Tag: سوشل میڈٰیا

  • انسٹا گرام پوسٹ پر دبئی پولیس کا حیرت انگیز اقدام

    انسٹا گرام پوسٹ پر دبئی پولیس کا حیرت انگیز اقدام

    دبئی پولیس نے انسٹا گرام پر موصول ہوئے پیغام پر حیرت انگیز کارروائی کرتے 17 سالہ لڑکی کو اس کے اپنے ہی گھر سے بازیاب کرالیا۔

    تفصیلات کے مطابق دبئی پولیس کو 17 سالہ لڑکی کا پیغام ان کے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر موصول ہوا کہ ا س کے والدین نے اسے دو دن کے لیےکمرےمیں بند کیا ہوا ہے اور اسے اسکول بھی نہیں جانے دیا جارہا۔

    اس پیغام کے موصول ہوتے ہی دبئی پولیس حرکت میں آگئی اور انسٹا گرام کے پیغام کے ذریعے لڑکی کی تلاش شرو ع کردی۔

    دبئی کے انسانی حقوق ڈیویژن کے زیرِ اہتما م قائم ڈیپارٹمنٹ آف چائلڈ اینڈ ویمن پروٹیکشن کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ کرنل سعید راشد الہیلی کے مطابق جب انہیں سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغام موصول ہوا تو یہ ایک مشکل مہم تھی۔

    فوراً ہی ایک ٹیم حرکت میں آئی اور انسٹا گرام آئی ڈی کی مدد سے لڑکی کی تلاش شروع کردی۔ کافی تلاش کے بعد بالاخر لڑکی کے گھر کا پتا حاصل کرلیا گیا اور ٹیم اسے بازیاب کرانے کے لیے روانہ ہوئی۔

    سوشل میڈیا پرایک پوسٹ اورہزاروں رشتے آگئے*

    لڑکی والدہ اپنے دروازے پر پولیس دیکھ کر حیران رہ گئیں ۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ لڑکی کو سزا دینے کے لیے اس کے کمرے میں اسے بند کیا گیا ہے‘ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ ماں باپ کو بتائے بغیر ریسٹورینٹ چلی گئی تھی اور اس دن اسکول سے بھی غیر حاضر رہی‘ لڑکی کی ماں نے پولیس کو بتایا۔

    ڈائریکٹر سعید کےمطابق لڑکی کےوالدین نے اپنے اس عمل کی توجیح پیش کی کہ انہوں نے لڑکی کو اصول وضوابط کی پاسداری سکھانے کے لیے اس کے کمرے میں بند کیا ‘ لڑ کی کے والد کے مطابق کمرے تک محدود کرنے کے سوا انہوں نے کچھ نہیں کیا۔

    معاملے کی نزاکت کو سمجھے ہوئے لڑکی اور اس کے والدین کے ساتھ علیحدہ سیشنز کیے گئے جن میں لڑکی کو نصیحت کی گئی کہ وہ اپنے ماں باپ کے احکامات کی پابندی کرے ‘ دوسری جانب لڑکی کے والدین سے تحریری ضمانت لی گئی کہ وہ آئندہ اس قسم کی کوئی حرکت نہیں کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ٹویٹ کے الفاظ بڑھانے کی آزمائشی سروس کا آغاز

    ٹویٹ کے الفاظ بڑھانے کی آزمائشی سروس کا آغاز

    سانس فرانسسکو: سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرنے ایک ٹویٹ میں حروف (کریکٹر) بڑھانے کی آزمائشی سروس کا آغاز کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹوئٹر کی جانب سے ایک بلاگ شائع کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ مشاہدے میں یہ بات سامنے آئی کہ صارفین ایک ٹویٹ میں الفاظ کی کمی کے باعث اپنے جذبات اور رائے کا اظہار کرنے سے قاصر ہیں۔

    ٹوئٹر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صارفین کی شکایات اور پریشانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ابھی ٹویٹ الفاظ کی حد بڑھانے کا آزمائشی تجربہ کیا جارہا ہے جس کے تحت صارفین ایک ٹویٹ میں 280 تک حروف استعمال کرسکتے ہیں۔

    ٹویٹر انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ حروف کی حد میں اضافے کا اعلان باضابطہ طور پر کیا جائے گا، ٹوئٹر کے مالک دورسے کا کہنا ہے کہ ہمیں اس بات پر خوشی ہے کہ صارفین کی خواہش کے عین مطابق مقررہ حد بڑھائی جارہی ہے۔

    ٹویٹر انتظامیہ کی جانب سے اس بات کا اعلان کل رات کیا گیا جس کے بعد صارفین کا ملا جلا ردعمل سامنے آیا، کچھ صارفین نے ٹویٹ کے لیے 140 الفاظ کی حد کو اچھا قرار دیا تاہم کچھ صارفین ٹوئٹر کی اس آزمائشی سروس کے اعلان پر مسرت کا اظہار کیا۔

    صارفین کا ردعمل

    جو صارفین ابھی آزمائشی سروس میں حصہ لینا چاہتے ہیں وہ گوگل کروم کے اسٹور سے ٹیمپ منکی نامی سافٹ وئیر ڈاؤن لوڈ کر کے زائد الفاظ کے ساتھ ٹویٹ کرسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ ٹویٹر کی جانب سے پہلے 140 الفاظ کی حد مقرر کی گئی تھی جو ایک عام ٹیکس میسج کی ہوتی ہے، سماجی رابطے کی ویب سائٹس میں ٹویٹر کی منفرد پالیسی صارفین کی توجہ کا مرکز تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ٹوئٹر نے 3 لاکھ اکاؤنٹ بند کردیے

    ٹوئٹر نے 3 لاکھ اکاؤنٹ بند کردیے

    نیویارک : سماجی رابطے کی مشہور ویب سائٹ ٹوئٹر نے دنیا بھر کے ممالک کی جانب سے آن لائن دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دباؤ کے نتیجے میں 3 لاکھ اکاؤنٹ بند کر دیے۔

    ٹویٹر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کمپنی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو موثر بنانے کے لیے اپنی ویب سائٹ کے ایک ٹول کو مزید بہتر کیا ہے جس نے دنیا بھر میں پھیلے دہشت گردوں یا ان کے سہولت کاروں کے زیرِاستعمال 3 لاکھ اکاؤنٹ بند کرنے میں زبردست مدد فراہم کی اور تقریباً 95 فیصد اکاؤنٹ اسی ٹول کی مدد سے بند کیے گئے۔

    سوشل میڈیا پر بلاتصدیق پوسٹ سے انتہا پسندی پھیل رہی ہے*

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ کے مطابق دہشت گردی کے خلاف برسرِ پیکار حکومتوں کی جانب سے دیے جانے والے ڈیٹا بیس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے‘ جس کے سبب اس عفریت پر قابو پانے میں مدد ملی ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں اس نئے ٹول کا استعمال انتہائی ضروری ہے کیونکہ روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں کی تعداد میں پیغامات کو پڑھنا ایک نا ممکن عمل ہے۔

    یاد رہے کہ ٹویٹر کے اس وقت پوری دنیا میں 32 کروڑ 80 لاکھ صارفین موجود ہیں جن میں سے تقریباً 6 کروڑ 80 لاکھ صارفین صرف امریکا میں ہیں۔


    اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں

  • فیس بک پر فرینڈ ریکوئسٹ قبول کرنا مہنگا پڑگیا

    فیس بک پر فرینڈ ریکوئسٹ قبول کرنا مہنگا پڑگیا

    اگر آپ کو فیس بک پر کسی اجنبی کی فرینڈ ریکوئسٹ موصول ہوتو اسے ایڈ کرنے سےقبل اس کی جانب سے پیش کی گئی تفصیلات ضرور چیک کرلیں ورنہ آپ کو بھی کروڑوں کا نقصان ہوسکتا ہے۔

    تفصیلا ت کے مطابق ایک خاتون مارتھا( فرضی نام) کو موصول ہونےو الی فرینڈ ریکوئسٹ قبول کرنے کے سبب پانچ لاکھ اکہتر ہزار آسٹریلین ڈالر ( چار کروڑ اسی لاکھ روپے پاکستانی) کا نقصان اٹھا نا پڑگیا۔

    خاتون جن کی عمر 61 سال ہے‘ انہیں ڈاکٹر فرینک ہیری سن‘ نامی آئی ڈی سے ریکوئسٹ آئی جسے انہوں نے قبول کرلیا ‘ اجنبی نے بتایا کہ وہ ہڈیوں کا ڈاکٹر ہے اور اس کا تعلق امریکا سے ہے‘ خاتون نے اس کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کو کبھی بھی کراس چیک نہیں کیا اور دونوں کے درمیان دوستی بڑھتی گئی۔

    گزشتہ سال نومبر میں ڈاکٹر فرینک نے خاتون سے کہا کہ وہ اپنا کاروبار آسٹریلیا منتقل کررہا ہے اور اس کی خواہش ہے کہ خاتون سے اس کی ملاقات ہو اوران دوستی مزید گہری ہوسکے۔

    کچھ دنوں بعد مارتھا کو ڈاکٹر کی کال آتی ہے اور وہ کہتا ہے کہ اسے آسٹریلیا کے ایئر پورٹ پر کسٹم حکام نے پندرہ ملین امریکی ڈالر ہونے کے سبب روک لیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ بہت بڑی رقم ہے جس پر جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ اس نے گزارش کی کہ فی الحال وہ آسٹریلیا میں صرف انہیں ہی جانتا ہے لہذا وہ جرمانہ ادا کردیں ‘ وہ پہلی ملاقات میں یہ رقم ادا کردے گا۔

    آپ کی فیس بک پروفائل آپ کی شخصیت کی عکاس*

    اسی اثنا میں مارتھا کو ایک خاتون کی کال موصول ہوتی ہے جو اسے یقین دلاتی ہے کہ وہ کسٹم افسر ہے اور یہ کہ ڈاکٹر فرینک ٹھیک کہہ رہا ہے‘ خاتون ان جعل سازوں کی باتوں میں آجاتی ہے اور ابتدائی طور پر تین ہزار ڈالر جرمانہ بھردیتی ہے۔ اس کے بعد یہ سلسلہ رکتا نہیں اور وہ ڈاکٹر بغیر ملاقات کیے خاتون سے چھ مہینے تک مختلف بہانوں سے رقم ٹھگتا رہتا ہے۔

    جب خاتون کو احساس ہوتا ہے کہ اس نے کتنی بڑی غلطی کی ہے اس وقت تک وہ اس جعل ساز کو پانچ لاکھ اکہتر ہزار ڈالر دے چکی ہوتی ہے۔ اس نےڈرتے ڈرتے اپنے شوہر کو یہ بات بتائی جس کےبعد پولیس کی جانب سے اس انوکھے فراڈ کے معاملے کی تحقیقات کا آغاز ہوا۔

    خاتون کے شوہر کا کہنا ہے کہ وہ ایک نیک اور رحم دل عورت ہے جس کی سادہ لوحی کا جعل سازوں نے فائدہ اٹھا کر اسے بے وقوف بنایا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب پولیس نے ڈاکٹر فرینک ہیری سن کی فیس بک پروفائل پکچر کو چیک کیا تو وہ مشہورِ زمانہہ وزن گھٹانے کے ماہر ڈاکٹر گارتھ ڈیوس کی نکلی یعنی اگر خاتون صرف تصویر ہی چیک کرلیتی تو اس بڑے نقصان سے بچ سکتی تھیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔