Tag: سنگاپور

  • 6 سال سے خواتین کی نامناسب ویڈیوز بنانے والے کو سزا

    6 سال سے خواتین کی نامناسب ویڈیوز بنانے والے کو سزا

    سنگاپور: 6 سال سے خواتین کی نامناسب ویڈیوز بنانے والا چینی ریسرچر آخر کار پکڑا گیا، عدالت نے اسے 10 ماہ کی قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق سنگاپور میں خواتین کی نامناسب تصویریں اور ویڈیوز بنانے پر ایک چینی محقق کو 10 ماہ کی قید دی گئی ہے، ننیانگ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے 30 سالہ ملازم گوو زیہونگ اپنے موبائل سے خواتین کی نامناسب تصویریں کھینچتا اور ویڈیو بناتا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق گوو زیادہ تر ان خواتین کا پیچھا کرتا تھا جنھوں نے اسکرٹ یا ٹائٹس پہن رکھی ہوتی تھیں اور ورزش یا وہ یوگا کر رہی ہوتی تھیں، اور یونیورسٹی کے مختلف حصوں میں اس نے ہزاروں کی تعداد میں تصویریں بنائیں۔

    پراسیکیوشن کی جانب سے گوو کو ’پروفیلک سیریل اپ سکرٹر‘ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس نے ہر سال سینکڑوں نامناسب تصویریں بنائیں اور تقریباً 4 سو سے زائد خواتین اس کا نشانہ بنیں۔

    گوو کو جرم ثابت ہونے اور خواتین کی توہین کرنے پر 10 ماہ کی قید کی سزا سنائی گئی، گوو کا تعلق چین سے ہے، اس نے 2015 میں خواتین کی نامناسب تصویریں کھینچنے اور ویڈیو بنانے کا سلسلہ شروع کیا۔ عدالتی ریکارڈ کے مطابق ملزم تصویریں اور ویڈیوز بنانے کے بعد پہلے ہارڈ ڈسک اور پھر اپنے لیپ ٹاپ میں منتقل کر دیتا تھا۔

    اس نے یونیورسٹی سے باہر بھی خواتین کو نشانہ بنایا، اور مارکیٹوں، سڑکوں اور شاپنگ مالوں میں خواتین کی تصویریں کھینچیں اور ویڈیوز بنائیں۔

    11 اپریل 2021 کو تصویریں کھینچتے ہوئے وہ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا، وہ اس وقت لوگوں کی نظروں میں آیا جب ایک مال میں سیڑھیاں چڑھتی لڑکیوں کے پیچھے انتہائی قریب چلتے ہوئے ہاتھ میں موبائل تھامے ہوئے تھا اور کیمرہ اوپن تھا۔

  • سنگاپور میں اخلاقی جرائم کا مقابلہ کرنے آگیا ہے روبوٹ پولیس اہل کار

    سنگاپور میں اخلاقی جرائم کا مقابلہ کرنے آگیا ہے روبوٹ پولیس اہل کار

    سنگاپور: سنگاپور میں اخلاقی جرائم کا مقابلہ کرنے کے لیے اب روبوٹ پولیس اہل کاروں کو میدان میں اتارا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سنگاپور میں اخلاقی جرائم کی روک تھام کے لیے کارروائی اب روبوٹ کرے گا، اس سلسلے میں سنگاپور گشت کرنے والے روبوٹس کی آزمائش کر رہا ہے جو کسی ‘ناپسندیدہ سماجی رویے’ میں ملوث لوگوں کو فوری وارننگ دیں گے۔

    ایک دو نہیں اس روبوٹ کی پوری 7 آنکھیں ہیں، جن کی مدد سے یہ روبوٹ اہل کار ہر طرف سے ماحول پر نظر رکھے گا۔

    یہ روبوٹ سماجی فاصلے کی کمی، سگریٹ نوشی اور غلط پارکنگ پر فوری جرمانہ کرے گا، اس سے سخت کنٹرول والے اس شہر میں نگرانی والی ٹیکنالوجی کے ہتھیاروں میں اضافہ ہو جائے گا، جس سے پرائیویسی کے خدشات کو بھی ہوا مل رہی ہے۔

    بڑی تعداد میں سی سی ٹی وی کیمروں سے لے کر چہرے کی پہچان کی ٹیکنالوجی سے لیس لیمپ پوسٹس کے ٹرائلز تک، سنگاپور اپنے باشندوں پر ہر لمحے نظر رکھنے کے لیے آلات کی بھرمار کر رہا ہے۔

    اور اب ستمبر میں تین ہفتوں کی آزمائش کے لیے ایک ہاؤسنگ اسٹیٹ اور ایک شاپنگ سینٹر میں گشت کے لیے 2 روبوٹس تعینات کیے گئے تھے۔

    حکام طویل عرصے سے ایک انتہائی مؤثر، ٹیکنالوجی سے چلنے والی ‘اسمارٹ قوم’ کے وژن کو آگے بڑھا رہے ہیں، تاہم ایکٹویسٹس کا کہنا ہے کہ اس سارے سلسلے میں لوگوں کی رازداری کو قربان کر دیا گیا ہے، اور لوگوں کا ان کے اپنے ڈیٹا پر بہت کم کنٹرول باقی رہ گیا ہے۔

    حکومت نے اب تازہ ترین نگرانی کے آلے کے طور پر روبوٹ پہیے متعارف کرا دیے ہیں، جو سات کیمروں سے لیس ہیں، اور جو عوام کو انتباہ جاری کرتے ہیں اور ‘ناپسندیدہ معاشرتی رویے’ کا پتا لگاتے ہیں۔

    ایک حالیہ گشت کے دوران ایک ‘زاویئر’ روبوٹ ایک ہاؤسنگ اسٹیٹ سے گزرتے ہوئے شطرنج کا میچ دیکھنے والے بزرگ باشندوں کے ایک گروپ کے سامنے رک گیا۔ پھر اچانک ایک روبوٹک آواز نے سب کو چونکایا جو کہہ رہی تھی کہ براہ کرم ایک میٹر کا فاصلہ رکھیں، براہ کرم ہر گروپ میں پانچ افراد رکھیں۔

    مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ اس روبوٹ کو دیکھ کر انھیں ‘روبو کوپ’ فلم یاد آ گئی۔

  • کراچی کے ساحل پر پھنسے جہاز کو نکالنے کے لیے سنگاپور سے ماہرین آئیں گے

    کراچی کے ساحل پر پھنسے جہاز کو نکالنے کے لیے سنگاپور سے ماہرین آئیں گے

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے ساحل پر پھنسے جہاز کو نکالنے کے لیے سنگاپور سے ماہرین کی ٹیم آج کراچی پہنچے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے ساحل سمندر پر پھنسے جہاز کو نکالنے کے لیے سنگاپور سے وی میکس مرین پرائیوٹ لمیٹڈ سے ماہرین کی ٹیم آج کراچی پہنچ رہی ہے، ماہرین کی ٹیم منگل کو یعنی آج متعلقہ جگہ کا دورہ کرے گی۔

    بین الاقوامی ٹیم کے ہمراہ کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) حکام بھی مذکورہ جگہ جائیں گے، کے پی ٹی حکام پھنسے ہوئے جہاز کو نکالنے کے حوالے سے اپنی رپورٹ دیں گے۔

    وزارت میری ٹائم نے جہاز نکالنے کے لیے 15 اگست کا وقت دیا ہے، واقعے کی ابتدائی رپورٹ بھی آج جاری کی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جہاز سے نکالے گئے عملے کے انٹرویوز کا کام بھی شروع کردیا گیا ہے، عملے کے جو ارکان جہاز سے تبدیل کیے گئے تھے سب کو بلا کر انٹرویو کیا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ ہانگ کانگ سے ترکی جانے والا جہاز 18 جولائی کو کراچی ہاربر پہنچا تھا، کے پی ٹی نے جہاز کو ہاربر پر لگنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ مذکورہ جہاز راں کمپنی کا ایک اور جہاز پہلے سے ہاربر پر موجود تھا۔

    کے پی ٹی ذرائع کے مطابق ہینگ ٹونگ کو دوسرے جہاز سے عملہ تبدیل کرنا تھا، کے پی ٹی نے عملے کی تبدیلی کا عمل کھلے سمندر میں کرنے کی ہدایت کی تاہم ہدایات کی خلاف ورزی کی گئی جس کے باعث جہاز تیز موجوں سے بہہ کر کلفٹن کے ساحل پر پھنس گیا تھا۔

  • ایک کمپنی نے وبا کے دوران گھر سے کام پر اکتاہٹ کا حل بھی نکال لیا

    ایک کمپنی نے وبا کے دوران گھر سے کام پر اکتاہٹ کا حل بھی نکال لیا

    سنگاپور: نئے کرونا وائرس سے پھیلنے والی نہایت ہلاکت خیز وبا نے جہاں زندگی کے دیگر شعبوں کو حد درجے متاثر کیا، وہاں ورکنگ ماحول بھی اس سے متاثر ہوا، اور پہلی بار دنیا بھر میں وسیع سطح پر ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی اجازت دی گئی۔

    جہاں لوگوں نے اس پر خوشی کا اظہار کیا، کہ وہ گھر بیٹھ کر مزے سے کام کر پا رہے ہیں، وہاں جلد ہی لوگوں کو اس سے اُکتاہٹ بھی ہونے لگی، کیوں کہ گھر سے کام کرنے کے اپنے مسائل ہوتے ہیں۔

    لیکن انسان سے وابستہ مسائل کا حل نکالنے کے لیے سرمایہ دار ہر وقت مستعد رہتے ہیں، اس مسئلے کا حل بھی انھوں نے نکال لیا ہے، اور سنگاپور کی ایک کمپنی نے ایسے ورکنگ بوتھ بنا دیے ہیں، جہاں ملازمین آرام سے بیٹھ کر گھر کے ماحول سے دور اطمینان سے آفس کا کام کر سکتے ہیں۔

    سنگاپور کی کمپنی سوئچ نے کرونا وبا کے سبب گھر میں کام کرنے سے اُکتاہٹ محسوس ہونے کی شکایت پر یہ نیا حل نکالا ہے، ان ورکنگ بوتھس میں اب وہ فی منٹ ادائیگی کے حساب سے بیٹھ کر دفتر کا کام کر سکتے ہیں۔

    سنگاپور کی کمپنی نے ابتدائی طور پر 60 کے آس پاس ورکنگ بوتھس بنائے ہیں، یہ ورکنگ بوتھس مختلف شاپنگ سینٹرز، کافی شاپس اور عوامی مقامات پر رکھے گئے ہیں، جن میں ایک گھنٹہ کام کرنے کی قیمت 4 سنگاپورین ڈالر سے کم ہے۔

    ایک بوتھ میں ایک شخص بیٹھ کر کام کر سکتا ہے اور سماجی فاصلے کے ساتھ اردگرد کے ماحول سے لطف بھی اٹھا سکتا ہے، بوتھ میں وائی فائی، ایک میز، کرسی، پنکھا اور بجلی کا انتظام ہے۔

    ورکنگ بوتھ میں سینیٹائزر کا بھی التزام کیا گیا ہے، جب کہ بوتھ میں بیٹھنے والے کے لیے ماسک پہننا بھی لازمی ہے۔سوئچ نامی اس کمپنی نے ایسے بوتھ بھی بنائے ہیں جو تھوڑے سے بڑے ہیں اور جہاں دو افراد بیٹھ کر آفس میٹنگ کر سکتے ہیں۔

    سنگاپورین کمپنی کی جانب سے یہ حل سامنے آنے کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ مستقبل میں آفس ورک کے حوالے سے ایسے آپشنز کو بھی مد نظر رکھا جا سکتا ہے۔

  • سنگاپور میں مسلمانوں پر کرائسٹ چرچ جیسے حملوں کا منصوبہ، بھارتی نوجوان گرفتار

    سنگاپور میں مسلمانوں پر کرائسٹ چرچ جیسے حملوں کا منصوبہ، بھارتی نوجوان گرفتار

    سنگاپور: سنگاپور میں کرائسٹ چرچ کی مساجد پر ہونے والے حملوں کی طرز پر دہشت گردانہ حملوں کا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا، منصوبہ بندی کرنے والے 16 سالہ لڑکے کو گرفتار کرلیا گیا جو بھارتی نژاد ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سنگاپور میں حکام نے بتایا ہے کہ ایک 16 سالہ بھارتی نژاد مسیحی لڑکا گرفتار کیا گیا ہے جو مقامی مسلمانوں پر نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر کیے گئے دہشت گردانہ حملوں جیسے حملے کرنا چاہتا تھا۔ کرائسٹ چرچ میں سنہ 2019 میں مسلمانوں کی 2 مساجد پر کیے گئے حملوں میں 51 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ 16 سالہ لڑکا، جو ایک بھارتی نژاد پروٹسٹنٹ مسیحی شہری ہے، 15 مارچ کو کرائسٹ چرچ حملوں کے 2 سال مکمل ہونے کے موقع پر سنگاپور میں بھی مسلمانوں کے خلاف ایسے ہی حملے کرنے کا خواہش مند تھا۔

    سنگاپور کی تحفظ وطن کی ملکی وزارت نے بتایا کہ ملزم نے اپنے حملوں کے لیے تفصیلی منصوبہ بندی کر رکھی تھی اور اس سلسلے میں اس نے ضروری تیاریاں بھی کر لی تھیں۔

    وزارت کے حکام کا کہنا تھا کہ تفتیشی ماہرین اس ملزم کی گرفتاری اور اس سے اب تک کی گئی تفتیش کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ نابالغ ملزم نفسیاتی طور پر نہ صرف تشدد پسند ذہن کا مالک ہے بلکہ اس کی سوچوں میں اسلام کے خلاف بہت زیادہ منفی رویوں کا عنصر بھی انتہائی نمایاں ہے۔

    حکام نے اس ملزم کی مزید شناخت ظاہر نہیں کی تاہم صرف اتنا بتایا کہ اسے گزشتہ ماہ دسمبر میں گرفتار کیا گیا۔

    حکام کے مطابق یہ نوجوان اپنے تیار کردہ منصوبے کے تحت مسلمانوں پر حملوں کے لیے ایک ایسا بڑا چھرا استعمال کرنا چاہتا تھا جو عام طور پر قصاب استعمال کرتے ہیں، ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ اس بات کی بھی امید کرتا تھا کہ وہ ان حملوں کے دوران خود بھی مارا جا سکتا تھا۔

    سرکاری ذرائع کے مطابق یہ 16 سالہ ملزم سنگاپور میں آج تک دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا جانے والا سب سے کم عمر مشتبہ ملزم ہے۔

    سنگاپور پولیس کے مطابق گرفتار کیے گئے ملزم سے پوچھ گچھ کے دوران یہ بھی ثابت ہوا کہ وہ کرائسٹ چرچ حملوں کے سزا یافتہ مجرم ٹیرنٹ کی سوچ سے انتہائی حد تک متاثر ہے، یہ کم عمر ملزم دہشت گردانہ حملوں کے اپنے ارادوں پر عمل کرنے کے بعد 2 ایسی دستاویزات بھی جاری کرنا چاہتا تھا جن میں سے ایک میں اس نے ٹیرنٹ کے لیے مقدس ٹیرنٹ کے الفاظ استعمال کیے تھے۔

    خیال رہے کہ سنگاپور کی آبادی تقریباً 60 لاکھ ہے اور اس میں اکثریت چینی، بھارتی اور مالائی نسل کے باشندوں کی ہے، یہاں 15 لاکھ غیر ملکی مہمان کارکن بھی رہتے ہیں۔ یہاں بدھ مت، مسیحیت، ہندو مت، اسلام اور تاؤ مت سب سے بڑے مذاہب ہیں۔

  • نومولود کرونا وائرس کے خاتمے کی امید بن گیا

    نومولود کرونا وائرس کے خاتمے کی امید بن گیا

    سنگاپور میں ایک نومولود بچے میں کرونا وائرس کے خلاف مزاحمت کرنے والی اینٹی باڈیز دریافت کی گئی ہیں، بچے کی ماں مارچ میں کرونا وائرس کا شکار ہوئی تھیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سنگا پور میں مارچ میں کووڈ 19 سے متاثر ہونے والی ایک حاملہ خاتون کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی ہے، جس میں کرونا وائرس سے لڑنے والی اینٹی باڈیز کی موجودگی دیکھی گئی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ماں سے بچے میں بیماری کی منتقلی کے حوالے سے نیا اشارہ ہے، بچے کی پیدائش نومبر میں ہوئی اور اسے کووڈ 19 سے پاک قرار دیا گیا مگر اس میں وائرس کے خلاف لڑنے والی اینٹی باڈیز موجود تھیں۔

    بچے کی ماں کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کا خیال ہے کہ اینٹی باڈیز حمل کے دوران مجھ سے بچے میں منتقل ہوئیں۔

    مذکورہ خاتون رواں برس مارچ میں کرونا وائرس کا شکار ہوئی تھیں، ان میں معمولی نوعیت کی علامات دیکھی گئیں تاہم حمل کے پیش نظر انہیں اسپتال میں داخل کرلیا گیا جہاں سے ڈھائی ہفتے بعد انہیں ڈسچارج کیا گیا۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اب تک اس حوالے سے جامع تحقیق نہیں ہوسکی کہ کووڈ 19 سے متاثر ایک حاملہ خاتون وائرس کو حمل یا زچگی کے دوران بچے میں منتقل کرسکتی ہے یا نہیں۔

    رواں برس اکتوبر میں ایک طبی جریدے جاما پیڈیا ٹرکس میں امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے اپنی تحقیق میں بتایا تھا کہ ماں سے نومولود میں کرونا وائرس کی منتقلی کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوا کہ نارمل ڈیلیوری، ماں کے دودھ پلانے یا پیدائش کے فوری بعد بچے کو ماں کے حوالے کرنے سے بھی وائرس کا خطرہ نہیں بڑھتا۔

  • وہ گاؤں جہاں ’بھوتوں اور پریوں‘ کی موجودگی کو افسانوی شہرت ملی

    وہ گاؤں جہاں ’بھوتوں اور پریوں‘ کی موجودگی کو افسانوی شہرت ملی

    سنگاپور کو دنیا کے محفوظ ترین ممالک میں سے ایک مانا جاتا ہے تاہم یہاں پر ایک گاؤں ایسا بھی ہے جو پراسرار حالات میں ہونے والے جرائم کی وجہ سے بین الاقوامی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا رہتا ہے۔

    سنگاپور کا یہ قصبہ یشون، یہاں ہونے والے عجیب و غریب واقعات کی وجہ سے افسانوی شہرت اختیار کرچکا ہے۔

    کبھی یہاں بلیاں گلا گھونٹے جانے سے مردہ پائی جاتی ہیں، تو کبھی پراسرار حالات میں کوئی قتل ہوجاتا ہے، جیسے ایک شاپنگ مال میں ہونے والی چاقو زنی کی لرزہ خیز واردات نے سب کو ہلا کر رکھ دیا۔

    اکثر یہاں سڑکوں پر سنک ہولز نمودار ہوجاتے ہیں، ایک واقعے میں ایک جگہ کنکریٹ کی ایک سلیب ٹوٹ کر نیچے گر گئی، کہا جاتا ہے کہ یہاں اکثر پراسرار سائے دکھائی دیتے ہیں۔

    ایشیا پیرانارمل انویسٹی گیٹرز سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے چارلس گوہ کا کہنا ہے کہ 30 سال قبل جب وہ اس علاقے میں قائم ایک ملٹری کیمپ میں تعینات تھے، تب ان کے ساتھ عجیب و غریب واقعات ہوا کرتے تھے۔

    ان کے مطابق دن میں ان کی ملاقات زندوں سے، اور رات میں مردوں سے ہوا کرتی تھی۔

    چارلس کا ماننا ہے کہ اس جگہ پر ایک قدیم قبرستان موجود تھا جسے نئی تعمیرات کے لیے ہموار کردیا گیا اور تب ہی سے یہاں عجیب و غریب اور پراسرار واقعات کا آغاز ہوا۔

    بین الاقوامی میڈیا اس جگہ کو بدقسمت کہتا ہے اور اس حوالے سے اس کا مذاق بھی اڑایا جاتا ہے، سوشل میڈیا پر اس جگہ کے بارے میں میمز بنائی جاتی ہیں، جبکہ ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس نے بھی اپنی سیریز اسٹرینجر تھنگز کی تشہیر کے لیے اس قصبے کی ویڈیو استعمال کی۔

    مقامی حکام کا کہنا ہے کہ یہاں ہونے والے تمام واقعات کی عقلی توجیہات موجود ہیں اور یہاں ہونے والے جرائم کی شرح کسی بھی طرح غیر معمولی نہیں۔

    تاہم بین الاقوامی میڈیا میں اس کی شہرت کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ جب اچھی اور بری خبروں کو پیش کیا جائے تو لوگ بری خبروں میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس جگہ کو ایک غیر معمولی انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔

  • کرونا وائرس کی نئی قسم دریافت

    کرونا وائرس کی نئی قسم دریافت

    سنگاپور: سنگاپور میں محققین نے کرونا وائرس کی ایک نئی قسم دریافت کی ہے جو معمولی انفیکشن کا سبب بنتی ہے۔

    دی لانسیٹ میڈیکل جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کی نئی قسم سے متاثرہ مریضوں کے بہتر طبی نتائج برآمد ہوئے ہیں،ان مریضوں میں آکسیجن کی کمی اور انتہائی نگہداشت کی ضرورت نسبتاََ کم پائی گئی ہے۔

    سنگاپور میں کرونا کی نئی قسم سے متعلق تحقیق میں میں این سی آئی ڈی، ڈیوک این یو ایس میڈیکل اسکول سمیت مختلف اداروں کے محققین شامل تھے۔

    نئی تحقیق کے حوالے سے ڈیوک این یو ایس میڈیکل اسکول کے گیون اسمتھ کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس میں جنیاتی تبدیلی نے مریضوں میں بیماری کی شدت کو کم کیا ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ تحقیق میں سامنے آنے والے نتائج سے ویکسین بنانے اور کرونا سے متاثرہ مریضوں کا علاج کرنے میں مدد ملے گی۔

    نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور کے سینیئر ڈاکٹر اور بین الاقوامی سوسائٹی برائے متعدد امراض کے صدر پال ٹیمبیا کا غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وائرس کا زیادہ متعدی لیکن کم جان لیوا ہونا اچھی بات ہے۔

    ڈاکٹر ٹیمبیا کا کہنا تھا کہ یہ وائرس کے حق میں ہوتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو متاثر کرے لیکن انہیں مارے نہیں کیونکہ وائرس کا کھانے اور رہائش کے لیے انحصار اپنے میزبان یا متاثرہ جسم پر ہوتا ہے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لینے والا کرونا وائرس چین کے شہر ووہان سے پھیلنا شروع ہوا تھا، سنگار پور میں وائرس پر قابو پانے سے پہلے ہی یہ ایک شخص سے دوسرے شخص کے ذریعے پھیل گیا تھا۔

  • بیٹے کو بلی کے پنجرے میں قید رکھنے، گرم پانی سے مارنے والے والدین کو بڑی سزا مل گئی

    بیٹے کو بلی کے پنجرے میں قید رکھنے، گرم پانی سے مارنے والے والدین کو بڑی سزا مل گئی

    سنگاپور: اپنے 5 سالہ بیٹے کو بلی کے پنجرے میں قید رکھنے اور گرم پانی ڈال کر جان سے مارنے والے ماں باپ کو طویل قید اور کوڑوں کی سزا مل گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سنگاپور میں والدین نے اپنے ہی پانچ سالہ بچے کو بلی کے پنجرے میں قید رکھا، اور اس پر گرم پانی ڈال کر اسے جان سے مار دیا، جس پر عدالت نے دونوں کو 27 سال قید کی سزا سنا دی، جب کہ باپ کو اضافی طور پر 24 کوڑوں کی سزا بھی دی گئی۔

    28 سالہ رضوان عبد الرحمان اور اس کی 28 سالہ بیوی ازلین اروجونا نے کئی مرتبہ اپنے بچے کو گرم پانی سے جلایا، وکلا نے عدالت میں کہا کہ والدین نے ٹویا پایوہ میں اپنے ایک بیڈروم کے اپارٹمنٹ میں اپنے بچے کو 15 اور 22 اکتوبر 2016 کے درمیان چار مرتبہ گرم پانی سے جلایا، ایک موقع پر بچے نے چلا کر کہا کہ کیا تم لوگ پاگل ہو گئے ہو؟ جس پر انھوں نے اسے اور بھی جلایا۔

    بچے کے والدین جنھوں نے اپنے ہی بیٹے کو پنجرے میں بند رکھا اور گرم پانی ڈال کر مار دیا

    سنگاپور ہائی کورٹ نے بچے کے باپ رضوان کو 24 کوڑوں کی اضافی سزا بھی سنائی، جج کا کہنا تھا کہ بیٹے کے قتل کے جرم میں عورت بھی برابر کی شریک ہے اس لیے کوڑوں کے بدلے اسے ایک سال اضافی قید کی سزا سنائی جاتی ہے، وکلا نے عدالت کو بتایا کہ یہ بچوں پر تشدد کا بدترین کیس ہے۔

    عدالت میں یہ کیس 12 نومبر کو شروع ہوا تھا، جب کہ بچے کا انتقال 22 اکتوبر 2016 کو ہوا تھا، اس وقت اس کا جسم 198 فارن ہائیٹ (92 ڈگری سیلسئس) گرم پانی سے جلایا گیا تھا، جس سے اس کا جسم 75 فی صد جھلس گیا تھا، وکلا نے کہا کہ اپنی موت کے دن بچہ مبینہ طور پر بلی کے پنجرے میں قید کیا گیا تھا۔

    عدالت میں بتایا گیا کہ بچے کی ماں اسے نہلانا چاہ رہی تھی لیکن بچے نے انکار کر دیا، ماں نے بچے کے باپ کو بلایا تو اس نے کھولتا ہوا پانی اس کے سر اور پیٹھ پر ڈال دیا، بچہ آگے کی طرف گرا اور بے حس و حرکت ہو گیا، والدین نے فوری طور پر طبی امداد کی بجائے اسے 6 گھنٹے کے بعد اسے اسپتال پہنچایا۔

    جب عدالت میں کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تو پہلے دن بتایا گیا کہ پانچ سالہ بچے کو پنجرے میں قید رکھا گیا تھا اور اسے کئی ماہ سے گرم چمچوں اور چمٹیوں سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا، طبی رپورٹ میں بچے کی موت کی وجہ گرم پانی سے جلایا جانا بتایا گیا، بچے کے زخموں کی تصاویر بھی عدالت میں ایک اسکرین پر دکھائی گئیں۔

    پیتھالوجسٹ کی رپورٹ کے مطابق بچے کی ناک کی ہڈی ٹوٹی ہوئی تھی، بازؤں، کھوپڑی اور ہونٹوں پر زخم کے نشان تھے، مسوڑھے پھٹے ہوئے تھے، اسپتال میں اسے لایا گیا تو اگلے ہی دن اس کا انتقال ہو گیا۔

    معلوم ہوا کہ 2011 میں جب بچہ پیدا ہوا تو اسے ایک رضاعی خاندان کے حوالے کیا تھا تاہم 2015 میں اسے اپنے والدین کو لوٹا دیا گیا، بچے کے والدین بے روزگار ہیں اور ان کے دیگر بچے بھی ہیں، انھوں نے کئی مواقع پر بیٹے پر تشدد کیا، گرم چمچے سے اس کی ہتھیلی بھی جلائی گئی۔

  • چاکلیٹس اور بسکٹس کے ساتھ اب فیس ماسک بھی وینڈنگ مشین سے نکلیں گے

    چاکلیٹس اور بسکٹس کے ساتھ اب فیس ماسک بھی وینڈنگ مشین سے نکلیں گے

    لندن/سنگاپور: کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اب فیس ماسک بھی وینڈنگ مشین سے مل سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وبا کے دوران لندن اور سنگاپور میں عوام کے لیے نئی سہولت فراہم کی گئی ہے، چاکلیٹس، بسکٹس، اور کولڈ ڈرنکس ہی نہیں اب فیس ماسک بھی وینڈنگ مشین سے مل سکتے ہیں۔

    لندن میں کرونا وبا کی تشویش ناک صورت حال کے پیش نظر یہ اقدام اٹھایا گیا ہے، شاپنگ مالز اور عام دکانوں کے ساتھ ساتھ عوام کی سہولت کے لیے جگہ جگہ ماسک وینڈنگ مشین نصب کر دی گئی ہیں۔

    حکومت کی جانب سے فیس ماسک کو لازمی قرار دینے کے بعد اپریل میں ایک نئی لانچ ہونے والی کمپنی ماسکیو نے یہ آئیڈیا پیش کیا، کمپنی کے مالک 42 سالہ ایڈم فری مین نے بتایا کہ کرونا وائرس کی وبا کے شروع میں وہ اپنے ایک دوست اور پڑوسی روسل سے گفتگو کر رہا تھا کہ یہ آئیڈیا ذہن میں آیا۔

    دریں اثنا، سنگاپور نے بھی ایسی وینڈنگ مشینیں لانچ کر دی ہیں جن سے عوام مفت میں فیس ماسک حاصل کر سکیں گے، یہ سہولت این جی او تماسک فاؤنڈیشن فراہم کر رہی ہے، جس کا آغاز 29 جون سے ہوگا، بتایا گیا ہے کہ سنگاپور بھر میں 1 ہزار 200 مشینیں لگائی جائیں گی، جن سے ہر شہری 2 فیس ماسک مفت حاصل کر سکے گا۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس سے ہونے والی اموات بڑھ کر 43,230 ہو چکی ہیں جب کہ 307,980 افراد وائرس سے اب تک متاثر ہو چکے ہیں۔ دوسری طرف سنگاپور میں اب تک صرف 26 افراد ہی وائرس سے ہلاک ہوئے ہیں تاہم 42,955 افراد وائرس سے متاثر ہوئے۔