Tag: سندھ ہائی کورٹ

  • نیب گرفتاری کا خوف، پی پی رہنماء عدالت پہنچ گئے، ضمانت قبل از گرفتاری مل گئی

    نیب گرفتاری کا خوف، پی پی رہنماء عدالت پہنچ گئے، ضمانت قبل از گرفتاری مل گئی

    کراچی: قومی احتساب بیورو (نیب) کے خوف اور گرفتاری سے محفوظ رہنے کے لیے پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر اسمبلی کی آمدن سے زائد اثاثوں میں نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد پیپلزپارٹی کے اراکین اسمبلی نے سندھ ہائی کورٹ میں عبوری ضمانت کے لیے درخواستیں دائر کردی۔

    رکن قومی اسمبلی اعجاز جاکھرانی جبکہ اراکین سندھ اسمبلی تیمور تالپور، عبدالرزاق کو سندھ ہائی کورٹ کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی جبکہ عدالت نے نیب کو جام خان شورو کے خلاف کارروائی سے بھی روک دیا۔

    مزید پڑھیں: زیر حراست اسپیکر کی سربراہی میں اجلاس، آغا سراج درانی کی نیب کے خلاف ہرزہ سرائی

    رکن سندھ اسمبلی تیمور تالپور کا کہنا تھا کہ ’نیب نے اثاثوں کی تفصیلات کے ساتھ طلب کیا ہے لہذا گرفتاری سے روکا جائے‘۔

    ایک اور درخواست کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی جس کے دوران جام خان شورو کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میرے مؤکل کا حیدرآباد میں سی این جی اسٹیشن 8 ماہ پرانا ہے، نیب انہیں طلب کر کے ہراساں کررہا ہے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو کو جام خان شورو کے خلاف کارروائی سے روکتے ہوئے چیئرمین نیب سمیت دیگر فریقین کو 14 مارچ کے لیے نوٹس جاری کردیے۔

    یہ بھی پڑھیں: چیئرمین نیب آغا سراج درانی کی فیملی سے بدسلوکی کا نوٹس لیں: وزیر اعلیٰ سندھ

    یاد رہے کہ نیب نے دو روز قبل اسلام آباد سے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد اُن کے گھر پر چھاپہ مار کر اہم دستاویزات بھی قبضے میں لی گئیں، بعد ازاں احتساب کورٹ نے اسپیکر اسمبلی کو 10 روز کے ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا۔

  • کراچی سے لاپتہ بچوں کے کیس کی تحقیقات کے لئے  جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    کراچی سے لاپتہ بچوں کے کیس کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے کراچی سے لاپتہ بچوں کے مقدمے میں جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے دیا اور احکامات دئیے کہ بچوں کی بازیابی کے لیے جدید آلات کا استعمال کیا جائے، عوامی مقامات پر بچوں کی تصاویر آویزاں کی جائیں اور اکیس مارچ کو پیشرفت رپورٹ پیش کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں شہر کراچی میں گزشتہ سال بچوں کے اغوا اور گمشدگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،کے معاملے کی سماعت ہوئی ، سماعت کے دوران والدین کی جانب سے دی جانے والی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ بچوں کو شہر کے علاقوں سے اغوا کیے گئے ، بچوں کی عمریں ڈھائی سے 14سال ہیں، گمشدہ بچوں میں کبری، مسلم جان، رابعہ، گل شیر، ابراہیم جاوید، بوچا، عدنان محمد ،منزہ، نور فاطمہ، صائمہ، عبدالواحد، محمد حنیف، ثانیہ، سہیل خان بھی گمشدہ بچوں میں شامل ہیں۔

    درخواست میں بتایا گیا کہ 20 لاپتہ بچوں میں سے اب بھی 12 بچے لاپتہ ہیں پولیس تفتیش میں تعاون نہیں کررہی، گمشدہ بچوں کی بازیابی کے لیے میکنزم بنانے کا حکم دیا جائے۔

    سندھ ہائی کورٹ کا  بچوں کی بازیابی کیلئےجدیدآلات کااستعمال اور عوامی مقامات پر بچوں کی تصاویر آویزاں کرنے کا حکم

    ڈی آئی جی سی آئی ای عارف حنیف نے جواب داخل کراتے ہوئے بتایا کہ دو لاپتا بچوں کے والدین نے بی فارم فراہم کیے، ان بچوں نے ملک سے باہر سفر نہیں کیا۔

    جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے بچوں کی بازیابی سے متعلق پولیس رپورٹس کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ بچوں کی بازیابی سے متعلق پولیس کے کارکردگی غیر سنجیدہ ہے، لاپتا بچوں کی بازیابی کے لیے مارڈرن ڈیوائسز کا استعمال کیا جائے اور عوامی مقامات پر بچوں کی تصاویر آویزاں کی جائیں۔

    یاد رہے 17 جنوری کو ہونے والی سماعت میں پولیس نے عدالت میں لاپتہ بچوں کی بازیابی میں اپنی ناکامی کا اعتراف کیا تھا ، جس پر عدالت نے حکم دیا تھا کہ کچھ بھی کریں بچوں کو بازیاب کرائیں، ہمیں پیش رفت چاہئے۔

    مزید پڑھیں : کراچی پولیس کا لاپتہ بچوں کی بازیابی میں ناکامی کا اعتراف، سندھ ہائیکورٹ برہم

    عدالت نے لاپتہ بچوں کی گمشدگی کے معاملے پر جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے پولیس حکام سے اکیس مارچ کو پیش رفت رپورٹ طلب کرلی اور سماعت ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ 4 ماہ قبل اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اے آئی جی سندھ ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا تھا کہ سال2018میں اب تک اغواء کے 8 کیسز رپورٹ ہوئے، تمام آٹھ بچوں کو بازیاب کراکر ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    ڈاکٹر امیر شیخ کا مزید کہنا تھا کہ 2018 میں اب تک 186 بچے لاپتہ ہوئے جن میں سے 90 فیصد مل گئے، اس کے علاوہ اغوا کا کوئی واقعہ ہے تو وہ ہماری اطلاع میں لایا جائے۔

  • کراچی میں ہیوی ٹریفک کے داخلے پرپابندی سے متعلق کیس کی سماعت 21 مارچ تک ملتوی

    کراچی میں ہیوی ٹریفک کے داخلے پرپابندی سے متعلق کیس کی سماعت 21 مارچ تک ملتوی

    کراچی: شہر قائد میں ہیوی ٹریفک کے داخلے پرپابندی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ پیش کرنے سے کچھ نہیں ہوتا کام نظرآنا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کراچی میں ہیوی ٹریفک کے داخلے پرپابندی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران جمع کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بس ٹرمینل شہر سے باہر تعمیر کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ صرف کاغذات نہ جمع کرائیں ٹھوس کام بھی کریں، لانگ ٹرم اور شارٹ ٹرم کے چکر میں نہ الجھائیں۔

    جسٹس محمدعلی مظہر نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ پیش کرنے سے کچھ نہیں ہوتا کام نظرآنا چاہیے، رپورٹ جمع کرائے 2 ماہ ہوگئے مگر کوئی کام نظر نہیں آرہا۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ نیشنل ہائی وے پرٹرمینل بنائیں گے، سپر ہائی وے والے کہاں جائیں گے؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ سپر ہائی وے پر بھی ٹرمینل کی تعمیر کا منصوبہ ہے۔

    رہنما ٹرانسپورٹرز نے کہا کہ منصوبہ ناردرن بائی پاس پرہے کراچی سے 25 کلومیٹر دور ہے، وہاں سیکیورٹی نہیں ڈاکو ہمیں لوٹ لیتے ہیں۔

    سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ این ایچ اے والے کہاں پھرتے رہتے ہیں، سیکیورٹی کیوں نہیں دیتے ؟۔

    عدالت نے کمشنر کراچی، ڈی آئی جی ٹریفک اور این ایچ اے حکام کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 12 مارچ تک ملتوی کردی۔

  • منی لانڈرنگ کیس:عدالت نےانورمجید ودیگرکے خلاف سماعت21 فروری تک ملتوی کردی

    منی لانڈرنگ کیس:عدالت نےانورمجید ودیگرکے خلاف سماعت21 فروری تک ملتوی کردی

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں انورمجید، حسین لوائی، طہٰ رضا کی درخواستوں پرسماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ایک دو روز میں لیٹر عدالت میں پیش کر دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں انورمجید، حسین لوائی، طہٰ رضا کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران ایف آئی اے ایڈیشنل ڈائریکٹرملک ممتازالحسن نے جواب جمع کرا دیا، کیس نیب کومنتقل ہوچکا، ضابطے کی کارروائی جاری ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ چیئرمین نیب کیس منتقلی سے متعلق درخواست پردستخط کرچکے، ایک دو روز میں لیٹرعدالت میں پیش کر دیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کے لیٹرکا انتظار کرلیا جائے، ملزمان کی درخواست ضمانت نہ سنی جائے۔

    ملزمان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے، نیب کے پاس عدالت کو بتانے کو کچھ نہیں ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ کتنے معصوم لوگ جیل میں پڑے ہیں، کچھ تو رحم کریں۔

    عدالت میں سماعت کے دوران ملزمان کے وکیل حیدر وحید ایڈووکیٹ نے کہا کہ میرے مؤکل ابھی تک معصوم ہی ہیں۔

    بعدازاں سندھ ہائی کورٹ نے نیب کو کیس منتقلی سے متعلق پیش رفت سے آگاہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 21 فروری تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز بینکنگ کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی ضمانت میں 5 مارچ تک توسیع کی تھی۔

  • ارشاد رانجھانی قتل کیس: جوڈیشل انکوائری کا معاملہ الجھ گیا

    ارشاد رانجھانی قتل کیس: جوڈیشل انکوائری کا معاملہ الجھ گیا

    کراچی: ارشاد رانجھانی قتل کیس پر جوڈیشل انکوائری کرانے کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ نے سندھ حکومت کو جوابی خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ارشاد رانجھانی قتل کیس میں سندھ حکومت نے ہائی کورٹ کو جوڈیشل انکوائری کی درخواست کی تھی، ہائی کورٹ نے جواب میں کہا ہے کہ براہ راست جوڈیشل انکوائری کرانے کا اختیار ہائی کورٹ کے پاس نہیں ہے۔

    [bs-quote quote=”سیشن جج خود یا ایڈیشنل سیشن جج جوڈیشل انکوائری کرا سکتا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”سندھ ہائی کورٹ”][/bs-quote]

    رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ نے خط میں لکھا کہ جوڈیشل انکوائری کا اختیار متعلقہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو ہے۔

    سندھ کی عدالتِ عالیہ نے سندھ حکومت سے کہا کہ وہ معاملے پر متعلقہ سیشن جج سے رجوع کر سکتی ہے، سیشن جج خود یا ایڈیشنل سیشن جج جوڈیشل انکوائری کرا سکتا ہے۔

    ہائی کورٹ کے خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جوڈیشل انکوائری سے متعلق رہنمائی کے لیے 2005 کا عدالتی فیصلہ موجود ہے۔

    جوابی خط کے ساتھ سندھ ہائی کورٹ نے سابقہ حکم نامہ بھی منسلک کرتے ہوئے کہا کہ 2005 کے بعد سے جوڈیشل انکوائری کے لیے متعلقہ سیشن جج کو ہی خط لکھا جاتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ارشاد رانجھانی قتل کیس میں پولیس بھی ملوث ہے: وزیرِ اعلیٰ سندھ

    خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ارشاد رانجھانی قتل کیس میں پولیس کی نا اہلی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ارشاد رانجھانی قتل کیس میں پولیس بھی ملوث ہے۔

    وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ارشاد رانجھانی معاملے پر 24 گھنٹے میں جوڈیشل انکوائری کی درخواست کی ہے۔

  • سندھ ہائی کورٹ کا بےنظیرمیڈیکل کالج کی پرانی 100 نشستیں بحال کرنے کا حکم

    سندھ ہائی کورٹ کا بےنظیرمیڈیکل کالج کی پرانی 100 نشستیں بحال کرنے کا حکم

    کراچی : بےنظیرمیڈیکل کالج لیاری کی 50 فیصد نشستیں کم کرنے کے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ کالج کو اپنا سمجھ کر چلائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں بےنظیرمیڈیکل کالج لیاری کی 50 فیصد نشستیں کم کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت نے بےنظیرمیڈیکل کالج لیاری کی پرانی 100 نشستیں بحال کرنے اور حکومت سندھ کو3 ماہ میں کالج میں اساتذہ، اسٹاف مکمل کرنے کا حکم دیا۔

    سندھ ہائی کورٹ نے سندھ حکومت کے پاس موجود سمریز15 دن میں منظورکرنے اور پی ایم ڈی سی کولیاری کالج کی نئی فیکلٹی رجسٹرکرنے کا حکم بھی دیا۔

    عدالت نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ کالج کو اپنا سمجھ کر چلائیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 24 جنوری کو سماعت کے دوران پی ایم ڈی سی نے عدالت کو بتایا تھا کہ اساتذہ اور سہولیات کی کمی کی وجہ سے نشستیں کم کی گئیں۔

    ایڈیشنل سیکرٹری صحت کا کہنا تھا کہ اساتذہ کی تقرری اور دیگر امور کے لیے سمریز بھیج دی گئی ہیں، کالج پرنسپل کا کہنا تھا کہ کالج میں دو پروفیسرز اور 2 اسسٹنٹ پروفیسرز کی کمی ہے۔

    عدالت نے اساتذہ کی تقرریوں کی سمریز کی منظوری کے لیے مہلت دیتے ہوئے کالج میں جاری ترقیاتی کاموں سے متعلق رپورٹ بھی طلب کی تھی۔

  • اے کلاس مقدمات کی متنازعہ رپورٹس پر سندھ ہائی کورٹ کا اظہار عدم اطمینان

    اے کلاس مقدمات کی متنازعہ رپورٹس پر سندھ ہائی کورٹ کا اظہار عدم اطمینان

    کراچی : صوبہ سندھ میں اے کلاس مقدمات سے متعلق پراسیکیوٹر جنرل سندھ اور آئی جی کی رپورٹوں میں تضادات پر سندھ ہائی کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں صوبے بھر کے اے کلاس مقدمات سے متعلق رپورٹ پیش کردی گئی، اے کلاس مقدمات پر پراسیکیوٹر جنرل سندھ اور آئی جی کی عدالتوں میں پیش کی گئی رپورٹس میں تضاد پایا گیا ہے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے مذکورہ رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار کردیا، اس حوالے سے عدالت کا کہنا ہے کہ متعلقہ حکام نے عدالتی فیصلے پرعمل درآمد کوسنجیدہ نہیں لیا۔

    آئی جی سندھ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ بھر میں54ہزار400مقدمات زیرالتوا ہیں جبکہ پراسیکیوٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق88ہزار211مقدمات زیر التوا ہیں۔

    عدالت کا مزید کہنا ہے کہ صرف کراچی کے3اضلاع میں46ہزار مقدمات زیرالتوا ہیں، سندھ پولیس کے اے کلاس مقدمات کا جامع ریکارڈ نہیں ہے، اے آئی جی لیگل اے کلاس مقدمات سے بےخبر ہیں اور اب تک عدالت کی معاونت کرنے میں ناکام رہے ہیں، ریکارڈ کو اپ ڈیٹ رکھنا پولیس مجسٹریٹ عدالتوں کی ذمہ داری ہے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ ہر15دن بعد اے کلاس مقدمات کو کازلسٹ میں شامل کیا جائے اور عدالتیں مقدمے میں متاثرہ فریق اور تفتیشی افسر کو طلب کریں۔

    عدالت کی جانب سے ایم آئی ٹی کو حکم جاری کیا گیا کہ ضلعی عدالتوں اور ہائی کورٹ کا ریکارڈ ویب پراپ لوڈ کیا جائے، عدالت نے آئی جی سندھ کو صوبے بھر میں تفتیشی سیل قائم کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ مذکورہ تفتیشی سیل صوبے، ڈویژن اور ضلعی سطح پر بنائےجائیں۔

    چیئرمین نادرا کو بھی معلومات فراہم کرنے کے سلسلے میں پولیس سے بھرپور تعاون کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، اس کے علاوہ عدالت نے اےآئی جی کراچی کو اے کلاس مقدمات کی علیحدہ تفصیل جمع کرانے کی ہدایت ہوئےسی ٹی ڈی، ایس آئی یو، اے وی سی سی کو بھی ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم جاری کردیا۔

  • سندھ ہائی کورٹ  کا نیب کو میئرکراچی وسیم اختر کے خلاف درخواست کا جائزہ لینے کا حکم

    سندھ ہائی کورٹ کا نیب کو میئرکراچی وسیم اختر کے خلاف درخواست کا جائزہ لینے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے نیب کو میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف درخواست کا جائزہ لینے کا حکم دیتے ہوئے فیصل واوڈا کی درخواست نمٹادی، چیف جسٹس نے حکم دیتے ہوئے واضح کیا کہ ہم نیب کوحکم نہیں دے رہے، نیب معاملے کا قانون کے مطابق جائزہ لے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف فیصل واوڈا کی درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا نیب میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف فیصل واوڈاکی درخواست کاجائزہ لے۔

    وکیل فیصل واوڈا نے کہا عدالت نیب کوباقاعدہ تحقیقات کاحکم دے، جس پر عدالت نے واضح کیا ہم نیب کوحکم نہیں دے رہے، نیب معاملے کا قانون کے مطابق جائزہ لے۔

    [bs-quote quote=” آپ تو وفاقی حکومت کا حصہ ہیں،نیب سے کیوں تحقیقات نہیں کراتے ، کرپشن کےخلاف تووفاقی حکومت بھی تحقیقات کراسکتی ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ”][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے فیصل واوڈاکےوکیل سےمکالمے میں کہا کون کتنا صادق اور امین ہیں, پنڈورا باکس کھل جائے گا، آپ تو وفاقی حکومت کا حصہ ہیں، پھر حکومت کیا کر رہی ہے ،نیب سے کیوں تحقیقات نہیں کراتے ، کرپشن کےخلاف تووفاقی حکومت بھی تحقیقات کراسکتی ہے۔

    چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا نیب بتائے، نیب کیا قانونی رائے رکھتی ہے، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا عدالت نیب کو جو حکم دےگی قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔

    بعد ازاں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے شہری حکومت کی مبینہ اربوں روپے کے فنڈز میں خردبرد کے معاملے پر وسیم اختر کے خلاف فیصل واوڈاکی درخواست نمٹا دی۔

    یاد رہے جولائی 2018 پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا نے شہری حکومت کی مبینہ اربوں روپے کے فنڈز میں خردبرد سے متعلق مئیر کراچی وسیم اختر کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ 20 ماہ میں مئر کراچی وسیم اختر کو شہر کے ترقیاتی کاموں کے لیے اربوں روپے جاری کئے گئے ، اس کے باوجود شہر کی حالت نہیں بدلی، ہر شعبے میں کرپشن اور مالی بے ضابطگیاں ہو رہی ہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ کے ایم سی کے فنڈز کا آزاد آڈیٹ کرانے اور چیئرمین نیب کو وسیم اختر کے خلاف مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کی ہدایت کی جائے۔

  • اقامہ کیس: فریال تالپورو دیگر کےخلاف کیس کی سماعت 15 فروری تک ملتوی

    اقامہ کیس: فریال تالپورو دیگر کےخلاف کیس کی سماعت 15 فروری تک ملتوی

    کراچی: فریال تالپورو دیگرکے خلاف اقامہ رکھنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے خواجہ شمس الاسلام ایڈووکیٹ کودستاویزات جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں پیپلزپارٹی کی رہنما فریال تالپوراور دیگر کے خلاف اقامہ رکھنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران خواجہ شمس الاسلام نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کی نااہلی میں اقامے نے بنیادی کردارادا کیا، نوازشریف کوناصرف نااہل کیا بلکہ پارٹی سے بھی ہٹانا پڑا۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے قراردیا اقامہ رکھنے پرنوازشریف صادق وامین نہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ فریال تالپورپربھی لاگو ہوتا ہے۔

    جے آئی ٹی رپورٹ کے مندرجات سندھ ہائی کورٹ میں پیش

    خواجہ شمس الاسلام نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فریال تالپورنے اثاثے کیسے بنائے، تحقیقات کی ضرورت ہے، جعلی اکاؤنٹس سے متعلق جےآئی ٹی رپورٹ میں سب ثابت ہوچکا۔

    انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کے بارے میں جے آئی ٹی نے اہم انکشافات کیے، جے آئی ٹی کے آخری صفحات پڑھ لیں سب واضح ہوجائے گا۔

    سندھ ہائی کورٹ نے خواجہ شمس الاسلام ایڈووکیٹ کو دستاویزات جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 15 فروری تک ملتوی کردی، آئندہ سماعت پر فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک دلائل دیں گے۔

  • نیب کوقومی ادارہ بنائیں، خوف کی علامت نہیں، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ برہم

    نیب کوقومی ادارہ بنائیں، خوف کی علامت نہیں، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ برہم

    کراچی: چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کیس میں تفتیشی افسرکی غیر حاضری پر نیب حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا نیب کوقومی ادارہ بنائیں، خوف کی علامت نہیں، جس کے خلاف ثبوت نہیں انہیں گھسیٹنا چھوڑ دیں، یہی وجہ ہے نیب انکوائریز میں تاخیر ہورہی ہے، کیوں نہ چیئرمین نیب کو طلب کرلیا جائے؟

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں شہری غلام شبیر شیخ کیخلاف نیب انکوائری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، عدالت میں ڈی جی نیب سندھ پیش ہوئے جبکہ تفتیشی افسر پیش نہ ہوئے۔

    تفتیشی افسر کی عدم حاضری پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہانیب کا یہ حال ہے ڈی جی پیش ہورہا ہے اور تفتیشی افسر غائب ہے، یہی وجہ ہےکہ نیب انکوائریز میں تاخیر ہورہی ہے، جس پر ڈی جی نیب سندھ نے یقین دہانی کرائی کہ میں اس بات پر ایکشن لوں گا۔

    یہ حال ہے ڈی جی پیش ہورہا ہے اور تفتیشی افسر غائب ہے، یہی وجہ ہےکہ نیب انکوائریزمیں تاخیر ہورہی ہے،چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ

    چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس میں کہا آپ کیا ایکشن لیں گے آپ دفترجاکر بھول جائیں گے، کیوں نہ میں حکم دے دوں کے نیب کے ہر کیس میں آپ کو پیش ہونا پڑے؟ ڈی جی نیب نے معافی طلب کرتے ہوئے جواب دیا کہ تفتیشی افسران کوتاکید کروں گا کہ ہر صورت میں پیش ہوں۔

    جس پرفاضل جج بولے آپ کچھ نہیں کریں گےآپ سنجیدہ ہوتے تو نیب افسران مزے نہ کرتے ، تفتیشی افسرانکوائری کرتے ہیں، معاملہ آتا ہے پھر غائب ہو جاتے ہیں، کیوں نہ میں چیئرمین نیب کونوٹس جاری کرکے انہیں بلا لوں ؟

    چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمدعلی شیخ نے نیب کےتفتیشی افسر کو کل پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل نیب سندھ کی سرزنش کی اور کہا نیب کوقومی ادارہ بنائیں، خوف کی علامت نہیں، ثبوت نہیں یا کیس دائرے میں نہیں آتا تو زبردستی کیوں؟

    چیف جسٹس احمدعلی ایم شیخ نے ڈی جی نیب سے استفسار کیا نیب عدالتوں کی معاونت نہ کرے تو پھر عدالتیں کیا کریں گی؟ تفتیشی افسران انکوائری شروع کر کے بھول جاتے ہیں، پوچھ گچھ پر تفتیشی افسرتبدیل ہوتے ہیں،نیا افسرپھر پرانی کہانی سناتا ہے۔

    جسٹس احمدعلی ایم شیخ کا مزید کہنا تھا کہ باتیں کھلی عدالت میں کریں توشاید آپ بھی شرم محسوس کریں ، تفتیشی افسران کی حاضری یقینی بنائیں ورنہ ہر کیس میں آپ کوآنا ہوگا، جس پر ڈی جی نیب نے کہا صورتحال کو بہتر بنائیں گے اور عدالت کو مطمئن کریں گے۔

    نیب کراچی کی کارکردگی اچھی نہیں ہے، یہی صورتحال رہی تو چیئرمین نیب کو طلب کریں گے، عدالت کے ریمارکس

    عدالت نے ریمارکس دیئے ڈی جی نیب کراچی کی ایک ہفتے میں دوسری بار عدالت میں طلبی نیب کراچی کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے، آپ اپنے آئی اوز کی عدالت میں موجودگی یقینی بنائیں، نیب کراچی کی کارکردگی اچھی نہیں ہے، یہی صورتحال رہی تو چیئرمین نیب کو طلب کریں گے۔

    چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے مزید کہا یقینی بنائیں کسی کے خلاف ثبوت ہیں تو ہی کارروائی کریں، جس کے خلاف ثبوت نہیں انہیں گھسیٹنا چھوڑ دیں۔

    بعد ازاں عدالت نے شہری غلام شبیر شیخ کیخلاف نیب انکوائری سےمتعلق سماعت کل تک ملتوی کردی۔