Tag: سول سروس

  • آئی ایم ایف نے پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشان دہی کر دی

    آئی ایم ایف نے پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشان دہی کر دی

    واشنگٹن: آئی ایم ایف نے پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشان دہی کر دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کے نظام میں اہم خامیوں کی نشان دہی کی ہے، پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات کا اظہار ایم ڈی آئی ایم ایف نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات میں کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ کی جانب سے کرسٹالینا جارجیوا کو اصلاحاتی پروگرام پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی گئی۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان میں گورننس میں بدعنوانیوں اور کرپشن کی نشان دہی کی، آئی ایم ایف کا مؤقف تھا کہ پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت ہے، کمزور ادارہ جاتی احتساب اور منقسم فیصلہ سازی سے بدعنوانی کے خدشات ہیں۔


    وزیر خزانہ کی واشنگٹن ڈی سی میں مصروفیات، کرسٹالینا جارجیوا کو دورہ پاکستان کی دعوت


    آئی ایم ایف نے پاکستانی محکموں پر طویل مشاورت کے بعد تجاویز جاری کر دی ہیں، آئی ایم ایف کی کلیدی سفارشات میں انسداد بدعنوانی کے مضبوط اقدامات شامل ہیں، ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے سرکاری پروکیورمنٹ اور کارکردگی اسٹرکچرل احتساب سے مشروط کر دی ہے۔

    واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں ادارہ جاتی سرمایہ کاروں سے ملاقات کی، اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ نے شرکا کو پاکستان کی معاشی صورت حال اور حالیہ مالی و مانیٹری پیش رفت سے آگاہ کیا، وزیر خزانہ نے معاشی اصلاحات میں ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا اور پاکستان کی معیشت میں استحکام اور فچ کی جانب سے کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری بی نیگیٹو کا ذکر کیا۔

    وزیر خزانہ نے کہا پاکستان میں معاشی، توانائی اور ٹیکس اصلاحات سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، پاکستان کے بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں تک دوبارہ رسائی کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ واشنگٹن میں وزیر خزانہ کی عالمی بینک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر سے ملاقات ہوئی، وزیر خزانہ نے عالمی بینک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم سی پی ایف کی منظوری پر شکریہ ادا کیا۔

  • کویت میں ملازمتوں کے حوالے سے نیا بل پیش

    کویت میں ملازمتوں کے حوالے سے نیا بل پیش

    کویت سٹی: کویت کے ایک رکن اسمبلی نے نوکریوں کے لیے نیا بل پیش کردیا جس سے تارکین وطن کے لیے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔

    کویتی میڈیا کے مطابق رکن قومی اسمبلی ہاشم الصالح نے سرکاری شعبے کی ملازمتوں کو قومیانے کے لیے سول سروس قانون نمبر 1976/15 میں ترمیم کا بل پیش کیا ہے۔

    بل کے مطابق ملازمین کی تقرری، رد و بدل اور ترقی متعلقہ ایگزیکٹو ادارے کے فیصلے پر مبنی ہونی چاہیئے۔

    بل میں یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ تارکین وطن کی بھرتی عارضی بنیادوں پر ہونی چاہیئے اور صرف اسی صورت میں ہو جب کوئی کویتی شہری یا دیگر مندرجہ ذیل افراد ملازمتوں کے لیے دستیاب نہ ہوں۔

    کویتی شہری

    ایسی کویتی خواتین کے بچے جنہوں نے غیر کویتیوں سے شادی کی ہوئی ہو

    بدون

    خلیج تعاون کونسل ممالک کے شہری

    آخری کیٹگری کے ملازمین اگر 750 دینار سے زیادہ تنخواہ کے ساتھ ملازمت پر رکھے گئے ہیں تو ان کے نام اور ملازمت کی تفصیل سرکاری گزٹ میں شائع کی جانی چاہیئے۔

    کیٹگری 4 کے تحت ملازمین کی تقرری سے قبل متعلقہ ادارے کو سول سروس کمیشن سے مشورہ کرنا ہوگا تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ درخواست دہندگان میں سے مندرجہ بالا کیٹگریز میں سے کوئی بھی اس ملازمت کے لیے دستیاب نہیں۔

    بل میں کہا گیا ہے کہ جو بھی انتظامی حکم نامے کی خلاف ورزی کرے اسے زیادہ سے زیادہ 3 ماہ کی قید اور 1 ہزار دینار یا ان میں کوئی بھی ایک سزا دی جائے گی۔

  • سول سروس میں سیاسی مداخلت ختم کرنے کے لیے حکومت کا اہم قدم

    سول سروس میں سیاسی مداخلت ختم کرنے کے لیے حکومت کا اہم قدم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ حکومت کا مشن ہے کہ بیورو کریسی کو سیاسی مداخلت سے بچایا جائے، سول سروس کو سیاسی مداخلت سے بچانے کے لیے سیاستدانوں کی ٹریننگ ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت سول سروس ریفارمز ٹاسک فورس کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ہر تقرری صرف میرٹ کی بنیاد پر کی جائے۔

    اس موقع پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 60 اور 70 کی دہائی میں پاکستان کی سول سروس خطے کی بہترین تھی، خطے کے دیگر ممالک ہم سے سیکھنے آتے تھے۔ بدقسمتی سے سیاسی مداخلت سے سول سروس کا زوال شروع ہوا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نیک نیتی کے ساتھ اصلاحات کا ایجنڈا لے کر آئی ہے، عوامی فلاح و بہود کی خاطر نظام میں بہتری کی خواہش ہے۔ احتساب اور میرٹ ہی نظام میں بہتری لانے کے اصول ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کا مشن ہے بیورو کریسی کو سیاسی مداخلت سے بچایا جائے، پختونخواہ میں انتظامی ڈھانچے میں تبدیلیوں سے گورننس بہتر ہوئی۔ سول سرونٹس کو بے جا تنگ کرنے سے کام رک جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پوسٹ پر مدت ملازمت کو تحفظ فراہم کیا جائے گا تاکہ ڈیلیوری میں تسلسل قائم رہے، سرکار کے زیر انتظام کمپنیوں اور اداروں کے بورڈز میں اچھی شہرت اور اہل افراد کو شامل کیا جارہا ہے تاکہ عوام کو بہتر سہولیات اور سروسز مہیا کی جاسکیں۔

    وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ وسائل کے ضیاع کو روکنا ہوگا، اسپیشلائزیشن کا دور ہے، ہر شعبے میں ماہر افراد ہی کام کرسکتے ہیں۔ ’لوکل گورنمنٹ کا ایسا ماڈل لا رہے ہیں جس میں مقامی نمائندے عوامی فلاح و بہود میں بھرپور کردار ادا کریں گے‘۔

    انہوں نے کہا کہ سول سروس کو سیاسی مداخلت سے بچانے کے لیے سیاستدانوں کی ٹریننگ ضروری ہے۔ اصلاحات کے بعد بیورو کریٹ بلا خوف و خطر اپنی ذمہ داریاں انجام دے سکیں گے۔