Tag: سندھ

  • لاڑکانہ کے 13 بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز کا انکشاف

    لاڑکانہ کے 13 بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز کا انکشاف

    لاڑکانہ: صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ میں 13 بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز کا انکشاف ہوا ہے، بچوں کی عمریں 4 ماہ سے 8 سال تک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ کے علاقے رتو ڈیرو سے گزشتہ ایک ماہ میں 16 بچوں کے سیمپل تشخیص کے لیے بھیجے گئے، بچے مسلسل بخار کی حالت میں تھے اور ان کا بخار نہیں اتر رہا تھا جس کے بعد ان بچوں کے خون کے نمونے لیے گئے۔

    پیپلز پرائمری ہیلتھ کیئر انیشیئٹو (پی پی ایچ آئی) کے انچارج ڈاکٹر عبد الحفیظ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 16 میں سے 13 بچوں میں وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے جن کی عمریں 4 ماہ سے 8 سال تک ہیں۔ مذکورہ بچوں کے والدین کے بھی ٹیسٹ کروائے گئے تھے جو نیگیٹو آئے ہیں۔

    خیال رہے کہ 2 سال قبل بھی لاڑکانہ میں ہی اچانک ایچ آئی وی کے 49 مریض سامنے آئے تھے جس کی وجہ بعد ازاں ڈائی لیسس مشین نکلی۔

    لاڑکانہ کے چانڈکا میڈیکل کالج اور اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے مطابق ڈائی لیسس کرنے سے پہلے مریضوں کے ہیپاٹائیٹس اور ایڈز کے ٹیسٹ لیے جاتے ہیں اور رپورٹ مثبت آنے پر کسی ایک مخصوص ڈائی لیسس مشین پر ہی ایسے مریضوں کا ڈائی لیسس کروایا جاتا ہے تا کہ یہ وائرس کسی دوسرے مریض میں منتقل نہ ہو۔

    تاہم اسپتال میں موجود 20 سے زائد ڈائی لیسس مشینوں میں سے 4 مشینیں خراب تھیں جب کہ ہیپاٹائیٹس اورایڈز کے مریضوں کے لیے علیحدہ مشینوں کا انتظام نہ ہونے کے باعث دیگر مریضوں میں بھی یہ وائرس پھیل گئے۔

    خیال رہے کہ نیشنل ہیلتھ سروسز کی رپورٹ کے مطابق ملک میں ڈیڑھ لاکھ افراد ایڈز میں مبتلا ہیں، ایڈز سے متاثر سب سے زیادہ افراد پنجاب میں ہیں جہاں مریضوں کی تعداد 75 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

    ایڈز سے متاثرہ افراد کے لحاظ سے سندھ دوسرے نمبر پر ہے جہاں 60 ہزار افراد ایڈز میں مبتلا ہیں جبکہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 15، 15 ہزار ہے۔

  • پاکستان میں 21 فیصد لڑکیاں کم عمری کی جبری شادی کا شکار

    پاکستان میں 21 فیصد لڑکیاں کم عمری کی جبری شادی کا شکار

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 21 فیصد بچیوں کی کم عمری میں ہی جبری شادی کردی جاتی ہے۔

    عالمی ادارے کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ ’ڈیمو گرافکس آف چائلڈ میرجز ان پاکستان‘ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے دیہی علاقوں میں کم عمری کی شادیوں کا رجحان بہت زیادہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سنہ 2011 سے 2020 تک دس سال کے عرصے میں کم عمری کی جبری شادیوں کا شکار بچیوں کی تعداد 14 کروڑ ہوگی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں 21 فیصد کم عمر بچیاں بلوغت کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی بیاہ دی جاتی ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے۔

    کم عمری کی شادیوں کی سب سے زیادہ شرح صوبہ سندھ میں ہے جہاں 75 فیصد بچیوں اور 25 فیصد بچوں کی جبری شادی کردی جاتی ہے۔ انفرادی طور پر کم عمری کی شادی کا سب سے زیادہ رجحان قبائلی علاقوں میں ہے جہاں 99 فیصد بچیاں کم عمری میں ہی بیاہ دی جاتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: افریقی ممالک میں کم عمری کی شادی غیر قانونی قرار

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسی ایسے کی شادی کرنا جو ابھی رضا مندی کا اظہار کرنے کے قابل بھی نہ ہوا ہو، بچوں اور بچیوں دونوں کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    کم عمری کی شادی کا یہ غلط رجحان صرف پاکستان میں ہی موجود نہیں۔

    بچوں کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ذیلی شاخ یونیسف کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 1 کروڑ 50 لاکھ شادیاں ایسی ہوتی ہیں جن میں دلہن کی عمر 18 سال سے کم ہوتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ہر 3 میں سے 1 لڑکی کی جبراً کم عمری میں شادی کر جاتی ہے۔

    کم عمری کی شادی کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ لڑکیاں چاہے جسمانی اور ذہنی طور پر تیار نہ ہوں تب بھی وہ حاملہ ہوجاتی ہیں۔ کم عمری کے باعث بعض اوقات طبی پیچیدگیاں بھی پیش آتی ہیں جن سے ان لڑکیوں اور نوزائیدہ بچوں کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔

    چونکہ کم عمری کی شادی زیادہ تر ترقی پذیر، جنگ زدہ علاقوں اور ممالک، اور گاؤں دیہاتوں میں انجام پاتی ہیں اور یہاں طبی سہولیات کا ویسے ہی فقدان ہوتا ہے لہٰذا ماں اور بچے دونوں کو طبی مسائل کا سامنا ہوتا جو آگے چل کر کئی پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے۔

  • سپریم کورٹ نے تھر میں ڈاکٹرز اور طبی عملے کی رپورٹ طلب کرلی

    سپریم کورٹ نے تھر میں ڈاکٹرز اور طبی عملے کی رپورٹ طلب کرلی

    اسلام آباد: صوبہ سندھ کے صحرائے تھر میں 400 بچوں کی اموات سے متعلق کیس میں عدالت نے تھر میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی تعیناتیوں کی مکمل رپورٹ 3 دن میں طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں صوبہ سندھ کے صحرائے تھر میں 400 بچوں کی اموات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت میں کمیٹی رپورٹ پیش کردی۔

    وکیل نے عدالت کو بتایا کہ غذائی اجناس کی فراہمی اور علاج سمیت دیگر سہولتیں دی جارہی ہیں، غذائی قلت پر قابو کے لیے قلیل المدتی اور طویل المدتی پروگرام شروع کردیا۔

    عدالتی معاون فیصل صدیقی نے کہا کہ کئی رپورٹس پیش کی گئیں، عمل ایک پر بھی نہیں ہوا۔ اب بھی ایک رپورٹ پیش کردی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سب اچھا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 4 سال سے تھر میں اسپتالوں میں 70 آسامیاں خالی ہیں۔ کاغذوں پر سارا کام پورا کر دیا گیا ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ عدالتی حکم پر کتنا عملدر آمد ہوا جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ پسماندہ علاقے میں ڈاکٹر جانے کے لیے تیار نہیں۔

    عدالت نے پوچھا کہ کیا ڈاکٹرز کو وہاں کام کے لیے ڈھائی لاکھ سے زائد کی پیشکش کی گئی؟ سیکریٹری خزانہ سندھ بتائیں کیا رقم مختص کی ہے۔

    جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کے اندر ڈاکٹر بھوکے مر رہے ہیں۔ 2016 میں سندھ حکومت کی مرضی سے میں نے کمیشن بنایا، بتائیں اس کی سفارشات کہاں ہیں؟

    انہوں نے پوچھا کہ بتائیں آپ نے کتنے ڈاکٹر بھیجے اور کتنوں نے جانے سے انکار کیا۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ 3 دن میں ڈاکٹرز اور طبی عملے کی فہرست دیں گے۔

    عدالت نے دریافت کیا کہ تھر جانے سے انکار کرنے والے ڈاکٹرز کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟ ’کلرک حکم عدولی کرے تو اسے نوکری سے نکالنے کی دھمکی ملتی ہے‘۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ تھر میں کتنے ڈاکٹر اور طبی عملہ ہے جامع رپورٹ دیں۔ 3 دن میں رپورٹ جمع کروائیں۔

    ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ مٹھی اور اسلام کوٹ میں اسپتال مکمل فعال ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ڈسٹرکٹ جج تھر پارکر رپورٹ دیں آیاخوراک دی جا رہی ہے یا نہیں۔

    عدالت نے تھر میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی تعیناتیوں سے متعلق تفصیلات طلب کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج تھر پارکر کی سربراہی میں کمیشن کی تشکیل کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے کہا کہ کمیشن تھر میں خوراک اور پانی سمیت دیگر سہولتوں کا جائزہ لے اور 15 دنوں میں جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے۔

    عدالتی معاون نے کہا کہ تھر میں بڑا مسئلہ زرعی قرضوں کی واپسی ہے، قرض ادا نہ کرنے کی وجہ سے لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں۔

    عدالت نے قرضوں کے معاملے پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

  • گورننس بہترکرنے کے لیے افسران کوخوف سے نکلنا ہوگا: وزیراعلیٰ سندھ

    گورننس بہترکرنے کے لیے افسران کوخوف سے نکلنا ہوگا: وزیراعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ گورننس بہتر کرنے کے لیے افسران کو خوف کے ماحول سے نکلنا ہوگا، افسران کو خوف کھا گیا ہے، خوف کے ساتھ کچھ نہیں کرسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ میں 26 واں مڈ کیریئر مینجمنٹ کورس پروگرام کی تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ این آئی ایم کا ملک کے افسران کی ٹریننگ میں اہم کردار ہے، این آئی ایم کے ٹریننگ پروگرام بہت ہی کارگر ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کا ملکی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ہوتا ہے، این آئی ایم کے ٹریننگ پروگرام بہت کارگر ہیں۔ تربیت مکمل کرنے والے افسران کو مبارکباد دیتا ہوں، محدود وسائل کے باوجود ادارے کی کارکردگی بہتر ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ تعلیمی معیار کی بہتری کے لیے کوشاں ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ افسران کو خوف کھا گیا ہے، آپ کو خوف کے ماحول سے نکالنا ہے نہیں تو کچھ نہیں کر سکیں گے۔ ہمیں گورننس کے ایشوز ہیں۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ مجھے اس سلوگن ’سے نوٹوکرپشن‘ پر اعتراض ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے ہم سب کرپٹ ہیں۔ ’کرپشن کا خاتمہ سلوگن سے نہیں گڈ گورننس سے ہوگا‘۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ وفاق نے ہمارے حصے کے پیسے کم دیے ہیں، صرف رواں سال 12 ارب روپے کم دیے گئے۔ وزیر اعظم پاکستان کے لیے چین گئے تھے۔ ’امید ہے چین میں سندھ کے لیے بات ہوئی ہوگی‘۔

  • کراچی کی ترقی کے لیے 300 دن کا منصوبہ تیار

    کراچی کی ترقی کے لیے 300 دن کا منصوبہ تیار

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کی ترقی کے لیے 300 دن کا منصوبہ تیار کرلیا گیا۔ ریلوے فریٹ سروس کی میگا اسکیم بھی منصوبے کا حصہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی ترقی کے لیے 300 دن کا منصوبہ تیار کرلیا گیا۔ منصوبے میں ٹرانسپورٹ، پانی اور بلدیاتی مسائل کے حل کی اسکیمز شامل ہیں۔

    ریلوے فریٹ سروس کی میگا اسکیم بھی منصوبے کا حصہ ہے۔ منصوبے کے تحت دھابیجی فریٹ پراجیکٹ کے تحت کراچی سے اندرون ملک سامان کی ترسیل ہوگی۔ تمام کنٹینرز اور درآمد سامان کی ترسیل فریٹ ٹرینوں کے ذریعے ہوگی۔ ایسٹ، ویسٹ وہارف سے فریٹ ٹرین سامان کی ترسیل کرے گی۔

    300 دن کے منصوبے میں کراچی لوکل ٹرینوں کو آپریشنل کیا جائے گا۔ کراچی کے علاقوں لانڈھی، ملیر، بن قاسم اور دھابیجی تک ہر 30 منٹ میں لوکل ٹرین چلے گی۔

    وفاقی حکومت نے کراچی ٹاسک فورس کے ٹرمز آف ریفرنس بھی تیار کرلیے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کی دورہ چین سے وطن واپسی پر کراچی ٹاسک فورس کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔

    کراچی ٹاسک فورس میں گورنر سندھ، وفاقی وزرا، میئر، ماہرین تعمیرات، تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی اور صنعتکار شامل ہوں گے۔ ٹاسک فورس ازسر نو ماسٹر پلان مرتب کرنے کا جائزہ لے گی۔

    کراچی کے سیوریج مسائل، کچرا ٹھکانے لگانے کے لیے اسکیمز اور ناردرن بائی پاس کو دو رویہ کرنا منصوبے میں شامل ہے۔ کراچی کو 350 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی کے منصوبے بھی مجوزہ پلان میں شامل ہیں۔

  • تھر میں قحط کی صورتحال کا مستقل حل نکالنا ہوگا: بلاول بھٹو

    تھر میں قحط کی صورتحال کا مستقل حل نکالنا ہوگا: بلاول بھٹو

    کراچی: پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمیں‌ تھر میں قحط کی صورت حال کا مستقل حل نکالنا ہوگا.

    ان خیالات انھوں نے پارٹی کے ایم پی اےارباب لطف اللہ سے ملاقات کے موقع پر کیا. ملاقات کے دوران تھر میں قحط کے حالات پرپارٹی چیئرمین کو بریفنگ دی۔ 

    انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت تھر میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، مقامی منتخب نمائندگان تجاویز  دیں، حکومت مسائل حل کرے گی.

    انھوں نے کہا کہ حکومت سندھ تھرکو ترقی کی راہ پرگامزن کرنا چاہتی ہے، تھر قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، کول جیسے ذخائر  بھی یہاں ہیں، حکومت انتقامی کارروائیوں پرنہیں،عوامی خدمت پریقین رکھتی ہے.


    مزید پڑھیں: سندھ حکومت کا تھر میں غذائی قلت دور کرنے کا پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ


    ملاقات میں ارباب لطف اللہ نےایک سیاسی رہنماکی انتقامی کارروائیوں کی بھی شکایت کی، بلاول بھٹو نے معاملے کا نوٹس لے کر وزیراعلیٰ سندھ سے رپورٹ طلب کرلی.

    چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا جلد تھرکے دورے کا اعلان کریں گے.

    واضح رہے کہ تھر میں بچوں‌ کی ہلاکت کے معاملے پر حکومت سندھ کو شدید تنقید کا سامنا ہے، مخالفین ایسے واقعات کو پی پی پی سرکار کی غفلت قرار دیتے ہیں، البتہ پارٹی کا موقف ہے کہ یہ صرف پروپیگنڈا ہے، حکومت تھر کی ترقی کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے.

  • آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ پورے ملک میں بلدیاتی نظام ایک ہو: سعید غنی

    آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ پورے ملک میں بلدیاتی نظام ایک ہو: سعید غنی

    سکھر: وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ پورے ملک میں بلدیاتی نظام ایک ہو۔ صوبے میں ایک جیسا نظام نہیں ہو سکتا تو سب جگہ کیسے ہو سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کی تاریخ پر حتمی بات نہیں کروں گا۔ شہریوں کو صاف پانی فراہم کرنا ترجیح ہے۔ سکھر میں شہریوں کو پینے کے لیے صاف پانی نہیں مل رہا۔

    انہوں نے کہا کہ کسی کے خلاف کارروائی کریں تو وہ عدالت چلے جاتے ہیں، جعلی بھرتی ملازمین کو ہٹائیں گے تو وہ سڑکوں پر آئیں گے، کوریج ملے گی۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو اختیار نہیں وہ کسی صوبے کو بلدیاتی انتخابات پر ڈکٹیٹ کریں۔ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ پورے ملک میں بلدیاتی نظام ایک ہو۔ صوبے میں ایک جیسا نظام نہیں ہو سکتا تو سب جگہ کیسے ہو سکتا ہے۔

    وزیر بلدیات نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کو جو لوگ سمجھا رہے ہیں ان کو خود بھی سمجھنا چاہیئے۔ کرپشن کسی نے کی ہے تو عمران خان کا کام پکڑنا نہیں ہے۔ ’چیئرمین نیب جس طرح سے وزیر اعظم سے ملے اس پر حیرت ہے‘۔

  • کراچی میں چنگچی رکشے چلانے کی اجازت

    کراچی میں چنگچی رکشے چلانے کی اجازت

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں چنگچی رکشے قانونی طور پر چلانے کی اجازت دے دی گئی۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز ہی سندھ حکومت نے آن لائن ٹیکسی سروس بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف سیکریٹری سندھ کی زیر صدارت چنگچی رکشوں سے متعلق اجلاس منعقد ہوا۔

    چیف سیکریٹری کا کہنا تھا کہ چنگچی رکشے لائسنس اور فٹنس کے بعد سڑک پر چل سکیں گے، سپریم کورٹ کے احکامات پر رکشوں کی رجسٹریشن شروع کردی ہے۔

    چیف سیکریٹری نے کہا کہ چنگچی رکشوں کا راستہ ماس ٹرانزٹ اور اہم شاہراہوں کو متاثر نہیں کرے گا۔

    سیکریٹری ٹرانسپورٹ نے بتایا کہ شہر میں 6 راستوں پر چنگچی رکشوں کی اجازت دی گئی ہے۔

    رکشوں کا روٹ یو پی سے خواجہ اجمیر نگری، ناگن چورنگی سے اقرا یونیورسٹی نارتھ کیمپس، بکرا منڈی سے لی مارکیٹ، بکرا منڈی سے منگھو پیر روڈ، 2 منٹ چورنگی سے نارتھ کراچی 6 نمبر، اور ناگن سے گودھرا موڑ رکھا گیا ہے۔

    اجلاس میں چنگچی رکشوں پر فیئر میٹر کی تنصیب لازمی قرار دی گئی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیر ٹر انسپورٹ سندھ اویس شاہ نے کہا تھا کہ حکومت سندھ نے آن لائن ٹیکسی سروس بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، آن لائن ٹیکسی نے سندھ حکومت سے اجازت نہیں لی۔

    اویس شاہ کا کہنا تھا کہ آن لائن ٹیکسی سروس والے حکومت سندھ کی کوئی بات نہیں مان رہے، آن لائن موٹر سائیکل سروس بند کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔

  • ونڈ توانائی میں سندھ میں 50 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہے: وزیر اعلیٰ

    ونڈ توانائی میں سندھ میں 50 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہے: وزیر اعلیٰ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ونڈ توانائی میں سندھ میں 50 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہے۔ سندھ کو شمسی توانائی میں بھی زبردست دسترس حاصل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ’میڈ ان پاکستان ود جرمن انجینئرنگ‘ کانفرنس میں شرکت کی۔

    کانفرنس میں شرکا سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ کراچی سے ملک کے 70 فیصد ریونیو حاصل ہوتے ہیں، سندھ میں ملک کے 70 فیصد سے زیادہ گیس کے ذخائر ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ونڈ توانائی میں سندھ میں 50 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہے، جھمپیر کا پورا بیلٹ ونڈ توانائی کے لیے بہترین ہے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ سندھ کو شمسی توانائی میں زبردست دسترس حاصل ہے، کوئلے سے توانائی میں جرمنی کا سندھ سے بہترین تعاون رہا۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاروں کو سندھ میں سرمایہ کاری کی دعوت بھی دی۔

  • تھر میں غذائی قلت سے ایک اور بچی جاں بحق

    تھر میں غذائی قلت سے ایک اور بچی جاں بحق

    تھر پارکر: صوبہ سندھ کے صحرائی علاقے تھر میں غذائی قلت اور وبائی امراض کے باعث بچوں کی اموات جاری ہیں۔ غذائی قلت کے سبب سول اسپتال مٹھی میں ایک اور بچی انتقال کرگئی۔

    تفصیلات کے مطابق تھر میں غذائی قلت اور وبائی امراض کے سبب سول اسپتال مٹھی میں ایک اور بچی انتقال کرگئی۔ اسپتال ذرائع کے مطابق صرف سول اسپتال مٹھی میں رواں ماہ انتقال کر جانے والے بچوں کی تعداد 25 ہوگئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مٹھی اسپتال میں رواں سال 530 بچے انتقال کر چکے ہیں۔

    دوسری جانب بچوں کی اموات سے متعلق مٹھی میں اجلاس جاری ہے جس میں شرکت کے لیے وزیر صحت سندھ بھی پہنچ گئیں۔

    مٹھی کے ڈپٹی کمشنر آفس میں ہونے والے اجلاس میں ضلع بھر کے ڈاکٹرز شریک ہیں۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل وفاقی وزیر صحت عامر محمود کیانی نے کہا تھا کہ حکومت جلد تھر کے لیے خصوصی پیکج کا اعلان کرے گی۔

    اس سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی تھر کی صورت حال پر نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ اب ایک بھی بچہ غذائی قلت سے نہیں مرنا چاہیئے۔

    سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ تھر کے مسئلے کے حل کے لیے جلد ہی پیکج کا اعلان کریں گے، چیف جسٹس نے جب پیکج کی تاریخ کے بارے استفار کیا تھا تو اے جی سندھ نے کہا تھا کہ آئندہ 15 روز میں تھر میں امدادی کارروائیاں شروع ہوجائیں گی۔