Tag: سورج

  • سورج 28 مئی کو کعبہ کے اوپر سے گزرے گا، قبلہ رخ کا تعین کیا جاسکے گا

    سورج 28 مئی کو کعبہ کے اوپر سے گزرے گا، قبلہ رخ کا تعین کیا جاسکے گا

    کراچی: خانہ کعبہ کی درست سمت کا تعین  28 مئی کو دوپہر 2 بج کر 18 منٹ پر کیا جاسکے گا جس وقت سورج قبلہ شریف کے عین اوپر سے گزرے گا۔

    ماہرین فلکیات کے مطابق 28 مئی کو دوپہر 2 بج کر 18 منٹ پر سورج خانہ کعبہ کے بالکل اوپر ہوگا اور اُس وقت بیت اللہ شریف کا سایہ نہیں ہوگا، پاکستان میں رہنے والے مسلمان عین اُس وقت قبلے کی درست سمت کا تعین کر سکیں گے۔

    ماہرین نے تجویز دی ہے کہ پاکستان میں بسنے والے مسلمان سورج کے سائے پر خط کھینچ کر شمال و جنوب کا زوایہ قائمہ بنائیں اُس صورت میں جو بھی سمت آئے گی وہی قبلہ رخ ہوگا۔

    یاد رہے کہ قبلہ رخ کا صحیح سمت میں تعین کرنے کے لیے ہر سال ماہرین فلکیات کی جانب سے ایک تاریخ مقرر کی جاتی ہے کیونکہ سورج عین اُس وقت بیت اللہ شریف کے اوپر ہوتا ہے۔

    یہ بھی یاد رہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کے اوقات میں 2 گھنٹے کا فرق ہے۔

    اس حساب سے مکہ میں سورج 12 بجے کے قریب حرم کعبہ کے اوپر ہوگا جبکہ پاکستان میں اُس وقت 2 بج کر 18 منٹ کا وقت ہوگا۔

  • !اگر فردوس بروئے زمیں است

    !اگر فردوس بروئے زمیں است

    سورج کا ڈھلنا اور طلوع ہونا اپنے اندر بے حد خوبصورتی رکھتا ہے۔ ڈھلتا اور ابھرتا سورج آسمان کو مختلف رنگ عطا کرتا ہے جسے دیکھ کر قدرت کی صنائی کا احساس ہوتا ہے۔

    آج ہم نے دنیا بھر سے ڈھلتے سورج کی کچھ تصاویر جمع کی ہیں جنہیں دیکھ کر آپ بے اختیار پکار اٹھیں گے کہ اگر زمین پر جنت کا وجود ہے تو وہ یہیں ہے۔

    4

    امریکا کا کوئسٹ ہاربر۔

    6

    اسپین کے شہر ویلینسیا کا غروب آفتاب۔

    2

    اسکاٹ لینڈ کا ٹیریل برج۔

    8

    تنزانیہ کا آتش فشانی پہاڑ۔

    9

    یونانی جزیرے سینتورینی پر ڈھلتی دھوپ۔

    5

    امریکی ریاست فلوریڈا کی جھیل کا منظر۔

    3

    آئر لینڈ کے شہر ڈبلن کا غروب آفتاب۔

    13

    جنوبی افریقہ کا سیاحتی مقام کیمپ فگتری۔

    12

    سان فرانسسکو کا بے برج۔

    1

    کیلیفورنیا کا پفیفر بیچ۔

    7

    امریکی ریاست اوریگن میں فینٹم شپ جزیرہ۔

  • دنیا اپنا وقت تبدیل کررہی ہے

    دنیا اپنا وقت تبدیل کررہی ہے

    اردو کا ایک مشہور شعر ہے:

    صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے
    عمر یوں ہی تمام ہوتی ہے

    دن بھر ایک جیسی روٹین کے کام کرتے ہوئے، صبح شام کے چکر میں شاید کچھ لوگوں کو لگتا ہو کہ دن بہت چھوٹے ہوگئے ہیں اور وقت تیزی سے گزر رہا ہے، یا یوں کہیں کہ وقت گزرنے کا پتہ ہی نہیں چل رہا۔

    اور یہ خیال صرف آپ کا ہی نہیں، مشہور بالی ووڈ اداکار شاہ رخ خان نے بھی کچھ روز قبل دن اور رات کے گھٹنے بڑھنے کا شکوہ کر ڈالا۔

    لیکن آپ کو یہ جان کر جھٹکا لگے گا کہ دن چھوٹے نہیں ہو رہے، بلکہ درحقیقت بڑے ہو رہے ہیں، یعنی ان کے دورانیے میں اضافہ ہورہا ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کے دن کے دورانیے یا وقت میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن یہ اضافہ اس قدر معمولی ہے کہ ہمیں اس کا احساس ہی نہیں ہوتا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 33 لاکھ سال میں صرف ایک منٹ کا اضافہ ہوتا ہے۔

    برطانوی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ پچھلے 27 سال میں ہمارے دن میں 1.8 ملی سیکنڈز کا اضافہ ہوا۔ رائل گرین وچ آبزرویٹری سے منسلک ایک ہیئت دان کے مطابق یہ ایک نہایت سست رفتار عمل ہے جو لاکھوں سال بعد واضح ہوتا ہے۔

    earth-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فرق اس لیے رونما ہوتا ہے کیونکہ زمین کی گردش کا سبب بننے والے جغرافیائی عوامل اس قدر طویل عرصے تک اتنی درستگی کے ساتھ جاری نہیں رہ سکتے۔ کسی نہ کسی وجہ سے ان میں فرق آجاتا ہے جو نہایت معمولی ہوتا ہے۔

    سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کی گردش میں جن وجوہات کے باعث تبدیلی آتی ہے ان میں چاند کے زمین پر اثرات، برفانی دور کے بعد آنے والی تبدیلیاں، زمین کی تہہ میں موجود دھاتوں کی حرکت اور ان کا زمین کی سطح سے ٹکراؤ، اور سطح سمندر میں اضافہ یا کمی شامل ہیں۔

    اس سے قبل بھی اسی بارے میں ایک تحقیق کی گئی تھی جس میں دن کے دورانیے میں چند ملی سیکنڈز کا فرق دیکھا گیا تھا۔ ماہرین نے اس کی وجہ چاند کی زمین کے گرد گردش کو قرار دیا تھا جو سمندر میں جوار بھاٹے کا سبب بنتی ہے۔

    earth-3

    حالیہ تحقیق میں ماہرین نے زمین کی کشش ثقل، زمین کی سورج کے گرد گردش، چاند کی زمین کے گرد گردش، اور اس دوران پیش آنے والے چاند اور سورج گرہنوں کا مطالعہ کیا۔

    تحقیق کے لیے ماہرین نے قدیم چینی، یونانی، عربی اور قرون وسطیٰ کے یورپی ادوار کے علم فلکیات اور تاریخ دانوں کے سفر ناموں کا بھی جائزہ لیا۔ انہوں نے اس بات کو بھی مد نظر رکھا کہ قدیم ادوار سے اب تک گرہنوں کا نظارہ کس مقام سے اور کس زاویے سے کیا جاتا رہا اور ان میں کیا کیا تبدیلی آئی۔

    ماہرین نے بتایا کہ زمین اور فلکیات کا باقاعدہ مطالعہ 720 قبل مسیح سے شروع کیا گیا۔ ماہرین نے اس وقت سے زمین کی گردش اور اس میں آنے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیا ہے۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کی اس تبدیلی کو دیکھتے ہوئے ضروری ہے ہم چند سالوں بعد اپنی گھڑیوں کا وقت بھی زمین کے حساب سے تبدیل کریں تاکہ ہم وقت کی دوڑ میں پیچھے نہ رہ جائیں۔

  • طلوع آفتاب کا منظر دوسرے سیاروں پر کیسا ہوتا ہے؟

    طلوع آفتاب کا منظر دوسرے سیاروں پر کیسا ہوتا ہے؟

    سورج کے بغیر ہماری دنیا میں زندگی ناممکن ہے۔ اگر سورج نہ ہو تو ہماری زمین پر اس قدر سردی ہوگی کہ کسی قسم کی زندگی کا امکان بھی ناممکن ہوگا۔

    ہمارے نظام شمسی کا مرکزی ستارہ سورج روشنی کا وہ جسم ہے جس کے گرد نہ صرف تمام سیارے حرکت کرتے ہیں بلکہ تمام سیاروں کے چاند بھی اس سورج سے اپنی روشنی مستعار لیتے ہیں۔

    مختلف سیاروں پر دن، رات اور کئی موسم تخلیق کرنے کا سبب سورج ہماری زمین سے تقریباً 14 کروڑ سے بھی زائد کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور اس تک پہنچنا تقریباً ناممکن ہے، کیونکہ آدھے راستے میں ہی سورج کا تیز درجہ حرارت ہمیں پگھلا کر رکھ دے گا۔

    زمین پر سورج کے طلوع اور غروب ہونے کا منظر نہایت دلفریب ہوتا ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ دوسرے سیاروں پر یہ نظارہ کیسا معلوم ہوگا؟

    ایک امریکی ڈیجیٹل آرٹسٹ رون ملر نے اس تصور کو تصویر کی شکل دی کہ دوسرے سیاروں پر طلوع آفتاب کا منظر کیسا ہوگا۔ دیکھیے وہ کس حد تک کامیاب رہا۔


    سیارہ عطارد ۔ مرکری

    1

    سیارہ عطارد یا مرکری سورج سے قریب ترین 6 کروڑ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا یہاں کا درجہ حرارت دیگر تمام سیاروں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ یہاں پر طلوع آفتاب کے وقت سورج نہایت قریب اور بڑا معلوم ہوتا ہے۔


    سیارہ زہرہ ۔ وینس

    2

    سورج سے قریب دوسرے مدار میں گھومتا سیارہ زہرہ سورج سے 108 ملین یا دس کروڑ کلومیٹر سے بھی زائد فاصلے پر ہے۔ اس کی فضا موٹے بادلوں سے گھری ہوئی ہے لہٰذا یہاں سورج زیادہ واضح نظر نہیں آتا۔ یہاں کی فضا ہر وقت دھندلائی ہوئی رہتی ہے۔


    سیارہ مریخ ۔ مارس

    3

    ہماری زمین سے اگلا سیارہ (زمین کے بعد) سیارہ مریخ سورج سے 230 ملین کلومیٹر کے فاصلے پر ہے لیکن اس سے سورج کے نظارے پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔


    سیارہ مشتری ۔ جوپیٹر

    4

    سورج سے 779 ملین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع سیارہ مشتری کی فضا گیسوں کی ایک موٹی تہہ سے ڈھکی ہوئی ہے۔ یہاں پر سورج سرخ گول دائرے کی شکل میں نظر آتا ہے۔


    سیارہ زحل ۔ سیچورن

    5

    سورج سے 1.5 بلین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع زحل کی فضا میں برفیلے پانی کے ذرات اور گیسیں موجود ہیں۔ یہ برفیلے کرسٹل بعض دفعہ سورج کو منعکس کردیتے ہیں۔ کئی بار یہاں پر دو سورج نظر آتے ہیں جن میں سے ایک سورج اصلی اور دوسرا اس کا عکس ہوتا ہے۔


    سیارہ یورینس

    6

    سورج سے 2.8 بلین کلومیٹر کے فاصلے پر سیارہ یورینس سورج سے بے حد دور ہے جس کے باعث یہاں سورج کی گرمی نہ ہونے کے برابر ہے۔


    سیارہ نیپچون

    7

    نیپچون سورج سے 4.5 بلین کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اور اس کی سطح برفانی ہے۔ اس کے فضا میں برف، مٹی اور گیسوں کی آمیزش کے باعث یہاں سورج کی معمولی سی جھلک دکھائی دیتی ہے۔


    سیارہ پلوٹو

    8

    پلوٹو سیارہ جسے بونا سیارہ بھی کہا جاتا ہے سورج سے سب سے زیادہ 6 بلین کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہاں پر سورج کی روشنی ہمیں ملنے والی سورج کی روشنی سے 16 سو گنا کم ہے، اس کے باوجود یہ اس روشنی سے 250 گنا زیادہ ہے جتنی روشنی ہمارے چاند کی ہوتی ہے۔


     

  • گرمی سے بچنے کیلئے طرح طرح کے منفرد طریقے

    گرمی سے بچنے کیلئے طرح طرح کے منفرد طریقے

    کراچی : سورج پھرآگ برسانےلگا، پارہ اکتالیس ڈگری تک پہنچ گیا، گرمی نے میٹر گھمایا تو منچلوں کا سوشل میڈیا پر بھرپور ردعمل آیا۔

    شہرقائد کےمختلف علاقوں میں برسنےبوندا باندی بھی گرمی کازور نہ توڑسکی، سورج کی کرنیں پھرآگ برسانےلگیں۔

    شدیدگرمی میں ٹھنڈک کےلیےلوگوں نےطرح طرح کےطریقے اختیار کرلیے۔مندرجہ بالا تصاویر سوشل میڈیا سے حاصل کی گئیں ہیں۔

    ایک صاحب تو برف کی سل سےلپٹ کرسو گئے۔

    شدیدگرمی میں کراچی والوں کے لیے بجلی کی غیراعلانیہ بندش عذاب بن گئی۔

    گرمی نے میٹر گھمایا توسٹ پٹائے منچلوں کا سوشل میڈیا پر بھرپور ردعمل آیا کاش سورج میاں کی بھی بیوی ہوتی، جو اس پر کچھ تو کنٹرول رکھتی۔

    تو کوئی کہتا رہا گرمی نے ساری حد وں کو پار کردیا، کسی نے کہا اتراتے سورج کی ظالم ادائیں۔


    تو کسی مسخرے نےٹوئٹ کیا کہ آج بہت سردی ہے وہ تو گرمی کی وجہ سے پتہ نہیں چل رہا ایک منچلے نے لکھا کہ یہاں چاندنہیں دکھا پر دن میں تارے نظر آگئے۔

    گرمی نے برا حال کیا تو ایک آئٹم یہ بھی آیا کہ اتنی گرمی ہے سوچ رہا ہوں اے سی سے شادی کرلو ۔

    طویل ترین غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ اورقہربرستی گرمی سےتنگ شہریوں نےکچھ دیرکی بوندا باندی سے لطف اٹھایا اورشہریوں کی بڑی تعداد سئی ویو پہنچ گئی۔

    محکمہ موسمیات کےمطابق شہرمیں مطلع جزوی ابرآلودہے،آج کراچی میں درجہ حرارت اکتالیس ڈگری سینٹی گریڈریکارڈ کیا گیا۔

    zxz