Tag: سونے کے سکے

  • کرنسی کی بجائے سونے میں لین دین، زمبابوے نے مہنگائی کا علاج نکال لیا

    کرنسی کی بجائے سونے میں لین دین، زمبابوے نے مہنگائی کا علاج نکال لیا

    ہرارے: زمبابوے نے مہنگائی کا علاج نکال لیا، ملک میں کرنسی کی بجائے سونے میں لین دین کی حوصلہ افزائی کی جانے لگی۔

    تفصیلات کے مطابق زمبابوے میں بڑھتی مہنگائی پر قابو کے لیے کرنسی کی بجائے سونے میں لین دین شروع ہو گیا ہے، زمبابوے کے مرکزی بینک نے اس سلسلے میں سونے کے سکے فروخت کرنا شروع کر دیے ہیں۔

    مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ ملک میں کاروباری اور مالیاتی لین دین کے لیے سونے کے سکے استعمال کرنے کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔

    مرکزی بینک کے گورنر نے اپنے بیان میں کہا کہ سونے کے سکے 25 جولائی سے فروخت کے لیے دستیاب ہوں گے، سونے کے سکے امریکی ڈالر، مقامی کرنسی اور دیگر بین الاقوامی کرنسیوں میں عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت کے مطابق خریدے جا سکیں گے۔

    بینک نے کہا کہ سونے کے سکوں کو نقد رقم میں منتقل کیا جا سکے گا، ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اس کے ذریعے تجارت ہو سکے گی۔

    یاد رہے کہ زمبابوے نے 2009 میں مالی معاملات کے لیے اپنی کرنسی ترک کر کے غیر ملکی کرنسیاں استعمال کرنا شروع کی تھیں، زیادہ تر لین دین امریکی ڈالر میں ہو رہا تھا، تاہم 2019 میں حکومت نے مقامی کرنسی ’زمبابوین ڈالر‘ دوبارہ متعارف کروا دیا تھا لیکن اس کی قدر پھر گرتی جا رہی ہے۔

  • بھارت: کھدائی کے دوران سونے کے قدیم سکے دریافت، مزدور آپس میں لڑ پڑے

    بھارت: کھدائی کے دوران سونے کے قدیم سکے دریافت، مزدور آپس میں لڑ پڑے

    بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں ایک تعمیراتی سائٹ سے کھدائی کے دوران مغلوں کے دور کے سونے کے سکے برآمد ہوئے جن کی مالیت 1 کروڑ بھارتی روپے سے زائد ہے۔

    مہاراشٹرا کے علاقے چھکیلی سے ملنے والے ان تاریخی سکوں کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے، ان کے ساتھ تانبے کا ایک قدیم کنٹینر بھی دریافت ہوا ہے۔

    ان سکوں کی تعداد 216 ہے جبکہ ان کا وزن مجموعی طور پر 2 ہزار 357 گرام ہے، ایک سکے کی مالیت 60 سے 70 ہزار بھارتی روپے ہے اور تمام سکوں کی کل مالیت 1 کروڑ 30 لاکھ بھارتی روپے ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ سکے 1720 سے 1750 عیسوی کے درمیان کے ہیں، سکوں پر اردو اور عربی میں راجہ محمد شاہ کی مہر لگی ہوئی ہے۔

    مزدوروں کا جھگڑا انہیں لے ڈوبا

    مقامی پولیس کو چند روز قبل اطلاع ملی تھی کہ صدام سالار خان پٹھان نامی ایک شخص ان سکوں کو غیر قانونی طور پر چھپائے بیٹھا ہے، پولیس نے زیورات کی پہچان کے ماہرین کے ساتھ اس کے گھر پر چھاپہ مارا اور سکے برآمد کرلیے۔

    پولیس کا کہنا ہے 3 ماہ قبل صدام کے سسر اور سالا دوسرے ضلعے سے یہاں مزدوری کے لیے آئے تھے، صدام انہیں قریب واقع ایک تعمیراتی سائٹ پر لے گیا۔

    وہاں کام کرنے کے کچھ روز بعد کھدائی کے دوران دونوں باپ بیٹے کو کچھ طلائی سکے ملے، وہ انہیں صدام کے گھر لائے اور اسے دکھایا۔ صدام انہیں لے کر واپس اس جگہ پہنچا اور مزید کھدائی کی تو انہیں 216 سکے اور تانبے کا کنٹینر ملا۔

    یہ انہیں خاموشی سے گھر لے آئے تاہم اس کی تقسیم کے معاملے پر تینوں میں پھوٹ پڑ گئی جس سے بات پھیل گئی اور پولیس تک جا پہنچی۔

    پولیس نے سکے اور کنٹینر محکمہ آثار قدیمہ کے حوالے کردیے ہیں جبکہ صدام اور اس کے عزیزوں کو وارننگ دے کر گھر بھیج دیا گیا۔

  • سونے کے سکوں کا خزانہ ڈھونڈنے والے کے ساتھ کیا ہوا؟

    سونے کے سکوں کا خزانہ ڈھونڈنے والے کے ساتھ کیا ہوا؟

    برلن: جرمنی میں سونے کے سکوں اور نقد رقم پر مشتمل خزانہ ملنے کے بعد شہری کو عدالتی چکر کاٹنے پڑے لیکن پھر بھی اس کے ہاتھ کچھ نہ آیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں ایک شخص کو بڑی تعداد میں سونے کے سکے اور نقدم رقم ملی لیکن عدالتی حکم کے بعد مذکورہ شخص کے حصے میں کچھ بھی نہ آیا۔

    یہ چار سال پہلے 2016 کی بات ہے جب جرمنی کے جنوبی مغربی شہر ڈنگلاگے کے باغات کی صفائی کرنے والی ایک کمپنی کے ایک کارکن کو پلاسٹک کے ڈبے میں سے سونے کے سکے اور نقد رقم ملی جس پر اس نے پولیس کو اطلاع دے دی۔

    بات اتنی ہوتی تو معاملہ ختم ہو جاتا، لیکن اس واقعے کے بعد ایک بار پھر صفائی کرنے والے کارکن کو جھاڑیوں میں سے مزید پلاسٹک کے ڈبے ملے جن میں سونے کے مزید سکے موجود تھے جن کی مالیت تقریباً 5 لاکھ یورو سے زائد بنتی تھی۔

    شہری انتظامیہ کو معلوم ہوا تو اس خزانے کو قبضے میں لے کر اصل مالک کی تلاش شروع کر دی گئی، لیکن جس شخص کو خزانہ ملا تھا اس نے شہری انتظامیہ کے خلاف عدالت سے رجوع کر لیا اور خزانے کی ملکیت کا دعویٰ کر دیا۔

    مذکورہ شخص کا کہنا تھا کہ سونے کی سکے اور رقم کے ملنے کے 6 ماہ بعد بھی کسی شخص نے اس کی ملکیت کے لیے رابطہ نہیں کیا اس لیے اب وہی اس خزانے کا قانونی مالک ہے۔

    عدالت نے یہ دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا سونے اور رقم سے بھرے ڈبے کوئی گم شدہ خزانہ نہیں بلکہ اسے جان بوجھ کر چھپایا گیا تھا، اس لیے اس واقعے پر خزانے کی ملکیت کا قانون لاگو نہیں ہوتا اور وہ انعام کا بھی حق دار نہیں۔

    واضح رہے کہ جرمن قانون کے مطابق اگر کسی شخص کو کوئی گم شدہ خزانہ ملتا ہے تو وہ اس کا نصف اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔