Tag: سندھ ہائی کورٹ

  • پولیس اپنے ہی ساتھی کے قتل کا الزام ثابت کرنے میں ناکام، سانحہ صفورہ کا مرکزی مجرم ایک اور مقدمے میں بری

    پولیس اپنے ہی ساتھی کے قتل کا الزام ثابت کرنے میں ناکام، سانحہ صفورہ کا مرکزی مجرم ایک اور مقدمے میں بری

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ صفورہ کا مرکزی مجرم سعد عزیز کو دہشت گردی کے ایک اور مقدمے میں بری کردیا۔

    سندھ ہائیکورٹ میں پولیس اہکار کے قتل کیس کی سماعت ہوئی، پولیس اپنے ہی ساتھی کے قتل کا الزام ثابت کرنے میں ناکام رہی۔

    پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ 2014 میں نیو کراچی کے علاقے میں پولیس پر حملہ کیا تھا۔

    پراسیکیوشن کا کہنا تھا کہ پولیس نے الزام عائد کیا کہ حملے میں محافظ فورس کا اہلکار وقار ہاشمی موقع پر ہی دم توڑ گیا تھا، جس کے بعد ماتحت عدالت نے ملزم سعد عزیز کو عمر قید اور جرمانوں کی سزا سنائی تھی۔

    وکیل صفائی نے عدالت میں کہا کہ ملزم کے خلاف کوئی براہ راست شہادت نہیں، پولیس کی تحویل میں ملزم سے تشدد کے زریعے اعتراف کرایا گیا۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ سعد عزیز پر سانحہ صفورا میں آغا خانی برادری کے 50سے زائد افراد کے قتل،امریکی شہری کے قتل سمیت متعدد مقدمات درج کیے گئے۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ تاہم الزامات ثابت نہ ہونے پر ہائی کورٹ کے اپیلیٹ بینچ نے ملزم کو ان الزامات سے بری کردیا جبکہ ملزم کے خلاف متعدد مقدمات اب بھی زیر التواء ہیں۔

  • بجلی بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ اور ٹیکس چارجز کی وصولی : نیپرا نے جواب جمع کرادیا

    بجلی بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ اور ٹیکس چارجز کی وصولی : نیپرا نے جواب جمع کرادیا

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں بجلی کے بل میں فیول ایڈجسٹمنٹ اور ٹیکس کی مد میں چارجز کی وصولی سے متعلق کیس میں نیپرا نے جواب جمع کرادیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں بجلی کے بل میں فیول ایڈجسٹمنٹ اور ٹیکس کی مد میں چارجز کی وصولی سے متعلق کے الیکٹرک کے خلاف امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

    حافظ نعیم الرحمان اپنے وکیل ایڈوکیٹ سیف الدین کے ہمراہ پیش ہوئے، دوران سماعت نیپرا نے جواب جمع کرادیا ۔

    نیپرا نے عدالت میں کہا کہ پبلک ہیئرنگ کے بعد قانون کے مطابق فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز لگائے گیے، پبلک ہیئرنگ میں درخواست گزار حافظ نعیم نے بھی حصہ لیا ، حال ہی میں بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 4.87 روپے کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    نیپرا نے بتایا کہ قیمتوں میں کمی سے کے الیکٹرک کے صارفین کو سات ارب روپے کا ریلیف ملے گا، فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے فیصلہ کے تیس دن کے دوران اعتراض کیا جاسکتا تھا۔

    جس پر وکیل جماعت اسلامی نے کہا کہ نیپرا کا جواب حقائق کے منافی ہے ، کے الیکٹرک نے کئی سو صفحات کا جواب دیا ہے، جائزہ لینے کا موقع دیا جائے۔

    حافظ نعیم کی فیول ایڈجسٹمنٹ پر حکم امتناع جاری کرنے کی درخواست پر عدالت نے تمام فریقین کو آئندہ سماعت پر تیاری کرکے آنے کی ہدایت کردی۔

    کے الیکٹرک اور نیپرا کا جواب دیگر فریقین کو بھی فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 18 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

  • ٹک ٹاکر حریم شاہ ایف آئی اے کے سامنے سرنڈر کرنے کے لئے تیار

    ٹک ٹاکر حریم شاہ ایف آئی اے کے سامنے سرنڈر کرنے کے لئے تیار

    کراچی : ٹک ٹاکر حریم شاہ نے وطن واپسی اور ایف آئی اے کو گرفتاری سے روکنے کیلئے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ٹک ٹاکر حریم شاہ کے وطن واپس آنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    حریم شاہ نے وطن واپسی اور ایف آئی اے کو گرفتاری سے روکنے کیلئے درخواست دائر کی۔

    جسٹس کے کے آغا نے کہا حریم شاہ نے اس سے پہلے سندھ ہائیکورٹ کے حکم نامے کا غلط استعمال کیا اور مواقع ضائع کیے، درخواست گزار چاہے تو وطن واپسی پر گرفتاری سے بچنے کیلئے عدالت سے رجوع کرسکتی ہے۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا حریم شاہ ایف آئی اے کے سامنے سرنڈر کرنا چاہتی ہے، حریم شاہ کو تین اکتوبر کو پاکستان واپس آنا ہے، گرفتاری سے روکا جائے۔

    عدالت نے استفسار کیا کیا حریم شاہ کیخلاف مقدمہ درج ہوچکا ہے؟ وکیل نے کہا حریم شاہ کے خلاف مقدمہ درج نہیں ہوا، ایف آئی اے نے انکوائری کیلئے طلب کیا ہے۔

    جس پر عدالت نے کہا جب مقدمہ درج ہی نہیں ہوا تو گرفتاری سے کیسے روک سکتے ہیں؟ وکیل نے کہا خدشہ ہے وطن واپسی پر ایف آئی اے حریم شاہ کو گرفتار کرلے گا۔

    جسٹس کے کے آغا کا کہنا تھا عدالت سے گیم کھیلنا بند کیا جائے، سندھ ہائیکورٹ نے درخواست گزار کو پہلے بھی تحفظ دیا، درخواست گزار نے عدالتی حکم نامے کا غلط فائدہ لیا اور استعمال کیا۔

    عدالت نے ریمارسک دیے کہ یہ وہی لیڈی ہیں ناں جس نے رقم ظاہر کی تھی اور منی لانڈرنگ کا دعویٰ کیا تھا؟ ایف آئی اے کو تحقیقات سے نہیں روکا جاسکتا۔

  • کراچی میں دودھ کی قیمتوں کے تعین کے لیے کمشنر سمیت ضلعی انتظامیہ کے اختیارات چیلنج

    کراچی میں دودھ کی قیمتوں کے تعین کے لیے کمشنر سمیت ضلعی انتظامیہ کے اختیارات چیلنج

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس جنید غفار نے دودھ سمیت بنیادی اشیاء ضرورت کی قیمتوں کے کنٹرول کا کیس کی سماعت سے معذرت کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں دودھ کی قیمتوں کے تعین کے لیے کمشنر سمیت ضلعی انتظامیہ کے اختیارات کو چیلنج کیا گیا۔

    دو رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس جنید غفار نے سماعت سے معذرت کرلی اور مقدمہ دوسرے بینچ میں بھجوانے کیلئے چیف جسٹس کو ارسال کردیا۔

    طارق منصور ایڈووکیٹ نے کہا کہ دودھ سمیت دیگر اشیا ضروریہ کی قیمتوں کی جانچ پڑتال اور کنٹرول کا اختیار کمشنر کراچی اور دیگر کو دے دیا گیا ہے ، کمشنر کراچی، اسسٹنٹ کمشنر اور دیگر کو چھاپے مارنے کا اختیار دینا غیر قانونی ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ کہ محکمہ بیورو سپلائی اینڈ پرائسز میں 1163 ملازمین کا 65 کروڑ روپے بجٹ رکھا جاتا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہوڈنگ اینڈ بلیک مارکیٹنگ ایکٹ میں غیر قانونی زخیرہ اندوزی پر سزاوٴں کا تعین کیا گیا تھا، 1953 میں کراچی ایسنشئیل آرٹیکلز پراسیسنگ پروفیٹینگ اینڈ ہوڈنگ ایکٹ کراچی ڈویڑن کے لئے نافذ کیا مگر عملدرآمد نہ ہوا، گوڈاون کی ریجسٹریشن کے لئے سندھ گوڈاون رجسٹریشن ایکٹ 1996 لایا گیا مگر بے سود ثابت ہوا۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ایکٹ کو نافذ کرکے عوام کو زخیرہ اندوزوں سے نجات دلائی جائے، 12 سال پہلے دودھ کی قیمتوں کے تعین اور چھاپوں کا اختیار کمشنر کراچی کو دے دیا گیا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ دودھ اور دیگر اشیاء ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا جس محکمے کی ذمہ داری ہے اس نوٹیفکیشن کے زریعے غیر فعال کردیا گیا ہے۔

    یاد رہے عدالت فریقین کو نوٹس جاری کرچکی ہے اور اس حوالے سے ڈی جی بیورو سپلاء، کمشنر کراچی، سیکرٹری قانون اور دیگر سے جواب طلب کیا گیا تھا۔

  • بابر غوری کے خلاف انکوائریوں اورانویسٹی گیشنز کی مکمل تفصیلات طلب

    بابر غوری کے خلاف انکوائریوں اورانویسٹی گیشنز کی مکمل تفصیلات طلب

    کراچی :سندھ ہائی کورٹ نے بابر غوری کے خلاف انکوائریوں اورانویسٹی گیشنز کی مکمل تفصیلات طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سابق وزیرپورٹس اینڈشپنگ بابرغوری کے خلاف انکوئریوں کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    جسٹس کے کے آغا نے استفسار کیا درخواست گزاراس وقت کہاں ہے؟ جس پر شبیر شاہ ایڈووکیٹ نے بتایا کہ وہ اس وقت دبئی میں ہیں۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بابر غوری کو عدالت میں پیش ہونا چاہیے تھا، شبیرشاہ ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ بابر غوری جب کراچی ائیرپورٹ پہنچے تو انہیں گرفتار کر لیا گیا اور پولیس نے گرفتاری کے 3 دن بعد بابرغوری کو بے گناہ قرار دے دیا تھا۔

    عدالت نے سوال کیا اب اس عدالت سےآپ کیا چاہتےہیں؟ جس پر شبیر شاہ ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ بابرغوری کےخلاف جوبھی خفیہ تحقیقات جاری ہیں تفصیلات طلب کی جائیں۔

    عدالت نے بابر غوری کے خلاف انکوائریوں اورانویسٹی گیشنز کی مکمل تفصیلات طلب کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے رپورٹ طلب کرلی۔

    عدالت نے فریقین کو 4 اکتوبر کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

  • لیاقت آباد میں 8 منزلہ غیر قانونی عمارت کی تعمیر پر عدالت برہم ، افسران کیخلاف کارروائی کا حکم

    لیاقت آباد میں 8 منزلہ غیر قانونی عمارت کی تعمیر پر عدالت برہم ، افسران کیخلاف کارروائی کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے لیاقت آباد میں 8 منزلہ غیرقانونی عمارت کی تعمیر کی منظوری دینے والے تمام افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ٖغیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے سماعت ہوئی ، عدالت نے لیاقت آبادمیں 8 منزلہ غیرقانونی عمارت کی تعمیر پر برہمی کا اظہار کیا۔

    عدالت نے کہا کہ ایس بی سی اےکوتوایوارڈملناچاہئےان کی موجودگی میں غیرقانونی عمارتیں بن جاتی ہیں۔

    جسٹس حسن اظہررضوی نے استفسار کیا 8 منزلہ عمارت راتوں رات تونہیں بن گئی؟ تعمیرات کےوقت جوافسران تعینات تھے سب کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ایس بی سی اےنےاپنی رپورٹ غیرقانونی تعمیرات کوتسلیم کیا، 8 منزلہ عمارت کسی منظوری کے بغیر تعمیر کردی گئی۔

    عدالت نے منظوری دینے والے تمام افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے ڈی جی ایس بی سی اے کو 45دن میں کارروائی کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

  • پیمرا کی اپیل : سندھ ہائی کورٹ کا اے آروائی نیوز کو شوکاز نوٹس پر جاری حکم امتناع معطل کرنے سے انکار

    پیمرا کی اپیل : سندھ ہائی کورٹ کا اے آروائی نیوز کو شوکاز نوٹس پر جاری حکم امتناع معطل کرنے سے انکار

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے پیمرا کی اپیل پر اے آروائی نیوز کو شوکاز نوٹس پر حکم امتناع معطل کرنے سے انکار
    کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں اے آروائی نیوز کو شوکاز نوٹس پر حکم امتناع کیخلاف پیمرا کی اپیل پر سماعت ہوئی۔

    سندھ ہائیکورٹ میں پیمرا کی اپیل پر اے آروائی نیوز کی جانب سے جواب داخل کرایا گیا ، سندھ ہائیکورٹ نے استفسار کیا کس نے چینل بند کیا ہوا ہے؟

    وکیل پیمرا نے بتایا کہ کیبل آپریٹرز نے چینل بند کیا ہوا ہے ، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ پیمرا ریگولیٹری باڈی ہے ،پھر یہ کیسے بند ہوگیا؟

    وکیل اے آر وائی نیوز نے بتایا کہ چینل تاحال بند ہے،پیمراکوئی کردار ادا نہیں کررہا، جس پر وکیل پیمرا نے کہا یہ کیبل آپریٹرز کا معاملہ ہے، پیمرا نشریات پراعتراض نہ ہونے کا سرکلر دے چکا۔

    بیرسٹر عابد زبیری کا کہنا تھا کہ اےآروائی نیوزکی نشریات کی بحالی میں عملی کوشش نظرنہیں آرہی، جس پر وکیل پیمرا نے کہا پروگرام اسلام آباد میں ہوا ہے سب معاملہ وہی ہوا ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ کا پیمرا کی اپیل پر حکم امتناع معطل کرنے سے انکار کردیا اور فریقین کے وکلا کے دلائل کے بعد سماعت 23اگست تک ملتوی کردی۔

  • وزارت داخلہ اور پیمرا  اے آروائی نیوز کیخلاف ثبوت پیش کرنے میں ناکام

    وزارت داخلہ اور پیمرا اے آروائی نیوز کیخلاف ثبوت پیش کرنے میں ناکام

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں وزارت داخلہ اور پیمرا اے آروائی نیوز کیخلاف مواد پیش کرنے میں ناکام ہوگئے، جس کے بعد عدالت نے حکم امتناع میں توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں اے آروائی نیوز کا سیکیورٹی سرٹیفکیٹ منسوخ کرنے کے نوٹی فکیشن پر حکم امتناع کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔

    اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر

    دوران سماعت اے آروائی نیوز کیخلاف وزارت داخلہ اور پیمرا مواد پیش نہ کرسکے، سرکاری وکلا کی جانب سے مہلت کی استدعا کی گئی۔

    جس پر عدالت نے اے آروائی نیوز کے سیکیورٹی کلیئرنس سرٹیفکیٹ منسوخ کرنے کے نوٹیفکیشن پر حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے سماعت آٹھ ستمبر تک ملتوی کردی۔

    مزید پڑھیں : سندھ ہائی کورٹ کا اے آروائی نیوز کے حق میں جاری حکم امتناع ختم کرنے سے انکار

    گذشتہ روز سندھ ہائی کورٹ نے اے آروائی نیوز کے حق میں جاری حکم امتناع ختم کرنے سے انکار کردیا تھا۔

    وکیل پیمرا نے سندھ ہائی کورٹ میں مؤقف میں کہا تھا کہ اے آر وائی کو شوکاز نوٹس اسلام آباد سےجاری ہوا۔

    وکیل اے آر وائی نیوز نے عدالت کو بتایا تھا کہ اے آر وائی نیوز پورے ملک میں بند ہے ، پورے ملک میں کیبل آپریٹرز نے 8 اگست کو پیمرا ہدایت پر نشریات بند کیں ، جس پر وکیل پیمرا کا کہنا تھا کہ پیمرا نے اے آر وائی نیوز کی نشریات سے متعلق سرکلر جاری کیا۔

    جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیئے تھے کہ کارروائی تو ہوگی، شوکاز پر جواب دیں، جس پر وکیل ایان میمن نے کہا تھا 12 اگست کو چیئرمین نہیں تھے ، پیمرا کارروائی کر ہی نہیں سکتا تھا۔

    جسٹس عقیل عباسی کا کہنا تھا کہ جب تک آپ کی تعریف ہوتی تھی، آپ کو بھی اے آروائی اچھا لگتا تھا، کسی پروگرام یا فرد پر پابندی لگا سکتے تھے ، پوراچینل کیوں بند کررہے ہیں۔

  • اے آروائی نیوز کے خلاف پیمرا کی اپیل پر تحریری حکم نامہ جاری

    اے آروائی نیوز کے خلاف پیمرا کی اپیل پر تحریری حکم نامہ جاری

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے اے آر وائی نیوز کے خلاف پیمرا کی اپیل پر تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے اے آروائی نیوز کے وکیل کو دستاویز فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے اے آر وائی نیوز کے خلاف پیمرا کی اپیل پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

    تحریری حکم نامے میں جسٹس عقیل عباسی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے اپیل کی نقول فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اپیل کیساتھ منسلک دستاویز کی کاپی بھی اے آروائی نیوز کے وکیل کو فراہم کریں۔

    وکیل اے آر وائی نیوز بیرسٹرایان میمن نے کہا کہ اے آر وائی نیوز کی درخواستوں پر حکم امتناع سے پیمرا کو نقصان نہیں۔

    بیرسٹرایان میمن کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود اے آر وائی نیوز کی نشریات بحال نہیں کی گئی ، جواب کے لئے اپیل اور منسلک دستاویزکی نقول فراہم کرنے کی ہدایت کی جائے۔

    عدالت میں 2 رکنی بینچ نے اے آروائی نیوز کی درخواست منظور کرکے دستاویزفراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

  • سندھ ہائی کورٹ کا اے آروائی نیوز کے حق میں جاری حکم امتناع ختم کرنے سے انکار

    سندھ ہائی کورٹ کا اے آروائی نیوز کے حق میں جاری حکم امتناع ختم کرنے سے انکار

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے اے آروائی نیوز کے حق میں جاری حکم امتناع ختم کرنے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں اے آروائی نیوز کا سیکیورٹی سرٹیفکیٹ منسوخ کرنے کے نوٹی فکیشن پر حکم امتناع کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔

    پیمرا نے سندھ ہائی کورٹ کے 2سنگل بینچز کے احکامات کے خلاف اپیل دائر کی، اے آر وائی نیوز کے وکیل بیرسٹر ایان میمن نے کہا کہ اگر حکم امتناع کالعدم قرار دیتے گئے تو پورا کیس متاثر ہوگا۔

    اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر

    بیرسٹر ایان میمن کا کہنا تھا کہ اے آروائی نیوز شہباز گل کی گفتگو کے مندرجات سے لاتعلقی کا اظہار کرچکا۔

    وکیل پیمرا نے سندھ ہائیکورٹ میں مؤقف میں کہا کہ اے آر وائی کو شوکاز نوٹس اسلام آباد سےجاری ہوا۔

    وکیل اے آر وائی نیوز نے عدالت کو بتایا کہ اے آر وائی نیوز پورے ملک میں بند ہے ، پورے ملک میں کیبل آپریٹرز نے 8 اگست کو پیمرا ہدایت پر نشریات بند کیں ، جس پر وکیل پیمرا کا کہنا تھا کہ پیمرا نے اے آر وائی نیوز کی نشریات سے متعلق سرکلر جاری کیا۔

    جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیئے کہ کارروائی تو ہوگی، شوکاز پر جواب دیں، جس پر وکیل ایان میمن نے کہا 12 اگست کو چیئرمین نہیں تھے ، پیمرا کارروائی کر ہی نہیں سکتا تھا۔

    جسٹس عقیل عباسی کا کہنا تھا کہ جب تک آپ کی تعریف ہوتی تھی، آپ کو بھی اے آروائی اچھا لگتا تھا، کسی پروگرام یا فرد پر پابندی لگا سکتے تھے ، پوراچینل کیوں بند کررہے ہیں۔

    سندھ ہائی کورٹ نے اے آروائی نیوزکے حق میں جاری حکم امتناع ختم کرنے سے انکار کرتے ہوئے پیمرا کی اپیل پر مزید سماعت 19 اگست تک ملتوی کردی۔

    سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے اے آر وائی نیوز کو 19 اگست کیلئے نوٹس جاری کردیا۔