Tag: سوال یہ ہے

  • سیاست دانوں سے آئین کو خطرہ نہیں کس سے ہے سب کو پتا ہے، فواد چوہدری

    سیاست دانوں سے آئین کو خطرہ نہیں کس سے ہے سب کو پتا ہے، فواد چوہدری

    سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سیاست دانوں سے آئین کو خطرہ نہیں کس سے خطرہ ہے سب کو پتا ہے۔

    پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اداکار فواد چوہدری نے کہا کہ دائروں کا سفر ختم کرنا صرف بانی پی ٹی آئی کی ذمہ داری نہیں، عوام کو دائروں کا سفر ختم کرنے کے لیے خود جدوجہد کرنا ہوگی اگر عوام اپنے حقوق کے لیے بات نہیں کریں گے تو یہ سفر جاری رہے گا۔

    انہوں نے کہا کہ 80 فیصد پاکستان بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑا ہے اور وہ جیل میں ہیں، ن لیگ اور پی پی حکومت کررہے ہیں، پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کا جھگڑا چل رہا ہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ کل کے عدالتی فیصلے پر بہت ہی دکھ ہے، بانی پی ٹی آئی کے خلاف جعلی کیسز بنائے گئے سیاسی انتقام لیا جارہا ہے، پی ٹی آئی کی بھی غلطی ہے ابھی تک گرینڈ الائنس نہیں بناسکی۔

    سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پنجاب میں ایک لاکھ چھاپے پڑے، خواتین تک کو نہیں چھوڑا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا سے دباؤ آئے گا تو مذاکرات کامیاب ہوجائیں گے اگر نہیں آئے گا تو کچھ نہیں ہوگا، دباؤ ہوگا تو مذاکرات کامیاب ہوں گے چاہے وہ اسٹریٹ پاور کا کیوں نہ ہو۔

  • آنے والا بجٹ کیسا ہوگا؟ شبر زیدی نے خطرے کی گھنٹی بجادی

    آنے والا بجٹ کیسا ہوگا؟ شبر زیدی نے خطرے کی گھنٹی بجادی

    آئی ایم ایف کی جانب سے وفاقی حکومت سے سرکاری ملازمین کی پنشن اور مراعات سے متعلق قوانین میں ترامیم اور دیگر مطالبات کے بعد آئندہ بجٹ کیسا ہوگا؟

    وفاقی حکومت متعدد معاشی چیلنجز کے درمیان مالی سال 2024-25کے لیے اپنے پہلے بجٹ کا اعلان اگلے ماہ جون میں کرنے جا رہی ہے۔

    سالانہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 سے 15 فیصد تک اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے تاہم حتمی فیصلہ حکومت وزارت خزانہ کی سفارشات کا جائزہ لینے کے بعد ہی کیا جائے گا۔

    سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا تنخواہ دار طبقے پر مزید ٹیکس لگائے جائیں گے؟ اس حوالے سے سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے اہم انکشافات کیے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شبر زیدی نے بتایا کہ اگر آئی ایم ایف نے ہم سے کہا کہ آپ بڑی مالیت کا ٹیکس اکٹھا کریں تو یہ یقیناً تباہی کا راستہ ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج جو لوگ بھی پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف سے مذاکرات کررہے ہیں ان کی یا چیئرمین ایف بی آر کی ہمت نہیں کہ وہ آئی ایم ایف کے کسی فیگر کو ٹچ کرسکیں۔

    پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق شبر زیدی نے بتایا کہ خریداری میں جن 7پارٹیوں نے حصہ لیا ان میں کوئی بھی انٹرنیشنل پارٹی نہیں اور مجھے نہیں لگتا کہ ان سات میں سے کوئی بھی خریداری میں سنجیدہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بجٹ آنے میں محض کچھ دن رہ گئے اور تعجب کی بات ہے کہ جو ایڈوائزری کونسل بنائی گئی اس میں وزیر خزانہ ہی موجود نہیں تو پھر گھوڑے کی لگام کس کے ہاتھ میں ہے۔

    بجٹ میں نئے ٹیکسز سے متعلق سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر تو اتنا ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا تاہم قوی امکان ہے کہ امپورٹ پر ٹیکس بڑھا دیا جائے گا جس کا براہ راست نقصان انڈسٹریز کو ہوگا۔

  • ‘آئین سے اعلانیہ بغاوت ہوچکی جس کا بہت نقصان ہوگا’

    ‘آئین سے اعلانیہ بغاوت ہوچکی جس کا بہت نقصان ہوگا’

    رہنما پی ٹی آئی اسد عمر کا کہنا ہے کہ اس وقت آئین سے اعلانیہ بغاوت ہوچکی ہے جس کا بہت نقصان ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ اس وقت آئین سے اعلانیہ بغاوت ہوچکی ہے مگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ آئین سےبغاوت پرمنفی اثرنہیں ہوگا تو خام خیالی ہوگا، اتنا ضرور ہے کہ ملک کو جس طرح لےکرجارہےہیں اس سےبہت نقصان ہوگا۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہیں ہوتا تو ظاہر ہے کہ توہین عدالت کی کارروائی ہوگی، اب یہ دیکھنا ہوگا کہ توہین عدالت کی کارروائی صرف وزیراعظم پر لگتی ہے یا پوری کابینہ پر۔

    رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم آئین پر عملدرآمد کرانے کے لئے سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہیں، کئی باردہراچکے کہ سنجیدہ اورمعنی خیزگفتگوہوتو بات چیت ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان شدید ترین معاشی بحران سےگزررہا ہے سیاسی، معاشی بحران کے ساتھ ساتھ آئینی اور سماجی بحران بھی دیکھ رہا ہوں، کئی بار کہہ چکے کہ ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھیں اور ملک کاسوچیں، آئین سےماورا کوئی بھی راستہ نہیں نکالاجاسکتا،آئین میں رہ کرمسئلہ حل کرناہوگا۔

    میزبان کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر اسد عمر نے کہا کہ سیاسی مخالفین سے بدلہ لینے کی باتیں صرف کہانی ہے پی ٹی آئی ایسا کچھ نہیں سوچتی، عمران خان ذاتی طورپر کسی سےانتقام لیں گےوہ ایسی شخصیت نہیں، کسی نےقانون توڑاہےتو اسےقانون کاسامناکرناپڑےگا۔

  • سندھ حکومت چھوٹی مارکیٹیں کھولنے کی اجازت دے، عتیق میر کا مطالبہ

    سندھ حکومت چھوٹی مارکیٹیں کھولنے کی اجازت دے، عتیق میر کا مطالبہ

    کراچی: کراچی تاجر اتحاد کے رہنما عتیق میر نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ چھوٹی مارکیٹیں کھولنے کی اجازت دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی تاجر اتحاد کے رہنما عتیق میر نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کی کوئی حقیقی شکل نہیں تھی، مکمل لاک ڈاؤن وفاقی یا صوبائی حکومت کے بس کی بات نہیں ہے، 15 دن بھی حقیقی لاک ڈاؤن ہوتا تو صورتحال الگ ہوتی۔

    انہوں نے کہا کہ غریب عوام 2 ماہ سے گھر پر بیٹھی ہے اور کوئی مدد نہیں کی جارہی، ایسی صورتحال میں غریب باہر نکلے گا اور روزگار مانگے گا، لوگوں کا باہر نکلنا بھی مجبوری ہے انہیں کھانا کون دے گا۔

    تاجر رہنما نے کہا کہ ہم نے سندھ حکومت کو مارکیٹوں کی فہرست فراہم کردی ہے، ہماری بھی پہلی ترجیح کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنا ہے، سندھ حکومت سے کہا ہے چھوٹی مارکیٹیں کھولنے کی اجازت دیں۔

    مزید پڑھیں: ایم کیو ایم وفد کی وزیر اعلیٰ سندھ سے ملاقات، تاجروں کے تحفظات دور کرنے کا مطالبہ

    عتیق میر نے کہا کہ خوشحال ممالک میں بھی لوگ باہر نکل آئے ہیں، معاشی لحاظ سے بہتر ممالک میں لوگ کاروبار کھولنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل احمد پراچہ کا کہنا تھا کہ وفاق نے مارکٹیں کھولنے کی اجازت دے دی تو سندھ حکومت کو بھی اعلان کرنا ہوگا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے مایوس کیا کیونکہ وہ امید دلا کر پیچھے ہٹ جاتی ہے، اُن کے اس عمل سے تاجر تباہ اور مزدور بے روزگار ہوگیا ہے۔

  • سب کہہ رہے ہیں مریم جا رہی ہیں، مجھے ایسا نہیں لگتا: شیخ رشید

    سب کہہ رہے ہیں مریم جا رہی ہیں، مجھے ایسا نہیں لگتا: شیخ رشید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ سب کہہ رہے ہیں مریم بی بی بیرون ملک جا رہی ہیں لیکن مجھے نہیں لگتا، کابینہ میں مریم کے لیے کوئی ووٹ نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر ریلوے شیخ رشید نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کابینہ کی صورت حال بتا رہا ہوں، مریم نواز کے لیے ووٹ نہیں ہے، وفاقی کابینہ میں نواز شریف کے لیے 16 ووٹ تھے، منگل تک مریم نواز جاتی نظر نہیں آ رہیں، مریم کیوں خاموش ہے، یہ ساری قوم جانتی ہے، ان کے لیے خاموشی ہی بہترین عبادت ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ن لیگ بزدلوں کی جماعت ہے، کہاں گیا ان کا بیانیہ، بیمار نواز شریف ہے لیکن شہباز شریف بھی باہر گئے ہیں، ملک میں کوئی ہنگامہ نہ ہوا تو شریف خاندان کی وطن واپسی میں بہت تاخیر دیکھ رہا ہوں۔

    شیخ رشید نے کہا کہ ہر سیاست دان کے پیچھے چہرے ہوتے ہیں، یہی چہرے انھیں چلاتے ہیں، عمران خان سب کو ایک ساتھ راضی نہیں رکھتا، کسی بھی اے ٹی ایم کو عمران خان سے خوش نہیں دیکھا، ہر اے ٹی ایم کی کوئی نہ کوئی سوئی پھنسی ہوئی ہے، جنوری میں بڑے بڑے کیسز سامنے آنے والے ہیں، ٹرکوں کے حساب سے پیسے بھی پاکستان آ رہے ہیں۔

    وزیر ریلوے نے کہا بلاول بھٹو اخلاق سے گرے ہوئے جملے کہہ رہے ہیں، وزیر اعظم عمران خان سے متعلق ایسے جملے مناسب نہیں، ایسا نہ ہو کہ مجھے فرنٹ فٹ پر آنا پڑے، تحریک انصاف کوووٹ ہی احتساب کے لیے ملا ہے، احتساب سے پیچھے ہٹنے کا مطلب خان کا سیاست میں پیچھے ہٹنا ہوگا، حمزہ اور خورشید شاہ کے کیسز بہت سنگین ہیں، سندھ میں مارچ میں بڑی تبدیلیاں دیکھ رہا ہوں، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ہاٹ واٹر میں ہیں، کئی لوگوں کے مقدمات مکمل ہوتے دیکھ رہا ہوں۔

    انھوں نے بتایا کہ وہ قمر زمان کائرہ کے لیے آصف زرداری کے پاس سفارش لے کر گئے تھے کہ انھیں وزیر اعظم بنا دیں، اِن ہاؤس تبدیلی کی باتیں کرنے والے خواب دیکھ رہے ہیں، حکومت کا 7 آرڈیننس ایک ساتھ بھیجنا ٹھیک نہیں تھا، چوہدری برادران ہمارے سگے بھائی ہیں وہ کہیں نہیں جا رہے، وفاقی کابینہ میں تبدیلی کی افواہیں بے بنیاد ہیں، عمران خان کی سرپرستی میں حکومت 5 سال پورے کرے گی، عمران خان کےعلاوہ پی ٹی آئی میں کچھ نہیں ہے، کئی لوگ عمران خان کی وجہ سے رکن قومی اسمبلی بن گئے ہیں۔

    شیخ رشید نے کہا کہ خان صاحب کو سبزی منڈی کے بھاؤ میں ہی بتاتا ہوں، سندھ میں آٹا بحران کی میری بات وزیر اعظم کو پسند نہیں آئی، سندھ حکومت نے گندم نہیں خریدی، ملوں کو فراہم کرنا ہوگی، عثمان بزدار نے راولپنڈی میں لڑکیوں کے لیے یونی ورسٹی بنائی ہے، میں ذاتی طور پر عثمان بزدار اور فردوس عاشق سے خوش ہوں، بیوروکریسی نیب سے ڈری ہوئی ہے، چاہے پوری دنیا ناراض ہو جائے مشرف کو غدار اور کرپٹ نہیں سمجھتا۔

  • ہماری حکومت ملک میں تبدیلی نہ لاسکی تو یہ ہماری ناکامی ہوگی: جہانگیر ترین

    ہماری حکومت ملک میں تبدیلی نہ لاسکی تو یہ ہماری ناکامی ہوگی: جہانگیر ترین

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ ہم اداروں میں اصلاحات کرنا چاہتے ہیں، ہماری حکومت ملک میں تبدیلی نہ لاسکی تو یہ ہماری ناکامی ہوگی، ملک میں منتخب حکومت ہے اور قانون پر عمل در آمد ہو رہا ہے۔

    جہانگیر ترین اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کر رہے تھے، انھوں نے کہا کہ معیشت کی ٹیم کے کپتان عمران خان ہیں، معیشت کی ٹیم کو وزیر اعظم عمران خان خود لیڈ کر رہے ہیں۔

    چئیرمین سینیٹ کی تبدیلی کے معاملے پر جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ ن لیگ کا ساتھ دینا پیپلز پارٹی کے مفاد میں نہیں ہے، تاہم چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کے لیے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے پاس نمبرز زیادہ ہیں، لیکن صادق سنجرانی کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد آئے گی تو اس وقت دیکھیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کا معاملہ بہت اہم ہے، پیپلز پارٹی نے صادق سنجرانی کی تبدیلی کی کوشش کی تو یہ سیاسی غلطی ہوگی۔

    پی ٹی آئی رہنما نے خود پر تنقید کے حوالے سے کہا کہ میرے جہازوں کی وجہ سے مجھ پر تنقید بھی کی جاتی ہے، لیکن میرا جہاز ہمیشہ تیار ہوتا ہے۔

    جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ عثمان بزدار کو تجربہ نہیں تھا مگر ان کی کارکردگی بہتر ہوتی جا رہی ہے، پنجاب میں انقلابی سسٹم بنایا گیا ہے ہر گاؤں کا پیسا ان کے اکاؤنٹ میں آئے گا اور خود مختار ہوگا، دیہی علاقوں میں 20 ہزار اور شہروں میں 4 ہزار کونسل بنیں گی، پنجاب کا بلدیاتی نظام وزیر اعظم عمران خان نے خود بنایا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پارٹی جو مجھے ذمہ داری دیتی ہے اس کو پورا کرتا ہوں، میرا زراعت کے شعبے میں بہت طویل تجربہ ہے، زراعت میں کسانوں کو فائدہ دلانے کے لیے پارٹی نےذمہ داری دی۔

    سینئر رہنما نے کہا کہ ہمیں الیکٹڈ لوگوں پر زیادہ بھروسہ کرنا چاہیے اور آگے لے کر آنا چاہیے، ہماری ٹیم کے ایک پیج پر نہ ہونے کی وجہ سے کچھ مسائل ہیں، پارٹی الیکشن سے ہماری جماعت میں دراڑ پڑ گئی، ملک میں پارٹی الیکشن کی روایت نہیں رہی، حکومت ایسے اقدامات کرے گی کہ اچھے لوگ آئیں اور دو نمبر لوگ پیچھے ہوں۔

    جہانگیر ترین نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان 100 فی صد 5 سال پورے کریں گے، عمران خان کے علاوہ پی ٹی آئی میں کوئی وزیر اعظم نہیں بن سکتا، ان کے سوا کوئی بھی کسی کو قبول نہیں کرے گا۔

  • رویت ہلال کمیٹی زبردستی عید نہیں کراسکتی، ان کا کام سفارشات دینا ہے، فواد چوہدری

    رویت ہلال کمیٹی زبردستی عید نہیں کراسکتی، ان کا کام سفارشات دینا ہے، فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا ایک موقف ہے جو سامنے رکھ دیا ہے، رویت ہلال کمیٹی زبردستی عید نہیں کراسکتی ہے ان کا کام سفارشات دینا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ اور وزیراعظم آفس کو قمری کیلنڈر بھیج دیا ہے، حکومت ایکشن نہ لے اور گائیڈ نہ کرے تو قوم تقسیم ہوجائے گی، معاشرے میں تقسیم پر حکومت لوگوں کو اکٹھا نہ کرسکے تو یہ نقصان ہوگا۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ چاند دیکھنے کے لیے علماء میں 3 سے 4 آرا پائی جاتی ہیں، بعض علماء کے نزدیک رویت ہلال خالصتاً تکنیکی معاملہ ہے، امام احمد حنبل نے چاند کی رویت کے لیے آنکھ ضروری قرار دی، امام شافعی کے مطابق چاند آنکھ سے دیکھنا ضروری نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں: وزارت سائنس نے رویت ہلال کے لیے تشکیل کردہ ویب سائٹ کا افتتاح کردیا

    وفاقی وزیر نے کہا کہ سعودی عرب میں کیلنڈر اور رویت دونوں ضروری ہیں، یو اے ای میں بھی اب تک سعودی طریقہ کار رائج ہے، یو اے ای، سعودی عرب میں رویت کے ساتھ سائنٹیفک طریقے سے چاند دیکھا جاتا ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ ایک ایپ بنادی ہے جس میں خود بھی جاکر چاند دیکھا جاسکے گا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل فواد چوہدری نے رویت ہلال کے لیے تشکیل کردہ ویب سائٹ کا افتتاح کرتے ہوئے ایک بار پھر حتمی اعلان کیا تھا کہ اس سال عید الفطر 5 جون کو ہوگی۔

    ان کا کہناتھا کہ مذہبی تہوار پرریاست کسی کومجبورنہیں کرسکتی یہ عقیدے کی بات ہے، ہم نےعلما کی توجہ اس جانب دلائی ہے کہ ٹیکنالوجی کی مدد سےچاند دیکھ سکتے ہیں۔

  • سیاست پیچھے رہ جاتی ہے تو آمریت آجاتی ہے، شاہد خاقان عباسی

    سیاست پیچھے رہ جاتی ہے تو آمریت آجاتی ہے، شاہد خاقان عباسی

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جب سیاست پیچھے رہ جاتی ہے تو اس کی جگہ آمریت آجاتی ہے، موجودہ حالات میں سیاسی جماعتوں پر بڑی ذمہ داری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے اے آروائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوج قومی مفاد کی بات کرتی ہے ان کی اپنی سوچ ہوتی ہے، معیشت کا تباہ ہونا، مہنگائی بہت خطرناک بات ہے۔

    شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ معیشت خراب ہو تو انارکی پھیلتی ہے پھر آمریت آتی ہے، پارٹی کی تنظیم نو کا عمل 4 سے 5 ماہ سے چل رہا ہے، پارٹی کے اندر الیکشن سے تفریق پیدا ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل سمیت 7 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل

    مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر نے کہا کہ پارٹی کے اندر الیکشن سے تفریق پیدا ہوتی ہے، دنیا میں کوئی بھی جماعت پارٹی الیکشن نہیں کراتی، الیکشن پارٹی کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان یا شہباز شریف کو نہیں ووٹ نواز شریف کو پڑتا ہے، ہماری جماعت نے ایک شخص کو چیئرمین پی اے سی کے لیے تجویز کیا ہے، اپوزیشن فیصلہ کرے گی چیئرمین پی اے سی کسے لگایا جائے۔

    شاہد خاقان عباسی نے ایک بار پھر کہا کہ این آر او سوچنے والوں پر بھی لعنت ہو، این آر او جمہوریت میں ممکن ہی نہیں ہے، این آر او کوئی مانگ رہا ہے نہ کوئی مانگ سکتا ہے۔

  • مودی کی کوشش تھی کہ ہمیں دہشت گرد ریاست ڈکلیئر کیا جائے: عثمان ڈار

    مودی کی کوشش تھی کہ ہمیں دہشت گرد ریاست ڈکلیئر کیا جائے: عثمان ڈار

    لاہور: وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی عثمان ڈار نے کہا ہے کہ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کی کوشش تھی کہ ہمیں ایک دہشت گرد ریاست قرار دے دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے عثمان ڈار نے کہا کہ مودی کوششوں میں تھا کہ ہمیں دہشت گرد ریاست ڈکلیئر کر دیا جائے۔

    عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ نریندر مودی اپنےعزائم میں ناکام رہا ہے، وزیرِ اعظم عمران خان نے دانش مندی سے بھارت سے مذاکرات کی بات کر کے مودی کو ناکام بنایا۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن خوش حال پاکستان کے لیے اکھٹے ہوں گے، پاک بھارت کشیدگی کے علاوہ آنے والے دنوں میں اپوزیشن اور حکومت ملک کے اندرونی مسائل کے حل لیے بھی ایک ہوں گے۔

    عثمان ڈارنے کہا کہ جنگ نریندر مودی کی سیاسی ضرورت ہو سکتی ہے کیوں کہ ان سے معاشی استحکام اور ترقی کی طرف جاتا ہوا پاکستان نہیں دیکھا جا رہا۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان اور بھارت کے درمیان معاملات ٹھنڈے ہو رہے ہیں: فواد چوہدری

    انھوں نے مزید کہا کہ پاک بھارت کشیدگی میں مودی کی بڑی سبکی ہوئی ہے، اس کشیدگی کو ہوا دینے کی وجہ سے بھارت میں تقسیم پیدا ہو گئی ہے، لوگ آواز اٹھا رہے ہیں کہ ’سے نو ٹو وار۔‘

    پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ تقسیم کی شکار قوم جنگ نہیں لڑ سکتی، جب کہ اس کے مقابلے میں پاکستان متحد ہے، اس لیے بھارت آنے والے دنوں میں جنگ کے آپشن کی طرف نہیں جا سکتا۔

    عثمان ڈار نے کہا کہ تحریک انصاف نے کبھی ملک کی سالمیت پر سیاست کی کوشش نہیں کی، او آئی سی میں بھی پاکستانی مؤقف کی حمایت کی گئی ہے۔

  • شریف خاندان اپنے کیسز میں تاخیری حربے استعمال کررہا ہے: جسٹس وجیہہ الدین احمد

    شریف خاندان اپنے کیسز میں تاخیری حربے استعمال کررہا ہے: جسٹس وجیہہ الدین احمد

    لاہور: عام لوگ اتحاد کے سربراہ جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنےکی سفارش سے انکار پر نیب عدالت سے رجوع کرسکتی ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ نیب درخواست کو وزارت داخلہ مسترد کردے.

    جسٹس وجیہہ نے کہا کہ بڑے مسائل آنے پر ن لیگ کو کابینہ کی یاد آئی، نیب اوروزارت داخلہ ایک پیج پرنہیں، تو بات چیت ہوسکتی ہے، البتہ انکار کی صورت میں نیب عدالت جانے کا اختیار رکھتی ہے.

    ایک سوال کے جواب میں‌ انھوں نے کہا کہ شریف خاندان کیسز میں تاخیری حربے استعمال کررہا ہے، شریف خاندان چاہتا ہے کہ اس سارے معاملے کو الیکشن مہم کاحصہ بنائے، عمومی طریقہ کار یہ ہے کہ ریفرنس کو ایک مہینے میں نمٹا دیا جائے، ہاں میں ہاں نہ ملانے پرسرکاری افسرکے تبادلے کا کوئی جوازنہیں.

    ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے شریف خاندان کوبہت مواقع دیے، مگر شریف خاندان نےاب تک کوئی ثبوت پیش نہیں کیا، دو مہینے کا وقت اس لیے دیا گیا، تاکہ موجودہ حکومت کے دور ہی میں کیسزحل ہوں. اگر قطری شہزادے نے ثبوت دیا، تو اس سے کئی سوال پوچھے جائیں گے.


    تحریک انصاف کے سابق رہنما جسٹس وجیہہ الدین نے اپنی نئی پارٹی بنا لی


    ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ سینیٹ ممبرشپ کے لئے کم سے کم مطلوبہ عمر 35 سال ہے، صادق سنجرانی سینیٹ ممبرشپ کے لئے مطلوبہ عمر رکھتے ہیں، وہ جس عہدے پرمنتخب ہیں، اس کے لیے مطلوبہ عمر رکھتے ہیں.

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں سپریم کورٹ میں‌ صادق سنجرانی کی اہلیت سے متعلق درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں‌ موقف اختیار کیا گیا کہ وہ قائم مقام صدر بننے کی اہلیت نہیں‌ رکھتے، اس لیے سینیٹ کا الیکشن دوبارہ کروایا جائے.


    قطری شہزادہ شکار کے لیے آسکتا ہے مگر بیان دینے کے لیے نہیں، جسٹس وجیہہ الدین


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیےسوشل میڈیا پرشیئر کریں۔