Tag: سوویت یونین

  • سوویت یونین کے بعد پہلی بار روسی ساختہ انجنز سے لیس مسافر طیارے کی پرواز

    سوویت یونین کے بعد پہلی بار روسی ساختہ انجنز سے لیس مسافر طیارے کی پرواز

    ماسکو: روسی ساختہ انجنز کے حامل مسافر طیارے ایم سی 21-310 نے اپنی پہلی آزمائشی پرواز مکمل کرلی، مستقبل میں اس طیارے کے 250 نشستوں کی گنجائش والے ورژن بھی تیار کرنے کی امید ظاہر کی گئی ہے۔

    روسٹیک کارپوریشن کی پریس سروس کا کہنا ہے کہ سوویت یونین کے بعد پہلی بار روسی ساختہ انجنز پی ڈی 14 سے لیس ایم سی 21-310 مسافر طیارے نے پہلی پرواز مکمل کرلی ہے۔

    روسٹیک کے مطابق طیارے کی پہلی پرواز 15 دسمبر 2020 کو ارکوٹسک ایوی ایشن پلانٹ کے ایروڈوم میں کی گئی۔

    اس آزمائشی پرواز کے دوران انجن کا آپریٹنگ موڈ، طیارے میں دوران پرواز استحکام، حساسیت اور ہوائی جہاز کے سسٹم کے کام کا تجربہ کیا گیا۔

    ایوی ایشن ذرائع کے مطابق ایم سی 21 درمیانے فاصلے تک کا مسافر طیارہ ہے، امریکی انجن پی ڈبلیو 1400 کے ساتھ بیس طیارے کا وزن ایم سی 21-310 کے نام سے جانا جاتا ہے۔

    ہوائی جہاز کے صارفین کو توقع ہے کہ مستقبل میں اس طیارے کے 132 سے 165 اور 250 نشستوں تک کی گنجائش والے ورژن بھی تیار کیے جائیں گے۔

  • کیا سوویت یونین کی واپسی ہوگی؟ روسی پروفیسر نے اہم دعویٰ کردیا

    کیا سوویت یونین کی واپسی ہوگی؟ روسی پروفیسر نے اہم دعویٰ کردیا

    ماسکو: ایک روسی پروفیسر ولادی میر سوکولوف نے دعویٰ کیا ہے کہ روس، بیلا روس اور یوکرین جلد ہی واپس مل کر ایک ایسی قوت بن جائیں گے جنہیں دنیا کی کوئی طاقت نہیں توڑ سکے گی۔

    روسی دارالحکومت ماسکو کی رینیپا یونیورسٹی کے پروفیسر ولادی میر سوکولوف کا کہنا ہے کہ روس، بیلا روس اور یوکرین جلد ہی واپس ایک ہی ریاست میں شامل ہوجائیں گے۔

    پروفیسر کے مطابق یہ تینوں ممالک ایک مشترکہ آرتھو ڈوکس ۔ سلاوکی ثقافت کا حصہ ہیں اور ان کے خیال میں مغربی اقدا کی گراوٹ کے باعث تینوں ہمسایہ ممالک دوبارہ متحد ہوجائیں گے۔

    اپنی نئی کتاب روسی ذہنیت کے بارے میں ایک انٹرویو دیتے ہوئے پروفیسر نے دعویٰ کیا کہ مشرقی سلاوکی تہذیب کو اب یہ فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا اسے مغربی یورپی ممالک کے ساتھ چلنا ہے یا اپنے الگ راستے پر چلنا چاہیئے۔

    پروفیسر کا مزید کہنا تھا کہ اگر آج کا جدید روس، یوکرین، اور بیلاروس مغرب کی مرضی کے مطابق سب کچھ کرتا رہا تو یہ بہت بڑا المیہ ہوگا۔

    انہوں نے خبردار کیا کہ جب امریکا ختم ہوجائے گا تو وہ ممالک جن کو امریکا نے منتخب کیا ہے وہ بھی اس کے ساتھ ہی غائب ہوجائیں گے، تاہم صرف وہی ممالک جو اپنے راستے پر ڈٹے رہے زندہ رہیں گے۔

    مذکورہ تینوں ممالک کے بارے میں پروفیسر کا کہنا تھا کہ ذہنیت، تاریخ، طرز زندگی اور ثقافت کے لحاظ سے یہ وہ لوگ ہیں جن کا تعلق بنیادی طور پر سلاوکی دنیا سے ہے۔ سابقہ سوویت یونین کی 3 سلاوک ریاستوں میں بسنے والے تمام لوگوں کو آج یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جب ہم الگ ہوجاتے ہیں تو کمزور ہو جاتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر روس، بیلا روس اور یوکرین آپس میں اکٹھے رہیں تو یہ ایک ایسی قوت ہوں گے جسے کوئی نہیں توڑ سکتا، لیکن اگر انہیں ایک دوسرے سے علیحدہ کر دیا جائے تو انہیں تباہ کرنا آسان ہوگا۔

    یاد رہے کہ روس اور بیلا روس سنہ 1999 کے بعد سے باضابطہ طور پر ایک یونین اسٹیٹ کا حصہ ہیں جس کا مطلب ہے کہ دونوں ممالک کے شہریوں کو دونوں ممالک کے درمیان آزادانہ طور پر نقل مکانی کا حق حاصل ہے اور وہ ویزا کی ضرورت کے بغیر ہی جہاں مرضی آباد ہوسکتے ہیں۔

  • سوویت دور کے تھیلے پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے معاون

    سوویت دور کے تھیلے پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے معاون

    پلاسٹک کرہ زمین کو گندگی کے ڈھیر میں تبدیل کرنے والی سب سے بڑی وجہ ہے کیونکہ پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے ہزاروں سال درکار ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ پلاسٹک بڑے پیمانے پر استعمال کے باعث زمین پر اسی حالت میں رہ کر زمین کو گندگی وغلاظت کا ڈھیر بنا چکا ہے۔ دنیا بھر میں جہاں پلاسٹک کا استعمال کم سے کم کرنے پر زور دیا جارہا ہے وہیں پلاسٹک کی متبادل پیکجنگ اشیا بنانے پر بھی کام جاری ہے۔

    ایسی ہی کوشش روس میں بھی کی جارہی ہے جہاں سوویت یونین کے دور میں استعمال کیے جانے والے تھیلوں کو پھر سے فروغ دیا جارہا ہے۔

    اووسکا نامی یہ تھیلے تاروں سے بنائے جاتے ہیں۔ اس وقت ان تھیلوں کو پلاسٹک کی تباہ کن آلودگی سے نمٹنے کے لیے بہترین خیال کیا جارہا ہے۔

    سوویت دور میں یہ تھیلے نابینا افراد تیار کیا کرتے تھے اور ان سمیت لاکھوں افراد اس کی خرید و فروخت سے منسلک تھے، پلاسٹک کی آمد کے ساتھ ہی اس روزگار سے وابستہ تمام افراد بے روزگار ہوگئے۔

    اب ان تھیلوں کو پھر سے فروغ دینے کا مقصد ان افراد کو روزگار فراہم کرنا اور سب سے بڑھ کر پلاسٹک آلودگی کے اضافے کو روکنا ہے۔

    ان تھیلوں کے دکانوں پر پہنچتے ہی لوگوں کی بڑی تعداد نے انہیں خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی۔ کئی افراد کا کہنا تھا کہ انہیں دیکھ کر انہیں اپنا بچپن یاد آگیا جب ان کی دادی ایسے تھیلے استعمال کیا کرتی تھیں۔

    اس وقت صرف روس میں اس نوعیت کے 5 لاکھ تھیلے فروخت ہوچکے ہیں جبکہ انہیں اٹلی بھی بھیجا جارہا ہے۔ اسے استعمال کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ تحفظ ماحول کے لیے اس کوشش کا حصہ بن کر بے حد خوشی محسوس کر رہے ہیں۔

  • صرف ایک کمرے کے ہوٹل میں ٹھہرنا چاہیں گے؟

    صرف ایک کمرے کے ہوٹل میں ٹھہرنا چاہیں گے؟

    پراگ: جمہوریہ چیک کے دارالحکومت پراگ میں، جسے یورپ کے خوبصورت ترین شہروں میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے، میں ایسا ہوٹل کھولا گیا جو ایک صرف ایک کمرے پر مشتمل ہے۔

    اس منفرد ہوٹل کی عمارت دراصل سوویت یونین کے زمانے کا ایک ٹیلی ویژن ٹاور تھا جسے اب ایک کمرے کے ہوٹل کی شکل دے دی گئی ہے۔

    hotel-2

    hotel-4

    ہوٹل میں ٹھہرنے والا مکمل تخلیے کے ساتھ اپنا وقت گزار سکتا ہے۔ ہوٹل کا واحد کمرہ 70 میٹر کی بلندی پر واقع ہے جہاں سے پورے پراگ کا خوبصورت نظارہ کیا جاسکتا ہے۔

    hotel-3

    hotel-5

    اس انوکھے ہوٹل میں ٹھہرنے کی قیمت 468 پاؤنڈز ہے اور ویک اینڈ پر اس قیمت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔