Tag: سوشل میڈیا

  • فوج اور عدلیہ کے خلاف ٹوئٹ کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے گا، نثار

    فوج اور عدلیہ کے خلاف ٹوئٹ کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے گا، نثار

    اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کو مادر پدر آزاد نہیں چھوڑ سکتے اس کے لیے قاعدہ قانون بنانا بہت ضروری ہے، فوج اور عدلیہ کے خلاف ٹوئٹ کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے گا۔

    اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ سوشل میڈیا کی اہمیت بہت زیادہ ہے اس لیے کوئی بھی غلط یا صحیح آئی ڈی بناکر  اپنی مرضی کا مواد شیئر کرسکتا ہے، سوشل میڈیا غیر منظم فورم ہے جس میں کوئی ضابطہ اور احتساب نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر مقدس ہستیوں کی تضحیک کی گئی، وزیر اعظم کی ہدایت پر سوشل میڈیا کے معاملے کو خود دیکھنا شروع کیا اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا۔

    پڑھیں: فوج کےخلاف سوشل میڈیا پر مہم ، پی ٹی آئی کے رکن سالار خان پوچھ گچھ کیلئے طلب

    چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ سوشل میڈیا کی اہمیت بہت زیادہ ہے مگر قومی سلامتی کے معاملے پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا، جو شخص بھی پاک فوج اور عدلیہ کے خلاف ٹوئٹ کرے گا اُسے ضرور گرفتار کیا جائے گا۔

    وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ میڈیا کے نمائندوں اور وفود سے بھی ملاقاتیں ہوئیں جس میں انہیں ضابطہ اخلاق کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی، قومی سلامتی سے متعلق ضابطہ اخلاق تیار کرلیا گیا ہے جس پر سب کو عمل کرنے کا پابند کیا گیا ہے، ضابطہ اخلاق تیار کر کے اسپیکر اسمبلی کو دے کر اُسے ایوان سے منظوری کے بعد لاگو کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: دشمن قوتیں سوشل میڈیا سے نوجوانوں کو پراگندہ کر رہی ہیں: آرمی چیف

    چوہدری نثار نے کہا کہ تحریک انصاف نے سوشل میڈیا کے معاملے پر سڑکوں پر آنے کی دھمکی دی، یقین دلاتا ہوں کہ سوشل میڈیا پر کوئی قدغن نہیں لگایا جارہا بس اس کے لیے کچھ اصول طے کیے جارہے ہیں، کوئی سٹرکوں پرآنے کی دھمکیاں نہ دے،ہم قانون کے مطابق کام کررہے ہیں۔

    وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ ظفر اقبال جھگڑا کی چیف جسٹس کے ساتھ بنائی جاتی ہے تو مقدس ہستیوں کے لیے گستاخانہ مواد بھی شیئر کیا جاتاہے، ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کی گئی تو تاثر دیا گیا کہ سوشل میڈیا پر حملہ ہوگیا، ایسانہیں ہے کہ آزادی اظہاررائے کے نام پرکچھ بھی کہہ دیاجائے۔

    یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا گرفتاریوں‌ کے خلاف پی ٹی آئی کا احتجاج

    وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ایف آئی اے کی کارروائیوں کے بعد سے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد اور ملک مخالف مواد کی تشہیر کافی کم ہوگئی ہے، تفتیش کے لیے بلائے جانے والے لوگوں کے کمپیوٹر اور فون چیک کیے جائیں گے اگر وہ کسی جرم کے مرتکب ہوئے تو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی تاہم ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

    اس موقع پر چوہدری نثار بانی ایم کیو ایم کا تذکرہ کرنا نہ بھولے اور کہا کہ متحدہ بانی سے متعلق ریڈ وارنٹ اپنے قانون کے مطابق بھیجے۔

  • پاک فوج میں شامل غیر مسلم سپاہی نے وطن پر جان قربان کردی

    پاک فوج میں شامل غیر مسلم سپاہی نے وطن پر جان قربان کردی

    اسلام آباد: ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے پاک فوج کے بہادر جوان نے جنوبی وزیرستان میں جاری آپریشن کے دورانِ وطن پر جان نچھاور کردی، آخری رسومات فوجی اعزاز کے ساتھ ادا کردی گئیں۔

    سوشل میڈیا سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق لال چند روباری ولد سومار روباری نامی ہندو برادری سے تعلق رکھنے والا پاک فوج کا جوان گزشتہ دنوں جنوبی وزیرستان میں وطنِ عزیز کے دفاع کے دوران زندگی کی بازی ہار گیا۔

    لال چند کا تعلق سندھ کے ضلع متلی کے گاؤں رسول بخش نوکری سے تھا‘ ان کے والد نے سخت نامساعد حالات کے باوجود انہیں تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا۔


     شہید سپاہی نیک محمد فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک


    انٹرمیڈیٹ تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد لال چند نے پاک فوج میں شمولیت کا فیصلہ کیا، پیشہ ورانہ تربیت کے سخت مراحل سے گزر کر ان کی پوسٹنگ حال میں ہی جنوبی وزیرستان میں کی گئی تھی۔

    جنوبی وزیرستان میں تحریکِ طالبان پاکستان کے خلاف ایک آپریشن میں حصہ لیتے ہوئے لال چند نے انتہائی بہادری کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کیا اور اسی دوران دشمن کے ایک حملے کا نشانہ بن گئے۔

    لال چند کے ساتھ معرکے میں شریک جوانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے انتہائی جواں مردی سے دشمنوں کا مقابلہ کی اوراپنی آخری سانس تک مقابلہ کرتے رہے۔

    ان کی آخری رسومات مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ صوفی راج سین کے چھوٹے سے قصبے میں ادا کی گئیں اور پاک فوج کے چاق وچوبند دستے نے سلامی دی۔

    اس موقع پر فوج کے اعلیٰ افسران کا کہنا تھا کہ لال چند ملک و قوم کے لیے لڑے‘ ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • فیس بک پوسٹ آپشن میں ایک اور فیچر کا اضافہ

    فیس بک پوسٹ آپشن میں ایک اور فیچر کا اضافہ

    سان فرانسسکو: سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے ایپ میں ایک اور فیچر کا اضافہ کرتے ہوئے اسٹیٹس پر ردعمل دینے والے آپشن میں ایک اور ری ایکشن کا اضافہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیس بک کی جانب سے متعارف کرائے گئے نیے اسٹیس ایموجی کو ’’تھینک یو‘‘ کا نام دیا گیا جو نیلے پھول کی شکل میں ہر صارف کی وال پر آرہا ہے۔

    قبل ازیں فیس بک نے اسٹیٹس اور کسی بھی پوسٹ پر ردعمل دینے کے لیے 6 ایموجیز متعارف کروائے تھے، جن میں غصہ، اداسی، خوشی، محبت، حیرانگی، ہنسی اور لائک کے انگوٹھے کا نشان شامل تھا۔

    — فوٹو اسکرین شاٹ

    فیس بک انتظامیہ کے مطابق اس ری ایکشن بٹن کو شامل کرنے کا مقصدر صارفین کے اظہار خیال کو نئے طریقے سے پیش کرنا ہے، کئی صارفین کی جانب سے اس فیچر کو متعارف کروانے کے لیے زور دیا جارہا تھا۔

    پڑھیں: ’’ ایشیائی لوگ فیس بک کے زیادہ شیدائی نکلے ‘‘

    واضح رہے صارفین کو متاثر کرنے کے لیے فیس بک ایپ میں مختلف تبدیلیاں کی جاتی ہیں، گزشتہ برس مدرز ڈے کے موقع پر فیس بک کی جانب سے پھول متعارف کروایا گیاتھا تاہم دن گزرتے ہی اُسے ہٹا دیا گیا تھا۔اس فیچر کے مستقل ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیس بک کی انتظامیہ نے کوئی واضح اعلان نہیں کیا۔

  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں سوشل میڈیا پر پابندی ختم کرے‘اقوام متحدہ

    بھارت مقبوضہ کشمیر میں سوشل میڈیا پر پابندی ختم کرے‘اقوام متحدہ

    جنیوا: اقوام متحدہ نے بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں موبائل انٹرنیٹ سروس اورسوشل میڈیا پرلگائی گئی پابندی کو فوری ختم کرے۔

    تفصیلات کےمطابق اقوام متحدہ کےخصوصی نمائندےبرائے آزادی اظہاررائےاورخصوصی نمائندے انسانی حقوق نےجنیوا سے جاری بیان میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر بھارتی حکومت کی پابندی کشمیریوں کو اجتماعی سزا دے رہی ہےجسےختم کیا جائے۔


    مقبوضہ کشمیر میں’سوشل میڈیا‘ پرپابندی


    خیال رہے کہ بھارتی حکام نے گذشتہ ماہ کشمیر میں 22 سوشل میڈیا سائٹس پرایک ماہ کےلیے پابندی لگا دی تھی،ان میں فیس بک، ٹویٹر اور موبائل انٹرنیٹ سروسز جیسا کہ واٹس اپ بھی شامل ہے۔


    مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی چینلز پرپابندی


    یاد رہےکہ تین روزقبل وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نےمقبوضہ کشمیر میں تمام ڈپٹی کمشنرزکو پاکستانی چینلوں کی نشریات پرپابندی لگانے کے احکامات جاری کیےتھے۔

    واضح رہےکہ مقبوضہ کشمیر کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کاکہناتھاکہ کیبل ٹیلی ویژن آپریٹرز کے قانون کی دفعہ11 کے تحت ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کیبل آپریٹرز کا سامان ضبط کرنے کا اختیاررکھتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • گھریلو تشدد کے خلاف آگاہی کے لیے بنگلہ دیشی اشتہار وائرل

    گھریلو تشدد کے خلاف آگاہی کے لیے بنگلہ دیشی اشتہار وائرل

    ڈھاکہ: دنیا بھر میں مختلف تنظیمیں، ادارے اور افراد خواتین پر گھریلو تشدد کے خلاف آگاہی اور ان کے خاتمے کے لیے مختلف اقدامات میں مصروف ہیں، تاہم اس سلسلے میں بنگلہ دیش میں بنایا جانے والا ایک آگہی اشتہار سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔

    اشتہار کا آغاز ایک دلہن سے ہوتا ہے جس میں اسے شادی کی تقریب کے لیے تیار ہو کر جاتا ہوا دکھایا گیا ہے۔

    اگلے منظر میں وہی خاتون اپنے بال کٹوانے کے لیے سیلون میں موجود ہیں۔

    ہیئر ڈریسر اس کی زلفیں دیکھ کر ان کی تعریف کرتی ہے مگر وہ اپنے بال چھوٹے اور مزید چھوٹے کروانے کے لیے اصرار کرتی ہے جس پر ہیئر ڈریسر ناگواری کا اظہار بھی کرتی ہے۔

    آخر میں جب وہ خاتون اپنے بال چھوٹے کرنے کی وجہ بتاتی ہے تو وہاں موجود تمام افراد کی سانسیں رک جاتی ہیں۔ وہ خاتون کہتی ہے، ’ان بالوں کو مزید کاٹ دو تاکہ دوبارہ کوئی انہیں جکڑ نہ سکے‘۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں 80 فیصد خواتین تشدد کا شکار

    اس اشتہار کا مقصد بنگلہ دیش میں گھریلو تشدد کے اذیت ناک مسئلے کی طرف توجہ دلانا ہے۔ اشتہار کے آخر میں دکھایا گیا ہے، ’زلفیں ایک عورت کا فخر ہیں، اس فخر کو اس کی کمزوری مت بنائیں‘۔

    بالوں کی آرائشی مصنوعات کی ایک کمپنی کی جانب سے بنائے جانے والے اس اشتہار کو 35 لاکھ افراد نے دیکھا۔

    ایک بین الاقوامی ادارے کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کے مطابق بنگلہ دیش کی 87 فیصد خواتین گھریلو تشدد کا شکار ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ خواتین پر تشدد سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ اس تشدد کو ایک معمول کا عمل سمجھا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: عورت کے اندرونی کرب کے عکاس فن پارے

    ادارے کی رپورٹس کے مطابق ترقی پذیر اور کم تعلیم یافتہ ممالک، شہروں اور معاشروں میں گھریلو تشدد ایک عام بات ہے۔ خود خواتین بھی اس کو اپنی زندگی اور قسمت کا ایک حصہ سمجھ کر قبول کرلیتی ہیں اور اسی کے ساتھ اپنی ساری زندگی بسر کرتی ہیں۔

    اقوام متحدہ کے مطابق خواتین پر تشدد ان میں جسمانی، دماغی اور نفسیاتی بیماریوں کا سبب بنتا ہے جبکہ ان میں ایڈز کا شکار ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سوشل میڈیا نے پینسٹھ سال بعد بہن بھائیوں کو ملادیا، رقت آمیز مناظر

    سوشل میڈیا نے پینسٹھ سال بعد بہن بھائیوں کو ملادیا، رقت آمیز مناظر

    لاہور : پینسٹھ سال بعد سوشل میڈیا کے ذریعے بہن کو اپنے بھائی مل گئے، واہگہ باڈر پر ملاقات میں رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے دور افتادہ علاقے اپر دیر سے کئی سال قبل گمشدہ ہونے والی خاتون جمعرات کو مقبوضہ کشمیر سے اپنے علاقے پہنچی ہیں۔ جان سلطانہ نامی اس خاتون کا رابطہ پاکستان میں اپنے خاندان کے ساتھ سوشل میڈیا کے ذریعے ہوا تھا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق جان سلطانہ نامی خاتون کے بیٹوں نے اپر دیر کے نام سے فیس بک کے ایک پیج پریہ پیغام دیا تھا کہ اُن کی والدہ کا تعلق اپر دیر کے گورکوہی عشیرہ درہ گاؤں سے ہے اور اُن کے بہن بھائی اب بھی اس گاؤں میں رہتے ہیں، اگر کوئی ان سے رابطہ قائم کرا سکے تو بہتر ہوگا۔

    اس صورتحال کا علم دیر سے تعلق رکھنے والے ادویات کے ایک تاجر اکرام اللہ کو ہوا تو انہوں نے اپنے دوستوں کے ذریعے اس خاندان کو تلاش کیا اور پھر ان کا رابطہ ویڈیو چیٹ کے ذریعے کرایا گیا۔ جب اس بہن کی سوشل میڈیا پر اپنے بھائیوں سے ویڈیو کے ذریعے بات ہوئی تو مقبوضہ کشمیر میں بیٹھی بہن فرط جذبات سے بے ہوش ہو گئی تھیں۔

    جان سلطانہ چھ سے سات سال کی عمر میں لاپتہ ہو گئی تھیں اور وہ گھر میں سب سے بڑی بیٹی تھیں۔ اُن کے بھائیوں کی عمریں اس وقت دو سے چار سال تک تھیں، خاتون کے بھائی انعام الدین نے بدھ کو ان کا واہگہ بارڈر پر استقبال کیا جہاں بہن بھائی گلے ملے اور خوب روئے۔

    انعام الدین نے بتایا کہ وہ بہت چھوٹے تھے جب ان کی بہن لاپتہ ہو گئی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی بہن کے تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں اور بہت سے پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بہن کی گمشدگی کے تیس سال بعد تک وہ انہیں تلاش کرتے رہے لیکن اُن کا کچھ پتہ نہیں چلا۔ پھر وہ تھک ہار کر بیٹھ گئے تھے۔

    رابطہ کرانے والے اکرام اللہ کا کہنا ہے کہ جاں سلطانہ کو پشتو بہت کم آتی ہے اور اردو وہ بول نہیں سکتیں۔ وہ صرف کشمیری زبان بولتی ہیں اس لیے ان سے کوئی بات نہیں ہو سکی۔ جاں سلطانہ کے شوہر 30 سال پہلے وفات پا گئے تھے۔

  • جی میل استعمال کرنے والے ہوشیار

    جی میل استعمال کرنے والے ہوشیار

    اگر آپ پیغام رسانی کے لیے جی میل استعمال کرنے کے عادی ہیں تو ہوسکتا ہے گوگل کی جانب سے آپ کو کوئی پیغام موصول ہوا ہو، مگر اس پیغام کو کھولنا آپ کی جی میل آئی ڈی کو ہیکرز کا آسان شکار بنا سکتا ہے۔

    جی میل کے لاکھوں صارفین کو گوگل کی جانب سے ای میلز موصول ہورہی ہیں جن سے ساتھ کوئی فائل بھی منسلک ہے۔

    تاہم گوگل نے خبردار کیا ہے یہ میلز دراصل آئی ڈیز ہیک کرنے اور صارفین کا ڈیٹا چرانے کی کوشش ہے جس کے لیے گوگل کو استعمال کیا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں: جعلی خبروں سے بچنے کے لیے گوگل کا اہم فیصلہ

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے گوگل انتظامیہ نے کہا کہ اس جعلسازی کے بارے میں تحقیقات کی جارہی ہیں۔ صارفین اس قسم کی کوئی بھی ای میل کھولنے سے گریز کریں۔

    گوگل کے مطابق ان میلز کے ذریعہ وائرس پھیلائے جارہے ہیں جن کے بعد لوگوں کی آئی ڈیز نہایت غیر محفوظ ہوجائیں گی اور باآسانی ہیک کی جاسکیں گی۔

    ٹوئٹ میں ان افراد کے لیے، جنہوں نے اس میل کو کھول لیا ہے، ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں کہ کس طرح وہ اپنی آئی ڈی کو پھر سے محفوظ بنا سکتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاناما فیصلہ سوشل میڈیا پر بھی چھایا رہا، لوگوں کا دلچسپ اظہار خیال

    پاناما فیصلہ سوشل میڈیا پر بھی چھایا رہا، لوگوں کا دلچسپ اظہار خیال

    کراچی : پانامہ کیس کا تاریخی فیصلہ آج سوشل میڈیا پر بھی چھایا رہا، پاناما فیصلہ ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ رہا اور لوگوں نے اس فیصلے پر اپنے اپنے انداز سے اظہار خیال کیا، کسی نے ججز کی تعریف کی تو کوئی فیصلے سے مایوس ہوا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹس فیس بک اور ٹوئٹر پر پاناما کیس کے اہم فیصلے پر لوگوں نے اپنے مِلے جلے رد عمل کا اظہار کیا ہے، کسی نے کہا کہ چلو یہ نہاری کا وقت ہے۔ پانامہ کیس میں جیت مٹھائی والے کی ہوئی ۔

     کوئی کپتان کے گن گاتا رہا تو کسی نے کہا کہ یہ ہومیو پیتھک فیصلہ ہے، نہ فائدہ ہوا اورنہ نقصان۔۔ فیصلے پرمایوس منچلوں نے کہا کہ کیا بیس سال تک یہ فیصلہ یاد رکھنا تھا؟ تو کسی نے لکھا عوام آج سے بیس اپریل کو اپریل فول منائیں۔

    ایک ٹوئیٹ یہ بھی آیا کہ آج تو بادام کی دکانوں پر رش ہے کیونکہ عوام کو بیس سال یہی فیصلہ تو یاد رکھنا ہے، کسی نے سوال کیا کہ فیصلے میں مریم نواز کا نام کہاں تھا ؟

    کسی نے لکھا نواز شریف کی جے آئی ٹی عزیر بلوچ جیسی ؟۔۔ یہ کپتان وزیر اعظم کو کہاں لے آیا ۔ کسی نے لکھا کہ اٹس نہاری ٹائم ۔۔ تو کسی نے کہا آج کسی اور کی نہیں مٹھائی والے کی جیت ہوئی۔

  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف خلا میں احتجاج

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف خلا میں احتجاج

    نیویارک: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج کا سلسلہ ان کی صدارتی مہم کے زمانے میں ہی شروع ہوگیا تھا تاہم اب احتجاج کا دائرہ زمین کی وسعتوں سے باہر نکل کر خلا تک پھیل گیا ہے

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جن کے خلاف امریکہ سمیت دیگر ممالک میں احتجاج ہوتا رہا ہے اب پہلی باران کے خلاف خلا میں بھی احتجاج کیا گیا۔

    اس احتجاج کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ دنیا کے پہلے صدر بن گئے ہیں، جن کے خلاف زمین کے علاوہ بھی کسی دوسری جگہ احتجاج کیا گیا ہے۔

    آٹونومس اسپیس ایجنسی نیٹ ورک (اسان) نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف خلا میں بھیجی گئی احتجاجی تختی کی تصویر اور ویڈیو جاری کی ہے۔

    کمپنی کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں کمپنی کے ماہرین کو ریاست ایریزونا سے احتجاجی تختی خلا میں بھیجتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

    ادارے کے مطابق یہ احتجاج رواں ماہ 22 اپریل کو سماج میں سائنس کے کردار سے متعلق ہونے والے مارچ سے اظہار یکجہتی کے طور پر کیا گیا ہے۔


    خواتین کے بعد سائنس دان بھی ٹرمپ کے خلاف سراپا احتجاج


     یاد رہے کہ امریکہ کے انتخابات کے لیے چلائی جانے والی صدارتی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خواتین کے حوالے سے نامناسب گفتگو بھی منظر عام پر آئی تھی تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے اس پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’ازراہ مذاق کی جانے والی گفتگو‘ قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔

    صدر منتخب ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب کے دوران بھی امریکہ میں وائٹ ہاؤس کے باہر دھرنوں اور مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔

    صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد امریکا سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں خواتین نے احتجاجی مارچ بھی کیاتھا۔

  • وائرل ویڈیوز: دبئی کی شہزادی سمندر میں گھڑسواری کرتے ہوئے

    وائرل ویڈیوز: دبئی کی شہزادی سمندر میں گھڑسواری کرتے ہوئے

    دبئی کے شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والی شہزادی نے برج العرب کے نزدیک بحیرہ عرب کے پانیوں میں گھڑ سواری کرکے دنیا کو حیرت میں ڈال دیا۔

    سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح شیخ محمد کی بیٹی سرفنگ کے شوقین افراد کے ساتھ گھوڑے پر سوار سمندر کی تند وتیز موجوں سے اٹھکیلیاں کررہی ہیں۔

    یاد رہے کہ دبئی کا شاہی خاندان گھوڑوں اور ان سے منسوب کھیلوں میں دلچسپی کے حوالے سے کافی مشہور ہے ‘ بالخصوص دبئی کے وزیراعظم شیخ محمد بن راشد المختوم جو کہ دبئی کے وزیراعظم بھی ہیں ُ خود اور ان کے بچے گھڑسواری میں بے پناہ دلچسپی رکھتے ہیں۔

    ان کے بچے عالمی سطح پر گھڑ سواری اور اس سے ملحقہ کھیلوں کے مقابلوں میں شریک ہوتے رہتے ہیں لیکن شہزادی کی حالیہ ویڈیو جس میں ان کی صلاحیتیں واضع دیکھی جاسکتی ہیں‘ انٹرنیٹ پر تیزی سے وائرل ہورہی ہیں۔

    کچھ دن قبل شیخ محمد کی بہن شیخہ فاطمہ نے بھی ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں دبئی کے شاہی خاندان کے چشم و چراغ جمیرا کے ساحل پر موجوں سے اٹکھیلیاں کرتے نظر آرہے تھے۔

    #Repost @alk7aileh_almaktoum ・・・ ‎ميثا ومريم بنات أخي الغالي سمو الشيخ محمد بن راشد آل مكتوم وإبنتي الغاليه لطيفه بنت راشد بن خليفه آل مكتوم مع فريق اسطبل الشيخه ميثا وفريق نوقيرا دبي للجوجيتسو وأعضاء سيرف هاوس دبي لركوب الأمواج خلال أدائهم رياضة التزلج على الماء ولكن بشكل مختلف على شاطئ منزلنا فالخيول هي التي كانت تجر المتزلجين. @mmrm1 and @maryam_mrm the daughters of my brother HH Sheikh Mohammed bin Rashed Al Maktoum and my daughter @latifaalmaktoum with @teamz7 @teamnogueiradubai and people from @surfhousedubai performing incredible stunts on our beach. They are surfing and wakeboarding while being pulled by the horses.

    A post shared by Maryam MRM (@maryam_mrm) on


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں