Tag: سندھ ہائی کورٹ

  • شہری  کو کراچی کے بجائے جدہ لے جانے  معاملہ ، نجی ایئرلائن  اور ایف آئی اے کو نوٹس جاری

    شہری کو کراچی کے بجائے جدہ لے جانے معاملہ ، نجی ایئرلائن اور ایف آئی اے کو نوٹس جاری

    کراچی : شہری کو کراچی کے بجائے جدہ لے جانے کے معاملے پر سندھ ہائیکورٹ نے نجی ایئرلائن اور ایف آئی اے کو نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں نجی ائیرلائن کی جانب سے شہری کو لاہور سے کراچی کے بجائے جدہ لے جانے کے معاملے پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس ذوالفقار سانگی نے کہا کہ لگتا ہے درخواست گزار کے ساتھ بڑی ناانصافی ہوئی ہے، جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا بغیر پاسپورٹ کو شہری کو کیسے دوسرے ملک لے جایا گیا؟ ایف آئی اے، اور امیگریشن حکام کی نا اہلی ہے جبکہ قومی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔

    جسٹس ذوالفقار سانگی نے استفسار کیا کیا ائیر لائن کے خلاف کوئی انکوائری ہورہی ہے؟ تو درخواست گزار کا بتانا تھا کہ انکوائری کے معاملے کا عمل نہیں۔

    مزید پڑھیں : نجی ایئرلائن نے لاہور سے کراچی جانے والے مسافر کو جدہ پہنچا دیا

    جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے ریمارکس دیے لوگ کہتے ہیں ہمیں یہاں سے انصاف نہیں ملتا، ہم صبح سے سماعت کیلئےبیٹھتے ہیں، سو سو کیسزروزانہ سنتے ہیں، اس طرح تو ریگولر بنیچز میں بھی کیسز نہیں چلتے، اس کے باوجود لوگ سمجھتے ہیں ان کے ساتھ انصاف نہیں ہورہا۔

    سندھ ہائیکورٹ نے شہری کی درخواست پر نجی ایئرلائن اور ایف آئی اے کو نوٹس جاری کردیا جبکہ ایک ہفتے میں فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

    متاثرہ شہری ملک شاہ زین نے نجی ایئر لائن کے خلاف درخواست دائر کی تھی ، درخواست میں سول ایوی ایشن و دیگر کوبھی فریق بنایا گیا ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ نجی ایئرلائن والوں نے شہری کو کراچی کے بجائے جدہ پہنچا دیا، جدہ پر بغیر پاسپورٹ لے جایا گیا، سعودی حکام نے پوچھ گچھ کی اور درخواست گزارکوبٹھا دیا، سعودی حکام نے شہری کو دوبارہ لاہور ڈی پورٹ کیا۔

  • سندھ ہائی کورٹ کے احاطے میں پسند کی شادی کرنے والی لڑکی پر چچا کی فائرنگ

    سندھ ہائی کورٹ کے احاطے میں پسند کی شادی کرنے والی لڑکی پر چچا کی فائرنگ

    سکھر : سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ کے احاطے میں چچا نے پسند کی شادی کرنے والی بھتیجی پر فائرنگ کردی تاہم فائرنگ کرنے والے ملزم کو اسلحے سمیت گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ کے احاطے میں پسند کی شادی کرنے والی لڑکی پر اس کے چچا غلام قادر نے فائرنگ کر دی۔

    پولیس نے بتایا کہ رخسانہ نے نو ماہ قبل عارف نامی نوجوان سے پسند کی شادی کی تھی، جس پر لڑکی کے والد اربیلو خروس نے ایئرپورٹ تھانے پر اغوا کا مقدمہ عارف اور اس کے رشتہ داروں کے خلاف درج کروایا تھا۔

    جس کے بعد پٹیشنر اربیلو نے لڑکی کی بازیابی کیلئے سندہ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں درخواست دائر کی تھی عدالتی احکامات کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے رخسانہ کو کراچی سے بازیاب کروا کر عدالت میں پیش کیا۔

    سندہ ہائی کورٹ سکھر بینچ کے جسٹس خادم حسین تنیو کی عدالت میں لڑکی نے اپنے شوہر عارف کے ساتھ رہنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

    مزید پڑھیں : 19سالہ عائشہ اور 22سالہ حسن کو پسند کی شادی کرنے پر قتل کردیا گیا

    عدالت نے بیان سننے کے بعد رخسانہ کو اپنے شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی ، عدالتی فیصلے کے بعد جب رخسانہ اپنے شوہر کے ہمراہ عدالت کے احاطے میں موجود تھی تو اچانک اس کے چچا غلام قادر نے فائرنگ کر دی، جس سے رخسانہ شدید زخمی ہو گئی۔

    پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو اسلحے سمیت گرفتار کر لیا جبکہ زخمی رخسانہ کو تشویشناک حالت میں سکھر کے ایک نجی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    واقعے کی اطلاع کے بعد ایس ایس پی سکھر اظھر خان مغل عدالت پہنچ گئے، جہاں سے ملزم کو اے سیکشن پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا۔

    ایس ایس پی سکھر کے مطابق پولیس نے واقعے کی تفتیش شروع کر دی ہے جبکہ ملزم کا اسلحے سمیت عدالتی احاطے میں پہنچنے کے حوالے عدالت میں لگے سکیورٹی کیمروں کی مدد سے جائزہ لیا جا رہا ہے اس کے علاؤہ کرائم سین یونٹ کی ٹیم نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر خون کے سمپلز اور شواہد اکٹھے کئے۔

    پولیس کے مطابق نجی اسپتال میں لڑکی کا علاج جاری ہے جہاں ہر اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

  • جہاز سے آف لوڈ کرنے پر ایف آئی اے حکام کو طالبعلم کو ٹکٹ کے پیسے ادا کرنے کا حکم

    جہاز سے آف لوڈ کرنے پر ایف آئی اے حکام کو طالبعلم کو ٹکٹ کے پیسے ادا کرنے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے طالبعلم کو جہاز سے آف لوڈ کرنے پر ایف آئی اے حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ٹکٹ کے پیسے ادا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں امیگریشن حکام کی جانب سے طالبعلم کو جہاز سے آف لوڈ کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالتی حکم پر ڈائریکٹر ایف آئی اے امیگریشن اورایڈیشنل اٹارنی جنرل پاکستان پیش ہوئے۔

    ایف آئی اے امیگریشن نے بتایا کہ درخواست گزار محمد فرقان کوغلطی کی وجہ سےآف لوڈ کیا گیا، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ کسی کو روکنا یہ کوئی عام غلطی نہیں ہے، ذمہ داروں کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ طالبعلم محمد فرقان کراچی سے وزٹ پر جاپان جارہا تھا، ایف آئی اے امیگریشن حکام نے درخواست گزار کو آف لوڈ کرنے کی وجہ بھی نہیں بتائی۔

    طالبعلم کو بیرون ملک سفر سے روکنے پر عدالت نے ایف آئی اے امیگریشن اور دیگر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غلطی کی ہے تو سزا بھگتنا ہوگی۔

    عدالت نے ایف آئی اے حکام کو ٹکٹ کے پیسے ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جو ٹکٹ ضائع ہوا اس کی رقم ایف آئی اے امیگریشن درخواست گزار کو سزا کے طور پر ادا کرے۔

  • پورے پاکستان کا قرضہ صرف کراچی کے بجلی بلوں سے وصول کیا جارہا ہے’

    پورے پاکستان کا قرضہ صرف کراچی کے بجلی بلوں سے وصول کیا جارہا ہے’

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں بل میں اضافی سرچارج کیخلاف درخواستوں پر سماعت میں وکیل نے کہا کہ پورے پاکستان کا قرضہ صرف کراچی کے بجلی بلوں سے وصول کیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کراچی میں بجلی کے بل میں اضافی سرچارج کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

    وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ بلوں میں ٹیرف کےعلاوہ چارجز وصول کیے جارہے ہیں، ٹیرف کا تعین پیداواراور ترسیل کے اخراجات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جاتا ہے، وفاق کو ٹیرف کی موجودگی میں اضافی سر چارج عائد کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو بھی ٹیکس یا فیس عائد کرنے کے لامحدود اختیارات نہیں ہیں، پاور ہولڈنگ کمپنی بجلی کے بل میں سبسڈی اور قرضوں سے متعلق ادارہ ہے، پورے پاکستان کا قرضہ صرف کراچی کے بجلی بلوں سے وصول کیا جارہا ہے۔

    جس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کے الیکٹرک کا کردار سرچارج وصولی کی حد تک ہے، بجلی بل میں ٹی وی لائسنس فیس بھی وصول کی جاتی ہے، سرچارج کا تعلق بجلی کے استعمال سے نہیں ہے۔

    وکیل نے مزید بتایا کہ یہ چارجزٹیرف سے علیحدہ ہیں، نوٹیفکیشن کےمطابق بجلی کی ترسیل کے ادارے وصول کریں گے،عدالت کا کہنا تھا کہ صنعتیں اضافی سرچارج کے چارجز اپنی مصنوعات کی قیمت میں شامل کر دیں گی، اضافی سرچارج آخر میں عوام کو ہی ادا کرنا ہوگا۔

    بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے درخواستوں پر مزید سماعت 29 جنوری تک ملتوی کردی۔

  • محکمہ تعلیم سندھ کے فارن فنڈڈ منصوبے میں نیب افسر کے تعینات ہونے پر عدالت حیران

    محکمہ تعلیم سندھ کے فارن فنڈڈ منصوبے میں نیب افسر کے تعینات ہونے پر عدالت حیران

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے محکمہ تعلیم سندھ کے فارن فنڈڈ منصوبے میں نیب افسر کے تعینات ہونے پر عدالت حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے افسر رضوان سومرو کو دس دن کے اندر واپس نیب بھیجنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں سندھ میں درسی کتابوں کی فراہمی میں غیر ملکی فنڈز کے استعمال سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، فنڈز کی موجودگی کے باعث نیب سمیت متعدد اداروں کے افسران نے پوسٹنگ کرالی۔

    فارن فنڈڈ منصوبے میں نیب کا افسر تعینات ہونے پر عدالت نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے نیب کے افسر رضوان سومرو کو دس دن کے اندر واپس نیب بھیجنے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے نیب کے افسر کے محکمہ تعلیم میں پراجیکٹ ڈائریکٹر تعینات ہونا حیران کن قرار دیتے ہوئے کہا احتساب بیورو کے افسر کی محکمہ تعلیم میں اعلی سطحی تقرری سوالیہ نشان ہے، نیب افسر کی ذمہ داری کرپشن کی تحقیقات کرنا ہے، نیب افسر کو انتظامیہ یا مینجمنٹ میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔

    عدالت نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں غیر ملکی فنڈنگ کے منصوبے کیلئے غیر متنازع افسر چاہیے، درسی کتابوں کی عدم فراہمی پر متعلقہ افسران کے خلاف سیشن ججز کو کاروائی کا مکمل اختیار دے دیا۔

    سیکریٹری تعلیم کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ محکمہ تعلیم میں ایڈھاک اور ڈیپوٹیشن پر تعینات ہیں بی ایس 19 گریڈ آفسر گلزار پاکستان آڈٹ اینڈ اکاونٹس سروس سے ہے تاہم وہ ایڈیشنل سیکریٹری پی ایس سی تعینات ہیں منسٹری آف کامرس کے ڈپٹی ڈائریکٹر عاشق حسین بطور سینئر ڈائریکٹر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ تعینات ہیں، یہ تعیناتی عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہیں چیف سیکرٹری سندھ یقینی بنائے کہ یہ افسران اپنے اصل محکموں کو واپس بھیجے جائیں۔

    اشفاق علی پنہور ایڈووکیٹ کی درخواست پر عدالت نے بڑا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عملدرآمد رپورٹ دس دن میں جمع کرائی جائے، سندھ حکومت نے غیر ملکی ڈونر ایجنسی کے ساتھ مفاہمتی یادداشت کے ساتھ دستخط کیا ہے جس میں ای امتحان اور ای بک شامل ہیں۔

    اشفاق علی پنہور نے مزید بتایا ملین ڈالر کا منصوبہ 2020 میں شروع ہوا 2024 تک جاری رہے گا، دیگر منصوبوں کیلئے 42 ملین یورو یورپی یونین دے اور جائکا جاپان انٹرنشینل کوآپریشن ایجسنی سے ملے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم کے ورکس ڈیپارٹمنٹ کی موجودگی کے باوجود جائکا کے تمام ٹھیکے صرف ایک ٹھیکے دار کو دیے گئے، عدالت نے جائکا اسکیم کے ٹھیکوں سے متعلق تمام ریکارڈ طلب کرلیا اور کہا کروڑوں ڈالر ملنے باوجود محکمہ تعلیم کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ نہیں بنا سکا۔

    عدالت نے بیرونی ممالک کے فنڈنڈ منصوبے 8 آڈٹ کرانے اور منصوبوں کا ریکارڈ آڈٹ جنرل کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں سے کوئی خاطر خواہ نتائج بھی نہیں مل سکے جانچ کیلئے سی ایم آئی ٹی ونگ کو بھیجا جائے۔

    بعد ازاں عدالت نے 8 ہفتوں کے اندر حکام سے عملدرآمد رپورٹ طلب کرلی۔

  • سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی بندش سے متعلق اہم دستاویز سامنے آگئیں

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی بندش سے متعلق اہم دستاویز سامنے آگئیں

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی بندش کیس کے حوالے سے پی ٹی اے کی جمع کرائی گئی دستاویز سامنے آگئیں۔

    پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویز کے مطابق یکم جنوری سے 9 اپریل کے دوران ایکس انتظامیہ نے 20 شکایات مسترد کیں، اس کے علاوہ ایکس انتظامیہ نے متنازعہ ٹوئٹس ہٹانے کی استدعا مسترد کی۔

    ایکس انتظامیہ نے جعلی اکاؤنٹس ختم کرنے سے انکار کیا، ایکس انتظامیہ نے جواب میں کہا کہ قوانین کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔

    پی ٹی اے کی دستاویز میں مزید بتایا گیا کہ ایکس انتظامیہ نے کہا اگر اکاؤنٹس سے متعلق مزید معلومات ہیں تو فراہم کریں۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ میں سوشل میڈیاپلیٹ فارم ایکس کی بندش کےخلاف سماعت ہوئی تھی، چیف جسٹس نے وکیل پی ٹی اے سے استفسار کیا تھا کہ آپ کو ٹوئٹر سے پابندی ہٹانے کا بیان دینے کی کس نےہدایت کی؟

    وکیل پی ٹی اے نے بتایا کہ حلف نامہ جمع کروایا ہے، غلط فہمی کی بنیاد پر ہدایات جاری ہوئیں، اس پر عدالت نے سوال کیا کہ کیا غلط فہمی تھی؟

    وکیل پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ غلطی کاجیسے ہی علم ہوا فوری درخواست جمع کرائی، عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا ایکس کی بندش کےنوٹیفکیشن پرآپ خاموش کیوں رہے؟

    وکیل نے بتایا کہ ہم صرف ایکس کی بحالی کے لیےآئے ہیں تو عدالت کا کہنا تھا کہ آپ سمجھتےہیں نوٹیفکیشن چیلنج کیے بغیر دلائل دے سکتے ہیں؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ ایکس کی بندش کا نوٹیفکیشن جان بوجھ کر چھپایا گیا۔

  • ایکس کی بندش کا نوٹیفکیشن واپس لینے کی آپ کو کس نے ہدایات دیں؟سندھ ہائیکورٹ کا پی ٹی اے کے وکیل سے استفسار

    ایکس کی بندش کا نوٹیفکیشن واپس لینے کی آپ کو کس نے ہدایات دیں؟سندھ ہائیکورٹ کا پی ٹی اے کے وکیل سے استفسار

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ایکس کی بندش کا نوٹیفکیشن واپس لینے کی آپ کو کس نے ہدایات دیں؟

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیاپلیٹ فارم ایکس کی بندش کےخلاف سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی ، چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ کوٹوئٹرسےپابندی ہٹانےکابیان دینےکی کس نےہدایت کی؟ وکیل پی ٹی اے نے بتایا کہ حلف نامہ جمع کروایاہے۔

    جس پر چیف جسٹس نے پھر استفسار کیا ایکس کی بندش کا نوٹیفکیشن واپس لینے سے متعلق کس نےہدایات دیں؟وکیل پی ٹی اے نے بتایا کہ غلط فہمی کی بنیادپر ہدایات جاری ہوئیں تو عدالت نے سوال کیا کیاغلط فہمی تھی؟معیزجعفری کے دلائل سن کراچانک سےکہا نوٹیفکیشن واپس لےلیاگیا، آپ وکیل ہیں، غلطی نہیں کرسکتے۔

    وکیل پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ غلطی کاجیسے ہی علم ہوافوری درخواست جمع کرائی تو عدالت کا کہنا تھا کہ آپ کامعاملہ ہم بعدمیں طےکریں گے۔

    عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا ایکس کی بندش کےنوٹیفکیشن پرآپ خاموش کیوں رہے؟ وکیل نے بتایا کہ شروع میں تویہ ماننےکوتیارہی نہیں تھےکہ کوئی نوٹیفکیشن ہے،3 سماعتوں کے بعد تو انہوں نےقبول کیا، جس پر عدالت نے کہا اس وقت ایکس کی بحالی میں رکاوٹ صرف نوٹیفکیشن ہے، ابھی تک نوٹیفکیشن کوچیلنج کیوں نہیں کیاگیا؟

    وکیل نے بتایا کہ ہم صرف ایکس کی بحالی کے لئےآئےہیں تو عدالت کا کہنا تھا کہ آپ سمجھتےہیں نوٹیفکیشن چیلنج کئےبغیر دلائل دےسکتےہیں؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ ایکس کی بندش کا نوٹیفکیشن جان بوجھ کر چھپایا گیا۔

    عدالت نے استفسار کیا متنازع موادکوفلٹرکیسے کیاجاسکتاہے؟ وکیل نے بتایا کہ اس وقت یہ اس پوزیشن میں نہیں کہ فلٹرکرسکیں، متنازع موادکی نشاندہی ہوتی ہےتوٹوئٹرکوشکایت کی جاسکتی ہے؟ پی ٹی اے کوکسی بھی شکایت کی وجوہات جاننی چاہئیں، محکمہ داخلہ کے سیکشن آفیسرنےچیئرمین پی ٹی اےکوخط لکھ کرایکس بند کرنے کا کہا، متنازع مواد کا تعین کرناریگولیٹرکاکام ہےیہاں ریگولیٹرانتظامیہ کےماتحت کام کررہےہیں، یوٹیوب پراس سےکہیں زیادہ متنازع موادتاحال موجودہے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل ضیامخدوم نے کہا کہ درخواست گزارمتاثرہ فریق نہیں ہیں، جس پر عدالت نے استفسار کیا سوشل میڈیاپلیٹ فارم کاصارف کیوں متاثرہ فریق نہیں ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پی ٹی اےکی پالیسی 2009میں تیارکی گئی، حکومت پی ٹی اےکوٹیلی کام سروس سےمتعلق احکامات دےسکتی ہے، سوشل میڈیاکمپنی متنازع موادہٹانےمیں ناکام رہتی ہےتوحکومت بندش کاحکم دےسکتی ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت تک ایکس سے خط و کتابت کا ریکارڈ طلب کرلیا اور کہا 17فروری کوایکس کوبلاک کیاگیا، آپ ہمیں اپریل کالیٹر دکھا رہے ہیں، ٹوئٹر کوبھیجا گیالیٹرکہاں ہے؟ آپ نےاپنی دستاویزمیں لیٹرنہیں لگایا، قانون کہتاہے کمپنی سےشکایت کےحل میں ناکامی کی صورت میں ایساکیاجاسکتاہے۔

    عدالت نے سوال کیا وہ خط کہاں ہےجس میں وجوہات کی بنیادپرشکایت کی گئی ہو؟ ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایکس کو 1418 شکایات کی گئیں،صرف103پرموادہٹایاگیا اور 1183 شکایات پر تاحال فیصلہ نہیں کیا گیا، روزانہ کی بنیادپرای میل کےذریعےٹوئٹرسےخط وکتابت ہوتی ہے۔

    عدالت نے کہا کہ موادہٹانے کی درخواست کس بنیادپرمستردکی وجوہات جانناچاہتےہیں، کارروائی یقیناًبندش کےنوٹیفکیشن سے پہلےکی ہوگی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ٹوئٹرسےخط کتابت خفیہ دستاویز ہے،ریکارڈعدالت کوفراہم کردیں گے، عدالت چاہےتوفریقین کو ریکارڈفراہم کر سکتی ہے۔

    جس پر عدالت نے کہا کہ مکمل رپورٹ کی ضرورت نہیں ،شکایت کی بنیاداورایکس کاجواب چاہیے، بعد ازاں درخواستوں پرسماعت 8 اکتوبرتک ملتوی کردی گئی۔

  • وراثتی سرٹیفکیٹ بنوانے والوں کی بڑی مشکل آسان ہوگئی

    وراثتی سرٹیفکیٹ بنوانے والوں کی بڑی مشکل آسان ہوگئی

    کراچی : وراثتی سرٹیفکیٹ بنوانے والوں کی بڑی مشکل آسان ہوگئی ، سندھ ہائی کورٹ نے نادرا کو وراثتی سرٹیفکیٹ اور لیٹر آف ایڈمنسٹریشن کی فیس وصولی سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں نادرا کی جانب سے وراثت کے سرٹیفکیٹ کے اجرا کی فیس وصولی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    عدالت نے نادرا کو وراثتی سرٹیفکیٹ اور لیٹر آف ایڈمنسٹریشن کی فیس وصولی سے روک دیا اور فریقین سے وراثتی سرٹیفکیٹ کی فیس کی وصولی سے متعلق معاونت طلب کرلی۔

    عدالت نے کہا کہ صرف شناختی کارڈ، ایف آر سی اور دیگر کے اجرا کی فیس معمول کے مطابق وصول کرسکتے ہیں، کیا نادرا جائیداد کی ملکیت کے مطابق وراثتی سرٹیفکیٹ کی فیس وصول کرسکتا ہے؟ کیا ریاست  سرٹیفکیٹ کی مد میں فیس وصول کرسکتی ہے؟ سرٹیفکیٹ کی درخواست مسترد کرنے کی صورت میں نادرا فیس وصول کرسکتی ہے؟

    درخواست گزارنے عدالت کو بتایا کہ نادرا حکام وراثت کے سرٹیفکیٹ کی درخواست مسترد کرنے کے باوجود فیس وصول کررہے ہیں، نادرا قوانین کے مطابق نادرا صرف سروسز کی فراہمی کی صورت میں فیس وصول کرسکتا ہے، سرٹیفکیٹ کی درخواست مسترد کرنا سروسز کے زمرے میں نہیں آتا۔

    درخواست گزار نے کہا کہ کسی بھی فرد کی جائیداد شریعت کے مطابق قانونی ورثا میں تقسیم ہوتی ہے، وراثت کے سرٹیفکیٹ کی مد میں 22 ہزار روپے فیس کا کوئی جواز نہیں ہے۔

    عدالت نے فریقین سمیت ڈپٹی اٹارنی جنرل اور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سے 29 ستمبر تک جواب طلب کرلیا۔

  • کس نے اغوا کیا اور کیا ہوا؟ کم عمر لڑکی نے عدالت میں ساری کہانی سنادی

    کس نے اغوا کیا اور کیا ہوا؟ کم عمر لڑکی نے عدالت میں ساری کہانی سنادی

    کراچی : نیو کراچی سے اغوا ہونے والی لڑکی نے عدالت میں ساری کہانی سنادی کہ کیسے اغوا کے بعد زبردستی شادی کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں نیو کراچی سے کم عمر لڑکی کے اغوا اور جبری شادی کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    شیلٹر ہوم حکام نے لڑکی کو عدالت میں پیش کیا، لڑکی نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ ملزم رفاقت مجھے ڈرا دھمکا کر سیالکوٹ لے کر گیا تھا ملزم رفاقت نے زبردستی مجھ سے شادی کی۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ نیو کراچی سے گزشتہ برس تیرہ سالہ لڑکی کو محلہ دار رفاقت نے اغوا کرکے سیالکوٹ لیجا کر جبری شادی کی۔

    لڑکی کے اغوا کا مقدمہ خواجہ اجمیر نگری تھانے میں درج ہے، عدالت نے تفتیشی افسر کو لڑکی کا بیان ریکارڈ کرکے لڑکی کو والدین کے حوالے کرنے کا حکم دیتے ہوئے بچی کی بازیابی پر درخواست نمٹا دی۔

  • کراچی بھر سے 4 ہفتوں میں تمام سائن بورڈز ہٹانے کا حکم

    کراچی بھر سے 4 ہفتوں میں تمام سائن بورڈز ہٹانے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے کراچی بھر سے چار ہفتوں میں تمام سائن بورڈز ہٹانے کا حکم دے دیا اور خبردار کیا عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں سرکاری املاک اور عوامی مقامات پر سائن بورڈز،سیاسی بینرز اور اشتہارات لگانے کا کیس پر سماعت ہوئی۔

    سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے پر سندھ ہائیکورٹ نے مئیر کراچی اور دیگر پر برہمی کا اظہار کیا۔

    عدالت نے کے ایم سی، کے ڈی اے، ڈی ایچ اے، کنٹونمنٹ بورڈز اور دیگر کو شہر بھر سائن بورڈ ہٹانے اور سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں احکامات پر عملدرآمد کرکے رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔

    عدالت نے کہا کہ چار ہفتوں میں عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو مئیر کراچی، ڈی جی کے ڈی اے اور دیگر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔

    عدالت نے غیر قانونی بورڈ لگانے والوں کے خلاف مقدمات درج کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جس نے بھی غیر قانونی بورڈز لگائے ہوئے ہیں، ان کے خلاف مقدمات درج کرکے رپورٹ پیش کی جائے حکم کے باوجود بینرز ہٹائے گئے اور نا ہی مقدمات درج کیے گئے۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سرکاری املاک پر سائن بورڈ ہٹانے کا حکم دیا تھا جبکہ کے ایم سی نے اپنے رولز میں سرکاری املاک پر سائن بورڈ لگانے میں شامل کردیا۔