Tag: سندھ ہائی کورٹ

  • منی لانڈرنگ کیس منتقلی کے خلاف دائر درخواستیں مسترد کی جائیں، نیب کی استدعا

    منی لانڈرنگ کیس منتقلی کے خلاف دائر درخواستیں مسترد کی جائیں، نیب کی استدعا

    کراچی: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سندھ ہائی کورٹ سے استدعا کی ہے کہ منی لانڈرنگ کیس منتقلی کے خلاف دائر درخواستیں مسترد کردی جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں منی لانڈرنگ کیس منتقلی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی جس میں نیب نے عدالتی حکم کے مطابق اپنا جواب جمع کرایا۔

    نیب نے جواب میں مؤقف اختیار کیا کہ کیس منتقلی قانونی ہے، نظرثانی درخواست ناقابل سماعت ہے، بینکنگ کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواستیں دائر کرنے کا مقصد مقدمے کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔

    قومی احتساب بیورو کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ منی لانڈرنگ کیس منتقلی کے خلاف دائر درخواستیں مسترد کی جائیں۔ عدالت نے درخواست گزاروں کو آئندہ سماعت پر جواب الجواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس : سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی حفاظتی ضمانت منظور

    یاد رہے کہ 15 مارچ کو  نیب کی درخواست پر بینکنگ کورٹ نے میگا منی لانڈرنگ کیس کراچی سے راول پنڈی منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور سمیت دیگرملزموں کی ضمانتیں خارج کر دی تھیں۔

    بعد ازاں آصف علی زداری اور فریال تالپور نے بینکنگ کورٹ کے فیصلے کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ مارچ 19 کو منی لانڈرنگ کیس کی منتقلی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی تھی۔

    سندھ ہائیکورٹ نے آصف زرداری کے وکیل کی درخواست مسترد کردی، جس میں انہوں نے مقدمےکاریکارڈطلب کرنے کی استدعا کی تھی۔ فاضل جج نے فاروق ایچ نائیک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر آپ کیا کہیں گے؟ سپریم کورٹ کا فیصلہ واضح ہے، اب مزید کیا بچتا ہے۔؟

    یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس، احتساب عدالت کا آصف زرداری، فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان کو طلبی کا نوٹس

    چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے میگا منی لانڈرنگ کیس راولپنڈی منتقلی کے خلاف آصف زرداری، فریال تالپور اور دیگر کی درخواستوں پرسماعت کی تھی ۔ درخواست گزاروں میں فریال تالپور،انورمجید،عبدالغنی مجید اورمحمدہارون بھی شامل ہیں۔

  • یونیورسٹیزایکٹ 2018 میں ترمیم سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی تو کارروائی کریں گے، عدالت

    یونیورسٹیزایکٹ 2018 میں ترمیم سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی تو کارروائی کریں گے، عدالت

    کراچی: سندھ ترمیمی یونیورسٹیزایکٹ 2018 کے خلاف درخواست پرسماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایکٹ میں ترمیم سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی تو کارروائی کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سندھ ترمیمی یونیورسٹیز ایکٹ 2018 کے خلاف درخواست پرسماعت ہوئی۔

    عدالت نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ بتایا جائے قانون کے منظورہونے سے تعلیمی نظام کیسے خراب ہوگا؟ وکیل نے جواب دیا کہ سندھ میں جامعات کا چانسلر گورنر سندھ ہوتا تھا۔

    وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایکٹ کے ذریعے سیاسی بنیادوں پراختیارات وزیراعلیٰ کو منتقل ہوئے، جس طرح سندھ میں اسکولوں کا برا حال ہے ایسا جامعات کا بھی ہوگا۔

    سندھ ہائی کورٹ نے اسفتسار کیا کہ آپ کے خیال میں اب کیا ہونا چاہیے؟ ایکٹ میں ترمیم سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی تو کارروائی کریں گے۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ یونیورسٹیز ایکٹ 2018 غیر قانونی نہیں ہے، عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایت کی وہ اپنا جواب 2 ہفتے میں جمع کرائے۔

    واضح رہے کہ درخواست میں سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ ،گورنرسندھ ، اسپیکر اور چیف سیکریٹری فریق ہیں۔

  • پانی کے معیار پر سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، سندھ  ہائی کورٹ

    پانی کے معیار پر سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، سندھ ہائی کورٹ

    کراچی: پانی کی فروخت سے متعلق کمپنیوں کی رجسٹریشن کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہرنے ریمارکس دیے کہ معاملہ امیروغریب کا نہیں پانی کے معیار کا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ پانی کی فروخت سے متعلق کمپنیوں کی رجسٹریشن کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ شہریوں کوجو پانی فروخت کیا جا رہا ہے اس کا معیاری ہونا ضروری ہے، بڑی کمپنیاں پلانٹس کی تنصیب کے بعد سے جانچ کا عمل پورا کرتی ہیں۔

    درخواست گزار نے کہا کہ ہم توغریب بستیوں میں صاف پانی مہیا کررہے ہیں جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ معاملہ امیر و غریب کا نہیں پانی کے معیار کا ہے۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ دیگر کمپنیاں سیلڈ بوتلوں میں پانی فروخت کرتی ہیں، رجسٹریشن کی شرط 400 گز کی فیکٹری یا دکان پر لاگو ہوتی ہے، ہم چھوٹی چھوٹی دکانوں کو آر او پلانٹس فراہم کرتے ہیں۔

    سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ پانی کے معیار پر سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، رجسٹریشن ضروری ہے۔

    عدالت نے درخواست گزار کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے 9 اپریل کو پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔

    کراچی اورحیدرآباد میں ٹائی فائڈ پھیلنے کا سبب آلودہ پانی ہے: ڈاکٹرعذرا پیچوہو

    یاد رہے کہ رواں سال 30 جنوری کو سندھ اسمبلی کے ہنگامہ خیز اجلاس میں صوبائی وزیرِ صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے اعتراف کیا تھا کہ صاف پانی کی عدم فراہمی کراچی اور حیدر آباد میں ٹائی فائیڈ کا مرض پھیلنے کا سبب ہے۔

  • کراچی: لاپتہ بچوں کے کیس کی سماعت، عدالت کا پولیس تفتیش پر اظہارِ برہمی، آئی جی کو نگرانی کی ہدایت

    کراچی: لاپتہ بچوں کے کیس کی سماعت، عدالت کا پولیس تفتیش پر اظہارِ برہمی، آئی جی کو نگرانی کی ہدایت

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ بچوں کے کیس کی سماعت کے دوران پولیس کی تفتیش پر اظہار برہمی کرتے ہوئے آئی جی کو معاملے کی نگرانی کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ بچوں کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں ایک اور بازیاب بچے کو عدالت میں پیش کیا گیا، معزز جج نے تفتیشی افسر سے بچے کو دیر سے بازیاب کرانے کی وجہ دریافت کی۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ جس گھر میں بچے کو رکھا گیا اُن لوگوں سے تفتیش کیوں نہیں کی گئی، پولیس کی ایسی تفتیش سے ہمیں شرم آرہی ہیے۔

    مزید پڑھیں: کراچی سے لاپتہ بچوں کے کیس کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    عدالت  نے لاپتہ بچوں کی بازیابی کے حوالے سے پولیس تفتیش کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے آئی جی سندھ کو معاملے کی خود نگرانی کرنے کا حکم دیا۔

    یاد رہے کہ 21 فروری کو ہونے والی سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ نے کراچی سے لاپتہ ہونے والے بچوں کے مقدمے میں جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے بچوں کی بازیابی کے لیے جدید آلات استعمال کیے تھے۔

    عدالت نے حکم دیا تھا کہ عوامی مقامات پر بچوں کی تصاویر آویزاں کی جائیں اور اکیس مارچ کو پیشرفت رپورٹ پیش کی جائے۔

    دورانِ سماعت والدین کی جانب سے دی جانے والی درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچوں کو مختلف علاقوں سے اغوا کیا گیا، جن کی عمریں ڈھائی سے 14سال کے درمیان ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: بچوں کے اغوا کی افواہیں پھیلانے میں ایک سیاسی جماعت کردار ادا کررہی ہے، ایڈیشنل آئی جی کے انکشافات

    گزشتہ سماعت پر عدالت کو آگاہ کیا گیا تھا کہ گمشدہ بچوں میں کبری، مسلم جان، رابعہ، گل شیر، ابراہیم جاوید، بوچا، عدنان محمد ،منزہ، نور فاطمہ، صائمہ، عبدالواحد، محمد حنیف، ثانیہ، سہیل خان بھی گمشدہ بچوں میں شامل ہیں۔

    درخواست میں بتایا گیا کہ 20 لاپتہ بچوں میں سے اب بھی 12 بچے لاپتہ ہیں پولیس تفتیش میں تعاون نہیں کررہی، گمشدہ بچوں کی بازیابی کے لیے میکنزم بنانے کا حکم دیا جائے۔

  • منی لانڈرنگ کیس کی راولپنڈی منتقلی: مقدمے کا ریکارڈ طلب کرنے کی آصف زرداری کے وکیل کی درخواست مسترد

    منی لانڈرنگ کیس کی راولپنڈی منتقلی: مقدمے کا ریکارڈ طلب کرنے کی آصف زرداری کے وکیل کی درخواست مسترد

    کراچی :منی لانڈرنگ کیس کی اسلام آبادمنتقلی کا معاملہ، سندھ ہائیکورٹ نےمقدمےکاریکارڈطلب کرنے کی آصف زرداری کے وکیل کی درخواست مسترد کردی، فاضل جج نے فاروقع نائیک سے کہاسپریم کورٹ کے حکم پر آپ کیا کہیں گے؟ سپریم کورٹ کا فیصلہ واضح ہے، مزید کیا بچتا ہے؟

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے میگا منی لانڈرنگ کیس راولپنڈی منتقلی کے خلاف آصف زرداری، فریال تالپور اور دیگر کی درخواستوں پرسماعت کی، درخواست گزاروں میں فریال تالپور،انورمجید،عبدالغنی مجید اورمحمدہارون بھی شامل ہیں۔

    آصف زرداری کے وکیل عدالت کے روبرو پیش ہوئے، فاروق ایچ نائیک نے دلائل میں‌کہا سپریم کورٹ نے کیس اسلام آباد منتقلی کے احکامات نہیں دیے، یہ کیس نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ کیس بینکنگ کورٹ میں زیر سماعت رہا اور بعد میں اسلام آباد نیب کورٹ منتقل کردیا گیا، ایف آئی آرمیں بھی کئی ظاہر نہیں ہوتا کہ نیب اس معاملے کو دیکھے، یہ کیس کرپشن کا نہیں ہے،جیسے نیب کورٹ منتقل کیا گیا۔

    عدالت نے فاروق ایچ نائیک سے استفسار کیاسپریم کورٹ کے حکم پر آپ کیا کہے گے، سپریم کورٹ کا فیصلہ واضح ہے، مزید کیا بچتا ہے، عدالت نے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرنے سے متعلق فاروق نائیک کی درخواست مسترد کردی۔

    عدالت نےدلائل کے بعد پراسیکیوٹر نیب اور ڈی جی نیب کراچی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور مزید سماعت چھبیس مارچ تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے  پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اور دیگر مزمان نے  منی لانڈرنگ کیس میں بینکنگ کورٹ کا فیصلہ سندھ ہائی  کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

    درخواستوں میں موقف اختیار کیاگیاہے کہ کیس اسلام آباد منتقل نہیں کیا جاسکتا، نہ ہی یہ نیب کے دائرہ اختیارمیں آتاہے، یہ کیس کرپشن کانہیں ہے جیسے نیب منتقل کیاگیا۔

    درخواست میں کہا گیا کیس سندھ سے کسی اور صوبے میں منتقل کرنا غیر قانونی ہے سندھ ہائی کورٹ سے بینکنگ کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

    مزیدپڑھیں : منی لانڈرنگ کیس :آصف زرداری اور فریال تالپور نے بینکنگ کورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا

    یاد رہے چئیرمین نیب کی درخواست پر بینکنگ کورٹ نے میگا منی لانڈرنگ کیس کراچی سے راول پنڈی منتقل کرنے کا حکم دیا تھا اور سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور سمیت دیگرملزموں کی ضمانتیں واپس لیتے ہوئے زر ضمانت بھی خارج کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

    آصف زرداری نے پیشی کے موقع پر کہا تھا کہ کیس منتقلی سے فرق نہیں پڑتا جبکہ وکلاصفائی کاکہناتھا کیس منتقلی کافیصلہ چیلنج کریں گے۔

    بعد ازاں نیب نے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں 20 مارچ کو طلب کرلیا تھا۔

  • منی لانڈرنگ کیس :آصف زرداری اور فریال تالپور نے بینکنگ کورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا

    منی لانڈرنگ کیس :آصف زرداری اور فریال تالپور نے بینکنگ کورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا

    کراچی : پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور نے منی لانڈرنگ کیس میں بینکنگ کورٹ کا فیصلہ سندھ ہائی  کورٹ میں چیلنج کردیا، جس میں کہا گیا بینکنگ کورٹ کےمقدمہ منتقلی کے احکامات غیر قانونی ہیں، فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق میگا منی لانڈرنگ کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ، سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور فریال تالپور نے سندھ ہائی کورٹ پہنچے، جہاں انھوں نے بینکنگ کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کردی جبکہ دونوں کی عبوری ضمانت کےلیے حلف نامے بھی جمع کرائے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بینکنگ کورٹ کےمقدمہ منتقلی کے احکامات غیر قانونی ہیں، بینکنگ کی جانب سے مقدمہ منتقلی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    فاروق ایچ نائیک نے کہا آج صرف فیصلے کو چیلنج کیاہے،درخواست ضمانت بعدمیں دائر کریں گے۔

    مزید پڑھیں: بینکنگ کورٹ کا منی لانڈرنگ کیس راولپنڈی منتقل کرنے کا حکم

    گذشتہ روز چئیرمین نیب کی درخواست پر بینکنگ کورٹ نے میگا منی لانڈرنگ کیس کراچی سے راول پنڈی منتقل کرنے کا حکم دیا تھا اور سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور سمیت دیگرملزموں کی ضمانتیں واپس لیتے ہوئے زر ضمانت بھی خارج کرنے کا بھی حکم دیا۔

    آصف زرداری تاخیر سے بینکنگ کورٹ پہنچے تھے جب تفصیلی فیصلہ جاری ہوچکا تھا، آصف زرداری نے پیشی کے موقع پر کہا تھا کہ کیس منتقلی سے فرق نہیں پڑتا جبکہ وکلاصفائی کاکہناتھا کیس منتقلی کافیصلہ چیلنج کریں گے۔

    بعد ازاں نیب نے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں 20 مارچ کو طلب کرلیا تھا۔

  • سابق وزیربلدیات جام خان شورو سندھ ہائی کورٹ پہنچ گئے

    سابق وزیربلدیات جام خان شورو سندھ ہائی کورٹ پہنچ گئے

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں سابق وزیربلدیات سندھ جام خان شورو کے خلاف نیب انکوائری پر سماعت آج ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیربلدیات سندھ جام خان شورو کے خلاف نیب انکوائری پر سندھ ہائی کورٹ میں سماعت آج ہوگی۔

    سابق وزیر بلدیات جام خان شورو سندھ ہائی کورٹ پہنچ گئے، زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ پرڈی جی کے ڈی اے کو بھی طلب کیا گیا ہے۔

    نیب کے مطابق سابق وزیر بلدیات کے خلاف 3 مختلف انکوائریاں چل رہی ہیں، جام خان شورو پر گلستان جوہرمیں سرکاری پلاٹوں کی غیرقانونی نیلامی کا الزام ہے۔

    سابق وزیر بلدیات سندھ پر ضلع ٹھٹہ دیہہ کوہستان میں 262 زرعی اراضی ہتھیانے کا الزام ہے۔

    نیب نے سابق وزیر بلدیات جام خان شورو کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے

    دوسری جانب جام خان شورو نے نیب کے خلاف ہراساں کرنے کی درخواست سندھ ہائی کورٹ میں دائر کررکھی ہے۔

    واضح رہے کہ نیب نے اکتوبر 2017 میں جام خان شورو کے خلاف سرکاری زمینوں پرغیرقانونی قبضے کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

    جام خان شورو 2018 کے عام انتخابات میں پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر پی ایس 62 حیدرآباد ون سے رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

  • کرپشن میں ملوث افراد کی سرکاری عہدوں پرتعیناتی:عدالت نے مہدی شاہ ودیگر سے متعلق رپورٹ طلب کرلی

    کرپشن میں ملوث افراد کی سرکاری عہدوں پرتعیناتی:عدالت نے مہدی شاہ ودیگر سے متعلق رپورٹ طلب کرلی

    کراچی: کرپشن میں ملوث افراد کی سرکاری عہدوں پرتعیناتی کے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ کتنی رقم قومی خزانے میں جمع کرائی گئی آگاہ کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کرپشن میں ملوث افراد کی سرکاری عہدوں پرتعیناتی کے کیس کی سماعت کے دوران چیف سیکرٹری نے تعینات 36 افراد سے متعلق رپورٹ پیش کی۔

    سندھ ہائی کورٹ نے مہدی شاہ، سردارشاہ، زاہد شاہ ودیگرسے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یہ بھی بتایا جائے ان افسران نے کرپشن کی کب کی، کتنی رقم قومی خزانے میں جمع کرائی گئی آگاہ کیا جائے۔

    وکیل عاقل اعوان نے کہا کہ حکومت یا نیب سے رپورٹ مانگی جائے، ہم پرپہلے ہی بہت بوجھ ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ان ٹانگوں نے پہلے بہت بوجھ اٹھایا مزید اٹھالیں گے توفرق نہیں پڑے گا۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم نامے کوغلط اندازمیں پیش کیا گیا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم کیس سمجھناچاہتے ہیں پھرواضح حکم نامہ جاری کریں گے۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ کرپشن کرکے کچھ رقم رضا کارانہ واپس کردیتے ہیں، اطلاعات ہیں ڈپٹی کمشنرزسمیت متعدد افسران اہم عہدوں پرہیں۔

    بعدازاں سندھ ہائی کورٹ نے کرپشن میں ملوث افراد کی سرکاری عہدوں پرتعیناتی کے کیس کی سماعت 13 مارچ تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ 16 جنوری 2019 کو چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ نیب والے سوائے لوگوں کو تنگ کرنے کے کیا کیا کررہے ہیں، کال اپ نوٹس کے بعد سکون سے بیٹھ جاتے ہیں۔

  • ارشاد رانجھانی قتل کیس:انویسٹی گیشن آفیسرکی عدم حاضری پرسماعت 6 مارچ تک ملتوی

    ارشاد رانجھانی قتل کیس:انویسٹی گیشن آفیسرکی عدم حاضری پرسماعت 6 مارچ تک ملتوی

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں ارشاد رانجھانی قتل کیس کی سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پولیس حکام ملزم کے خلاف صحیح تفتیش نہیں کررہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ارشاد رانجھانی قتل کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خدشہ ہےملزم کوبچالیا جائے گا، پولیس سے رپورٹ طلب کی جائے۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پولیس حکام ملزم کے خلاف صحیح تفتیش نہیں کررہے، ایف آئی آرمیں دہشت گردی دفعات غلط لگائی گئیں۔

    ملزم رحیم شاہ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی دفعات کوچیلنج کیا ہے وہ درخواست پریکجا کر کے سنی جائے، عدالت نے وکیل کی تمام درخواستیں یکجا کرکے سننے کی استدعا منظورکرلی۔

    بعدازاں سندھ ہائی کورٹ نے انویسٹی گیشن آفیسرکی عدم حاضری پر ارشاد رانجھانی قتل کیس کی سماعت 6 مارچ تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ 24 فروری کو انسداد دہشت گردی منتظم عدالت نے ارشاد رانجھانی قتل کیس کے ملزمان کے ریمانڈ میں 28 فروری تک توسیع کردی تھی۔

    واضح رہے کہ رواں ماہ کراچی کے علاقے بھینس کالونی میں پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے یوسی چیئرمین رحیم شاہ نے سندھی قوم پرست پارٹی کے مقامی رہنما ارشاد رانجھانی کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

  • عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائی کورٹ میں پیش

    عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائی کورٹ میں پیش

    کراچی : سندھ حکومت نے عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائی کورٹ میں پیش کردیں، عدالت نے کہا کہ جائزہ لے کر پبلک کرنے کا فیصلہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ، سانحہ بلدیہ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹیز کو منظر عام پر لانے کے مقدمے ۔میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس اقبال کلہوڑو اور جسٹس شمس الدین عباسی نے کیس کی سماعت کی ۔

    اس موقع پر سندھ حکومت نے عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائیکورٹ میں پیش کردیں، سندھ حکومت نے نثار مورائی کی جے آئی ٹی کے نوٹی فکیشن سے لاعلمی کا اظہار کردیا۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مذکورہ رپورٹس کا جائزہ لے کر جے آئی ٹیز کو پبلک کرنے سے متعلق فیصلہ کریں گے، عدالت کو بتایا گیا کہ سابق چیئرمین فشرمین کو آپریٹیو سوسائٹی نثارمورائی کی جےآئی ٹی نہیں ہوئی۔

    درخواست گزار علی زیدی کے وکیل عمر سومرو ایڈوکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ نثارمورائی کی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن سندھ حکومت نے جاری کیا تھا، پیش کی گئی جے آئی ٹیز کی متعلقہ محکموں سے تصدیق کرائی جائے۔

    عمر سومرو نے موقف اپنایا عدالت جے آئی ٹیز اپنے پاس محفوظ رکھے، چاہتے ہیں کہ عدالت کے ذریعے جے آئی ٹیز پبلک کی جائیں۔ اعتبار نہیں کہ سندھ حکومت جے آئی ٹیز پبلک کرے گی۔

    بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار کو نوٹیفکیشن اور بیان حلفی جمع کرانے کیلئے نو مارچ تک مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔