Tag: سورج

  • سورج کی سطح پر دکھائی دینے والے سیاہ دھبوں کا اسرار کیا ہے؟

    سورج کی سطح پر دکھائی دینے والے سیاہ دھبوں کا اسرار کیا ہے؟

    ریاض: اتوار کی صبح سورج کی سطح پر 4 مختلف مقامات پر ایک ہی وقت میں مختلف سیاہ دھبے دکھائی دیے۔ یہ دھبے سعودی عرب سمیت متعدد ممالک میں نمایاں طور پر نظر آئے، جولائی کے بعد یہ اس نوعیت کا دوسرا فلکیاتی مظہر ہے۔

    جدہ میں فلکیاتی سوسائٹی کے صدر انجینیئر ماجد ابو زہرا کا کہنا ہے کہ سورج کے دھبوں کا اچانک ظہور پچیسویں نئے شمسی چکر کی طاقت کی علامت اور انتہائی گہری، کم سے کم حالت سے پچھلے چکر میں باہر نکلنا ہے۔

    ایسا لگتا ہے کہ یہ شمسی چکر شیڈول سے آگے جا رہا ہے۔ جیسا کہ توقع تھی کہ یہ سنہ 2025 میں عروج پر پہنچ جائے گا۔ سابقہ سائنسی نظریات بھی اسی کی تائید کرتے ہیں مگر شمسی چکر کی زیادہ سے زیادہ سرگرمی ایک سال پہلے بھی ہو سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نیا شمسی چکر سنہ 2020 کے دوسرے نصف حصے میں شروع ہوا، پچھلے مہینوں میں یہ دیکھا گیا ہے کہ سورج پر سرگرمیوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔

    ایک خیال ہے کہ یہ گزشتہ چار چکروں کے دوران دیکھی جانے والی شمسی سرگرمی کی کمزوری کو توڑ دے گا اور اگر موجودہ رجحانات جاری رہے تو یہ 2024 میں عروج پر پہنچ سکتا ہے۔

    ابو زہرا کا کہنا تھا کہ اس سال سنہ 2021 کے بقیہ حصے میں اور اگلے سال 2022 کے دوران سورج کی جگہوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ کرنا شروع ہو جائے گا، پھر یہ معلوم ہو جائے گا کہ سولر سائیکل 25 پیش گوئیوں کے مطابق ہے یا مختلف ہے۔

    شمسی سائیکل اب بھی ایک ابھرتی ہوئی سائنس ہے اور اس کے حوالے سے اب بھی بہت سی غیر یقینی صورتحال ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ شمسی سائیکل کی سرگرمی کی پیش گوئی کرنے سے خلائی موسم کے طوفانوں کی تکرار کا اندازہ ہوتا ہے، ریڈیو میں خلل سے لے کر جغرافیائی طوفان اور شمسی تابکاری کے طوفان تک یہ پیش گوئیاں کئی اطراف سے استعمال ہوتی ہیں اور ان سے آنے والے سالوں میں خلائی موسم کے ممکنہ اثرات کا تعین کیا جاتا ہے۔

  • سورج کے قریب ایک اور سورج دریافت

    سورج کے قریب ایک اور سورج دریافت

    واشنگٹن: ناسا نے سورج کے قریب 60 کروڑ سال قدیم ستارہ دریافت کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ناسا کے ماہرین فلکیات نے سورج کے قریب ایک اور سورج کو دریافت کر لیا ہے، حجم میں سورج سے چھوٹا یہ ستارہ سورج ہی کی طرح لگتا ہے، کپا 1 سیٹی نامی ستارے میں سورج ہی کی طرح کا درجۂ حرارت اور روشنی پائی جاتی ہے۔

    ناسا ماہرین فلکیات کی جانب سے اس ستارے کے مطالعاتی مشاہدات جاری ہیں۔

    ناسا کا کہنا ہے کہ ابتدائی نظام شمسی میں اربوں سال پیچھے جانا اور یہ دیکھنا ناممکن ہے کہ سورج کیسا تھا اور کب زمین پر پہلی بار زندگی کے آثار پیدا ہوئے، تاہم اس دریافت سے سائنس دانوں کو بہتر طور پر سمجھنے کا موقع ملے گا کہ کیسے سورج سیاروں کے ماحول اور زمین پر زندگی کی نشوونما کا سبب بنتا ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ سائنس دان اس بات کو بہتر طور پر سمجھ سکیں گے کہ ہمارا سورج جب جوان تھا تو کیسا رہا ہوگا، اور اس نے کس طرح ہمارے سیارے کے ماحول اور زمین پر زندگی کی تشکیل کی ہوگی، سائنس دان اس حوالے سے متجسس رہتے ہیں کہ ہمارے سورج کو، جو اس وقت اپنی زندگی کی درمیانی عمر میں ہے، نوجوانی میں کن خصوصیات نے اس قابل بنایا ہوگا کہ اس نے زمین پر زندگی کو سہارا دینا شروع کیا، اس سلسلے میں سائنس دان ستارے سے نکلنے والی کورونل ماس ایجیکشنز اور ہواؤں کا مطالعہ کر رہے ہیں۔

    کپا وَن سیٹی (Kappa 1 Ceti) نامی یہ سورج زمین سے 30 نوری سال کی دوری پر واقع ہے، اگر مکانی اصطلاح میں کہا جائے تو یہ اتنی ہی دوری پر جیسے اگلی گلی میں واقع ہو، اور اس کی عمر 60 سے 75 کروڑ سال ہے یعنی اتنی ہی جتنی ہمارے سورج کی اس وقت تھی جب زمین پر زندگی پیدا ہوئی۔

    خیال رہے کہ ملکی وے کہکشاں کے اندر 100 ارب سے زیادہ ستارے ہیں، جن میں سے 10 میں سے ایک ہمارے اپنے ستارے کے سائز اور چمک کے برابر ہیں، اور ان میں سے بہت سے ستارے ابھی ترقی کے ابتدائی مراحل میں ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی بچوں کی طرح، نوجوان ستارے بھی عمر کے حساب سے نشونما پاتے ہیں اور ان کی خصوصیات میں تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔

  • وہ مقام جہاں سورج بالکل سیدھ میں طلوع اور غروب ہوتا ہے

    وہ مقام جہاں سورج بالکل سیدھ میں طلوع اور غروب ہوتا ہے

    آج زمین کے نصف کرے پر سال کا طویل ترین دن اور مختصر ترین رات ہوگی، جبکہ دوسرے نصف کرے پر سال کا مختصر ترین دن اور طویل ترین رات ہوگی۔

    سورج کے اس سفر کو سمر سولسٹس کہا جاتا ہے، اگر آپ گوگل پر سمر سولسٹس لکھ کر سرچ کریں تو سب سے پہلی نظر آنے والی تصویر برطانیہ کے آثار قدیمہ اسٹون ہینج کی ہوگی، تاہم سوال یہ ہے کہ اس مقام کا سورج کے سفر کے اس خاص مرحلے سے کیا تعلق ہے؟

    انگلینڈ کی کاؤنٹی ولسشائر میں واقع اسٹون ہینج اب ایک تاریخی مقام کی حیثیت حاصل کرچکے ہیں۔ یہ چند وزنی اور بڑے پتھر یا پلر ہیں جو دائرہ در دائرہ زمین میں نصب ہیں۔ ہر پلر 25 ٹن وزنی ہے۔

    اہرام مصر کی طرح اسٹون ہینج کی تعمیر بھی آج تک پراسرار ہے کہ جدید مشینوں کے بغیر کس طرح اتنے وزنی پتھر یہاں نصب کیے گئے۔

    ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق ان کی تعمیر 3 ہزار قبل مسیح میں شروع ہوئی اور 2 ہزار قبل مسیح میں ختم ہوئی۔

    ان پلرز کی خاص بات سورج کی سیدھ میں ہونا ہے۔ ہر سال جب سال کا طویل ترین دن شروع ہوتا ہے تو سورج ٹھیک اس کے مرکزی پلر کے پیچھے سے طلوع ہوتا ہے اور اس کی رو پہلی کرنیں تمام پلروں کو منور کردیتی ہیں۔

    اسی طرح موسم سرما کے وسط میں جب سال کا مختصر ترین دن ہوتا ہے، تو سورج ٹھیک اسی مقام پر بالکل سیدھ میں غروب ہوتا ہے۔

    کووڈ 19 کی وبا سے پہلے ہر سال 21 جون کو یہاں صبح صادق لوگوں کا جم غفیر جمع ہوجاتا تھا جو سورج کے بالکل سیدھ میں طلوع ہونے کے لمحے کو دیکھنا چاہتا تھا۔

    اس مقام کو برطانیہ کی ثقافتی علامت قرار دیا جاتا ہے جبکہ یہ سیاحوں کے لیے بھی پرکشش مقام ہے۔

  • سورج کو گرہن لگ گیا، دنیا کے مختلف ممالک میں لوگ نظارہ کرنے لگے

    سورج کو گرہن لگ گیا، دنیا کے مختلف ممالک میں لوگ نظارہ کرنے لگے

    دنیا کے مختلف ممالک میں رواں سال کا پہلا سورج گرہن شروع ہو گیا ہے، 3 بجکر 42 منٹ پر سورج گرہن اپنے عروج پر آ گیا ہے۔

    رواں برس کا یہ پہلا سورج گرہن ہے جو پہلے شمالی کینیڈا میں شروع ہوا، سورج گرہن امریکا، روس، یورپ، گرین لینڈ اور شمالی ایشیا میں بھی دیکھا گیا۔

    سورج گرہن کا نظارہ پاکستان میں نظر نہیں آیا، پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجکر بارہ منٹ پر سورج کو گرہن لگنے کا آغاز ہوا، اور 4 بجکر 34 منٹ پر ختم ہوگا۔

    آسمان میں سورج آگ کی انگوٹھی (Ring of fire) کی طرح نظر آ رہا ہے، یہ زمین کے شمالی نصف کرے پر سب سے زیادہ واضح ہے جس میں کینیڈا اور سائبیریا کے کچھ حصے شامل ہیں۔

    یہ سورج گرہن جزوی ہے، جس کا مطلب ہے کہ اس کے سائے میں رہنے والے لوگ دن کے وقت اندھیرے میں نہیں ڈوبیں گے، سورج گرہن جزوی طور پر شمالی امریکا کے کچھ علاقوں، یورپ کے کچھ علاقوں بشمول فرانس اور برطانیہ، اور شمالی ایشیا میں نظر آیا۔

    اگر آسمان صاف رہا تو لندن کے باسی بھی جزوی طور پر سورج گرہن کا مشاہدہ کر پائیں گے۔

    ماہرین نے تنبیہ کی ہے کہ گرہن کے وقت سورج کو براہ راست ہرگز نہ دیکھیں، حتیٰ کہ دھوپ کے چشمے یا بادل کے پیچھے چھپا ہو تب بھی نہ دیکھیں، کیوں کہ آنکھ کا پردہ (retina) اگر جل گیا تو پھر یہ دوبارہ ٹھیک نہیں ہو سکتا۔

    جو لوگ سورج گرہن دیکھنا چاہتے ہیں وہ اس کے لیے خاص طور پر تیار کردہ چشمہ خریدیں، نیز پیرس آبزرویٹری کا کہنا تھا کہ وہ ناظرین کے لیے یو ٹیوب چینل پر اس کے نظارے کو لائیو دکھائیں گے۔

  • سورج خانہ کعبہ کے اوپر آئے گا، قبلے کی سمت متعین کی جاسکے گی

    سورج خانہ کعبہ کے اوپر آئے گا، قبلے کی سمت متعین کی جاسکے گی

    ریاض: کل بدھ کے روز 12 بج کر 26 منٹ (مقامی وقت) پر سورج خانہ کعبہ کے عین اوپر ہوگا جس سے دنیا بھر میں قبلے کی سمت متعین کی جاسکے گی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جدہ میں فلکیاتی انجمن کے سربراہ انجینیئر ماجد ابو زاہرہ نے توقع ظاہر کی ہے کہ بدھ 15 جولائی 24 ذی قعدہ کو سورج خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا۔

    ابو زاہرہ کا کہنا ہے کہ ظہر کی اذان پر مکہ مکرمہ میں دن کے 12 بج کر 26 منٹ پر سورج خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا، اس وقت سورج کا سایہ ختم ہوجائے گا۔

    ان کے مطابق یہ سال رواں 2020 کے دوران اپنی نوعیت کا دوسرا واقعہ ہوگا۔

    فلکیاتی انجمن کے سربراہ کا کہنا ہے کہ خانہ کعبہ کے اوپر سورج کے نمودار ہونے کے وقت کرہ ارض کے محور کا میلان 23.5 ڈگری کے زاویے پر ہوگا، اس کے باعث سورج بظاہر شمال میں السرطان اور جنوب میں الجدی کے درمیان منتقل ہورہا ہوگا۔

    ابو زاہرہ نے بتایا کہ جب بھی سورج خانہ کعبہ کے اوپر آتا ہے تب مکہ مکرمہ سے دور دراز علاقوں کے باشندوں کے لیے قبلے کی سمت متعین کرنے میں مدد ملتی ہے۔

  • ناسا نے سورج کی ناقابل یقین ویڈیو جاری کر دی

    ناسا نے سورج کی ناقابل یقین ویڈیو جاری کر دی

    واشنگٹن: امریکی خلائی ادارے دی نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) نے سورج کی ایک ایسی ویڈیو جاری کی ہے جو نہایت شان دار ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ناسا (NASA) نے ایک ایسی ناقابل یقین ویڈیو جاری کی ہے جس میں سورج کی حیرت انگیز 4 ہزار پکسلز میں 10 سال کا وقفہ دکھایا گیا ہے، ویڈیو میں پچھلے 10 سالوں کے ہر دن کے لیے ایک سیکنڈ میں سورج کی ایک تصویر دکھائی گئی ہے، اس طرح سورج کی پوری ایک دہائی کو 61 منٹ میں قید کر دیا گیا ہے۔

    ناسا کی اس ویڈیو میں سورج پر گزرنے والے گزشتہ دس سال کا عرصہ دکھایا گیا ہے، ویڈیو میں سورج شان دار طریقے سے گھومتا دکھائی دیتا ہے، یہ ویڈیو ناسا نے خلا میں اپنی سولر ڈائنامکس آبزرویٹری کے دس سال پورے ہونے پر ریلیز کی ہے۔

    یہ تصاویر ناسا کی آبزرویٹری (SDO) سے آئے ہیں، یہ ایک خلائی جہاز ہے جسے فلوریڈا میں کیپ کیناورل ایئر فورس اسٹیشن سے دس سال قبل روانہ کیا گیا تھا، زمین کے گرد گھومتے ہوئے اس نے سورج کی 42 کروڑ 50 لاکھ ہائی ریزولوشن تصاویر جمع کیں، جو 2 کروڑ گیگابائٹس پر مشتمل ڈیٹا تھا۔

    اس ویڈیو کو ‘سورج کے دس سال’ کا عنوان دیا گیا ہے، جس میں ایک گھنٹے تک سورج کا تاج ناقابل یقین تفصیل کے ساتھ گھومتا ہے، چمکتا اور حرارت سے دمکتا ہے۔ آبزرویٹری نے ان تصاویر میں سورج کی اوپری سطح پر شمسی اثرات کو مرتب کیا ہے، جن میں عظیم لہریں، بڑے سوراخ اور مقناطیسی دھماکے شامل ہیں، یہ سب اس ویڈیو میں دکھایا گیا ہے۔

    ناسا کا کہنا تھا کہ اب جون 2020 میں بیٹھ کر کوئی بھی سورج کے ایک عشرے پر مبنی عرصے کو بغیر رکے دیکھ سکتا ہے۔ ویڈیو میں سورج کے 11 سالہ شمسی چکر کے دوران سورج کی سرگرمی میں عروج و زوال بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ کب یہ بہت زیادہ متحرک ہوا اور کب کم متحرک۔ اس دوران اہم واقعات بھی نوٹ ہوئے ہیں جیسا کہ سیاروں کا سامنے سے گزرنا اور آتش فشانی کے واقعات۔

    ویڈیو بغور دیکھنے والے چند خصوصی مہمان سیاروں کو بھی دیکھ سکیں گے، 12:20 پر جون 2012 کو وینس تیزی کے ساتھ سورج کے سامنے گزرا تھا، جب کہ چاند 53:30 پر سورج کی ویڈیو میں خلل ڈالتا دکھائی دیتا ہے، یہ واقعہ گزشتہ برس مارچ کا ہے۔ ویڈیو شروع ہونے کے صرف 57 سیکنڈز کے بعد ہی ہلتی دکھائی دیتی ہے، اس کی وضاحت ناسا نے نہیں کی ہے، جب کہ 38 ویں منٹ پر کیمرا ہی آف لائن ہو جاتا ہے۔

    ناسا کا کہنا ہے کہ ویڈیو جب بالکل سیاہ ہو جاتی ہے تو یہ دراصل زمین اور چاند کے خلائی جہاز اور سورج کے درمیان آنے کی وجہ سے ہوئی تھی، 2016 میں آبزرویٹری کے آلات میں کچھ خرابی آئی تھی جس کی وجہ سے بھی ویڈیو میں ایک خلا آتا دکھائی دیتا ہے، مذکورہ خرابی ایک ہفتے بعد ٹھیک کر دی گئی تھی۔ یہ ویڈیو آبزرویٹری کے تین آلات کی مدد سے ممکن بنائی گئی ہے جو دس سال بعد اب بھی اچھی طرح سے کام کر رہے ہیں۔

  • خاتون نے دھوپ سے انڈا فرائی کرکے سب کو حیران کردیا، ویڈیو وائرل

    خاتون نے دھوپ سے انڈا فرائی کرکے سب کو حیران کردیا، ویڈیو وائرل

    سڈنی: دسمبر آسٹریلوی تاریخ کا گرم ترین مہینہ ثابت ہوا، دھوپ کی تپش اور گرمی کی لہر ایسی پڑی کہ خاتون نے سڑک پر انڈا فرائی کرکے سب کو حیران کردیا۔

    آپ نے گرم پانی کے چشموں سے لوگوں کو انڈے ابالتا ہوا دیکھا ہوگا لیکن آسٹریلیا میں ایک خاتون شہری نے فرائی پین کی مدد اور دھوپ کی تپش کے ذریعے سڑک پر انڈا تل دیا، دیکھنے والے دنگ رہ گئے اور ویڈیو وائرل ہوگئی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی شہر میلبورن میں پارہ 47 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز ریکارڈ کیا گیا ہے، آسٹریلوی تاریخ میں اس سے قبل اتنی شدید گرمی نہیں پڑی۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ شدید گرمی کا سلسلہ آئندہ چند روز تک جاری رہے گا۔

    اس سے قبل 2013 میں سب سے زیادہ درجہ حرارت 40.3 ریکارڈ کیا گیا تھا۔ محکمہ موسمیات کے ماہرین نے ملک بھر میں گرمی کی شدت بڑھنے اور ہیٹ ویو کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق گرمی کا تسلسل آئندہ چند روز میں صورتحال کو مزید خراب کرسکتا ہے، آسٹریلیا میں ہیٹ ویو کو بڑے خطرے کی علامت قرار دیا جارہا ہے اور ماحولیاتی تبدیلی کے ماہرین نے حکومت پر دباؤ ڈالا کہ وہ ماحولیاتی تبدیلی کے نقصانات سے نمٹنے کے لیے مزید اقدامات کرے۔

  • آج سورج پر ایک کالا دھبا پڑے گا، جامعہ کراچی میں منظر دیکھنے کی تیاریاں

    آج سورج پر ایک کالا دھبا پڑے گا، جامعہ کراچی میں منظر دیکھنے کی تیاریاں

    لاہور: آج شام سیارہ عطارد سورج کے عین سامنے سے گزرے گا، پاکستان میں منفرد نظارہ صرف کراچی اور زیریں سندھ میں دیکھا جاسکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں نظام شمسی کا سیارہ عطارد آج سورج کے سامنے سے گزرے گا اور دنیا کے کئی ممالک میں ٹیلی اسکوپ کے ذریعے عطارد کے اس سفر کا مشاہدہ ممکن ہوگا۔

    پاکستان میں کراچی اور زیریں سندھ میں سیارہ چند منٹوں کے لیے نمودار ہوگا۔ جامعہ کراچی میں حالیہ نصب کی جانے والی 16 انچ میڈ دوربین کے ذریعے صحافیوں، طلبہ وطالبات اور عام افراد کو یہ منظر دیکھنے کی دعوت دی گئی ہے۔

    سیارہ عطارد نقطے کی صورت میں سامنے آئے گا۔ یہ واقعہ اگلی مرتبہ 13 سال بعد 2032ء میں نمودار ہوگا کیونکہ ایک صدی میں ایسا 13 مرتبہ ہی ہوتا ہے۔

    اس سے قبل جون 2012ء میں زہرہ سیارہ سورج کے سامنے سے گزرا تھا اور اسے دیکھنے کے لیے جامعہ کراچی سمیت کئی اداروں نے خصوصی انتظامات کیے تھے۔

    واضح رہے کہ عطارد سورج کے گرد بہت تیزی سے گزرتا ہے لیکن اکثر اوقات اس کے مدار کی سطح زمین کی سیدھ میں نہیں ہوتی یا تو وہ سورج کے پس منظر میں اوپر ہوتا ہے یا پھر نیچے سے گزر جاتا ہے لیکن یہ ایک خاص لمحہ ہے جب ہماری زمین، عطارد اور سورج ایک ہی سیدھ میں ہیں۔

  • آج سورج کو گرہن لگے گا، کون سی احتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت ہے

    آج سورج کو گرہن لگے گا، کون سی احتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت ہے

    سال کا دوسرا سورج گرہن آج شب اور کل دن میں ہوگا، سورج گرہن کے موقع پر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق سورج کو مکمل گرہن آج رات 11 بج کر 3 منٹ پر لگے گا، یہ سورج گرہن 3 جولائی کو دن 11 بج کر 51 منٹ پر ختم ہوگا۔

    سورج گرہن پاکستان میں نہیں دیکھا جا سکے گا، دیگر ممالک میں سورج گرہن آج رات 9 بج کر 55 منٹ پر شروع ہوگا۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق اس گرہن کو سورج غروب ہونے سے قبل چلی اور ارجنٹینا میں دیکھا جا سکے گا، پیسیفک اور جنوبی امریکا کے کچھ علاقوں میں بھی سورج گرہن دیکھا جا سکے گا جبکہ ایکواڈور، برازیل، یورا گوئے اور پیراگے میں جزوی طور پر سورج گرہن ہوگا۔

    سورج کو گرہن اس وقت لگتا ہے جب چاند اپنے مدار میں گردش کرتے ہوئے زمین اور سورج کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور اس کی روشنی زمین تک پہنچنے سے روک دیتا ہے لیکن چونکہ سورج کا فاصلہ زمین سے چاند کے مقابلے میں 400 گنا زیادہ ہے، اس لیے سورج چاند کے پیچھے مکمل یا جزوی طور پر چھپ جاتا ہے۔

    مکمل سورج گرہن ایک علاقے میں تقریباً 370 سال بعد دوبارہ آسکتا ہے اور زیادہ سے زیادہ 7 منٹ 40 سیکنڈ تک برقرار رہتا ہے۔ البتہ جزوی سورج گرہن کو سال میں کئی دفعہ دیکھا جا سکتا ہے۔

    انسانی تاریخ کا سب سے منفرد مکمل سورج گرہن 11 اگست 1999 کے روز ہوا تھا جسے پاکستان سمیت دنیا کے کئی گنجان آباد شہروں میں دیکھا گیا تھا۔ اکثر گنجان آباد شہروں سے دیکھا جانے والا اگلا مکمل سورج گرہن چار سو سال بعد ہوگا۔

    کینیا میں مقامی داستانوں کے مطابق سورج گرہن اس وقت وقوع پذیر ہوتا ہے جب چاند سورج کو کھانا شروع کرتا ہے۔

    وہ افراد جو سورج گرہن کے دوران سیلفی لینا چاہتے ہیں وہ اس سے پرہیز کریں کیونکہ ماہرین امراض چشم کے مطابق سورج گرہن کے دوران سیلفی کھینچنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ سورج گرہن کے دوران سورج کی بنفشی شعاعیں اس قدر طاقتور ہوتی ہیں کہ وہ آنکھ کی پتلی کو جلاسکتی ہیں جس کے سبب آنکھ کو مستقل نقصان پہنچ سکتا ہے یہاں تک کہ بینائی بھی جاسکتی ہے۔

    برطانوی کالج برائے امراض چشم کے ماہر ڈینیئل ہارڈی مین کا کہنا ہے کہ سیلفی لینے کے دوران خود کو کیمرے سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش میں آنکھ کا براہ راست سورج سے رابطہ ہونے کا اندیشہ ہے جس کے اثرات انسانی آنکھ پر انتہائی مہلک ثابت ہوسکتے ہیں۔

    فرانسیسی ادارے کے مطابق کیمرے کے ذریعے سورج گرہن کو دیکھنے کی کوشش بھی انسانی آنکھ کے لئے ضرر رساں ہے۔

    سورج گرہن کے دوران احتیاطی تدابیر

    سورج گرہن کے دوران مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

    سیلفی لینے سے پرہیز کریں۔

    سن گلاسز مت لگائیں۔

    دھوپ میں کمپیوٹر کی سی ڈی لے کر نکلنے سے گریز کریں۔

    طبی ایکسرے ہاتھ میں لے کر دھوپ میں نکلنے سے پرہیز کریں۔

    گرہن کے دوران استعمال کیے جانے والے خصوصی چشمے استعمال کریں۔

  • وٹامن ڈی کی کمی کے باعث ہونے والی بیماریاں

    وٹامن ڈی کی کمی کے باعث ہونے والی بیماریاں

    ہمارے جسم کو صحت مند رہنے کے لیے مختلف وٹامنز اور معدنیات کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہی میں سے ایک وٹامن ڈی بھی ہے جس کے حصول کا سب سے آسان ذریعہ سورج کی روشنی ہے۔

    وٹامن ڈی ہماری ہڈیوں کی مضبوطی اور اعصاب کی نشونما کے لیے نہایت ضروری ہے۔ اس کی کمی ہمارے جسم کو سخت ناقابل تلافی نقصانات پہنچا سکتی ہے۔

    یہ وٹامن کچھ غذاؤں جیسے مچھلی، اورنج جوس، پنیر اور انڈے کی زردی وغیرہ میں بھی موجود ہوتا ہے لیکن اسے صرف ان غذاؤں کی مدد سے مکمل طور پر حاصل کرنا ناممکن ہے۔

    جسم کو درکار وٹامن ڈی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے سپلیمنٹس سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔ وٹامن ڈی کی کمی ہمارے اندر بہت سے طبی مسائل پیدا کرسکتی ہے جو کہ مندرجہ ذیل ہیں۔

    ہڈیوں کی کمزوری

    وٹامن ڈی ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے سب سے زیادہ ضروری ہے۔ یہ ہڈیوں میں کیلشیئم کو جذب ہونے میں مدد دیتا ہے جس سے ہڈیوں کی نشونما میں اضافہ ہوتا ہے۔

    اس کی کمی کمر، جوڑوں اور گھٹنوں وغیرہ میں درد کا سبب بن سکتی ہے جو اس قدر شدید ہوسکتا ہے کہ آپ اپنے روزمرہ کے کام انجام دینے سے قاصر ہوجاتے ہیں۔

    بہت زیادہ پسینہ آنا

    وٹامن ڈی کی کمی جسم میں پسینہ کے غدود کو فعال کرتی ہے جس سے زیادہ پسینہ آتا ہے۔ یہ علامت نومولود بچوں میں بھی پائی جاسکتی ہے۔

    اگر کسی شخص یا بچے کو بہت زیادہ پسینہ آرہا ہے تو یہ وٹامن ڈی کی کمی کی علامت ہے اور ایسی صورت میں فوری طور پر اس کے تدارک کی ضرورت ہے۔

    ڈپریشن

    وٹامن ڈی کی کمی خون کے بہاؤ کی رفتار کو کم کرتی ہے جس سے ایک طرف تو اعصاب اور پٹھوں کے کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے، دوسری جانب دماغ کی طرف خون کا کم بہاؤ ڈپریشن، مایوسی اور اداسی کے جذبات پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔

    بالوں کا جھڑنا

    بالوں کا تیزی سے جھڑنا ذہنی دباؤ کے باعث ہوتا ہے تاہم وٹامن ڈی کی کمی بھی اس کی ایک وجہ ہے۔ خواتین میں خاص طور پر بال جھڑنے کی وجہ وٹامن ڈی کی کمی ہی ہے۔

    پٹھوں میں درد

    وٹامن ڈی کی کمی پٹھوں میں درد اور الرجی کا سبب بھی بن سکتی ہے جو جلد کو زخمی بھی کرسکتی ہے۔ ایسے افراد سپلیمنٹس کے ذریعے وٹامن ڈی کی کثیر مقدار لے کر اس تکلیف سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔