Tag: سوشل میڈیا

  • اے آروائی توہین عدالت کیس: سی ای او سلمان اقبال، مبشر لقمان کاصحت جرم سے انکار

    اے آروائی توہین عدالت کیس: سی ای او سلمان اقبال، مبشر لقمان کاصحت جرم سے انکار

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نےتوہین عدالت کیس میں اے آروائی کےسی ای او سلمان اقبال اور اینکرپرسن مبشر لقمان پر فرد جرم عائدکردی۔

    اے آروائی نیوزتوہین عدالت کیس کی سماعت سپریم کورٹ اسلام آبادمیں ہوئی، سی ای او اے آروائی سلمان اقبال اوراینکر مبشر لقمان نے صحت جرم سے انکارکر دیاہے۔

    وکیل اے آروائی نیوزعرفان قادر نےکہاعدالت کوتحریری طورپر موقف سےآگا ہ کریں گے، عرفان قادر نےکہاعدالت نے معافی کی درخواست خارج نہیں کی،انہوں نے کہا کہ عدالت سےکہوں گا مقدمہ میں انصاف ہوتا نظر نہیں آرہا ،عدلیہ کااحترام کرتےہیں ،آئین اورقانون سے کوئی بالاترنہیں۔

  • فیس بک میسنجراستعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 50 کروڑ سے تجاوز کرگئی

    فیس بک میسنجراستعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 50 کروڑ سے تجاوز کرگئی

    نیویارک: سوشل میڈیا کی مقبولیت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور لوگ اپنے پیغامات کو اپنے پیاروں تک پہنچانے کے لیے فیس بک پر زیادہ اعتماد کرنے لگے ہیں اسی لیے تو فیس بک میسینجر استعمال کرنے والے افراد کی تعداد 50 کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کے ’اسٹینڈ الون میسیجنگ ایپ‘ کو رواں سال اپریل میں 20 کروڑ لوگ  استعمال کر رہے تھے تاہم صرف چند ماہ میں حیرت انگیز طور پر یہ تعداد بڑھ کر 50 کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔ کمپنی کا کہنا تھا کہ وہ اپنے پیغامات تجربات کو جنتا ممکن ہے بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    فیس بک کی مصنوعات کے ڈائریکٹر پیٹر مارٹینازی کا  کہنا تھا کہ لوگ ایک دوسرے سے کس طرح منسلک رہتے ہیں، اس مقصد کی خاطر میسیجنگ بہت اہم ہے اورجب  2011 میں  میسنجر لانچ کیا گیا تھا تو کمپنی اپنے صارفین کو آپس میں رابطہ رکھنے کا تیز تر اور بھرپور طریقہ فراہم کرنے کے لیے بہت پرجوش تھی، اپریل میں فیس بک نے اپنے صارفین سے کہا تھا کہ ویڈیو بھیجنے، مفت فون کال کرنے اور چیٹ کرنے کے لیے انہیں ایک علیحدہ ایپ ڈاؤن لوڈ کرنا پڑے گی تو صارفین نے فیس بک کے اس فیصلے پر تنقید کی تھی۔

    مارٹینازی کا کہنا تھا کہ تنقید کے باوجود ہم اپنے میسنجر کی صلاحیت اور رفتار میں بہتری کی کوشش کرتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 50 کروڑ صارفین ایک بہت بڑا سنگ میل ہے تاہم اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔

  • فیس بک نے نیوزفیڈ کنٹرول کرنے کا طریقہ متعارف کرادیا

    فیس بک نے نیوزفیڈ کنٹرول کرنے کا طریقہ متعارف کرادیا

    کراچی (ویب ڈیسک) – سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک اپنے صارفین کی ضروریات کو ہمیشہ مدِ نظر رکھتا ہے اوریہی وجہ اس کی عوامی مقبولیت کا سبب ہے۔

    اگرآپ فیس بک کے صارف ہیں تو یقیناً آپ اپنی نیوزفیڈ میں آنے والی غیر متعلقہ تصاویراوردیگر لنکس سے الجھن کا شکار ہوتے ہوں گے آپ کی اسی الجھن کو دور کرنے کے لئے فیس بک نے نیوزفیڈ کو کنٹرول کرنے کا طریقہ نکال لیا ہے۔

    اب آپ نیوزفیڈ میں جائیے اور کسی بھی دوست کے لئے ’’سی لیس‘‘ یعنی کم دیکھئے کا آپشن منتخب کیجئے یعنی کہ اب آپ کو کسی بھی دوست کو ان فالو کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

    اس کے ساتھ ہی فیس بک نے ایک ماسٹر کنٹرول بھی متعارف کرایا ہے جس کی مدد سے آپ کسی بھی شخص گروپ یا پیج کی کی جانب سے پوسٹ کی جانے والی چیزوں کونہ صرف یہ کہ فالو یا ان فالو بھی کرسکتے ہیں بلکہ کنٹرول بھی کرسکتے ہیں۔

    ابھی یہ نہیں کہا جاسکتا کہ کم دیکھئے کا آپشن منتخب کرنے کے بعد فیس بک کس طرح آپ کے دوستوں کی جانب سے آنے والی نیوز فیڈ کو کنٹرول کرنے کا کیا معیار اپنائے گا لیکن یہ بات طے ہے کہ وہ دوست جو بہت زیادہ پوسٹ شیئر کرتے ہیں ان کی جانب سے آنے والی نیوز فیڈ کی تعداد کم ہوجائے گی۔

  • سوشل میڈیا آپ کی ملازمت پر اثر انداز ہوسکتا ہے

    سوشل میڈیا آپ کی ملازمت پر اثر انداز ہوسکتا ہے

    امریکہ :سوشل میڈیا ہماری زندگی میں پوری طرح در آئی ہیں۔ اسکا استعمال جہاں آپ کے نئے تعلقات اور رشتوں سے جوڑتا ہے وہیں آپ کے حقیقی سماجی تعلقات میں بگاڑ لانے کا سبب بھی بن جاتا ہے۔

    صرف یہی نہیں یہ سائٹس آپ کی ملازمت پر بھی اثرانداز ہوسکتی ہیں، دنیا میں جہاں ملازمت کا حصول مشکل ہوچکا ہو اور لگی لگائی ملازمت سے محروم ہوجانا عام سی بات ہو، وہاں نوکری اور ہر ماہ باقاعدگی سے ملنے والی تن خواہ کی اہمیت سے کون انکار کرسکتا ہے۔

    ملازمت حاصل کرنے ہی کے لیے صرف پاپڑ نہیں بیلنا پڑتے بل کہ اسے برقرار رکھنے اور اپنے ادارے کو اپنی کارکردگی سے خوش اور مطمئن کرنے اور ترقی پانے کے لیے بھی جان توڑ محنت کرنا پڑتی ہے، ایسے میں سوشل میڈیا سائٹس پر آنے والے غیرذمے دارانہ الفاظ، تصاویر یا دیگر پوسٹ آپ کو ملازمت سے محروم کرنے کا سبب بن جائیں تو یہ یقیناً یہ آپ کے لیے نہایت افسوس ناک امر ہوگا۔ عین ممکن ہے کہ آپ کی طرف سے ہونے والا فیس بک پر کوئی پوسٹ، کوئی کمنٹ یا ٹوئٹر اس سانحے کا سبب بنا ہو۔

    دنیا میں یہ رجحان زور پکڑتا جارہا ہے کہ ملازمت کے لیے درخواست دینے والے افراد کے سوشل میڈیا پر بنے ہوئے اکاؤنٹس کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

    امریکا میں ہونے والے ایک سروے کے مطابق آج کے دور میں کسی شخص کو ملازمت پر رکھنے سے پہلے 93 فی صد منیجرز اس کے سوشل میڈیا پر موجود دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں۔

    اس سروے میں بتایا گیا ہے کہ 55 فی صد منیجرز ملازمت کے کسی امیدوار کے سوشل میڈیا پروفائلز میں موجود تفصیلات اور دیگر چیزوں کو دیکھ کر کوئی فیصلہ کرتے ہیں اور ان میں سے 61 فی صد منفی تاثر ہی لیتے ہیں،  سروے میں مزید بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر کی جانے والی پوسٹس اور کمنٹس وغیرہ کی وجہ سے ملازمت کو سب سے زیادہ خطرہ اس وقت ہوتا ہے جب کسی بھی طرح غیرقانونی منشیات کے بارے میں کوئی حوالہ دیا گیا ہو۔

    اس سروے کا حصہ بننے والے 66 فی صد منیجرز کا کہنا تھا کہ  کہ کسی کی تضحیک کرنا یا مذہب کے خلاف کی جانے والی پوسٹس امیدوار کی پوزیشن کم زور کردیتی ہیں۔ پچاس فی صد سے زائد منیجرز نے اسلحے کی نمائش اور اس کے حق میں کی جانے والی پوسٹس کو ناپسندیدہ عمل قرار دیا۔ اسی طرح 44 فی صد نے الکحل کے استعمال پر مبنی پوسٹس کو ملازمت نہ ملنے یا نوکری سے برطرفی کا سبب قرار دیا۔

    سوشل میڈیا استعمال کرتے ہوئے ان سب ناپسندیدہ عناصر سے دوری ہی ضروری نہیں، بل کہ کچھ اور چیزیں بھی ملازمت کے حصول کی راہ میں رکاوٹ یا روزگار سے محروم کیے جانے کا سبب بن سکتی ہیں۔

    اس سروے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملازمت دینے کی اتھارٹی رکھنے والوں کی اس حوالے سے سب سے پسندیدہ سائٹ لنکڈان ہے، ہمیں بھی اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ سوشل ویب سائٹس پر ہماری سرگرمیاں ہماری ملازمت پر بھی اثرانداز ہوسکتی ہیں۔

  • وینا ملک کا بیٹا سوشل میڈیا پر شلپا شیٹھی کے بیٹے سے آگے

    وینا ملک کا بیٹا سوشل میڈیا پر شلپا شیٹھی کے بیٹے سے آگے

    کراچی: وینا ملک کے بیٹے ابرام خان نے دنیا میں آتے ہی کامیابیاں سمیٹنا شروع کردی ہیں، انہوں نے مقبولیت میں بالی ووڈ اداکار شلپاشیٹھی کے دو سالہ بیٹے کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

    وینا ملک کے بیٹے ابرام خان خٹک کے چاہنے والوں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے،ان کی بڑھتی مقبولیت کا ثبوت ہے ان کا ٹوئٹراکاؤنٹ ہے، جس میں ابرام کے مداحوں کی تعداد بڑھتے بڑھتے 27 ہزار تک جا پہنچی ہے جبکہ ٹوئٹر پر بالی ووڈ اداکار ہ شلپا شیٹھی کے دو سالہ بیٹے ویان راج کندرا کے فالوورز کی تعداد  تقریباً 13ہزار ہے۔

      وینا ملک کے بعد ان کے بیٹے ابرام نے بھی سوشل میڈیا پر قبضہ جمالیا ہے۔

  • پیمرا کا اےآروائی نیوزکی نشریات بحال کرنیکا تحریری حکم جاری

    پیمرا کا اےآروائی نیوزکی نشریات بحال کرنیکا تحریری حکم جاری

    اسلام آباد: پیمرا نےعدالتی حکم پراےآر وائی نیوز کی نشریات بحال کرنےکا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیمراکااےآروائی نیوزکی نشریات بحال کرنیکاتحریری حکم جاری کردیااور پورے ملک کیبل آپریٹرزکونشریات فوری بحال کرنےکی ہدایت کردی، سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کی مصدقہ نقل ملنے کے بعد پیمرا نے یہ دستاویز اپنے تمام علاقائی جنرل منیجرز کو ارسال کردی ہے۔

    پیمرا کی جانب سے پورے ملک میں اپنے علاقائی دفاتر کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے اے آر وائی نیوز کے حوالے سے پیمرا کے بیس اکتوبر کے فیصلے کو معطل کردیا ہے لہذا پیمرا کی جانب سے کیبل آپریٹرز کو اے آر وائی نیوز کے بارے میں دیے گئے احکامات غیرموثر ہوچکے ہیں۔

    پیمرا کی ہدایت پر کیبل آپریٹرز نے ملک بھر اے آر وائی نیوز کی نشریات بحال کردی۔

    پیمرا نے اپنے تمام ریجنل جنرل منیجرز سے درخواست کی ہے کہ وہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر مکمل عمل درآمد یقینی بنائیں۔

  • اے آر وائی نیٹ ورک کے سی ای او سلمان اقبال کا صحافتی تنظیموں سے اظہار تشکر

    اے آر وائی نیٹ ورک کے سی ای او سلمان اقبال کا صحافتی تنظیموں سے اظہار تشکر

    کراچی: اے آر وائی نیٹ ورک کے صدر اور سی ای او سلمان اقبال نے پیمرا کی جانب سے اے آر وائی نیوز کی معطلی پر احتجاج میں ساتھ دینے والے تمام صحافیوں،جماعتوں،تنظیموں اور افرادکا شکریہ ادا کیا ہے۔

    اے آر وائی نیٹ ورک کے صدر اور سی ای او سلمان اقبال نے تمام صحافتی تنظیموں،عدلیہ، سول سوسائٹی،سیاسی جماعتوں وکلا، ٹرانسپورٹرز اور ساتھ دینے والے تمام سیاستدانوں کا خاص طور پر شکریہ ادا کیا ہے۔

    اے آر وائی نیٹ ورک کے صدراور سی ای او سلمان اقبال نے پیمرا کا فیصلہ معطل کرنے پرعدلیہ کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ عدلیہ کا احترام کیا ہے۔ اور وہ آئندہ بھی عدلیہ کا احترام کرتے رہیں گے۔

    سلمان اقبال کا کہنا تھا صحافی برادری، سول سوسائٹی اور کئی سیاستدانوں نے آزادی اظہار پر لگائی گئی یکطرفہ پابندی کیخلاف پرزور احتجاج ریکارڈ کرایا۔

  • پیمرا اجلاس:  اے آر وائی نیوز کا لائسنس معطل، 1 کروڑ جرمانہ

    پیمرا اجلاس: اے آر وائی نیوز کا لائسنس معطل، 1 کروڑ جرمانہ

    اسلام آباد: پیمرا کے اجلاس میں اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کا حکومتی اراکین نے کیا۔ پانچ سرکاری اراکین نے اے آر وائی نیوز کے لائسنس کے معطل ہونے کے احکامات دیئے جبکہ چاروں پرائیویٹ اراکین نے اس فیصلے کی مخالفت کی۔

    حکومتی اراکین نے اے آر وائی نیوز کا پندرہ روز کے لائسنس معطل اور ایک کروڑ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے، اے آر وائی نیوز کو سزا پیمرا کے سیکشن بی کی خلاف ورزی دی گئی ہے جو کہ مبشر لقمان کے پروگرام کھرا سچ کی سیریز میں کی گئی تھیں، پیمرا کی جانب سے مبشر لقمان کھرا سچ بھی بند کرنے کے احکامات بھی جاری کئے گئے اور مبشر لقمان اے آر وائی نیوز کے علاوہ کسی اور چینل پر بھی نہیں آسکتے۔

     یہ فیصلہ پیمرا لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کیا ہے، چاروں پرائیویٹ اراکین میاں شمس ، اسرار عباسی، فریحہ افتخار،زیبا حسین اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کے فیصلے کے مخالف ہیں۔ جبکہ میاں شمس نے کہا ہے کہ وہ اور دیگر پرائیویٹ اراکین فیصلے کے خلاف اختلافی نوٹ جمع کرائیں گے۔

    جمہوری دور میں میڈیا پر پابندی لگادی گئی، پیمرا نے اے آروائی نیوز کا لائسنس پندرہ روز کیلئے معطل کردیا، لاہور ہائیکورٹ نے چینل کے لائسنس کی معطلی کا حکم نہیں دیا تھا،متنازعہ چیئرمین پیمراپرویز راٹھورکی جانب سے ایک اورمتنازعہ فیصلہ کیا گیا پیمراکےآدھےارکان نے اس اقدام کی مخالفت کی۔

  • سیاسی جماعتوں نے اے آر وائی نیوز کی معطلی مسترد کر دی

    سیاسی جماعتوں نے اے آر وائی نیوز کی معطلی مسترد کر دی

    اسلام آباد: سیاسی جماعتوں اور سیاسی رہنماوں نے اے آروائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کے فیصلے کی شدیدالفاظ میں مذمت کی ہے۔

    اے آروائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کے فیصلےکے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمودقریشی کہتے ہیں پیمرا آزاد نہیں پی ٹی آئی اے آروائی نیوز کے ساتھ ہے۔

    عمران خان کا اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کے حوالے سے کئے گئے ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ یہ اقدام کرپٹ حکومت کا اےآروائی کوخاموش کرنےکی شرمناک کوشش ہے، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے واضح کیا کہ پیمرا کے اقدامات ناقابل قبول ہیں۔

    پی ٹی آئی کے اسد عمر نے کہا کہ ریگولیٹری ادارے حکومت کے زیراثرنظرآتے ہیں۔

    ایم کیو ایم کے رہنماء حیدرعباس رضوی نے کہا کہ چینل کی بندش مسئلے کاحل نہیں۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء اویس مظفر نے فیصلے کوجمہوری اقدار کے منافی قراردیا۔

    سینیٹرحاجی عدیل نے دی انوکھی تجویز کہتے ہیں پیمرا ممبران کوہی گرفتارکرلیاجائے۔

    وزیراطلاعات خیبرپختونخوا مشتاق غنی نےاے آروائی نیوز کےخلاف فیصلےکوحکومتی بوکھلاہٹ کانتیجہ قرار دے دیا۔

     مسلم لیگ ق کے رہنماء پرویز الہی نے اے آروائی کے لائنسس کی بحالی کا مطالبہ کیا۔

    امیر جماعت اسلامی  سراج الحق نے اسے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا۔

    عوامی تحریک کے رہنما رحیق عباسی نے اسے غیر جمہوری اقدام قراردیا۔

    ایم  ڈبلیو ایم کے رہنماء راجہ ناصر عباس نے کہاعوام حق سچ کے ساتھ ہیں۔

     پاکستان تحریک انصاف کی رہنماء شریں مزاری نے کہا اس سے کرپشن نہیں چھپ سکتی ۔

    پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر منظو وٹو نے اسے خیالات پر پابندی قرادیا۔

    سیاسی قیادت کی طرف سے پیمرا کی جانب سے اس اقدام کو حکومت کی ایما پر کی گئی کاروائی کاروائی قرار دے رہے ہیں

  • اے آروائی نیوز پر پابندی لگانے کے فیصلے پر حیرت ہوئی، پرویز مشرف

    اے آروائی نیوز پر پابندی لگانے کے فیصلے پر حیرت ہوئی، پرویز مشرف

    کراچی: سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ اے آروائی نیوز حق اور سچ کی آواز ہے پابندی لگانے کے فیصلے پر اُنہیں حیرت ہوئی۔

    سابق صدر پرویز مشرف نے اے آروائی کے لائسنس کی معطلی کے فیصلے پر کہا ہے کہ اے آروائی حق سچ کی آواز ہے، اے آروائی کے پروگرام کھرا سچ کے اینکر مبشر لقمان کے بارے میں ان کا کہنا تھا، اُن کا کہنا تھا کہ وہ اے آروائی سے اظہار یکجہتی محض اس لئے کررہاہے کہ اے آروائی اس وقت واحد چینل ہے جو سچائی کو بیان کررہاہے۔