Tag: سنی اتحاد کونسل

  • سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں ملیں گی یا نہیں ؟ فیصلہ آج  سنایا جائے گا

    سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں ملیں گی یا نہیں ؟ فیصلہ آج سنایا جائے گا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سنی اتحادکونسل کو مخصوص نشستیں ملنے یا نہ ملنے سے متعلق فیصلہ چیف جسٹس کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ سنائے گا۔

    فیصلہ سنانے کا وقت اور بینچ تبدیل کردیا گیا ہے اور رجسٹرار سپریم کورٹ نے نئی کازلسٹ جاری کردی۔

    جس کے مطابق تیرہ رکنی بینچ دوپہر بارہ بجے فیصلہ سنائے گا، اس سے پہلے جاری کی گئی کاز لسٹ میں کہا گیا تھا تھا کہ محفوظ شدہ فیصلہ چیف جسٹس کے ریگولر تین رکنی بینچ میں صبح نو بجے سنایا جائے گا۔

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تیرہ رکنی فل کورٹ نے نو جولائی کو سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    جس کے بعد چیف جسٹس کی سربراہی میں دو مشاورتی اجلاس بھی ہوئے تھے۔

    مخصوص نشستوں کے کیس میں کب کیا ہوا؟

    الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے بعد سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں کو دیں، جس کے بعد الیکشن کمیشن کے فیصلے پر سنی اتحاد کونسل نے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔

    بعد ازاں پشاور ہائیکورٹ کے لارجر بینچ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا۔ جس پر سنی اتحاد کونسل نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ابتدائی سماعت پر پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلوں کو معطل کر دیا۔

    جس پر وفاقی حکومت کی جانب سے آئینی تشریح کا نکتہ اٹھایا گیا اور تین رکنی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے سپریم کورٹ میں دستیاب تیرہ ججز پر مشتمل فل کورٹ تشکیل دیا گیا۔

    سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر سپریم کورٹ میں کل سات سماعتیں ہوئیں، چھ مئی کو جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ایک سماعت کی، اس کے بعد فل کورٹ نے چھ سماعتیں کیں، فل کورٹ نے پہلی سماعت تین جون کو کی تھی۔

    <strong>مخصوص نشستوں کی تقسیم</strong>

    الیکشن کمیشن نے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں میں تقسیم کر دیں۔

    خیبرپختونخوا اسمبلی میں ایک نوٹیفکیشن کے مطابق الیکشن کمیشن نے جمعیت علمائے اسلام پاکستان، پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-این) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو ایک ایک مخصوص نشست الاٹ کی ہے۔

    سندھ اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان اور پیپلز پارٹی کو خواتین کے لیے مختص نشستیں دی گئیں، جس پر پیپلز پارٹی کی سمیتا افضل اور ایم کیو ایم پی کی فوزیہ حمید مخصوص سیٹوں پر منتخب ہوئیں۔

    مزید برآں سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے سادھو مل عرف سریندر والسائی نے اقلیتی نشست حاصل کی۔

    ای سی پی نے مسلم لیگ (ن)، پی پی پی اور جے یو آئی ف کو اقلیتوں کے لیے تین مخصوص نشستیں الاٹ کیں ، جن کا دعویٰ سنی اتحاد کونسل نے کیا تھا۔

    مسلم لیگ ن کی نیلم میگھواڑ، پیپلز پارٹی کے رمیش کمار اور جے یو آئی ف کے جیمز اقبال اقلیتی سیٹوں پر منتخب ہوئے۔

  • سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں ملیں گی یا نہیں؟ فیصلہ آج سنائے جانے  کا امکان

    سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں ملیں گی یا نہیں؟ فیصلہ آج سنائے جانے کا امکان

    اسلام آباد : مخصوص نشستوں کے لئے سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر پر فیصلہ آج سنائے جانے کا امکان ہے،سپریم کورٹ نے منگل کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کے فل کورٹ بینچ کا فیصلہ آج سنائے جانے کا امکان ہے۔

    گذشتہ روز مخصوص نشستوں کے کیس سے متعلق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس ہوا تھا ، اجلاس میں چیف جسٹس سمیت فل کورٹ کے تیرہ ججز شریک ہوئے، جس میں محفوظ کردہ فیصلے پر مشاورت مکمل کی گئی۔

    یاد رہے منگل کے روز سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    کیس کا پس منظر

    واضح رہے کہ عام انتخابات کے بعد مارچ میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 1-4 کی اکثریت سے فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ سنی اتحاد کونسل کو پارلیمنٹ میں مخصوص نشستیں نہیں مل سکتیں کیونکہ اس جماعت نے انتخابات سے قبل مخصوص سیٹوں کے لیے امیدواروں کی فہرستیں جمع نہیں کرائیں، الیکشن کمیشن نے یہ بھی فیصلہ کیا تھا کہ یہ نشستیں پارلیمنٹ میں موجود دوسری جماعتوں کو تقسیم کردی جائیں گی۔

    علاوہ ازیں 14 مارچ کو پشاور ہائیکورٹ نے بھی الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کی استدعا مسترد کردی تھی، جس کے بعد سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے اپریل میں اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

    بعد ازاں 6 مئی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص سیٹوں پر الیکشن کمیشن آف پاکستان اور پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کردیا تھا۔

    جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے دیگر سیاسی جماعتوں کو مخصوص سیٹوں کی الاٹمنٹ سے متعلق فیصلہ معطل کیا تھا۔

    مخصوص نشستوں کی تقسیم

    الیکشن کمیشن نے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں میں تقسیم کر دیں۔

    خیبرپختونخوا اسمبلی میں ایک نوٹیفکیشن کے مطابق الیکشن کمیشن نے جمعیت علمائے اسلام پاکستان، پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-این) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو ایک ایک مخصوص نشست الاٹ کی ہے۔

    سندھ اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان اور پیپلز پارٹی کو خواتین کے لیے مختص نشستیں دی گئیں، جس پر پیپلز پارٹی کی سمیتا افضل اور ایم کیو ایم پی کی فوزیہ حمید مخصوص سیٹوں پر منتخب ہوئیں۔

    مزید برآں سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے سادھو مل عرف سریندر والسائی نے اقلیتی نشست حاصل کی۔

    ای سی پی نے مسلم لیگ (ن)، پی پی پی اور جے یو آئی ف کو اقلیتوں کے لیے تین مخصوص نشستیں الاٹ کیں ، جن کا دعویٰ سنی اتحاد کونسل نے کیا تھا۔

    مسلم لیگ ن کی نیلم میگھواڑ، پیپلز پارٹی کے رمیش کمار اور جے یو آئی ف کے جیمز اقبال اقلیتی سیٹوں پر منتخب ہوئے۔

  • سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں پر اپیلوں کی سماعت کیلئے 13 رکنی فل کورٹ تشکیل

    سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں پر اپیلوں کی سماعت کیلئے 13 رکنی فل کورٹ تشکیل

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں پر اپیلوں کی سماعت کیلئے 13 رکنی فل کورٹ تشکیل دے دیا، جو 3 جون کو سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس سماعت کیلئے مقرر کردیا گیا، سپریم کورٹ کا 13 رکنی فل کورٹ 3 جون کوسماعت کرے گا۔

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تمام دستیاب ججز پر مشتمل بینچ اپیلوں پر سماعت کرے گا، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیی آفریدی، جسٹس امین الدین بینچ کا حصہ ہونگے۔

    اس کے علاوہ جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بینچ کا حصہ ہوں گے جبکہ جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سادات خان اور جسٹس نعیم اختر افغان بھی بینچ میں شامل ہیں جبکہ جسٹس مسرت ہلالی علالت کے باعث دستیاب نہیں ہوں گی۔

    جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ گذشتہ سماعت پر معطل کیا تھا، معاملے پر لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ کمیٹی کو بھجوایا گیا تھا۔

    سنی اتحاد کونسل پر فل کورٹ تشکیل دینے کا فیصلہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے کیا۔

    سپریم کورٹ نے مخصوص سیٹوں پر الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کیا تھا، جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس میں کہا تھا کہ ہم الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کے فیصلوں کومعطل کررہے ہیں ، فیصلوں کی معطلی صرف اضافی سیٹوں کو دینےکی حدتک ہوگی، عوام نے جوووٹ دیااس مینڈیٹ کی درست نمائندگی پارلیمنٹ میں ہونی چاہیے۔

  • سنی اتحاد کونسل نے اپوزیشن لیڈر کیلئے عمر ایوب کا نام جمع کرادیا

    سنی اتحاد کونسل نے اپوزیشن لیڈر کیلئے عمر ایوب کا نام جمع کرادیا

    اسلام آباد : سنی اتحاد کونسل نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کیلئے عمر ایوب کا نام جمع کرادیا، قائد حزب اختلاف کا نام ملک عامر ڈوگر نے جمع کرایا۔

    قومی اسمبلی اسپیکر سردار ایاز صادق سے سنی اتحاد کونسل کے وفد کی ملاقات، قائد حزب اختلاف کے لیے نام جمع کروا دیا
    .

    : SIC submits Omar Ayub’s name as Opposition leader in NA

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق سے سنی اتحاد کونسل کے وفد نے ملک عامر ڈوگر کی قیادت میں ملاقات کی۔

    پارلیمنٹ ہاؤس میں واقع اسپیکر چیمبر میں ہونے والی ملاقات میں ملک عامر ڈوگر نے دیگر اراکین کے ہمراہ اسپیکر کو قائد حزب اختلاف کے لیے جناب عمر ایوب کا نام تجویز کر دیا۔

    قائد حزب اختلاف کے لیے نام قومی اسمبلی کے رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس کے متعلقہ رول نمبر 39 کے تحت جمع کروایا گیا ہے۔

    ملاقات میں ملک عامر ڈوگر کے علاوہ صاحبزادہ حامد رضا، علی محمد خان، ریاض فتیانہ، ڈاکٹر نثار جٹ اور دیگر اپوزیشن ممبران بھی موجود تھے۔

  • سنی اتحاد کونسل کا پنجاب کی مخصوص نشستوں نہ ملنے پر لاہور ہائی کورٹ سے رجوع

    سنی اتحاد کونسل کا پنجاب کی مخصوص نشستوں نہ ملنے پر لاہور ہائی کورٹ سے رجوع

    لاہور : سنی اتحاد کونسل نے پنجاب کی مخصوص نشستوں نہ ملنے پر لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سنی اتحاد کونسل نے پنجاب سے قومی اور صوبائی اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

    سنی اتحاد کونسل کے حامد رضا کیجانب سے اشتیاق اے خان ایڈووکیٹ نےلاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ اور نئے شیڈول کا نوٹیفکیشن غیر ائینی ہے، قانون کے مطابق سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں کسی دوسری جماعت کو نہیں دی جا سکتیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت حکم دے کہ پنجاب کی قومی اسمبلی کی مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کی سیٹوں کے مطابق انہیں دی جائیں اور پنجاب اسمبلی میں بھی سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دینے کا حکم دیا جائے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت الیکشن کمیشن کا فیصلہ اور انتخاب کے حوالے سے شیڈول کالعدم قرار دے اور فیصلے تک نوٹیفیکیشن پر عمل درآمد روکا جائے۔

  • الیکشن کمیشن کا فیصلہ، سنی اتحاد کونسل قومی و صوبائی اسمبلیوں کی کتنی مخصوص نشستوں سے محروم ہوئی؟

    الیکشن کمیشن کا فیصلہ، سنی اتحاد کونسل قومی و صوبائی اسمبلیوں کی کتنی مخصوص نشستوں سے محروم ہوئی؟

    اسلام آباد : سنی اتحاد کونسل قومی و صوبائی اسمبلیوں 77 مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی ، یہ نشستیں اب باقی جماعتوں کو ملیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن فیصلے کے بعد سنی اتحاد کونسل قومی و صوبائی اسمبلیوں کی 77 مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی، الیکشن کمیشن کی جانب سے ہولڈ کی گئی یہ نشستیں اب باقی جماعتوں کو ملیں گی۔

    قومی اسمبلی میں خواتین کی بیس اور اقلیتوں کی تین نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں میں تقسیم کی جائیں گی، ان میں پنجاب سے بارہ اور خیبرپختونخوا سے آٹھ خواتین کی نشستیں شامل ہیں۔

    اس طرح پنجاب اسمبلی میں بھی خواتین کی چوبیس اور اقلیتوں کی تین نشستیں متناسب نمائندگی کے تحت دیگر جماعتوں کو الاٹ کی جائیں گی۔

    اس کے علاوہ کے پی اسمبلی میں خواتین کی اکیس اور اقلتیوں کی چار نشستیں اور سندھ اسمبلی میں خواتین کی دو نشستیں بھی اب دیگر جماعتوں کو ملیں گی۔

    یاد رہے الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کردی تھی، الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ سنی اتحاد کونسل خواتین، اقلیتی نشستوں کے کواثے کی مستحق نہیں۔

    الیکشن کمیشن نے آئین کے آرٹیکل 53 کی شق 6، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 104 کے تحت فیصلہ سنایا جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصلہ چار ایک کےتناسب سے جاری کیا گیا ، تحریری فیصلے میں کہا گیاتھا کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہیں کی جا سکتیں۔

  • 8 فروری کو عوام فیصلہ کر چکی، آج خانہ پوری ہوگی: زرتاج گل

    8 فروری کو عوام فیصلہ کر چکی، آج خانہ پوری ہوگی: زرتاج گل

    اسلام آباد: سنی اتحاد کونسل کی رہنما زرتاج گل نے کہا ہے کہ 8 فروری کو عوام فیصلہ کر چکی ہے آج خانہ پوری ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سنی اتحاد کونسل کی رہنما زرتاج گل نے پارلیمنٹ ہاؤس آمد پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ زبردستی جیت کر آئے ہیں ان کی شکلیں دیکھا کریں، احسن اقبال کا اپنا بھی ووٹ چیک ہونا چاہیے۔

    سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ عوام کا مینڈیٹ اس پی ڈی ایم نما حکومت کو حاصل نہیں، 8 فروری کوبانی پی ٹی آئی کو مینڈیٹ ملا ہے، جو عوام کی ووٹ سے منتخب ہو کر آئے انہیں عزت ملے گی۔

    دوسری جانب سنی اتحاد کونسل کے ایک اور رہنما عامر ڈوگر کہتے ہیں خاموش انقلاب کے نتیجے میں قومی اسمبلی میں ہماری 180 نشستیں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر مخصوص نشستیں بھی ملائیں تو قومی اسمبلی میں ہماری نشستوں کی تعداد 235 ہے۔ یہ ووٹ چور ہیں، یہ بے حسی کے ساتھ ایوان میں بیٹھے ہیں۔

    واضح رہے کہ نومنتخب قومی اسمبلی آج کے خصوصی اجلاس میں قائد ایوان اور ملک کے نئے وزیراعظم کا انتخاب کرے گی۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے اراکین کی پارلیمنٹ ہاؤس آمد کا سلسلہ جاری ہے، حکمران اتحاد کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے منصب کیلئے شہباز شریف امیدوار ہیں جبکہ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے عمر ایوب خان ان کے مدمقابل ہوں گے۔

  • بانی پی‌ ٹی آئی نے صدر کے لیے کِسے نامزد کیا؟  نام سامنے آگیا

    بانی پی‌ ٹی آئی نے صدر کے لیے کِسے نامزد کیا؟ نام سامنے آگیا

    اسلام آباد : سنی اتحاد کونسل کی جانب سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو صدارتی امیدوار نامزد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سنی اتحاد کونسل نے صدارتی امیدوار کے نام کا اعلان کردیا ، محمود خان اچکزئی کو سنی اتحاد کونسل کا صدارتی امیدوار نامزد کردیا گیا۔

    سنی اتحاد کونسل کی جانب سے کاغذات نامزدگی آج جمع کرائے جائیں گے جبکہ پی پی ن لیگ اتحاد کی جانب سے آصف زرداری کو صدارتی امیدوارنامزد کیا گیا ہے۔

    خیال رہے صدارتی الیکشن 9 مارچ کو ہوگا، کاغذات نامزدگی آج دن 12 بجے تک جمع کرائے جا سکیں گے۔

    کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال 4 مارچ کو ریٹرننگ آفیسر صبح 10 بجے کریں گے، کاغذات نامزدگی 5 مارچ دوپہر 12 بجے تک واپس لیے جا سکیں گے، صدارت کے امیدواروں کی فہرست 5 مارچ کو ہی آویزاں کی جائے گی اور دست بردار ہونے کی تاریخ 6 مارچ ہوگی۔

    صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ صبح دس سے شام پانچ بجے تک پارلیمنٹ ہاؤس اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی۔

  • سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دی جائیں یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ

    سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دی جائیں یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد :الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا، بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ مخصوص نشستیں کوئی خیرات نہیں آئینی حق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کیلئےدرخواست پرالیکشن کمیشن میں سماعت ہوئی۔

    ایم کیو ایم، ن لیگ ، پیپلز پارٹی کی درخواستیں سماعت کے لیے مقررکی گئیں ، ایم کیو ایم، ن لیگ، پیپلز پارٹی کے وکلا الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔

    اس موقع پر پی ٹی آئی سینئر وکیل حامد خان ،فاروق ایچ نائیک،ولید اقبال،فروغ نسیم،اعظم نذیر تارڑ اور بیرسٹر گوہر بھی موجود تھے۔

    پی ٹی آئی وکیل علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تمام متعلقہ سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کیے جانے چاہئیں، سپریم کورٹ میں خدشے کااظہار کیاکہ انتخابی نشان نہیں تومخصوص نشستیں نہیں ملیں گی ، الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ وہ پارٹی جوائن کریں گے تو نشستیں مل جائیں گے۔

    چیف الیکشن کمشنر نے سوال کیا کیا یہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں موجود ہے، تو بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ نہیں یہ بات سپریم کورٹ کے فیصلے میں موجود نہیں ہے تو چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپکے وکیل نے بھی یہ کہا تھا انتخابی نشان نہیں تو مخصوص نشستیں نہیں ملیں گی، اگر ریکارڈنگز پر جانا ہے تو بہت کچھ سننا پڑے گا۔

    بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ غیر معمولی صورتحال پیداہوئی اورسب سےزیادہ میں اسمبلی میں آئے، آزاد امیدواروں نے کے پی کے میں بہت زیادہ سیٹیں حاصل کیں، ممبر خیبرپختونخوا نے کہا کے پی کے کوئی نام نہیں ہےخیبرپختونخوا نام ہے۔

    جس پر وکیل نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی کو انتخابی نشان نہیں دیا گیا،میں نے اس وقت بھی مخصوص نشستوں کے مسئلے کا ذکر کیا تھا، سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کا مؤقف تھا کہ مخصوص نشستیں مل جائیں گی تو ممبرکے پی کا کہنا تھا کہ اس وقت تو معلوم ہی نہیں تھا کہ آزاد کس پارٹی میں جائیں گے۔

    وکیل پی ٹی آئی نے بتایا کہ عوام نے پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کو منتخب کیا یہ حقیقت ہے،یہ کوئی مسئلہ نہیں تنازعہ نہیں آزاد کامیاب امیدواروں کی مخصوص نشستیں کیسے ملی گی، 86آزاد امیدواروں نے قومی اسمبلی میں ایس آئی سی میں شمولیت کی۔

    بیرسٹر علی ظفر نے دوبارہ غلطی سے کے پی کے کہہ دیا ، کے پی بولنے پر چیف الیکشن کمشنر اور ممبران ہنس پڑے ، جس پر علی ظفر نے کہاکہ معذرت چاہتاہوں کے پی نہیں خیبرپختونخوا ، لوگ ای سی پی کوبھی کچھ اورکہتےہیں تو چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھ کہ آپ تو بہت کچھ کہتےہیں لیکن ہم خاموش ہیں۔

    پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے دلائل میں کہا اعتراض یہ ہے سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کی لسٹ نہیں دی، جب غیر معمولی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو تشریح کرناپڑتی ہے ، سیاسی جماعت وہ ہے جو انتخابات میں حصہ لے، جس پر ممبر اکرام اللہ نے کہا کہ جس پارٹی کا آپ حوالہ دے رہےہیں کیا اس پارٹی نےانتخابات میں حصہ لیا تو بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ وہ پارٹی نہیں توالیکشن کمیشن کی فہرست پران کانام اورانتخابی نشان کیوں ہے۔

    ممبر خیبرپختونخوا نے سوال کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم اس پارٹی کی رجسٹریشن ختم کردیں تو بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ بے شک ختم کردیں لیکن اس کیلئے پراسس کرنا پڑے گا ، سنی اتحاد کونسل ایک سیاسی جماعت ہے، سنی اتحاد کونسل کے پاس ایک انتخابی نشان ہے، حمایت یافتہ آزاد ارکان کی شمولیت کےبعد سنی اتحاد کونسل پارلیمانی پارٹی بن گئی۔

    ممبر خیبرپختونخوا نے مکالمے میں کہا کہ آپ کہنا چاہ رہے کہ آزاد ارکان ہوں یا پارٹیز سے تعلق ہوسیٹیں ملیں گی ، مخصوص نشستیں توملیں گی لیکن کس کو ملیں گی یہ الگ بات ہے، جس پر علی ظفر کا کہنا تھا کہ آزاد امیدواروں پر پابندی نہیں کہ کس جماعت کو جوائن کریں کس کو نہیں، بنیادی مقصد کسی بھی حکومت یا اپوزیشن کا بنانے میں معاونت تھا، آئین میں کہیں نہیں ہے کہ کس جماعت میں شمولیت ہوسکتی ہے اورکس میں نہیں۔

    وکیل پی ٹی آئی نے مزید بتایا کہ ایک درخواست گزار کا موقف ہے سیاسی جماعت کو پارلیمانی جماعت ہوناضروری ہے،آئین میں سیاسی جماعت کا ذکر ہے ناکہ پارلیمانی جماعت کا، پارلیمانی جماعت اور سیاسی جماعت میں فرق سےمتعلق الگ آرٹیکل ہے، آرٹیکل 63کے مطابق سیاسی جماعت واضح ہے، جس پر ممبرسندھ نے کہا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ آزادشامل ہوگئے تو غیرپارلیمانی جماعت بھی پارلیمانی بن جائےگی۔

    بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ بالکل سیاسی جماعت پارلیمانی بن سکتی ہے جب ممبران اسمبلی شامل ہوں، اگرایس آئی سی کو مخصوص نشستیں نہ دی گئی تو اس کا مطلب یہ نہیں تقسیم کردی جائیں، 20نشستیں حاصل کرنیوالی جماعت کو30نشستوں کےحساب سے مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں۔

    وکیل نے کہا کہ آئین میں درج ہے مخصوص نشستوں کا فیصلہ آزاد امیدواروں کی شمولیت کے بعد کیا جائے گا، آرٹیکل 51 ڈی واضح ہے سیاسی جماعتوں کومتناسب نمائندگی کےتحت مخصوص نشستیں الاٹ ہونی ہیں، آزاد ارکان کی شمولیت کے بعد ایس آئی سی مخصوص نشستوں کی حق دار ہے، آئین سیاسی جماعت اور پارلیمانی پارٹی میں تفریق کرتا ہے، آزاد امیدواروں کی شمولیت کے بعد ایس آئی سی پارلیمانی پارٹی بن گئی۔

    چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کی ترجیحی فہرست بھی جمع نہیں کرائی، کیا سنی اتحاد کونسل الیکشن کے بعد ترجیحی فہرست جمع کراسکتی ہے؟ ممبر بابر حسن بھروانہ نے سوال کیا کیا صرف آزاد ارکان کی بنیاد پر ایک سیاسی جماعت کو مخصوص نشستیں دیدیں؟ آزاد ارکان کے بغیر اس وقت سنی اتحاد کونسل کی کوئی حیثیت نہیں، جن جماعتوں کے ارکان نے نشستیں جیتیں ان جماعتوں میں کیوں مخصوص نشستیں تقسیم نہ کریں؟

    جس پر بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ آئین کے مطابق سیاسی جماعت کیلئے پارلیمانی پارٹی ہونے کی کوئی شرط نہیں، مخصوص نشستیں نہ دینے سے سینیٹ الیکشن میں بھی سنی اتحاد کونسل کو نقصان ہوگا، تو ممبر بابر حسن بھروانہ نے سوال کیا ترجیحی فہرست کون دے گا پارٹی سربراہ یا پارلیمانی پارٹی کا سربراہ؟

    وکیل فاروق نائیک نے کہا کہ ترجیحی فہرست اس وقت دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ترجیحی فہرست جمع کرانے کا وقت الیکشن سے پہلے گزر چکا ہے۔

    ممبر کےپی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں اس طرح کی رولنگ آئی تھی کہ ممبران اسمبلی کس طرح ووٹ کرسکتے ہیں، جس پرعلی ظفر نے کہا کہ وہ معاملہ پارٹی سربراہ کے احکامات کی عدم تکمیل کا تھا اس میں واضح کیا تھا کہ ووٹ کیسے کیا جاسکتا ہے، قومی اسمبلی کا کوٹہ تین دن میں دیا جاتا ہے تو چیف الیکشن کمشنر نے کہا مخصوص نشستوں کے کوٹہ کے تعین کیلئے 3 روز ہیں۔

    علی ظفر نے بتایا اس لیے ہم نے 3 دن میں اپلائی کیا اور آپ نے آزاد امیدواروں کو سنی اتحاد کونسل کا مان لیا، تیسرا اعتراض ہے کہ ترجیحی لسٹ نہیں دی گئی، جس پر ممبر کے پی نے کہا کہ ہم نہیں کہہ رہے آئین کہتا ہے جو ترجیحی لسٹ دی اسی میں سے منتخب ہونگے تو وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہآئین کا آرٹیکل 51کہتا ہے لسٹ کے مطابق نشستیں ملنی چاہیے میں مانتا ہوں، قانون بنایا آرٹیکل ایک سو چار نے اب وہ دیکھ لیں۔

    وکیل پی ٹی آئی نے کہا اب اگر آزاد امیدوار کسی جماعت کو جوائن نہ کرتے کیا مخصوص کوٹہ ضائع ہوتا؟ قانون میں کیا ترمیم کرنا پڑتی ؟ لسٹ اس سے دیکھا جائے گا اس کے علاوہ آرٹیکل ایک سو چار کچھ نہیں کہتا، کوٹےسے متعلق شیڈول آپ نے دینا ہے جب چاہیں جتنی بار چاہیں۔

    چیف الیکشن کمشنر نے کہا سربراہ سنی اتحاد کونسل نےچھبیس فروری کو الیکشن کمیشن کو خط لکھا، جس میں کہا گیا انہوں نے جنرل الیکشن نہیں لڑا۔ انہیں مخصوص نشستیں چاہیئں تو آپ کیوں مجبورکر رہے ہیں۔

    سکندر سلطان راجہ نے خط بیرسٹرعلی ظفر کو دے دیا،علی ظفرنے خط سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے ایسے کسی خط کا پی ٹی آئی کو نہیں بتایا۔

    خیال رہے مسلم لیگ ن۔ پیپلزپارٹی۔ ایم کیوایم اور جےیوآئی ف کے وکیلوں نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دینے کی مخالفت کی ہے۔

  • سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں ملیں گی یا نہیں؟ حتمی فیصلہ آج کیا جائے گا

    سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں ملیں گی یا نہیں؟ حتمی فیصلہ آج کیا جائے گا

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دینے کے معاملے پر حتمی فیصلہ آج کرے گی، جبکہ لا ونگ سنی اتحاد کونسل کو نشستوں کے معاملے پر قانونی رائے بھی دے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں کے معاملے پر الیکشن کمیشن کا اجلاس طلب کرلیا گیا ، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت اجلاس آج ہوگا۔

    اجلاس میں کمیشن کے چاروں ممبران،سیکرٹری اورسپیشل سیکرٹری سمیت لاء ونگ شرکت کرے گا، اجلاس میں سنی اتحاد کونسل کی درخواست کا جائزہ لیا جائے گا۔

    کمیشن سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دینے یا نہ دینے سے متعلق حتمی فیصلہ کرے گا جبکہ لا ونگ سنی اتحاد کونسل کو نشستوں کے معاملے پر قانونی رائے بھی دے گا۔

    یاد رہے 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار بڑی تعداد میں کامیاب ہوئے اور سنی اتحاد اب مخصوص نشستوں کیلیے وہ سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے ہیں۔

    گزشتہ روز سنی اتحاد کونسل نے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کیلیے الیکشن کمیشن میں تحریری درخواست جمع کروائی تھی۔ تحریری درخواست کے ساتھ پارٹی لیٹر اور بیان حلفی بھی جمع کروایا گیا تھا جبکہ استدعا کی گئی تھی کہ خواتین اور اقلیت کی مخصوص نشستوں پر کوٹہ الاٹ کیا جائے۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ پنجاب اسمبلی کے 107 آزاد اراکین نے بھی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کر لی ہے، اس لیے تمام کامیاب آزاد امیدواروں کے تناسب سے مخصوص نشستیں لاٹ کی جائیں۔