Tag: سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد

  • سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر:  3 ملزموں کو سزائے موت سنادی گئی

    سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر: 3 ملزموں کو سزائے موت سنادی گئی

    اسلام آباد : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر سے متعلق کیس میں تین ملزموں کو سزائے موت سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سوشل میڈیا پرگستاخانہ موادکی تشہیر سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں اے ٹی سی کے جج راجہ جواد نے محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔

    فیصلے میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 3 ملزمان کوسزائے موت کی سزا سنا دی ، سزائے موت پانیوالےمجرموں میں ناصر احمد،عبدالوحید،رانا نعمان شامل ہیں۔

    عدالت نے مجرم انواراحمد کو 10 سال قید اور ایک لاکھ جرمانےکی سزا بھی سنائی۔

    بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کیا ، جس میں کہا کہ 3 مجرموں کو سزائے موت سنائی جاتی ہے، تینوں مجرموں کودفعہ 295سی کے تحت سزا سنائی گئی جبکہ مجرم انواراحمدکو 10سال قید،ایک لاکھ جرمانےکی سزا دی جاتی ہے۔

  • عدالت کا ایف آئی اے، پی ٹی اے کو گستاخانہ مواد میں ملوث افراد کا سراغ لگانے کا حکم

    عدالت کا ایف آئی اے، پی ٹی اے کو گستاخانہ مواد میں ملوث افراد کا سراغ لگانے کا حکم

    اسلام آباد: سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق انٹرا کورٹ اپیل پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آ گیا، ڈویژن بینچ نے 20 مئی کو انٹرا کورٹ اپیل پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق انٹرا کورٹ اپیل پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو گستاخانہ مواد میں ملوث افراد کا سراغ لگانے کا حکم دے دیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کا فیصلہ 4 صفحات پر مشتمل ہے، سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد پر عدالت پہلے جامع فیصلہ جاری کر چکی ہے۔

    ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سلمان شاہد کیس میں حکم دے چکے ہیں، فریقین اقدامات اٹھائیں، سوشل میڈیا میں کسی قسم کا گستاخانہ مواد کسی صورت اپ لوڈ نہ ہو۔

    عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گستاخانہ مواد اپ لوڈ کرنے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی ایف آئی اے اور پی ٹی اے کی ذمہ داری ہے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ گستاخانہ مواد میں ملوث افراد کے خلاف ہنگامی بنیادوں پر کارروائی کی جائے، عدالت نے یہ ہدایت بھی کی کہ رجسٹرار آفس پٹیشنز کے ساتھ منسلک مواد پبلک ریکارڈ کا حصہ نہ بنائے۔

    یاد رہے کہ ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پر گستا خانہ مواد کی تشہیر کے الزام میں چار ملزمان کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔

    ایف آئی اے کے ذرایع نے کہا تھا کہ توہین رسالت کیس کا دائرہ کار بین الاقوامی این جی اوز تک بڑھایا جائے گا، جو سوشل میڈیا پر گستا خانہ مواد شایع کرنے والے اور توہین رسالت کے لیے فیس بک کے مختلف صفحات کا استعمال کرنے والے افراد کی حوصلہ افزائی اور فنڈنگ کیا کرتی تھیں۔