Tag: سولر پینل

  • سولر پینل درآمد کرنے کی آڑ میں 72 ارب سے زائد پاکستان سے باہر منتقل

    سولر پینل درآمد کرنے کی آڑ میں 72 ارب سے زائد پاکستان سے باہر منتقل

    سولرپینل کی درآمد میں منی لانڈرنگ کے معاملے پر ایف بی آر کی رپورٹ تیار ہوگئی، 63 درآمد کنندگان نے اوور انوائسنگ کی۔

    ایف بی آر کی رپورٹ میں 2017 اور 2022 کے درمیان سولرپینل درآمد میں 69.5 ارب کی اوورانوائسنگ کا انکشاف ہوا ہے، اوور انوائسنگ 63 درآمدکنندگان کی جانب سے کی گئی، دو درآمدی کمپنیوں برائٹ اسٹار اور مون لائٹ ٹریڈرز کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ دونوں کمپنیوں نے مجموعی طور پر 72 ارب 83 کروڑ پاکستان سے باہر منتقل کیے، کمپنیوں نے 72.83 ارب کے سولر پینل درآمد کرکے 45.61 ارب میں بیچے۔

    کاغذی طور پر دونوں کمپنیوں کے دفاتر پشاور میں ایک ہی عمارت میں قائم تھے، موقع پر ٹیم گئی تو دونوں کمپنیوں کے دفاتر کبھی وہاں موجود ہی نہیں تھے،

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مون لائٹ ٹریڈرز کمپنی کا ایڈریس بھی جعلی تھا، برائٹ اسٹار کمپنی کے ایڈریس پر کمپنی مالک کی والدہ رہائش پذیر ہیں، برائٹ اسٹار کمپنی مالک کے والد کے مطابق انکا بیٹا 10 سال سے چین میں ہے۔

    انکم ٹیکس ریکارڈ کے مطابق دونوں کمپنیاں جعلی تھیں، کمپنیوں نے 20.4 ارب باہر منتقل کیے لیکن ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کروائے۔

    ایف بی آر کی رپورٹ میں کہا گیا کہ برائٹ اسٹار کمپنی نے 14 ارب کیش غیرقانونی طور پر بینک میں جمع کروایا، بینک نے بڑی رقم نقد جمع کروانے یا منتقل کرنے پر کوئی کارروائی نہیں کی۔

    رپورٹ کے مطابق سولر پینل چین سے درآمد کیے گئے، رقم سنگاپور اور یو اے ای بھجوائی گئی، برائٹ اسٹار کمپنی کے ڈائریکٹر کو اسپیشل جج کسٹمز کراچی نے ایف بی آر کو بلائے بغیر ضمانت دی، مون لائٹ ٹریڈرز کا ڈائریکٹر مفرور جبکہ مزید 5 کمپنیوں کیخلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔

  • سولر پینل لگانے والوں کے لئے بڑی خوشخبری

    سولر پینل لگانے والوں کے لئے بڑی خوشخبری

    اسلام آباد : وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سولر پینل لگانے والوں کے لئے بڑی خوشخبری سنادی اور کہا حکومت پاکستان گرین انرجی کا فروغ چاہتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں فنانس بل میں ترامیم کی شق وار منظوری دی گئی ، جس میں بتایا کہ مقامی سطح پر تیار کرنے کیلئے سولر پینلز کے پارٹس کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ہو گی۔

    بیک شیٹ فلم،کنیکٹر، کارنر بلاک، پولی تھین کمپاؤنڈ، پلیٹ شیٹ ، پارٹس آف سولر انورٹر اور پارٹس آف لیتھیم بیٹریز پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ہوگی۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ سولر پینل پر کوئی ڈیوٹی نہیں ہے، حکومت پاکستان گرین انرجی کا فروغ چاہتی ہے۔

  • سولر پینل کی وجہ سے نوجوان کا کاروبار چل نکلا!

    سولر پینل کی وجہ سے نوجوان کا کاروبار چل نکلا!

    گرمی میں بجلی کی بندش کی وجہ سے کاروبار پر بھی فرق پڑتا ہے، تاہم ایک نوجوان نے کاروبار کو بڑھانے کیلئے سولر پینل کا زبردست استعمال کیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سکھر کے علاقے قریشی گوٹھ کا رہائشی وہاب تونیو نامی نوجوان موبائل فون چارج کرکے اپنی معاشی ضروریات پوری کرتا ہے۔ گاؤں میں بجلی کی کمیابی کی وجہ سے نوجوان کی پوری دکان ہی سولر پینل پر چلتی ہے جو اس کے کاروبار کا واحد آسرا ہے۔

    وہاب نے اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چوں کہ ہمارے پاس بجلی نہیں ہے اس لیے ہمارا کام سولر پینل پر ہی چلتا ہے۔

    نوجوان کا مزید کہنا تھا کہ سولر ہی غریبوں کے لیے کاروبار کرنے کا بہترین ذریعہ ہے اور ہم اسی کے ذریعے اپنا کاروبار چلارہے ہیں، اگر سولر پر بھی ٹیکس لگادیا گیا تو ہم کہاں جائیں گے۔

    وہاب نے بتایا کہ ہم نے اپنے کاروبا کو سولر پر شفٹ کیا ہوا ہے اور دکان میں سولر پینل سے ہی موبائل چارج کررہے ہیں، کمپویٹر چلارہے ہیں اور اپنی روزی روٹی کما رہے ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

    یہاں بجلی نہ ہونے کے سبب اس پسماندہ علاقے میں رہنے والے لوگ 20 سے 30 روپے میں مذکورہ دکان سے فون چارج کرواتے ہیں جبکہ کا تمام تر کاروبار سولر پلیٹس سے ہی منسلک ہے۔

    تاہم نوجوان کو یہ پریشانی بھی ہے کہ اگر سولر سے بننے والی بجلی پر بھی حکومت نے ٹیکس عائد کیا تو سولر پینل بھی اس کی قوت خرید سے دور ہوجائیں گے جس سے اس کا کاروبار متاثر ہوسکتا ہے۔

  • سولر پینل لگانے والوں کیلئے بڑی خبر، کم دھوپ میں زیادہ بجلی

    سولر پینل لگانے والوں کیلئے بڑی خبر، کم دھوپ میں زیادہ بجلی

    گھروں کی چھتوں پر لگائے جانے والے سولر پینلز کی کارکردگی میں اضافے کیلیے محققین نے نیا اور آسان طریقہ متعارف کرا دیا جس کی مدد سے کم دھوپ میں زیادہ بجلی اسٹور کی جاسکتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کی اوٹاوا یونیورسٹی کے محققین نے سولر پینلز کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے ایک سادہ لیکن مؤثر طریقہ دریافت کرلیا ہے۔

    انہوں نے دریافت کیا کہ شمسی پینلز کے نیچے ریفلیکٹو سرفیس رکھنے سے توانائی کی پیداوار میں اضافہ اور زیادہ روشنی جذب کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

    solar panels

    اوٹاوا یونیورسٹی کے مطابق محققین نے پینلز کے نیچے ”مصنوعی گراؤنڈ ریفلیکٹرز“ یا انتہائی عکاس سفید سطحوں کو رکھ کر شمسی توانائی کی ٹیکنالوجی کو بہتر بنایا۔

    محققین کا دعویٰ ہے کہ اس سادہ سی ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے توانائی کی پیداوار میں 4.5 فیصد اضافہ ہوگا۔ یعنی کم دھوپ میں بھی زیادہ بجلی اسٹور کی جا سکے گی۔

    تحقیقاتی ٹیم میں شامل ایک محقق کا کہنا تھا کہ ان ریفلیکٹرز کو براہ راست سولر پینلز کے نیچے رکھنا چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو، نہ کہ اسے قطاروں کے درمیان لگایا جائے۔

  • سولر پینل کو پائیدار رکھنا ہے تو یہ آسان طریقے جاننا ضروری ہے

    سولر پینل کو پائیدار رکھنا ہے تو یہ آسان طریقے جاننا ضروری ہے

    اس وقت سولر پینلز کو ملک بھر میں تیزی سے پذیرائی مل رہی ہے جبکہ کئی گھروں میں لوگ بجلی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے اس سے استفادہ کررہے ہیں۔

    سولر پنیل سے حاصل ہونے والی شمسی توانائی کو ماحول دوست انرجی بھی کہا جاتا ہے۔ بجلی مہنگی ہونے کی وجہ سے اس وقت سولر اینرجی کی طرح منتقل ہونے کا سلسلہ اس وقت کافی تیز ہوچکا ہے۔ بجلی کے بھاری بلوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے لوگ ایک طرح سے سولر پر سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ تاہم اس کے پینلز کی حفاظت بھی کافی ضروری ہے تاکہ یہ طویل عرصے تک صحیح طور پر کام کرسکیں۔

    پہلا طریقہ کار
    سولر پینل کا اسٹرکچر سیدھا اور عام طور پر مستطیل ہوتا ہے۔ اس میں سادہ شفاف گلاس اور شفاف پلاسٹک فلم استعمال کی جاتی ہے۔ اس میں ایک دو ملی میٹر کا سیل بھی ڈالا جاتا ہے۔ سولر پینل میں ایلومینیم کے فریم کے اندر تمام نصب اشیا کو مضبوطی کے ساتھ ایک دوسرے سے جوڑا بھی جاتا ہے۔

    کاروباری افراد اور کاریگروں کا ماننا ہے کہ سولر پینل کی مضبوطی واضح ہے اور اس میں نقص شاذونادر ہی پیدا ہوتا ہے جبکہ اسکی مرمت بھی ممکن ہے۔ برسوں استعمال سے پلاسٹک فلم میں سوراخ بن جاتے ہیں تو انھیں جوڑنے والی پلاسٹک ٹیپ سے بند کیا جا سکتا ہے۔ اس میں لگی تار خراب ہو جائے تو اس کو بھی تبدیل کرنا کافی آسان ہے۔

    دوسرا طریقہ کار
    شمسی توانائی پیدا کرنے میں فوٹو وولٹائی سیل کافی اہم ہوتے ہیں اور یہ سولر پینل میں استعمال ہوتے ہیں جبکہ ان کی کارکردگی مسلمہ ہے۔ سب سے پہلا فوٹو وولٹائی سولر پینل 1980 کی دہائی میں جرمنی میں قائم کیا گیا تھا۔ ابھی بھی اس دور میں نصب کی جانے والے کئی پینل کئی مقامات پر مناسب انداز میں کام کر رہے ہیں۔

    اب اس کے نئے ماڈل آگئے ہیں۔ ان کے بہتر انداز میں کام کرنے میں معیاری شیشہ یا گلاس کا کردار اہم ہوتا ہے۔ معیاری گلاس فوٹو وولٹائی سیل میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ بہتر شمسی توانائی کے نظام سے کم کاربن ڈائی آکسائید کا اخراج ہوتا ہے۔

    تیسرا طریقہ کار
    ایک سولر پینل میں بہت کچھ قابل تجدید ہوتا ہے۔ ان میں ایلومینیم فریم، جنکشن باکس، کو ہٹا دیا جاتا ہے اور کرسٹل پینل کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے جاتے ہیں۔ دھاتوں اور دوسری پرتوں کو ایک خاص ٹیکنیک سے علیحدہ کیا جاتا ہے۔ سولر پینل میں نصب دھاتوں اور سیسے کو دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے جب کہ شیشے کو تھرمل مادوں کو جوڑنے میں استعمال کر لیا جاتا ہے۔

    سولر پینل میں لگے پلاسٹک کو باریک باریک کاٹ کر پودوں میں فلٹر کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے اور یہ بھی انرجی پیدا کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ماحولیاتی سائنسدانوں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ شمسی توانائی کے شعبے میں مزید بہتری کی گنجائش ہے۔

    چوتھا طریقہ کار
    سولر پینل ماحول دشمن ہرگز نہیں ہے، جرمن ماحولیاتی ایجنسی کا کہنا ہے کہ پینل ٹوٹ جائے یا قابل مرمت ہو تو اس صورت میں بھی یہ ماحول دشمن نہیں ہوتا۔ ایجنسی کے مطابق یہ درست ہے کہ کبھی کبھار ایسے قابل مرمت سولر پینل میں سے ماحول کو نقصان پہچانے والے معمولی ذرات خارج بھی ہوتے ہیں لیکن یہ کسی بڑے نقصان کا باعث نہیں ہوتے۔

    ایک کرسٹل سولر موڈیول میں بعض اوقات فی موڈیول ایک گرام سیسہ استعمال کیا جاتا ہے۔ کئی سولر موڈیول بنانے والے ادارے قطعی طور پر نقصان دہ سیسہ استعمال نہیں کرتے۔ بعض انتہائی کم موٹائی والے پینل میں نصب سیل میں ایک اور دھات کیڈمیم بھی شامل ہوتی ہے۔

    یورپ میں خراب اور استعمال شدہ موڈیولز کو مناسب انداز میں تلف کرنا ہوتا ہے۔ بہت سارے ممالک میں اس تناظر میں ابھی تک ضوابط بھی موجود نہیں ہیں۔ دوسری جانب سولر پینل میں ری سائیکل مواد ہوتا ہے جو دوبارہ بنایا جا سکتا ہے۔

  • ’’چین کی مدد سے سولر پینلز کی مینوفیکچرنگ شروع کرنا چاہتے ہیں‘‘

    ’’چین کی مدد سے سولر پینلز کی مینوفیکچرنگ شروع کرنا چاہتے ہیں‘‘

    وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ چین کی مدد سے سولر پینلز کی مینوفیکچرنگ شروع کرنا چاہتے ہیں۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ملک میں 19 فیصد بجلی جوہری ذرائع سے بن رہی ہے، ملک میں سستی بجلی کے حوالے سے کام ہو رہا ہے۔

    اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سولر پینلز پر ڈیوٹی کم کی گئی ہے، ہمیں بجلی کی چوری روکنا ہوگی، لائن لاسز کو بھی کم کرنا ہوگا۔

    اس موقع پر نعیمہ کشور نے کہا کہ سولرکی حوصلہ افزائی کی جائے، شاہدہ بیگم نے کہا کہ حکومت سولرسے نیٹ میٹرنگ کا معاملہ بہتر بنائے۔

    خیال رہے کہ جیسے جیسے ملک میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، لوگوں کا رجحان سولر پینل کی طرف کافی حد تک بڑھ رہا ہے۔

    موجودہ صورتحال اور گرمی کی آمد کے پیش نظر وفاقی حکومت نے سولر پینلر کے ذریعے ملک میں بجلی کی پیداور بڑھانے کے لیے اس کی درآمدی ڈیوٹی میں بھی کمی کی ہے۔

    اس کے علاوہ سائنسدانوں نے ایک نئی قسم کا سولر پینل بھی تیار کرلیا ہے جو زیادہ سورج کی روشنی کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    برطانوی سائنسدانوں نے سولر پینل کی نئی قسم کو ”سولر لیف“ کا نام دیا ہے اور یہ اب تصوراتی مرحلے سے گزر رہا ہے جو کہ پتوں سے مشابہت رکھتا ہے۔

  • سائنسدانوں نے انوکھا سولر پینل تیار کرکے سب کو حیران کردیا

    سائنسدانوں نے انوکھا سولر پینل تیار کرکے سب کو حیران کردیا

    یونیورسٹی آف کیمبرج، موناش یونیورسٹی، یونیورسٹی آف سڈنی اور یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز کے سائنسدانوں پر مبنی بین الاقوامی ٹیم نے انوکھا سولر پینل تیار کرکے سب کو حیران کردیا ہے، نیا تیار کیا جانے والا سولر پینل لچکدار میٹریل سے بنادیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کی بین الاقوامی ٹیم نے یہ کامیابی سولر سیلز کو بینڈی رولز پر ایک نئی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے حاصل کی۔

    پیرووسکائٹ سولر سیلز دراصل ایک شفاف پلاسٹک کی پرت کی طرح ہیں اور اپنی لچکدار خاصیت کے باعث اس کا استعمال مختلف طریقوں سے کیا جاسکتا ہے۔

    اس کا نام ”پیرووسکائٹ“ یورال پہاڑوں میں پائے جانے والے اس کے اصل ساختی مادے کیلشیم ٹائٹینیم آکسائیڈ سے سے نکلا ہے اور روسی ماہر معدنیات لیو پیرووسکی کی یاد میں رکھا گیا ہے۔

    پیرووسکائٹ سولر سیلز کا فائدہ یہ بھی ہے کہ انہیں سلیکون سیلز کے ساتھ جوڑا جاسکتا ہے، جس سے بجلی کی پیداوار مزید تیز ہوجاتی ہے۔سب سے عام پیرووسکائٹ سولر سیل فی الحال لیڈ پر مشتمل پیرووسکائٹ مواد استعمال کرتے ہیں۔

    ٹیسلا الیکٹرک کاریں کب بھارت آرہی ہیں، ایلون مسک نے بتادیا

    اس کے علاوہ شفاف ہونے کے باعث اسے مختلف سطحوں خصوصاً گاڑیوں پر بھی ایک فلم کی طرح لگایا جاسکتا ہے۔

  • سولر پینل استعمال کرنے والوں کے لیے خاص خبر

    سولر پینل استعمال کرنے والوں کے لیے خاص خبر

    جیسے جیسے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، لوگوں کا رجحان سولر پینل کی طرف راغب ہوتا جارہا ہے، صورتحال کے پیش نظر سائنسدانوں نے ایک نئی قسم کا سولر پینل تیار کرلیا ہے جو زیادہ سورج کی روشنی کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق برطانوی سائنسدانوں نے سولر پینل کی نئی قسم کو ”سولر لیف“ کا نام دیا ہے اور یہ اب تصوراتی مرحلے سے گزر رہا ہے جو کہ پتوں سے مشابہت رکھتا ہے۔

    نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ”سولر لیف“ روایتی سولر پینلز کی نسبت زیادہ سورج کی روشنی جذب کرتے ہوئے اضافی تھرمل توانائی استعمال کر سکتا ہے۔

    محققین کے مطابق اس نظام کو نقل کرنے پر مبنی سولرلیف خود کو ٹھنڈا رکھنے اور زیادہ سورج کی روشنی کو جذب کرنے میں بھی مدد دیں گے۔

    محققین کا ماننا ہے کہ نئی ٹیکنالوجی پودوں کے بخارات کی منتقلی کے نظام کو مدنظر رکھتی ہے، جس کے ذریعے پودے اپنے پتوں سے بڑی مقدار میں پانی جڑوں میں منتقل کر کے خود کو ٹھنڈا رکھتے ہیں، اس نئی ٹیکنالوجی سے سولرلیف کو زیادہ بجلی پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔

    ایک عام سولر پینل کی اگر بات کی جائے تو اس کی کارکردگی وقت کے ساتھ ساتھ کم ہوتی جاتی ہے، مگر محققین کا ماننا ہے کہ ایک سولر شیٹ سورج کی توانائی کا 13.2 فیصد زیادہ جمع کر سکتی ہے۔

    فی الحال یہ سولر پینل تصوراتی مرحلے سے گزر رہا ہے اور یہ واضح نہیں ہے کہ حقیقی دنیا میں اس میں کتنا وقت لگے گاجب یہ دستیاب ہوگا۔اس سولر پینل کی خاص بات یہ بھی ہے کہ یہ اپنے اندر ذخیرہ شدہ حرارت کو تازہ پانی اور تھرمل توانائی پیدا کرنے کے لیے بھی استعمال کر سکتا ہے۔

  • سولر پینل کی  امپورٹ کی آڑ میں مزید 13 ارب  کی منی لانڈرنگ کا انکشاف

    سولر پینل کی امپورٹ کی آڑ میں مزید 13 ارب کی منی لانڈرنگ کا انکشاف

    اسلام آباد : سولر پینل کی امپورٹ کی آڑ میں مزید 13 ارب کی منی لانڈرنگ کا انکشاف سامنے آیا، جس پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سولر پینل کی امپورٹ کی آڑ میں منی لانڈرنگ کے خدشے کے پیش نظر فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا۔

    ذرائع نے کہا کہ مزید 13 ارب کے سولر پینل کی امپورٹ میں مبینہ اوور انوائسنگ کا انکشاف ہوا ، اس سے پہلے 69 ارب روپے کے سولر پینل میں اوور انوائسنگ کی تحقیقات بھی جاری ہے۔

    پشاور کی 2 کمپنیوں نے 37 ارب 76 کروڑ روپے کی مبینہ اوور انوائسنگ کی، سولر پینل کی امپورٹ میں مزید 6 ایف آئی آر درج کرلی گئیں ہیں۔

    ذرائع ایف بی آر کا کہنا تھا کہ مزید 6 کمپنیز نے 13 ارب کی امپورٹ میں 3 ارب روپے کی مبینہ اوور انوائسنگ کی، سولر پینل کی اوور انوائسنگ میں 3 ایف آئی آر کراچی میں رجسٹرڈ کمپنیوں کے خلاف دائر کی ہے۔

    سولر پینل کی اوور انوائسنگ میں 3 ایف آئی آر کوئٹہ میں رجسٹرڈ کمپنیوں کے خلاف بھی دائر کی گئی ، اوور انوائسنگ میں مبینہ طور پر ایکسچینج کمپنیوں اور اصل بے نامی داروں تک پہنچا جائے گا۔

    ذرائع نے بتایا کہ اوور انوائسنگ میں ملوث کمپنیوں خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

  • سولر پینل سے بجلی کے ساتھ ساتھ پانی کی بھی پیداوار

    سولر پینل سے بجلی کے ساتھ ساتھ پانی کی بھی پیداوار

    سولر پینل سورج کی روشنی اور حرارت سے بجلی پیدا کرتے ہیں اور توانائی کی ضروریات پوری کرتے ہیں، تاہم حال ہی میں ایک منصوبے میں شمسی پینلز نے پانی بنانے کا کام بھی کیا۔

    تجرباتی طور پر کیے جانے والے اس منصوبے کو بل گیٹس اور جیف بیزوس کی جانب سے 1 ارب ڈالر کا فنڈ حاصل ہوچکا ہے۔

    اس منصوبے میں شمسی پینلز ہوا سے نمی کشید کرتے ہیں اور انہیں استعمال کے قابل پانی میں تبدیل کردیتے ہیں۔

    حاصل کردہ پانی نہایت صاف اور پینے کے قابل ہے۔ 2 شمسی پینل سے 10 لیٹر تک صاف پانی حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    خیال رہے کہ ہوا سے پانی کشید کرنے کا خیال نیا نہیں ہیں۔ دنیا بھر میں جیسے جیسے آبی ذخائر میں کمی واقع ہورہی ہے ویسے ویسے پانی حاصل کرنے کے متبادل طریقے ایجاد کیے جارہے ہیں اور ہوا سے پانی کشید کرنا بھی انہی میں سے ایک ہے۔

    اس وقت دنیا کے کئی حصوں میں چھوٹے پیمانے پر اس تکینیک کے ذریعے مختلف منصوبے مقامی آبادی کی آبی ضروریات کو پورا کرر ہے ہیں۔

    ایسی ہی ایک منصوبہ واٹر سیر نامی ٹربائن بھی ہے، دن کے 24 گھنٹے کام کرنے والی یہ ٹربائن فضا میں موجود پانی لے کر اسے پینے کے قابل بناتی ہے اور اس کے لیے اسے کسی قسم کی بجلی، توانائی، یا کیمیکلز کی ضرورت نہیں ہوتی۔

    اس کے زمین کے اوپر لگے بلیڈز ہوا کی طاقت سے گھومتے ہیں اور ہوا کو زمین کے اندر نصب چیمبر میں دھکیلتے ہیں۔ یہ چیمبر مٹی میں دبا ہوتا ہے اور ٹھنڈی مٹی کی وجہ سے خاصا سرد ہوتا ہے۔

    یہ اپنے اندر موجود گرم ہوا کو بھی ٹھنڈا کردیتا ہے اور اس میں موجود پانی قطروں کی صورت میں چیمبر کی دیواروں پر جم جاتا ہے۔

    یہ ٹربائن ہوا چلنے یا نہ چلنے دونوں صورتوں میں کام کرتی ہے اور روزانہ 37 لیٹرز پانی فراہم کرتی ہے۔