Tag: سندھ ہائی کورٹ

  • کراچی : لاپتا ہونے والی  لڑکی کہاں ہے؟ شوہر کا بیان سامنے آگیا

    کراچی : لاپتا ہونے والی لڑکی کہاں ہے؟ شوہر کا بیان سامنے آگیا

    کراچی : انڈسٹریل ایریا سے لاپتا لڑکی کے شوہر نے عدالت کو بتایا کہ لڑکی کا والد دریا خان اسے لے کر گیا تھا جس کے بعد اب تک کچھ پتہ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کراچی کے مختلف علاقوں سے لڑکی سمیت 13 سے زائد لاپتا شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

    درخواستوں کی سماعت جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی ۔

    سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ متعدد لاپتا شہریوں کی جبری گمشدگی کا تعین ہوچکا ہے، شہریوں کے اہلخانہ کو معاوضہ دینے کی سمری بھی منظور ہوچکی ہے۔

    کراچی انڈسٹریل ایریا سے لاپتا لڑکی تانیہ کا شوہر عدالت میں پیش ہوا، عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ لڑکی نے شادی تو نہیں کرلی ؟ جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ تانیہ پہلے سے ہی شادی شدہ ہے، اس کا شوہر عدالت میں موجود ہے۔

    لڑکی کے شوہر نے کہا کہ لڑکی کا والد دریا خان اسے لے کر گیا تھا اب تک کچھ پتہ نہیں لگایا گیا، لڑکی کہاں ہے؟

    دوران سماعت بتایا گیا کہ جمشید کوارٹر سے لاپتا علی،آرام باغ کے علاقے سے لاپتا جاوید،لانڈھی سے حسن دلاور،سعید آباد سے سمیر آفریدی سمیت دیگر کا جبری گمشدگی کا تعین ہوچکا ہے ۔

    سرکاری وکیل نے کہا کہ جبری طور پر گمشدہ شہریوں کے اہلخانہ کے لئے 5 لاکھ کا معاوضہ منظور ہوچکا ہے۔

    عدالت نے شہریوں کی بازیابی کے لئے کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے شہریوں کی بازیابی کے لئے جے آئی ٹیز اور پی ٹی ایف سیشنز کرنے کی بھی ہدایت کی۔

    عدالت نے شہریوں کے اہلخانہ کو ایک ہفتے میں معاوضہ دینے کا حکم دیا اور آئی اے سے ٹریول ہسٹری حاصل کرکے پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسران سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی ۔

    عدالت نے درخواستوں کی مزید سماعت 28 اگست تک ملتوی کردی۔

  • سندھ ہائیکورٹ نیو بار روم کی کینٹین میں دھماکا

    سندھ ہائیکورٹ نیو بار روم کی کینٹین میں دھماکا

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نیو بار روم کی کینٹین میں دھماکا ہوا ، جس کے نتیجے میں کینٹین کی کھڑکیوں کےشیشےٹوٹ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نیو بار روم کی کینٹین میں زور دار دھماکا ہوا، جس سے نیوبارروم اورکینٹین کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔

    دھماکے سے بار روم کی دیواروں کو بھی نقصان پہنچا جبکہ چھت کے پنکھے تک گر گئے ہیں۔

    سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے بظاہر لگتا ہے دھماکا کینٹین میں گیس لیکج کے باعث ہوا ہے تاہم مزید تحقیقات جاری ہے۔

    ہائی کورٹ کی سیکیورٹی ٹیم نے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کرلیا، بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جانب سے دھماکے کی نوعیت کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے کے مطابق 2 گھنٹے قبل یہ دھماکا ہوا تھا ، جس وقت دھماکا ہوا، بار روم کے اندر کوئی موجود نہیں تھا،

  • ٹیکسز اور چارجز: کے الیکٹرک صارفین کے لئے اہم خبر

    ٹیکسز اور چارجز: کے الیکٹرک صارفین کے لئے اہم خبر

    کراچی : گھریلو صارفین کیلیے کے الیکٹرک کے بل میں شامل ٹیکسز اور چارجز کی قانونی حیثیت چیلنج کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں گھریلو صارفین کیلیے کے الیکٹرک کے بل میں شامل ٹیکسز اور چارجز کی قانونی حیثیت کیخلاف درخواست دائر کردی گئی۔

    درخواست گلستان جوہر کے غیور حیدر نے سہیل حمید اور محمود عالم ایڈووکیٹس کے توسط سے دائر کی۔

    درخواست میں وفاقی وزارت پانی و بجلی، نیپرا اور  کراچی الیکڑک سپلائی  کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست گزار نے کہا کہ انکم ٹیکس ایکٹ کی دفعہ ایس 235کے تحت گھریلو صارفین پر انکم ٹیکس لاگو نہیں ہوتا۔

    درخواست میں کہنا تھا کہ بلوں میں سر چارج اور ایڈیشنل سر چارج بھی بجٹ میں منظوری کے بغیر لگایا گیا ہے ، جس کی قانونی حیثیت نہیں۔

    سہیل حمید ایڈووکیٹ نے کہا کہ انکم ٹیکس وفاقی حکومت کے نوٹیفکیشن کےبغیر نافذ نہیں کیا جاسکتا، سیلز ٹیکس بھی کے الیکٹرک غیر قانونی طور پر لگایا جارہا ہے۔

    درخواست گزار نے مزید کہا کہ ریٹ طے کرنا نیپرا کی نہیں کونسل آف کامن انٹرسٹ کی ذمہ داری ہے، بجلی کے بارے میں پالیسی بنانا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، وفاقی حکومت یا کوئی ادارہ یکطرفہ کارروائی کرتا ہے تو ہائیکورٹ اسے غیر قانونی قرار دے سکتی ہے۔

    جس پر عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ٹیکسز/سرچارجز کی قانونی حیثیت کے بارے میں جواب طلب کرلیا۔

  • جس فیڈر پر نقصان ہوگا وہاں لوڈ شیڈنگ کی جائے گی ، کے الیکٹرک

    جس فیڈر پر نقصان ہوگا وہاں لوڈ شیڈنگ کی جائے گی ، کے الیکٹرک

    کراچی : کے الیکٹرک نے شدید گرمی کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ کیخلاف درخواست پر جواب جمع کرادیا ، جس میں کہا ہے کہ جس فیڈر پر نقصان ہوگا وہاں لوڈ شیڈنگ کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں شدید گرمی کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    درخواست گزار نے بتایا کہ ہیٹ ویو کی وجہ سے 3افراد انتقال کرچکے،درخواست گزار بروقت بلز ادا کرتے ہیں پھر بھی 12،12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ میں کراچی الیکٹرک سپلائی نے درخواست پر جواب داخل کرادیا ، جس میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ براہ راست عدالت سے رجوع کرنے کیخلاف فیصلہ دے چکی، جس فیڈر پر نقصان ہوگا وہاں لوڈ شیڈنگ کی جائے گی۔

    جس پر محمد واوڈا ایڈووکیٹ نے کہا کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کا جواب غیر متعلقہ ہے اسکی کوئی اہمیت نہیں ،درخواست گزاروں نے پہلے ہی نیپرا سے شکایت درج کر رکھی ہے، نیپرا نے شکایت پر تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

    وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کے مطابق متعلقہ فیڈر نو لاسزمیں آتا ہے، جب فیڈر نو لاسز میں ہے تو پھرلو ڈ شیڈنگ کیوں ہورہی ہے، کے الیکٹرک پالیسی کی خلاف ورزی کررہی ہے اور نیپرا کارروائی نہیں کررہی۔

    درخواست گزار نے کہا کہ نیپرا اور کراچی الیکٹرک سپلائی کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے شہری مشکلات کا شکار ہیں ، مکین بروقت بل ادا کرتے ہیں مگر طویل لوڈشیڈنگ سے اذیت میں ہیں۔

    عدالت نے کراچی الیکٹرک سپلائی کے جواب پر مؤقف کیلئے سماعت5 اگست تک ملتوی کردی اور نیپرا کو بھی آئندہ سماعت پر جواب داخل کرنے کی ہدایت کی۔

  • کے الیکٹرک سے 15 جولائی  تک لوڈشیڈنگ سے متعلق پلان طلب

    کے الیکٹرک سے 15 جولائی تک لوڈشیڈنگ سے متعلق پلان طلب

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے کے الیکٹرک سے 15 جولائی کو بجلی کی پیدوار اور لوڈشیڈنگ سے متعلق پلان مانگ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کراچی الیکٹرک کمپنی کی جانب سے ہیٹ ویو کے دوران لوڈشیڈنگ اور غیراعلانیہ بجلی کی بندش پر جماعت اسلامی کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا۔

    عدالت نے کہا کہ کراچی کو بجلی سپلائی کرنے والی کمپنی کے وکیل عابد زبیری عدالت میں پیش ہوئے، وکیل نے نوٹس موصول کرتے کو درخواست کی کاپی مانگ لی ہے ، وکیل نے ہیٹ ویو کےدوران ذمہ داری سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کیلئے مہلت مانگی ہے۔

    حکم نامے میں عدالت نے کے الیکٹرک سے 15 جولائی کو بجلی کی پیدوار اور لوڈشیڈنگ سے متعلق پلان مانگ لیا۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ کراچی کو بجلی سپلائی کرنے والی کمپنی کو بالخصوص ہیٹ ویو میں بلا تعطل بجلی فراہم کرنے کی ہدایت کی جائے، کمپنی کی جانب سے 71فیصد فیڈرز کو لوڈ شیڈنگ فرکرنے کو غلط قرار دیا گیا ہے۔

    جماعت اسلامی کا کہناتھا کہ کمپنی کی غیر معیاری کارکردگی کے باعث نیپرانے5کروڑ کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا جبکہ کراچی کاکاروباری طبقہ بھی متاثر ہو رہا ہے۔

    درخواست میں وزارت توانائی ، نیپرا اور کراچی الیکٹرک کمپنی کو فریق بنایا گیا ہے۔

  • سندھ ہائی کورٹ کا  8 سال سے لاپتا شخص کا سراغ نہ لگانے پر برہمی کا اظہار

    سندھ ہائی کورٹ کا 8 سال سے لاپتا شخص کا سراغ نہ لگانے پر برہمی کا اظہار

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے 8 سال سے لاپتا شخص کا سراغ نہ لگانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی ٹاسک فورس اور جے آئی ٹی سربراہ کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، لیاری سے لاپتا شہری عبدالرحمن کی فیملی کی عدالت میں آہ و بکا کی ۔

    عدالت نے 8 سال سے لاپتا شخص کا سراغ نہ لگانے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور صوبائی ٹاسک فورس اور جے آئی ٹی سربراہ کو طلب کرتے ہوئے ڈی آئی جی کو کیس تفتیشی افسر بھی تبدیل کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفتیشی افسر کے مطابق لاپتا شہری کا سراغ لگانے کے لیے 46 جے آئی ٹیز اور 15 صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس ہوچکے ہیں، شہری عبدالرحمن کی جبری گمشدگی ثابت ہو چکی ہے۔

    دوران سماعت وزارت دفاع کے نمائندے نے تحریری جواب جمع کرادیا، وزارت دفاع نے کہا کہ عبدالرحمن کسی بھی وفاقی ادارے کی تحویل میں نہیں ہے، وفاقی حکومت کے ماتحت کسی بھی ادارے نے عبدالرحمن کو گرفتار نہیں کیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہری نے ملک سے باہر بھی سفر نہیں کیا، والدہ نے عدالت میں کہا کہ رات کے وقت عبدالرحمن کو گھر سے لے گئے ہیں کہا گیا تحقیقات کرکے چھوڑ دیں گے۔

    رینجرز پراسیکیوٹر نے کہا کہ دوبار تحریری جواب جمع کراچکے ہیں، عبدالرحمن کو رینجرز نے حراست میں نہیں لیارینجرز پورے شہر میں گشت کرتی ہے،اس لیے لوگ اس کا نام لے دیتے ہیں۔

    عدالت نے 27 فروری کو رپورٹ طلب کرلی، سماعت کے بعد لاپتا شہری عبدالرحمن کی فیملی کمرہ عدالت کے باہر ہنگامہ آرائی کی گئی۔

  • سرکاری املاک پر سیاسی جھنڈے لگانے پر فوری مقدمہ درج کرنے کا حکم

    سرکاری املاک پر سیاسی جھنڈے لگانے پر فوری مقدمہ درج کرنے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے سرکاری املاک پر سیاسی جھنڈے ، بینرز اور پوسٹرز لگانے والوں کے خلاف فوری مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے عوامی مقامات پر بل بورڈز ، ہورڈنگز اور سائن بورڈز لگانے کے کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

    حکم نامے میں سرکاری املاک پر سیاسی جھنڈے ، بینرز اور پوسٹرز لگانے والوں کے خلاف فوری مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    عدالت نے کہا کہ پوسٹرز ، بینرز آویزاں کرنے والے سیاسی رہنماؤں اور متعلقہ جماعت کے صوبائی صدر کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جائے اور میئر کراچی، کمشنر، تمام ٹاؤن اور کنٹونمنٹ بورڈز کو عوامی مقامات/سرکاری املاک سے تمام بورڈز ہٹانے کا حکم دیا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ جس پروڈکٹ کا اشتہار ہو اس کمپنی کے سی ای او کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جائے۔

    تحریری حکم نامے میں کے ایم سی اور تمام کنٹونمنٹ بورڈز کو اشتہارات کے تمام ٹھیکوں کی تفصیلات بھی پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔

    عدالت نے کہا کہ شہر بھر میں بھرپور ایکشن لیا جائے، تمام ادارے 29 جنوری تک عمل درآمد رپورٹ پیش کریں۔

    حکم نامے میں عدالت کے فیصلے کی نقل الیکشن کمیشن کو بھی فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

  • جبری گمشدہ شہریوں کے اہلخانہ کو معاوضہ دینے سے متعلق اہم پیش رفت

    جبری گمشدہ شہریوں کے اہلخانہ کو معاوضہ دینے سے متعلق اہم پیش رفت

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے گمشدہ شہری یاسین کے اہلخانہ کو معاوضہ دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت معاوضہ دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، دوران سماعت جبری گمشدہ شہریوں کے اہلخانہ کو معاوضہ دینے سے متعلق اہم پیش رفت ہوئی۔

    عدالت نے ہدایت کی شہری یاسین کے اہلخانہ کو سندھ حکومت معاوضہ دے گی، اس حوالے سے فوکل پرسن محکمہ داخلہ سندھ نے عدالت کو آگاہ کردیا۔

    فوکل پرسن محکمہ داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ جبری گمشدہ کی تصدیق ہونے کے بعد اہلخانہ کو معاوضہ دینے کے لیے سمری وزیر اعلیٰ سندھ کو ارسال کردی ہے۔

    جس پر جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹونے کہا کہ تفتیش میں کیا کرکے آئے ہیں درخواست گزار کو مطمئن کریں، تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ 28 جے آئی ٹیز اور 14 صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس ہوچکے ہیں۔

    پراسیکیوٹر نے بتایا کہ گمشدہ شہری کی تلاش جاری ہے گمشدہ شخص محمد اکبر کی اہلیہ افغان شہری ہے، حلف نامے میں تصدیق ہوگئی ہے، خدیجہ بی بی پاکستانی نہیں بلکہ افغان ہیں، افغان شہری ہونے کے وجہ سے آرٹیکل 199 کے تحت بازیابی کے لیے آئینی درخواست دائر نہیں کرسکتیں، خدیجہ بی بی نے ملیر کے علاقے سے شوہر محمد اکبر کی بازیابی کے لیے درخواست گزار کی تھی۔

    عدالت نے شہری کاشف اور دیگر لاپتا افرادکی بازیابی کے لیے عملی اقدامات کرنے کا حکم دیتے ہوئے 24 جنوری تک پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔

  • لاپتہ افراد  آسمان اور زمین کے درمیان کہیں بھی ہیں تو ڈھونڈ کرپیش کریں، عدالت کا حکم

    لاپتہ افراد آسمان اور زمین کے درمیان کہیں بھی ہیں تو ڈھونڈ کرپیش کریں، عدالت کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے کیس میں ایس پی گلشن اقبال کے وارنٹ جاری کردیئے اور کہا کہ لاپتہ شہری آسمان اور زمین کے درمیان کہیں بھی ہیں توڈھونڈ کر عدالت میں پیش کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افرادکی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی ، عدالت نے پولیس اور صوبائی حکومت پر برہمی کا اظہار کیا۔

    جسٹس عدنان الکریم میمن نے ریمارکس دیئے کہ ایک طرف پولیس اور صوبائی حکومت کہتی ہے بندہ ہمارے پاس نہیں ہے، اگر لاپتہ شہری صوبائی حکومت کے پاس نہیں ہیں تو پھر کہاں گئے؟لاپتہ شہری آسمان اور زمین کے درمیان کہیں بھی ہیں تو ڈھونڈ کر عدالت میں پیش کرو۔

    عدالت نے جے آئی ٹی سربراہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا اور کہا ان جے آئی ٹیز اجلاس کا کیا فائدہ جب بندہ ہی برآمد نہیں کرسکتے؟بس بہت ہوگیا لاپتہ شہری لاکر عدالت میں پیش کرو ورنہ آئی جی سندھ کو طلب کرلیں گے۔

    عدالت نے لاپتہ شہری اظہر عباس کیس کی تفتیش کرنے والے ایس پی گلشن اقبال کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ایس ایس پی کو ایس پی گلشن کو گرفتار کرکے 25 نومبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے عدم پیشی پر تفتیشی افسر ایس پی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔

    عدالت نے لاپتہ شہری خرم شاہ کی عدم بازیابی پر صوبائی حکومت کے وکیل کو جھاڑ پلا دی اور جسٹس عدنان الکریم میمن نے کہا کہ شہری بازیاب نہیں ہوتا تو کہہ دیں مرگیا ہے اور گھر والوں کو لاش دیکھا دیں،بازیاب نہیں کراسکتے تو پھر لاپتہ شہری کے اہلخانہ کو معاوضہ دیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ ہم بار بار کہہ رہے ہیں لاپتہ شہری پولیس کے پاس نہیں ہیں تو کہاں ہیں؟ عدالت نے کمسن لڑکی خالدہ اور سیما کو بھی بازیاب کراکر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا اور ساتھ ہی شہری عمر زمان، محمد اقبال اور دیگر کی بھی فوری بازیابی کا حکم دیا۔

  • پولیس کی کارروائیاں ،  چھالیہ اور تمباکو کے تاجروں  کا سندھ ہائی کورٹ سے رجوع

    پولیس کی کارروائیاں ، چھالیہ اور تمباکو کے تاجروں کا سندھ ہائی کورٹ سے رجوع

    کراچی: پولیس کارروائی کیخلاف چھالیہ اور تمباکو کے تاجروں نے سندھ ہائیکورٹ سےرجوع کرلیا، جس پر عدالت نے سندھ حکومت اور پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گٹکے اور ماوے کی آڑ میں چھالیہ اور تمباکو کے کاروبار کیخلاف کارروائی کے معاملے پر چھالیہ اور تمباکو کے تاجروں نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔

    حسیب جمالی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ قانون گٹکا اور ماوا فروخت کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کیلئے بنایا تھا، پولیس نے چھالیہ اور تمباکو فروخت کرنیوالوں کیخلاف مقدمات درج کرنا شروع کردیے۔

    وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس نے قانون کا مذاق بنایا ہوا ہے،ہول سیلرزاور ریٹیلرز چھالیہ اورتمباکوکا مکسچربھی نہیں کرتے، جس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ ان سب چیزوں کو ملا کر ماوا اور گٹکا تو بنتا ہے۔

    وکیل نے بتایا کہ سندھ میں گٹکا اور ماوا فروخت کرنے پرپابندی ہے، چھالیہ اورتمباکو فروخت کرنےپر نہیں، جو پولیس کو پیسے دےدےانہیں کوئی مسئلہ نہیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل اور پولیس نے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگ لی، جس پر عدالت نے سندھ حکومت اور پولیس سے رپورٹ طلب کرلی اور کہا بتایا جائے چھالیہ اور تمباکو کی فروخت پر نئے قانون کا اطلاق ہوتا ہے یا نہیں؟