Tag: سندھ ہائیکورٹ

  • سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کیلیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع، سماعت آج ہوگی

    سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کیلیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع، سماعت آج ہوگی

    کراچی: سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرتے ہوئے درخواست دائر کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سنی اتحاد کونسل نے الیکشن کمیشن کی جانب سے مخصوص نشستیں دیگر پارٹیوں کو دینے کا فیصلہ چیلنج کردیا، عدالت نے معاملے کی اہمیت کے پیش نظر آج ہی سماعت کی درخواست منظور کرلی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ اسمبلی میں ہماری اقلیت کی 1، خواتین کی 2 مخصوص نشستیں بنتی ہیں، الیکشن کمیشن نے غیر آئینی فیصلہ دے کر نشستوں سے محروم کردیا ہے۔

    بیرسٹر علی طاہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن پاکستان کا فیصلہ غیر آئینی و غیر قانونی قرار دیا جائے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ سندھ اسمبلی میں اقلیتی اور خواتین کی تین مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو الاٹ کرنے کی ہدایت کی جائے۔

    درخواست میں وفاق، چیف الیکشن کمشنر، صوبائی الیکشن کمیشن پیپلز پارٹی، ایم کیوایم اور مخصوص نشستوں پر کامیاب امیدوار کو فریق بنایا ہے۔

    واضح رہے کہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے معاملے پر دیگر صوبوں میں بھی ہائی کورٹس سے رجوع کر رکھا ہے۔

  • ایکس کی بندش :عدالت کا چیئرمین پی ٹی اے کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ

    ایکس کی بندش :عدالت کا چیئرمین پی ٹی اے کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا ایپ ایکس کی بندش کے کیس میں چیئرمین پی ٹی اے کو توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے اگر ایکس کی بندش سے متعلق کوئی معقول جواز عدالت کے سامنے پیش نہ کیا تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں سوشل میڈیا ایپ ایکس کی بندش کے کیس کی سماعت ہوئی، سندھ ہائیکورٹ نے توہین عدالت کی درخواست پرتحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

    عدالت نے چیئرمین پی ٹی اے کو توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس جاری کردئیے اور کہا کہ ایکس کی بندش پر معقول جواز پیش نہ کیا تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی، ایسا کرکےچیئرمین پی ٹی اےتوہین عدالت کی کارروائی کیلئے خود کو پیش کررہے ہیں۔

    سندھ ہائیکورٹ نےایکس کی بحالی سےمتعلق جاری حکم امتناع میں توسیع کردی اور عدالتی احکامات وفاقی حکومت ،پی ٹی اے سمیت دیگر کو ارسال کرنے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت اور پی ٹی اے کی جانب سےجواب جمع کرانے کیلئےمہلت طلب کی ہے ، جس پر آئندہ سماعت سےقبل وزارت داخلہ اور پی ٹی اے سے جواب طلب کرلیا گیا۔

  • سوشل میڈیا ایپ ‘ایکس’ کیوں بند ؟  پی ٹی اے نے بتا دیا

    سوشل میڈیا ایپ ‘ایکس’ کیوں بند ؟ پی ٹی اے نے بتا دیا

    کراچی : سوشل میڈیا ایپ ایکس کی بندش پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے سندھ ہائی کورٹ میں جواب جمع کروادیا، جس میں کہا کہ سیکورٹی خدشات کی بناء پر موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپ ایکس کی بندش کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی، پی ٹی اے نے جواب جمع کروادیا۔

    وکیل پی ٹی اے نے عدالت کو بتایا کہ وزارت داخلہ اور دیگر اداروں کی جانب سے سیکورٹی خدشات کی بناء پر موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند کیا تھا ، جس پر احسن امام ایڈووکیٹ نے کہا کہ 8 فروری کو سیلولر کمپنیوں کو سروس معطل کرنے اور 9 فروری کو بحالی کی ای میل بھیجی تھی۔

    جس پر چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا کہ آپ کتنے معصوم ہیں ؟؟ معصوم ہیں یا مجبور، مجبوری ہے یا کچھ اور اسکی وجوہات بتائیں، ایک طرف کہتے ہیں کچھ بند نہیں کیا دوسری طرف سب بند پڑا ہے، اتنے جذباتی مت ہوں ہمیں بھی اپنا ذہن استعمال کرنا آتا ہے۔

    چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ملک اس طرح کی بندش کرکے نہیں چلتا ہے کہیں حالات کو سیاسی اور کہیں اور وجوہات سے کنٹرول کرکے چلایا جا سکتا ہے، انٹرنیٹ بند کرنے کی وجوہات بتانے کے بجائے ذمہ داری سے بچنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔

    عدالت کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ اگر پی ٹی اے نے کسی کمپنی کو سروس بحال کرنے کا کہا اور اب بھی معطل ہے تو ایسی کمپنی کو اٹھا کر باہر پھینکیں، پی ٹی اے پاور فل اتھارٹی ہے اگر آپ لوگوں نے موبائل اور انٹرنیٹ بند نہیں کی تو پھر ملک کے معاملات کون چلارہا ہے، زمینی حقائق کو سمجھے بغیر ملک کے حالات ٹھیک نہیں کیا جاسکتا ہے دنیا مہذب طریقے سے چلتی ہے ایسی حالات پیدا کرنے سے دنیا آپکو قبول نہیں کرے گی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ معذرت کے ساتھ کہتے ہیں کسی کو کریش کرکے معاشرہ چلنے والا نہیں ہے، قانون موجود ہے اگر پھر بھی کوئی تجاوز کررہا ہے تو مزید ریفارمز کیے جاسکتے ہیں، ہم نے انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بند کرنے کی وجوہات جاننے کا کہا تھا، پہلے آپ نے کہا 9 مئی کی وجہ سے انٹرنیٹ بند کیا تھا کچھ سیاسی جماعتوں کو مہم اور جلسے نہیں کرنے دئیے گئے آپ سب نے دیکھا۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ جب تک ہم اپنے ذہنوں میں تفریق ختم آگے بڑھ سکتے، اس کا نام ٹی وی پر چلے گا اس کا نام ٹی وی پر نہیں چلے گا یہ سب ختم کرنا ہوگا، آج کے دن تک انٹرنیٹ ٹھیک نہیں چل رہا ہے، مختلف طریقوں سے کنٹرول کی جارہی بچہ بچہ جانتا ہے۔

    وکیل پی ٹی اے نے بتایا کہ پی ٹی اے کے پاس انٹرنیٹ بند کرنے یا سلو کرنے کے کوئی آلات نہیں ہیں، جس پر چیف جسٹس نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی اے کے پاس انٹرنیٹ یا موبائل فون سروس بند یا معطل کرنے کے آلات نہیں۔

    وکیل پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ مطلب ہم صرف آرڈر کرتے ہیں انٹرنیٹ بند کرنے یا کھولنے کے آلات ہمارے پاس نہیں ہیں ، جس پر وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ 2009 کے قانون کے تحت پی ٹی اے نے تمام موبائل فون کمپنیوں کو سروس بند کرنے کا کہا، بدنیتی تب ہوتی جب یہ قانون سازی 2023 یا 2024 میں کی گئی ہوتی ۔

    جسٹس مبین لاکھو نے ریمارس دیئے کہ اس قانون کے تحت تو مخصوص علاقے میں انٹرنیٹ کا موبائل سروس بند کی جاسکتی ہے، پورے ملک انٹرنیٹ سروس بند کرنے پر تحفظات ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اللہ کے فضل سے 8 فروری کو کوئی نقصان نہیں ہوا یہ الیکشن نکل گئے آگے کیا ہوگا یہ دیکھنا ہوگا جو لوگ ملک چلا رہے ہیں یا پارلیمنٹرین ہیں وہ موبائل فون ہی بند کردیں گے ؟2009 کی پالیسی کیا تھا جب الیکشن آئیں گے ہم انٹرنیٹ دوبار بند کردیں گے، بچہ بچہ سب جانتا ہے آپ ہمیں وہ بتائیں جو کوئی نا جانتا ہو، جہاں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال خراب ہو قانون نافذ کرنے والے ادارے آپریشن کررہے ہوں وہاں سروس بند کی جاسکتی ہے۔

    وکیل پی ٹی اے نے کہا کہ 9 فروری کے بعد کسی کمپنی کو انٹرنیٹ یا موبائل فون سروس بند کرنے کا نہیں کہا ، جس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ ایکس تو آج بھی بند ہے اگر کوئی کمپنی پی ٹی اے کی ہدایت پر عمل نہیں کرتی تو اس کے خلاف کیا کارروائی کی ہے ؟

    وکیل درخواست گزار عبدالمعیز جعفری کا کہنا تھا کہ آج یہ کہے دیں کہ سارے دہشت گرد ایکس پر جمع ہیں تو کیا ایکس کو بند کر دیا جائے گا، 2009 میں تو ایکس سروس پاکستان میں تھی ہی نہیں۔

    جبران ناصر نے کہا کہ اگر پی ٹی اے تسلیم کررہا ہے کہ ایکس ان کی ہدایت پر بند نہیں کیا تو کون ہے، جس نے بند کیا ہوا ہے یہ تو نیشنل سیکورٹی کا مسئلہ ہے پھر ، جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کیا ایکس کسی کے کہنے پر یا دباوٴ پر کسی ملک میں اپنی سروس معطل کرسکتا ہے۔

    جسٹس مبین لاکھو کا کہنا تھا کہ کیا ایکس نے اپنے کسی آفیشل بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں ہم اپنی سروس بند کررہے ہیں جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 9 مئی کی بات تو سمجھ آتی ہے 8 فروری کے بعد بھی سروس بند ہے یہ بات سمجھ نہیں آرہی ہے، بظاہر لگ رہا ہے کہ سوشل میڈیا مینج کیا جارہا ہے لیکن کون کررہا ہے یہ بھی سامنے آجائے گا۔

    چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا مزید کہنا تھا کہ جو صحافی نیشنل ٹی وی پر کچھ وجوہات کی بناء پر نہیں کہے پاتے اور سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہیں لوگ ان صحافیوں کو سنتے ہیں اور یہ دنیا بھر میں ہوتا ہے۔

    وزارت داخلہ ،وزارت ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے جواب کیلئےمہلت مانگ لی ، جس پر عدالت نے جبران ناصر کی توہین عدالت کی درخواست پر چیئرمین پی ٹی اے و دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے صحافی ضرار کھوڑو کی درخواست پر بھی 20 مارچ تک جواب طلب کرلیا۔

    وزارت داخلہ ،وزارت ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے جواب کیلئےمہلت مانگ لی، عدالت نے کہا کہ الیکشن کے دن میں انٹرنیٹ بندش پر آئندہ سماعت پر وزارت داخلہ کا جواب جمع کرائیں جبکہ ایکس کی بندش پر بھی جواب طلب کرتے ہوئے انٹرنیٹ کی بحالی سے متعلق جاری حکم امتناع میں توسیع کردی۔

  • عوام کی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک قانون کے مطابق رسائی یقینی بنائی جائے، عدالت کا حکم

    عوام کی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک قانون کے مطابق رسائی یقینی بنائی جائے، عدالت کا حکم

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے حکم جاری کیا ہے کہ عوام کی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک قانون کے مطابق رسائی یقینی بنائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں ملک بھر میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی بندش سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں چیف جسٹس ہائیکورٹ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے انٹرنیٹ سروس کی بندش پر اظہار افسوس کیا۔

    سندھ ہائیکورٹ نے دو صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ عدالتی احکامات کے باوجود انٹرنیٹ بند کیا گیا ہے، پی ٹی اے کی جانب سے انٹرنیٹ بند کرنے کی ٹھوس وجوہ نہیں بتائی گئیں، تمام متعلقہ ادارے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی بحالی کو یقینی بنائیں۔

    عدالت نے حکم دیا کہ عوام کی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک قانون کے مطابق رسائی کو یقینی بنایا جائے، اور کہا کہ اگر انٹرنیٹ بندش کی ٹھوس وجوہ نہ بتائی گئیں تو متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی کی جائے گی، بغیر کسی ٹھوس وجوہ انٹرنیٹ بند نہیں ہونا چاہیے، نہ ہی رفتار کم کی جائے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے ہدایت کی کہ اگر یہی صورت حال برقرار رہتی ہے تو آئندہ سماعت پر عدالت کو آگاہ کیا جائے۔ وکیل پی ٹی اے نے عدالت کو بتایا کہ 8 فروری کو الیکشن کے دن وزارت داخلہ اور مختلف اداروں کی رپورٹ پر انٹرنیٹ بند کیا گیا تھا، اضافی جواب جمع کرانے اور متعلقہ حکام سے ہدایات لینے کے لیے مہلت دی جائے۔

    عدالت نے کہا وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کے وکیل نے بھی جواب کے لیے مہلت طلب کی ہے، اس لیے کیس کی مزید سماعت اب 5 مارچ کو کی جائے گی۔

  • سوشل میڈیا کی بندش سے پریشان صارفین کے لئے اہم خبر آگئی

    سوشل میڈیا کی بندش سے پریشان صارفین کے لئے اہم خبر آگئی

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے ایک مرتبہ پھر انٹرنیٹ سروس اور سوشل میڈیا بحال کرنے کا حکم دے دیا اور الیکشن والے روز انٹرنیٹ بند کرنے کی وجوہات طلب کرلیں

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں ملک میں انٹرنیٹ اورسوشل میڈیابندش کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے نیٹ توابھی تک نہیں چل رہا، ہائیکورٹ تک میں نہیں چل رہا نیٹ کب چلاؤ گے، جس پر وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ الیکشن کے دن انٹرنیٹ بند کردیا گیا۔

    وکیل پی ٹی اے نے کہا کہ پی ٹی اے وزارت داخلہ کے احکامات پرعمل کرتی ہے ، ہم نےوزارت اطلاعات ،وزارت داخلہ کے احکامات پر عملدرآمد کیا، امن و امان کےمسئلےکی وجہ سے انٹر نیٹ بند کردیا گیا تھا۔

    جس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ لوگوں کو الیکشن تک نہیں لڑنےدیاگیا، لوگ انٹرنیٹ کے ذریعے مہم چلانا چاہ رہے تھےبندکردیا گیا تھا ، پھر نا کرایا کریں الیکشن وغیرہ۔

    وکیل پی ٹی اے نے مزید کہا کہ ہمارے پاس جو ہدایات آئیں، پی ٹی اے نے عملدرآمد کیا ،جسٹس مبین لاکھو نے ریمارکس دیئے کہ تھریٹس بتائیں جن کی وجہ سےانٹرنیٹ بندکردیاگیاتھا تو وکیل پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ ہمیں تھریٹس کا نہیں بتایا جاتا۔

    اس حوالے سے وکیل وفاقی حکومت نے بتایا کہ صوبائی حکومتوں کی سفارش پرانٹرنیٹ بند کیا گیا تھا۔

    سندھ ہائیکورٹ نے ایک مرتبہ پھر انٹرنیٹ سروس اور سوشل میڈیا بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے الیکشن والے روز انٹرنیٹ بند کرنےکی وجوہات طلب کرلیں۔

    عدالت نے وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا اور سماعت 5 مارچ تک ملتوی کردی۔

  • بنارس چورنگی رفاہی پلاٹ پر قبضہ، عدالت کا غیر قانونی دکانیں ختم کرنے کا حکم

    بنارس چورنگی رفاہی پلاٹ پر قبضہ، عدالت کا غیر قانونی دکانیں ختم کرنے کا حکم

    کراچی: بنارس چورنگی میں رفاہی پلاٹ پر قبضہ کر کے غیر قانونی دکانیں بنانے کے کیس میں عدالت نے پلاٹ خالی کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کے علاقے بنارس چورنگی پر بنی غیر قانونی دکانوں کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے رفاہی پلاٹ خالی کرانے کا حکم دے دیا ہے۔

    عدالت نے کہا کہ تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے اور گرین بیلٹ بحال کی جائے، درخواست گزار ذاکر کے مطابق بنارس چورنگی 43 سو مربع گز پر واقع ہے، یہ اسکیم 27 کا حصہ ہے، لیکن اسکیم 28 کی جعلی دستاویزات کی آڑ میں یہ دکانیں بنائی گئی ہیں۔

    درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ غیر قانونی دکانیں منہدم کر کے یہاں پارک بنایا جائے تاکہ علاقے کے نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کے لیے جگہ دستیاب ہو۔

    درخواست میں سیکریٹری لوکل گورنمنٹ، ایس بی سی اے، کے ڈی اے کے سربراہوں کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ، اینٹی انکروچمنٹ سیل اور آئی جی پولیس کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

  • الیکشن کمیشن تمام شکایتیں سن کر22 فروری سے پہلے فیصلہ کرے، عدالت

    الیکشن کمیشن تمام شکایتیں سن کر22 فروری سے پہلے فیصلہ کرے، عدالت

    سندھ ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن تمام شکایتیں سن کر 22 فروری سے پہلے قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے40 سے زائد قومی و صوبائی حلقوں کے نتائج کیخلاف درخواستوں کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن تمام فریقین کی شکایت سن کر قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ تمام شکایتیں سن کر22 فروری سے پہلے الیکشن کمیشن فیصلہ کرے۔ الیکشن کمیشن درخواست گزاروں کے فارم 45 یا 47 کا ریکارڈ سے جائزہ لے۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ اگرکوئی بےضابطگی پائی جائے تو الیکشن کمیشن اسے دور کرے۔ الیکشن کمیشن درخواستوں پر قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔ اس کے بعد متاثرہ فریق چاہے تو قانون کے مطابق متعلقہ فورم سے رجوع کرسکتا ہے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ تمام درخواست گزاروں نے ایک جیسے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ درخواست گزاروں کے مطابق آر اوز نے فارم 47 امیدواروں کی غیرموجودگی میں بنایا۔

    الیکشن کمیشن کا جواب میں کہنا تھا کہ درخواست گزار الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔ عدالت نے مصطفیٰ کمال، خالد مقبول صدیقی و دیگرکیخلاف دائر تمام درخواستیں نمٹا دیں۔

  • پی ٹی اے اور دیگر کو بلاتعطل انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے کا حکم

    پی ٹی اے اور دیگر کو بلاتعطل انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے انٹرنیٹ سروس بند نہ کرنے سے متعلق حکم امتناع برقرار رکھتے ہوئے پی ٹی اے اور دیگر کو بلاتعطل انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ملک میں بلاجواز انٹرنیٹ سروس کی بندش کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    پی ٹی اے اور وفاقی حکومت نے تحریری جواب جمع کرانے کیلئے مہلت مانگ لی ، جس پر عدالت نے 6 فروری کو پی ٹی اے، وفاقی حکومت اور دیگر سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے انٹرنیٹ سروس بند نہ کرنے سے متعلق حکم امتناع برقرار رکھا ، وکیل نے بتایا کہ الیکشن ہونے والے ہیں، انٹرنیٹ پر زیادہ رش کی وجہ سے سروس سلو ہوجاتی ہے،پی ٹی آئی مقبول جماعت ہے، دنیا بھر سے فالورزسرچ کرتےہیں اس وجہ سے مسائل ہیں۔

    چیف جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیے انٹرنیٹ تو ہمارا بھی بند ہو جاتا ہے اور کہا جاتا ہے سمندر میں کیبل میں خرابی ہوگئی، جس پر جبران ناصر کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی ویب سائٹس بند کردی گئی ہیں، ایک سیاسی جماعت کی ویب سائٹس پچھلے 7دن سے بند ہے، پچھلے سال مئی میں 3 دن مسلسل انٹرنیٹ سروس بند رہی۔

    عدالت نے پی ٹی اے اور دیگر کو بلاتعطل انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

    سندھ ہائی کورٹ میں درخواست پی ایس 110 سے آزاد امیدوار جبران ناصر ایڈووکیٹ نے دائر کی تھی۔

  • انٹرنیٹ سروس کی فراہمی: عدالت کا  بڑا حکم آگیا

    انٹرنیٹ سروس کی فراہمی: عدالت کا بڑا حکم آگیا

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے الیکشن تک تمام شہریوں کو انٹرنیٹ سروس بلا تعطل فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے حکم امتناع جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں ملک میں انٹرنیٹ سروس کی بار بار بندش اور تعطل کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی، عدالت کو بتایا گیا کہ 17 دسمبر،7 اور 20جنوری کو ملک بھرمیں انٹرنیٹ کی سروس اور سوشل میڈیا تک رسائی معطل رہی۔

    جبران ناصر ایڈووکیٹ نے کہا کہ مسلسل کی کئی روز سے ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس تعطل کا شکار ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ سروس کی بلاجواز بندش اور تعطل سے امیدواروں کو انتخابی مہم چلانا مشکل ہوگیا ہے۔

    درخواست میں وزارت داخلہ ،وزارت آئی ٹی و مواصلات اور پی ٹی اے کو فریق بنایا گیا ہے اور استدعا کی گئی ہے کہ فریقین کو ہدایت کی جائے کہ عام انتخابات تک شہریوں کو سوشل میڈیا تک رسائی میں مداخلت نہ کریں۔

    عدالت نے الیکشن تک تمام شہریوں کو انٹرنیٹ سروس بلا تعطل فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے فریقین سے 29جنوری کو جواب طلب کرلیا۔

    پی ایس 110سے امیدوار جبران ناصر ایڈووکیٹ نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

  • عدالت نے بیشتر لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق پولیس رپورٹس غیر تسلی بخش قرار دے دیں

    عدالت نے بیشتر لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق پولیس رپورٹس غیر تسلی بخش قرار دے دیں

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے بیشتر لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق پولیس رپورٹس غیر تسلی بخش قرار دے دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، عدالت نے بیش تر لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق پولیس رپورٹس غیر تسلی بخش قرار دے دیں۔

    جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے کہا کہ بتایا جائے، ایک مہینے کا وقت دیا تھا اتنے دنوں میں کیا اقدامات کیے؟ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مختلف اداروں کو خطوط لکھے گئے لیکن جواب نہیں ملا، جس پر عدالت نے وفاقی سیکریٹری داخلہ کو لاپتا افراد کے معاملے میں مداخلت کرنے کی ہدایت کر دی۔

    عدالت نے کہا کہ دیکھا جائے لاپتا افراد کہاں گئے اور انھیں کون لے گیا، عدالت نے لاپتا شہری عمران، فیضان علی، بہادر، جنید احمد و دیگر کی بازیابی کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔

    عدالت نے محمد یونس، عمیر زمان، عبدالحسن، سعدیہ، زرداد خان کو بھی بازیاب کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ لاپتا افراد کا سراغ نہ لگائے جانے پر درخواست گزار مایوسی کا شکار ہیں، کئی لاپتا افراد کے اہل خانہ اور وکلا پیش نہیں ہوئے، عدالت نے سماعت چار ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔