Tag: سنگا پور

  • سنگا پور کے گول کیپر حسن پر چینی مداحوں نے پیسوں کی بارش کردی

    سنگا پور کے گول کیپر حسن پر چینی مداحوں نے پیسوں کی بارش کردی

    گول بچانے پر سنگا پور کے گول کیپر حسن سنی پر چینی مداحوں نے پیسوں کی بارش کردی، پلیئر نے مداحوں سے پیسے نہ بھیجنے کی اپیل کی ہے۔

    حسن سنی یوں تو سنگاپور کے گول کیپر ہیں مگر چینی شائقین ان پر فدا نظر آتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ سنگاپور کے ہاتھوں تھائی لینڈ 1-3 سے شکست کے بعد چین کی ٹیم ورلڈ کپ کوالیفائر کے اگلے راؤنڈ تک پہنچنے کے قابل ہوئی۔

    اس بات سے چینی مداح اتنے خوش ہوئے کہ انھوں نے سنگاپور کے گول کیپر کو پیسے بھیجنا شروع کیے جبکہ حسن نے مداحوں سے اپیل کی ہے کہ وہ پیسے بھیجنا بند کر دیں۔

    منگل کو سیئول میں جنوبی کوریا کے ہاتھوں 0-1 کی شکست کے بعد چین کی 2026 کے ٹورنامنٹ کے لیے ایشین کوالیفائنگ کے آخری مرحلے میں پہنچنے کی امیدیں تقریباً خمت ہوگئی تھیں.

    ایسے میں سنگاپور نے بنکاک میں کھیلے گئے مقابلے میں تھائی لینڈ کو ایک کے مقابلے میں تین گول سے شکست دی اور چینی مداح خوشی سے نہال ہوگئے۔

    40 سالہ گول کیپر حسن سنی نے اس مقابلے میں شاندار گول کیپنگ کا مظاہرہ کیا اور اسی کی بدولت ورلڈ کپ کوالیفائنگ راؤنڈ سے چین باہر ہونے سے بچ گیا۔

    سنگاپور کے گول کیپر حسن سنی کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کوالیفائنگ میچ میں تھائی لینڈ کے خلاف 11 یقینی گول بچانے پر انھیں چینی فٹ بال شائقین کی جانب سے رقم بھیجی جارہی ہے۔

    سنگاپور کے سرکاری نشریاتی ادارے سے گفتگو میں حسن نے بتایا کہ ان کے ریستوران سے ادائیگی کے کےلیے کیو آر کوڈ کی ایک تصویر آن لائن گردش کر رہی ہے

    چینی شائقین اسی کیو آر کوڈ کا استعمال کرتے ہوئے رقم منتقل کررہے ہیں، مداح اتنی رقم بھیج چکے ہیں کہ میرے خیال میں اس رقم سے ہم آرام سے کسی سیاحتی مقام کا ٹور کرسکتے ہیں۔

  • وہ ملک جو کرونا وائرس کی تباہ کاریوں سے محفوظ رہا

    وہ ملک جو کرونا وائرس کی تباہ کاریوں سے محفوظ رہا

    عالمی وبا کرونا وائرس نے دنیا کے تمام ممالک کو لپیٹ میں لیا ہوا ہے وہیں ایشیا میں ایک ایسا ملک بھی ہے جو اس وبائی مرض سے محفوظ ترین رہا ہے۔

    بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق سنگاپور نیوزی لینڈ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے کووڈ ریزیليئنس رینکنگ میں نمبر ایک کی پوزیشن پر آگیا ہے۔

    بلومبرگ نے یہ فہرست اور ممالک کی درجہ بندی کئی چیزوں پر نظر رکھ کر کی ہے جن میں کووڈ کیسز کی تعداد سے لے کر نقل و حرکت کی آزادی تک شامل ہیں۔

    دوسری جانب کرونا ویکسی نیشن کا مؤثر نظام سنگاپور کو نیوزی لینڈ پر برتری لینے میں مددگار ثابت ہوا ہے، سنگاپور میں زندگی تقریباً معمول پر آچکی ہے۔

    گزشتہ چند ماہ کے دوران سنگاپور میں کرونا وائرس کے معمولی کیسز سامنے آئے تھے تاہم ان پر بروقت قابو پا لیا گیا تھا۔ یہاں روزانہ تقریباً نئے متاثرین کی تعداد صفر ہے۔

    سنگاپور میں رواں ہفتے کئی نئے کیسز سامنے آئے جس کے بعد حکام نے فوری طور پر اس سے نمٹنے کے لیے پابندیاں عائد کردیں۔

  • ہیلکس برج کی انفرادیت کیا ہے؟

    ہیلکس برج کی انفرادیت کیا ہے؟

    سنگا پور کے علاقے مرینا بے میں واقع ہیلکس برج کی انفرادیت اس کا ڈھانچہ ہے جو انسان کے ڈی این اے (Deoxyribonucleic acid) سے متاثر ہو کر بنایا گیا ہے۔

    اس برج کو انسانی ڈی این اے کی چار بنیادوں سائٹوسن، گوانائن، ایڈنائن اور تھائمین کے مانند چار حصّوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور یہ تقسیم برقی قمقموں سے نمایاں‌ کی گئی ہے۔ شام ڈھلتے ہی ہیلکس برج پر ایل ای ڈی لائٹس روشن ہو جاتی ہیں جو اس برج کا حُسن اور اس کی خوب صورتی بڑھاتی ہیں۔

    اس مشہور پُل کے ایک جانب بینجمن شائرس پُل ہے جسے سنگاپور کا طویل ترین پُل مانا جاتا ہے جب کہ اس کے دوسری جانب مرینا بے ہے۔ سیر و تفریح کی غرض سے ہیلکس برج کا رخ کرنے والے اس پُل سے اطراف کے مناظر کا نظّارہ کرتے ہیں‌ جو اس بلندی اور دور تک پھیلی ہوئی روشنیوں کی وجہ سے خاصا دل کش معلوم ہوتا ہے۔

    مقامی لوگوں‌ کے علاوہ غیر ملکی سیّاح بھی اس پُل کو دیکھنے کے لیے یہاں آتے ہیں۔ یہاں سے قریب بنی ہوئی بلند و بالا اور خوب صورت ڈیزائن کی مختلف عمارتیں اور پُل کے نیچے موجود پانی پر قمقموں کی روشنی گویا تیرتی ہوئی معلوم ہوتی ہے اور یہ منظر آنکھوں‌ کو بہت بھلا لگتا ہے۔

    اس پُل کو دنیا کا پہلا ’’آرکیٹیکچرئل اینڈ انجینئرنگ ڈیزائن‘‘ کہا جاتا ہے۔ ہیلکس برج دس سال قبل عوامی آمدورفت اور سیر و تفریح‌ کے لیے کھولا گیا تھا۔ اس پُل نے اپنے طرزِ تعمیر اور بہترین ذرایع آمدورفت کے زمرے میں ’’عالمی آرکیٹیکچر فیسٹیول ایوارڈ‘‘ اور’’بلڈنگ اینڈ اتھارٹی ایکسیلینسی ایوارڈ‘‘ بھی اپنے نام کیا تھا۔

    ہیلکس برج ایک عوامی گزر گاہ ہے جس سے لوگ مرینا بے کے ایک کنارے سے دوسرے تک پہنچتے ہیں۔ اسے ڈیزائن کرنے میں‌ مقامی کمپنی کے ساتھ آسٹریلوی انجینئروں سے بھی مدد لی گئی تھی۔

    یہ عوامی گزر گاہ پہلے ڈبل ہیلکس برج کے نام سے مشہور ہوئی، لیکن آج اسے صرف ہیلکس برج کہا جاتا ہے۔

  • سنگا پور اور چیونگم

    سنگا پور اور چیونگم

    سنگا پور استوائی خطے میں واقع ہے لہٰذا اس کی آب و ہوا گرم مرطوب ہے۔ اس چھوٹے سے ملک میں بارشیں خوب ہوتی ہیں۔ ہر یا لی خوب ہے۔

    سنگاپور میں کئی قومیتوں اور رنگ و نسل کے لوگ بستے ہیں۔ سب سے زیادہ چینی نژاد ہیں، باقی مالے، ہندوستانی، پاکستانی، سری لنکن وغیرہ ہیں۔ یہاں‌ بڑی بڑی عمارتیں جدید طرز تعمیر کا نمونہ ہیں۔

    بڑے مذاہب میں بدھ ازم، ہندومت اور عیسائیت شامل ہیں ۔ حکومت کا انداز جمہوری ہے اور ملک سیاحت کے لیے مشہور ہے۔ ایک وقت تھا جب اس کے نظامِ تعلیم کی دنیا میں مثال دی جاتی تھی ۔

    سیاحت یہاں ایک انڈسٹری کی حیثیت رکھتی ہے۔ سیاحوں کی دل چسپی کی ہر شے سنگاپور میں موجود ہے اور سنگاپور سیاحت سے زرِ مبادلہ کمانے والے ملکوں میں سے ایک ہے۔

    سنگاپور کا جو انداز سب سے پہلے آنکھوں کو بھاتا ہے وہ یہاں صفائی ستھرائی کا نظام ہے۔ یہ چھوٹا سا ملک ہے لیکن صاف، شفاف، چمکتی ہوئی سڑکیں، عمارتیں اور پارک سیاحوں کی توجہ حاصل کرلیتے ہیں۔ یہاں پر کوڑا کرکٹ پھیلانے پر سخت سزا اور جرمانے کا رواج ہے۔

    سنگاپور میں سگریٹ اور چیونگم پر بھی پابندی عائد رہی ہے اور تفریحی و پبلک مقامات پر اس پر سختی سے عمل کروایا جاتا ہے۔

    دراصل ایم آر ٹی(ریل سروس) کے چلنے کے بعد سنا گیاکہ ایک ٹرین کے آٹو میٹک دروازے میں کسی نے شرارت کرتے ہوئے چیونگم چپکا دی تھی جس کے باعث دروازہ کھلنے میں تاخیرہوئی۔

    حکام نے یہ پسند نہ کیا کہ لوگ ایک بڑی اور اہم سفری سروس کے دوران ایسی مشکل اور تکلیف اٹھائیں جس کی وجہ سے ان کا وقت برباد ہو اور کوئی بھی شہری اپنے ضروری کام کو وقت پر انجام دینے سے محروم ہوجائے، لہٰذا انھوں نے چیونگم پر پابندی عائد کردی۔

  • سنگا پور کا سمندر کنارے قائم خوبصورت باغ

    سنگا پور کا سمندر کنارے قائم خوبصورت باغ

    سنگا پور میں ایک کھاڑی کے کنارے قائم کیا گیا خوبصورت عمودی باغ دنیا کے خوبصورت ترین باغات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

    بظاہر دیکھنے میں یہ خلائی دنیا کے اسکائی اسکریپرز نظر آتے ہیں کیونکہ ان کا طرز تعمیر نہایت انوکھا ہے۔

    بڑے بڑے ستونوں پر اگائے گئے پودے اس مقام کو ایک جنگل کی شکل دے دیتے ہیں۔

    یہ باغ مرینہ بے کے کنارے قائم ہے اور 101 ایکڑ کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ باغ میں دنیا بھر کے پھول لا کر لگائے گئے ہیں۔

    ستونوں کے اوپر 22 میٹر بلند ایک راستہ تعمیر کیا گیا ہے جہاں سے شہر کا نہایت خوبصورت نظارہ دکھائی دیتا ہے۔

    رات کے وقت یہ ستون روشنیوں میں نہا جاتے ہیں جبکہ موسیقی بھی سنائی دیتی ہے۔

    اس مقام پر روزانہ سیاحوں کی بڑی تعداد یہاں کی سیر کرنے آتی ہے۔