Tag: سوئیڈن

  • امریکی گلوکارکانوبل انعام وصول کرنےمیں اظہارعدم دلچسپی

    امریکی گلوکارکانوبل انعام وصول کرنےمیں اظہارعدم دلچسپی

    اسٹاک ہوم :نوبل انعام دینے والی کمیٹی کے رکن واسٹبرگ کا کہناہے کہ نامور گلوکار باب ڈلن کی جانب سےادب کا نوبل انعام نظر انداز کرناحیران کن ہے۔

    تفصیلات کےمطابق سوئڈیش اکیڈمی کا کہنا ہے کہ امریکی گلوکار سے متعدد بار کوششیں کی گئیں تاہم گلوکار نے نوبل ایوارڈ کو عوامی سطح پر قبول نہیں کیا۔

    bob-4

    سوئڈیش اکیڈمی کے رکن واسٹبرگ کا کہناہے امریکی گلوکار کی جانب سے اس طرح نوبل ایوارڈ کو نظر انداز کرنا حیران کن ہے انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ وہ ایک پیچیدہ شخصیت کےمالک ہیں جنہیں اسٹیج پر اپنے علاوہ کسی کی موجودگی پسند نہیں ہوتی۔

    bob-1

    انہوں نے مزید کہا کہ اب تک یہ بات واضح نہیں کہ باب ڈلن رواں سال دسمبر میں اسٹاک ہوم اپنا ایوارڈ وصول کرنے جائیں گے اگر وہ نہ بھی آئے توان سےمتعلق تقریب ویسے ہی منعقد کی جائے گی۔

    bob-2

    مزید پڑھیں:ادب کا نوبل انعام امریکی گلوکار باب ڈیلن کے نام

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے نامور امریکی گلوکارباب ڈلن کے لیے نوبل انعام کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد 24گھنٹوں کے دوران باب ڈلن کی ویب سائٹ سے نوبل ایوارڈ کا حوالہ ہٹادیاتھا۔

    bob-3

    واضح رہے کہ اس سے قبل 1964میں فرانس کے نامور مصنف اور فلسفی ژان پال سارتر نے بھی ادب کا نوبل انعام لینے سے انکار کردیا تھا۔

  • دو یورپی ممالک کو ملانے والا سمندر میں حیران کن پل

    دو یورپی ممالک کو ملانے والا سمندر میں حیران کن پل

    دنیا میں دو ممالک کو تقسیم کرنے کے لیے کوئی سرحد بنائی جاتی ہے۔ یہ سرحد عموماً خاردار تاروں اور دیواروں کی ہوتی ہے لیکن دنیا کے کئی امن پسند ممالک اپنی سرحدیں قدرتی رکھتے ہیں۔

    یہ سرحدیں پہاڑ، دریا، جنگلات وغیرہ کی شکل میں ہوتی ہیں۔ بعض دفع سرحدوں پر کوئی ایسی چیز تعمیر کی جاتی ہے جودیکھنے والوں کو حیران کردیتی ہے۔

    ایسا ہی ایک نمونہ تعمیر سوئیڈن اور ڈنمارک کے درمیان واقع ہے۔ سوئیڈن اور ڈنمارک کے درمیاں بھی پانی کی قدرتی سرحد واقع ہے۔ یہ بحر اوقیانوس کا حصہ ہے جسے آبنائے اورسنڈ کہا جاتا ہے۔

    bridge-2

    اس حصہ میں ایک وسیع و عریض پل تعمیر کیا گیا ہے جو دونوں ممالک کو سڑک اور ریلوے لائن کے ذریعہ ملاتا ہے۔

    bridge-6

    پل پر 4 لینز والی ہائی وے اور ریلوے لائن موجود ہے۔

    bridge-7

    ایک طویل اور وسیع و عریض ہائی وے آخر میں ایک مصنوعی جزیرے پر غائب ہوجاتی ہے۔ اس کے بعد یہاں سے ایک زیر زمین سرنگ شروع ہوتی ہے۔

    bridge-3

    bridge-4

    انوکھے انداز میں تعمیر کیے گئے اس پل کے نیچے سے بحری جہاز بھی باآسانی گزر سکتے ہیں۔

    bridge-5

    یہ پل 1936 میں تعمیر کیا گیا تھا۔

  • پاکستان سب سے کم سائنسی تخلیقات کرنے والے ممالک میں سے ایک

    پاکستان سب سے کم سائنسی تخلیقات کرنے والے ممالک میں سے ایک

    پاکستان دنیا کے سب کم تخلیقی صلاحیت والے ممالک میں سے ایک ہے۔ دنیا کے 128 سب سے زیادہ تخلیقی صلاحیتوں کے حامل ممالک کی فہرست میں پاکستان کا نمبر 119واں ہے۔

    گلوبل انوویشن انڈیکس 2016 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں دنیا کی سب سے کم سائنسی ایجادات تخلیق کی جاتی ہیں۔ اس فہرست میں پاکستان سے نیچے صرف تنازعوں اور خانہ جنگیوں کا شکار اور غیر ترقی یافتہ ممالک جیسے برکینا فاسو، نائیجریا اور یمن ہی شامل ہیں۔

    sci-2

    فہرست میں پاکستان اپنے پڑوسی ممالک سے بھی پیچھے ہے جس کے مطابق بھارت 66 ویں، بھوٹان 96 ویں، سری لنکا 91 ویں اور بنگلہ دیش 117 ویں نمبر پر موجود ہے۔

    فہرست کے مطابق سوئٹزرلینڈ دنیا کا سب سے زیادہ سائنسی تخلیقات کرنے والا ملک ہے۔ دوسرے نمبر پر سوئیڈن، تیسرے پر برطانیہ جبکہ چوتھے پر امریکا موجود ہے۔

    مزید پڑھیں: امریکا میں پاکستانی نژاد خاتون سائنسدان کا اہم کارنامہ

    واضح رہے کہ پاکستان شرح خواندگی کے لحاظ سے دنیا کے 120 ممالک میں 113 ویں نمبر پر ہے۔ پاکستان میں اس وقت پرائمری اسکول جانے کی عمر کے تقریباً 56 لاکھ طلبہ اسکول جانے سے قاصر ہیں (یعنی دنیا بھر میں اسکول نہ جانے والوں بچوں کا 62 فیصد) جبکہ لوئر سیکنڈری اسکول جانے کی عمر کے تقریباً 55 لاکھ بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔

    دوسری جانب بلوغت کی عمر کو پہنچتے ایک کروڑ سے زائد نوجوان اپر سیکنڈری اسکول جانے سے محروم ہیں۔ مجموعی طور پر یہ تعداد 2 کروڑ کے لگ بھگ بنتی ہے۔

  • سویڈن میں دستی بم حملہ،1بچہ جاں بحق

    سویڈن میں دستی بم حملہ،1بچہ جاں بحق

    اسٹاک ہوم: سوئیڈش پولیس کا کہنا ہے کہ ایک فلیٹ میں پھینکے گئے دستی بم کے دھماکے سے ایک آٹھ سالہ بچہ جان کی بازی ہار گیا.

    تفصیلات کے سویڈن کے شہر گوتھنبرگ میں پولیس کا کہنا ہے کہ ایک فلیٹ میں پھینکے گئے دستی بم کے دھماکے سے ایک آٹھ سالہ بچہ جان کی بازی ہار گیا.

    دستی بم حملے میں ہلاک ہونے والے یوسف وارسامے کا تعلق برطانیہ کے شہر برمنگھم سےتھا اور وہ اپنے رشتہ داروں کے گھر گئے ہوئے تھے اور وہاں ایک کمرے میں سو رہے تھے.

    پولیس کےمطابق یہ شاید کسی جرائم پیشہ گروہ کے ساتھ جھگڑے کا نتیجہ ہے.پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس فائرنگ کر کے قتل کی واردات میں ملوث ایک شخص اسی پتے کا رہائشی تھا.

    پولیس ترجمان تھامس فکسبورگ کا کہنا تھا’ہم اس واقعے کے محرکات کی تفتیش کریں گے کہ آیا ان کا اس سے تعلق ہے یا نہیں ہے.

    واضح رہے کہ جس وقت دستی بم فلیٹ میں پھینکا گیا تو وہاں پانچ بچے اور متعدد افراد موجود تھے.وارسامے زخموں کی تاب نہ لا کر اسپتال میں دم توڑ گئے.

  • دنیا کے ماحول دوست ممالک کون سے ہیں؟

    دنیا کے ماحول دوست ممالک کون سے ہیں؟

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا کے سب سے زیادہ ماحول دوست ممالک کون سے ہیں؟

    ماحولیاتی کارکردگی کی فہرست مرتب کرنے والا ادارہ ای پی آئی اے دو شعبوں میں کارکردگی دیکھتے ہوئے اپنی فہرست مرتب کرتا ہے۔ ایک انسانی صحت کے تحفظ اور دوسرے ماحول یا ایکو سسٹم کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے اقدامات۔

    اس فہرست میں 4 یورپی ممالک فن لینڈ، آئس لینڈ، سوئیڈن اور ڈنمارک ابتدائی 4 پوزیشنز پر ہیں البتہ ان ممالک کا پڑوسی ملک ناروے اپنے بے تحاشہ کاربن اخراج اور زراعت میں فرسودہ طریقوں کے باعث پیچھے ہے۔

    finland-4

    فہرست میں دسویں نمبر پر فرانس ہے۔ نویں پر مالٹا، آٹھویں پر یورپی ملک ایسٹونیا، ساتویں پر پرتگال، چھٹے پر اسپین اور پانچویں پر سلووینیا شامل ہے۔

    چوتھے نمبر پر ڈنمارک ہے جو اپنے ماحول کی بہتری کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی معیشت میں بہتری لا رہا ہے جسے گرین گروتھ کا نام دیا گیا ہے۔

    تیسرے نمبر پر موجود ملک سوئیڈن میں پینے کے پانی کو محفوط کرنے اور استعمال شدہ پانی کو ٹھکانے لگانے کی بہترین حکمت عملیوں پر عمل ہورہا ہے۔

    دوسرے نمبر پر آئس لینڈ ہے جو اپنی توانائی کی تمام ضروریات قابل تجدید ذرائع (ری نیو ایبل) جیسے شمسی ذرائع سے پورا کرتا ہے۔

    finland-2

    فہرست کے مطابق دنیا کا سب سے زیادہ ماحول دوست ملک فن لینڈ ہے۔

    فن لینڈ نے ماحولیاتی شعبہ میں بے حد ترقی کی ہے جس کی بنیاد کاربن سے پاک ملک بنانے کے لیے اقدامات تھے۔ ان اقدامات سے فن لینڈ کی صحت، توانائی اور ماحولیات کے شعبہ میں بہتری آئی، آبی حیات، جنگلی حیات اور ان کی پناہ گاہوں کو محفوظ بنانے میں مدد ملی جبکہ فضائی آلودگی میں کمی اور آبی ذخائر میں اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ بڑی عالمی معیشتیں جو صنعتی شعبہ میں روز بروز ترقی کر رہی ہیں اس فہرست میں بہت نیچے ہیں کیونکہ ان ممالک کا ماحول بدترین خطرات کا سامنا کر رہا ہے۔ اس کی ایک مثال چین ہے جو فہرست میں 109ویں درجہ پر ہے۔

    finland-3

    اس سے قبل عالمی اقتصادی فورم کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق چین میں فضائی آلودگی کے باعث ایک لاکھ کی آبادی میں سے 164 افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ چین اپنی ایندھن کی ضروریات زیادہ تر کوئلے سے پوری کرتا ہے اور یہی اس کی فضائی آلودگی اور بدترین ماحولیاتی خطرات کی بڑی وجہ ہے۔

  • ہوائی جہاز کا شور انسانی اعضا کو نقصان پہنچانے کا سبب

    ہوائی جہاز کا شور انسانی اعضا کو نقصان پہنچانے کا سبب

    اسٹاک ہوم: سوئیڈن میں کی گئی تحقیق کے مطابق ہوائی جہاز کا شور ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا کرنے کے ساتھ انسانی اعضا کے متاثر ہونے کا سبب بھی بن سکتا ہے.

    تفصیلات کے مطابق سوئیڈن میں کی گئی تحقیق کے مطابق 2013 میں پوری دنیا میں طیاروں نے چھ کروڑ چالیس لاکھ اڑانیں بھریں اور لینڈنگ کیں اور اگلے دس سال میں اس میں مزید پچاس فیصد اضافہ ہوجائے گا اور اس سے طیاروں کا شور مزید بڑھے گا.

    ماہرین صحت کے مطابق مصروف ایئرپورٹ کے قریب رہنے والے افراد خصوصاً رات کے وقت نیند میں خلل اور سانس لینے میں مشکل کا شکار ہوسکتے ہیں.

    POST 1

    تحقیق میں ماہرین نے سوئیڈن میں ایئرپورٹ کے قریب رہنے والے دو ہزار افراد کا سروے کیا جس میں لوگوں نے ہائی بلڈ پریشر کی شکایت کی،تحقیق سے یہ انکشاف ہوا کہ جولوگ ایئرپورٹ کے شور کا سامنا کرتے ہیں وہ عام حالات کے مقابلے میں 3.5 فیصد زیادہ امراضِ قلب کا شکار ہوتے ہیں.

    POST 2

    سروے کے مطابق ایئرپورٹ کے قریب اور روزانہ شور سننے والے افراد میں بلڈ پریشر کی شرح عام لوگوں کے مقابلے میں چالیس فیصد زیادہ نوٹ کی گئی.

    POST 3

    اس کے علاوہ انہی لوگوں میں خون کی رگوں کی سختی اور موٹائی بھی زیادہ دیکھی گئی جو امراضِ قلب اور فالج کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے.

    POST 4

    واضح رہے کہ حال ہی میں کی گئی تحقیق کے بعد ماہرین کا کہنا ہےکہ طیاروں کا شور ہائی بلڈ پریشر اور جسمانی اعضا کو شدید نقصان بھی پہنچا سکتا ہے.

  • سوئیڈن تاریخ کا پہلا فوسل فیول سے پاک ملک

    سوئیڈن تاریخ کا پہلا فوسل فیول سے پاک ملک

    سوئیڈن کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ بہت جلد فوسل فیول سے پاک پہلا ملک بننے والے ہیں۔ سوئیڈن قابل تجدید توانائی یعنی ری نیو ایبل انرجی کے منصوبوں پر 546 ملین ڈالر کی سرمایہ کرے گا۔

    سوئیڈن کی حکومت کے مطباق ان کا یہ اقدام پیرس میں ہونے والے معاہدے کی تکمیل کی طرف ایک قدم ہے اور 2016 کے بجٹ میں یہ ان کی پہلی ترجیح ہوگا۔

    s1

    سوئیڈن پہلے ہی اپنی بجلی کا ایک تہائی حصہ غیر فوسل فیول تونائی کے ذرائع سے حاصل کرتا ہے۔ سوئیڈن حکام کا کہنا ہے کہ وہ شمسی توانائی، قابل تجدید توانائی کے ذخائر، الیکٹرانک بسوں، ماحول دوست کاروں اور ماحول سے مطابقت رکھنے والی پالیسیوں پر زیادہ سرمایہ کاری کریں گے۔

    s2

    سوئیڈن پہلا ملک نہیں جو قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر توجہ دے رہا ہے۔ اس سے قبل امریکی ریاست ہوائی نے بھی امریکہ کی پہلی فوسل فیول سے پاک ریاست بننے کے منصوبے کا اعلان کیا، اس سال کے آغاز میں کوسٹا ریکا 75 دن تک مکمل طور پر قابل تجدید توانائی پر منحصر رہا، ڈنمارک نے بھی پچھلے سال جولائی میں اپنی بجلی کی 140 فیصد ضروریات کو پون بجلی (ہوا سے بننے والی بجلی) کے ذریعے پورا کیا۔