Tag: سوزش

  • سوزش کا سبب بننے والی عام وجوہات

    سوزش کا سبب بننے والی عام وجوہات

    انفلیمیشن یا سوزش جسم کے کسی حصے کو تکلیف میں مبتلا کردیتی ہے اور روزمرہ کے افعال انجام دینے کے قابل نہیں رہنے دیتی۔

    جسمانی سوزش آج کل ایک عام بیماری بن گئی ہے، انفلیمیشن یعنی سوزش جسم کی قوت مدافعت کی جانب سے بیرونی حملے کے خلاف ردعمل ہے۔

    یہ حملے کچھ بھی ہوسکتے ہیں جیسے جراثیم، وائرس، زخم یا چوٹ وغیرہ۔

    ماہر غذائیات انجلی مکرجی نے انسٹاگرام پر سوزش کی اقسام کے بارے میں بتایا ہے جو کہ یہ ہیں۔

    دباؤ

    ذہنی یا جسمانی دباؤ کی وجہ سے سوزش ہو سکتی ہے، کسی بھی قسم کا دباؤ سوزش کی وجہ بن سکتا ہے۔

    آلودگی

    بنیادی طور پر آلودگی ہر جگہ ہوتی ہے، چاہے وہ ہوا ہو جس میں ہم سانس لیتے ہیں یا پانی ہو جسے ہم پیتے ہیں۔ اس آلودگی کے باعث بھی ہمارے جسم میں سوزش پیدا ہو سکتی ہیں۔

    چوٹ کا لگنا

    جسم میں سوزش کے ہونے کی ایک اور بڑی وجہ کسی چوٹ کا لگنا ہے، چوٹ کسی بھی فرد کو کسی بھی وقت لگ سکتی ہے، انسانی جسم میں سوزش ہڈی ٹوٹنے، ایکسیڈنٹ میں زخمی ہونے یا کٹ لگنے کے باعث ہوتی ہے۔

    انفیکشن

    جسم میں سوزش کی ایک وجہ انفیکشن کا بھی ہونا ہے، انفیکشن پیراسائٹس، جرثومے، وبا، بیکٹریل انفیکشن اور فنگل انفییکشن کے ذریعے ہوتی ہے۔

    اس قسم کی کسی بھی انفیکشن کے باعث سوجن ہو سکتی ہےْ

    موذی بیماریاں

    اگر آپ ٹائپ 2 کی ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر یا آتھرائیٹس کا شکار ہیں تو آپ کا جسم خود بخود سوزش سے نبرد آزما ہے، ماہرین صحت کے مطابق دباؤ، انفیکشن اور موذی امراض آپ کے جسم میں سوزش پیدا کر سکتے ہیں۔

  • جسم میں سوزش پیدا کرنے والی اہم وجہ سامنے آگئی

    جسم میں سوزش پیدا کرنے والی اہم وجہ سامنے آگئی

    برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی جسم میں وٹامن ڈی کی کمی سوزش کا سبب بن سکتی ہے، تحقیق کے لیے 2 لاکھ سے زائد افراد پر تحقیق کی گئی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانوی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دائمی سوزش کا مسئلہ کسی بھی انسان میں وٹامن ڈی کی
    کمی کے باعث ہوسکتا ہے، تاہم اس کی دیگر وجوہات بھی ہوسکتی ہیں۔

    عام طور انفلیمیشن جسے سوزش یا سوجن بھی کہا جاتا ہے ڈپریشن، زائد العمری، خراب طرز زندگی اور ناقص خوراک سمیت دیگر وجوہات کی وجہ سے بھی ہوتی ہے۔

    تاہم حال ہی میں ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دائمی سوزش کا مسئلہ وٹامن ڈی کی قلت کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔

    برطانوی ماہرین کی جانب سے تقریباً 3 لاکھ افراد پر کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ خون میں سی ری ایکٹر پروٹین (سی آر پی) نامی پروٹین بڑھنے اور وٹامن ڈی کی کمی کا آپس میں گہرا تعلق ہے اور جن افراد میں یہ مسئلہ ہوتا ہے، وہ دائمی سوزش کا شکار بن سکتے ہیں۔

    ماہرین نے 2 لاکھ 94 ہزار سے زائد افراد کے خون کے سیمپلز لینے سمیت ان کے مختلف ٹیسٹس کیے اور ان سے طرز زندگی اور خوراک سے متعلق سوالات بھی کیے۔

    مذکورہ تمام افراد سفید فام نسل سے تعلق رکھتے تھے اور ان میں سے زیادہ افراد کے خون میں سی آر پی کی مقدار زیادہ پائی گئی اور وہ وٹامن ڈی کی کمی کا شکار تھے۔

    ماہرین کے مطابق جن افراد میں سی آر پی کی زائد مقدار اور وٹامن ڈی کی کمی نوٹ کی گئی، ان افراد نے دائمی سوزش یا سوجن کا شکار ہونے کا اعتراف بھی کیا۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ یہ طے نہیں ہے کہ سی آر پی کی زائد مقدار وٹامن ڈی کی کمی کا سبب ہے، تاہم ان کا کچھ نہ کچھ آپس میں تعلق ضرور ہے۔

    ماہرین کے مطابق دائمی سوزش یا سوجن کے شکار افراد کو وٹامن ڈی سے بھرپور غذائیں یا دوائیاں دے کر انہیں مذکورہ مسئلے سے بچایا جا سکتا ہے۔

  • نیویارک میں ایک بیمار بچے کی موت نے وبا کے دوران نئے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    نیویارک میں ایک بیمار بچے کی موت نے وبا کے دوران نئے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    نیویارک: کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے امریکی شہر نیویارک میں ایک بیمار بچے کی موت نے عالمگیر وبا کے دوران ایک نئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیویارک میں ایک 5 سالہ بچہ نایاب سوزشی بیماری سے مر گیا تھا، جس کے بارے میں اب یہ کہا جا رہا ہے کہ یہ موت نئے کرونا وائرس کی وجہ سے ہوئی تھی، گزشتہ روز نیویارک کے گورنر اینڈریو کوئمو نے کہا کہ اس سے وبا کے دوران بچوں کے لیے نیا خدشہ سامنے آ گیا ہے۔

    انھوں نے روزانہ کی بریفنگ میں کہا کہ بچہ جمعرات کو مر گیا تھا، اور اب صحت حکام بچوں میں ہونے والی دیگر اموات کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں، کہ ان کا تعلق کو وِڈ نائنٹین سے تو نہیں تھا، یہ والدین کے لیے بلاشبہ بہت خوف ناک بات ہوگی کہ ان کا بچہ کرونا وائرس کا شکار ہو کر مرا تھا۔

    کرونا کے بعد پراسرار بیماری امریکا پہنچ گئی

    بچوں میں یہ نایاب اور مہلک سوزشی (inflammatory) بیماری جس کا ایک تعلق کرونا وائرس سے بھی جوڑا جا رہا ہے، پہلی بار برطانیہ، اٹلی اور اسپین میں رپورٹ ہوئی تھی، تاہم امریکا میں ڈاکٹرز نے ابھی اس کو بچوں میں رپورٹ کرنا شروع کیا ہے، یہ سوزشی بیماری متعدد جسمانی اعضا پر حملہ کر کے دل کے افعال کو خراب اور شریانوں کو کمزور کر سکتی ہے۔

    امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس کمیٹی کے ڈاکٹر شین او لیری کا کہنا تھا کہ اس سنڈروم کی علامات ٹاکسک شاک اور کاواساکی ڈیزیز کے ساتھ ملتی جلتی ہیں، جن میں بخار، جلد پر سرخ دھبے، غدود میں سوجن، اور شدید صورتوں میں دل کی شریانوں کی سوزش شامل ہیں۔ سائنس دان تاحال یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا یہ سنڈروم نئے کرونا وائرس کے ساتھ کوئی تعلق رکھتا ہے یا نہیں، کیوں کہ اس بیماری میں مبتلا تمام بچوں کے کرونا ٹیسٹ نہیں کیے گئے تھے۔

    گورنر کوئمو کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں صحت حکام 73 ایسے بچوں کا جائزہ لے رہے ہیں جن میں مذکورہ علامات سامنے آئی تھیں۔ ایسے بچوں کی علامات کو بھی دیکھا جا رہا ہے جن میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی، کہ کہیں ان کی علامات کاواساکی یا ٹاکسک شاک جیسی بیماری کی علامات سے ملتی جلتی تو نہیں تھیں، جس میں خون کے شریانوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے چند ہی ہفتوں بعد سامنے آنے والی یہ نئی بیماری بتاتی ہے کہ کو وِڈ نائنٹین انسانوں میں داخل ہو کر نئے اور حیرت انگیز طریقوں سے انھیں متاثر اور بیمار کر دیتی ہے۔