Tag: سونے کی کان

  • سونے کی کان میں 8 دنوں سے زندگی اور موت کی جنگ لڑنے والے کان کنوں نے اہم پیغام بھیج دیا

    سونے کی کان میں 8 دنوں سے زندگی اور موت کی جنگ لڑنے والے کان کنوں نے اہم پیغام بھیج دیا

    بیجنگ: چین میں ایک سونے کی کان میں 8 دنوں سے زندگی اور موت کی جنگ لڑنے والے کان کنوں نے امدادی کارکنان کو اہم پیغام بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی چین میں سونے کی ایک کان میں گزشتہ آٹھ دنوں سے پھنسے کان کنوں نے اپنے بچاؤ کے لیے اہم پیغام بھیجا ہے، پیغام نے لوگوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے تاہم اس پیغام سے کان کنوں کے زندہ ہونے کی امید بھی بحال ہو گئی ہے۔

    دس جنوری کو چین کے صوبہ شانڈونگ کے شہر یانتائی میں ایک کان ہوشان میں دھماکا ہوا تھا جس سے کان کے داخلی راستے سے 600 میٹر نیچے 22 کان کن پھنس کر رہ گئے تھے۔ کان کنوں کو بچانے کے لیے کان کا داخلی راستہ پھر سے تعمیر کیا جا رہا ہے۔

    گزشتہ روز ان کان کنوں نے اپنے پیغام میں لکھا ’ادویات بھیج دیں۔‘ اس نے امدادی کارکنوں سمیت دیگر لوگوں کو بھی امید دلا دی ہے، یہ پیغام کان کنوں کو کھانے کے پارسل نیچے اتارنے والی دھاتی تار کے ساتھ اوپر آیا تھا۔

    پیر کو چین کی مقامی حکومت کا کہنا تھا کہ امدادی کارکنان کو اتوار کے دن ڈرلنگ کے دوران ’کھٹکھٹانے کی آوازیں‘ سنائی دیں۔ پھنسے ہوئے کان کنوں کی جانب سے ایک لکھا ہوا پیغام بھی اوپر بھیجا گیا جس میں انھوں نے بتایا کہ ان میں سے 12 ابھی تک زندہ ہیں۔

    بد قسمت کان کنوں نے اپنے پیغام میں مزید لکھا کہ انھیں بلڈ پریشر کی دواؤں اور مرہم پٹی کے سامان کی ضرورت ہے، تین لوگوں کو ہائی بلڈ پریشر ہے، 4 افراد زخمی بھی ہیں جن کی مرہم پٹی کرنی ہے۔

    کان کنوں نے لکھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ امدادی کارکنان رکیں گے نہیں تاکہ ہمارے پاس امید ہو۔ہم تک پہنچنے کی کوشش مت روکیں۔

    حکام نے کان میں پھنسنے والے دیگر 10 کان کنوں سے متعلق ابھی کچھ نہیں بتایا ہے، امدادی کارروائیوں کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی جس میں چھ سو میٹر نیچے پھنسے کان کنوں کو ایک دھاتی تار کے ذریعے کھانے کے پارسل پہنچائے جا رہے ہیں۔

  • برکینا فاسو: سونے کی کان کن کمپنی کے کانوائے پر حملہ، 37 ہلاک

    برکینا فاسو: سونے کی کان کن کمپنی کے کانوائے پر حملہ، 37 ہلاک

    اواگادوگو: مغربی افریقا کے ملک برکینا فاسو میں حملہ آوروں نے کینیڈا کی ایک سونے کی کان کن کمپنی کے کانوائے پر فائرنگ کر کے 37 افراد ہلاک کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی برکینا فاسو میں سونے کی کان کن کمپنی کے کانوائے پر حملے کے نتیجے میں 37 کان کن ہلاک جب کہ 60 سے زائد زخمی ہو گئے، کان کن کمپنی کینیڈا کی ملکیت تھی۔

    خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے گھات لگا کر سیمافو کمپنی کے ملازمین کی پانچ بسوں کو نشانہ بنایا۔ حملے میں درجنوں افراد کے لاپتا ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ ملازمین کی بسوں کی حفاظت پر مامور فوجی گاڑی ایک ایکسپلوزیو ڈیوائس کا نشانہ بن گئی تھی جس کے بعد بسوں پر فائرنگ کھول دی گئی۔

    بدھ کے روز ہونے والے اس حملے کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ حالیہ برسوں کا سب سے ہلاکت خیز حملہ ہے، جب کہ فوج اس تگ و دو میں ہے کہ برکینا فاسو کے وہ حصے جو مذہبی شدت پسندوں کی کارروائیوں سے شدید متاثر ہیں، انھیں محفوظ بنا سکیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  افریقی ملک میں مسلح شخص کی مسجد میں فائرنگ، 15 نمازی شہید

    گزشہ برس بھی کینیڈا کی کان کن کمپنی کی سونے کی دو کانوں پر حملے ہوئے تھے جس کے بعد کمپنی نے اپنی سیکورٹی سخت کر دی تھی، لیکن اس کے باوجود یہ ہلاکت خیز واقعہ رونما ہوا۔

    خبر ایجنسی کے مطابق گزشتہ دسمبر میں اسی سڑک پر ایک پولیس گاڑی پر بھی حملہ کیا گیا تھا جس میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ خیال رہے کہ برکینا فاسو میں 2015 سے شدت پسندوں کے حملے بڑھ گئے ہیں۔ مالی کے ساتھ سرحدوں پر ہونے والی جھڑپیں اس وقت پورے ملک میں پھیل گئیں جب فرانسیسی افواج نے 2012 میں انھیں مار بھگایا۔

    اقوام متحدہ کی رفیوجی ایجنسی کا کہنا ہے کہ صرف گزشتہ تین ماہ کے دوران برکینا فاسو سے تقریباً 5 لاکھ لوگ اپنے گھر چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور کیے جا چکے ہیں، گزشتہ ماہ سونے کی ایک کان پر حملے میں بھی 20 افراد مارے گئے تھے۔

  • زمبابوے: سیلابی ریلا سونے کی کان میں داخل، 60 کان کن ڈوب گئے

    زمبابوے: سیلابی ریلا سونے کی کان میں داخل، 60 کان کن ڈوب گئے

    ہرارے :  زمبابوے میں سونے کی کان میں پانی بھرنے کے باعث 60 کان کن جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق زمبابوے کے دارالحکومت ہرارے سے 145 کلومیٹر واقع علاقے کدوما میں غیر قانونی سونے کی کان میں جمعے کے روز سیلابی ریلا کان میں داخل ہوگیا جس کے باعث 60 سے 70 کان کن ہلاک ہوگئے۔

    مقامی حکومت کا کہنا ہے کہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب دوسری شفٹ شروع ہورہی تھ کہ اچانک سیلابی ریلا کان میں داخل ہوا اور پانی بھرگیا، واقعے کی اطلاع ملتے ہی رسیکیو عملے نے پانی نکالنے کا شروع کیا تاہم کان کنوں کو بچانے میں ناکام رہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دو روز قبل ہرارے میں شدید بارشوں کے بارش کے باعث قریبی ڈیم کی دیوار توٹنے کے باعث سیلابی ریلا کان میں داخل ہوا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ مذکورہ کان زمبابوے کی ایک نجی کمپنی کے زیر انتظام ہے، واقعے کی تفتیش جاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حکومت نے کان سے پانی نکالنے کےلیے ریسکیو آپریشن، ٹرانسپورٹ اور متاثرہ خاندانوں کے لیے 2 لاکھ ڈالر کا اعلان کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : جمہوریہ چیک: کوئلے کی کان میں دھماکا، 13 افراد ہلاک 10 زخمی

    مزید پڑھیں : چین: کوئلے کی کان میں لفٹ گرگئی‘ 17 کان کن ہلاک

    حکومت کی جانب سے حادثے کی شدت کو دیکھتے ہوئے عام شہریوں، ترقیاتی شراکت داروں اور دیگر اداروں سے مالی امداد کرنے کی درخواست کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ زمبابوے شدید معاشی بحران کا شکار ہے اور ایک عشرے کے دوران معاشیات کی یہ بدترین صورتحال ہے۔