Tag: سورج کی روشنی

  • سورج کی روشنی کے انسانی صحت پر کیا اثرات ہوتے ہیں؟

    سورج کی روشنی کے انسانی صحت پر کیا اثرات ہوتے ہیں؟

    اسلام آباد (26 اگست 2025): سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے اجلاس میں سورج کی روشنی کے انسانی صحت پر اثرات پر بریفنگ دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرمین کامل علی آغا کی زیر صدارت ہوا۔ جس میں سورج کی روشنی کے انسانی صحت پر اثرات اور ماحولیاتی تبدیلیوں پر بھی بریفنگ دی گئی۔

    سیکریٹری وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے اجلاس کے شرکا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سورج سے زیادہ مسئلہ ماحولیاتی آلودگی کا ہے جو تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری طرزِ زندگی نے ماحولیاتی تبدیلیوں میں اضافہ کیا ہے۔

    انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ موحولیاتی تبدیلی کے ساتھ بھارت میں بھی بارشوں کے دوران ڈیم بھرنے کے بعد پانی چھوڑنا ایک بڑا مسئلہ ہے۔

    جوائنٹ سیکریٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں گرمی اور بارش کی مقدار میں اضافہ ہوا ہے۔

    اس موقع پر کمیٹی کے رکن ناصر بٹ نے استفسار کیا کہ بادل پھٹنے کا کیا مطلب ہوتا ہے؟ جس پر جس پر ماہرین نے وضاحت کی کہ بادل پھٹنے کا مطلب ایک ہی جگہ پر مسلسل اور تیز بارش ہونا ہے۔

    اجلاس میں ریکٹر کامسیٹس نے بھی شرکت کی اور بتایا کہ موسم کی تبدیلی بھی بادل پھٹنے کی وجہ ہے۔ زمین سے پانی کے بخارات اوپر جا کر بادل بناتے ہیں۔ بخارات کا عمل Evaporation اور بادل کی تشکیل Cloud Formation کہلاتا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/chairman-ndma-inam-haider-breifing-about-flood-in-punjab/

  • وٹامن ڈی کی کمی کس خطرناک مرض کا پیش خیمہ ہے؟

    وٹامن ڈی کی کمی کس خطرناک مرض کا پیش خیمہ ہے؟

    ہمارے جسم میں وٹامن ڈی کسی ہارمون کی طرح کام کرتا ہے، انسانی جسم کے لئے اس کا سب سے بڑا ذریعہ کیا ہے؟ اور اس کی کمی یا زیادتی سے کون سے بیماریاں جنم  لے سکتی ہیں؟۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں آرتھو پیڈک سرجن پروفیسر محمد پرویز انجم  نے ناظرین کو کئی مفید باتیں بتائیں اور اس کی افادیت سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ یہ حقیقت ہے کہ انسانی جسم کے لئے وٹامنز کا سب سے بڑا اور قدرتی ذریعہ سورج کی روشنی ہے مگر گرمیوں میں زیادہ دیر دھوپ میں بیٹھنے کا نقصان یہ ہے کہ ہمارا جسم ایک خاص وقت تک سورج کی شعاعیں جذب کرتا ہے اس کے بعد وہ سلسلہ رک جاتا ہے۔

    ڈاکٹر پرویز انجم  نے بتایا کہ کہ ہمارے چہرے اور ہاتھوں کے ذریعے یہ وٹامنز جذب ہوتے ہیں، ضروری نہیں کہ دھوپ کا کمر اور گھٹنوں پر لگنا ضروری ہے، ہاں یہ حقیقت ہے کہ جتنی زیادہ دھوپ ہوگی، اتنی تیزی سے وٹامنز حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ایک عام انسان میں وٹامن ڈی کا کم از کم لیول 30 ہونا چاہیے مگر غیر متوازن غذاؤں کے باعث بہت کم لوگوں کا یہ لیول ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج کل بیشتر مرد و خواتین اس وٹامن کی کمی کا شکار ہیں۔

    آرتھو پیڈک سرجن نے بتایا کہ صبح نو بجے تک سرج کی روشنی لینا فائدہ مند ہے، ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ ضروری نہیں آپ سورج کی روشنی سے وٹامنز حاصل کریں,واک کرنا بھی وٹامن حاصل کرنے کا بڑا سبب ہے۔

    اس کے علاوہ خوراک میں دودھ سب سے اہم غذا ہے، اس کے حصول کے لئے دودھ کا استعمال نہایت ضروری ہے، اس کے علاوہ جتنی بھی ڈیری مصنوعات ہیں سب سے یہ وٹامن حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    وٹامن ڈی کی کمی کے نقصانات :

    اس کی کمی سے ہڈیاں کمزور اور ان میں درد کی شکایت، جوڑوں کی تکلیف اور آسٹیوپوروسس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    مدافعتی نظام کمزور ہونے سے جسم انفیکشنز اور بیماریوں جیسے نزلہ زکام اور وائرل بیماریوں کا آسانی سے شکار ہوسکتا ہے۔

    اس کی کمی ذہنی دباؤ، اداسی اور ڈپریشن کا سبب بن سکتی ہے، جسمانی توانائی کم ہوجاتی ہے اور مسلسل تھکن محسوس ہوتی ہے۔ اس وٹامن کی کمی سے بال پتلے اور کمزور ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں کا امکان بھی بڑھ سکتا ہے۔

    وٹامن ڈی کے فوائد :

    یہ کیلشیم کو بہتر طریقے سے جذب کرنے میں مدد دیتا ہے، جس سے ہڈیاں اور دانت مضبوط ہوتے ہیں۔ مدافعتی نظام کو بہتر بنا کر جسم کو بیماریوں سے لڑنے کے قابل بناتا ہے۔

    ذہنی صحت میں بہتری کے سبب ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ جسمانی کمزوری کو دور کرکے پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے۔

    دل کی صحت کے لیے فائدہ مند دل کے افعال کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے اور ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کو کم کرتا ہے۔

    ذیابیطس کے خطرے کو کم کرتا ہے، انسولین کی کارکردگی کو بہتر بنا کر ذیابیطس کے خطرے کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ وزن کم کرنے میں مددگار  ہے میٹا بولزم کو بہتر بنا کر وزن کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • سورج کی روشنی ذیابیطس کے مرض کو روکنے میں‌ معاون

    سورج کی روشنی ذیابیطس کے مرض کو روکنے میں‌ معاون

    کیلی فورنیا: امریکا کے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ سورج کی روشنی لینے والے افراد کے جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار بڑھتی ہے جو شوگر (ذیابیطس) کے مرض کو روکنے میں مددگار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی سیؤل یونیورسٹی کے ماہرین نے ذیابیطس کے مرض کی روک تھام اور اس مرض کے بڑھنے کی وجوہات جاننے کے لیے مطالعاتی تحقیق کی۔

    مطالعاتی کمیٹی کی سربرا ڈاکٹر سو پارک نے کہا کہ ’تحقیق کے دوران ہم نے شرکت کرنے والے لوگوں کے  جسم میں موجود وٹامن ڈی کی موجودگی کا تناسب دیکھا، جس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ جن کے جسم میں 30 این جی ملی میٹر وٹامن ڈی موجود ہے اُن کو ذیابیطس کا مرض لاحق ہونے کے خطرات ایک تہائی حد تک ہیں‘۔

    مزید پڑھیں: دانتوں کی صفائی، شوگر سے محفوظ رکھنے میں‌ معاون

    تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ امریکی شہریوں میں 1980 کے مقابلے میں وٹامن ڈی کی شرح بہت زیادہ حد تک کم ہوگئی جو انتہائی خطرناک ہے تاہم مطالعے میں شامل 903 افراد ایسے بھی تھے جن کی عمریں 74 کے قریب تھیں وہ بالکل تندرست زندگی گزار رہے تھے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’وٹامن ڈی کی انسانی جسم میں کمی کے باعث ذیابیطس کا مرض بڑھنے کے خدشات بہت زیادہ حد تک بڑھ جاتے ہیں اور وہ بڑھتی عمر میں اعصاب کمزور ہونے کی وجہ سے شوگر کی بیماری میں مبتلا ہوجاتے ہیں‘۔

    یہ بھی پڑھیں: فوری توجہ کی متقاضی ذیابیطس کی 8 علامات

    اسے بھی پڑھیں: تنہائی پسند افراد کو شوگر کا مرض لاحق ہوسکتا ہے، ماہرین

    امریکی طبی جریدے پلس ون میں شائع ہونے والی تحقیق میں ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ اگر کوئی شخص شوگر کی بیماری سے محفوظ رہنا چاہتا ہے تو وہ روزانہ سورج کی روشنی میں باہر نکلے۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ سورج کی شعاعیں جب انسانی جسم پر پڑھتی ہیں تو اس کی وجہ سے جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور جب وٹامنز کی مقدار مقررہ ہوگی تو شوگر کی بیماری سے وہ خود بہ خود محفوظ رہے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سورج کی روشنی سے خودکشی کے رحجان میں اضافہ ہوجاتا ہے

    سورج کی روشنی سے خودکشی کے رحجان میں اضافہ ہوجاتا ہے

    نیویارک: کافی دیر تک اندھیرے میں رہنا ڈیپریشن یا مایوسی کی علامت سمجھا جاتا ہے لیکن اب اس سے ہٹ کر ایک اور دعویٰ سامنے آگیا ہے کہ بہت زیادہ سورج کی روشنی بھی خودکشی کے رحجان کا سبب بن سکتی ہے ۔

    آسٹریا کی ویانا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق مختصر مدت تک سورج کی روشنی کی بہت زیادہ مقدار میں رہنا خودکشی کی شرح میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے، ابھی اس کی وجہ تو واضح نہیں مگر خیال ہے کہ اس سے مزاج سے متعلق دماغی ٹرانسمیٹر پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    تحقیق کے دوران سورج کی روشنی کے اوقات اور آسٹریا میں یکم جنوری 1970 سے لے کر مئی 2010 تک خودکشی کی شرح کا جائزہ لیا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ رات کے مقابلے میں دن میں لوگ زیادہ خودکشی کرتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق سورج کی تیز روشنی اور خواتین کی خود کشیوں کی شرح میں مضبوط تعلق پایا گیا، جب کہ مردوں میں یہ شرح ہے۔