Tag: سندھ ہائیکورٹ

  • کراچی : 2 سال سے گمشدہ لڑکی کی تلاش میں ناکامی پر عدالت برہم

    کراچی : 2 سال سے گمشدہ لڑکی کی تلاش میں ناکامی پر عدالت برہم

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے دو سال سے گمشدہ افشاں کی تلاش میں ناکامی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو دو فروری تک پیش رفت پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے دو سال سے گمشدہ افشاں کی تلاش میں ناکامی پر برہمی کا اظہار کیا۔

    جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹونے کہا کہ یہ کوئی جے آئی ٹی کا کیس یے، اسے تو کانسٹیبل بھی حل کرسکتا ہے، جس پر تفتیشی افسر نے عدالت میں کہا کہ یہ مشکل کیس نہیں ہے توقع ہے جلد حل کرلیں گے۔

    عدالت نے برہم ہوتے ہوئے کہا کہ کتنی جلدی حل کرلیں گے، دو سال تو گزر چکے تو سرکاری وکیل نے بتایا کہ لڑکی کے موبائل فون کا پتہ چل گیا ہے، جلد ہی لڑکی کو بھی تلاش کرلیں گے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ہر کوئی ہمیں یہی بتارہا ہے کہ کیس مشکل نہیں ہے، لیکن لڑکی بازیاب نہیں ہورہی ہمیں بتایا جاتا ہے کہ رشتہ داروں سے پتہ کیا جارہاہے ،یہ کیا جارہا ہے وہ کیا جارہا ہے باتیں کرنے اور جے آئی ٹی کے اجلاس کرنے کے ساتھ ساتھ عملی اقدامات کیے جائیں۔

    عدالت نے تفتیشی افسر کو دو فروری تک پیش رفت پیش کرنے کی ہدایت کردی، افشاں 2021سے ابراہیم حیدری مارکیٹ سے غائب ہوئی تھی۔

    عدالت نے ریٹائرڈ سرکاری ملازم کی گمشدگی سے متعلق درخواست پر بھی دو فروری تک رپورٹ طلب کرلی، والدہ کے مطابق میرے دو بیٹوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حراست میں لیا تھا۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ایک بیٹے نیاز کو میرپور خاص میں مقدمے میں ملوث کردیا، دوسرے بیٹے طلحہ کا تاحال کوئی علم نہیں۔

    اسلم بھٹہ ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ والدہ کی عمر 90سال سے زائد ہے، وہ اس عمر میں عدالتوں کے چکر لگارہی ہیں، جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ بادشاہ حسین اور چھوٹی بائی نامی شہری بازیاب ہوگئے، گھر واپس پہنچ گئے ہیں۔

  • ٹیکسٹائل صنعتوں کو فراہم کی جانے والی گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن معطل

    ٹیکسٹائل صنعتوں کو فراہم کی جانے والی گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن معطل

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے ٹیکسٹائل صنعتوں کو فراہم کی جانے والی گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے نگراں حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل صنعتوں کو فراہم کی جانے والی گیس کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ایس ایس جی سی کی جانب سے جاری کیا گیا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔ عدالت نے ایس ایس جی سی اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کر دیے۔

    عدالت نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن کی معطلی کا اطلاق صرف درخواست گزاروں پر ہوگا، ٹیکسٹائل صنعتیں اضافی بل ناظر سندھ ہائیکورٹ کے پاس جمع کرائیں۔

    عدالتی حکم کے مطابق حکم امتناع ان صنعتوں کے لیے ہے جو 7 روز میں اضافے کی رقم ناظر سندھ ہائیکورٹ کے پاس جمع کرائیں گی، اگر دو گیس بلوں کی اضافی رقم ناظر سندھ ہائیکورٹ کے پاس جمع نہیں کرائی گئی تو حکم امتناع ختم ہو جائے گا۔

    عدالت نے کہا کہ جب تک درخواستوں کا فیصلہ نہیں ہو جاتا بلوں کی اضافی رقم ناظر سندھ ہائیکورٹ کے پاس جمع رہے گی، گیس کی قیمت میں اضافے سے پہلے والے ٹیرف کے مطابق درخواست گزار ریگولر بل ادا کرتے رہیں۔

    درخواست گزار نے کہا کہ ایس ایس جی سی نے 8 نومبر 2023 کو ٹیکسٹائل انڈسٹری کو فراہم کی جانے والی قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، نگراں حکومت کو گیس کی قیمتوں میں اضافے کا اختیار نہیں ہے۔

  • پی آئی اے کی نجکاری کو چیلنج کردیا گیا

    پی آئی اے کی نجکاری کو چیلنج کردیا گیا

    کراچی : پی آئی اے کی نجکاری کو چیلنج کردیا گیا، عدالت نے درخواست پر فریقین کو 21دسمبر کےلئے نوٹس جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں پی آئی اے کی نجکاری کو چیلنج کردیا گیا، درخواست میں وزارت قانون ،ایوی ایشن، خزانہ ،ایگزیکٹو ڈائریکٹر ارنسٹ و ینگ کو فریق بنایا گیا ہے۔

    سندھ ہائی کورٹ میں پی آئی اے کی نجکاری کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، درخواست گزار سمیرا محمدی نے کہا ہے کہ نگراں حکومت کو بڑے اور اہم فیصلے کرنے کا اختیار نہیں ، نگراں حکومت از خود کوئی نیا کام نہیں کرسکتی، یہ صرف منتخب حکومت کے کاموں کو مکمل کرسکتی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو پی آئی اے کی نجکاری کا اختیار ہی نہیں،یہ پبلک پرائیویٹ کمپنی ہے، نجکاری کا عمل آئین کے آرٹیکل 18سی کی خلاف ورزی ہے۔

    جس پر چیف جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیئے اثاثے بیچ کر خوش ہیں اور کہتےہیں سرمایہ آرہاہے، جب کمپنیاں دیوالیہ ،لیکویڈیشن ہوتی ہےتوجب بھی لوگ خوش ہوتے ہیں کہ پیسہ آرہا ہے ، یہ سلسلہ نجانے کہاں جا کر رکے گا۔

    جسٹس عقیل عباسی کا کہنا تھا کہ یہ بتایا جائے پی آئی اے کو تباہ ہونے سے کیسے روکا جائے، نجکاری کمیشن کے توسط سے کی جارہی ہے تو یہ ایک قانونی ادارہ ہے۔

    بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے پی آئی اے کی نجکاری کیخلاف درخواست پر فریقین کو 21دسمبر کےلئے نوٹس جاری کردیئے۔

  • کے الیکٹرک کے خلاف ڈیڑھ کروڑ ہرجانے کا نمٹایا جانے والا کیس دوبارہ بحال

    کے الیکٹرک کے خلاف ڈیڑھ کروڑ ہرجانے کا نمٹایا جانے والا کیس دوبارہ بحال

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں کے الیکٹرک کے خلاف ڈیڑھ کروڑ ہرجانے کا نمٹایا جانے والا کیس دوبارہ بحال ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک اور بلڈر کے خلاف ڈیڑھ کروڑ روپے ہرجانے کے دعویٰ والا کیس، جو وکیل کی عدم حاضری کے سبب نمٹا دیا گیا تھا، اب دوبارہ بحال ہو گیا ہے۔

    درخواست گزار کی وکیل نائلہ تبسم ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پہلے وکیل بیرون ملک آباد ہو گئے، اس لیے کیس کی پیروی نہیں ہو سکی تھی، جس پر جسٹس محمود اے خان نے عذر قبول کرتے ہوئے فوری سماعت کے لیے امتیاز آفندی کو کمشنر مقرر کر دیا، اور حکم دیا کہ تین ماہ میں شہادتیں ریکارڈ کر کے فیصلہ کر دیا جائے۔

    نائلہ تبسم ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ 18 سالہ حافظ زین العابدین 2006 میں گلبرگ کے علاقے میں کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہو گئے تھے، حافظ زین گھر میں پردے لگا رہے تھے کہ راڈ بجلی کے ٹرانسفارمر سے ٹکرا گئی، کے الیکٹرک اور بلڈر کی ملی بھگت سے ٹرانسفارمر گھر کی دیواروں کے بہت قریب لگایا گیا تھا۔

    مرحوم حافظ زین کے والد نے عدالت کو بتایا کہ حافظ زین کی ہلاکت کے ذمہ دار بلڈر اور کے الیکٹرک ہیں، میرا بیٹا اوائل جوانی میں فریقین کی غلطی سے ہلاک ہوا، انھیں ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا جائے۔

  • کراچی:  6 منزلہ عمارت خالی کرانے میں پولیس کو شدید مزاحمت کاسامنا ،  آپریشن روک دیا گیا

    کراچی: 6 منزلہ عمارت خالی کرانے میں پولیس کو شدید مزاحمت کاسامنا ، آپریشن روک دیا گیا

    کراچی: لیاری میں 6 منزلہ عمارت خالی کرانے کے لیے آپریشن میں رہائشیوں کے شدید احتجاج کے بعد پولیس نے آپریشن روک دیا اور ایس بی سی اے اور ضلع انتظامیہ واپس چلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے حکم پرلیاری میں 6منزلہ عمارت توڑنے کے معاملے پر ایس بی سی اے ، ضلع انتظامیہ پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ پہنچے.

    ضلع انتظامیہ نے بتایا کہ لیاری کھڈا مارکیٹ میں غیر قانونی6منزلہ عمارت کوآج خالی کرایا جائے گا، کارروائی کے دوران عمارت خالی کرانے میں پولیس اور ایس بی سی اے کو مزاحمت کا سامنا رہا، عمارت میں رہائش پذیر خواتین اور پولیس آمنے سامنے آگئے۔

    پولیس اہلکار عمارت کا دروازہ کھولنے کی کوشش کرتے رہے جبکہ مکین دروازے بند کرنے کیلئےزورآزمائی کرتے رہے، اہلخانہ نے دوٹوک مؤقف اختیار کیاکہ کچھ بھی ہوجائے گھر خالی نہیں کریں گے، بڑی مشکل سے جمع پونجی جوڑ کر یہ فلیٹ خریدا ہے۔

    ضلع انتظامیہ کے مطابق غیرقانونی چھ منزلہ عمارت میں اٹھارہ فلیٹ اوراٹھارہ خاندان رہائش پذیرہیں، ایس بی سی اے حکام نے بتایاکہ سات روز پہلے رہائشیوں کو عمارت خالی کرنے کیلئے نوٹسز جاری کئے تھے۔۔

    پولیس نے مزاحمت کرنےوالے تین افراد کو حراست میں لے لیا ، جس کے بعد ایس بی سی کی ڈیمولش ٹیم نے ہتھوڑے سے گیٹ توڑنے کی ایک بار پھر کوشش کی تاہم رہائشیوں کے شدید احتجاج کے بعد پولیس نےآپریشن روک دیا اور ایس بی سی اے، ضلع انتظامیہ اور پولیس واپس چلی گئی۔

  • عمر قید کی سزا پانے والے کالعدم تنظیم کے ٹارگٹ کلر کو بری کرنے کا حکم

    عمر قید کی سزا پانے والے کالعدم تنظیم کے ٹارگٹ کلر کو بری کرنے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے کالعدم تنظیم کے مبینہ ٹارگٹ کلرمشتاق عرف شاہ کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم کو بری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کے جرم کی سزا کیخلاف اپیل منظور کرلی گئی۔

    عدالت نے کالعدم تنظیم کے مبینہ ٹارگٹ کلرمشتاق عرف شاہ کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم مشتاق عرف شاہ جی کو بری کردیا۔

    عدالت نے ملزم کو جیل سے رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوشن اور پولیس ملزم پر لگائے گئے الزامات ثابت نہیں کرسکے، ملزم کیخلاف کوئی اور کیس نہیں ہے تو جیل سے رہا کیا جائے۔

    اےٹی سی نے ملزم مشتاق عرف شاہ جی کوٹارگٹ کلنگ کے جرم میں عمرقید کی سزاسنائی تھی ، ملزم کیخلاف 2012 میں تھانہ شاہ لطیف میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم مشتاق اورساتھیوں کی فائرنگ سےاطہر شاہ جاں بحق، مظاہرشاہ زخمی ہوئےتھے جبکہ جوابی فائرنگ میں شریک ملزم عرفان بھی جاں بحق ہوگیا تھا۔

  • اچانک  5لاکھ 98 ہزار کا بل، شہری کا کے الیکٹرک کیخلاف عدالت سے رجوع

    اچانک 5لاکھ 98 ہزار کا بل، شہری کا کے الیکٹرک کیخلاف عدالت سے رجوع

    کراچی : کے الیکٹرک کی جانب سے زائد بلنگ کے معاملے پر شہری نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا اور کہا تین بلوں میں 5 لاکھ 98 ہزار روپے کا بل بھیج دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں شاہ رسول کالونی کلفٹن میں کے الیکٹرک کی جانب سے زائد بلنگ کے معاملے پر شہری سندھ ہائی کورٹ پہنچ گیا اور درخواست دائر کردی۔

    درخواست گزار نے بتایا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے اچانک تین بلوں میں 5لاکھ 98ہزار کا بل بھیج دیا گیا۔

    وکیل درخواست گزار عبدالخالق بگھیو کا کہنا تھا کہ کوئی نوٹس نہیں دیا گیا اور کنڈا کا الزام بھی لگایا اور فیصلہ بھی کردیا، جس پر عدالت نے کہا کہ پہلے آپ کے کتنے یونٹس آتے تھے؟

    وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ جج صاحبان اس قبل یہ کے الیکٹرک کے اسٹار کسٹمر تھے تو عدالت کا کہنا تھا کہ تو آپ کے الیکٹرک کے آفس جائیں نا، کے الیکٹرک حکام سے رجوع کریں۔

    درخواست گزارنے عدالت کو بتایا کہ جج صاحبان ہم کے الیکٹرک جاچکے ہیں لیکن وہاں کوئی بات سننے کو تیار نہیں، بغیر کسی نوٹس کے 2 لاکھ سے زائد کے تین بل بھیج دئیے ہیں۔

    عدالت نے کہا کہ اس بل میں کنڈے کا ذکر ہے آپ کنڈا استعمال کرتے ہیں؟ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ نہیں ہمارے گھر کے باہر بریکٹ لگا کر گلی کو کنیکشن دئیے ہوئے ہیں تو عدالت نے کہا کہ اچھا آپ نے پورے محلے کو بجلی دی ہوئی ہے۔

    جس پر درخواست گزار نے بتایا کہ نہیں جج صاحبان ہم نے کسی کو نہیں دی ، کے الیکٹرک نے ہی اس بریکٹ سے کنکشن دئیے ہوئے ہیں۔

    عدالت نے درخواست گزار کو موجودہ بل ادا کرنے کی ہدایات دے دی اور کہا بقایاجات کے لیے اگلی سماعت 12 اکتوبر کو ہوگی۔

  • سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ آ گیا

    سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ آ گیا

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں رحمان بھولا اور زبیر چریا کی سزائے موت کے خلاف اپیلیں مسترد کر دیں، جب کہ رؤف صدیقی، عبدالستار، اقبال ادیب خانم اور عمر حسن کو عدم شواہد پر بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں ایم کیو ایم کے سابق سیکٹر انچارج رحمان بھولا، زبیر چریا کی سزائے موت کے خلاف اپیلیں مسترد ہو گئیں، عدالت نے فیکٹری ملازم ملزم شاہ رخ، فضل، ارشد محمود اور علی محمد کو عمر قید کی سزا کالعدم قرار دے دی، جب کہ رؤف صدیقی، عبدالستار، اقبال ادیب خانم اور عمر حسن کو عدم شواہد پر بری کر دیا۔

    سندھ ہائیکورٹ نے ماتحت عدالت کے ملزمان کی بریت کے فیصلے کے خلاف سرکار اور ملزمان کی اپیلوں کا فیصلہ سنا دیا، ہائی کورٹ کے اپیلیٹ بینچ نے 29 اگست کو فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    اس مقدمے میں مجموعی طور پر 400 سے زائد گواہ تھے، اپیل میں 49 بنیادی گواہوں کا جائزہ لیا گیا، وکلائے صفائی نے جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھائے۔

    وکلائے صفائی نے کہا مقدمے کی فرد جرم جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر عائد کی گئی، جے آئی ٹی رپورٹ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 173 کا متبادل نہیں ہو سکتی، سانحہ کو دہشت گردی کا واقعہ ایم کیو ایم ورکر رضوان قریشی کی جے آئی ٹی میں بیان پر قرار دیا گیا تھا، جب کہ رضوان قریشی کو مقدمے کی سماعت میں گواہ کے طور پر پیش نہیں کیا گیا، جس آتش گیر مواد سے فیکٹری میں آگ لگانے کا الزام عائد کیا گیا وہ بھی پیش نہیں کیا گیا۔

    یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے 2020 میں 2 ملزمان کو سزائے موت، 4 کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، ملزم فضل دوران قید انتقال کر چکا ہے، 11 ستمبر 2012 بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں آتش زدگی سے 259 افراد جاں بحق، 3 سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

  • نگران وزیراعلیٰ سندھ مقبول باقر کی تعیناتی کے خلاف درخواست مسترد

    نگران وزیراعلیٰ سندھ مقبول باقر کی تعیناتی کے خلاف درخواست مسترد

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں نگران وزیراعلیٰ سندھ مقبول باقر کی تعیناتی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، سندھ ہائیکورٹ نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔

    ابراہیم ابڑوایڈووکیٹ نے کہا کہ مقبول باقر 4 اپریل 2022 کو سپریم کورٹ سے ریٹائرڈ ہوئے ہیں، آرٹیکل 207 کے تحت مقبول باقر نگران وزیر اعلیٰ نہیں بن سکتے۔

    چیف جسٹس احمد علی شیخ نے کہا کہ مقبول باقر سپریم کورٹ کے جج ریٹائرڈ ہوئے ہیں، احترام سے بات کریں، بتایا جائے کس قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے؟

    درخواست گزار نے کہا کہ مقبول باقر 2 سال تک کسی منافع بخش عہدے پر تعینات نہیں ہوسکتے ہیں، مقبول باقر ریٹائرمنٹ کے 2 سال مکمل کیے بغیر نگراں وزیر اعلیٰ نہیں بن سکتے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ مقبول باقر کی بطور نگران وزیراعلیٰ سندھ تعیناتی آرٹیکل 207 کی خلاف ورزی ہے، مقبول باقر کو بطور نگران وزیر اعلیٰ کام کرنے سے روکا جائے۔

    چیف جسٹس احمد علی شیخ نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

  • ٹرائل کورٹ میں عذیر بلوچ کے خلاف مقدمات کا فیصلہ مزید ایک ماہ تک رک گیا

    ٹرائل کورٹ میں عذیر بلوچ کے خلاف مقدمات کا فیصلہ مزید ایک ماہ تک رک گیا

    کراچی: ٹرائل کورٹ میں عذیر بلوچ کے خلاف مقدمات کا فیصلہ مزید ایک ماہ تک رک گیا، عدالت نے حکم امتناع میں ایک ماہ کی توسیع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں عذیر بلوچ و دیگر کے خلاف 5 مقدمات میں گواہوں کو پیش کرنے کے فیصلے کے خلاف سرکار کی درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے ٹرائل کورٹ کو کیسز کا فیصلہ کرنے سے روکنے سے متعلق حکم امتناع میں توسیع کر دی، اور انسداد دہشت گردی عدالت کو عذیر بلوچ و دیگر کے 5 کیسز کا فیصلہ ایک ماہ تک کرنے سے روک دیا، اور کیس میں نامزد ملزمان کو نوٹس جاری کر دیے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ جن گواہان کے بیانات قلم بند نہیں کیے جا رہے ہیں ان کے ناموں کی فہرست کہاں ہے، اسپیشل پراسیکیوٹر رینجرز نے کہا کہ وہ ٹرائل کورٹ میں جمع ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ 7 سالوں میں دس گواہان کے بیانات قلم بند نہیں ہو سکے ہیں؟ سرکاری وکیل نے کہا کہ ملزمان کے وکلا نہیں آتے جس کی وجہ سے گواہان کے بیانات قلم بند نہیں ہو پاتے۔

    وکیل ملزمان نے کہا کہ ٹرائل کورٹ سے رپورٹ طلب کی جائے تاکہ پتا چل سکے کہ پراسیکیوشن کی وجہ سے کیس کتنی مرتبہ ملتوی ہوا، عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ ایف آئی آر میں نامزد لیاری گینگ وار کے کئی ملزمان تو مارے جا چکے ہیں، عذیر بلوچ و دیگر کے خلاف کیسز کا فیصلہ کرنے سے روکنے کی درخواست رینجرز کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ ٹرائل کورٹ پراسیکیوشن کا موٴقف سنے بغیر کیسز کا فیصلہ کرنے جا رہی ہے، انسداد دہشت گردی عدالت نے پراسیکیوشن کا مؤقف سنے بغیر ہی انھیں کیسز میں سائڈ کلوز کر دیا، پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ ٹرائل کورٹ کو مقدمات کا فیصلہ کرنے سے روکا جائے۔

    واضح رہے کہ عذیر بلوچ کے خلاف پانچ مقدمات کلری اور کلاکوٹ تھانے میں درج ہیں، ان پر غیر قانونی اسلحہ، دھماکا خیز مواد رکھنے، قتل اور دہشت گردی کے الزامات ہیں۔