Tag: سوئیڈن

  • سوئیڈن : اسکول میں فائرنگ، حملہ آور سمیت 10 افراد ہلاک

    سوئیڈن : اسکول میں فائرنگ، حملہ آور سمیت 10 افراد ہلاک

    اوریبرو : سوئیڈن کے اسکول میں فائرنگ سے 10 افراد ہلاک ہوگئے، ہلاک شدگان میں حملہ آور بھی شامل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سوئیڈن کے مغربی شہر اوریبرو کے ایک اسکول میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے جس کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوگئے۔

    پولیس کے مطابق حملہ آور اکیلا تھا، تاہم اب مزید کسی حملے کا خطرہ نہیں ہے، حملے کے وقت طلبہ امتحان دینے کے بعد واپس جاچکے تھے اور اسکول میں بہت کم طلبہ موجود تھے۔

    حملہ آور نے فائرنگ کے بعد خود کو بھی گولی مار کر ہلاک کر ڈالا، پولیس کے مطابق حملہ دہشت گردانہ نہیں تھا، مزید تحقیقات جاری ہیں۔

    رِسبیرگسکا اسکول میں فائرنگ کا واقعہ منگل کی دوپہر تقریباً ساڑھے 11بجے پیش آیا، تاہم متاثرین کی فوری شناخت نہیں کی جا سکی۔ پولیس حکام کا مزید کہنا ہے کہ اس حملے کا دہشت گردی سے بظاہر کوئی تعلق ظاہر نہیں ہوتا۔

    واقعے کے فوری بعد زخمیوں کو طبی امداد کیلیے اسپتال منتقل کیا گیا، اسپتال انتظامیہ کے مطابق فائرنگ کے بعد پانچ زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا، جن میں سے ایک کو معمولی زخم آئے، جبکہ چار کی سرجری کی گئی۔ دو کی حالت مستحکم ہے جبکہ ایک کی حالت تشویشناک ہے۔

  • سوئیڈن کے لیے ’نائیکوپ‘ کی کتنی فیس ادا کرنا ہوگی؟

    سوئیڈن کے لیے ’نائیکوپ‘ کی کتنی فیس ادا کرنا ہوگی؟

    ملازمت یا پڑھائی کے سلسلے میں سوئیڈن جانے والے افراد کو نادرا کے طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے نائیکوپ بنانے کی ضرورت ہوگی۔

    نائیکوپ کے لیے نادرا کی فیس کی دو مختلف کیٹیگریز میں بنائی گئی ہیں، دنیا کے مختلف ممالک کو دو زونز A اور B میں تقسیم کیا گیا ہے، دونوں زونز کے لیے صارفین کو مختلف فیس کی ادائیگی کرنا ہوگی۔

    سوئیدن کے لیے نادرا نیکوپ فیس پاکستانی روپے میں درج ذیل ہے، وہ حضرات جو نائیکوپ بنانے کے خواہشمند ہیں ان کے لیے عام فیس 39 ڈالرز رکھی گئی ہے۔

    اس کے علاوہ یورپی ملک سوئیڈن کے نائیکوپ کی ارجنٹ فیس 57 ڈالرز ہوگی جبکہ ایگزیکٹیو فیس کی مد میں شہریوں کو 75 ڈالرز کے برابر رقم ادا کرنا ہوگی۔

    پاکستانی حضرات جو روپے میں فیس ادا کرنا چاہییں انھیں نائیکوپ کے لیے عام فیس 11،340، ارجنٹ فیس 16،589 جبکہ ایگزیکٹیو فیس 21،820 ادا کرنا ہوگی۔

    نائیکوپ کے لیے درخواست دہندہ پورے پاکستان میں نادرا رجسٹریشن سینٹر (این سی آر) پر جا کر یا پاک-شناخت کی ویب سائٹ کے ذریعے درخواست دے سکتا ہے۔

  • سوئیڈن میں منکی پاکس کے نئے ویرینٹ کا پہلا کیس

    سوئیڈن میں منکی پاکس کے نئے ویرینٹ کا پہلا کیس

    اسکینڈیوین ملک سوئیڈن میں منکی پاکس کے نئے ویرینٹ کے پہلے کیس کی تشخیص ہوئی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سوئیڈش پبلک ہیلتھ ایجنسی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسٹاک ہوم میں ایک شخص میں منکی پاکس کے نئے ویرینٹ کی تشخیص ہوئی ہے۔ متاثرہ شخص نے افریقی علاقے کا سفر کیا تھا، جہاں سے اسے وائرس لگا۔

    خبر ایجنسی کے مطابق ایم پاکس کلیڈ ون بی ویرینٹ کا پھیلاؤ کانگو میں ستمبر 2023 سے شروع ہوا، ایم پاکس ویرینٹ کلیڈ ون بی کا افریقی ممالک سے باہر یہ پہلا کیس سامنے آیا ہے۔

    پاکستان میں رواں سال منکی پاکس کا پہلا کیس رپورٹ

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے ایم پاکس کو عالمی ہیلتھ ایمرجنسی قرار دے دیا ہے جبکہ کانگو میں ایم پاکس ویرینٹ کے پھیلاؤ کے بعد سے 548 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

  • سوئیڈن میں غیرملکیوں کیلئے 1 لاکھ سے زائد نوکریاں

    سوئیڈن میں غیرملکیوں کیلئے 1 لاکھ سے زائد نوکریاں

    اسٹاک ہوم : خوبصورت جزیروں اور جھیلوں کے ملک سوئیڈن کی حکومت نے غیرملکیوں کیلئے روزگار کے دروازے کھول دیئے۔

    سوئیڈش حکام نے ملک بھر میں ملازمین کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ایک لاکھ ملازمتوں کا اعلان کیا ہے جس کے لیے 20 سے زائد شعبوں میں غیرملکی افراد اپنی قسمت آزما سکتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کی دوسری سہ ماہی میں سویڈن کی جانب سے ملک بھر میں 106,565 خالی آسامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے، گزشتہ سہ ماہی اور پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں کمی کے علاوہ ملک کو مختلف شعبوں میں ملازمین کی شدید کمی کا سامنا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سوئیڈن کو سات مختلف شعبہ جات میں مزدوروں کی کمی کا سامنا ہے، پچھلے سال نجی اور سرکاری شعبوں میں بھی صورتحال ایسی ہی تھی۔

    حکومت جن غیرملکی ہنر مند افراد کو درخواستیں جمع کرانے کا موقع فراہم کررہی ہے ان میں آئی ٹی، ہیلتھ کیئر، انجینئرنگ، تعلیم، تعمیرات، مینوفیکچرنگ، اور مشین آپریشنز شامل ہیں۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ سوئیڈش ویزا حاصل کرنے کے لیے شرط یہ ہے کہ کسی بھی غیرملکی کو کم از کم 1220 یورو کی تنخواہ کی پیشکش کی جائے۔

    اس کے علاوہ کسی مخصوص پیشے میں مہارت رکھنے والے غیرملکیوں کے لیے سوئیڈن کا ورک ویزا حاصل کرنے کا زیادہ امکان ہوگا۔

    سوئیڈن کی لیبر اتھارٹی کے مطابق تعمیرات، ہنر مند تجارت، مینوفیکچرنگ، مشین آپریشنز، زراعت، نقل و حمل اور صحت کے شعبے ملازمین سے خالی پڑے ہوئے ہیں۔ ان شعبوں میں پرائمری اسکولوں میں اساتذہ، ہیلتھ کیئر اسسٹنٹس، موبائل فارم اور پودے لگانے والے آپریٹرز، بس اور ٹرک ڈرائیورز، پلمبرز، زرعی اور صنعتی مشینری میکینکس، مینوفیکچرنگ مشین آپریٹرز، تعمیراتی کارکن، بڑھئی، موٹر وہیکل میکینکس اور ویلڈرز درکار ہیں۔

    لیبر اتھارٹی کے مطابق یورپی یونین، یورپی اقتصادی علاقے اور سوئٹزر لینڈ کے شہریوں کو سوئیڈن میں کام کرنے کے لیے ورک ویزا کی ضرورت نہیں ہے تاہم دوسرے ممالک کے افراد کو ورک ویزا کے لیے درخواست دینا ہوگی۔

    مذکورہ ویزے کے لیے ملازمت کی پیش کش، معاہدہ، کم از کم ماہانہ تنخواہ 1220 یورو ہوگی اور اس کے علاوہ آجر سے صحت، لائف، ملازمت اور پنشن کی انشورنس بھی دی جائے گی۔

  • سوئیڈن میں ایک لاکھ سے زائد ملازمتوں کا سنہری موقع

    سوئیڈن میں ایک لاکھ سے زائد ملازمتوں کا سنہری موقع

    اسٹاک ہوم : سوئیڈن میں غیرملکیوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں جس کے تحت مرد و خواتین اپنی قسمت آزمائی کیلئے درخواست جمع کرا سکتے ہیں۔

    سوئیڈن حکومت کی جانب سے ملازمت کے خواہشمند افراد کے لیے ایک دلچسپ موقع فراہم کیا گیا ہے، جس کے تحت دنیا بھر سے ہنرمند افراد اپنے بہتر مستقبل کی راہ ہموار کرسکتے ہیں۔

    یہ پیشکش ان افراد کے لیے ایک سنہری موقع ہے جو 20 سے زیادہ شعبہ جات میں اپنی اعلیٰ صلاحتیوں کا بخوبی مظاہرہ کرسکتے ہیں۔

    Job

    رواں سال جو تقریباً اختتام کے قریب ہے، کی دوسری سہ ماہی میں سوئیڈن کی جانب سے ملک بھر میں 106,565خالی آسامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ گزشتہ سہ ماہی اور پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں کمی کے علاوہ ملک کو مختلف شعبوں میں ملازمین کی شدید کمی کا سامنا ہے۔

    یورپی لیبر اتھارٹی (ای یو آر ای ایس) نے نشاندہی کی ہے کہ سویڈن کو صحت کی دیکھ بھال، تعلیم، آئی ٹی، انجینئرنگ، تعمیرات، ہنرمند تجارت، مینوفیکچرنگ اور مشین آپریشنز جیسے شعبوں میں لیبرز اور ملازمین کی کمی کا سامنا ہے۔

    روزگار

    یوروپیس کے مطابق سویڈن میں نجی اور سرکاری دونوں طرح کے شعبوں میں ملازمین کی شدید کمی پائی گئی ہے اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے سویڈن نے غیر ملکیوں کو بھی ویزے جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    سویڈن کی لیبر اتھارٹی کے مطابق تعمیرات، ہنر مند تجارت، مینوفیکچرنگ، مشین آپریشنز، زراعت، نقل و حمل اور صحت کے شعبے ملازمین سے خالی پڑے ہوئے ہیں۔

    تعمیرات

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان شعبوں میں پرائمری اسکولوں میں اساتذہ، ہیلتھ کیئر اسسٹنٹس، موبائل فارم اور پودے لگانے والے آپریٹرز، بس اور ٹرک ڈرائیورز، پلمبرز، زرعی اور صنعتی مشینری میکینکس، مینوفیکچرنگ مشین آپریٹرز، تعمیراتی کارکن، بڑھئی، موٹر وہیکل میکینکس اور ویلڈرز درکار ہیں۔ان پیشوں میں مہارت رکھنے والے غیر ملکی افراد کو سویڈش ورک ویزا حاصل کرنے کا زیادہ مواقع پیش کیے جا رہے ہیں۔

     teaching

    اتھارٹی کے مطابق اس کے برعکس، کافی مسابقت والے پیشوں میں بینکرز، رئیل اسٹیٹ ایجنٹس، فوٹوگرافرز، گرافک ڈیزائنرز، صحافی، شاپ اسسٹنٹس، ریسیپشنسٹ، ٹیلی فون آپریٹرز اور ہیلپرز بھی شامل ہیں۔

    جغرافیائی لحاظ سے اسٹاک ہوم سویڈن میں ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے بنیادی مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے، اس کے بعد مغربی سویڈن کا نمبر آتا ہے۔ وسطی نورلینڈ کے علاقے میں ملازمتوں کے مواقع کی سب سے کم تعداد ریکارڈ کی گئی ہے۔

     Drivers

    لیبر اتھارٹی کے مطابق یورپی یونین، یورپی اقتصادی علاقے اور سوئٹزرلینڈ کے شہریوں کو سویڈن میں کام کرنے کے لیے ورک ویزا کی ضرورت نہیں ہے تاہم دوسرے ممالک کے افراد کو ورک ویزا کے لیے درخواست دینا ہوگی، جس کے لیے ملازمت کی پیش کش، معاہدہ، کم از کم ماہانہ تنخواہ 1220 یورو ہو گی اور اس کے علاوہ آجر سے صحت، لائف، ملازمت اور پنشن کی انشورنس بھی دی جائے گی۔

  • سوئیڈن میں قرآن  پاک کی  بے حرمتی:  مولانا  فضل الرحمان نے احتجاج کی کال دے دی

    سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی: مولانا فضل الرحمان نے احتجاج کی کال دے دی

    کراچی : پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سوئیڈن میں قرآن پاک کی بےحرمتی کیخلاف احتجاج کی کال دیتے ہوئے اپیل کی پوری قوم سڑکوں پر آکر سوئیڈن کیخلاف احتجاجی مظاہرے کرے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سوئیڈن میں قرآن پاک کی بےحرمتی کیخلاف احتجاج کی کال دے دی۔

    مولانافضل الرحمان نے کہا کہ اتوار کو ملک بھر میں سویڈن کے روئیے کیخلاف احتجاجی مظاہرے ہوں گے، 23 جولائی کو کراچی میں سب بڑا احتجاجی مظاہرہ ہوگا اور سوئیڈن کیخلاف کراچی کے مظاہرے میں بذات خود شریک ہوں گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ سوئیڈن میں مسلسل قرآن کی بےحرمتی کی جارہی ہے، اس عمل سے امت مسلمہ کے ہر فرد کے دل کو دکھ پہنچ رہا ہے۔

    سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ یہ قرآن کریم سے امت مسلمہ کے تعلق کی فطری علامت ہے ، امت مسلمہ تورات، انجیل سمیت تمام آسمانی کتابوں کا احترام کرتی ہے لیکن مغربی دنیا تنگ نظری کا مظاہرہ کیوں کررہی ہے۔

    مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایسی اظہار رائے کو مسترد کرکے قوم سے احتجاج کی اپیل کی ، پوری قوم سڑکوں پر آکر سوئیڈن کیخلاف احتجاجی مظاہرے کرے۔

  • سوئیڈن میں مسجد کے باہر قرآن پاک کی بے حرمتی، پاکستان کی شدید مذمت

    سوئیڈن میں مسجد کے باہر قرآن پاک کی بے حرمتی، پاکستان کی شدید مذمت

    اسلام آباد: سوئیڈن میں مسجد کے باہر قرآن پاک کی بے حرمتی کے مذموم واقعے کی پاکستان نے شدید مذمت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان سوئیڈن میں مسجد کے باہر قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے کی مذمت کرتا ہے، آزادی اظہار اور احتجاج کے بہانے تشدد کے لیے اکسانے کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔

    ترجمان نے کہا ’’مذہبی منافرت کی کسی بھی وکالت پر پابندی عائد کی جائے جو تشدد کو بھڑکانے کا باعث بنے، مغرب میں اسلامو فوبیا کے واقعات کا اعادہ قانونی فریم ورک پر سنگین سوال اٹھاتا ہے۔ ‘‘ ترجمان نے کہا کہ واقعے پر پاکستان کے تحفظات سوئیڈن تک پہنچائے جا رہے ہیں، عالمی برادری اسلامو فوبیا اور مسلم مخالف جذبات کے خلاف ٹھوس اقدامات کرے۔

    واضح رہے کہ سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں مسجد کے باہر قرآن مجید کی بے حرمتی کی کوشش کی گئی، جس کے خلاف مسلمانوں نے احتجاج کیا اور ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگائے، سعودی عرب، کویت، قطر اور ترک وزیر خارجہ نے واقعے کی شدید مذمت کی۔

    ترک وزیر خارجہ نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کو گھناؤنا اقدام قرار دیا، سعودی عرب نے بھی گھناؤنے اقدام کو ناقابل قبول قرار دیا، کویت اور قطر کی جانب سے واقعے کی سخت مذمت کی گئی۔

  • کیا ایڈولف فریڈرک کی موت زیادہ کھانا کھانے سے ہوئی تھی؟

    کیا ایڈولف فریڈرک کی موت زیادہ کھانا کھانے سے ہوئی تھی؟

    ایک زمانہ تھا جب شاہانِ وقت کا دستر خوان قسم قسم کے پکوان اور عمدہ غذاؤں سے سجا ہوتا تھا۔ بادشاہ اور متعلقین کے سامنے ایک ہی وقت میں‌ کئی کھانے چُنے جاتے جنھیں‌ ماہر طباخ تیّار کرتے تھے۔ میرِ مطبخ یہ خوش ذائقہ اور لذیذ پکوان بادشاہ کی فرمائش اور پسند کے مطابق اپنی نگرانی میں‌ تیّار کرواتا تھا۔

    بادشاہوں کی حفاظت کے لیے جہاں ہر وقت پہرے دار ان کے ساتھ رہتے، وہیں کھانا پکانے کے مراحل کی بھی کڑی نگرانی کی جاتی تھی۔ بادشاہ کے نہایت قریبی اور بااعتماد رفقا دسترخوان تک پہنچنے سے پہلے شاہی ملازمین کو ہر ڈش چکھنے کو کہتے اور پھر کچھ کھانا جانوروں کے آگے ڈالتے۔ اس آزمائش سے یہ جاننا مقصود ہوتا کہ کھانا زہر آلود تو نہیں‌ ہے۔ 12 فروری 1717ء کو معمول کے مطابق ایسا ہی انتظام سوئیڈن کے بادشاہ ایڈولف فریڈرک کے لیے بھی کیا گیا تھا۔

    قابلِ بھروسا باورچیوں کا تیّار کردہ کھانا آزمائش کے بعد بادشاہ کے لیے میز پر چُنا گیا تھا، جس نے بادشاہ کو اس کی زندگی سے محروم کردیا۔

    ایڈولف فریڈرک نے 1710ء میں‌ سوئیڈن کا تخت سنبھالا، اسے ایک کم زور حکم راں‌ کہا جاتا ہے، لیکن وہ بہترین شوہر، اپنی اولاد سے بے حد پیار کرنے اور ان کا خیال رکھنے والا باپ ہی شاہی ملازمین سے اچھا برتاؤ کرنے کے لیے بھی مشہور تھا۔ وہ مہمان نواز اور عوام دوست بادشاہ تھا جس کی ناگہانی موت سے خاص طور پر اس کے رفقا اور شاہی خدمت گاروں کو دلی رنج اور صدمہ پہنچا۔

    اس روز میز پر انواع و اقسام کے کھانے موجود تھے۔ بادشاہ نے جھینگا، مچھلی کی مختلف ڈشیں، مقامی اچار اور جرمنی کی ایک خاص نمکین ڈش کے علاوہ بھنا ہوا گوشت کھایا اور اس کی پسندیدہ میٹھی ڈش جسے مقامی طور پر مختلف طرح سے بنایا جاتا ہے، جو ایک قسم کی پیسٹری ہوتی ہے۔ اس دن بادشاہ نے خلافِ معمول گنجائش سے کچھ زیادہ کھا لیا تھا، اچانک اس کی طبیعت بگڑ گئی اور بسیار خوری اس کی موت کا سبب بن گئی۔

  • زخموں میں انفیکشن روکنے والا نیا مواد تیار

    زخموں میں انفیکشن روکنے والا نیا مواد تیار

    اسٹاک ہوم: سائنس دانوں نے زخموں میں انفیکشن روکنے والا نیا مواد تیار کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سائنس دانوں نے ایک ایسا مواد (نیا ہائیڈرو جل) تیار کیا ہے جو زخموں میں انفیکشن کو روکنے کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے بیکٹیریا کے خلاف بھی کارگر ہوگا۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ ہائیڈرو جل زخم کے بھرنے اور فوری صحیح ہونے کارگر ثابت ہوا ہے، بالخصوص اینٹی بائیوٹک کے خلاف مزاحمت کرنے والے بیکٹیریا کے خلاف اس کے کارگر ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔

    یہ نیا مواد سویڈن کی چالمرز یونی ورسٹی آف ٹیکنالوجی کے محققین نے تیار کیا ہے، جو زخموں میں انفیکشن کی روک تھام کرتا ہے، یہ ایک خاص طور پر ڈیزائن کیا گیا ہائیڈروجل (hydrogel) ہے، جو ہر طرح کے بیکٹیریا کے خلاف کام کرتا ہے، بشمول اینٹی بائیوٹک کے خلاف مزاحمت کرنے والے۔

    یہ نیا مواد اینٹی بائیوٹک کے خلاف مزاحمت کے بڑھتے ہوئے عالمی مسئلے سے نمٹنے کے لیے بڑی امید قرار دی جا رہی ہے، عالمی ادارہ صحت نے اینٹی بائیوٹک کے خلاف مزاحمت کرنے والے بیکٹیریا کو عالمی صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔

    چالمرز یونی ورسٹی کے شعبہ کیمسٹری و کیمیکل انجینئرنگ کے محقق، پروفیسر مارٹن اینڈرسن کا کہنا ہے کہ مختلف قسم کے بیکٹیریا پر اس نئے ہائیڈروجل کی جانچ کے بعد ہم نے اس کی اعلیٰ سطح کی تاثیر دیکھی، ان بیکٹیریا کے خلاف بھی جو اینٹی بائیوٹکس کے خلاف مزاحم بن چکے ہیں۔

    اس نئے جراثیم کُش مادے میں فعال مادہ اینٹی مائکروبیل پیپٹائڈز پر مشتمل ہے، اینٹی مائکروبیل پیپٹائڈز چھوٹے پروٹین ہیں جو ہمارے مدافعتی نظام میں قدرتی طور پر پائے جاتے ہیں۔

    مارٹن اینڈرسن کے مطابق ان اقسام کے پیپٹائڈز کے ساتھ اس بات کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے کہ بیکٹیریا ان کے خلاف مزاحمت پیدا کر سکیں، کیوں کہ یہ صرف بیکٹیریا کی بیرونی جھلیوں کو ہی متاثر کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ محققین طویل عرصے سے پیپٹائڈز کے استعمال کی کوششیں کر رہے ہیں تاہم وہ کامیاب نہیں ہوئے تھے۔

  • کرونا وائرس: "ہیپی برتھ ڈے” گانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے

    کرونا وائرس: "ہیپی برتھ ڈے” گانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے

    اسٹاک ہوم: سوئیڈن میں کی جانے والی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ہیپی برتھ ڈے گانے سے کرونا وائرس ایک دوسرے میں منتقل ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوئیڈن کی لیونڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق میں جائزہ لیا گیا کہ گلوکاروں کے مختلف گانوں پر کتنی بڑی تعداد میں ذرات منہ سے خارج ہوتے ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے 12 گلوکاروں اور 2 کرونا سے متاثرہ افراد کا انتخاب کیا گیا اور انہیں گانے کا کہا گیا تا کہ معلوم ہو سکے کہ گانے کے دوران وائرس والے کتنے ذرات خارج ہوتے ہیں۔

    تحقیق کے نتائج سے پتہ چلا کہ بلند سر اور ہم آہنگ گانے جیسے ہیپی برتھ ڈے سونگ سے بڑی تعداد میں ذرات ہوا میں شامل ہوتے ہیں۔محققین نے بتایا کہ فیس ماسک کو پہننا، سماجی دوری اور ہوا کی نکاسی کا اچھا نظام گانے کے دوران لوگوں میں وائرس کی منتقلی کا خطرہ کم کر دیتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گلوکاروں کو خاموش کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ ایسے طریقے موجود ہیں جس سے کرونا کے پھیلاؤ کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔

    محققین نے کہا کہ لوگوں کو احتیاطی تدابیر جیسے سماجی دوری، ہاتھوں کی اچھی صفائی اور فیس ماسک پر عمل کرنا چاہیے جبکہ ہوا کی نکاسی کا نظام بہتر کیا جانا چاہیے تاکہ ہوا میں وائرل ذرات کا اجتماع کم ہوسکے۔

    جریدے جرنل ایروسول سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں شائع تحقیق کے مطابق ہیپی برتھ ڈے گانا کو وڈ 19 کے پھیلاؤ کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ برتھ ڈے کے حروف بی اور پی کی ادائیگی کے دوران بہت بڑے ذرات منہ سے خارج ہوتے ہیں۔

    محققین نے کہا کہ ایسے گانے جن میں بی اور پی یا ہوں کہہ لیں ب یا پ زیادہ ہوتے ہیں، ان سے کرونا کا خطرہ بہت زیادہ ہوسکتا ہے۔انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ گلوکار جتنی بلند آواز میں گائے گا، اتنے زیادہ ایرول سول اور ذرات ہوا میں جمع ہوں گے۔