Tag: سندھ ہائی کورٹ

  • جن اسکولوں نے عدالتی حکم پرعمل نہیں کیا انہیں بند ہونا چاہئیے، عدالت

    جن اسکولوں نے عدالتی حکم پرعمل نہیں کیا انہیں بند ہونا چاہئیے، عدالت

    کراچی :  اسکول فیس میں اضافے کے معاملے پر عدالت نے ڈائریکٹر پرایئویٹ اسکولز کی سخت سرزنش کرتے ہوئے عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا جن اسکولوں نے عدالتی حکم پرعمل نہیں کیا انہیں بند ہونا چاہئیے  جبکہ نجی اسکولوں کو واپس کی جانے والی ذائد فیس کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں اسکول فیس میں پانچ فیصد سے زیادہ اضافے پر اسکول مالکان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پرسماعت ہوئی ، ڈی جی پرائیوٹ اسکولز منصوب صدیقی عدالت میں پیش ہوئے۔

    ڈائریکٹراسکولز نے عدالت کو بتایا کہ اسکول مالکان کو سپریم کورٹ کےاحکامات سےآگاہ کردیا ہے اور 2نجی اسکولوں کی جانب سے جواب جمع اورسپریم کورٹ کےحکم پرعمل درآمد کردیاگیاہے۔

    عدالت نے وکیل سے استفسار کیا بیکن ہاوس اور سٹی اسکول کے بارے میں بتائیں ، جس پر وکیل نے بتایا ہائی کورٹ کے آرڈر کے خلاف اپیل آئندہ ماہ سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی ، عدالت نے ریمارکس دیئے سٹی اسکول معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اس لئے توہین عدالت کی کاروائی نہیں کی جارہی، جس پر وکیل نے کہا سپریم کورٹ کے احکامات پر بھی عمل درآمد نہیں ہورہا ہے توعدالت کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کریں۔

    عدالت نے ڈی جی اسکولز سے استفسار کیا 2نجی اسکولوں کے حوالے سے کیا ایکشن لیا ؟ جس پر ڈی جی پرائیوٹ اسکولز نے جواب دیا ہم نے ان کی رجسٹریشن معطل کررکھی ہے۔

    عدالت نے ڈی جی اسکولز پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا 2اسکولز سے پیسےواپس دلوائے گے یا نہیں ؟ جس پر ڈی جی اسکولز کا کہنا تھا اسکولوں کی رجسٹریشن بحال ہوگی توفیس اسٹرکچر کا معاملہ دیکھا جائے گا ، دونوں اسکولوں نے فیس اسٹرکچر کبھی منظور ہی نہیں کرایا۔

    وکیل ڈی جی اسکولز نے کہا جب کوئی درخواست نہ کرے، ڈی جی اسکولز کیسے فیس اسٹرکچر منظور کرے، وکیل والدین کا کہنا تھا کہ 2006میں نجی اسکولوں پرحکم امتناع ختم ہوگیا مگر کاروائی نہیں کی گئی۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کیاکریں ؟اسکول بند کردیں ؟کل کو بچے یہاں کھڑے ہوں گے ، حکومت سندھ ہی کچھ کرے، ڈی جی اسکولز بے بس دکھائی دیتے ہیں  سیکریٹری ایجوکشن کو بلوالیتے ہیں پھر ، جس پر منصوب صدیقی نے کہا ہمارے پاس افرادی قوت ہی بہت کم ہے۔

    جن اسکولوں نے عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا انہیں بند ہونا چاہیے ، انہیں سزائیں ملیں مگر ان پرعمل نہیں کراسکے،عدالت کے ریمارکس

     

    عدالت کا کہنا تھا کہ جن نجی اسکولوں نے عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا انہیں بند ہونا چاہیے ، انہیں سزائیں ملیں مگر ان پرعمل نہیں کراسکے ،ڈائریکٹرپرائیوٹ اسکولز نے عدالت کو بتایا ہم جرمانہ لگاسکتے ہیں 6ماہ کے لیے جیل بھیج سکتے ہیں، جسٹس مسزاشرف جہاں کا کہنا تھا کہ لگتاہے آپ کی قابلیت یہی ہے آپ کچھ نہیں کرسکتے ، تب ہی عہدے پر ہیں

    عدالت نے ڈائریکٹر پرائیوٹ اسکولز کو احکامات پر عمل درآمد کرانے کا حکم دیا اور عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کا بھی حکم دیتے ہوئےنجی اسکولوں کو واپس کی جانے والی زائد فیس کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ میں سماعت 25 فروری تک ملتوی کردی گئی۔

  • فاروق ستار نے پارٹی رکنیت ختم کرنے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا

    فاروق ستار نے پارٹی رکنیت ختم کرنے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا

    کراچی: فاروق ستار نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رکنیت ختم کرنے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار نے پارٹی رکنیت ختم کرنے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ رکنیت سے خارج کرنا الیکشن ایکٹ اور پارٹی قوانین کے خلاف ہے، کسی بھی کارکن کی رکنیت خارج کرنے کے ضابطوں کو پورا نہیں کیا گیا۔

    درخواست گزار کے مطابق پارٹی رکنیت خارج کرنے کے فیصلے پرصرف کنورنوید کے دستخط ہیں جبکہ رکنیت خارج کرنے کے لیے رابطہ کمیٹی کے دو تہائی اراکین کی منظوری ضروری ہوتی ہے۔

    پارٹی رکنیت ختم کرنے کی وجوہات نہیں بتائی گئیں، فاروق ستار

    یاد رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے فاروق ستار کی بنیادی رکنیت خارج کردی تھی۔

    فاروق ستار نے پارٹی رکنیت ختم کرنے کے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے فیصلے کو مسترد کردیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم سے میری 41 سالہ رفاقت کو چند ٹھیکیداروں نے ختم دیا، قبضہ گروہ نے اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھایا۔

  • اقامہ کیس: فریال تالپورو دیگر کےخلاف کیس کی سماعت یکم فروری تک ملتوی

    اقامہ کیس: فریال تالپورو دیگر کےخلاف کیس کی سماعت یکم فروری تک ملتوی

    کراچی : فریال تالپورو دیگرکے خلاف اقامہ رکھنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمدعلی مظہرنے استفسار کیا کہ جےآئی ٹی رپورٹ پرکیوں بات نہیں کرسکتے؟۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں پیپلزپارٹی کی رہنما فریال تالپوراور دیگر کے خلاف اقامہ رکھنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران جعلی اکاؤنٹس سےمتعلق جےآئی ٹی رپورٹ کے مندرجات سندھ ہائی کورٹ میں پیش کیے گئے۔

    ایڈووکیٹ خواجہ شمس اسلام نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ میں سب ثابت ہوچکا ہے، رپورٹ میں عباس زرداری اورسموں کے بھی نام شامل ہیں، فریال تالپورنے ان دونوں کے نام پراربوں روپے دبئی منتقل کیے۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ نوڈیروکے بینک کے ذریعے اربوں روپے منتقل ہوئے، فریال تالپورنے سہیل انورسیال کے ساتھ ہزاروں دورے کیے، ان کے دوروں کی تصویریں اور شواہد موجود ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ فریال تالپورنےغیرقانونی ٹرانزیکشن سے پیسے باہربھیجے، اقامے کا شماراثاثوں میں ہوتا ہے، فریال تالپورنے اقامہ ظاہرنہیں کیا۔

    فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کویہاں زیربحث نہ لایا جائے، جودستاویزمنسلک ہیں صرف ان پر بات کی جائے۔

    جسٹس محمدعلی مظہر نے استفسار کیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ پرکیوں بات نہیں کرسکتے؟ ہم قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ فریال تالپورنے دبئی میں بیٹی کے نام پرکمپنی بنائی، فریال تالپور نے کمپنی اثاثوں میں ظاہرنہیں کی۔

    انہوں نے کہا کہ جےآئی ٹی نے ان کا کچا چٹھا کھول کررکھ دیا ہے، جے آئی ٹی میں فاروق ایچ نائیک کا بھی نام ہے۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ صرف فریال تالپورکے حوالے سے بات کروں گا، غریبوں کی زمین فریال تالپورنے اپنے نام منتقل کی، زرداری گروپ کے نام پربلاول ہاؤس کے قریب زمین خریدی گئی۔

    انہوں نے سندھ ہائی کورٹ سے استدعا کی کہ فریال تالپوراورسہیل انورسیال کونا اہل کرکے سزا دی جائے۔

    بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت یکم فروری تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پربھی درخواست گزارکے وکیل دلائل جاری رکھیں گے۔

  • عزیربلوچ فوج کی تحویل میں ہے اور دہشت گردی اورغداری کےمقدمات میں ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہورہا ہے، رینجرز

    عزیربلوچ فوج کی تحویل میں ہے اور دہشت گردی اورغداری کےمقدمات میں ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہورہا ہے، رینجرز

    کراچی : لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کی پیشی سے متعلق  کیس میں رینجرز کا کہنا ہے کہ عزیربلوچ  کا  دہشت گردی اور غداری کے مقدمات میں ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہورہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کو ٹرائل کورٹ میں پیش نہ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، رینجرز نے عدالت میں تحریری جواب جمع کرادیا۔

    تحریری جواب میں کہاگیا ہے کہ عزیربلوچ فوج کی تحویل میں ہے، دہشت گردی اورغداری کےمقدمات میں ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہورہا ہے۔

    اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے بتایا جہاں فوج سول حکومت کی مدد کے لئے آتی ہیں، وہاں ہائی کورٹ بنیادی حقوق کے اختیارات استعمال نہیں کرسکتی۔

    ایڈووکیٹ شوکت حیات نے کہا مجھے بتایا جائے کہ میرے موکل کا بیٹا عزیر بلوچ زندہ ہے یا نہیں، جس پر جسٹس آفتاب گورڑ نے ریمارکس دیے ‘زندہ ہے آپ اطمینان رکھیں، عزیر بلوچ کے وکیل نے مزید کہا کہ انسانی بنیادوں عزیر بلوچ کی ماں اور ان خاندان سے ملاقات کرائی جائے جس پر عدالت نے وفاقی حکومت سے ملاقات سے متعلق جواب طلب کرلیا۔

    کیس کی مزید سماعت 11 فروری تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔

    گذشتہ سماعت پر آئی جی جیل خانہ جات نےجواب جمع کرایا تھا، جس میں کہاگیاتھاعزیر بلوچ گیارہ اپریل دو ہزار سترہ سے ملٹری فورس کے پاس ہے، جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں ملزم عزیر بلوچ کو حوالے کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : عزیربلوچ کو پاک فوج نے تحویل میں لے لیا

    یاد رہے اپریل 2017 میں پاک فوج نے پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ1923 کے تحت لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کو اپنی تحویل میں لیا تھا۔

    لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے جے آئی ٹی کے سامنے لرزہ خیز انکشافات کیے تھے۔ جس میں کہا گیا تھا کہ عزیر بلوچ نے شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں تاجروں کے اجتماعی قتل سمیت ایک سو ستانوے افراد کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔

  • نیب اسکول ہیڈ ماسٹرکےخلاف 2 ہفتےمیں انکوائری مکمل کرے‘ سندھ ہائی کورٹ

    نیب اسکول ہیڈ ماسٹرکےخلاف 2 ہفتےمیں انکوائری مکمل کرے‘ سندھ ہائی کورٹ

    کراچی: اسکول ہیڈ ماسٹرکے خلاف نیب انکوائری سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ نیب کا بس چلے تو قبرسے بھی لوگ نکال کرانکوائری کرے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ہیڈ ماسٹرعبدالحفیظ کی قبل ازگرفتاری درخواست ضمانت پرسماعت ہوئی۔

    عدالت نے انکوائری مکمل نہ کرنے پر نیب کے تفتیشی افسر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ 2 سال ہوگئے انکوائری مکمل نہیں ہورہی۔

    درخواست گزار نے کہا کہ میرے خلاف اینٹی کرپشن کی انکوائری پہلے سے ہی چل رہی ہے، اب نیب بھی انکوائری کررہا ہے، نوٹس پرنوٹس دیے جا رہے ہیں۔

    عدالت نے آئی او سے استفسار کیا کہ اینٹی کرپشن انکوائری چل رہی ہے توآپ کیوں کررہے ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ملزم ہیڈ ماسٹرہیں ان پر56 ملین غیرقانونی اثاثے بنانے کا الزام ہے۔

    نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ معاملہ بڑا ہے اینٹی کرپشن کی انکوائری مکمل ہمارے حوالے کی جائے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ کوئی ضرورت نہیں، آپ اپنی انکوائری 2 ہفتے میں مکمل کریں۔

    سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ کسی شریف انسان کوکال اپ نوٹس دے کرخود سکون سے بیٹھ جاتے ہو، آپ کا بس چلے توقبرسے بھی لوگ نکال کرانکوائری کریں۔

    عدالت نے نیب کے تفتیشی افسر کو کہا کہ لکھ کردیں ہرصورت میں 2 ہفتے تک انکوائری مکمل کریں گے۔

  • عدالت نےجام خان شوروکے خلاف کیس کی سماعت 8 مارچ تک ملتوی کردی

    عدالت نےجام خان شوروکے خلاف کیس کی سماعت 8 مارچ تک ملتوی کردی

    کراچی: جام خان شوروکی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست پرسماعت کے دوران عدالت نےآئندہ سماعت پرنیب پراسیکیوٹر کو تیاری کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں جام خان شوروکی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست پرسماعت ہوئی، سابق صوبائی وزیرعدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت میں سماعت کے دوران جام خان شورو نے کہا کہ مجھے نیب کا کال اپ نوٹس ملا ہے، نیب کو تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے جام خان شورو کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کیس پر دلائل دیں گے، نیب پراسیکیوٹر نےعدالت کو بتایا کہ انکوائری مکمل ہوگئی ہے، اب تحقیقات شروع کی جائے گی۔

    چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ تحقیقات کب شروع ہوں گی، ہمیں ٹائم بتائیں، آپ ایسے کام کریں گے تو 3 سال تک معاملہ چلتا رہے گا۔

    عدالت نے پراسیکیوٹرسے استفسار کیا کہ فائل پڑھی، آپ کے پاس کیس کی فائل ہے؟، اب ایسا نہیں چلے گا نیب کوئی معمولی ادارہ نہیں ہے، یہ حال رہا تو ڈی جی نیب کو طلب کریں گے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اسپیشل پراسیکیوٹرنیب کی کیس سے متعلق تیاری نہیں ہے، عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب پراسیکیوٹر کو تیاری کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ تحقیقات کب تک مکمل ہو جائیں گی؟ جس پرنیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ایک ماہ میں ملزم کے خلاف تحقیقات مکمل کرلیں گے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ نیب ملزم کو8، 8 گھنٹے کیوں بٹھاتا ہے؟ آپ تحقیقات کریں مگر کسی کی عزت مجروح نہ کریں۔

    بعدازاں سندھ ہائی کورٹ نے سابق صوبائی وزیر جام خان شوروکے خلاف کیس کی سماعت 8 مارچ تک ملتوی کردی۔

  • سابق وزیراعلیٰ سندھ  نے ضمانت قبل ازگرفتاری کے لیےعدالت سے رجوع کرلیا

    سابق وزیراعلیٰ سندھ نے ضمانت قبل ازگرفتاری کے لیےعدالت سے رجوع کرلیا

    کراچی : سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے سندھ ہائی کورٹ میں ضمانت قبل ازوقت گرفتاری کی درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ملیرندی کی اراضی غیرقانونی الاٹ کرنے کے کیس میں نیب کی جانب سے کال اپ نوٹس موصول ہونے کے بعد سابق وزیراعلیٰ سندھ نے سندھ ہائی کورٹ میں ضمانت قبل ازوقت گرفتاری کی درخواست دائر کردی۔

    قائم علی شاہ کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیب نے 18 دسمبر کو کال اپ نوٹس بھیجا ہے، انہوں نے کہا کہ ملیر ندی کی اراضی کی الاٹمنٹ کرنے کے بعد منسوخ بھی کردی تھی۔

    سابق وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ نیب کی جانب سے کال اپ نوٹس بھیجنا سیاسی انتقام کے مترداف ہے، نیب پیپلزپارٹی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے۔

    قائم علی شاہ نے درخواست میں عدالت سے استدعا کی کہ نیب کے کال اپ نوٹس کو کالعدم قرار دیا جائے اور ساتھ ہی نیب کوگرفتاری سے روکا جائے۔

    سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظور

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سندھ ہائی کورٹ نے سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی 10 لاکھ روپے کے عوض ضمانت قبل ازگرفتاری منظور کرتے ہوئے انہیں نیب انکوائری میں تعاون کی بھی ہدایت کی تھی۔

  • سندھ ہائی کورٹ نے اسکولوں کو تین ماہ کی پیشگی فیس لینے سے روک دیا

    سندھ ہائی کورٹ نے اسکولوں کو تین ماہ کی پیشگی فیس لینے سے روک دیا

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے ستمبر 2017 سے قبل کا فیس اسٹرکچر بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے نجی اسکولوں کو تین ماہ کی پیشگی فیس لینے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نجی اسکولوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے 20 ستمبر 2017 سے قبل کا فیس اسٹرکچر بحال کرنے کا حکم دے دیا جبکہ 20 ستمبر 2017 کے بعد وصول کی جانے والی اضافی فیس غیر قانونی قرار دے دی۔

    عدالت نے کہا کہ اگر فیس وصول کربھی لی گئی ہے تو ایسے ایڈجسٹ کیا جائے ورنہ توہین عدالت میں فرد جرم عائد کریں گے۔

    عدالت نے اسکولوں کے وکیل سے مکالمے میں کہا نجی اسکولز کی لابی اتنی مضبوط ہے کہ کسی کو گھاس نہیں ڈالتے، ہم چاہتے تو توہین عدالت میں فرد جرم عائد کردیتے لیکن آپ کو موقع دینا چاہتے ہیں۔

    عدالت نے کہا کہ پرائیویٹ اسکول بس کریں والدین کو پریشان نہ کریں، زائد فیسوں کی وصولی کسی صورت قبول نہیں جو فیس لی گئی ہے وہ واپس کرنا ہوگی۔

    محکمہ تعلیم نے عدالت میں منظور شدہ فیس اسٹرکچر اور جاری چالان پیش کیے ڈاکومینٹس کی ترتیب بگڑنے پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ترتیب 2005 سے بگڑی ہوئی ہے پرانے ریکارڈز دکھائیں گے تو مشکل میں پھنس جائیں گے۔

    عدالت نے ڈائریکٹر نجی اسکول سے فیس اسٹرکچر سے متعلق جواب بھی طلب کرلیا اور نجی اسکولوں کو تنبیہ کی کہ باز آجائیں ورنہ پبلک آڈٹ اور اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم بھی دیا جائے گا۔

    عدالت نے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رقوم کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کردی۔

  • ٹی ٹین لیگ کو سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے توہینِ عدالت کا نوٹس جاری

    ٹی ٹین لیگ کو سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے توہینِ عدالت کا نوٹس جاری

    کراچی: متنازع ٹی ٹین لیگ کو اب ایک اور مشکل کا سامنا کرنا پڑ گیا ہے، سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے لیگ کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے ٹی ٹین لیگ کو جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پابندی کے باوجود کراچی سے ملتے جلتے نام کا استعمال کیا گیا۔

    نوٹس کے متن کے مطابق ٹی ٹین لیگ نے کراچینز نام سوشل میڈیا اور تھرڈ پارٹی ویب سائٹس پر استعمال کیا، جب کہ عدالت نے لیگ میں کراچینز یا ملتے جلتے نام پر پابندی لگائی تھی۔

    عدالت نے چیئرمین ٹی ٹین لیگ شجیع الملک سمیت 4 افراد کو توہینِ عدالت کا نوٹس دے دیا، مالک ٹین اسپورٹس زاہد نورانی، ٹیم مالک محمد عمران اور جنید خلیل کو بھی نوٹس جاری کر دیے گئے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے تمام 4 افراد سے 28 نومبر تک جواب طلب کر لیا، درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹرعابد زبیری اور بیرسٹر آیان میمن پیش ہوئے۔


    متنازع ٹی 10 لیگ کسی پاکستانی شہر کا نام اپنے مفاد کے لئے استعمال نہیں کرسکتی: سندھ ہائی کورٹ


    واضح رہے کہ 16 نومبر کو سندھ ہائی کورٹ نے ایک فیصلے کے ذریعے ٹی 10 لیگ پر پاکستانی شہر وں کے نام استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی، عدالت نے کہا تھا کہ لیگ کے لیے کراچی، کراچینز، کنگز یا اس سے ملتے جلتے ناموں کے اشتہارات بھی جاری نہیں کیے جا سکتے۔

    تجزیہ کاروں نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو قابلِ ستائش قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے پاکستانی کرکٹ کے مالی مفادات محفوظ ہوں گے۔

  • متنازع ٹی 10 لیگ کسی پاکستانی شہر کا نام اپنے مفاد کے لئے استعمال نہیں کرسکتی: سندھ ہائی کورٹ

    متنازع ٹی 10 لیگ کسی پاکستانی شہر کا نام اپنے مفاد کے لئے استعمال نہیں کرسکتی: سندھ ہائی کورٹ

    کراچی: متنازع ٹی 10 لیگ اب پاکستان کے کسی شہرکا نام اپنےمفاد کے لئے استعمال نہیں کرسکتی.

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے نے ٹی 10 لیگ پر پاکستانی شہر وں کے نام استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی.

    عدالتی فیصلے کے مطابق ٹی ٹین لیگ میں کراچی، کراچینز یا اس سے ملتےجلتے نام استعمال نہیں کیے جائیں گے.

    عدالت کے مطابق کراچی، کراچینز، کنگز  یا اس سے  ملتے جلتے ناموں کے اشتہارات بھی جاری نہیں کیے جا سکتے.

    متنازع ٹی 10 لیگ انتظامیہ کی جانب سےکراچی یا ملتے جلتے نام استعمال نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے.

    عدالت میں استغاثہ کے دلائل پر وکیل صفائی کے پاس نہ تو کوئی دلیل تھی نہ کوئی جواب تھا، ٹی ٹین انتظامیہ کو عدالتی فیصلہ ماننا پڑا۔

    تجزیہ کاروں نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو قابل ستائش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے پاکستانی کرکٹ کے مالی مفادات محفوظ ہوں گے.

    واضح رہے کہ ٹی 10 لیگ پہلے ہی  کئی مشکلات کا شکار ہے، گذشتہ دونوں ٹی ٹین لیگ کے پہلے سیزن کا بڑا اسکینڈل سامنے آیا، جب آئی سی سی نے کرپشن کے الزامات پر  سابق سری لنکن کرکٹر دلہارا لوکوہیٹگے کو معطل کر دیا تھا.

    یاد رہے کہ آل راؤنڈر شعیب ملک نے بھی گذشتہ دونوں‌ٹی 10 لیگ نہ کھیلنے کا اعلان کیا تھا، پاکستان کرکٹ بورڈ بھی متنازع لیگ پر تحفظات کا اظہار کر چکا ہے، جب کہ اس کے لیے فنڈنگ کا معاملہ بھی واضح نہیں۔