Tag: سول انتظامیہ

  • کراچی میں مون سون بارشیں، پاک فوج نے سول انتظامیہ کی مدد کیلیے میدان میں آگئی

    کراچی میں مون سون بارشیں، پاک فوج نے سول انتظامیہ کی مدد کیلیے میدان میں آگئی

    کراچی : شہر قائد میں مون سون بارشوں کے بعد پاک فوج نے سول انتظامیہ کی مدد کے لیے ریلیف آپریشن کا آغاز کردیا ہے، پاک فوج کی ریسکیو ٹیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کے مطابق وزیراعظم کی ہدایت پر پاک فوج سول انتظامیہ کی مددکوپہنچ گئی، پاک فوج نےکراچی میں ریلیف آپریشن کاآغازکردیا ہے‌۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاک فوج کی ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں مصروف ہیں اور ڈی واٹرنگ پمپس سمیت ضروری حفاظتی سامان کے ساتھ امدادی سرگرمیاں جاری ہیں، نشیبی علاقوں سے پانی نکالا جا رہا ہے جبکہ پاک فوج پانی میں پھنسےلوگوں کو ریسکیوکر رہی ہے۔

    ترجمان کے مطابق سیلاب اور کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے مزید ریسکیو ٹیمیں الرٹ ہیں۔

    یاد رہے گزشتہ 3 روز سے کراچی میں وقفے وقفے سے تیز بارش کا سلسلہ جاری ہے، جس کی وجہ سے شہر قائد کی سڑکوں پر پانی جمع ہے جبکہ اکثرعلاقوں میں سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں، جس کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    کراچی میں 3 دن کی بارش کےدوران مختلف حادثات میں10 افراد جان کی بازی ہارگئے ہیں۔

    گذشتہ روز صوبائی وزرا سعیدغنی اور ناصرشاہ نے صفوراچورنگی،ایئرپورٹ کے اطراف کا ہنگامی دورہ کیا ، سعیدغنی نے کہا تھا کہ نکاسی کاکام مکمل کرلیاگیاہے،تمام شاہراہیں کلیئرہیں، تمام عملہ ممکنہ آنےوالےاسپیل کیلئےبھی تیارہے۔

    خیال رہے وزیراعظم عمران خان نے پاک فوج کو کراچی میں ریلیف ورک کی ہدایت کی تھی جبکہ این ڈی ایم اے اور ڈبلیو ایف او کی جانب سے کراچی کے بڑے نالوں کی صفائی بھی کی گئی۔

  • پاک فوج اور سول انتظامیہ مردم شماری کو کامیاب بنانے کے لئے کوشا ں ہیں ‘کمانڈرسدرن کمانڈ

    پاک فوج اور سول انتظامیہ مردم شماری کو کامیاب بنانے کے لئے کوشا ں ہیں ‘کمانڈرسدرن کمانڈ

    کوئٹہ: کمانڈرسدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے کہا کہ پاکستان آرمی سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر مردم شماری کو کامیاب بنا نے کے لئے کوشاں ہے.

    پاک افواج کے شعبے تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامرریاض کا کوئٹہ کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، انہوں نے شہر میں ہونے والی مردم شماری کا جائزہ اور عملے سے ملاقات کی، انہیں مردم شماری کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی.

    مختلف علاقوں کے دورہ کے دوران کمانڈر سدرن کمانڈ نے شہریوں سے ملاقات بھی کی، اور انہیں مردم شماری کی اہمیت سے آگاہ کیا، اس موقع پر کمانڈرسدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے کہا کہ پاکستان آرمی سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر مردم شماری کو کامیاب بنانے کے لئے کوشاں ہے۔

    مردم شماری کی تاریخ

    بد قسمتی سے وطن عزیز میں مردم شماری کا عمل 1998 کے بعد رونما نہیں ہو سکا جبکہ عالمی قوانین کے مطابق پاکستان کے قانون میں بھی ہر دس سال بعد مردم شماری ہونی چاہیئے، تاہم قیام پاکستان سے لیکرتاحال ملک میں پانج بار مردم شماری کا سلسلہ رونما ہوچکا ہے، جبکہ 2017 میں یہ عمل چھٹی مرتبہ ہو رہا ہے، جسں کی تفصیلات کچھ یوں ہیں۔

    پہلی مردم شماری آزادی کے 4 سال بعد 1951 میں منعقد ہوئی، دوسری مردم شماری کا اہتمام 1961 میں کیا گیا، تیسری 1972 اورچوتھی 1981 میں کی گئی جبکہ پانچویں مردم شماری 17 سال بعد 1998 میں انجام پذیرہوئی تھی.

    یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ 1972 میں ہونے والی مردم شماری ایک سال تاخیر سے عمل میں آئی۔ شیڈول کے مطابق اسے 1971 میں ہونا تھا، تاہم 1971 میں مغربی پاکستان کے حالات اورپھرسقوطِ ڈھاکہ اس عمل میں تاخیر کا سبب بنے تھے۔

    1991 سیاسی عدم استحکام 1991 میں مردم شماری نہ ہونے کی بنیادی وجہ بنا، یہ سیاسی عدم استحکام سات سال تک دورنہیں ہوسکا اور مردم شماری تاخیرشکار رہی، تاہم شدید عوامی دباؤ کی بدولت 1998 میں مردم شماری کا عمل وقوع پذیر ہوا۔

    مردم شماری کےدوسرے فیزکاآغازجمعےسےہوگا

    مردم شماری کے پہلے مرحلے کا دوسرا بلاک جمعے سےشروع ہوگا۔جو اگلے مہینے کی تیرہ تاریخ کو مکمل ہوگا۔

    اس مرحلے کے دوران صوبہ خیبرپختونخوا کےچھ ہزار چارسوپینتالیس،فاٹا کےایک سو پچیس،پنجاب کےبیس ہزارایک سو اٹھاسی،سندھ کے نوہزار اکیاسی،بلوچستان کےدوہزار آٹھ سوچودہ، آزادکشمیر کےایک ہزاردوسوبائیس اورگلگت بلتستان کےتین سوساٹھ بلاک میں خانہ ومردم شماری ہوگی۔

    پہلےمرحلے کے دوسرے بلاک میں خانہ شماری کاعمل جمعے سے شروع ہوگا اور تین روز تک جاری رہےگا۔

    خیال رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان ادارہ شماریات میں ایک کنٹرول روم قائم کیا گیا ہےجہاں اب تک شہریوں کی جانب سے1400شکایات موصول ہوئی ہیں۔