سنگترہ ایسا پھل ہے جو کھٹا میٹھا ہونے کے باوجود بچوں کو بھی کافی پسند ہوتا ہے اور اگر یہ میٹھا ہو تو پھر اسے کھانے کی لذت ہی دوبالا ہوجاتی ہے۔
ویسے تو ہر پھر میں قدرت نے بیش بہا غذائیت رکھی ہے، تاہم سنگترہ یا کینو کو سُپرفوڈ کہا جاتا ہے کیونکہ یہ بہت سے غذائیت سے بھرپور پھل ہے، یہ جسم کو کئی بیماریوں سے بچاتا ہے، حالیہ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ روزانہ ایک سنگترہ کا استعمال ڈپریشن کا خطرہ کم کرتا اور موڈ بہتر بناتا ہے۔
ہارورڈ میڈیکل اسکول اور میساچوسٹس جنرل ہسپتال کی مشترکہ نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ ایک نارنجی (سنگترہ) کھانے سے ڈپریشن کا خطرہ 20 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
ڈپریشن کے حوالے سے مذکورہ تحقیق کےلیے ایک لاکھ سے زائد خواتین کو چنا گیا اور ان کے برتائو کو نوٹ کیا گیا۔
ہارورڈ میڈیکل اسکول اور میساچوسٹس جنرل ہسپتال کے انسٹرکٹر آف میڈیسن ڈاکٹر راج مہتا کی سربراہی میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی جو لوگ روزانہ کھٹے پھل کھاتے ہیں ان میں ڈپریشن کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔
یہ بات دلچسپ ہے کہ تحقیق سے پتا چلا کہ ڈپریشن کے خطرے کو کم کرنے کی صلاحیت صرف کھٹے پھلوں میں ہیں، یہ خصوصیات دوسرے پھلوں جیسے سیب اور کیلے میں نہیں دیکھی گئی ہیں۔
ڈاکٹر راج مہتا نے بتایا کہ روایتی اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کے علاوہ، سنگترے کا استعمال ڈپریشن کے علاج کا حصہ بن سکتا ہے۔
کھٹے میٹھے پھل کھانے سے نیورو ٹرانسمیٹر سیروٹونن اور ڈوپامائن کی دستیابی بڑھ جاتی ہے جو خوشی کے ہارمونز کو بڑھاتے ہیں۔ نتیجے کے طور پر، یہ موڈ کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے۔
روزانہ سنگترہ کھانے سے ہڈیاں بھی صحت مند رہتی ہیں، سنگترہ میں وٹامن سی، کیلشیم اور فاسفورس جیسے غذائی اجزاء ہوتے ہیں جو ہڈیوں کو صحت مند اور مضبوط رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔
سنگترہ/ نارنگی وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے اور یہ وٹامن نیوران کی نشوونما میں مدد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ خلیات کے درمیان مواصلات کو تیز کرنے کے لئے ایک حفاظتی پرت بناتا ہے۔
کھٹے پھل flavonoids سے بھرپور ہوتے ہیں، جو یادداشت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے، یہ آنتوں کے کام کو بہتر بنانے میں بھی مدد کرتے ہیں۔ وہ جسم میں ‘خوش’ نیورو ٹرانسمیٹر سیروٹونن اور ڈوپامائن کی دستیابی کو بڑھاتے ہیں۔
نوٹ: صحت سے متعلق اس طرح کی معلومات سائنسی تحقیق کی بنیاد پر شائع کی جاتی ہیں، تاہم کسی بھی پھل یا دوا کے استعمال سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔
https://urdu.arynews.tv/diabetes-and-depression-3000-clinics-indus/