ملک کے مختلف حصوں میں ناظرین اپنا پسندیدہ چینل اے آر وائی نیوز کیبل پر دیکھنے سے محروم ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے خلاف کارروائیوں پر صحافتی تنظیمیں سراپا احتجاج بن گئی ہیں، اور حکومت سے انتقامی کارروائیاں بند کرنے، اور اے آر وائی نیوز کی نشریات فوری بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے، سکھر اور ٹھٹھہ میں بھی صحافی برادری نے احتجاج کیا۔
اے آر وائی نیوز کی نشریات اب تک کیوں بحال نہیں کی گئیں، اس سلسلے میں سندھ ہائیکورٹ میں آج پیمرا کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوگی۔
یاد رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے جمعہ کو اے آر وائی نیوز کی نشریات فوری بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالتی حکم نامے میں کہا گیا، اگر اے آر وائی کی نشریات بحال نہ ہوئیں تو پیمرا کے نئے چیئرمین سلیم بیگ پیر کو پیش ہوں۔
سندھ ہائی کورٹ نے 17 اگست کے لیے فریقین کو نوٹس بھی جاری کردیئے۔
وکیل اے آر وائی نیوز بیرسٹرایان نے بتایا کہ اس سےپہلےبھی انتقامی کارروائیاں شروع ہوگئی تھیں، اے آر وائی قواعد کے تحت کام کر رہا ہے۔
وکیل نے کہا کہ 2018 میں ہی درخواست کردی تھی اور 2021 میں اےآروائی نیوز کی درخواست منظورکرلی گئی۔
بیرسٹر ایان کا کہنا تھا کہ نوٹی فکیشن معطلی کے بعد اے آر وائی نیوزکی نشریات بحال ہونی چاہییں ، سندھ ہائی کورٹ اےآروائی نیوزکی نشریات بحالی کاحکم دے چکی ہے۔
انھوں نے کہا کہ نوٹی فکیشن کی معطلی کے بعد نشریات بحال نہ ہوئیں تو توہین عدالت کی درخواست دائرکریں گے۔
وکیل اے آر وائی نیوز نے بتایا کہ عدالت کے سامنے آج کچھ موادپیش نہیں کیاگیا، عدالت نے دوسرے فریق کا مؤقف سننے کے بعد نوٹی فکیشن معطلی کا حکم جاری کیا ہے۔
یاد رہے گذشتہ روز وزارت داخلہ نے اے آر وائی نیوز کا نامور نشریاتی ادارے ’اے آر وائی نیوز‘ کا نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) منسوخ کردیا تھا۔
نوٹیفیکیشن میں کہا گیا تھا کہ ’ایجنسیوں کی جانب سے ناسازگار رپورٹ کی بنیاد پر اے آر وائی (کمیونیکیشنز پرائیویٹ لمیٹڈ) نیوز کو جاری کیا جانے والا این او سی اگلے احکامات آنے تک فوری طور پر منسوخ کیا جا رہا ہے‘ جس پر فوری طور پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کے شوہر ظہیر اور اہل خانہ کے شناختی کارڈز اور اکاؤنٹس سیل کرنے حکم واپس لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں مہدی کاظمی کی جانب سے دعا زہرا کے شوہر ظہیر اور دیگرکے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست میں ظہیر کے علاوہ ان کے وکیل اور مختلف یوٹیوبرز کو فریق بنایا گیا یے، نبیل کولاچی ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت کی کارروائی کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جارہا ہے۔
وکیل مہدی کاظمی نے کہا کہ عدالتی کارروائی کی ایسی ویڈیوز اپ لوڈ کی جارہی ہیں جن کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں،ویڈیوز کے ساتھ ٹرانسکرپٹ بھی منسلک کیا گیا ہے، پی ٹی اے کو بھی شکایات بھیجی جا چکی ہیں۔
عدالت نے توہینِ عدالت کی مزید کارروائی کیلئے درخواست چیف جسٹس کو ارسال کردی گئی اور 11 اگست کیلئے فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔
سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کے شوہر ظہیر اور اہل خانہ کے شناختی کارڈز اور اکاؤنٹس سیل کرنے حکم واپس لیتے ہوئے کہا دعا زہرا بازیاب ہوچکی،اب اکاؤنٹس اورشناختی کارڈزسیل کرنےکاکوئی جوازنہیں۔
کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا بچے کی بازیابی کیس میں دعا زہرا کا تذکرہ ہوا ، جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ڈی ایس پی شوکت شاہانی سے کہا دعا زہرا کیس میں تو آپ نے مہربانی کردی ، اس کیس میں بھی تو مہربانی کریں۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا بچے کی بازیابی کیس کی سماعت ہوئی ، جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ لاپتا بچے کی بازیابی کے لیے آپ کچھ نہیں کررہے۔
جس پر ڈی ایس پی شوکت شاہانی نے عدالت کو بتایا کہ میں نے زہرا کیس میں اچھی تفتیشی کی ہے تو جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ دعا زہرا کیس میں تو آپ نے مہربانی کردی ہے، ہم نے دیکھا ہے آپ نے کیا تفتیش کی ہے۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس میں کہا کہ اس کیس میں بھی تو مہربانی کریں۔
دعا زہرا کیس کے تفتیشی افسر شوکت شاہانی نے سندھ ہائیکورٹ میں غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ دعا زہرا کیس اغوا کا کیس نہیں بنتا، اس لیے سی کلاس کیا ہے، دعا زہرا کیس میں کوئی عینی شاہد نہیں ملا۔
تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ دعا نے مرضی سے بیان دیا کہ وہ خود گئی، دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ آگئی ہے کل عدالت فیصلہ کرے گی ،
شوکت شاہانی کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیقات کے مطابق دعا خود گئی ،اب دیکھنا یہ ہے کہ عدالت کیا فیصلہ کرتی ہے۔
کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں مبینہ اغوا کے بعد لڑکی کے نکاح کا ایک اور کیس سامنے آگیا،عدالت نے لڑکی کے بیان کے بعد لڑکے کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی جبکہ بزرگ والد نے کمرہ عدالت میں آہ و بکا کرتا رہا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں مبینہ اغوا کے بعد 11سالہ لڑکی کے نکاح سے متعلق سماعت ہوئی ، پولیس نے لڑکی اور لڑکے کو عدالت میں پیش کیا۔
والد نے بیان دیا کہ بیٹی امِ ہانی کو 21 مئی کو حیدر آباد سے اغوا کیا گیا جبکہ لڑکی نے بیان کہا کہ مجھے کسی نے اغوا نے نہیں کیا، آفتاب سے شادی کی ہے تو والد کا کہنا تھا کہ لڑکی کی عمر گیارہ سال ہے، اغوا کے بعد شادی کی گئی۔
جس پر جسٹس جنید غفار نے کہا کہ ہمارے سامنے گمشدگی کا کیس تھا لڑکی عدالت میں پیش ہوچکی ہے، مزید کچھ نہیں کرسکتے۔
والد نے عدالت میں کہا کہ بیٹی چھٹی کلاس میں پڑھتی ہے، یہ لوگ مافیا ہیں بیچ دیں گے تو جسٹس جنید غفار کا کہنا تھا کہ تحفظات ہیں ٹرائل کورٹ سے رجوع کریں۔
بزرگ والد نے کمرہ عدالت میں آہ و بکا کرتے ہوئے کہا کہ ہم عدالت سے انصاف نہیں مانگیں تو پھر کہاں جائیں گے، جس پر جسٹس جنید غفار کا کہنا تھا کہ ہم نے بڑے کیس میں ایسا نہیں کیا جو آپ چاہ رہے ہیں تو اس میں کیسے کردیں گے؟ وہ کیس میڈیا اور سوشل میڈیا پر ہائی لائٹ ہورہا تھا۔
سماعت کے دوران دعا زہرا کیس کا تذکرہ بھی ہوا ، عدالت نے لڑکی کے والد کو ہدایت کی کہ جو طریقہ کار ہے وہیں اختیار کیا جائے۔
لڑکی کے اسکول اور امتحانی سرٹیفکیٹس بھی عدالت میں پیش کئے گئے ، اسکول سرٹیفکیٹس کے مطابق امِ ہانی کی تاریخ پیدائش 2010 ہے جبکہ نکاح نامے پر لڑکی عمر 18 سال درج ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پولیس کو لڑکی کا بیان لینے کے بعد لڑکے کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا گیا ہے، فیصلے میں دعا زہرا کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی۔
سندھ ہائیکورٹ نے تین صفحات پرمشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا ، جس میں کہا کہ دعا زہرا کی مرضی ہے، جس کے ساتھ جانا یا رہنا چاہے رہ سکتی ہے، شواہد کی روشنی میں اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا۔
عدالت نے بتایا ہے کہ عدالت بیان حلفی کی روشنی میں اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ دعا زہرہ اپنی مرضی سے شوہر کے ساتھ رہنا چاہے یا اپنے والدین کے ساتھ جانا چاہے تو جا سکتی ہے، وہ اپنے اس فیصلے میں مکمل آزاد ہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے کیس کے تفتیشی افسر کو ضمنی چالان جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا تفتیشی افسر عمر کے تعین پرمیڈیکل سرٹیفکیٹ اور ریکارڈ بیان بھی پیش کرے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ دعا زہرا کو لاہور ہائیکورٹ میں پیش کرنا سندھ حکومت کی صوابدید ہے ، ٹرائل کورٹ قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھے۔
دوران سماعت کیا ہوا؟
اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ میں دعا زہرا کیس کی سماعت ہوئی ، دعازہرااور اس کے شوہر کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر میڈیکل کرانے کا حکم دیا تھا، ہم نے کچھ دستاویزات پیش کرنی ہے۔
جسٹس جنید غفار کا کہنا تھا کہ آپ نے جو بھی پیش کرنا ہے ٹرائل کورٹ میں پیش کریں، ہمارے پاس بازیابی کا کیس تھا ، بچی بازیابی ہو گئی ہے۔
پراسکیوٹر جنرل سندھ نے کہا کہ کیس نمٹا دیا جائے ،باقی معاملات کیلئے کیس ٹرائل کورٹ بھیج دیں۔
عدالت نے دعا زہرا کو والدین سے ملنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد والدین نے کہا کہ لڑکی ان کے ساتھ جانا چاہتی ہے-
سماعت میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ 10تاریخ کو لاہور ہائی کورٹ میں پیش کرناہے، کسٹڈی پنجاب پولیس کےحوالےکی جائے تاکہ بچی کولاہور ہائی کورٹ میں پیش کیا جا سکے۔
درچواست گزار نے کہا کہ کیس یہاں چل رہاہے ، جس پر عدالت نے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ بچی کابیان ہوچکاہےآپ جذبانی کیوں ہورہےہیں۔
عدالت نے والد سے استفسار کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں ، جس پر والد کا کہنا تھا کہ میری شادی کو17 سال ہوئے ہیں، میری بچی کی عمر17 سال کیسے ہوسکتی ہے۔ جسٹس جنیدغفار نے کہا کہ ہمارے پاس دعا زہرا کا بیان ہے، ہم نےسپریم کورٹ اوروفاقی شرعی عدالت کےفیصلوں کودیکھناہے، آپ ملاقات کرلیں ان سےہم چیمبرمیں ملاقات کراتےہیں۔
بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کے بیرون ملک منتقلی کے خدشے کے پیش نظر نادرا اور اسٹیٹ بینک کو نامزد ملزمان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے اور قومی شناختی کارڈ بھی بلاک کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں دعازہرا کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی ، آئی جی سندھ غلام نبی میمن ودیگر عدالت میں پیش ہوئے تاہم آج بھی دعازہرہ کو عدالت میں پیش نہیں کیاجاسکا۔
آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ 7ٹیمیں پنجاب اورکےپی کےمیں لگائی ہیں، 3ٹیکنیکل ٹیمیں معاونت کررہی ہیں ،16افرادکو حراست میں لیاتھا، 3 افراد کو چھوڑدیا ہے ایک نے حفاظتی ضمانت لی ہے، 12 افراد حراست میں ہیں، 2 افراد کو کراچی منتقل کر دیا گیا، ان کے رول سے متعلق بھی رپورٹ میں بتایا گیا ہے۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ ابھی بچی کاپتہ نہیں چل رہا، جس پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن نےبتایا کہ کچھ شواہدملےہیں ، جسٹس اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کون لوگ ہیں جو انکی مدد کررہے ہیں، کوئی انسانی اسمگلنگ کا مسئلہ ہے ہم محسوس کررہے ہیں۔
آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ نہیں ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے، لڑکے کا والد پنجاب یونیورسٹی کے رجسٹرار کا ڈرائیور ہے، جسٹس اقبال کلہوڑو نے مزید استفسار کیا لاہور ہائی کورٹ نےلڑکی کوپیش کرنےکاکہاگیاتھاپیش ہوئی ؟ وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ لڑکی کو وہاں پیش نہیں کیا گیا۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ چاہتے ہیں بچی مل جائے اپنے والدین سے مل لے، مقدمہ یہاں کے تھانے میں درج ہوا ہے ،جب تک بچی نہیں آئے گی معاملہ چلتا رہے گا ، ہم بار بار حکم دے چکے ہیں مگر کچھ نہیں ہورہا۔
غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ ذمہ داری کےساتھ کہتاہوں محنت اورایمانداری میں کوئی کمی نہیں چھوڑیں گے، جس پر جسٹس اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا ہمیں ٹائم فریم دیں کب بچی کو پیش کریں گے ؟ تو آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ ہم ایمانداری سے کوشش کررہے ہیں یہ یقین دلاتا ہوں۔
دعا زہرا کے والد نے عدالت میں کہا کہ میں بڑی امیدیں لگاکریہاں آتا ہوں ، جس پر عدالت نے وفاق اور ایف آئی اے کو فریق بنانے کا حکم دے دیا۔
.
سندھ ہائی کورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے کو سرحدی علاقوں کی نگرانی اور کارروائی کا حکم دیتے ہوئے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کردیا اور کہا لڑکی کو بیرون ملک منتقلی سے روکا جائے۔
عدالت نے نادرا اور اسٹیٹ بینک کو نامزد ملزمان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے اور قومی شناختی کارڈ بھی بلاک کرنے کا حکم دے دیا جبکہ سابق آئی جی کامران فضل کو جاری کردہ شوکاز نوٹس واپس لیتے ہوئے
دعا زہرا کو پیش کرنے کا حکم دیا اور سماعت دس جون تک ملتوی کردی۔
کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے آج بھی دعا زہرا کو پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کون ہے اتنا طاقتور جو دعا زہرا کی بازیابی میں رکاوٹ بن رہا ہے ؟
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں دعازہرہ کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی ، آئی جی سندھ کامران فضل،ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی عدالت میں پیش ہوئے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ دعا زہرا مانسہرہ کے قریب کسی مقام پر ہے، اے جی سندھ کا کہنا تھا کہ پولیس میں سے کوئی ان کی مدد کررہا ہے ، چھاپے کی اطلاع لیک ہوجاتی ہے ، جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے تجویز دی کہ ڈی آئی جی ہزارہ کو طلب کرکے رپورٹ لیں۔
عدالت نے استتفسار کیا کیا دوسرے صوبے کی پولیس بھی ہمارے دائرہ کارمیں آتی ہے ، اب کہے رہے ہیں ڈی آئی جی ان کی مدد کررہا ہے ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ڈی آئی جی مدد کررہا ہے ، پولیس والے اور کچھ وکلاانکی مدد کررہے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا ہم ڈی آئی جی ،ایس ایس پی کو حکم دے سکتے ہیں ،اےجی سندھ نے بتایا کہ وہاں کے افسران آئی جی سندھ کے ساتھ رابطے میں ہیں، ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ کہتے ہیں آج دےدیں گے کل دے دیں گے۔
جسٹس آغا فیصل نے ریمارکس دیے کہ ہمیں بھی پولیس یہاں آکر یہی بتارہی ہے ، یہ ہمارا کوئی ذاتی مسئلہ نہیں ، ایک بچی لاپتہ ہے، ہم نے آپ کو ہر طرح کی رعایت دی ہے۔
جسٹس اقبال کلہوڑو کا کہنا تھا کہ آپ چاہتے ہیں آپ کا کا کام وہاں کے ڈی آئی جی وغیرہ کریں ، کل کہیں گے افغانستان سے سگنل آرہے ہیں توہم کیا کریں گے، کیا صوبے کی پولیس اتنی نا اہل ہوچکی ہے ، عدالت 21دن سے احکامات جاری کررہی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا پولیس بازیاب نہیں کرائے گی توکون بچی کو بازیاب کرائے گا، وفاقی سیکریٹری داخلہ نے کیا کہا ہے ، کون ہے اتنا طاقتور جو لڑکی کی بازیابی میں رکاوٹ بن رہا ہے ؟
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ کچھ وکلا بھی شامل ہیں جوسپورٹ کررہے ہیں ، جس پر جسٹس اقبال کلہوڑو کا کہنا تھا کہ تو کیا ہوا کوئی جج بھی ہے تو آپ کارروائی کریں۔
پولیس نے بتایا کہ ایک وکیل ہے، وسیم وہ تعاون کررہا ہے، گڑھی حبیب اللہ میں لوکیشن آئی، گڑھی حبیب اللہ میں چھاپہ مارا گیا گاڑی بھی ریکور ہوئی ہے، جس پر جسٹس آغا فیصل نے ریمارکس دیئے کہ اپنی محنت کادسواں حصہ کارروائی میں لگاتے تو لڑکی بازیاب ہوجاتی۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا ہم آئی جی کو شوکاز نوٹس جاری کررہے ہیں ، کچھ دیر میں آرڈر پاس کردیں گے،جمعہ تک بازیاب کرالیں تو شوکاز واپس لے لیں گے ، آپ نے کہا اور ادھر خبریں چل گئی ہوں گی، خبروں کی پرواہ نہیں کریں ، ہمیں ان سے کچھ لینا دینا نہیں ہے، ہم نے آئین کی پاسداری کا حلف لیا ہے ،اس پر عمل کریں گے، ہمیں خبروں کی نہیں بچی کی فکر ہے۔
کراچی : دعا زہرا، نمرہ کاظمی کے بعد سونیا نے بھی بے نظیر آباد کے منصوربگھیو سے شادی کرلی، جس پر سونیا کے والد نے لڑکے کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کروا دیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں دعا زہرا، نمرہ کاظمی کے بعد سونیا کا کیس سامنے آگیا ، نوشہرہ کی سونیا نے بے نظیر آباد کے منصوربگھیو سے شادی کرلی۔
دوران سماعت سونیاکےاہل خانہ بھی پہنچ گئے، سونیا کی جانب سے درخواست پر سماعت میں وکیل نے کہا کہ سونیا کے والد نے لڑکے کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کروا دیا ہے، جس پر عدالت نے سونیا سے استفسار کیا کیاآپ نےپسند کی شادی کی یااغوا کیا گیا؟
دوران سماعت سونیاکےاہل خانہ بھی پہنچ گئے، وکیل نے کہا کہ سونیا کے والد نے لڑکے کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کروا دیا ہے، جس پر عدالت نے سونیا سے استفسار کیا کیاآپ نےپسند کی شادی کی یااغوا کیا گیا؟
سونیا نے عدالت میں کہا کہ میں نے منصوربگھیو سے پسند کی شادی کی، میری ایک ایپ پرمنصوربگھیو سے دوستی ہوئی ، میرے گھر والے اب مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں۔
جسٹس محمداقبال کلہوڑو کا کہنا تھا کہ یہ کیاہو رہا ہے،سنا ہےکوئی پپ جی گیم ہے، دعا زہرا،نمرہ کیس میں بھی یہی اطلاعات ملیں۔
جس پر وکیل نے بتایا کہ نہیں سر،ان کی دوستی دوسری ایپ پرہوئی، بعد ازاں عدالت نےمنصوربگھیو کی 50ہزارکےعوض ضمانت منظورکرلی اور سونیا کو منصور بگھیو کے ساتھ جانےکی بھی اجازت دے دی۔
کراچی : نمرہ کاظمی کے مبینہ اغواء کے بعد پنجاب منتقلی کے معاملے پر پولیس کا کہنا ہے کہ محکمہ داخلہ پنجاب سے اجازت ملتے ہی ‘نمرہ کاظمی’ کی بازیابی کے لیے چھاپہ مارا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کراچی سے کم سن لڑکی نمرہ کاظمی کے مبینہ اغواء کے بعد پنجاب منتقلی کے معاملے پر عدالت نے تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
عدالت نے کہا کہ تفتیشی افسر کی جانب سے رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی، پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس ٹیم نمرہ کاظمی کی بازیابی کے لیے ڈیرہ غازی خان تونسہ گئی ہوئی ہے لیکن چھاپہ مارنے کی اجازت نا ملنے کہ وجہ سے تاحال کاروائی نہیں کی جاسکی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ محکمہ داخلہ پنجاب سے اجازت ملتے ہی نمرہ کاظمی کی بازیابی کے لیے چھاپہ مارا جائے گا۔
پولیس نے عدالت میں بتایا کہ آئندہ سماعت پر نمرہ کاظمی کو بازیاب کراکر پیش کردیا جائے گا ، نمرہ کاظمی کو پیش کرنے کے لیے 24 مئی تک مہلت دی جائے۔
جس پر عدالت نے نمرہ کاظمی کو 25 کو سندھ ہائیکورٹ میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
خیال رہے نمرہ کاظمی کی مبینہ طور ڈیرہ غازی خان کے رہائشی لڑکے سے پسند کی شادی متعلق ویڈیو بیان منظر عام پر آیا تھا۔