Tag: سورج

  • سعودی عرب: سورج آج خانہ کعبہ کے عین اوپر ہوگا

    سعودی عرب: سورج آج خانہ کعبہ کے عین اوپر ہوگا

    مکہ مکرمہ (15 جولائی 2025) سعودی عرب میں جدہ فلکیاتی سوسائٹی کا کہنا ہے آج دوپہر کے وقت سورج عین خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا۔ سال رواں میں یہ دوسرا موقع ہوگا۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مکہ مکرمہ میں سورج کے خانہ کعبہ کے عین اوپر آنے کا وقت دوپہر 12 بجکر27 منٹ ہوگا۔

    رپورٹس کے مطابق جدہ فلکیاتی سوسائٹی کے سربراہ ماجد ابو زہرہ نے کہا کہ یہ واقعہ اس وقت ہوتا ہے جب سورج خط استوا سے جنوب کی طرف بڑھتا ہے۔

    سورج تقریبا 89.5 ڈگری پر ہو گا جس کی وجہ سے خانہ کعبہ اور کسی بھی مجسم عمارت یا دیگر اشیا کا سایہ نہیں ہوگا۔

    فلکیاتی ماہرین کے مطابق سورج کے خانہ کعبہ کے عین اوپر آنے سے قبلہ رخ کا درست تعین کیا جاسکتا ہے۔

    سورج کا تعین کرنے کے لیے دنیا کے کسی بھی مقام سے مکہ وقت کے مطابق سورج کو دیکھا جائے اور جس سمت میں اس وقت سورج دکھائی دے گا وہ قبلہ کی سمت ہوگی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سعودی عرب میں کعبۃ اللہ کو غسل دینے کی روح پرور تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا، خانہ کعبہ کو عرقِ گلاب، اودھ، عطر اور آبِ زم زم سے غسل دیا گیا۔

    ہر سال کی طرح اس برس بھی محرم الحرام کی 15 تاریخ کو خانہ کعبہ کے اندرونی حصے کو غسل دیا گیا، کعبہ کی اندرونی دیواروں، فرش اور دروازے کو آب زم زم اور عرق گلاب سے دھویا گیا۔

    اس بابرکت عمل کے لیے خانہ کعبہ کے کلید بردار نے نماز فجر کے بعد بیت اللہ کا دروازہ کھولا اور پھر حکام اندر داخل ہوئے۔ خانہ کعبہ کی اندرونی دیواروں، فرش اور دروازے کو آب زم زم اور عرق گلاب سے دھویا گیا۔ غسل کے بعد اسے عود، عرق گلاب اور بخوز سمیت دیگر خوشبوؤں سے معطر کیا گیا۔

  • برطانیہ میں بھی سورج آگ برسانے کو تیار، وارننگ جاری

    برطانیہ میں بھی سورج آگ برسانے کو تیار، وارننگ جاری

    عالمی موسمیاتی تبدیلی پوری دنیا کو متاثر کر رہی ہے برطانیہ جیسے سرد ممالک میں بھی شدید گرمی کی وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔

    عالمی موسمیاتی تبدیلی نے دنیا بھر کو متاثر کیا ہے۔ گرم ممالک میں مئی جیسے گرم موسم میں برفباری ہو رہی ہے تو آئے دن سمندری طوفان، غیر متوقع بارشیں، قیامت خیز گرمی سے کرہ ارض پر زندگی مشکل تر ہوتی جا رہی ہے۔ یورپ اور مغربی ممالک کا شکار دنیا کے ٹھنڈے ممالک میں کیا جاتا ہے مگر اب وہاں بھی سورج آگے برسانے پر آمادہ نظر آتا ہے۔

    برطانیہ ان دنوں شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اس کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ محکمہ ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی نے اس صورتحال میں ملک بھر کے لیے ہیٹ ہیلتھ امبر وارننگ جاری کر دی ہے۔

    گزشتہ روز برطانیہ میں اب تک کا سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا جب کہ آج بھی وہاں درجہ حرارت 32 سے 34 ڈگری تک رہنے کا امکان ہے۔

    برطانیہ میں آنے والے دنوں میں گرمی کی شدت میں مزید اضافے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے اور محکمہ ہیلتھ سیکیورٹی نے شہریوں کو احتیاط برتنے اور زیادہ سے زیادہ پانی پینے اور دھوپ سے بچنے کی ہدایات کی ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل 2023 میں بھی برطانیہ میں شدید گرمی پڑی تھی اور اس سال ملک کی تاریخ میں پہلی بار گرم موسم کے لیے امبر وارننگ جاری کی گئی تھی۔

    اُس قیامت خیز گرمی نے برطانیہ میں ہزاروں افراد کو لقمہ اجل بنا دیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/extreme-heat-in-britain-45-thousand-people-died/

  • سورج آج خانہ کعبہ کے عین اوپر ہوگا

    سورج آج خانہ کعبہ کے عین اوپر ہوگا

    سعودی عرب میں فلکیاتی سوسائٹی کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ آج 27 مئی کی دوپہر کو سورج عین خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مکہ مکرمہ کے وقت کے مطابق دوپہر 12:18 پر یہ فلکیاتی نظارہ دیکھا جاسکے گا۔

    فلکیاتی ماہرین کے مطابق سالانہ بنیاد پر یہ نظارہ کیا جاتا ہے جس سے دنیا بھر میں خانہ کعبہ کی سمت کے تعین کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق رواں سال رواں 2025 میں سورج کا خانہ کعبہ کے عین اوپر آنے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

    فلکیاتی سوسائٹی قصیم ریجن کے صدر عیسی الغفیلی نے بتایا کہ سورج کے اس طرح خانہ کعبہ کے عین اوپر عمودی شکل میں آنے سے بغیر کسی جدید آلات کا استعمال کیے قبلہ رخ کا درست تعین کیا جاسکے۔

    دنیا کے کسی بھی مقام سے سورج کا تعین کرنے کے لیے مکہ وقت کے مطابق سورج کو دیکھا جائے اور جس سمت میں اس وقت سورج دکھائی دے گا وہ قبلہ کی سمت ہوگی۔

    خانہ کعبہ کی چھت پر دنیا کا نایاب ترین سنگ مرمر:

    یوں تو مسجد الحرام میں ہر جگہ سنگ مرمر لگا ہوا ہے لیکن خانہ کعبہ کی چھت پر دنیا کا نایاب ترین سنگ مرمر لگایا گیا ہے۔

    مکہ مکرمہ میں واقع مسلمانوں کے سب سے مقدس مقام مسجد الحرام میں یوں تو بڑے پیمانے پر سنگ مرمر استعمال کیا گیا ہے لیکن خانہ کعبہ کی چھت پر استعمال کیا جانے والا سنگ مرمر دنیا کا نایاب ترین سنگ مرمر ہے۔

    سعودی خبر رساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق کعبہ کی چھت 145 مربع میٹر ہے جس کی تیاری میں انتہائی نادر و نایاب قسم کا سنگِ مرمر استعمال کیا گیا ہے جو دن میں ٹھنڈک کا احساس دلاتا ہے۔

    ویڈیو: ابر رحمت برسنے کے دوران طواف خانہ کعبہ کے روح پرور مناظر

    رپورٹ کے مطابق چھت پر نصب سنگِ مرمر دنیا کا نایاب ترین پتھر ہے جس کی خاصیت یہ ہے کہ رات کو یہ رطوبت کو جذب کر لیتا ہے اور دن کو جب سورج کی تپش ہوتی ہے تو یہ رات کو جذب کی ہوئی رطوبت کو رفتہ رفتہ خارج کرتا ہے جس کی وجہ سے چھت اور کعبے کے اندر کا ماحول گرم نہیں ہوتا۔

    کعبہ کی چھت سے لے کر ستون اور دیواروں کی تعمیر انتہائی منفرد انداز میں کی گئی ہے۔

  • حیرت انگیز ویڈیو: سورج کے گرد روشنی کا ہالہ کہاں دیکھا گیا؟

    حیرت انگیز ویڈیو: سورج کے گرد روشنی کا ہالہ کہاں دیکھا گیا؟

    چاند کے گرد ہالہ (روشنی کا دائرہ) تو اکثر وبیشتر نظر آتا رہتا ہے لیکن دنیا کو روشنی سے منور کرنے والے سورج کے گرد یہ ہالہ دیکھا گیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب میں سورج کے گرد ایک روشن ہالے نے شہریوں کو حیرت میں مبتلا کر دیا جب کہ یہ ہالہ کیسے بنتا ہے ماہرین فلکیات نے بتا دیا۔

    رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے جنوبی ضلع صبیا میں شہریوں نے افق پر یہ نا قابل یقین منظر دیکھا گا۔ شہریوں نے دنیا کو روشنی سے منور کرنے والے سورج کے گرد ایک روشن دائرہ (ہالہ) دیکھا جس کو دیکھ کر وہ حیران رہ گئے۔

     

    اس تاریخی فلکیاتی منظر کو نہ صرف واضح طور پر دیکھا گیا بلکہ ماہرین نے اس کو دستیاویزی صورت میں ریکارڈ بھی کیا۔

    اس حوالے سے سعودی فلکیاتی انجمن کے سربراہ انجینئر ماجد ابو زہرہ نے بتایا کہ اس فلکی منطر کو ’’22 درجے کا ہالہ‘‘ کہتے ہیں کیونکہ اس کا زاویائی نصف قطر 22 ڈگری کو ہوتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ سورج کے گرد روشنی کا حلقہ اس وقت بنتا ہے جب سورج کی روشنی بلند اور باریک بادلوں میں موجود چھ کونوں والے برف کے ذرات (کرسٹل) میں سے گزرتے ہوئے منعکس اور منکسر ہوتی ہے۔ یہ بادل عام طور پر سائرس بادل کہلاتے ہیں، جو سرد اور بلند فضائی طبقات میں پائے جاتے ہیں۔

    ابو زہرہ نے اس بات پر زور دیا کہ اس مظہر کو پانی کے قطروں سے بننے والے مظاہر مثلاً قوس قزح یا سورج کے تاج (Solar Corona) سے الگ سمجھنا ضروری ہے، کیوں کہ ان کی شکل اور سائنسی وجوہات مختلف ہیں۔

  • ناسا کے خلائی جہاز نے سورج کے قریب پرواز کرکے تاریخ رقم کردی

    ناسا کے خلائی جہاز نے سورج کے قریب پرواز کرکے تاریخ رقم کردی

    امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کے خلائی جہاز نے سورج کے انتہائی قریب پرواز کرکے نئی تاریخ رقم کردی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ناسا نے تصدیق کی ہے کہ اس کا پارکر سولر پروب محفوظ ہے اور اور معمول کے مطابق کام کررہا ہے۔

    ناسا نے بتایا کہ خلائی جہاز 24 دسمبر کو سورج کی سطح سے صرف 6.1 ملین کلو میٹر کے فاصلے سے گزرا۔

    واشنگٹن ڈی سی میں ناسا کے ہیڈکوارٹر میں سائنس مشن ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ نکی فاکس نے ایک بیان میں کہا کہ "سورج کے قریب اس حد تک پرواز کرنا مشن میں ایک تاریخی لمحہ ہے۔”

    سائنسدانوں کو پارکر سولر پروب سے گزشتہ رات سگنل موصول ہوا۔

    اس سے پہلے خلائی جہاز سورج سے خارج ہونے والے انتہائی شدید درجہ حرارت اور بے تحاشہ تابکاری کو برداشت کرتے ہوئے سورج کی بیرونی فضا میں38 لاکھ میل کے فاصلے پر پرواز کر رہا تھا، اس دوران اس کا زمین سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔

    اس حوالے سے امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے  ناسا کا کہنا ہے کہ خلائی جہاز محفوظ اور معمول کے مطابق کام کر رہا ہے۔

    سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ناسا کے مشن سے یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ سورج درحقیقت کام کیسے کرتا ہے۔

  • سورج کل بیت اللّٰہ شریف کے اوپر سے گزرے گا

    سورج کل بیت اللّٰہ شریف کے اوپر سے گزرے گا

    مکہ المکرمہ: کل سورج بیت اللہ شریف کے اوپر سے گزرے گا جس سے قبلہ کے درست رخ کا تعین کیا جا سکے گا۔

    سعودی ماہر فلکیات کے مطابق کل سال میں دوسری بار سورج خانہ کعبہ کے عین اوپر سایہ فگن ہوگا، سورج آئندہ تین دن خانہ کعبہ کے عین اوپر ہوگا اس دوران قبلہ رخ کا تعین کیا جا سکے گا۔

    سعودی اخبار کے مطابق کل سورج 12 بج کر 26 منٹ پر خانہ کعبہ کے عین اوپر آئے گا، اس وقت دنیا بھر کے سایوں کا رخ بیت اللہ کی جانب ہوگا جبکہ بیت اللہ کا سایہ نہیں ہوگا۔

    سعودی ماہر فلکیات کا کہنا ہے یہ ایک دلفریب فلکیاتی منظر ہوگا جب زمین پراللہ کا گھر اور سورج ایک ہی قطار میں اوپر نیچے دکھائی دیں گے۔

    واضح رہے کہ رواں سال سورج دوسری بار خانہ کعبہ کے عین اوپر جلوہ فگن ہوگا۔

  • آج سورج خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا

    آج سورج خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا

    ریاض: آج بروز اتوار سورج خانہ کعبہ کے عین اوپر ہوگا جس سے کعبے کی سمت کا باآسانی تعین کیا جاسکے گا۔

    اردو نیوز کے مطابق جدہ میں فلکیاتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ اتوار 28 مئی کو سورج خانہ کعبہ کے عین اوپر ہوگا۔

    جدہ کی فلکیاتی کمیٹی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ نظام شمسی کے مطالعے سے معلوم ہوا کہ اتوار کی دوپہر کو 12:18 پر سورج خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا۔

    فلکیاتی کمیٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ فلکیاتی حساب کے مطابق سورج خانہ کعبہ کے اوپر 90 ڈگری کے زاویے پر ہوگا جس سے کعبے کا سایہ ظاہر نہیں ہوگا، اس وقت خط استوا پر خانہ کعبہ کی سمت کا تعین باآسانی کیا جاسکے گا۔

    یاد رہے کہ قدیم زمانے کے لوگ اسی سادہ طریقے سے قبلے کا رخ متعین کیا کرتے تھے، یہ طریقہ کار نتیجے کے اعتبار سے جدید ٹیکنالوجی سے کم نہیں۔

  • سورج  مسکراتے ہوئے کیسا لگتا ہے؟   انوکھی تصویر سامنے آگئی

    سورج مسکراتے ہوئے کیسا لگتا ہے؟ انوکھی تصویر سامنے آگئی

    ناسا نے سورج کی نئی انوکھی تصویر جاری کردی، جس میں سورج بھی مسکراتا ہوا نظر آرہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ْامریکا کے خلائی ادارے ناسا نےسورج کی ایک ایسی تصویر شیئر کی ہے جس میں ایسا لگتا ہے کہ جیسے آگ سے بھرا یہ ستارہ مسکرا رہا ہوں۔

    ناسا نے سورج کی ایک انتہائی نایاب تصویر ٹوئٹر پر شئیر کرتے ہوئے کیپشن لکھا محکمہ ‘سولر ڈنامکس آبزرویٹری نے مسکراتے ہوئے سورج کی تصویر اتار لی ہے۔

    ناسا کا کہنا تھا کہ الٹرا وائلٹ شعاعوں میں سورج کی سطح پر دکھائی دیتے دھبے کورونل بولز کے طور پر پہچانے جاتے ہیں، جہاں سے تیز رفتار شمسی جھونکے خلاء میں پھیلتے ہیں۔

    سولر ڈائنامکس آبزرویٹری ایک ایسا پروگرام ہے، جو زمین پر سورج کے اثرات کو سمجھنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

    سوشل میڈیا صارفین ناسا کی جانب سے مسکراتے ہوئے سورج کی تصویر کا موازنہ ہیلووین پارٹیز میں نظر آنے والے کچھ چہروں سے کر رہے ہیں۔

  • سورج سے ایک لاکھ گنا زیادہ وزنی بلیک ہول دریافت

    سورج سے ایک لاکھ گنا زیادہ وزنی بلیک ہول دریافت

    ملکی وے یعنی ہماری کہکشاں کے برابر موجود کہکشاں میں ایک نایاب بلیک ہول دریافت ہوا ہے جس کا وزن ہمارے سورج سے ایک لاکھ گنا زیادہ ہے۔

    ماہرین فلکیات نے ملکی وے کہکشاں کی پڑوس میں موجود بڑی کہکشاں میں ایک نایاب بلیک ہول دریافت کیا ہے، اس بلیک ہول کا وزن متوسط درجے کا ہے اور یہ تیسری قسم کا نایاب بلیک ہول ہے جو حال ہی میں منظر عام پر آیا ہے۔

    یہ بلیک ہول اینڈرومیڈا کہکشاں میں B023-G078 نامی ستاروں کے جھرمٹ میں پایا گیا۔

    میسیئر 31 یا ایم 31 کے نام سے بھی جانی جانے والی اینڈرومیڈا کہکشاں ہماری ملکی وے کہکشاں کے سب سے قریب اسپائرل کہکشاں ہے۔

    نئے دریافت ہونے والے بلیک ہول کا وزن ہمارے سورج سے ایک لاکھ گنا زیادہ ہے، یہ کہکشاؤں کے درمیان میں پائے جانے والے بلیک ہولز (سپر میسِو بلیک ہولز) سے چھوٹا لیکن ستاروں کے پھٹنے پر بننے والے بلیک ہولز (اسٹیلر بلیک ہولز) سے بڑا ہے۔

    اس حوالے سے ایک تھیوری یہ بھی ہے کہ انٹرمیڈیٹ یعنی متوسط بلیک ہولز وہ سبب ہوتے ہیں جن سے سپر میسو بلیک ہولز بڑھتے ہیں۔

    آسٹروفزیکل جرنل میں شائع ہونے والی یہ نئی تحقیق ہوائی میں قائم جمنائی نارتھ ٹیلی اسکوپ میں نیئر انفرا ریڈ انٹیگرل فیلڈ اسپیکٹروگراف کے فراہم کردہ ڈیٹا پر مبنی تھی۔

    ماہرینِ فلکیات نے بلیک ہول کے وزن کی پیمائش اس کے گرد گھومنے والی گیس اور گرد کی حرکت سے کی۔

  • وہ جگہ جہاں سورج اب 2 ماہ بعد طلوع ہوگا

    وہ جگہ جہاں سورج اب 2 ماہ بعد طلوع ہوگا

    موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی دن کا دورانیہ کم ہونا شروع ہوجاتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ سورج جلدی غروب ہوجاتا ہے، تاہم زمین پر ایک قصبہ ایسا بھی ہے جہاں سورج اب 2 ماہ بعد طلوع ہوگا۔

    امریکی ریاست الاسکا کا قصبہ یٹکیاجیوک، جس کو پہلے بیرو کے نام سے جانا جاتا تھا، وہاں 18 نومبر کو جب سورج غروب ہوا تو طویل ترین رات کا آغاز ہوگیا۔

    درحقیقت یہ اس قصبے میں 2021 میں آخری بار سورج غروب ہوا تھا اور اب وہاں کے رہائشی سورج کی روشنی کو دوبارہ 2 ماہ سے زیادہ عرصے بعد دیکھ سکیں گے۔

    اس کی وجہ پولر نائٹ یا قطبی رات ہے جو آرکٹک اور انٹارکٹیکا خطوں میں ہر سال موسم سرما میں نمودار ہوتی ہے کیونکہ زمین اپنے محور پر کچھ جھک جاتی ہے۔

    ایسا ہونے سے آرکٹک سرکل سرما اور بہار کے دوران سورج سے کئی دنوں، ہفتوں بلکہ مہینوں تک دور رہ سکتا ہے، اس کے مقابلے میں گرمیوں میں اس خطے میں سورج کی روشنی 24 گھنٹے تک برقرار رہتی ہے اور اس کو مڈنائٹ سن کہا جاتا ہے۔

    زمین کے شمالی نصف کرے میں جون کے آخر سے دن کا دورانیہ گھٹنے لگتا ہے اور ہر ملک میں سورج کے غروب ہونے کا دورانیہ کم ہونے لگتا ہے، مگر اس کا اثر شمالی خطوں پر سب سے زیادہ ہوتا ہے۔

    وہاں دن کا دورانیہ ستمبر کے آخر میں بہت تیزی سے کم ہونے لگتا ہے، ایسا ہی الاسکا کے اس قصبے میں بھی ہوا۔

    یکم نومبر کو یٹکیاجیوک میں 5 گھنٹے 42 منٹ تک سورج کی روشنی دیکھی گئی تھی، یعنی صبح 10 بج کر 18 منٹ پر سورج طلوع ہوا اور 4 بجے غروب ہوا۔

    18 نومبر کو سورج صرف 34 منٹ کے لیے طلوع ہوا اور دوپہر ایک بج کر 29 منٹ پر غروب ہوگیا اور اب 65 دن بعد دوبارہ طلوع ہوگا، ویسے اس دوران سورج کی روشنی کسی حد تک تو نظر آئے گی مگر یہ معمول کے سورج غروب یا طلوع ہونا جیسا نہیں ہوگا۔

    اب وہاں سورج 22 جنوری کو دوبارہ طلوع ہوگا۔

    2 ماہ سے زیادہ عرصے تک تاریکی کے بارے میں سننا عجیب تو لگتا ہے مگر اس قصبے کو 11 مئی سے 2 اگست 2021 تک کبھی ختم نہ ہونے والی دن کی روشنی کا بھی سامنا ہوا تھا۔

    شمالی اور جنوبی قطب میں سال میں ایک بار سورج غروب اور طلوع ہوتا ہے، یعنی بہار میں سورج طلوع ہوتا ہے اور سرما میں غروب ہوتا ہے۔

    شمالی قطب میں اس کے نتیجے میں مارچ سے ستمبر تک سورج کی روشنی رہتی ہے جبکہ باقی 6 ماہ تاریکی کا راج ہوتا ہے اور صرف ستاروں، چاند کی روشنی ہی نظر آتی ہے۔

    اس سے زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ الاسکا کے اس قصبے میں سورج کی روشنی کے گھنٹے اتنے ہی ہوتے ہیں جتنے دیگر ممالک کے شہروں میں، اس کی وجہ گرمیوں میں طویل دن ہوتے ہیں۔

    اس کی وجہ ہر سال کئی ہفتوں تک 24 گھنٹے سورج کا نہ ڈوبنا ہے۔