Tag: سنگھاڑا

  • دوعدد سنگھاڑوں سے بہترین کولڈ کریم تیار

    دوعدد سنگھاڑوں سے بہترین کولڈ کریم تیار

    موسم سرما میں سنگھاڑہ نام کی سوغات بازاروں میں دستیاب ہوتی ہے یہ چیز انسانی صحت کیلیے بے حد مفید ہے خاص طور پر جلد کی خوبصورتی میں اس کا اہم کردار ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق سنگھاڑوں کی تاثیر ٹھںڈی ہوتی ہے یہ معدے کی گرمی دور کرنے کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں، اس میں کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، وٹامن بی، پوٹاشیم اور کوپر وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں معروف ہربلسٹ ڈاکٹر بلقیس نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سنگھاڑا بہت ہی مفید چیز ہے اس میں تمام منرلز موجود ہوتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ موسم سرما میں اگر کوئی جلد کی بیماری ہو یا جلد کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کیلئے اس کا پیسٹ بہت کارآمد ہے، اس کے علاوہ پٹھی ہوئی ایڑھیوں اور جلد کی خشکی کے خاتمے کیلئے بے حد مفید ہے۔

    ڈاکٹر بلقیس نے بتایا کہ دو عدد کچے سنگھاڑے لیں اس کا چھلکا اتار کر گری نکال لیں، اس کے بعد چمچ ایلوویرا جیل اور چمچ کوکونٹ آئل ملا کر اسے بلینڈ کرلیں، آپ کی کریم تیار ہیں اسے صبح شام لگائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس پیسٹ کو کولڈ کریم کے طور پر استعمال کریں، اس سے جلد کی خشکی فوری ختم ہوجائے گی۔

    اس کے علاوہ سنگھاڑوں کے چھلکوں کے پاﺅڈر سے بنایا جانے والا پیسٹ جلد کے سوجے ہوئے حصوں پر ریلیف کے لیے لگایا جاسکتا ہے، اس کے بیجوں کے پاﺅڈر کو لیموں کے عرق کے ساتھ مکس کرکے جلد پر لگانے کو معمول بنانے سے سوزش جلد کے علاج میں مدد ملتی ہے۔

    پھٹی ہوئی جلد اور ایڑھیوں کی ایک اور وجہ ہمارے جسم میں مینگنیز کی کمی ہے، سنگھاڑے کا باقاعدگی سے استعمال مینگنیز کی ضرورت کو پورا کرتا ہے اور اس میں پانی کی زیادہ سے زیادہ مقدار ہمارے جسم کو ہائیڈریٹ رکھتی ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • سنگھاڑا یا جل پھل متعدد امراض میں‌ نافع

    سنگھاڑا یا جل پھل متعدد امراض میں‌ نافع

    ہندوستان میں جل پھل اور سنگھاڑا کے نام سے مشہور یہ پھل ایک بیل سے حاصل ہوتا ہے جو پانی میں‌ پھلتی پھولتی ہے

    سنگھاڑے کا چھلکا ہرا ہوتا ہے لیکن سوکھ جانے کے بعد اس کی رنگت سیاہ پڑ جاتی ہے۔ یہ پھل چھوٹا اور مخروطی یا تکونی شکل کا ہوتا ہے۔ اس کا گودا سفید اور شیریں ہوتا ہے۔ اس پھل کو پک جانے پر ابال کر کھایا جاتا ہے۔

    یہ نرم پھل ہے جو ابالنے کے بعد سخت ہو جاتا ہے۔ کچا سنگھاڑا ہلکا میٹھا اور خستہ ہوتا ہے۔ تاہم اسے اچھی طرح دھونا چاہیے کیوں کہ اس پھل میں پانی سے کچھ مضر اجزا اور کیمیائی مادے بھی شامل ہوسکتے ہیں۔ اسی لیے سنگھاڑے کو ابال کر استعمال کرنا بہتر ہے۔ اُبلا ہوا سنگھاڑا زیادہ ذائقے دار ہوتا ہے۔

    یوں تو برصغیر اور خطے کے دیگر علاقوں‌ میں‌ اس پھل کو متعدد ناموں‌ سے شناخت کیا جاتا ہے، لیکن ہمارے ہاں یہ اپنی شکل یا بناوٹ کی وجہ سے سنگھاڑا مشہور ہے۔ یہی لفظ کسی کو اُس کی شکل کی وجہ سے چڑانے کے لیے بھی بولا جاتا ہے اور اس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ بھونڈا اور سڑیل ہے۔

    سردیوں میں یہ پھل بازار میں بکثرت نظر آتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق سنگھاڑے میں کاربوہائیڈریٹس بہت زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ اس میں پروٹین، وٹامن بی، پوٹاشیم اور کاپر کی مقدار بھی شامل ہوتی ہے۔

    طبی ماہرین کہتے ہیں کہ سنگھاڑے کا استعمال تھکاوٹ دور کرنے کے ساتھ ساتھ جسم میں خون کی روانی بہتر بناتا ہے۔ سنگھاڑے کے گودے کا سفوف کھانسی کو رفع کرتا ہے جب کہ اسے دودھ میں‌ ملانے سے اس پر بالائی آجاتی ہے. سنگھاڑے کو پانی میں ابال کر پینے سے قبض کی شکایت رفع ہوتی ہے۔