Tag: سوٹ کیس

  • سوٹ کیس سے 2 سالہ زندہ بچی برآمد، خاتون گرفتار

    سوٹ کیس سے 2 سالہ زندہ بچی برآمد، خاتون گرفتار

    ویلنگٹن : نیوزی لینڈ میں ایک انتہائی خوفناک واقعہ اس وقت سامنے آیا جب ایک بس میں موجود سوٹ کیس سے  دو سالہ زندہ بچی برآمد ہوئی، پولیس نے ایک عورت کو گرفتار کرلیا ہے۔

    یہ واقعہ گزشتہ روز آکلینڈ کے شمال میں واقع قصبے کائی واکا میں پیش آیا، یہ انکشاف اس وقت ہوا جب ایک 27 سالہ خاتون مسافر بس کے سامان والے نچلے حصے میں گئی۔

    ڈرائیور کو اس خاتون کے رویے پر شک ہوا اس دوران اس نے وہاں موجود بیگ میں حرکت محسوس کی، جس پر اس نے سوٹ کیس کھولا۔

    سوٹ کیس کھول کر دیکھا تو اس میں صرف ڈائپر پہنی ہوئی ایک دو سالہ زندہ بچی موجود تھی جو تقریباً ایک گھنٹہ پہلے سے بند تھی جس پر اس نے فوری طور پر پولیس کو مطلع کیا۔

    پولیس کے مطابق بچی کا جسم بہت گرم تھا اور جسمانی طور پر اسے کوئی نقصان بھی نہیں پہنچا تھا تاہم اسے طبی امداد کیلیے اسپتال منتقل کیا اور خاتون کو تحویل میں لے لیا گیا۔

    بچی کے ساتھ بدسلوکی اور لاپرواہی کے الزام میں گرفتار خاتون کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے لیکن اسے جلد عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

  • ریلوے ٹریک کے قریب سوٹ کیس میں نوجوان لڑکی کی لاش برآمد

    ریلوے ٹریک کے قریب سوٹ کیس میں نوجوان لڑکی کی لاش برآمد

    ریلوے ٹریک کے قریب بند سوٹ کیس سے نوجوان لڑکی کی لاش ملی ہے شبہ ہے کہ مذکورہ سوٹ کیس کو کسی چلتی ٹرین سے پھینکا گیا ہے۔

    یہ افسوسناک واقعہ بھارتی شہر بنگلورو میں چنداپور ریلوے اسٹیشن کے قریب پیش آیا جہاں ریلوے ٹریک پر نیلے رنگ کا لاوارث سوٹ کیس دیکھ کر لوگوں نے پولیس کو اطلاع دی۔

    بھارتی میدیا کے مطابق اطلاع ملتے ہی پولیس ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور جب سوٹ کیس کھولا گیا تو اس میں سے نوجوان لڑکی کی لاش برآمد ہوئی جس کی عمر 18 سال بتائی جاتی ہے۔

    پولیس نے لاش تحویل میں لے کر پوسٹمارٹم کے لیے اسپتال منتقل کر دی جبکہ مقتولہ کے ورثا کی تلاش سمیت واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ہم تمام زاویوں سے تحقیقات کر رہے ہیں اور ابتدائی طور پر ایسا لگتا ہے کہ لڑکی کو قتل کیا گیا ہے اور لاش کو سوٹ کیس میں بند کر کے چلتی ٹرین سے پھینکا گیا ہے۔

    پولیس نے اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا کہ قاتل نے لڑکی کو کہیں اور قتل کیا ہو اور اسے یہاں ٹھکانے کے لیے ٹرین کے ذریعہ یہاں لایا ہو۔ پوسٹمارٹم رپورٹ آنے کے بعد تفتیش کا دائرہ بڑھایا جائے گا۔

  • لڑکی کو سوٹ کیس میں چھپا کر بوائز ہاسٹل میں منتقل کرنے کی کوشش، ویڈیو وائرل

    لڑکی کو سوٹ کیس میں چھپا کر بوائز ہاسٹل میں منتقل کرنے کی کوشش، ویڈیو وائرل

    بھارت میں ہریانہ کے سونی پت میں واقع او پی جندال گلوبل یونیورسٹی میں ایک حیرت انگیز واقعہ رونما ہوا، ایک طالب علم نے مبینہ طور پر اپنی گرل فرینڈ کو ایک بڑے سوٹ کیس میں چھپا کر لڑکوں کے ہاسٹل میں منتقل کرنے کی کوشش کی، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے طالب علم نے لڑکی کو ایک بڑے سوٹ کیس میں بند کرکے ہاسٹل کے احاطے میں لے جانے کی کوشش کی۔ تاہم، یہ منصوبہ اُس وقت ناکام ہو گیا جب معمول کی سیکیورٹی چیکنگ کے دوران گارڈز کو بھاری بھرکم سامان پر شک ہوا۔

    سیکیورٹی عملے نے بیگ کی تلاشی لی تو بیگ میں لڑکی موجود تھی، گارڈز نے فوراً سوٹ کیس کھول کر اُسے باہر نکالا۔اس واقعے کو متعدد طلبا نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کردی۔

    ابھی تک یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے اس واقعے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے، اور یہ واضح نہیں ہو سکا کہ متعلقہ طالب علم کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی کی گئی ہے یا نہیں۔

    اس قبل بھارت کے شہر حیدرآباد کے مضافات میں واقع ابراہیم پٹنم پولیس اسٹیشن کی حدود میں موجود ایک ہاسٹل میں انجینئرنگ کی طالبہ زیادتی کا نشانہ بن گئی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کھمم ضلع سے تعلق رکھنے والی ایک طالبہ ابراہیم پٹنم منڈل،منگل پلی گیٹ کے ایک پرائیویٹ ہاسٹل میں رہائش پذیر تھی۔

    رپورٹس کے مطابق ہاسٹل کے نیچے ایک رئیل اسٹیٹ آفس ہے جہاں بدھ کی رات ریئل اسٹیٹ ایجنٹس میں سے ایک کی سالگرہ کی تقریب منعقد ہوئی، اس دوران اجیت نامی 22 سالہ نوجوان ہاسٹل میں تنہا مقیم طالبہ کے کمرے میں گھس گیا اور اسے زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    بوائے فرینڈ کے ساتھ بھاگنے پر باپ نے بیٹی کی جان لے لی

    ملزم بھی سالگرہ کی تقریب میں موجود تھا، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ طالبہ کے کمرے میں گھس گیا، پولیس نے اس معاملہ میں کیس درج کرکے مزید تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

  • کراچی : سوٹ کیس سے ملنے والی لاش کس کی نکلی؟ شناخت  ہوگئی

    کراچی : سوٹ کیس سے ملنے والی لاش کس کی نکلی؟ شناخت ہوگئی

    کراچی : لیاقت آباد سپرمارکیٹ سے سوٹ کیس میں ملنی والی لاش کی شناخت کرلی گئی، لاش بیس سالہ عریشہ کی ہے ، عریشہ ماں کے گھر سے والد کے گھرکیماڑی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے لیاقت آباد سپر مارکیٹ سے سوٹ کیس سے لڑکی کی لاش برآمد ہوئی ، پولیس نے بتایا کہ لڑکی کی شناخت بیس سالہ عریشہ کے نام ہوئی ہے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ لاش کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے، جسم پر تشدد کے نشانات موجود ہے ، لڑکی کی والدہ اوروالدنےدوسری شادیاں کررکھی ہیں۔

    کراچی : عریشہ اپنی والدہ کے گھر گلبرگ سے والد سے ملنے کیماڑی گئی تھی ، کیماڑی میں والد سے ملاقات بھی ہوئی، جس کے بعدسےلڑکی لاپتہ ہوئی، دوپہر میں والد سے ملاقات ہوئی اور رات میں سوٹ کیس میں لاش ملی۔

    لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ بیٹی نے ملاقات میں کچھ رقم کا تقاضہ کیا جو میں نے اس کو دی، وہ ملاقات کر کے چلی گئی تھی، جس کے بعد عریشہ لاپتہ ہوئی۔

    پولیس کے مطابق معاملے کی تحقیقات شروع جاری ہیں، گھر والوں کے بیانات بھی ریکارڈ کیے جا رہے ہیں، لڑکی کے والدین کےبیانات کی روشنی میں تفتیش آگے بڑھائیں گے۔

  • ’سوٹ کیس بچوں‘ کی والدہ کون؟ تفتیش نیوزی لینڈ پولیس کو ایشیا تک لے آئی

    ’سوٹ کیس بچوں‘ کی والدہ کون؟ تفتیش نیوزی لینڈ پولیس کو ایشیا تک لے آئی

    آکلینڈ: نیوزی لینڈ میں پولیس نے نیلامی میں خریدے گئے سوٹ کیس سے برآمد 2 بچوں کے خاندان کی ایک خاتون کو تلاش کر لیا ہے، جو ممکنہ طور پر بچوں کی ماں ہو سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ پولیس کا کہنا ہے کہ جنوبی آکلینڈ میں سوٹ کیس میں ملنے والے بچے 4 سال قبل مر چکے تھے، ان کی باقیات تب سامنے آئیں جب ایک اسٹوریج لاکر کی جانب سے لاوارث سامان کی نیلامی کی گئی۔

    کیس کی تفتیش پولیس حکام کو ایشیا تک لے گئی، حکام کا کہنا ہے کہ مرنے والے بچوں کی ماں جنوبی کوریا میں ہو سکتی ہے۔

    سیئول پولیس کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ میں سوٹ کیسوں سے ملنے والی دو بچوں کے خاندان کی ایک خاتون کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ جنوبی کوریا میں ہے۔

    ایک پولیس افسر نے پیر کو روئٹرز کو بتایا کہ خاتون، ایک کوریائی نژاد نیوزی لینڈر ہے، جو 2018 میں جنوبی کوریا پہنچی تھی اور اس کے بعد سے ان کی روانگی کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔

    نیلامی میں خریدے گئے سوٹ کیس کھول کر گھر والوں پر دہشت طاری ہو گئی

    یاد رہے کہ 11 اگست کو آکلینڈ کے ایک خاندان نے اسٹوریج کی نیلامی میں 2 الگ الگ لیکن ایک سائز کے سوٹ کیس خریدے تھے، جن سے دو بچوں کی باقیات برآمد ہو گئی تھیں، رپورٹس کے مطابق جو سامان خریدا گیا تھا اس میں ‘پرام، کھلونے اور واکر’ شامل تھے۔

    نیوزی لینڈ پولیس نے کہا ہے کہ وہ قتل کی تحقیقات آگے بڑھا رہی ہے، جاسوس انسپکٹر توفیلاؤ فامانویا وائلوا نے جمعرات کو کہا کہ بچوں کی عمر پانچ سے دس سال کے درمیان ہے، ان کی صنف کے بارے میں ابھی معلوم نہیں ہو سکا ہے، ڈی این اے کی تحقیق جاری ہے۔

    انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ بچوں کے خاندان کے کچھ رشتہ دار نیوزی لینڈ میں بھی موجود ہیں، تاہم ابھی ان کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔

    پولیس کے مطابق ممکنہ طور پر جنوبی کوریا میں موجود مذکورہ خاتون کی عمر اور پرانے پتے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ان بچوں کی والدہ ہیں، تاہم پولیس کے لیے یہ تصدیق کرنا باقی ہے کہ کیا یہ خاتون ابھی بھی جنوبی کوریا میں موجود ہیں۔

    مذکورہ خاتون جنوبی کوریا میں پیدا ہوئی تھیں تاہم وہ نیوزی لینڈ کی شہری ہیں۔

  • بھارت: ماں کا بچے کو سوٹ کیس پر گھسیٹنے کا واقعہ، انسانی حقوق کمیشن کا ایکشن

    بھارت: ماں کا بچے کو سوٹ کیس پر گھسیٹنے کا واقعہ، انسانی حقوق کمیشن کا ایکشن

    نئی دہلی: بھارت میں ایک ماں کی اپنے بچے کو سوٹ کیس پر گھسیٹنے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں جس کے بعد انسانی حقوق کمیشن حرکت میں آگیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل یہ تصویر بھارتی شہر آگرہ کی ہے، جس میں ایک بچہ تھکن سے چور سوٹ کیس پر تقریباً گرا ہوا نظر آرہا ہے جبکہ ماں اس سوٹ کیس کو کھینچ رہی ہے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق مذکورہ خاندان پنجاب سے پیدل آگرہ پہنچا تھا کیونکہ کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ بند ہے۔

    نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے اس تصویر کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کمیشن نے اتر پردیش اور پنجاب کے چیف سیکریٹریز اور آگرہ کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو نوٹس جاری کردیا ہے۔

    کمیشن نے مذکورہ خاندان کو دیے جانے والے ریلیف اقدامات کی عدم فراہمی اور اس کے ذمہ دار تمام متعلقہ افسران کے بارے میں تفصیلی رپورٹ فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

    کمیشن کا کہنا ہے کہ مذکورہ خاندان کی تکلیف کا احساس تمام افراد کو ہے سوائے متعلق حکام کے، اگر متعلقہ حکام مستعد ہوتے تو اس خاندان سمیت اس صورتحال سے دو چار کئی خاندانوں کو تکلیف سے بچایا جاسکتا تھا۔

    کمیشن کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ واقعہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے لہٰذا کمیشن کو اس معاملے میں مداخلت کرنی پڑی۔