Tag: سندھ ہائی کورٹ

  • ذوالفقار مرزا عدالت میں پیشی کیلئے کراچی پہنچ گئے

    ذوالفقار مرزا عدالت میں پیشی کیلئے کراچی پہنچ گئے

    کراچی : سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا مقدمات کے خلاف سماعت میں پیش ہونے کیلئے اپنی اہلیہ فہمیدہ مرزا کے ہمراہ کراچی پہنچ گئے، وہ کل اپنے خلاف زیر سماعت مقدمات میں سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہونگے۔

    ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کا کہنا ہے کہ ہمیں عدالتوں سے انصاف کی امید ہے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    اس سے قبل سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا اپنے اوپر قائم مقدمات کے خلاف سماعت میں پیش ہونے کیلئے مرزا فارم ہاؤس سے کراچی کیلئے نکلے تو ایک بڑا لشکر ان کے ہمراہ تھا۔

    ذوالفقار مرزا کا انداز پیشی پر جاتے ہوئے بھی وڈیرانہ دکھائی دیا۔ سیکڑوں حامیوں کا ساتھ اور سو کے لگ بھگ گاڑیوں کا قافلہ ان کے ہمراہ تھا۔

    شوہر کی حمایت میں آگے آنیوالی سابق اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا بھی ان کے ہمراہ تھیں۔ ذوالفقار مرزا نے تو میڈیا سے بات نہ کی لیکن فہمیدا مرزا نے کہا کہ عدالتوں سے انصاف کی امید ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے،بہت سے کارکن ایسے ہیں جو واقعہ کے وقت موجود ہی نہیں تھے لیکن انہیں ملزم نامزد کر دیا گیا ایسا جمہوریت میں نہیں ڈکٹیٹر شپ میں ہوتا ہے۔

    واضح رہے کہ ذوالفقار مرزا اور ان کے ساٹھ ساتھیوں کے خلاف تین روز قبل توڑ پھوڑ ، ہنگامہ آرائی اور دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کئے گئے تھے جن میں سے چار کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔

    ٹھٹہ، گولارچی اور قائدآباد سمیت مختلف مقامات پر ذوالفقار مرزا کے قافلے پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔

  • جج احمد علی شیخ  کا 90سے گرفتارافراد کے اہلخانہ کی درخواست پرسماعت سے انکار

    جج احمد علی شیخ کا 90سے گرفتارافراد کے اہلخانہ کی درخواست پرسماعت سے انکار

    کراچی : ایم کیو ایم کے گرفتار کارکنان کے اہلخانہ کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر جسٹس احمد علی شیخ نے سماعت سے انکار کردیا۔

    درخواست ایم کیو ایم کے لیگل ایڈ کمیٹی کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو سے گرفتاردہشتگردی ایکٹ کے تحت بند کارکنوں کی اہل خانہ سے ان کی ملاقات کرائی جائے۔

    جسٹس احمد علی شیخ کی جانب سے معذرت پر درخواست چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو بجھوادی گئی ہے تاکہ درخواست کو سماعت کیلئے کسی دوسرے بینچ میں بھیجی جائے۔

    ایم کیو ایم کے مرکز سے گرفتار آٹھوں ملزمان کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔

    یاد رہے کہ رینجرز نے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر چھاپے کے دوران رابطہ کمیٹی کے رکن عامر خان سمیت 110 افراد کو گرفتار کیا تھا۔ رینجرز حکام نے ملزمان کو عدالت میں پیش کیا ۔

    رینجرز نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان نے اہم انکشافات کئے ہیں اور مزید پوچھ گچھ کیلئے ملزمان کو رینجرز کی تحویل میں دیا جائے ۔عدالت نے رینجرز کی استدعا منظور کرتے ہوئے تمام ملزمان کو90 روز کیلئے رینجرز کی تحویل میں دے دیا تھا۔،

  • جسٹس فیصل عرب نے تیئسویں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی حیثیت سے حلف اٹھالیا

    جسٹس فیصل عرب نے تیئسویں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی حیثیت سے حلف اٹھالیا

    کراچی:جسٹس فیصل عرب نے تیئسویں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی حیثیت سے حلف اٹھالیا حلف برادری کی پر وقار اور سادہ تقریب سندھ ہائی کورٹ کے سبزارا میں ہوئی جس میں گورنر سندھ نے ان سے حلف لیا ۔

    حلف برداری میں وزیر اعلی سندھ، سپریم کورٹ،سندھ ہائی کورٹ کے ججز اور وکلا کی بڑی تعداد بھی موجود تھی، تقریب حلف براداری کے بعدصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ انصاف کی فراہمی کے لیے ججز کی ضرورت ہوتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ماتحت عد لیہ میں دوسو بیس اور سندھ ہائی کورٹ میں دس ججز کی تقرری کی ضرورت ہے اگر ججز نہیں ہوں گے تو انصاف کون دے گا۔

     ان کہنا ہے تھا کہ عدلیہ میں پہلے کوئی بدعنوانی کرتا تھا تو اس کا ٹرانسفر کردیا جاتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہوگا بلکہ غلط کام کرنے والے کے خلاف کارروائی ہوگی ۔

     چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کو سزادینے کے سواکوئی چارہ اور اچھی تفتیش اور تحقیقات ہوں گی تو ملزمان کو سزائیں ضرور ہوں گی۔

     چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ غیر ضروری ہڑتالوں کے باعث سائلین کو مشکلات کا سامنا کر نا پڑھتا ہے۔غیر ضروری ہڑتالوں کی حوصلہ افزائی نہیں کریں گے۔

  • کراچی :رینجرز نے سانحہ بلدیہ ٹاؤن کو دہشتگردی قرار دیدیا

    کراچی :رینجرز نے سانحہ بلدیہ ٹاؤن کو دہشتگردی قرار دیدیا

    کراچی : رینجرز نے سانحہ بلدیہ ٹاؤن سے متعلق جوائنٹ انویسٹی گیشن رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرادی ہیں۔

    رینجرز نے کراچی میں سانحہ بلدیہ ٹاؤن کو دہشتگردی قرار دے دیا ہے، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فیکٹری کو آگ لگانے میں بڑا گروہ ملوث ہے، گرفتار ملزم اعترافی بیان بھی دے چکا ہے۔

    ڈھائی سو سے زیادہ جانیں لینے والے سانحہ بلدیہ ٹاون کی تفتیش کے لیے قائم جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ رینجرز نے سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرادی ہے۔

    رپورٹ میں فیکٹری میں آتشزدگی کو دہشتگردی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس میں ایک بڑا گینگ ملوث ہے، رپورٹ کے مطابق واقعے میں ملوث ایک ملزم اعتراف جرم کرچکا ہے تاہم پولیس کی تفتیش میں ملزم کے اعتراف کو نظرانداز کیا گیا ہے۔

    عدالت نے ہدایت جاری کی کہ سانحہ بلدیہ کا ٹرائل ایک سال میں مکمل کیا جائے اور اس سلسلے میں کسی بھی ادارے کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، عدالت میں ورکرز ویلفیئربورڈ کی جانب سے بھی رپورٹ جمع کرادی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق آٹھ سو میں سے چھ سو بائیس افراد میں چیک تقسیم کردیئے گئے ہیں، ورکرز ویلفیئر بورڈ کے تحت جاں بحق افراد کے لواحقین کو پانچ لاکھ روپے فی کس دیئے جا رہے ہیں۔ ع

    عدالت نے ورکرز ویلفئیر بورڈ کو ہدایت کی کہ باقی ایک سو اٹھائیس افراد میں بھی جلد چیک تقسیم کیے جائیں۔

  • سندھ ہائی کورٹ: ڈیتھ وارنٹ کیخلاف دائر دو درخواستیں مسترد

    سندھ ہائی کورٹ: ڈیتھ وارنٹ کیخلاف دائر دو درخواستیں مسترد

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے ڈیتھ وارنٹ کیخلاف مجرم بہرام خان اور سعید اعوان کی درخواستوں کو مسترد کردیا۔مجرمان کو تیرہ اور چودہ جنوری کو سینٹرل جیل کراچی اور سکھر میں سزائے موت دی جائے گی

    سندھ ہائی کورٹ نے ڈیتھ وارنٹ کیخلاف دائر دو درخواستوں کو مسترد کردیا ہے، مجرم سعید عوان نے بائیس فروری دو ہزار ایک کوفرقہ وارانہ بنیاد پر گلبرگ کے علاقے میں صادق حسین اور عابد حسین کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا تھا۔

    مقتول صادق حسین ریٹائرڈ ڈی ایس پی جبکہ ان کا بیٹا عابد حسین محکمہ داخلہ میں اہلکار تھا۔

    مجرم نے استدعا کی تھی کہ درخواست صدرِ مملکت نے مسترد نہیں کی تھی لہذا ڈیٹھ وارنٹ جاری نہیں کئے جاسکتے، عدالت نے استدعا مسترد کردی ہے، جس کے بعد اب مجرم کو چودہ جنوری کو سکھر میں سزائے موت دی جائے گی۔

    قتل کے ایک اور ملزم بہرام خان کی درخواست بھی اسی عدالت نے مسترد کردی، مجرم نے اپریل دو ہزار تین میں کورٹ روم میں گھس کر وکیل کو قتل کیا تھا ۔

    بہرام خان کے ورثاء نے مؤقف اپنایا تھا کہ ڈیتھ وارنٹ جاری کرتے ہوئے قانونی تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا ہے، ڈیتھ وارنٹ کے ایک اور ملزم شفقت حسین کے ورثاء نے وفاقی حکومت کی جانب سے نوٹس لینے کے بعد اپنی درخواست واپس لے لی ہے۔

    دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ نے مشرف حملہ کیس کے تین سزائے موت کے منتظر قیدیوں کی اپیل سماعت کے لیے منظور کرلی ہے، ملزمان کو فوجی عدالت نے پھانسی کی سزا کا حکم سنایا تھا،عدالت نے تیرہ جنوری کو ڈپٹی اٹارنی جنرل سے جواب طلب کرلیا ہے۔

  • سندھ ہائی کورٹ نے تھر قحط سے متعلق صوبائی حکومت کی رپورٹ مسترد کردی

    سندھ ہائی کورٹ نے تھر قحط سے متعلق صوبائی حکومت کی رپورٹ مسترد کردی

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے تھر میں قحط سے متعلق صوبائی حکومت کی رپورٹ مستردکری ہے۔ سیشن جج کی رپورٹ میں تھر میں دو سو سے زائد ڈاکٹرز کی اسامیاں خالی ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔

    تھر ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں چیف سیکریٹری، سیکریٹری صحت اور سیشن جج مٹھی نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی، سیشن جج مٹھی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تھرمیں چار سوایک ڈاکٹرز کی اسامیوں میں سے دو سو سترہ اسامیاں خالی ہیں۔ اسی طرح انتیس بنیادی ہیلتھ کے مراکز میں سے اٹھارہ غیر فعال ہیں۔

    چیف سیکریٹری کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قحط کے باعث دو سو دس اموات ہوئیں ہیں اور حکومت قحط سالی روکنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کررہی ہے۔

    درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی ایڈوکیٹ نے رپورٹ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ جوڈیشل رپورٹ کے مطابق چار سو چھبیس افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

    عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت کو چار دسمبر کو جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے اور ہدایت کی کہ تھر میں قحط سالی روکنے کیلئے سنجیدہ اقدامات کئے جائیں۔

  • اےآروائی کی معطلی کا پیمرا نوٹی فکیشن کالعدم قرار

    اےآروائی کی معطلی کا پیمرا نوٹی فکیشن کالعدم قرار

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے اے آر وائی نیوز کا لائسنس معطل کرنے کا پیمرا کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دےد یا۔

    عدلیہ نے حق اور سچ کی آواز دبانے کی کوششیں ناکام بنا دیں، سندھ ہائیکورٹ نے اے آر وائی نیوز کا لائسنس معطل کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ سنا دیا۔ پیمرا نے تین اکتوبر کواے آروائی کا لائسنس معطل کرنے کانوٹی فکیشن جاری کیاتھا۔

    سندھ ہائیکورٹ نے پیمرا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے فیصلہ دیا ہے کہ اے آروائی نیوز کو سننے کے بعدپیمرا قانون کےتحت فیصلہ کرے۔ وکیل اے آروائی عابد زبیری نے دوران سماعت عدالت میں استدعا کی کہ پیمرا کی کارروائی اے آروائی کو مالی نقصان پہنچانے کی سازش ہے،ہمیں سنے بغیر ہمارے خلاف فیصلہ دیا گیا۔

    وکیل اے آروائی عابد زبیری نے عدالت میں دلیل دی کہ قائمقام چیئرمین پیمرا پرویزراٹھور قانونی طور پر یہ آرڈر جاری نہیں کرسکتے تھے، سندھ ہائیکورٹ میں اے آروائی نیوز کی جانب سے عابد زبیری ایڈووکیٹ ،مبین لاکھو ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

  • سندھ ہائیکورٹ :تھرمیں قحط سالی پرحکومت کو دوبارہ نوٹس جاری

    سندھ ہائیکورٹ :تھرمیں قحط سالی پرحکومت کو دوبارہ نوٹس جاری

    کراچی: چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس مقبول باقر کی جانب سے تھر قحط سالی ازخود نوٹس کیس کی سماعت پچیس نومبر تک ملتوی کردی ہے۔

    تھر میں قحط سالی و بچوں کی ہلاکت پر این جی اوز اور وکلاء کی جانب سے خطوط ارسال کئے جانے پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے حکوت سندھ محکمہ خوراک و صحت سے جواب طلب کیا تھا۔

    درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ تھر میں صورتِ حال پہلے ہی ابتر تھی اور اس پر سندھ ہائیکورٹ نے پہلے بھی نوٹس لیا تھا لیکن حکومت کی غفلت کے باعث دوبارہ صورتِ حال درست ہونے کے بجائے مزیدخراب ہوگئی ہے۔

    آج ہونے والی سماعت میں حکومت کی جانب سے کوئی جواب جمع نہیں کرایا گیا جس کے بعد عدالت نے سماعت پچیس نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے دوبارہ نوٹس جاری کردیئےہیں۔

  • کراچی کے تمام ندی نالوں سے تجاوزات ہٹا کر صفائی کا حکم

    کراچی کے تمام ندی نالوں سے تجاوزات ہٹا کر صفائی کا حکم

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو کراچی کے تمام ندی نالوں سے تجاوزات ہٹا کر صفائی کا حکم دے دیا ہے جبکہ کےایم سی سے کراچی کے ندی نالوں کی صفائی کی رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کراچی میں کے ایم سی کی جانب سے نکاسیِ آب کے موثر انتظام نہ کرنے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔

    درخواست گذار نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ بارش ہونے کے باعث شہر میں کئی روزتک پانی کھڑا رہتا ہے۔

    دو رکنی بنچ نے کراچی کے تمام ندی نالوں سے تجاوزات ہٹا کر صفائی کا حکم دیتے ہوئے کے ایم سی سے انیس نومبر تک حکم پر عمل درآمد کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

  • متحدہ کارکنوں کی گمشدگی، حکام سے جواب طلب

    متحدہ کارکنوں کی گمشدگی، حکام سے جواب طلب

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نےایم کیو ایم کے دو کارکنوں کی گمشدگی کیخلاف درخواست پرڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ پولیس اور ہوم سیکریٹری سے جواب طلب کرلیا۔ کراچی کے علا قے پاور ہاوس میں پولیس کی گرفتاریوں کے خلاف عوام کی جانب سے احتجاج اور سڑکیں بلاک کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نےایم کیو ایم کے دو کارکنوں کی گمشدگی کیخلاف درخواست پرحکام سے جواب طلب کرلیا۔ لاپتہ کارکنان کے اہلخانہ نے سندھ ہائی کورٹ میں موقف اختیار کیا کہ عزیر اور محمود کو چوبیس اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ عزیر کو گارڈن اور محمود کوکھارادر سے حراست میں لیا گیا تھا۔

    درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی کہ زیر حراست افرادنے کوئی جرم کیا ہے تواُنھیں متعلقہ عدالت میں پیش کرنےکاحکم دیا جائے۔ عدالت نےحکام سےجواب طلب کرتے ہوئےسماعت بیس نومبر تک ملتوی کردی۔

    دوسری جانب کراچی کے علا قے پاورہاؤس میں پولیس کی جانب سے گرفتاریوں کے خلاف شہریوں نے سڑکیں بلاک کر کے مظاہرہ کیا اور شکوہ کیا کہ پولیس چاردیواری کاتقدس پامال کررہی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پاور ہاوس اور اطراف کے علاقوں میں رینجرز کی جانب سے چھاپے اور گرفتاریوں کے کیخلاف آج صبح علاقہ مکینوں نے روڈ بلاک کردی جس کے باعث ٹریفک معطل ہوگیا ۔ مشتعل افراد نے ٹائر نظر آتش کئیے اور رینجرز و پولیس کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ علاقے میں صورتحال پر قابو پانے کیلئے پولیس اور رینجرز کی بھاری تعینات کی گئی۔

    آخری اطلاعات آنے تک مظاہرین سڑکوں پر موجود تھے اور اپنے پیاروں کی رہائی کے لئے احتجاج جاری رکھے ہو ئے تھے۔