Tag: ‘سورج کو چھونے’ کا مشن

  • سورج کو چھونے کا  مشن ، اہم راز کھلنے کے قریب

    سورج کو چھونے کا مشن ، اہم راز کھلنے کے قریب

    واشنگٹن : امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کا مشن پارکر سولر پروب‘‘ سورج کے نہایت قریب پہنچ گیا ہے ، ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ سورج کے اتنے قریب سے ڈیٹا حاصل کیا گیا ہو۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کا سورج کو چھونے کا مشن تباہی سے بال بال بچ گیا، ادارے کا ’’پارکر سولر پروب‘‘ سورج کے کے نہایت قریب پہنچا تو امکان تھا کہ ایک عام گاڑی کے سائز کے برابر پروب جل کر بھسمم ہو جاتا لیکن ناسا کے ماہرین اسے وہاں سے بہ حفاظت نکالنے میں کامیاب ہوگئے۔

    ایسا پہلی بار ہوا جب سورج کے اتنے قریب سے ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ سال دسمبر میں امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے سورج کے قریب سے بنائی جانے والی تصویر شیئر کی تھی، جس کے گرد ستارے گردش کررہے تھے، ناسا کی جانب سے تصویر شیئر کرنے کا مقصد یہ تھا کہ وہ دنیا کو آگاہ کرسکے کہ اُن کا سورج کو چھونے کے مشن پر بھیجے گئے خلابازوں نے کام شروع کردیا ہے۔

    پارکر سولر پروپ مشن نے یہ تصویر اپنے طیارے سے 2 کروڑ 71 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے پر بنائی جبکہ زمین سے اس کا فاصلہ 21 کروڑ چالیس لاکھ سال ہے۔

    خیال رہے اگست 2018 میں امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے نظام شمسی کے راز جاننے کے لیے اپنے خطرناک اور جان لیوا ’سورج کو چھونے‘ کا آغاز کیا تھا جس کے تحت ’سولر پروب پلس‘ نامی مصنوعی سیارہ گیارہ اگست کو سورج کی جانب بھیجا گیا تھا۔

    ناسا کا دعویٰ تھا کہ اُن کا مشن سورج کے اتنے قریب پہنچنے کا ہے جتنا آج تک کوئی بھی نہیں پہنچ سکا، ایک عام سی گاڑی کے سائز کا سیارہ سورج سے اکسٹھ لاکھ کلومیٹر کے فاصلے تک پہنچے گا جو گزشتہ مصنوعی سیاروں کی نسبت سات سورج سے گنا زیادہ قریب ہوگا۔

    واضح رہے کہ سورج کی سطح کو ضیائی کرہ کہا جاتا ہے، جس کا درجہ حرارت 5500 سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے جب کہ اس میں اضافہ 2 ملین ڈگری سیلسئس تک ہوسکتا ہے، سورج کے کرہ ہوائی کو کورونا کہا جاتا ہے، اس کورونا کا درجہ حرارت 5 لاکھ ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے۔

  • ‘سورج کو چھونے’ کا مشن حتمی مراحل میں داخل

    ‘سورج کو چھونے’ کا مشن حتمی مراحل میں داخل

    واشگنٹن : امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے پہلے خطرناک اور جان لیوا ‘سورج کو چھونے’ کے مشن کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہوگئی، خلائی جہاز  رواں برس  جولائی میں روانہ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے نظام شمسی کے راز جاننے کے لیے اپنے خطرناک اور جان لیوا ‘سورج کو چھونے’ کے مشن کی تیاریوں کو حتمی شکل دے دی ہے۔

    خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے اس مشن کا نام پارکر سولر پروب رکھا ہے، جس کا مقصد ماہر فلکی طبیعات پروفیسر یوجین پارکر کی خدمات کا خراج تحسین پیش کرنا ہے۔

    اس مشن کا مقصد نظام شمسی کے رازوں سے پردہ اٹھانا اور سورج کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا ہے۔

    انسان کی جانب سے سورج کے اتنا قریب جانے کا پہلا تجربہ ہوگا، جو خوفناک حدت اور ریڈی ایشن کا سامنا کرے گا۔

    ناسا نے عام عوام سے کہا ہے کہ ہم سورج کو چھونے کے لئے ایک خلائی جہاز بھیج رہے ہیں، اگر آپ اس تاریخی پارکر سولر پروب مشن کو دیکھنا چاہتے ہیں تو اپنے نام کے ساتھ آن لائن درخواستیں جمع کرادیں۔

    اس خطرناک مشن کے لیے سولر پروب پلس نامی خلائی جہاز  تیار کیا گیا ہے، جو ایک چھوٹی گاڑی کی طرح ہے، جسے ہفتے کے روز امریکی ریاست فلوریڈا پہنچایا جائے گا۔

    خلائی جہاز کو رواں برس 31 جولائی کو خلا میں روانہ کیا جائے گا، یہ گاڑی سورج کی سطح سے 40 لاکھ میل دور مدار میں گردش کرے گی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل ناسا چاند، مریخ اور خلا میں بہت سے خلائی مشن بھیج چکا ہے۔


    مزید پڑھیں : ناسا کا پہلا خطرناک اور جان لیوا ‘سورج کو چھونے’ کا مشن


    یاد رہے گذشتہ سال یونیورسٹی آف شکاگو میں معروف خلائی ماہر ایوگن پارکر کو خراج تحسین پیش کرنے کے منعقدہ تقریب کے موقع پر ناسا نے اعلان کیا  تھا کہ 2018 کے موسم گرما میں  اپنا پہلاروبوٹک اسپیس کرافٹ سورج کی جانب روانہ کرے گا۔

    واضح رہے کہ سورج کی سطح کو ضیائی کرہ کہا جاتا ہے، جس کا درجہ حرارت 5500 سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے جب کہ اس میں اضافہ 2 ملین ڈگری سیلسئس تک ہو سکتا ہے۔

    سورج کے کرہ ہوائی کو کورونا کہا جاتا ہے، اس کورونا کا درجہ حرارت 5 لاکھ ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔