Tag: سنگاپور

  • سنگاپور نے کرونا وائرس کے علاج کے لیے دوا کی منظوری دے دی

    سنگاپور نے کرونا وائرس کے علاج کے لیے دوا کی منظوری دے دی

    سنگاپور میں کرونا وائرس کے علاج کے لیے ریمڈسویئر دوا کی منظوری دے دی گئی، سنگاپور کے علاوہ بھی متعدد ممالک میں یہ دوا استعمال کی جارہی ہے۔

    سنگاپور کے ہیلتھ پروڈکٹس ریگولیٹر کا کہنا ہے کہ اس دوا کے استعمال کی مشروط اجازت دی گئی ہے، یہ دوا صرف انہی افراد کو دی جائے گی جنہیں کوویڈ 19 کی وجہ سے سانس لینے میں شدید تکلیف کا سامنا ہوگا۔

    سنگاپور میں اب تک کرونا وائرس کے 39 ہزار 387 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ وائرس سے اب تک 25 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ سنگاپور میں اس وائرس کے آغاز میں ہی سخت حفاظتی اقدامات اپنانے شروع کردیے گئے تھے۔

    جلیئڈ کمپنی کی تیار کردہ دوا ریمڈسویئر کو سنگاپور کے علاوہ امریکا، بھارت اور جنوبی کوریا میں ایمرجنسی میں تشویشناک حالت میں مبتلا مریضوں پر استعمال کے لیے منظور کیا جاچکا ہے۔

    علاوہ ازیں تائیوان، جاپان اور برطانیہ میں بھی اس دوا کی منظوری دے دی گئی ہے اور کرونا وائرس کے مریضوں کو بڑے پیمانے پر اس کی فراہمی شروع کردی گئی ہے۔

    امریکی ریاست کیلی فورنیا میں اس دوا کو تیار کرنے والی کمپنی جلیئڈ نے کہا ہے کہ وہ اس دوا کی ایک بڑی مقدار عطیہ کریں گے جس سے کم از کم 1 لاکھ 40 ہزار مریضوں کا علاج ہو سکے گا۔

    حال ہی میں میڈیکل جرنل نیچر میں شائع ایک تحقیق میں اس دوا کے حیران کن اثرات کی نشاندہی کی گئی ہے۔

    اس تحقیق کے لیے 12 بندروں کو کرونا وائرس سے متاثر کیا گیا اور ان میں سے نصف کو یہ دوا دی گئی، ماہرین نے دیکھا کہ جن بندروں کو یہ دوا استعمال کروائی گئی ان میں پھیپھڑوں کو (کرونا وائرس سے) ہونے والے نقصان کی شرح کم تھی۔

    اس دوا نے بندروں کو سانس کی بیماری سے بھی محفوظ رکھا۔

    اس دوا کے انسانوں پر اثرات کی فی الحال آزمائش کی جارہی ہے تاہم ابتدائی جائزے میں دیکھا گیا کہ اس دوا کی بدولت کرونا وائرس کے مریض جلد صحتیاب ہوگئے۔

  • کرونا وائرس ویکسین کی تیزی سے تیاری کے لیے طریقہ دریافت ہو گیا

    کرونا وائرس ویکسین کی تیزی سے تیاری کے لیے طریقہ دریافت ہو گیا

    سنگاپور: سائنس دانوں نے کہا ہے کہ انھوں نے جینیاتی تبدیلیوں کی نشان دہی کے لیے ایک ایسا طریقہ دریافت کیا ہے جو کرونا وائرس کے خلاف تیار کی جانے والی ویکسینز کے ٹیسٹ کے مراحل کو تیز تر کر دے گا۔

    سنگاپور کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے جو تکنیک دریافت کی ہے اس کے ذریعے ممکنہ ویکسینز کے مؤثر ہونے کے بارے میں محض چند دن میں پتا چل سکے گا، اس سلسلے میں سنگاپور کے مذکورہ میڈیکل اسکول کو جہاں یہ تکنیک ڈویلپ کی گئی ہے، امریکی بایو ٹک کمپنی نے ممکنہ ویکسینز بھی فراہم کر دی ہیں، جن پر تجربات جاری ہیں۔

    میڈیکل اسکول کے انفکشس ڈیزیز پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر اوئی انگ آنگ نے میڈیا کو بتایا کہ انسانی رد عمل کی بنیاد پر ویکسین ٹیسٹ میں عام طور سے مہینوں لگ جاتے ہیں، تاہم نئے طریقے سے چند ہی دن میں ویکسین کے مؤثر ہونے کے بارے میں معلوم ہو جائے گا، اس طریقے میں جین میں ہونے والی تبدیلی سے یہ معلوم ہوگا کہ کون سے جینز متحرک ہو گئے ہیں اور کون سے غیر متحرک۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ویکسین سے جسم میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے فوری تجزیے سے اس کے مؤثر ہونے اور اس کے مضر اثرات کے بارے میں جلد تعین ہو سکے گا، اس سے قبل ویکسین لینے والے افراد کے جسمانی رد عمل پر انحصار کیا جاتا تھا۔

    سنگاپور کے سائنس دانوں نے یہ بھی واضح کیا کہ تاحال ایسی کوئی منظور شدہ دوا یا حفظ ماتقدم کی ویکسین سامنے نہیں آئی ہے جو کرونا وائرس کے لیے تیر بہ ہدف ہو، اکثر مریضوں کو صرف ایسی دوائیں دی جا رہی ہیں جو علامات کم کرنے میں معاون ہیں، جیسا کہ سانس لینے میں دشواری کے لیے دوا۔

    ماہرین نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ایک ویکسین کی مکمل طور پر تیاری میں ابھی بھی ایک سال کا عرصہ درکار ہے۔ ادھر اوئی انگ آنگ نے کہا کہ وہ ایک ہفتے میں چوہوں پر ویکسین ٹیسٹ کرنا شروع کریں گے جب کہ انسانوں پر تجربات رواں سال کے دوسرے نصف میں شروع ہونا متوقع ہے۔

  • سنگاپور میں مفت ہینڈ سینی ٹائزر تقسیم کرنے کا اعلان

    سنگاپور میں مفت ہینڈ سینی ٹائزر تقسیم کرنے کا اعلان

    کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سنگاپور میں ہر گھر کو مفت ہینڈ سینی ٹائزر دینے کا اعلان کردیا گیا۔

    سنگاپور کے ایک فلاحی ادارے نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ادارہ ہر گھر کو 500 ملی لیٹر ہینڈ سینی ٹائزر مفت فراہم کرے گا۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ ان کا فراہم کردہ سینی ٹائزر الکوحل فری ہوگا جو بچوں کے استعمال کے لیے بھی محفوظ ہوگا جبکہ کچن میں کام کرتے ہوئے کسی حادثے کا سبب نہیں بنے گا۔

    اس سلسلے میں ادارے نے اپنے متعین کردہ پوائنٹس کا اعلان کردیا ہے جہاں سے جا کر مفت سینی ٹائزر وصول کیا جاسکتا ہے۔

    خیال رہے کہ سنگاپور میں اب تک 509 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ 2 افراد موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔

    سنگاپور میں فی الحال تعلیمی ادارے بند کیے گئے ہیں اور ان کی بندش میں توسیع پر غور کیا جارہا ہے جبکہ وزیر اعظم نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں ورنہ ملک کو لاک ڈاؤن کرنا پڑے گا۔

    سنگاپور سمیت دنیا بھر میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 3 لاکھ 66 ہزار 948 ہوگئی ہے جب کہ کرونا سے صحتیاب ہونے والے افراد کی تعداد 1 لاکھ 1 ہزار 65 ہے۔

  • جاپانی براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے جدید سیٹلائٹ لے کر مشہور راکٹ خلا میں روانہ

    جاپانی براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے جدید سیٹلائٹ لے کر مشہور راکٹ خلا میں روانہ

    فلوریڈا: جاپانی براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے جدید سیٹلائٹ لے کر مشہور راکٹ خلا میں روانہ ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا سے اسپیس X فیلکن 9 راکٹ نے 11 دن بعد دوسری بار خلا کی طرف پرواز کی ہے، یہ راکٹ خلا میں موبائل فونز اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ کے لیے جدید سیٹلائٹ خلا میں چھوڑے گا۔

    اس سے قبل فیلکن نائن 5 دسمبر کو خلا میں روانہ ہوا تھا، 4 روز بعد ماحولیات کے بارے میں اہم ڈیٹا لے کر بہ حفاظت واپس آ کر زمین پر لینڈ کر گیا تھا۔

    خیال رہے کہ اسپیس ایکس نے رواں سال خلا میں اپنا یہ تیرہواں مشن لانچ کیا ہے، جب کہ فالکن نائن اس سے قبل دو بار خلا کی سیر کر چکا ہے، گزشتہ روز اس نے تیسری بار سیٹلائٹ لے کر خلا میں اڑان بھری، یہ سیٹلائٹ سنگاپور کی ایک کمپنی اور جاپان کی براڈ بینڈ فراہم کرنے والی کمپنی کا ہے۔

    اسپیس ایکس فالکن نائن راکٹ دو بار خلا میں جانے اور واپس زمین پر لینڈ کرنے کا منظر

    یہ ہیوی ویٹ کمیونی کیشن سیٹلائٹ بوئنگ کمپنی کا تیار کردہ ہے، جو جنوبی بحرالکاہل کے 25 ممالک کو جاپانی ’کا بینڈ‘ انٹرنیٹ کوریج دے گا، اور یہ 56 ہائی پاور بیمز سے لیس ہے جو خلا سے موبائل اور براڈ بینڈ سروسز فراہم کرے گا۔

    یہ سیٹلائٹ سنگاپور کی کمپنی کیسفک براڈ بینڈ سیٹلائٹس اور جاپانی آپریٹر اسکائی پرفیکٹ کا مشترکہ پروجیکٹ ہے۔ سیٹلائٹ لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حکام کا کہنا تھا کہ یہ براڈ بینڈ انٹرنیٹ اور موبائل سروسز مخصوص ممالک میں اسپتالوں اور اسکولوں کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوگا۔

    سنگاپور کمپنی کے مالک کا کہنا تھا کہ مذکورہ ممالک میں اگرچہ لوگ آئی پیڈز اور اسمارٹ فونز استعمال کر رہے ہیں تاہم وہ ایک عرصے سے جدید ٹیکنالوجی کا انتظار کر رہے تھے، انھیں ایسے انٹرنیٹ سروسز کا انتظار تھا جو ان کی زندگی کو مزید بہتر بنا سکے۔

  • ’اللہ کا گھر‘ بے گھر افراد کا سہارا بن گیا

    ’اللہ کا گھر‘ بے گھر افراد کا سہارا بن گیا

    سنگاپور سٹی : سنگا پور کی مسجد انتظامیہ نے بے گھر افراد کے رات میں سونے کے لیے مسجد کے دروازے کھول دیے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سنگا پور کی نیشنل یونیورسٹی کی جانب سے ایک مطالعہ کیا گیا جس کے بعد یہ معلوم ہو اکہ اس ملک میں تقریبا 1000لوگ بے گھر ہیں جو کہ سڑکوں اور گلیوں میں سونے پر مجبور ہیں۔

    زیادہ تر بے گھر افراد میں مردوں کی تعداد زیادہ ہے جب کہ ان افراد کے بے گھر ہونے کی سب سے بڑی وجہ بے روزگاری، کم تنخواہیں اور گھریلو مسائل ہیں۔

    اس تمام تر صورتحال کو مدِنظر رکھتے ہوئے مسجدِ سلطان سنگاپور کی پہلی مسجد ہے جو بے گھر افراد کو جزوی طور پر ٹھکانا فراہم کرتی ہے, یہ مسجد رات 10 بجے سے صبح 7 بجے تک بے گھر افراد کو سونے کے لیے چھت فراہم کرتی ہے۔

    مسجد سلطان کے سوشل ڈیولیپمنٹ آفیسر محمد آئزالدین جمال الدین کا کہنا ہے کہ مسجد ایک عبادت گاہ ہے اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان بے گھر افراد کی مدد کریں، یہ جگہ مرکزی عمارت اور نماز ہال سے دور مسجد کے ساتھ ہی انیکسی بلڈنگ کے تہہ خانے میں بنائی گئی ہے۔

    سوشل مڈیولیپمنٹ آفیسر کا کہنا تھا کہ اس کمرے میں 5 افراد ایک ساتھ باآسانی آرام کر سکتے ہیں جس میں گدّے، تکیہ اور پنکھا لگا ہوا ہے اور ساتھ ہی پانی کی بوتلیں بھی موجود ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مسجد کی انتظامیہ نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ یہ نیا اقدام مسجد میں آنے والوں کو پریشان نہیں کرے گا اور نہ ہی عبادت گاہ کسی رکاوٹ کا باعث بنے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس جگہ کو استعمال کرنے کے لیے بے گھر افراد کو مسجد کے سیکیورٹی گارڈ کے پاس رجسٹریشن کروانی ہوتی ہے۔

  • ’پاکستان کی 6 کمپنیاں آئندہ ہفتے سنگاپور میں اپنی پراڈکٹس متعارف کرائیں گی‘

    ’پاکستان کی 6 کمپنیاں آئندہ ہفتے سنگاپور میں اپنی پراڈکٹس متعارف کرائیں گی‘

    اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 6 کمپنیاں آئندہ ہفتے سنگاپور میں اپنی پراڈکٹس متعارف کرائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان کی 6 کمپنیاں آئندہ ہفتے اپنی پراڈکٹس متعارف کرائیں گی۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پراڈکس سنگاپورمیں فن ٹیک فیسٹول میں متعارف کرائی جائیں گی، پراڈکس کے لیے فیسٹول میں اسٹارٹ کر پلیٹ فارم کا استعمال ہوگا۔

    وزیرخارجہ نے کہا کہ اسٹارٹ کر پلیٹ فارم پاکستانی ہائی کمیشن اور پاکستانی کمیونٹی کی کاوش ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی ٹیکنالوجی میں سرگرم اپنے نوجوانوں پر فخر ہے۔

    اس سے قبل گزشتہ ماہ وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ماضی میں سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے پر توجہ نہیں دی گئی، پاکستان کو مستقبل میں جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا ہوگا۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں وزیراعظم کی خصوصی توجہ ہے، جس کے پاس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے متعلق آئیڈیاز ہیں ہم سے شیئر کرے، کوشش ہے نوجوانوں کو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں چارج دے سکیں۔

  • کچرے سے آلودہ کراچی کے لیے سنگاپور بہترین مثال

    کچرے سے آلودہ کراچی کے لیے سنگاپور بہترین مثال

    کراچی کے کچرے نے نہ صرف شہریوں بلکہ ارباب اختیار کو بھی پریشان کر رکھا ہے کہ روزانہ پیدا ہونے والے لاکھوں ٹن کچرے کو کیسے اور کہاں ٹھکانے لگایا جائے۔

    نہ صرف کراچی بلکہ کچرے سے پریشان دنیا کے ہر شہر کو اس معاملے میں سنگاپور کے نقش قدم پر چلنا چاہیئے۔

    براعظم ایشیا کا سب سے جدید، ترقی یافتہ اور خوبصورت ترین ملک سنگاپور نہایت چھوٹا سا ملک ہے اور یہاں کچرے کے بڑے بڑے ڈمپنگ پوائنٹس بنانے کی قطعی جگہ نہیں۔

    سنگاپور کی صفائی ستھرائی مغربی ممالک کو بھی پیچھے چھوڑ دیتی ہے، آئیں دیکھتے ہیں کہ سنگاپور اپنے کچرے کو کس طرح ٹھکانے لگاتا ہے۔

    سنگاپور میں روزانہ کی بنیاد پر ہر جگہ سے کچرا اکٹھا کیا جاتا ہے۔ پورے ملک سے اکٹھا کیا جانے والا کچرا ایک بڑی سی عمارت میں لایا جاتا ہے۔

    اس عمارت میں اس کچرے کو جلایا جاتا ہے، یہاں جلنے والی آگ سال کے 365 دن جلتی رہتی ہے، 1000 ڈگری سیلسیئس پر جلنے والی یہ آگ سب کچھ جلا دیتی ہے۔

    کچرے جلانے کے اس عمل سے بجلی پیدا کی جاتی ہے، یہ عمارت سنگاپور میں توانائی پیدا کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

    اور سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ اس عمارت سے نکلنے والا دھواں ماحول کو ذرہ برابر بھی نقصان نہیں پہنچاتا۔

    دراصل اس عمارت میں صرف مزدور یا کاریگر موجود نہیں ہوتے جو آگ جلا کر کچرا اس میں پھینک دیں، یہاں سائنسدان اور اپنے شعبے کے ماہرین موجود ہوتے ہیں جو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ یہاں سے نکلنے والا دھواں صاف ستھرا ہو۔

    زہریلے دھوئیں کو صاف یا فلٹر کرنے کا عمل جدید سائنسی بنیادوں پر استوار اور نہایت پیچیدہ ہے، اور اس مشکل عمل کے بعد اس عمارت کی چمنیوں سے خارج سے ہونے والی ہوا بالکل صاف ستھری ہوتی ہے۔

    اس عمارت میں 90 فیصد کچرا جل کر غائب ہوجاتا ہے، صرف 10 فیصد راکھ کی صورت میں باقی رہ جاتا ہے۔ اس راکھ کو دور دراز واقع انسانی ہاتھوں سے بنائے گئے ایک جزیرے پر لے جایا جاتا ہے اور پانی میں ڈال دیا جاتا ہے۔

    یہ پانی سمندر اور دریاؤں سے بالکل الگ تھلگ ہے لہٰذا اس میں ڈالی جانے والی راکھ یہیں رہتی ہے۔

    سنگاپور کی اس حکمت عملی سے وہ پلاسٹک جسے غائب ہونے میں 500 برس لگتے ہیں، 1 دن میں غائب ہوجاتا ہے۔

    اور یہ سارا عمل اس قدر صاف ستھرا ہے کہ سنگاپور کا قدرتی ماحول اور حسن برقرار ہے، جنگلی و آبی حیات اور نباتات تیزی سے نشونما پا رہے ہیں اور جنگل سرسبز ہیں۔

  • اچھے نمبروں کے حصول کی خاطر طلبہ نفسیاتی مریض بن سکتے ہیں

    اچھے نمبروں کے حصول کی خاطر طلبہ نفسیاتی مریض بن سکتے ہیں

    پولو اوژنگ: سنگاپور میں اچھے نمبروں کے حصول کی خاطر محنت کرنے والے طالب علم نفسیاتی مریض ہوتے چلے جارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سنگاپور میں اسکول طالب عملوں کی بہت بڑی تعداد بہتر نمبر حاصل کرنے کی خاطر اپنے ذہن پر شدید دباؤ ڈالتی ہے جس کے باعث وہ نفسیاتی مرض کا شکار ہورہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سنگاپور کے تعلیمی نظام میں مقابلے کی فضا ہے جس کے باعث ہر بچہ اچھے نمبروں سے امتحان پاس کرنے کے لیے دن رات محنت کرتا ہے، یہی وجہ ان کے ذہن پر جبری دباؤ اور مرض کا باعث بنتی ہے۔

    ماہرین نفسیات نے اس دباؤ کو ‘پرفارمنس اینگزائٹی‘ کا نام دیا ہے، اسکولوں کے طلبا نے اپنے والدین سے اینگزائی یا اضطرابی کیفیت اور ذہنی دباؤ کی شکایت کی ہے۔

    یہ صورت حال پرائمری اسکولوں میں بھی پائی جاتی ہے، ماہرین نے حکام کو خبردار کیا ہے کہ اس رجحان پر قابو نہ پایا گیا تو سنگاپور میں خود کشی کا رجحان بھی جنم لے سکتا ہے۔

    حکام نے اپنے تعلیمی نظام سے متعلق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اصلاحات کا بھی فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت مشکل نصاب پر لچک کا مظاہرہ کیا جائے گا جبکہ چند امتحانات کورس سے نکال دیے جائیں گے۔

    سنگا پور کے وزیر تعلیم اونگ یی کونگ کا کہنا تھا کہ اصلاحات سے طلبا میں علم حاصل کرنے کے جذبے اور پڑھائی کی مشقت میں توازن پیدا ہوگا۔

  • اسپائیڈر مین کا ہتھیار’ویب شوٹر‘ حقیقت میں تیار ہو گیا

    اسپائیڈر مین کا ہتھیار’ویب شوٹر‘ حقیقت میں تیار ہو گیا

    سنگاپور: اسپائیڈر مین کا ہتھیار ’ویب شوٹر‘ حقیقت میں تیار ہو گیا، سنگا پور کے ایک شخص نے اسپائیڈر مین کا جال پھنکنے والا ہتھیار بنا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سنگاپور میں ایک شخص نے اسپائیڈر مین کا مشہور ہتھیار تیار کر لیا، یہ ایک ایسا ویب شوٹر ہے جس سے سہولت کے ساتھ جال پھینکا جا سکتا ہے۔

    جال پھینکنے کا آلہ بنانے والے شخص نے ویب شوٹر کا عملی مظاہرہ بھی کیا، یہ ہتھیار کلائی پر باندھ کر اس سے اسپائیڈر مین کی طرح جال فائر کیے جاتے ہیں۔

    یہ ویب شوٹر مکمل طور پر کام کر رہا ہے، اس سے پھنکے جالے والے میں چیزوں کو پکڑنے کی خصوصیت بھی موجود ہے، یہ ویب شوٹر چالیس سالہ شخص نے گھر میں بنایا۔

    ویب شوٹر کو فروخت کے لیے بھی پیش کر دیا گیا ہے، اور اس کی قیمت 139 سنگاپورین ڈالر رکھی گئی ہے، لوگوں نے بڑی تعداد میں اسے خریدنے میں دل چسپی ظاہر کر دی ہے۔

    ویب شوٹر بنانے والے شخص نے سنگاپور کے ایک پبلک پارک میں اس کا عملی مظاہرہ بھی کیا، لوگوں نے دیکھا کہ وہ کلائی کو ایک جھٹکا دیتا ہے اور شوٹر سے ایک جال نکل کر اپنے ہدف تک پہنچتا ہے۔

    خیال رہے کہ فلموں میں اب تک کئی اسپائیڈر مینز جلوہ گر ہو چکے ہیں، ٹوبی میگوائر، ٹام ہولینڈ اور اینڈریو گارفیلڈ، تاہم ٹوبی سے شروع ہونے والا یہ سفر تنزلی کی طرف ہی گیا، ناظرین کو ٹوبی میگوائر ہی بہ طور اسپائیڈر مین پسند آیا۔

  • رات کے اندھیرے میں چمک دار اور آنکھوں کو خیرہ کردینے والی حیران کن سڑکیں

    رات کے اندھیرے میں چمک دار اور آنکھوں کو خیرہ کردینے والی حیران کن سڑکیں

    سنگاپور: سنگاپور میں انجینئرز نے ایسی سڑکیں تیار کرلی ہیں جو رات کے اندھیرے میں دلفریب روشنی خارج کر کے دیکھنے والوں کو رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سنگاپور میں چاؤ چو کانگ روڈ اور اپر بیوکٹ ٹیما روڈ کے درمیان400 کلومیٹر طویل سڑک تعمیر کی گئی ہے جسے ریل کوریڈور بھی کہا جاتا ہے۔

    سنگاپور کے ماہرین نے اس سڑک کو چار حصوں میں تقسیم کیا ہے، ایک جگہ عام سڑک ہے، دوسری اور تیسری پر گھاس اور عام کنکریٹ جبکہ سڑک کے چوتھے حصے پر قدرے محفوظ معدنی اسٹرانشیئم ایلومینیٹ بچھایا گیا ہے جو رات کے اوقات میں چمک دمک کے ساتھ خوبصورت روشنی خارج کرتا ہے۔

    اسٹرانشیئم ایلومینیٹ کی خاصیت یہ ہے کہ یہ دن بھر سورج سے خارج ہونے والی الٹرا وائیلٹ روشنی جذب کرتا ہے اور رات کو دھیمی روشنی کی صورت میں اسے خارج کرتا ہے۔

    سنگاپور انتظامیہ نے عوام سے وہاں کا دورہ کرنے اور اپنی رائے دینے کو کہا ہے تاکہ ان روشنی خارج کرنے والی سڑکوں کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔

    مزید پڑھیں: دنیا کے چند ایسے دہشت ناک مقامات جن کو دیکھ کر رونگٹے کھڑے ہوجائیں