Tag: سندھ ہائی کورٹ

  • بینک لاکرز میں نقلی زیورات رکھنے کا کیس ، گرفتار آپریشن منیجرکی کیس ختم کرنے کی درخواست مسترد

    بینک لاکرز میں نقلی زیورات رکھنے کا کیس ، گرفتار آپریشن منیجرکی کیس ختم کرنے کی درخواست مسترد

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے بینک لاکرز میں رکھے سونے کے زیورات کو نقلی زیورات میں بدلنے کے کیس میں گرفتار مینیجر کی کیس ختم کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں نجی بینک میں رکھےسونے کے زیورات پیتل کے زیورات سے تبدیل کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت آپریشن منیجر گلستان جوہر بینک ملزم ذوالفقارجونیجو نے کیس ختم کرنے کیلئے درخواست کی۔

    عدالت نےملزم ذوالفقار جونیجو کی کیس ختم کرنےکی درخواست مسترد کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو 2ہفتےمیں ملزمان کی درخواست ضمانت پر فیصلے کی ہدایت کردی۔

    وکیل ملزم نے کہا ذوالفقارجونیجوکوغیرقانونی طور پر کیس میں نامزد کیا گیا ہے، عدالت سےاستدعاہےکیس ختم کیا جائے ، عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم اس وقت کہاں ہے؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ ملزم ذوالفقار جونیجو گرفتار ہے، اس کے خلاف3 اگست کو کیس بنایا گیا ہے۔

    عدالت نے استفسار کیا کیاآپ نےدرخواست ضمانت کیلئے ٹرائل کورٹ سےرجوع کیا؟ جس پر وکیل ملزم نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ میں درخواست ضمانت دائرکردی ہے۔

    دوسری جانب بینکنگ عدالت میں بینک لاکرز میں نقلی زیورات رکھنے کے مقدمات کی سماعت ہوئی ، تھانہ شارع فیصل ،تھانہ عزیز بھٹی نے گرفتاربینک ملازمین کو عدالت میں پیش کیا۔

    عدالت نےدو خواتین ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا اور آئندہ سماعت پر پولیس کو پیشرفت رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    یاد رہے نجی بینک میں 75کروڑ روپے کے سونے کے فراڈ کی تحقیقات کیلیے پولیس کی ٹیم تشکیل دی گئی ، تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی ڈی ایس پی انوسٹی گیشن کو سونپی گئی ہے اور تحقیقاتی ٹیم میں عزیز بھٹی، سچل اور سہراب گوٹھ تھانے کے ایس آئی اوز ، ایس آئی اوشارع فیصل، بہادر آباد دونوں کیسز کے تفتیشی افسر شامل ہیں۔

    حکام کا کہنا تھا کہ شارع فیصل ،عزیزبھٹی تھانےمیں2مقدمات میں 10ملزمان گرفتار ہوئے، نجی بینک میں فراڈ کا معاملہ 2اگست کو آڈٹ کے دوران سامنے آیا تھا، جس میں ملزمان نے بینک کی سونا دوقرض لو اسکیم کا فائدہ اٹھاکر فراڈ کیا تھا، ملزم قرضہ منظور ہونے سے قبل اصل زیورات دکھاتے اور بعد میں نقلی زیورات رکھ دیتے تھے۔

  • سندھ ہائی کورٹ کا سائبر کرائم کی جانچ پڑتال سے متعلق  بڑا حکم

    سندھ ہائی کورٹ کا سائبر کرائم کی جانچ پڑتال سے متعلق بڑا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے سائبر کرائم کی جانچ پڑتال کیلئے ملک کے ہر ضلع میں فرانزک لیب بنانے کی حکم دیتے ہوئے کہا صوبائی اور وفاقی حکومتیں فرانزک لیب کے لیے فوری اقدامات کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سائبرکرائم میں نامزد ڈیجی ٹانکس ملزمان کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی ، سماعت میں جسٹس صلاح الدین پنہور نے استفسار کیا بتائیں، تفتیش کہاں تک پہنچی؟ جس پر ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ کیسز میں فرانزک مکمل نہیں ہوسکا، فرانزک سے متعلق ملک میں صرف 2لیب ہیں، اسلام آباد اورکراچی ہی میں فرانزک لیب کی سہولت موجود ہے۔

    عدالت نے کہا کہ افغانستان جیسے ملک میں بھی 19 فرانزک لیب ہیں، بنگلہ دیش میں فرانزک کے لیے 3جامعات موجودہیں، سائبر کرائم، ریپ، قتل کیاان سب کی فرانزک کےلیےصرف 2لیب ہیں؟ 6ماہ ہوچکے، ملزمان اندر ہیں، تفتیش مکمل نہیں ہوسکی۔

    عدالت نے ٹرائل کورٹ کو 6 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سائبر کرائم سے متعلق ایف آئی اے کو جلدی تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت کردی جبکہ برہان مرزا سمیت 6 ملزمان کی ضمانتیں منظور کرلیں اور ملزمان کو فی کس ایک لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

    سندھ ہائی کورٹ نے ملک کےہر ضلع میں فرانزک لیب بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا صوبائی اور وفاقی حکومتیں فرانزک لیب کے لیےفوری اقدامات کریں۔

  • سگ گزیدگی کے واقعات: کیا سب کام عدالتیں کریں؟ ججز کا متعلقہ محکموں پر اظہار برہمی

    سگ گزیدگی کے واقعات: کیا سب کام عدالتیں کریں؟ ججز کا متعلقہ محکموں پر اظہار برہمی

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں آوارہ کتوں کی بہتات اور ویکسینز کی عدم فراہمی سے متعلق کیس میں عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کتے کاٹے کی اطلاع دینے والی ہیلپ لائن 109 کو تبدیل کر کے 7 ہندسوں کا نمبر کیوں رکھا گیا؟ عدالت نے پرانی ہیلپ لائن بحال کرنے کا فوری حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں آوارہ کتوں کی بہتات اور ویکسینز کی عدم فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ آوارہ کتوں کی ویکسی نیشن سے متعلق قانون سازی ہو رہی ہے، سندھ کابینہ نے قوانین کی منظوری دے دی ہے۔

    عدالت نے ایڈیشنل سیکریٹری سے دریافت کیا کہ قوانین کی منظوری کا نوٹیفکیشن کب تک جاری ہوگا؟ عدالت نے نوٹیفکیشن جاری کرنے کے لیے 2 ہفتے کی مہلت دے دی۔

    عدالت نے کے ایم سی اور تمام ڈی ایم سیز کو قوانین پر عمل درآمد یقینی بنانے اور کنٹونمنٹ بورڈز میں آوارہ کتوں کی روک تھام کرنے کی ہدایت کی۔

    جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ بڑی مشکل سے بائی لاز بنائے گئے ہیں، اب عمل درآمد کا وقت ہے۔

    کنٹونمنٹ بورڈز کے وکلا نے کہا کہ آوارہ کتوں کو ویکیسن کے بعد ٹیگ لگایا جا رہا ہے، عدالت نے کہا کہ ڈی ایم سی ملیر میں کتوں کی بہتات ہے جس پر نمائندہ ڈی ایم سی ملیر نے کہا کہ بھینس کالونی میں کتوں کو ویکیسن لگائی جارہی ہے۔

    عدالت نے ایڈیشنل سیکریٹری بلدیات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہیلپ لائن 109 کو 7 ہندسوں کے نمبر کرنے پر اب شہریوں کو یاد ہی نہیں رہتا، آپ نے ہیلپ لائن 109 کو تبدیل کیوں کیا؟ آپ کے خاندان میں کسی کو کتا کاٹے تو پتہ چلے گا، آپ لوگ چاہتے ہیں شہری نمبر ملا ہی نہ سکیں۔

    جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ایسا کرتے ہیں بلدیات کے محکمے کو ختم کردیتے ہیں، آپ چاہتے ہیں سب کام عدالتیں کریں۔ جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیے کہ نمبر تبدیل کرنے کا مقصد لوگوں کو صرف اور صرف تنگ کرنا ہے۔

    عدالت نے ہیلپ لائن نمبر 109 فوری بحال کرنے کا حکم دے دی اور کہا کہ ہیلپ لائن 109 کی بحالی کے لیے اخبارات میں اشتہارات دیے جائیں۔

    عدالت نے سیکریٹری بلدیات سے عمل درآمد کی رپورٹ بھی طلب کرلی، کنٹونمنٹ بورڈز اور ڈی ایم سیز سے بھی رپورٹ طلب کر کے کیس کی مزید سماعت 17 اگست تک ملتوی کردی گئی۔

  • سندھ ہائی کورٹ کا وفاقی حکومت کو حساس ڈیٹا سے متعلق قانون سازی کا حکم

    سندھ ہائی کورٹ کا وفاقی حکومت کو حساس ڈیٹا سے متعلق قانون سازی کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو حساس ڈیٹا سے متعلق قانون سازی کا حکم دیتے ہوئے جواب کیلئے مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ساڑھے11کروڑپاکستانیوں کاڈیٹافروخت کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وفاقی وزارت اطلاعات نےاپناجواب جمع کرادیا، وفاقی وزارت اطلاعات نےبتایا ہے کہ قانون سازی کی جارہی ہے، قانون سازی کا مسودہ تقریباً تیار کرلیا گیا ہے۔

    درخواست گزار نے کہا ک قانون سازی میں مسلسل تاخیرکی جارہی ہے، طارق منصورایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ابھی تک کوئی نیشنل سائبرپالیسی نہیں، سائبرسےمتعلق پاکستان میں4بڑےواقعات ہوچکے ہیں۔

    درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ کوئی مزیدبڑاواقعہ ہوگیاتوقانونی تحفظ ہی نہیں ہوگا، جس پر جسٹس محمدعلی مظہر نے استفسار کیا قانون سازی میں اتنی تاخیرکیوں ہورہی ہے؟

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کوروناوائرس کی وجہ سےتاخیرہورہی ہے، 2سے3ماہ میں مکمل قانون سازی کرلیں گے، قانونی مسودے کو وفاقی کابینہ کے سامنے رکھا جائے گا۔

    عدالت نے وفاقی حکومت کو حساس ڈیٹا سے متعلق قانون سازی کا حکم دیتے ہوئے ڈیٹا سےمتعلق جواب کے لیے مہلت دے دی۔

  • اے لیول اور اولیول امتحانات  لینے کیخلاف درخواست: وفاقی وزیر تعلیم سے جواب طلب

    اے لیول اور اولیول امتحانات لینے کیخلاف درخواست: وفاقی وزیر تعلیم سے جواب طلب

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ اے لیول اور اولیول امتحانات سے متعلق وفاقی حکومت سے پالیسی طلب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں اے لیول اور اولیول امتحانات لینے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، عدالت نے استفسار کیا کہ بتایاجائے اے لیول، او لیول امتحانات سے متعلق کیاپالیسی ہے اور آن لائن امتحانات لینے یا نہ لینے سے کیا اثر پڑے گا۔

    وکیل طلباو طالبات نے کہا دنیامیں امتحانات آن لائن لیے جارہےہیں، پاکستان واحد ملک ہے، جہاں امتحانات کے لیے بلایا جارہا ہے۔

    عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ وفاقی وزیرتعلیم کےبیانات توآرہے ہیں، وفاقی وزیر تعلیم اس امتحانات سے متعلق بھی پالیسی بتائیں۔

    عدالت نے اے لیول اور اولیول امتحان سے متعلق وفاقی حکومت سےپالیسی طلب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم سے جواب طلب کرلیا اور 21 اپریل تک سماعت ملتوی کردی۔

  • وفاقی حکومت کو ایک ہفتے میں کورونا ویکسین کی قیمت مقرر کرنے کا حکم

    وفاقی حکومت کو ایک ہفتے میں کورونا ویکسین کی قیمت مقرر کرنے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو ایک ہفتے میں کورونا ویکسین کی قیمت مقرر کرنے کا حکم دے دیا اور کہا توقع ہے سنگل بینچ تمام معاملات 10دن میں نمٹا دے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کورونا ویکسین کی درآمد کیلئے نجی فارما کمپنیز کو اجازت دینے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی ۔

    وکیل کمپنی نے بتایا کہ 2فروری کوڈریپ مخصوص شرائط پرویکسین درآمدکی اجازت دی گئی ، جس پر کمپنی نے10 لاکھ کورونا ویکسین منگوانے کا معاہدہ کیا۔

    وکیل ڈریپ نے استدعا کی قیمت مقرر ہونے تک ویکسین اسپوتنک 5کی فروخت روکی جائے، کنسائنممنٹ ریلیزہوگیاتو کیس چلانےکافائدہ نہیں ہوگا، امپورٹر کو قیمت مقرر کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ، قیمت مقرر کرنےکا اختیار حکومت کے پاس ہونا چاہیے۔

    وکیل فارماکمپنی نے کہا سنگل بینچ کےحکم کےباجود ہماری کنسائنمنٹ رکوادی گئی، ہم ڈریپ کے اقدام پرتوہین عدالت کی درخواست دائر کرچکے ہیں، جس پر جسٹس محمدعلی مظہر کا کہنا تھا کہ توہین عدالت کی درخواست کی پرسوں سماعت ہوگی۔

    عدالت نے وکیل ڈریپ سے مکالمے میں کہا توہین عدالت کیس میں اپنا موقف بتا دیجیے گا ، جب کیس سنگل بینچ میں زیر التواہے تو ہم کیسے فیصلہ کردیں ، عدالت

    وکیل ڈریپ نے بتایا کہ وفاقی کابینہ کےاجلاس میں دوسری ویکسین کے قیمت مقرر کی جائےگی، جس پر وکیل فارماکمپنی نے کہا ہم 45 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرچکے ہیں ، ہم ویکسین درآمدکرچکے ہیں ہم کیا کریں گے ؟

    وکیل ڈریپ نے عدالت کو بتایا کہ یہ مرضی کی قیمت پر ویکسین فروخت کرنا چاہتے ہیں ، دوران سماعت ڈریپ اور نجی فارماکمپنی کے وکلا میں تکرار ہوئی۔

    وکیل فارماکمپنی نے کہا پھر ہم پاکستان میں ویکسین درآمد ہی نہیں کرتے،ویکسین واپس لےجانے کی اجازت دے دیں، ہم نہیں بیچیں گے یہاں، جس پر عدالت نے ڈریپ وکیل سے مکالمے میں کہا بتائیں، ویکسین چاہیے یا نہیں؟

    وکیل نجی کمپنی کا کہنا تھا کہ دھوکہ دے کرویکسین منگوا لی اب فروخت کرنے نہیں دے رہے، جس پر جسٹس امجد علی سہتو نے ڈریپ وکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ادارہ کام نہیں کر رہا، کچھ تو کام کریں، انتظار کس کا ہے۔

    جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس میں کہا دنیا میں ویکسین لگ رہی ہے، آپ کہاں ہیں؟ ایک سال ہوگیا کورونا ویکسین کو، قیمت مقرر کر رہے ہیں نہ ویکسین آنے دے رہے ہیں، کوئی ایک کام تو کریں۔

    جسٹس محمد علی مظہر نے ڈریپ وکیل سےاستفسار کیا بتائیں ویکسین چاہیے یا نہیں، جس پر وکیل ڈریپ کا کہنا تھا کہ یہ بڑا فیصلہ ہے، مجھے مشورہ کرنے کی اجازت دیں۔

    سندھ ہائی کورٹ نے حم دیا کہ وفاقی حکومت کورونا ویکسین کی قیمت ایک ہفتے میں مقرر کرے، توقع ہے سنگل بینچ تمام معاملات 10دن میں نمٹا دے گا، اہم نوعیت کے معاملات ہیں جلد فیصلہ ہونا چاہیے۔

    بعد ازاں عدالت نے سنگل بینچ کے حکم کے خلاف ڈریپ کی اپیل نمٹا دی۔

    خیال رہے سندھ ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نےڈریپ کا 18 مارچ کا نوٹیفکیشن معطل کیا تھا ، ڈریپ نے 18 مارچ کونوٹی فکیشن کے ذریعے درآمد کا استثنیٰ واپس لیا تھا ، بعد ازاں ڈریپ کی جانب سے نجی کمپنیز کیلئے استثنیٰ واپس لینے کے سرکاری نوٹی فکیشن کی معطلی کو چیلنج کیا گیا تھا۔

  • سندھ ہائی کورٹ کا لاپتہ  بچوں کی بازیابی کے لیے جے آئی ٹیز بنانے کا حکم

    سندھ ہائی کورٹ کا لاپتہ بچوں کی بازیابی کے لیے جے آئی ٹیز بنانے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے اغوا اور گمشدہ بچوں کی بازیابی کے لیے جے آئی ٹیز بنانے کا حکم دیتے ہوئے 13 اپریل تک جامع رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کمسن بچوں کے اغوا اور گمشدہ بچوں کی عدم بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں عدالت نے ایڈیشنل آئی جی سی آئی اے سے استفسار کیا بتائیں کیاپیش رفت ہوئی، ندا کی بازیابی کا کیا ہوا؟

    ایڈیشنل آئی جی سی آئی اےعارف حنیف نے بتایا کہ مشتبہ شخص کو کراچی یونیورسٹی کے قریب سےگرفتار کرلیاگیا اور 2بچیاں بازیاب کرا لی گئی ہیں، دونوں بچیاں 5 اور 7 سال کی ہیں،بچیوں کا ڈی این اے کرایا جا رہا ہے۔

    سی آئی اے حکام نے کہا امکان ہے ان بچیوں کے ذریعے ندا تک پہنچ جائیں گے، جس پر والدین نے دہائیاں دی کہ میری بچی کو اغواہوئے ساڑھے 3سال ہوگئے تو عدالت کا کہنا تھا کہ یہ بچیاں ایسے ہی تو اغوا نہیں ہو رہی ہوں گی، کوئی تو منظم گروہ پیچھے کام کر رہا ہوگا۔

    جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے سوال کیا باقی بچیوں کی بازیابی کا کیا ہوا؟ اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ایسے واقعات روکنے کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے، ایک شخص پکڑا اس سے بھی کچھ نہیں ملا۔

    سی آئی اے حکام نے کہا اخبارات میں تصاویر شائع کرائی گئی ہیں، جس پر عدالت نے کہا جے آئی ٹیز کرکے تمام بچے بچیوں کو بازیاب کرایا جائے۔

    عدالت نے ایڈیشنل آئی جی سی ائی اے کو بچے فوری بازیاب کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا بچوں کی بازیاب کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں اور 13اپریل تک جامع رپورٹ جمع کرائی جائے۔

  • زمینوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ اور کرپشن: سہیل انور سیال کے خلاف جاری انکوئری میں اہم پیش رفت

    زمینوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ اور کرپشن: سہیل انور سیال کے خلاف جاری انکوئری میں اہم پیش رفت

    کراچی : صوبائی وزیرسہیل انورسیال کے خلاف جاری انکوئری کو انویسٹی گیشن میں تبدیل کردیا،نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے انویسٹی گیشن مکمل کرنے کیلئےمہلت طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں صوبائی وزیرسہیل انورسیال ودیگرکی درخواست ضمانت پرسماعت ہوئی ، صوبائی وزیرسہیل انورسیال،جمیل سومروودیگرملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔

    سہیل انور سیال کے خلاف جاری انکوئری میں اہم پیش رفت ہوئی ، نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو انکوائری میں پیش رفت سےآگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ انکوائری کوانویسٹی گیشن میں تبدیل کردیا، انویسٹی گیشن مکمل کرنے کیلئےمہلت دی جائے۔

    نیب پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم غلام اصغر ،بخت سیال بھی انکوئری میں شامل ہیں، لہذا تمام ملزمان کی درخواستوں کو یکجا کیا جائے ، جس پر عدالت نے تمام ملزمان کی درخواستوں کا یکجا کردیا۔

    عدالت نے سہیل انورسیال،ظفر سیال،جمیل سومرو کی ضمانت میں31 مارچ تک توسیع کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر نیب سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی اور ملزمان کی درخواست ضمانت کی سماعت 31 تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے نیب سہیل انورسیال ودیگر کیخلاف زمینوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ ،کرپشن پرتحقیقات کررہا ہے۔

  • سال 2019 میں سی ایس ایس امتحان پاس کرنے والوں کیلئے اہم خبر

    سال 2019 میں سی ایس ایس امتحان پاس کرنے والوں کیلئے اہم خبر

    کراچی : سی ایس ایس امتحانات 2019 کالعدم قرار دینے کے لیے درخواست دائر کردی گئی ، عدالت نے چیئرمین فیڈرل پبلک سروس کمیشن سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سی ایس ایس امتحانات 2019 کالعدم قرار دینے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس محمدعلی مظہر نے استفسار کیا اگرپیپرلیک ہوا تودوبارہ امتحانات کیوں نہیں کرائے، چیئرمین پبلک سروس کمیشن اپناجواب جمع کرائیں۔

    وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ فروری 2019 کےسی ایس ایس امتحانات شفاف نہیں تھے، پیپر لیک ہونے کی ایف آئی آر درج ہوئی، ایف آئی اے نے تحقیقات  میں تسلیم کیاکہ پیپر لیک ہوا اور فیڈرل پبلک سروس کمیشن کےملازمین بھی گرفتار ہوئے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ سی ایس ایس 2019 امتحانات کو کالعدم قرار دیا جائے ، جس پر عدالت نے چیئرمین فیڈرل پبلک سروس کمیشن سے جواب  طلب کرلیا۔

    خیال رہے فیڈرل پبلک سروس کمیشن نے سینٹرل سپیرئیر سروسز (سی ایس ایس) 2019 کے نتائج کا اعلان کیا تھا، جس کے مطابق کامیابی کی شرح صرف 2.56 فیصد رہی۔

  • سندھ ہائی کورٹ نے کے ای ایس سی نجکاری کیس کافیصلہ 15 سال بعد سنا دیا

    سندھ ہائی کورٹ نے کے ای ایس سی نجکاری کیس کافیصلہ 15 سال بعد سنا دیا

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے کے ای ایس سی نجکاری کیس کا فیصلہ 15 سال بعد سناتے ہوئے کے ای ایس سی لیبریونین کی درخواستیں مسترد کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے کے ای ایس سی نجکاری کیس کافیصلہ 15 سال بعد سنا دیا ، جس میں نجکاری کے خلاف کے ای ایس سی لیبریونین کی درخواستیں مسترد کردیں۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کےای ایس سی کی نجکاری کیوں نہیں ہوسکتی ؟ درخواست گزارمطمئن نہ کرسکے ، نجکاری کاعمل غیرقانونی نہیں تھا۔

    خیال رہے جسٹس عقیل عباسی کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔