Tag: سولر سسٹم

  • جب عام شہری سولر سسٹم استعمال کرتا ہے تو حکمرانوں کے پیٹ میں درد کیوں ہوجاتا ہے؟ مفتاح اسماعیل

    جب عام شہری سولر سسٹم استعمال کرتا ہے تو حکمرانوں کے پیٹ میں درد کیوں ہوجاتا ہے؟ مفتاح اسماعیل

    اسلام آباد : سابق وفاقی وزیر خزانہ اور عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ جب حکومت سولر والوں سے سستی بجلی خرید کر ان ہی کو مہنگی بیچے گی تو اس پر اعتراض تو ہوگا۔

    یہ بات انہوں نے بحیثیت مہمان اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن سے گفتگو کرتے ہوئے کہی اس موقع پر وزیر اعظم کے کوآرڈینٹر رانا احسان افضل بھی موجود تھے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب سولر سسٹم سب سے مہنگا تھا تو اس وقت کی ن لیگ کی حکومت نے اس کی حوصلہ افزائی کی حالانکہ اس وقت اس کی قیمتیں گر رہی تھیں، لیکن جب آپ کو آئی پی پیز مالکان اور بڑے لوگوں کی مدد کرنی تھی تو آپ نے ان سے مہنگے داموں بجلی خریدنے کے معاہدے بھی کیے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ دوسری جانب جب کوئی مڈل کلاس عام شہری ملک کے کسی بھی حصے میں اپنی جیب سے سولر سسٹم لگا کر بجلی حاصل کررہا ہے تو آپ کے پیٹ میں درد شروع ہوجاتا ہے کہ اس کو ہم کیوں پیسے دے رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف تو حکومت کا کہنا ہے کہ ہم سولر سسٹم کی بجلی 27 روپے فی یونٹ کے حساب سے لے رہے ہیں اور اس کو بوجھ قرار دے رہے ہیں تو دوسری طرف .64 56 پیسے کی بجلی اسی کو فراہم کررہے ہیں۔

    اس کے علاوہ صارف سے نیٹ میٹرنگ اور گروس میٹرنگ دونوں پر ٹیکس لیا جائے گا تو سوال پھر بھی اٹھے گا کیونکہ اس کا براہ راست اثر عام شہری پر پڑ رہا پے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی پہلی ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ عوام کی کسی طرح بچت ہو نہ کہ اس پر ٹیکس پر ٹیکس لگاتے جاؤ۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں دنیا کے بہت سے ممالک سے زیادہ قیمت پر بجلی اور گیس فراہم کی جارہی ہے ایسا کیا ہے اس بجلی اور گیس میں؟ یہی اس حکومت کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔

  • نیٹ میٹرنگ پالیسی : کیا لوگوں کو سولر پینلز سے دور رکھنے کا منصوبہ ہے؟

    نیٹ میٹرنگ پالیسی : کیا لوگوں کو سولر پینلز سے دور رکھنے کا منصوبہ ہے؟

    وفاقی حکومت نے سولر سسٹم کے ذریعے بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے نیٹ میٹرنگ پالیسی کے تحت 27 کے بجائے بجلی 10 روپے فی یونٹ خریدنے کا فیصلہ کیا ہے اور ضرورت پڑنے پر وہی بجلی اسے حکومتی ریٹ 65 روپے پر فراہم کی جائے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن نے اس نیٹ میٹرنگ پالیسی کے اثرات سے متعلق تجزیہ نگاروں سے تفصیلی گفتگو کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اس فیصلے سے ظاہر یہ ہوتا ہے کہ نیٹ میٹرنگ پالیسی کے تحت حکومت ان سولر صارفین کی حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے ان کی حوصلہ شکنی کر رہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ پہلے سولر پینلز لگانے سے متعلق حکومت کی جانب سے لوگوں کو ترغیب دی جاتی تھی اور متعدد اسکیمیں متعارف کرنے کا عندیہ دیا گیا تاہم اب معاملہ اس کے برعکس ہے۔

    اس حوالے سے سینئر صحافی اور تجزیہ نگار رانا شہباز  نے کہا کہ حکومت کو یہ نہیں کرنا چاہیے کہ صارفین سے خریدی جانے والی دس روپے فی یونٹ والی بجلی ضرورت پڑنے پر ان ہی کو 65 روپے میں فروخت کی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت چاہے جتنی کوشش کرلے وہ سولرائزیشن کو نہیں روک سکتی، نیٹ میٹرنگ پالیسی سے ہوگا یہ کہ لوگ بجلی کی اسٹوریج کی طرف نہیں جائیں گے، حکومتی فیصلے سے پروسس کم ضرور ہوجائے گا لیکن ختم پھر بھی نہیں ہوگا۔

    سابق وفاقی وزیر اور سیکریٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ حکومت کی سولر پاور سے متعلق 156 ارب کے بوجھ والی بات سراسر جھوٹ ہے، اور ان کی نرالی منطق یہ ہے جن لوگوں نے سولر سسٹم لگایا ہے وہ اگر نہیں لگاتے اور بجلی ہم سے خریدتے تو ہماری اتنی سیل ہوجاتی۔

    انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال حکومت نے سولر صارفین سے 1.2 ارب یونٹ خریدے تھے اس میں سے 200 ارب یونٹ لائن لاسز کی مد میں کھوئے ہیں اگر ان کو 90 پیسے کے بوجھ کی اتنی ہی فکر ہے تو پہلے اپنے لائن لاسز پر قابو پائیں۔

  • نیٹ میٹرنگ پالیسی : سولر سسٹم صارفین کیا کریں؟ ماہر توانائی کا اہم مشورہ

    نیٹ میٹرنگ پالیسی : سولر سسٹم صارفین کیا کریں؟ ماہر توانائی کا اہم مشورہ

    ملک بھر میں عوام کی بڑی تعداد نے بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے اپنی جیب سے بھاری رقوم خرچ کرکے گھروں اور دفاتر پر سولر پینل لگا رکھے ہیں، لیکن اب حکومت نے نیٹ میٹرنگ سے متعلق نئی پالیسی کی منظوری دی ہے۔

    نیٹ میٹرنگ پالیسی سے مراد ہے کہ صارفین سولر پینلز سے حاصل ہونے والی بجلی کو اپنے گھر میں استعمال کریں گے اور ساتھ ہی حکومت کو مخصوص رقم کے بدلے وہ اضافی بجلی بھی دیں جو آپ کے سولر سسٹم نے بنائی ہے۔

    اس حوالے سے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے نیٹ میٹرنگ صارفین سے بجلی کی خریداری سے متعلق ایسی پالیسی کی منظوری دی ہے جس کے تحت صارفین سے بجلی کا ایک یونٹ 27 روپے کے بجائے صرف 10 روپے میں خریدا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام رپورٹرز میں ماہر توانائی و ماحولیات ڈاکٹر بشارت حسن نے حکومت کی نیٹ میٹرنگ پالیسی پر تفصیلی گفتگو کی۔

    انہوں نے بتایا کہ لوگوں نے بجلی کی عدم دستیابی، لوڈ شیڈنگ اور بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پپیش نظر لاکھوں روپے خرچ کرکے سولر سسٹم لگوائے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت نے اتنے پاور پلانٹس کیوں لگنے دیے اور ان سے کئی سالوں کے معاہدے کیے گئے اور ان پلانٹس کو کیپسٹی پیمنٹس بھی دی جارہی ہے یہ قومی خزانے کا بہت بڑا نقصان ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کا یہ کہنا کہ سولر سسٹم لگانے والوں کی وجہ سے ٹیرف میں اضافہ ہوا یہ غلط ہے کیونکہ حکومت نہ بجلی کی چوری روکتی ہے بلکہ واپڈا ملازمین کو مفت بجلی فراہم کی جاتی ہے یہ نقصان انہیں کیوں نظر نہیں آتا؟۔

    ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر بشارت نے بتایا کہ اب تک دو لاکھ 83 ہزار صارفین ایسے ہیں جو 4ہزار 300 میگا واٹ بجلی سولر سے پیدا کررہے ہیں اور اس سے بچنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ یہ لوگ بیٹریز کا استعمال شروع کردیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات طے ہے کہ سولر سسٹم اب اس ملک سے نہیں جائے گا اور یہی اس ملک کا مستقبل ہے کیونکہ اس میں فیول فری ہے۔

    واضح رہے کہ وفاقی حکومت کے اعلامیے کے مطابق بجلی کے ریگولیٹری ادارے نیپرا کو کہا گیا ہے کہ وہ وقتاً فوقتاً نیٹ میٹرنگ صارفین کے ٹیرف کا جائزہ بھی لیتی رہے تاکہ اسے مارکیٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔

    اعلامیے کے مطابق نئی پالیسی کا نفاذ پرانے نیٹ میٹرنگ صارفین پر نہیں ہوگا اور نیٹ میٹرنگ میں منسلک ہونے والے نئے صارفین پر اس پالیسی کا اطلاق ہوگا۔

    حکومت کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ نیٹ میٹرنگ کی نئی پالیسی کی ضرورت اس لیے پیش آئی کیونکہ نیٹ میٹرنگ صارفین کی وجہ سے بجلی کے دوسرے عام صارفین پر اضافی بوجھ پڑ رہا تھا۔

  • بلدیہ عظمیٰ کراچی کی مرکزی عمارت کو سولر سسٹم پر منتقل کر دیا گیا

    بلدیہ عظمیٰ کراچی کی مرکزی عمارت کو سولر سسٹم پر منتقل کر دیا گیا

    کراچی : بلدیہ عظمیٰ کراچی کی مرکزی عمارت کو سولر سسٹم پر منتقل کر دیا گیا، جس کے بعد پاکستان کی پہلی کونسل اب سولر پر چلے گی۔

    تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی کی تاریخی عمارت سولر سسٹم پر منتقل ہوگئی۔

    دو ارب کی لاگت سے سولر سسٹم پر عمارت کی منتقلی کا کام ہونے کا دعویٰ کرتے ہوتے بیرسٹر مرتضٰی وہاب نے بتایا کہ منصوبے کے تحت ایک سو پچاس کے وی کا سولر سسٹم نصب لگایا ہے، جسے کے الیکٹرک سے منسلک کر دیا ہے۔

    میئر کراچی کا کہنا تھا کہ جلد ہم سرکاری اسپتالوں کو بھی سولر پر منتقل کریں گے۔

    انھوں نے شہر کی سڑکوں کو بھی جلد اسٹریٹ لائٹ پر منتقل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جلد کراچی کی تین بڑی شاہراہوں کو سولر سسٹم پر منتقل کریں گے۔

    میئر کراچی نے مزید کہا کہ آئندہ آنے والے دنوں میں اس شہر میں مزید ترقیاتی کام ہوں گے۔

    انھوں نے بلاول بھٹو کی قیادت میں ترقی کے سفر کو جاری و ساری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا پیپلزپارٹی کا ایک ایک کارکن اس شہر کی خدمت میں مصروف ہے دنیا بھر میں کراچی کا اچھا پہلو اجاگر کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں گے۔

  • سولر سسٹم : مریم نواز نے  بجلی صارفین کو بڑی خوشخبری سنادی

    سولر سسٹم : مریم نواز نے بجلی صارفین کو بڑی خوشخبری سنادی

    لاہور: وزیراعلیٰ مریم نواز نے بجلی صارفین کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ 45 لاکھ صارفین کیلئے سولر سسٹم لارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازکی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 11واں اجلاس ہوا، جس میں انھوں نے بتایا کہ 500 یونٹ تک خرچ کرنیوالے 45لاکھ صارفین کیلئے سولر سسٹم لا رہے ہیں، بجلی بل بڑھنے کی وجہ سے عوام میں بے چینی ہے، اپنی ٹیم سے ملکر حل تلاش کیا،مریم نواز

    وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ پنجاب کی سوشل اکنامک رجسٹری کام شروع کررہی ہے، پروٹیکٹڈ صارفین کے لئے ٹیکس واپس لینا خوش آئند امر ہے۔

    اجلاس کے بعد وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج پنجاب کابینہ کااہم اجلاس ہواہے، پنجاب کابینہ میں عوام کی بہتری کیلئےمنصوبےآتےہیں۔

    عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ 64لاکھ خاندانوں کونگہبان رمضان پیکج دیاگیا، روٹی کی قیمت کم کی گئی ،صاف ستھراپنجاب پراجیکٹ شروع کیا، وفاقی کابینہ نے بھی 200 یونٹ تک صارفین کو ریلیف دیا ہے، پنجاب کابینہ نےبھی صارفین کوریلیف دینےکی بات کی ہے

    انھوں نے بتایا کہ صارفین کے یونٹ کا طے ہونا باقی ہے کہ کتنے یونٹ تک والوں کو سولر دینا ہے، اب تک کی اطلاعات ہیں کہ 90 فیصد پیسے پنجاب حکومت دےگی، پنجاب کےخزانےمیں اتنےپیسےنہ تھےلیکن وزیراعلیٰ نےارینج کیے، سولر پلیٹس کی فراہمی کا یہ اربوں روپےکاپروگرام ہے۔

    وزیراطلاعات پنجاب نے کہا کہ پنجاب حکومت نے کرپشن کے سامنے بند باندھ دیا ہے، اب پنجاب کے ہر محکمے کا ای ٹینڈر ہو گا ، اب انڈر دی ٹیبل اور ملی بھگت سفارش سےٹھیکےنہیں ہوں گے۔

  • عوام کو مفت سولر سسٹم کیسے ملے گا؟ طریقہ کار طے

    عوام کو مفت سولر سسٹم کیسے ملے گا؟ طریقہ کار طے

    پنجاب حکومت نے صوبے کے عوام کو مفت سولر سسٹم فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس فراہمی کا طریقہ کار طے کر لیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بجلی کی بڑھتی قیمتیں غریب عوام کی دسترس سے باہر ہوتی جا رہی ہیں۔ پنجاب حکومت نے صوبے کے مستحق عوام کو مفت سولر سسٹم فراہم کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد  کے لیے فراہم کے طریقہ کار کو طے کر لیا ہے۔

    پنجاب حکومت ماہانہ 100 یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والے 50 ہزار گھرانوں کو مفت سولر سسٹم فراہم کرے گی اور اس کے تمام اخراجات صوبائی حکومت برداشت کرے گی۔

    اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کے لیے طے شدہ دائرہ کار میں آنے والے صارفین ایس ایم ایس کے ذریعے رجسٹریشن کرا سکیں گے۔ اس کے لیے اہل صارفین بل ریفرنس نمبر اور اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر 8800 پر بھیج سکتے ییں۔

    تاہم بجلی چوری، میٹر ٹمپرنگ ریکارڈ یا کسی بھی دوسری اسکیم سے مستفید ہونے والے گھرانے اس اسکیم کے اہل نہیں ہوں گے۔

    100 یونٹس سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کا ڈیٹا نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کو مہیا کیا جائےگا۔ این ٹی سی تصدیق کے بعد اہل صارفین کا ڈیٹا پی آئی ٹی بی کو بھی فراہم کرے گا، پی آئی ٹی بی سے جاری حتمی لسٹیں ضلعی انتظامیہ کو بھیجی جائیں گی۔

    مفت سولر سسٹم فراہمی کے منصوبے پر 10 ارب روپے لاگت آئے گی۔ سولر سسٹم اور انسٹالیشن کا 100 فیصد خرچہ پنجاب حکومت برداشت کرے گی۔

  • صرف 7 ہزار روپے میں  سولر سسٹم ،عوام  کے لیے  بڑا اعلان ہوگیا

    صرف 7 ہزار روپے میں سولر سسٹم ،عوام کے لیے بڑا اعلان ہوگیا

    کراچی : صرف 7 ہزار روپے میں عوام کو سولر سسٹم فراہم کرنے کا اعلان کردیا گیا، جس سے ایک پنکھا اور تین ایل ای ڈی بلب جلائے جاسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے بعد سندھ حکومت نے بھی عوام کو سولر سسٹم فراہم کرنے کا منصوبہ پیش کردیا، صوبے بھر کے دو لاکھ سے زائد گھرانوں کو صرف سات ہزار روپے میں مکمل سسٹم فراہم کیا جائے گا۔

    کراچی کے پچاس ہزار گھرانے بھی منصوبےمیں شامل ہیں، عالمی بینک کے اشتراک سے شروع ہونے والے مجوزہ پروجیکٹ کے تحت فراہم کردہ سسٹم سے ایک پنکھا اور تین ایل ای ڈی بلب جلائے جاسکیں گے۔

    ڈائریکٹرسندھ سولر انرجی کا کہنا ہے کہ سسٹم میں سولرپینلز، چارج کنٹرولر اور بیٹری بھی شامل ہے ، منصوبے کے لیے ورلڈ بینک نے تین کروڑ بیس لاکھ ڈالر جاری کیے ہیں تاہم منصوبے میں مزید توسیع کا بھی امکان ہے۔
    ۔
    انھوں نے مزید کہا سندھ میں اس وقت شمسی توانائی سے چارسو میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے۔

  • سولر سسٹم کے حوالے سے حکومت کوئی نیا منصوبہ لارہی ہے؟

    سولر سسٹم کے حوالے سے حکومت کوئی نیا منصوبہ لارہی ہے؟

    اسلام آباد : پاکستان کے مختلف شہروں اور دیہاتوں میں لوگوں نے بجلی کی بڑھتی ہوئی اور بے لگام قیمتوں سے تنگ آکر گھروں کی چھتوں پر سولر سسٹم نصب کروایا۔

    ایک بڑی رقم کی لاگت سے لگائے جانے والے سولر سسٹم سے شہریوں پر بجلی کے بلوں کا بوجھ کچھ کم تو ہوا لیکن شاید یہ خوشی یا سہولت بھی زیادہ دن نہ رہ سکے۔

    اس حوالے سے یہ خبر سامنے آئی ہے کہ وفاقی حکومت نے سولر نیٹ میٹرنگ ختم کرکے گراس میٹرنگ شروع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے گراس میٹرنگ کی پالیسی پر کام جاری ہے، گراس میٹرنگ میں یونٹ کے بدلے یونٹ کا فارمولا ختم کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ اس اقدام سے نیٹ میٹرنگ کا فائدہ اٹھانے والے صارفین کو بھی مہنگی بجلی فراہم کی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق گراس میٹرنگ کے تحت 2میٹرز لگائے جائیں گے اور سولر پینل سے پیدا شدہ بجلی نیشنل گرڈ کو بھیجی جائے گی اور پھر واپس صارف کو فراہم کی جائے گی۔

    ذرائع نے واضح کیا ہے کہ سولر پینل کے حامل صارفین کو قومی گرڈ سے بجلی اسی ریٹ پر مہیا کی جائے گی جس ریٹ پر دیگر لوگوں کو فراہم کی جاتی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گراس میٹرنگ میں نیشنل گرڈ کو دی جانے والی بجلی کی قیمت تقریباً نصف ہوسکتی ہے، گراس میٹرنگ میں صارفین سے بجلی سی پی پی اے کے ریٹ پر خریدنے کی تجویز ہے، بجلی تقسیم کار کمپنیاں گراس میٹرنگ پالیسی کے تحت صارفین کو بجلی حکومتی ریٹ پر بیچیں گی۔

    وفاقی وزیر کی تصدیق

    اس حوالے سے وزیر توانائی اویس لغاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس کی تصدیق کی اور کہا کہ سولرنیٹ میٹرنگ پاور سیکٹر کے لئے ایک مسئلہ بنا ہوا ہے اور ہماری حکومت اس نظام کو جاری رکھنے کے حق میں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پہلے سولر سسٹم لگانے والے3سال کی مدت میں اپنی انویسٹمنٹ پوری کرلیا کرتے تھے اب سولر سسٹم لگانے والے ایک سے ڈیڑھ سال میں انویسٹمنٹ پوری کر رہے ہیں۔

    اس تمام صورتحال کے بعد اب اگر شہری یہ سمجھتے ہیں کہ سولر سسٹم لگانے کے بعد ان کا بجلی کا بل کم آئے گا تو اس خوش فہمی کا بھی خاتمہ ہونے والا ہے۔

  • 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لئے بڑا اعلان

    100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لئے بڑا اعلان

    لاہور: 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لئے بڑا اعلان کردیا گیا، جس سے انھیں بھاری بلوں سے نجات مل جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق یک طرف بجلی کے بلوں میں بے جا ٹیکسز کے باعث عوام کا زندہ رہنا اجیرن بنا دیا گیا ہے تو دوسری طرف سولر سسٹم بھی عوام کی پہنچ دور ہوتے جا رہے ہیں۔

    تاہم 100 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے لئے اچھی خبر آگئی، اس سلسلے میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے روشن گھرانہ پروگرام کے لئے فنڈز کی منظوری دے دی۔

    مزید پڑھیں : بجلی کے 100 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کے لئے بڑی خوشخبری

    اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ 100یونٹ پرٹیکٹڈ صارفین کو سولر سسٹم دیا جائے گا۔

    گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی میں اسٹیٹ آف دی آرٹ کمپیوٹرلیب اور گاڑیوں کی ریٹرو ریفلکٹو نمبر پلیٹس کیلئے فنڈز منظور کرلیے گئے۔

    وزیراعلیٰ مریم نواز نے5ماہ میں نمبر پلیٹس کا بیک لاگ ختم کرنے کا حکم دے دیا اور انٹرنیشنل انڈر گریجویٹ سکالرشپ اور لوکل سکالرشپ پروگرام کی اصولی منظوری بھی دی۔

    اس کے علاوہ چولستا ن میں 2500 قبل مسیح کےگنویری والہ گاؤں آرکیالوجی ایکسی ویشن کیلئے 20ملین فنڈزکی منظور کئے گئے۔

  • سولر سسٹم پر ٹیکس کا کوئی جواز ہی نہیں بنتا، ماہر توانائی

    سولر سسٹم پر ٹیکس کا کوئی جواز ہی نہیں بنتا، ماہر توانائی

    حکومت نے کمرشل سولر صارفین پر 2 ہزار روپے فی کلو واٹ ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر ماہر توانائی کا کہنا ہے کہ اس قسم کے ٹیکس کا کوئی جواز ہی نہیں بنتا۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں توانائی امور کے ماہر انیل ممتاز نے حکومت کے اس اقدام پر شدید نکتہ چینی کی۔

    انہوں نے کہا کہ بجلی کا بل یوٹیلیٹی کی مد میں لیا جاتا ہے، یوٹیلیٹی بنیادی ضرورت کو کہتے ہیں یہ اسراف نہیں ہے، لوگوں کو اس بات کا معلوم نہیں اس لیے حکومتیں اس بات کا فائدہ اٹھاتی ہیں۔

    سولر پینلز کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سولر پینل پر ٹیکس کے نفاذ کا کوئی جواز ہی نہیں ہے، اوّل تو ٹیکس عائد کرنا وزارت توانائی کا نہیں بلکہ فنانس منسٹری کا کام ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی جو اصل لاگت ہے اس پر کوئی بات نہیں کرتا، ایک صارف جس کے پاس سولر پینل لگا ہے اس سے آف پیک آور میں 35 روپے 57 پیسے فی یونٹ اور پیک آورز میں 41 روپے 88 پیسے وصول کیے جارہے ہیں، یہ کس بات کے پیسے ہیں؟

    دوسری جانب یہ صارف پہلے سے ٹیکس سے رہا ہے اور اس کے بل میں بھی تمام ٹیکسز اور سرچارج لگ کر آرہے ہیں، پروگرام کے آخر میں ان کا کہنا تھا کہ فی الحال تو ٹیکس عائدکرنے کا حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا لیکن آنے والے وقت کیلئے عوام کو خبردار کردیا گیا ہے تاکہ وہ ذہنی طور پر تیار رہیں۔

    واضح رہے کہ حکومت نے گھریلو یا کمرشل سولر صارفین پر 2ہزار روپے فی کلو واٹ ٹیکس لگانے کا عندیہ دیا ہے 12کلو واٹ کا سولر پینل لگانے والے صارفین سے 24ہزار روپے وصول کیےجائیں گے تاہم اس پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

    ملک بھر میں نصب کیے گئے سولر پینلز کے نرخوں پر نظرثانی کی تجویز بھی زیرغور ہے، سمری منظور ہونے پر سولر پینل کے نرخ کم کرنے کی درخواست نیپرا میں دائر کی جائے گی۔