Tag: سندھ ہائیکورٹ

  • سندھ ہائی کورٹ نے  رپورٹرز کو عدالتی رپورٹنگ کی اجازت دے دی

    سندھ ہائی کورٹ نے رپورٹرز کو عدالتی رپورٹنگ کی اجازت دے دی

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے رپورٹرز کو عدالتی رپورٹنگ کی اجازت دیتے ہوئے پیمرا کے نوٹیفکیشن میں پابندی سے متعلق شقوں پر عملدرآمد روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں پیمرا کی جانب سے عدالتی کارروائی کی کوریج پر پابندی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

    عبدالمعیز جعفری ایڈووکیٹ نے کہا کہ پیمرا چینلز کو اس قسم کی ہدایات جاری کرنے کا مجاز نہیں، کس کارروائی کی کوریج ہوگی اور کس پر پابندی ہوگی یہ فیصلہ عدلیہ کااختیار ہے۔

    چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ کورٹ رپورٹرز کو بھی عدالتی رپورٹنگ میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، یہ بھی حقیقت ہے بعض ریمارکس نشرہونے سے غلط تاثر چلا جاتاہے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے عدالتی کارروائی نشر کرنے کی اجازت دیتے ہوئے پیمرا کے نوٹیفکیشن میں پابندی سےمتعلق شقوں پر عمل درآمد روک دیا۔

    سندھ ہائیکورٹ نے پیمرا، وزارت اطلاعات و دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 6جون تک جواب طلب کرلیا۔

  • میتھ میں بی اے کیا ہے، 17 گریڈ کے افسر کا جواب سن کر جج حیران رہ گئے

    میتھ میں بی اے کیا ہے، 17 گریڈ کے افسر کا جواب سن کر جج حیران رہ گئے

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران جسٹس صلاح الدین پہنور اُس وقت حیران رہ گئے جب 17 گریڈ کے ایک افسر نے استفسار پر بتایا کہ انھوں نے میتھ میں بی اے کیا ہے۔

    آج ہفتے کو سندھ ہائیکورٹ میں قریشی کوآپریٹو سوسائٹی میں لیز پلاٹوں کی الاٹمنٹ منسوخی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، ایڈمنسٹریٹر کوآپریٹو سوسائٹی محرم علی ساند عدالت کے طلب کیے جانے پر پیش ہوئے۔

    وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایڈمنسٹریٹر قریشی کوآپریٹو سوسائٹی محرم علی ساند نے لیز پلاٹوں کی لیز منسوخ کر دی ہے، جس پر درخواست گزار عدالت سے انصاف کی استدعا کر رہے ہیں۔

    دوران سماعت عدالت نے محرم علی ساند پر اظہار برہمی کیا، وہ اپنی تعلیمی قابلیت سے متعلق پوچھے گئے سوالات سے جج کو مطمئن نہ کر سکے، جسٹس صلاح الدین پہنور نے استفسار کیا کہ کون سے محکمے کے ملازم ہو؟ محرم علی ساند نے بتایا کہ لوکل گورنمنٹ میں گریڈ 17 کا افسر ہوں۔

    جسٹس صلاح الدین پہنور نے پوچھا آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے؟ محرم علی ساند نے بتایا ریاضی میں بی اے کیا ہے، جسٹس صلاح الدین پہنور نے پوچھا کہ میتھ میں بی اے کون سی یونیورسٹی سے ہوتا ہے؟ محرم علی ساند نے بتایا کہ شاہ لطیف یونیورسٹی سے پرائیویٹ میں بی اے کیا ہے۔

    عدالت نے محرم علی ساندھ سے پھر استفسار کیا کہ میتھ کے اسپیلنگ کیا ہیں؟ تاہم جب لوکل گورنمنٹ کا گریڈ 17 کا افسر میتھ کے اسپیلنگ بتانے میں ناکام رہے تو وکلا اور سائلین کے قہقہے نکلے۔

    وکیل نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ ایڈمنسٹریٹر کوآپریٹو سوسائٹیز ضمیر عباسی بھی گریڈ 18 کے افسر ہیں، جب کہ وہ گریڈ 19 میں تعینات ہیں، عدالت نے اس پر تعجب کا اظہار کیا۔ کیس کی سماعت کے بعد عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 22 مئی تک ملتوی کر دی۔

  • کرونا ویکسین فراہم کرنے والی کمپنی کے کروڑوں روپے روکے رکھنے کا انکشاف، کیس سندھ ہائیکورٹ میں

    کرونا ویکسین فراہم کرنے والی کمپنی کے کروڑوں روپے روکے رکھنے کا انکشاف، کیس سندھ ہائیکورٹ میں

    کراچی: صوبہ سندھ میں کرونا ویکسین فراہم کرنے والی کمپنی کے کروڑوں روپے روکے رکھنے کا انکشاف ہوا ہے، سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ صحت سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ میں آج منگل کو کرونا ویکسین کی فراہمی کی مد میں نجی دوا ساز کمپنی کو واجبات کی عدم ادائیگی کے کیس کی سماعت ہوئی، سندھ حکومت کی جانب سے واجبات ادا نہ کرنے پر چیف جسٹس عقیل عباسی نے فوکل پرسن پر برہمی کا اظہار کیا۔

    چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا کسی کے پیسے ہڑپ کر لیں گے تو کون بھروسا کرے گا؟ ملک کو قرض تک تو کوئی دینے کو تیار نہیں ہے، الٹا کر کے تو ملک چلانے کے لیے قرض مل رہا ہے۔

    وکیل دوا ساز کمپنی نے عدالت کو بتایا کہ 65 کروڑ کے واجبات طویل عرصے سے سندھ حکومت پر باقی ہیں، سندھ حکومت نے اس سلسلے میں تین کمیٹیاں بنائیں، تینوں نے واجبات ادا کرنے کی سفارش کی، لیکن واجبات ادا نہیں کیے گئے۔

    چیف عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیے کہ مسئلہ یہ ہے کہ رقم بڑی ہے، یہ سوچتے ہوں گے ہمیں کیا ملے گا، یہ لوگ اپنا حصہ مانگ رہے ہوں گے، عوام کا پیسہ ویسے لٹاتے رہتے ہیں اور کوئی نہیں پوچھتا، لیکن آج ان کو فکر لاحق ہو گئی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا سیکریٹری صحت کو بلاؤ، ان سے پوچھ لیتے ہیں کہ پیسے دینے ہیں یا نہیں؟ سندھ کے محکمہ صحت کے فوکل پرسن نے کہا کہ ایک کمیٹی کے سربراہ ریٹائر ہو گئے ہیں، اس لیے اس کیس کا جائزہ لینے کے لیے وقت دیا جائے۔

    چیف جسٹس نے برہمی سے کہا کرونا وبا ختم ہو چکی، اب 5 سو سال تک کمیٹیاں بناتے رہو گے یا کمیشن چاہیے؟ سندھ ہائیکورٹ نے اس کیس میں 31 مئی تک محکمہ صحت سندھ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

  • انصاف نہیں کر سکتے تو عدالتیں بند کر دیں، لاپتا شہری سمیر آفریدی کی والدہ کی جج کے سامنے دہائی

    انصاف نہیں کر سکتے تو عدالتیں بند کر دیں، لاپتا شہری سمیر آفریدی کی والدہ کی جج کے سامنے دہائی

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا شہری سمیر آفریدی کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے کیس میں سیکریٹری داخلہ سندھ کو فوری طلب کر لیا۔

    8 سال سے لاپتا شہری سمیر آفریدی کیس میں عدالت نے متعلقہ ڈی آئی جی انوسٹیگیشن کو بھی طلب کرتے ہوئے وفاقی سیکریٹری داخلہ سے بھی رپورٹ طلب کر لی۔

    عدالت نے کہا کہ جب جبری گمشدگی کا تعین ہو چکا ہے تو بتایا جائے کہ بندہ کس ادارے کے پاس ہے؟

    لاپتا شہری کی بزرگ والدہ نے کمرہ عدالت میں دہائیاں دیتے ہوئے کہا کہ اگر انصاف نہیں کر سکتے اور سچائی سامنے نہیں لا سکتے تو عدالتیں بند کر دیں۔ والدہ نے بتایا ’’میں بیٹے کی بازیابی کے لیے عدالتوں کے چکر کاٹ رہی ہوں، میری ایک ٹانگ بھی کاٹ دی گئی ہے، بیٹے کے بچے جیتے جی یتیم ہو گئے ہیں۔‘‘

    سرکاری وکیل نے کہا کہ سمیر آفریدی جبری طور پر لا پتا ہے، جے آئی ٹیز اور ٹاسک فورس اجلاس میں تعین ہو چکا ہے۔ سمیر آفریدی کی والدہ نے دہائی دی کہ ’’سب سے بڑی دہشت گرد تو حکومت خود ہے۔‘‘

    نمائندہ سرکار نے عدالت کو بتایا کہ سمیر آفریدی کا پتا کرنے کے لیے ملک بھر کے آئی جیز کو خطوط لکھے گئے ہیں، حراستی مراکز کے علاوہ وزارت داخلہ اور دفاع سے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔

    جسٹس نعمت اللہ نے کہا کہ عدالت درخواست گزار سے اظہار ہمدردی کرتی ہے، عدالت آپ کے بیٹے کی بازیابی کے لیے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ عدالت نے پیش کی گئی رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ کو فوری طلب کر لیا۔

  • سندھ ہائیکورٹ نے جبری گمشدگی سے متعلق سوالات اٹھا دیئے

    سندھ ہائیکورٹ نے جبری گمشدگی سے متعلق سوالات اٹھا دیئے

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے جبری گمشدگی سےمتعلق سوالات اٹھا دیئے اور کہا بتایا جائے کہ جبری گمشدگی قرار دینے کا معیار اور طریقہ کار کیا ہے؟

    تفصیلات کے مطابق گمشدہ افراد سے متعلق کیس میں سندھ ہائیکورٹ نے جبری گمشدگی سےمتعلق سوالات اٹھا دیئے۔

    جے آئی ٹیز نے محمد اقبال ،اسماندیم،ثمینہ بی بی،شیرخان کے پیاروں کو جبری گمشدہ قرار دے دیا، محکمہ داخلہ سندھ نے عدالت کو بتایا کہ جبری گمشدگی کے بعد ان کے اہلخانہ کی مالی امداد کی منظوری دیدی گئی،وزیر اعلیٰ ہاؤس سے 29 لاپتہ افراد کے اہلخانہ کی مالی معاونت کی منظوری لی۔

    عدالت نے کہا کہ جب تسلیم کرلیا گیا کہ شہری کو جبری گم کیاگیاہے تو اسکی وجہ بھی بتائی جائے، یہ بھی بتایا جائے کہ شہری کہاں ہیں اور کس ادارے کے پاس ہیں، جس پر وکیل رینجرز کا بتانا تھا کہ جبری گمشدگی کا قرار دینے کامطلب یہ ہرگز نہیں کہ کسی ادارے نے گمشدگی تسلیم کی۔

    جس پر سندھ ہائی کورٹ کے جج نے ریمارکس دیئے عدالت کو بتایا جائے کہ جبری گمشدگی قرار دینے کا معیار اور طریقہ کار کیا ہے، کس قانون کے تحت لاپتہ شہریوں کو جبری گمشدہ قرار دیاجاتا ہے۔

    حبیب احمد ایڈووکیٹ نے بتایا کہ درخواست گزاروں کے الزامات کی روشنی میں جائزہ لیا جاتاہے ، قانون نہیں ،یہ پریکٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں شروع ہوئی ، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ فیصلے سمیت اس سلسلے میں جومواد ہےوہ پیش کیا جائے۔

    پولیس رپورٹ میں کہا گیا کہ 17 سالہ طالبہ حفظہ مدرسے کی طالبعلم تھی اور اپنی دوست کیساتھ لاپتہ ہوئی، دوست طالبہ کوگرفتار کیا تفتیش سے پتہ لگااس نے اپنی دوست طالبہ کو شہزاد کے پاس چھوڑا تھا۔

    تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ شہزاد کو بھی گرفتار کیا مزید تفتیش سےمعلوم ہوا ہے طالبہ حفظہ فیصل آباد میں ہے، بچی کو بازیاب کرانے کے لئے بھر پور کوشش کی جارہی ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے جبری گمشدہ شہریوں کے اہلخانہ کو معاوضہ دینے کی ہدایت کرتے ہوئے گمشدہ 6 سے زائد مزید شہریوں کی بازیابی کے لیے جے آئی ٹیز کرنے کی ہدایت کردی۔

    عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسران سے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے درخواستوں کی سماعت 30 مئی تک ملتوی کردی۔

  • سندھ ہائیکورٹ میں اسرائیل سے جڑی مصنوعات کی فروخت پر پابندی عائد

    سندھ ہائیکورٹ میں اسرائیل سے جڑی مصنوعات کی فروخت پر پابندی عائد

    سندھ ہائیکورٹ میں اسرائیل سے جڑی مصنوعات کی فروخت پر پابندی عائد کردی گئی ہے، جس کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کی کنٹین میں اسرائیلی مصنوعات کی فروخت پر فوری پابندی ہوگی۔

    کراچی بار کا مزید کہنا تھا کہ کسی نے اس پابندی کی خلاف ورزی کی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ دہشت گرد اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے، اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 34 ہزار 388 ہوگئی ہے جبکہ زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 77 ہزار 437 ہوچکی ہے۔

    غزہ: کیمپوں میں وبائی امراض کے پھیلاؤ کا خطرہ

    غزہ کی وزارت صحت کا حالیہ بیان میں کہنا ہے کہ غزہ کے تمام باشندے مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہیں، ناقص صورتحال کے باعث کیمپوں میں وبائی امراض کے پھیلاؤ کا خطرہ ہے۔

  • لاپتا افراد کی بازیابی کی کوششوں پر عدالت کا عدم اطمینان کا اظہار

    لاپتا افراد کی بازیابی کی کوششوں پر عدالت کا عدم اطمینان کا اظہار

    کراچی: لاپتا افراد کی بازیابی کی کوششوں پر سندھ ہائیکورٹ نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاپتا افراد کی تلاش سے متعلق درخواستوں پر سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، عدالت نے اب تک کی کوششوں پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی۔

    عدالت نے سیکریٹری داخلہ کو حلف نامے کے ساتھ تحریری جواب جمع کرانے کا بھی حکم دیا، عدالت نے کہا بتایا جائے کہ لاپتا افراد کہاں اور کس حالت میں ہیں، کیا وہ زندہ بھی ہیں؟

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مختلف اداروں سے رابطے میں ہیں جلد پیش رفت کی توقع ہے، ادریس اسماعیل کی تلاش کے لیے جے آئی ٹی کے 20 اجلاس ہو چکے ہی، اور جے آئی ٹی ہیڈ کو عدالتی ہدایات سے آگاہ کیا جا چکا ہے۔

    عدالت نے موچکو گوٹھ سے گمشدہ شہریوں کی تلاش کے لیے تفتیش ایس پی رینک کے افسر سے کرانے کا حکم بھی دیا۔ پولیس نے بتایا کہ انور اور عظیم کو حراست میں لیا گیا اور پوچھ گچھ کے بعد رہا کر دیا گیا تھا، عدالت نے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 4 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

  • بزرگ والد کی بیٹوں سے تحفظ فراہمی کی درخواست عدالت نے مسترد کر دی

    بزرگ والد کی بیٹوں سے تحفظ فراہمی کی درخواست عدالت نے مسترد کر دی

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے ایک بزرگ والد کی بیٹوں سے تحفظ فراہمی کی درخواست مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے ایک بزرگ شہری محمد عابد حسین نے بیٹوں سے تحفظ فراہمی کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا، تاہم عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔

    درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس میں چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا کہ کون بدبخت اپنے والدین پر تشدد کرتا ہے، جو ماں باپ پر ظلم کرتا ہے وہ اللہ کے عذاب سے نہیں بچ سکتا، لیکن بدقسمتی سے اس درخواست پر کوئی فیصلہ جاری نہیں کر سکتے۔

    چیف جسٹس نے کہا درخواست میں جس ایکٹ کا حوالہ دیا گیا ہے وہ ختم ہو چکا ہے، سرکاری وکیل کے مطابق سابق صدر پاکستان نے 2021 میں پیرنٹڈ پروٹیکشن ایکٹ جاری کیا تھا، تاہم اسمبلی کی عدم دلچسپی کے باعث ایکٹ کو منظور نہیں کیا گیا، اور اس ایکٹ کی مدت اب ختم ہو چکی ہے، اس لیے درخواست پر کوئی فیصلہ جاری نہیں کیا جا سکتا۔

    درخواست گزار محمد عابد حسین نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو والدین پر تشدد سے تحفظ سے متعلق درخواست دی تھی، انھوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو میری درخواست پر قانون کے مطابق فیصلے کا حکم دیا جائے۔

    درخواست گزار نے کہا میں گلشن اقبال بلاک 13 ڈی کا رہائشی ہوں، گراوٴنڈ فلور پر میں اپنے دو بچوں اور اہلیہ کے ساتھ رہائش پذیر ہوں، پہلی منزل پر میرے 3 بیٹے رہتے ہیں، جو اپنا اپنا الگ کاروبار کرتے ہیں۔ درخواست گزار نے کہا کہ ستمبر 2023 کو میرے بیٹوں نے مجھے اور میری اہلیہ کو تشدد کا نشانہ بنایا، گالیاں دیں، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو میری شکایت پر جلد کارروائی کرنے کا حکم دیا جائے، اور کارروائی کا مکمل ریکارڈ طلب کیا جائے۔

    تاہم سندھ ہائیکورٹ نے والدین پر تشدد کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔

  • انٹرنیٹ کی بندش سے دنیا ہم پر ہنستی ہے، سندھ ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کو ایک ہفتے کی مہلت دے دی

    انٹرنیٹ کی بندش سے دنیا ہم پر ہنستی ہے، سندھ ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کو ایک ہفتے کی مہلت دے دی

    کراچی: چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے انٹرنیٹ بندش کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ دنیا ہم پر انٹرنیٹ بندش کی وجہ سے ہنستی ہے، وزارت داخلہ کو ایک ہفتے کی مہلت ہے خط واپس لے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں ایکس اور انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے وزارت داخلہ کو ایکس کی بندش کا خط ایک ہفتے میں واپس لینے کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک ہفتے میں خط واپس نہیں لیا گیا تو عدالت اپنا حکم جاری کرے گی، عدالت نے 9 مئی تک وزارت داخلہ کو ایکس بندش کی وجوہ پیش کرنے کی بھی ہدایت کر دی۔

    وکیل درخواست گزار کے مطابق وزارت داخلہ نے تسلیم کر لیا ہے کہ ایکس کی بندش کے لیے پی ٹی اے کو خط لکھا تھا، اس کی کوئی وجوہ نہیں بتائی گئیں، جو قانون ہے جو شرائط ہیں وہ بھی نہیں بتائی گئی ہیں، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ کس وجہ سے ایکس بند کیا گیا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کل تو چل رہا تھا۔

    چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ آج بھی چل رہا ہے یا نہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں ہدایات لے لیتا ہوں چل رہا ہے یا نہیں، عبدالمعیز جعفری ایڈووکیٹ نے کہا کہ 22 فروری کے عدالتی احکامات کے باوجود ایکس کی بندش توہین عدالت ہے۔

    وکیل درخواست گزار کے مطابق آخرکار تسلیم کر لیا گیا ہے کہ ایکس بند کیا گیا ہے، جس دن کمشنر راولپنڈی نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی اس دن کے بعد سے بند ہے، عبدالمعیز جعفری نے کہا کہ میڈیا کو تو کنٹرول کر لیا گیا ہے لیکن ایکس پر تبصرے ہوتے ہیں، ایڈیشنل اٹارنی ضیاء مخدوم ایڈووکیٹ نے ایکس کی بندش سے متعلق وزارت داخلہ کا نوٹیفکیشن پڑھ کر سنا دیا۔

    عبدالمعیز ایڈووکیٹ کے مطابق پی ٹی اے نے تسلیم کر لیا ہے کہ ٹویٹر انھوں نے بند کیا ہے جو نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا گیا وہ 17 فروری کا ہے، وکیل نے کہا کہ اس سے پہلے پی ٹی اے یہ بات تسلیم نہیں کر رہا تھا، سرکاری وکلا وی پی این سے ٹویٹر چلا کر عدالت کو گمراہ کرتے تھے کہ ٹویٹر چل رہا ہے، لیکن اب نوٹیفکیشن سے یہ بات ثابت ہو گئی کہ جس دن کمشنر راولپنڈی نے پریس کانفرنس کی اس روز سے غیر معینہ مدت کے لیے ٹویٹر بند ہے۔

    انٹرنیٹ بندش کیس میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے اہم ریمارکس میں کہا کہ قانون میں کہیں نہیں ہے کہ حساس اداروں کی رپورٹس پر وزارت داخلہ کارروائی کرے، کچھ لوگ سوچ رہے ہیں جو کام وہ کر رہے ہیں وہ ٹھیک ہیں، اتنے پاورفل ہیں کہ ملک چلا رہے ہیں اور چھوٹی چھوٹی چیزوں کو بند کرنے سے کیا مل رہا ہے؟ پوری دنیا ہم پر ہنستی ہوگی۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ 8 فروری کو موبائل فون سروس اسی لیے بند کی گئی کہ کوئی دھماکا نہ ہو جائے، جبران ناصر کا کہنا تھا کہ ایکس یا سوشل میڈیا استعمال کرنے سے دھماکے نہیں ہوتے، جسٹس عبدالمبین لاکھو نے کہا کہ ایکس استعمال کرنے سے ورچوئل دھماکے نہیں ہوتے کیا؟ چیف جسٹس سندھ نے کہا کہ بادی النظر میں ایکس پر پابندی کا کوئی جواز پیش نہیں کیا گیا۔

    درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ غلط خبر چلانے والی سوشل میڈیا ایپ پر 500 ملین تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے، اور سوشل میڈیا بند کرنے سے قبل سروس پروائیڈر کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے، سروس پروائیڈر کی جانب سے جواب نہ دیے جانے پر سوشل میڈیا بند کیا جاتا ہے۔

    وکیل نے مزید بتایا کہ 4 سے 5 کروڑ لوگ پاکستان میں ایکس استعمال کرتے ہیں، اب وی پی این استعمال کیا جا رہاہے جس کے ذریعے انٹرنیٹ کی اسپیڈ انتہائی کم ہو جاتی ہے، وکیل نے کہا کہ ایک جنبش قلم سے ایکس بند کر دیا گیا کہ ہمیں اوپر سے انفارمیشن آئی ہے۔

  • مرغیوں کے شور سے تنگ خاتون کی درخواست پر عدالت نے اہم قدم اٹھا لیا

    مرغیوں کے شور سے تنگ خاتون کی درخواست پر عدالت نے اہم قدم اٹھا لیا

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں گھر میں مرغیاں پالنے کے خلاف خاتون کی درخواست پر ایک دل چسپ سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے آج بدھ کو ایک دل چسپ کیس کو سنا، جس میں ایک خاتون نے مرغیوں کے شور کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکٹھایا تھا۔

    چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ کیا متعلقہ اداروں کو اس حوالے سے شکایت کی گئی ہے؟ درخواست گزار سمیرا محمدی نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ اس حوالے سے کچھ نہیں کر رہا، جب کہ ان کے اپنے قوانین میں ایسی اجازت نہیں ہے، مرغوں کو گھر میں رکھنے کی وجہ سے پورے علاقے میں شور رہتا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ویسے بھی مرغے تو بہت شرارتی ہوتے ہیں، شور بھی بہت کرتے ہیں، درخواست گزار نے کہا کہ قانون میں پبلک نیوسنس کا قانون موجود ہے، جس کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ تو پھر کیا کریں، جس جس نے گھر میں مرغے مرغیاں پالے ہوئے ہیں انھیں کاٹ دیں؟ کہ پہلے کے زمانے میں تو شرارتی لڑکے مرغے کاٹ کر کھا جایا کرتے تھے، تو پھر اس پر عمل ہو جاتا۔

    بعد ازاں، عدالت کی جانب سے متعلقہ اداروں سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرتے ہوئے درخواست کی سماعت 23 اپریل تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔