Tag: سندھ ہائی کورٹ

  • سندھ بھر کے لیکچرارز کیلئے بڑی خوشخبری آگئی

    سندھ بھر کے لیکچرارز کیلئے بڑی خوشخبری آگئی

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے سندھ بھر کے لیکچرارز کو 20 دن میں ترقیاں دینے کی ہدایت کرتے ہوئے گریڈ17سے 18کے لیکچرارزکو ترقیاں دینے کا حکم دے دیا اور تنبیہ کی کہ اگرترقیاں نہ دیں توپھرتوہین عدالت کارروائی کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں 12 ہزار سے زائد پروفیسرز، لیکچرارکو ترقیاں اور ٹائم اسکیل نہ دینے سے متعلق سندھ پروفیسر لیکچرار ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    سیکرٹری کالجز نے بتایا کہ سندھ حکومت نے ترقیاں اور ٹائم اسکیل سے متعلق پالیسی بنالی، 15 روز دیں 17 سے 18 گریڈ کے پیپر ورک مکمل کرلیں گے اور 17 سے 18 گریڈ کے پروفیسرز اور لیکچرارکو ترقیاں دے دیں گے۔

    جسٹس امجدعلی سہتو نے لیکچرار سے مکالمہ کیا کہ آپ ترقیاں مانگ رہے ہیں مگر تعلیم کے معیارکو دیکھا ہے، پاکستان میں کالجر کے نتائج دیکھ لیں، سندھ کا کوئی کالج اٹھالیں ، تعلیمی معیارپتہ چل جائے گا۔

    سیکرٹری کالجز کا کہنا تھا کہ ہم ترقیاں دینے کو تیار ہیں ان سے کہیں پڑھائیں بھی، جسٹس امجدعلی سہتو نے کہا تعلیمی معیار گرچکا ہے ، لیکچرارز پڑھانے کو تیار نہیں، جس پر لیکچرارز کا کہنا تھا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں تعلیمی معیار گرا ہے۔

    عدالت نے سندھ بھرکے لیکچرارز کو 20 دن میں ترقیاں دینے کی ہدایت کرتے ہوئے حکم دیا کہ گریڈ 17 سے 18 کے لیکچرارز کو 20دن میں ترقیاں دیں اور تنبیہ کی اگر ترقیاں نہ دیں تو پھر توہین عدالت کارروائی کریں گے، چیف سیکرٹری اور سیکرٹری کالجز کے خلاف توہین عدالت کارروائی ہوگی۔

    خیال رہے سندھ کے لیکچرارز اور پروفیسرز نے توہین عدالت درخواست دائر کر رکھی تھی۔

  • محمود آباد کے رہائشیوں نے گھر گرانے کیخلاف درخواست دائر کردی

    محمود آباد کے رہائشیوں نے گھر گرانے کیخلاف درخواست دائر کردی

    کراچی : محمود آباد کے رہائشیوں نے گھر گرانے کیخلاف درخواست دائر کردی اور استدعا کی کہ اینٹی انکروچمنٹ سیل ودیگراداروں کو گھر مسمارکرنے سےروکا جائے اور گھروں کے معائنے کیلئے ناظرمقرر کرے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں محمود آباد میں تجاوزات آپریشن کیخلاف درخواست دائر کردی گئی، درخواست محمود آباد کے رہائشیوں نے گھر گرانے کیخلاف دائر کی۔

    علاقہ مکین نے کہا ہے کہ متعلقہ حکام سپریم کورٹ فیصلے کی غلط تشریح کر رہے ہیں، برسوں سے لیز شدہ گھروں کو بھی گرایا جا رہا ہے ، ہمارے گھر لے آؤٹ پلان کاباقاعدہ حصہ ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا کہ اینٹی انکروچمنٹ سیل ودیگراداروں کوگھرمسمارکرنے سےروکا جائے، سندھ ہائی کورٹ گھروں کے معائنے کیلئے ناظر مقرر کرے۔

    دائر درخواست میں چیئرمین این ڈی ایم اے، چیف سیکرٹری ، کے ایم سی، میونسپل کمشنر، کمشنر کراچی کو فریق بنایا گیا ہے۔

    خیال رہے کراچی کے علاقے محمود آباد میں تجاوزات کے خلاف آپریشن تیسرے روز بھی جاری ہے، آپریشن کے پہلے مرحلے میں سو فٹ تک تجاوزات ہٹائی جارہی ہے، دوسری مرحلےمیں اگلے جمعے سے گھروں کو گرانا شروع کیا جائے گا۔

  • کورنگی سیکٹر 44 اے میں 312 دکانیں مسمار کرنے کا نوٹس، دکاندارعدالت پہنچ گئے

    کورنگی سیکٹر 44 اے میں 312 دکانیں مسمار کرنے کا نوٹس، دکاندارعدالت پہنچ گئے

    کراچی : کورنگی سیکٹر 44 اے میں312 دکانیں مسمار کرنے کے نوٹس کے خلاف دکاندارعدالت پہنچ گئے اور دکانیں گرانے سے روکنے کی درخواست دائر کردی ۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں بڑے پیمانے پر تجاوزات کےخلاف آپریشن کا سلسلہ جاری ہے، کورنگی سیکٹر44 اےمیں312 دکانوں کو مسمار کرنے کا نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔

    دکانیں مسمارکرنے کے نوٹس کے خلاف دکاندار سندھ ہائی کورٹ پہنچ گئے اور کورنگی ویلفیئر ایسوسی ایشن کی دکانیں گرانے سے روکنے کی درخواست دائر کردی ۔

    درخواست میں کہا گیا کہ رفاہی پلاٹ پر1963سےدکانیں قائم ہیں، وزیراعلیٰ سندھ کومتعددباردکانیں ریگولرائزڈکرنےکی درخواستیں دیں تاہم وزیراعلیٰ سندھ ودیگرکی جانب سےکوئی جواب نہیں دیا گیا۔

    درخواست گزار نے کہا ہے کہ اینٹی انکروچمنٹ سیل نےدکانیں گرانے کانوٹس جاری کیا، دکانیں گرانےسےغریب دکاندارکا روزگار متاثر ہوگا۔

    دائر درخواست میں وزیراعلیٰ سندھ،کمشنرکراچی اور ڈی جی کےڈی اےودیگرفریق بناتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ متعلقہ حکام کودکانیں گرانے سے روکا جائے۔

    خیال رہے  کراچی میں تجاوزات کے خلاف سپریم کورٹ کی جانب سے جاری حکم نامے کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے غیر قانونی تعمیرات گرانے پر حکم امتناع دینے سےانکار کردیا تھا۔

    واضح رہے  چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے کڈنی ہل تجاوزات کیس میں کمشنر کراچی کو دو ہفتے میں غیر قانونی تعمیرات میں ختم کرنے کا حکم دیا اور اسی عرصے میں عمل درآمد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • اشیائےخورد ونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے پر وفاق سے جواب طلب

    اشیائےخورد ونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے پر وفاق سے جواب طلب

    کراچی: کراچی کی عدالت نے اشیائےخوردونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے پر وفاق سے جواب طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں اشیائے خورد ونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سےجواب داخل نہ کرنےپر عدالت نے اظہار برہمی کیا، عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل صاحب سے استفسار کیا کہ وفاقی ادارےجواب کیوں جمع نہیں کراتے؟، باربارنوٹسز جاری ہوچکے،آخرکب جواب جمع کرائیں گے؟

    اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آئندہ سماعت پر جواب کو یقینی بنائیں گے، جس پر عدالت نے وفاق سے آئندہ سماعت پرجواب طلب کرلیا۔

    اس سے قبل عدالت میں درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا تھا کہ عوام کیلئے بنیادی اشیا کی خریداری مشکل ہوچکی، وفاق سے پوچھا جائے کہ مہنگائی کو کیوں نہیں روکا جارہا؟حکومتی ادارے ناکام ہوچکے، عدالت عمل داری کاحکم دے۔

  • کتے کے کاٹنے کا مقدمہ میونسپل افسر کیخلاف درج کرنیکا حکم

    کتے کے کاٹنے کا مقدمہ میونسپل افسر کیخلاف درج کرنیکا حکم

    سکھر: سندھ کے متعدد اضلاع میں کتے کے کاٹے کے بڑھتے واقعات پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے میونسپل افسر کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق سندھ ہائی کورٹ سکھر بنچ نے آوار کتوں کے کاٹنے سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے متعلقہ میونسپل افسر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔

    ذرائع کے مطابق سندھ کے متعدد اضلاع میں کتے کے کاٹنے کے بڑھتے واقعات پر عدالت نے میونسپل افسران پر برہمی کا اظہار کیا۔

    میونسپل افسران نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ آوارہ کتوں کے خلاف آپریشن کیا ہے، حالیہ دنوں میں کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا۔

    مزید پڑھیں: کراچی میں کتے کے کاٹنے سے 5 افراد زخمی

    عدالت نے ڈپٹی کمشنرز کو کتے کے کاٹنے کے واقعات پر نظر رکھنے کی ہدایت کی اور چیف میونسپل سمیت دیگر میونسپل افسران کو ہر ہفتے رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کراچی کے علاقے تین تلوار کے قریب پاگل کتے نے شہریوں پر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

    خیال رہے کہ سندھ میں آئے روز کتے کے کاٹے کے واقعات رونما ہو رہے ہیں، اب تک متعدد بچے پاگل کتے کے کاٹے کا شکار ہو کر جانوں سے بھی ہاتھ دھو چکے ہیں، اینٹی ریبیز ویکسین کی عدم موجودگی بھی کراچی سمیت سندھ بھر کا ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔

  • میڈیکل کالجز میں داخلہ: 18 اکتوبر کو ہونے والے انٹری ٹیسٹ کے حوالے سے اہم خبر آگئی

    میڈیکل کالجز میں داخلہ: 18 اکتوبر کو ہونے والے انٹری ٹیسٹ کے حوالے سے اہم خبر آگئی

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے میڈیکل کالجز کو داخلوں کیلئے 18 اکتوبرکو ہونے والے انٹری ٹیسٹ سے روک دیا اور کہا درخواستوں کےحتمی فیصلے تک انٹری ٹیسٹ نہیں لیا جاسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ایم بی بی ایس میں داخلے کیلئے انٹری ٹیسٹ کے تنازع سے متعلق سماعت ہوئی ، عدالت نے میڈیکل وڈینٹل کالجزکو  18 اکتوبر کو ہونے والا انٹری ٹیسٹ روک دیا اور کہا درخواستوں کےحتمی فیصلے تک انٹری ٹیسٹ نہیں لیا جاسکتا۔

    عدالت نےایڈووکیٹ جنرل سندھ و دیگر کو درخواستوں پر نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے سندھ ہائی کورٹ میں ایم بی بی ایس کے داخلوں پر وفاق اور صوبہ سندھ کی جانب سے الگ الگ انٹری ٹیسٹ لینے کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی ، جس میں کہا گیا تھا کہ پی ایم ڈی سی کے خاتمے کے بعد وفاق اور صوبے کے درمیان ایم بی بی ایس کے داخلوں پر تنازعہ پیدا ہوگیا ہے ، ایم بی بی ایس کے داخلوں پر تنازعے کی وجہ سے طالب علموں میں شدید بے چینی ہے، کوئی پالیسی نہیں۔

    درخواست میں کہا گیا تھا صوبے اور وفاق کی مختلف یونیورسٹیز نے میڈیکل میں داخلے کے لئے انٹری ٹیسٹ کی الگ الگ تاریخوں کا اعلان کیا ہے، وفاق نے انٹری ٹیسٹ کے لئے سیلبیس جاری کیا ہے جبکہ صوبے نے تاحال ٹیسٹ سے متعلق نہیں بتایا گیا، استدعا ہے کہ وفاق اور صوبے سے ایم بی بی ایس میں داخلوں کی پالیسی طلب کی جائے۔

    خیال رہے پاکستان میڈیکل کمیشن کا کہنا ہے کہ میڈیکل وڈینٹل کالجز کیلئے داخلہ امتحان اکتوبر کے دوسرے ہفتے ہوگا، امتحان میں پاسنگ مارکس 60 ہوں گے جبکہ سرکاری میڈیکل کالجز میں داخلہ امتحان ہرسال نومبراور دسمبرمیں ہوں گے۔

  • سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس:  مجرموں کی سزا کے خلاف اپیلیں سماعت کیلئے منظور

    سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس: مجرموں کی سزا کے خلاف اپیلیں سماعت کیلئے منظور

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کے مجرموں کی سزا کے خلاف اپیلیں سماعت کیلئے منظورکرلی جبکہ اے ٹی سی کے فیصلے کی کاپی اور کیس ریکارڈ طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں ملزمان عبدالرحمان عرف بھولا، زبیر چریا سمیت 5 سزا یافتہ ملزمان کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔

    سندھ ہائی کورٹ نے 5 ملزمان کی اپیلیں سماعت کےلیےمنظور کرلیں اور پراسیکیوٹرجنرل سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے اے ٹی سی کے فیصلے کی کاپی اورکیس کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

    مجرمان کا اپیل میں موقف تھا کہ آگ لگی تو فیکٹری کے دروازے بندے تھے، دروازے مالکان کے حکم پرلاک کیے گئے، مزدوروں کے اخراج کیلئے کوئی ہنگامی راستہ موجود نہیں تھا، ہنگامی اخراج نہ ہونے کی وجہ سے ملازمین جاں بحق ہوئے۔

    اپیل میں موقف اختیارکیا کہ فیکٹری مالکان اور متعلقہ محکموں کی غفلت سے معصوم لوگ جاں بحق ہوئے، پولیس نے ابتدائی رپورٹ میں فیکٹری مالکان کو ہی نامزد کیا تھا، فیکٹری مالکان نے کبھی کسی کو نامزد نہیں کیا اور ٹرائل کورٹ میں واقعہ سے متعلق کوئی سی سی ٹی وی بھی پیش نہیں کی گئی۔

    ملزمان نے کہا کہ اپیل ہم پر بھتہ مانگنے کا الزام عائد کیاگیاکوئی گواہ پیش نہیں کیا گیا، عدالت سے استدعا کی گئی کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قراردیا جائے۔

    یاد رہے 22 ستمبر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے رحمان بھولا اور زبیر چریا کو 264مرتبہ سزائے موت اور عمر قید کی سزا سنائی تھی جبکہ دیگر مجرموں علی محمد،فضل محمد، شارخ اور ارشد محمد کو سہولت کاری کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    واضح رہے کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاون میں 11 ستمبر 2012 کو خوفناک آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا، جس میں 260 کے قریب ملازمین جل کر خاکستر ہوگئے تھے۔

  • ڈیجیٹل کرنسی پر پابندی : وفاقی حکومت، اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے سے تفصیلات طلب

    ڈیجیٹل کرنسی پر پابندی : وفاقی حکومت، اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے سے تفصیلات طلب

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے ڈیجیٹل کرنسی پر پابندی کےخلاف درخواست پر وفاقی حکومت، اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے سے 5نومبر کوتفصیلات طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ڈیجیٹل کرنسی پر پابندی کےخلاف درخواست پرسماعت ہوئی ، کرپٹو کرنسی کی اجازت نہ دینے پر عدالت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ڈیجیٹل کرنسی جیسی جدید ٹیکنالوجی سے فوائد حاصل کیوں نہیں کیے جارہے؟ دنیا جدید ٹیکنالوجی میں بہت آگے چلی گئی ہے اورہم وہیں کھڑےہیں، دنیا میں کرپٹو کرنسی چل رہی ہے پاکستان میں کیوں بند ہے۔

    وکیل اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی پرپابندی نہیں ، اسےریگولر نہیں کیاگیا، جس پر جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کا کہنا تھا کہ اب تک کرپٹو کرنسی کو ریگولر کیوں نہیں کیا گیا، اگر کرنسی میں کام کرنا غیر قانونی نہیں تواجازت کیوں نہیں دی جارہی؟

    عدالت نے کہا کہا کرپٹو کرنسی سے متعلق عالمی قوانین پیش کیے جائیں، درخواست میں فریق اسٹیٹ بینک ہے اسے جواب دینا ہوگا، درخواست میں حتمی فیصلہ جاری کریں گے، ضمنی ریلیف نہیں دے سکتے۔

    اسٹیٹ بینک نے تحریری جواب میں ملک میں ڈیجیٹل کرنسی کے اطلاق کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ڈیجٹل کرنسی کے حوالے سے صارفین کو ایڈوئزری جاری کر چکا ہے، ڈیجیٹل کرنسی میں لین دین سے متعلق کوئی لیگل ٹینڈر نہیں کیا گیا۔

    سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت، اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے سے 5نومبر کوتفصیلات طلب کرلیا۔

  • نیب میں طلبی ، قائم علی شاہ  گرفتاری سے بچنے کیلئے عدالت پہنچ گئے

    نیب میں طلبی ، قائم علی شاہ گرفتاری سے بچنے کیلئے عدالت پہنچ گئے

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرلی اور نیب کی تحقیقات میں تعاون کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو ایک اور انکوائری میں طلب کرلیا، جس کے بعد گرفتاری سے بچنے کیلئے قائم علی شاہ نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت دائر کردی۔

    سندھ ہائی کورٹ میں قائم علی شاہ کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی ، سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ وکیل ضمیر گھمرو کےہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل ضمیر گھمرو ایڈووکیٹ نے بتایا کہ نیب نےقائم علی شاہ کو کال اپ نوٹس جاری کیا ہے، جس میں انھیں 25 ستمبر کو بلایا ہے ،

    سندھ ہائیکورٹ نے قائم علی شاہ کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے 5لاکھ روپے ہائیکورٹ کے پاس جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    عدالت نے قائم علی شاہ کو نیب کی تحقیقات میں تعاون کرنے کا حکم دیتے ہوئے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹرنیب کو 15 اکتوبر کے لئے نوٹس جاری کردئیے۔

    خیال رہے نیب قائم علی شاہ کیخلاف کالجز کو جاری فنڈزمیں کرپشن کی تحقیقات کررہا ہے، قائم علی شاہ پر کندھ کوٹ میں کالج کی زمین پرائیوٹ پارٹی کودینے کا الزام ہے۔

  • عدالت نے نیب کو  سہیل انور اور ان کے رشتے داروں کے گھر چھاپوں سے روک دیا

    عدالت نے نیب کو سہیل انور اور ان کے رشتے داروں کے گھر چھاپوں سے روک دیا

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے نیب کو پیپلزپارٹی رہنما سہیل انور سیال  اور ان کےرشتےداروں کے گھر چھاپوں سے روک دیا اور آئندہ سماعت پرنیب سےپیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں پیپلزپارٹی رہنما سہیل انورسیال ودیگر کی درخواست ضمانت پرسماعت ہوئی، عدالت نےنیب کوسہیل انور،ان کے رشتے داروں کے گھر چھاپوں سے روک دیا۔

    جسٹس کے کےآغا نے کہا نیب کواختیارنہیں کسی کےگھرسرچ وارنٹ کےبغیرچھاپہ مارے، نیب کسی کےگھرجاکربلاجوازخواتین کوہراساں نہیں کرسکتا۔

    جسٹس کےکےآغا کا کہنا تھا کہ نیب کوچاہیےخواتین پولیس اہلکاربھی ساتھ لے جایا کرے، نیب کو سوسائٹی اوراس کے اقدار کا بھی خیال کرناہوگا۔

    وکیل شیرازراجپرایڈووکیٹ نے کہا کہ نیب نےبیماروالد،مرحوم چاچا،رشتہ داروں کےگھرچھاپےمارے، نیب نےسرچ وارنٹ کےبغیرچھاپے مارےجبکہ اہلکاروں نے خواتین کوہراساں بھی کیا۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ سہیل انورسیال اور دیگر کے خلاف انکوائری مکمل کرلی، جائیدادوں کی قیمتوں کاتخمینہ لگاناباقی ہے،مہلت دی جائے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے سہیل انور،ظفرسیال،جمیل سومرو کی ضمانت میں 12 نومبرتک توسیع کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرنیب سےپیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔

    بعد ازاں پیپلز پارٹی رہنما سہیل انور سیال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا عدالت نے نیب کوبلاسرچ وارنٹ چھاپہ مارنے سےروک دیاہے، میرے خلاف جاری انکوئری سے متعلق آج نیب نےمہلت مانگی ہے ، انکوئری کو 2 سال ہورہےہیں مگر کوئی ثبوت پیش نہیں کیاجاسکا۔

    سہیل انور سیال کا کہنا تھا کہ نیب نے آج بھی نہ بتایاکہ چھاپوں میں کون سی دستاویزات ملیں ، نیب حکام نے میرے مرحوم چچا کے گھر پر بھی چھاپہ مارا ، نیب جن زمین اور گھر کی بات کر رہا ہے وہ ہماری خاندانی جائیداد ہے ،ان کواب کچھ نہیں مل رہا،اب کسی اورکیس میں شامل نہ کردیں، قانون کا احترام کرتا ہوں، میرے ساتھ انصاف کیا جائے یہ میراحق ہے۔