Tag: سوا مچھلی

  • ماہی گیروں کو کروڑ پتی بنانے والی مچھلی ان دنوں ساحل پر کیوں آتی ہے؟

    ماہی گیروں کو کروڑ پتی بنانے والی مچھلی ان دنوں ساحل پر کیوں آتی ہے؟

    کراچی: ماہرین کا کہنا ہے کہ ماہی گیروں کو کروڑ پتی بنانے والی مچھلی کروکر (سووا مچھلی) ان دنوں ساحل پر انڈے دینے آتی ہے، دو دن قبل جیوانی کے ایک اور مچھیرے پر قسمت مہربان ہو گئی تھی اور اس کے جال میں پھنسنے والے کروکر نے اسے کروڑ پتی بنا دیا تھا۔

    مقامی ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں موسم میں اس نایاب مچھلی کی مادہ ساحل کے قریب انڈے دینے کے لیے آتی ہے، جس کی وجہ سے یہ ماہی گیروں کے جال میں پھنس جاتی ہے۔

    ذرائع کے مطابق یہ نایاب مچھلی بیچنے اور فروخت کرنے والوں دونوں کا نام مختلف وجو ہ کی بنا پر زیادہ تر سامنے نہیں آتا۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل جیوانی کے سمندر سے پکڑی گئی نایاب مچھلی ایک کروڑ، 35 لاکھ 80 ہزارروپے میں نیلام ہوئی تھی، گوادر کی تحصیل جیوانی کے سمندر سے پکڑی گئی مچھلی کا وزن 48 کلو 500 گرام تھا۔

    غریب ماہی گیر پر قدرت مہربان ، راتوں رات کروڑ پتی بن گیا

    مقامی زبان میں اس مچھلی کو کِر اور سووا کہا جاتا ہے، گزشتہ روز اس مچھلی کو جیوانی میں 2 لاکھ 80 ہزار روپے فی کلو کے حساب سے 1 کروڑ، 35 لاکھ 80 ہزارروپے میں نیلام کیا گیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق نیلامی میں یہ نایاب مچھلی کراچی سے مچھلی منڈی کے بیوپاریوں نے خریدی، مقامی ماہی گیری کے ذرائع کے مطابق نایاب مچھلی کے گوشت کی کچھ زیادہ قدر و قیمت نہیں ہے، بلکہ مچھلی کی قیمت اصل میں مچھلی کے پیٹ میں پائے جانے والے خاص مادے کی وجہ سے ہے۔

    اس مچھلی کے پیٹ میں مادہ یا پوٹا مخصوص قسم کی ادویات کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ مچھلی لاکھوں روپے میں فروخت ہوتی ہے۔

  • قسمت مہربان، گوادر کا ماہی گیر راتوں رات لکھ پتی بن گیا

    قسمت مہربان، گوادر کا ماہی گیر راتوں رات لکھ پتی بن گیا

    گوادر: جیونی میں ایک مچھیرے پر قسمت مہربان ہو گئی اور وہ ایک خاص مچھلی پکڑ کر راتوں رات لکھ پتی بن گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گوادر کے ماہی گیر پر قسمت مہربان ہو گئی، غریب مچھیرے کے جال میں قیمتی سوا مچھلی پھنس کر اسے لکھ پتی بنا گئی، تحصیل جیونی میں یہ 48 کلو وزنی سوا مچھلی 86 لاکھ 40 ہزار میں نیلام ہو گئی۔

    پکڑی گئی سوا مچھلی کا وزن اڑتالیس کلو تھا جب کہ فی کلو بولی ایک لاکھ 61 ہزار 500 روپے تھی۔

    چند دن قبل بھی جیونی سے ایک سوا مچھلی پکڑی گئی تھی جو 7 لاکھ روپے سے زائد میں فروخت ہوئی تھی، خیال رہے کہ بلوچستان کے ساحل پر نایاب مچھلیاں بڑی تعداد میں پائی جاتی ہیں، اور مقامی ماہی گیر اکثر ایسی نایاب مچھلیوں کا شکار کرتے رہتے ہین، جن کی بین الاقوامی مارکیٹ میں بہت زیادہ قیمت ہوتی ہے۔

    ماہرین آبی حیات کا کہنا ہے کہ سوا نامی مچھلی گرمیوں میں جیونی اور ملحقہ سمندر میں ساحل کے قریب آتی ہیں، جہاں یہ افزائش نسل کے لیے انڈے دیتی ہے، اس مچھلی کی تجارتی اہمیت بہت زیادہ ہے، بعض ایشیائی اور یورپی ممالک میں اس کی بڑی طلب ہے۔

    اس مچھلی کا ایک مخصوص حصّہ طبی مقاصد کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے اور اس سے ایک دھاگا بھی تیار کیا جاتا ہے جو آپریشن کے دوران سرجری میں استعمال ہوتا ہے۔

    سوّا مچھلی کو انگریزی میں کروکر (Croaker) اور بلوچی میں کر کہا جاتا ہے، مقامی مچھیروں کو کہنا ہے کہ اس مچھلی کے شکار کے دو مہینے ہوتے ہیں اس لیے اس کو پکڑنے کے لیے ماہی گیروں کو بہت سارے جتن کرنے پڑتے ہیں۔

    گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے بائیولوجسٹ عبدالرحیم بلوچ کے مطابق کروکر کی قدر و قیمت دراصل اس کی ایئر بلیڈر کی وجہ سے ہے، جو طبی استعمال میں آتا ہے اور چین، جاپان اور یورپ میں اس کی مانگ ہے، یہ ایئر بلیڈر انسانی جسم کے اندرونی اعضا میں دورانِ سرجری لگائے جانے والے ٹانکوں بالخصوص دل کے آپریشن میں اسٹچنگ وغیرہ میں استعمال ہوتا ہے۔

  • اتفاقاً ہاتھ آنے والی مچھلی نے ابراہیم حیدری کے ماہی گیروں کو مالا مال کردیا

    اتفاقاً ہاتھ آنے والی مچھلی نے ابراہیم حیدری کے ماہی گیروں کو مالا مال کردیا

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ماہی گیروں نے لاکھوں روپے مالیت کی 2 قیمتی ترین مچھلیاں پکڑ لیں، مالا مال کردینے والی اس مچھلی کے شکار پر ماہی گیر خوشی سے رقصاں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے ساحلی علاقے ابراہیم حیدری کے ماہی گیروں کے سمندر میں جال ڈالتے ہی قسمت ان پر مہربان ہو گئی اور طب کی دنیا میں مہنگی ترین ’سوا‘ مچھلی ان کے جال میں پھنس گئی۔

    یہ قیمتی ترین 2 مچھلیاں جال میں پھنسنے والی دیگر مچھلیوں میں شامل تھیں۔ سوا مچھلی طبی لحاظ سے نہایت اہمیت کی حامل ہے اور اس کی قیمت لاکھوں روپے تک ہوتی ہے۔

    کوسٹل میڈیا سینٹر ابراہیم حیدری نے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں ماہی گیر قیمتی مچھلی ہاتھ لگنے پر خوشی کے عالم میں محو رقص ہیں۔

    یہ مچھلی پانی پر تیرنے کے لیے ایک اچھال یا باؤنسی جھلی اپنے جسم میں رکھتی ہے۔ اس جھلی کو مقامی ماہی گیر پھوٹی کہتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس مچھلی کے مہنگا ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس کی جھلی سے سرجری کے دھاگے (ٹانکے) بنتے ہیں اور یہ دھاگے جسم کی اندرونی جراحی میں استعمال ہوتے ہیں۔

    مچھلی کی قیمت اسی جھلی کی مقدار کے حساب سے لگائی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ دونوں مچھلیاں 40 لاکھ روپے سے زائد میں فروخت ہوسکتی ہیں۔