Tag: سوڈان

  • سوڈان میں لینڈ سلائیڈنگ سے بڑی تباہی، 1000 سے زائد جان سے گئے

    سوڈان میں لینڈ سلائیڈنگ سے بڑی تباہی، 1000 سے زائد جان سے گئے

    افریقی ملک سوڈان میں لینڈ سلائڈنگ سے بڑے پیمانے پر تباہی کی اطلاعات سامنے آئی ہیں، سوڈان لبریشن موومنٹ نے اطلاع دی ہے کہ لینڈ سلائڈنگ سے کم سے کم 1000 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مغربی سوڈان کے ماررا پہاڑی علاقے میں پورا گاؤں تباہ ہوگیا، یہ گاؤں دارفور کے علاقے میں آتا ہے، صرف ایک بچہ معجزاتی طور پر زندہ بچ سکا۔

    رپورٹس کے مطابق عبدالواحد محمد نور کی قیادت والے گروپ نے اپنے ایک بیان میں اطلاع دیتے وہئے کہا ہے کہ شدید بارشوں کے باعث لینڈ سلائڈ کا واقعہ پیش آیا، جس نے ایک پورے گاؤں کو صفحہ ہستی سے ملیا میٹ کردیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق دارفور کے علاقے پر تحریک کار گروپ کا کنٹرول ہے، اس گروپ نے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی ایجنسیوں سے امداد کی اپیل کی ہے، ہزاروں مرنے والوں میں مرد، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

    ایس ایل ایم کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ بہت سے افراد کی لاشیں ملبے میں دبی ہیں اور انہیں نکالنے کے لیے اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی ایجنسیوں کی مدد درکار ہے۔

    واضح رہے کہ سوڈان میں پہلے سے ہی جنگ کا ماحول ہے، عوام جنگ سے پیدا حالات سے نپٹنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، اس قدرتی آفت نے انہیں اپنی زد میں لے لیا ہے۔

    غزہ میں اسرائیلی ظلم کی انتہاء، 100 سے زائد فلسطینی شہید

    رپورٹس کے مطابق متاثرہ افراد فاقہ کشی کا شکار ہورہے ہیں، سوڈانی آرمی اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان خانہ جنگی کی صورتحال ہے، جنگ سے دارفور علاقہ پہلے سے ہی متاثر ہے۔

  • ’’ہم تکلیف میں ہیں‘‘ سوڈانی شہر الفاشر میں لوگ زندہ رہنے کے لیے جانوروں کا چارہ کھانے لگے

    ’’ہم تکلیف میں ہیں‘‘ سوڈانی شہر الفاشر میں لوگ زندہ رہنے کے لیے جانوروں کا چارہ کھانے لگے

    دارفور: سوڈان کے شہر الفاشر میں قحط کے باعث انسانیت کی بقا کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں، جہاں سوڈانی جانوروں کا چارہ کھانے پر مجبور ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق سوڈان کے شمالی دارفور کے علاقے میں لوگ زندہ رہنے کے لیے جانوروں کا چارہ کھانے پر مجبور ہیں، کیوں کہ پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) نے فوج کے زیر کنٹرول علاقے کے آخری شہری مرکز الفاشر کا محاصرہ کر رکھا ہے۔

    الفاشر میں بے گھر افراد کے کیمپ میں مقیم ایک شہری عثمان انگارو نے الجزیرہ کے ذریعے فریاد کی ’’دنیا والو، ہم مصیبت میں ہیں، ہمیں انسانی امداد کی ضرورت ہے، خوراک اور ادویات کی، چاہے ہوائی جہاز سے ہو یا زمینی راستے کھول کر، ہم اس حالت میں زندہ نہیں رہ سکتے۔‘‘

    انگارو نے بتایا کہ وہ اور اس کا خاندان اور الفاشر میں تمام لوگ مونگ پھلی کے چھلکوں سے بنا چارہ ’’امباز‘‘ کھانے لگے ہیں، لوگوں کا انحصار مویشیوں کے لیے بنائے گئے اس چارے پر ہے۔


    غزہ میں غذائی قلت سے اموات کا سلسلہ تیز ہوگیا


    الفاشر میں ایک خیراتی باورچی خانہ بھی کام کر رہا ہے جس کا نام مطبخ الخیر ہے، جہاں سے بعض لوگوں کو روزانہ ایک وقت کا کھانا مل جاتا ہے، ان ہی میں سے جانوروں کی ڈاکٹر زلفہ النور بھی شامل ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ امباز کا چارہ بھی اب ختم ہونے والا ہے، اس لیے فوری طور پر بین الاقوامی مداخلت کی جائے، اور فضا کے ذریعے انسانی امداد گرائی جائے۔

    واضح رہے کہ الفاشر کے 2 ماہ کے محاصرے نے امدادی کوششوں کو سخت مشکل بنا دیا ہے، انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کی درجہ بندی (آئی پی سی) نے گزشتہ ہفتے الفاشر کے علاقے میں غذائی قلت کے بارے میں خبردار کیا تھا۔ اقوام متحدہ نے کہا کہ علاقے میں قحط کی سنگین ترین سطح ’آئی پی سی فیز 5‘ تک پہنچ چکی ہے، جو مکمل طور پر قحط کی نشان دہی کرتی ہے۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سوڈان کی خانہ جنگی نے 13 ملین سے زائد افراد کو بے گھر کر دیا ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ ریپڈ سپورٹ فورسز نے شہر پہنچنے کی کوشش کرنے والے امدادی قافلے روکے اور خوراک کی ترسیل پر حملے کیے۔

    دوسری طرف ڈاکٹرز نے انکشاف کیا ہے کہ لوگ اتنے کمزور ہو چکے ہیں کہ ہیضہ بھی برداشت نہیں کر پا رہے، سوڈانی شہر الفاشر میں ہیضے کی وبا تیزی سے پھیلنے لگی ہے اور 4 ہزار کیسز اور 191 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں، جنوبی دارفور کے کیمپوں میں بھی درجنوں اموات واقع ہوئی ہیں، اور ہزاروں بے گھر افراد بھوک کے شکار ہیں۔ ادھر الفاشر پر آر ایس ایف کے حملے جاری ہیں اور ہر روز بڑھتی ہلاکتوں سے قبرستانوں کی جگہ کم پڑنے لگی ہے۔

  • غریب ترین ممالک کی فہرست جاری، کونسا ملک غریب ترین قرار؟

    غریب ترین ممالک کی فہرست جاری، کونسا ملک غریب ترین قرار؟

    رواں برس 2025 میں فی کس جی ڈی پی کے لحاظ سے پچاس غریب ترین ممالک کی درجہ بندی فہرست جاری کر دی گئی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق جی ڈی پی کے لحاظ سے غریب ترین ممالک کی فہرست میں سوڈان کو دنیا کا غریب ترین ملک قرار دیا گیا ہے جہاں فی کس جی ڈی پی251 ڈالر ریکارڈ کی گئی ہے۔

    بھارت جو جی ڈی پی کے لحاظ سے چوتھا سب سے بڑا ملک مانا جاتاہے 2025 میں فی کس جی ڈی پی (2,878) ڈالر کے لحاظ سے دنیا کے غریب ترین ممالک میں 50 ویں نمبر ہے۔

    رپورٹس کے مطابق فی کس GDP اس بات کا فوری لٹمس ٹیسٹ پیش کرتا ہے کہ کسی ملک کے اندر فی شخص دولت کیسے حاصل کر رہا ہے‘ کل اقتصادی پیداوار کو آبادی کے لحاظ سے تقسیم کرکے یہ بہت مختلف سائز کی قوموں کے درمیان کھیل کے میدان کو برابر کرتا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق فہرست میں بحرالکاہل کے بعض جزیرے اور افریقی ممالک سرفہرست ہیں جو منفرد اقتصادی چیلنجز کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔

    انفوگرافک بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے 2025 کے تخمینوں کی بنیاد پر اس اقدام سے دنیا کے 50 غریب ترین ممالک کی نشاندہی کی گئی ہے افغانستان، اریٹیریا، لبنان، پاکستان، سری لنکا، شام، فلسطین کے لیے ڈیٹا سامنے نہیں آیا۔

    2024: مزید کتنے پاکستانی غریب ہوئے، عالمی بینک کی چشم کشا رپورٹ

    واضح رہے کہ یہ امر قابل ذکر ہے کہ زیادہ تر کمزور معیشتیں افریقہ میں موجود ہیں، جبکہ بعض جنوبی ایشیااور بحراہلکاہل میں واقع ہیں‘ افریقہ کی عالمی سطح پر نمائندگی کے باوجود یہ عالمی آبادی کا 19فیصد اور 113ٹریلین ڈالرز کی عالمی معیشت کو صرف 3 فیصد حصہ رکھتا ہے۔

  • سوڈان کے نیم فوجی دستوں کا قحط زدہ کیمپوں پر 2 روزہ حملہ، 100 افراد ہلاک

    سوڈان کے نیم فوجی دستوں کا قحط زدہ کیمپوں پر 2 روزہ حملہ، 100 افراد ہلاک

    دارفور: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سوڈان کے نیم فوجی دستوں نے دارفور میں حملے میں کم از کم 100 افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق سوڈانی پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) نے دارفور کے علاقے میں بے گھر افراد کے لیے قحط زدہ کیمپوں پر ’’دو روزہ‘‘ حملہ کیا ہے، جس میں اقوام متحدہ کے مطابق 20 بچوں اور 9 امدادی کارکنوں سمیت 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

    سوڈان میں اقوام متحدہ کی رابطہ کار کلیمینٹائن نکویتا سلامی نے ہفتے کے روز کہا کہ نیم فوجی دستوں اور اتحادی ملیشیا نے زمزم اور ابو شروق کیمپوں اور شمالی دارفور صوبے کے دارالحکومت الفشر پر حملہ کیا۔

    نکویتا سلامی کے مطابق قحط زدہ کیمپوں پر جمعہ کو حملہ کیا گیا، اور پھر ہفتے کو دوبارہ حملہ کیا گیا، جس میں 9 امدادی کارکن مارے گئے جو کہ زمزم کیمپ میں کام کر رہے تھے، جہاں طبی سہولت نہ ہونے کے برابر ہے۔


    روسی گیس لے جانے والی پائپ لائن کا کنٹرول حوالے کر دو، امریکا کا یوکرین سے مطالبہ


    اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق زمزم اور ابو شروق میں 7 لاکھ سے زیادہ لوگ پناہ گزیں ہیں، جو دارفور میں گزشتہ لڑائیوں کے دوران اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے تھے۔ حالیہ حملہ سوڈان میں بے گھر ہونے والوں اور امدادی کارکنوں پر وحشیانہ حملوں کے سلسلے میں ایک اور مہلک حملہ تھا۔

    اقوام متحدہ کے اہلکار نے امدادی کارکنوں کی شناخت نہیں کی، لیکن سوڈان کی ڈاکٹرز یونین نے ایک بیان میں کہا کہ ریلیف انٹرنیشنل گروپ کے 6 طبی کارکن اس وقت مارے گئے جب جمعہ کے روز زمزم میں ان کے اسپتال پر حملہ ہوا۔ یونین نے بتایا کہ ان میں اسپتال کے ایک معالج محمود بابکر ادریس اور خطے میں گروپ کے سربراہ آدم بابکر عبداللہ شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ زمزم اور ابو شروق سوڈان کے ان 5 علاقوں میں سے ایک ہیں، جہاں بھوک کی نگرانی کرنے والے عالمی گروپ، انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفیکیشن نے قحط کا پتا لگایا تھا۔ جہاں جنگ نے دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران پیدا کیا ہے، جس میں تقریباً 25 ملین افراد – سوڈان کی نصف آبادی – کو شدید بھوک کا سامنا ہے۔

  • سوڈان میں کنویں سے خواتین اور بچوں سمیت متعدد لاشیں برآمد

    سوڈان میں کنویں سے خواتین اور بچوں سمیت متعدد لاشیں برآمد

    سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں موجود کنویں کے اندر سے کئی لاشیں ملی ہیں انمیں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سوڈان کی فوج کی جانب سے چند روز قبل دارالحکومت شہر خرطوم کے نیم فوجی گروہ سے خالی کرائے گئے علاقے میں موجود کنویں کے اندر سے متعدد افراد کی لاشیں ملی ہٰں۔

    رپورٹ کے مطابق فیحا محلے کے گہرے کنویں کی تہہ سے 11 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ ان میں خواتین اور بچوں کی لاشیں بھی شامل ہیں۔

    خرطوم میں سول ڈیفنس فیلڈ ٹیم کے سربراہ کرنل عبدالرحمان محمد حسن نے بتایا کہ علاقے کے رہائشیوں نے کنویں میں لاشیں دیکھنے کی حکام کو اطلاع دی جس کے بعد ان تلاش کا عمل شروع کیا گیا۔

    پولیس کے مطابق ان افراد کو ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) نے مارنے کے بعد کنویں میں پھینکا تھا۔ تاہم اب ان نیم فوجی دستوں سے علاقے کا قبضہ چھڑا لیا گیا ہے۔

    ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کی جانب سے اس سانحہ کے بارے میں فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔

    واضح رہے کہ اپریل 2023 میں سوڈان میں اس وقت شدید بدامنی پھیل گئی تھی جب فوج اور طاقتور نیم فوجی دستوں اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان کشیدگی جنگ میں تبدیل ہو گئی تھی۔

    سوڈان میں ہونے والی اس جنگ کے باعث ایک کروڑ 40 لاکھ سے زائد افراد گھروں سے بے دخل ہونے پر مجبور ہوئے اور ملک کے متعدد علاقوں میں قحط کی صورتحال کا سامنا رہا۔

    دونوں فورسز کے مابین اس جنگ میں کم از کم 20 ہزار افراد ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں جب کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہونے کا امکان ہے۔

  • سوڈان کی فوج نے ہفتہ وار بازار پر بمباری کر دی، 100 سے زائد ہلاک

    سوڈان کی فوج نے ہفتہ وار بازار پر بمباری کر دی، 100 سے زائد ہلاک

    خرطوم: سوڈان کی فوج نے دارفر کی مارکیٹ پر وحشیانہ بمباری کر دی، جس میں 100 سے زائد ہلاک ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سواڈن میں ریپڈ اسپیڈ فورسز اور فوج کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں، شمالی دارفر میں سوڈانی فوج کے مارکیٹ پر فضائی حملے میں سو سے زائد افراد ہلاک جب کہ سینکڑوں زخمی ہو گئے۔

    ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ حملے کے وقت ہفتہ وار لگنے والے بازار میں قریبی دیہاتوں سے بڑی تعداد میں لوگ خریداری کرنے آئے تھے جو حملے کا نشانہ بن کر ہلاک و زخمی ہو گئے، لاشوں اور زخمیوں کو مقامی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

    ایمرجنسی لائرز رائٹس گروپ نے پیر کو کبکابیہ قصبے میں ہفتہ وار بازار کے دن ہونے والے حملے کو ایک خوفناک قتل عام قرار دیا۔

    سوڈان کے مختلف حصوں میں حالیہ ہفتوں میں فوج اور اس کی سابق اتحادی نیم فوجی ریپڈ اسپیڈ فورسز (RSF) کے درمیان جھڑپوں میں شدت آ گئی ہے۔ دونوں فریق 19 ماہ سے اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں اور اس دوران دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران نے جنم لیا جب 11 ملین سے زیادہ لوگ اپنے گھروں سے نکلنے پر مجبور ہوئے، لیکن اس کے باوجود دونوں فریق جنگی جرائم کے ارتکاب سے انکاری ہیں۔

    ایمرجنسی وکلا نے ایک بیان میں کہا کہ مارکیٹ کے دن عام شہریوں پر یہ حملہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے، ایمرجنسی وکلا نے بھی بتایا کہ منگل کو ایک بس مپر شیل لگنے سے 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ ریپڈ فورسز سویلین انفراسٹرکچر جیسے کہ ایندھن کے اسٹیشنوں کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں، جو قابل مذمت ہے۔

    اتوار کو خرطوم کے ریپڈ فورسز کے زیر کنٹرول علاقے میں ایک پیٹرول اسٹیشن پر فضائی حملہ ہوا تھا، جس میں کم از کم 28 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ادھر سوڈان کی فوج مارکیٹ پر جان بوجھ کر فضائی بمباری میں شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کر دی ہے، اور کہا ہے کہ ان کے فضائی حملے ملک کے دفاع کے لیے ایک جائز مشق کا حصہ تھے۔

  • سوڈان : رکشے اور طیارے میں خوفناک تصادم، 4 افراد موقع پر ہلاک

    سوڈان : رکشے اور طیارے میں خوفناک تصادم، 4 افراد موقع پر ہلاک

    خرطوم : مشرقی سوڈان کی ریاست گدارف میں طیارے اور رکشے کے درمیان تصادم کا واقعہ پیش آیا ہے جس میں 4 افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان کی ریاست گدارف میں ایک کیڑے مار اسپرے کرنے والا ایک چھوٹا طیارہ کچے رن وے پر اترنے کے دوران مال بردار رکشے سے ٹکرا گیا۔

    سوڈانی میڈیا رپورٹ کے مطابق حادثے میں چار افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 8 کے شدید زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، جنہیں مقامی اسپتال میں طبی امداد ی جارہی ہے۔ حادثے میں طیارے کا یوکرینی پائلٹ اس کا معاون پائلٹ اور رکشا ڈرائیور محفوظ رہے

    طیارے اور رکشے میں  تصادم

    طیارے کے کپتان سلیمان نے میڈیا کو بتایا کہ مجھے اس وقت حیرت کا شدید جھٹکا لگا کہ جب میں نے دیکھا کہ اچانک ایک رکشہ طیارے کی لینڈنگ پٹی میں داخل ہوگیا۔

    طیارے کے عملے میں شامل تین افراد کی جان بچ گئی جبکہ طیارے کے پروں اورباڈی کو نقصان پہنچا، کپتان سلیمان نے مزید کہا کہ تمام ہلاکتیں رکشے میں موجود افراد کی ہوئی ہیں جس میں حادثے کے وقت 15 افراد سوار تھے جو فصل کی کٹائی کے بعد واپس آرہے تھے۔

  • سوڈان: شدید بارشوں سے سیلابی صورتحال، 173 سے زائد ہلاک

    سوڈان: شدید بارشوں سے سیلابی صورتحال، 173 سے زائد ہلاک

    سوڈانی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 11 ریاستوں میں جون سے اب تک ہونے والی شدید بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 173سے زائد ہوگئی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ملک میں شدید بارشوں اور اس کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق سوڈان میں آنے والے بدترین سیلاب سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 173 اور زخمیوں کی تعداد 505 تک پہنچ گئی، 18 ہزار 665 مکانات مکمل اور 14 ہزار 947 مکانات مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔

    سوڈان میں جولائی اور اکتوبر کے درمیان بارشوں کے دوران سیلاب اور بہاؤ کے نتیجے میں ہر سال 100 سے زائد افراد ہلاک ہوتے ہیں اور ہزاروں مکانات، مقامات کار اور زرعی زمینوں کو نقصان پہنچا ہے۔

    دوسری جانب بھارتی ریاست گجرات میں طوفانی بارشوں کے باعث دریاؤں میں پانی کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے، جس کے سبب دو روز کے دوران 16 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق گجرات میں غیر معمولی بارشوں کے باعث دریاؤں کی سطح میں بھی خطرناک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے باعث ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ہے جبکہ فوج کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔

    مدینہ منورہ میں موسلا دھار بارش، روح پرور مناظر کی ویڈیو

    اس کے علاووہ ریاستی علاقے بڑودہ، جام نگر اور موربی کے رہائشی علاقوں میں ہر طرف پانی بھر چکا ہے، متاثرہ علاقوں میں گھر اور گاڑیاں کئی فٹ پانی میں ڈوب چکے ہیں۔

  • سوڈان میں ڈیم پھٹ گیا، 30 افراد ہلاک، متعدد لاپتہ

    سوڈان میں ڈیم پھٹ گیا، 30 افراد ہلاک، متعدد لاپتہ

    ابو حمدان: سوڈان میں ڈیم منہدم ہونے کے سبب 30 افراد زندگی کی بازی ہار گئے، جس کے باعث پانی کے ریلے نے 20 دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سوڈان کی مشرقی بحیرہ احمر میں ارباط ڈیم پھٹ گیا، جس کے سبب پانی قریبی دیہاتوں میں داخل ہو گیا، اور متعدد افراد پانی میں بہہ گئے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق ڈیم سے نکلنے والے پانی نے بیس دیہات صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں، جبکہ ارباط ڈیم پھٹنے سے ہزاروں افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔

    سوڈان کی مرکزی وزارت صحت کے مطابق جو افراد پانی میں پھنسے ہوئے ہیں ان کی مدد کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

    بیان کے مطابق ایک مقامی عہدیدار نے نیوز سائٹ کو بتایا کہ ان کے خیال میں کم از کم 60 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

    سوڈانی خبر رساں ادارے کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ 100 سے زائد افراد لاپتہ ہیں اور بہت سے دیگر دیہاتی بڑھتے ہوئے پانی کے ریلوں سے بچنے کے لیے پتھریلی پہاڑیوں کی چوٹیوں پر چڑھ گئے ہیں، جن کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

    واضح رہے کہ پورٹ کے شمال میں 40 کلومیٹر (25 میل) کے فاصلے پر ابو حمدان شہر میں واقع اس ڈیم سے بحیرہ احمر کے شہر کو پینے کا پانی فراہم کیا جاتا تھا۔

  • سوڈان میں وبا کی نئی لہر سے 300 افراد جاں بحق

    سوڈان میں وبا کی نئی لہر سے 300 افراد جاں بحق

    خرطوم: سوڈان میں ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی، جس سے 300 سے زیادہ افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سوڈان میں ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی ہے، حکام کا کہنا ہے کہ ہیضے کے 11 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ سوڈان میں خانہ جنگی کی وجہ سے پیدا ہونے والے انسانی بحران نے انفیکشنز کو بڑھا دیا ہے، جس میں ہیضہ بھی شامل ہے، جس سے 316 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اس کے علاوہ مختلف علاقوں میں ڈینگی اور گردن توڑ بخار بھی پھیل رہا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق گزشتہ ایک دہائی میں اموات کی شرح کے حساب سے ہیضے کی حالیہ وبائیں زیادہ مہلک رہی ہیں، ہیضہ آلودہ خوراک اور پانی میں پھیلنے والے بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے، اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے صاف پانی اور صفائی ستھرائی تک رسائی ضروری ہوتی ہے، لیکن خانہ جنگی کے باعث سوڈان میں اس حوالے سے حالات ابتر ہیں۔

    ہیضہ ایک ایسی بیماری ہے جس کا اگر علاج نہ کیا جائے تو محض چند گھنٹوں کے اندر مار سکتی ہے، پانچ سال سے کم عمر بچوں کو خاص طور پر اس سے خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ سوڈان میں لڑائی نے ملک میں ہر پانچ میں سے ایک شخص کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور کیا ہے اور تشدد کے نتیجے میں دسیوں ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    ادھر بگڑتی صورت حال کے سبب سوڈان میں خود مختار کونسل کے سربراہ جنرل عبد الفتاح البرہان نے ’ادری‘ کی راہ داری کھول دی ہے، اور چاڈ کے ساتھ بارڈر کراسنگ کو 3 ماہ تک استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے، ورلڈ فوڈ پروگرام اور سعودی عرب نے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد الفاشر شہر میں انسانی امداد پہنچانا ہے جہاں انسانی صورت حال ابتر ہو چکی ہے۔