Tag: سوڈانی فوج

  • سوڈانی فوج اور رپیڈ فورس میں جھڑپیں، 30 شہری ہلاک

    سوڈانی فوج اور رپیڈ فورس میں جھڑپیں، 30 شہری ہلاک

    سوڈان: الفاشر میں سوڈانی فوج اور باغی رپیڈ فورس میں ہونے والے تصادم کے دوران 30 شہری ہلاک ہوگئے۔

    عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سوڈانی فوج نے رپیڈ فورس پر مختلف مقامات پر گولہ باری کرنے کا الزام عائد کر دیا۔

    سوڈانی افواج کا کہنا ہے کہ الفاشر پر رپیڈ فورس کی گولہ باری سے مزید 30 شہری ہلاک اور 40 زخمی ہوئے۔ پناہ گزین کیمپ پر رپیڈ فورس کے حملے کے باعث 4 لاکھ 50 ہزار شہری نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔

    سوڈانی فوج کے مطابق پناہ گزین کیمپوں سے نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد 7 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ جمعہ سے اتوار تک زم زم پناہ گزین کیمپ پر حملوں کے نتیجے میں 400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ سوڈان کے نیم فوجی دستوں نے دارفور میں حملے میں کم از کم 100 افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔

    سوڈانی پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) نے دارفور کے علاقے میں بے گھر افراد کے لیے قحط زدہ کیمپوں پر حملہ کیا، جس میں اقوام متحدہ کے مطابق 20 بچوں اور 9 امدادی کارکنوں سمیت 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

    سوڈان میں اقوام متحدہ کی رابطہ کار کلیمینٹائن نکویتا سلامی نے ہفتے کے روز کہا کہ نیم فوجی دستوں اور اتحادی ملیشیا نے زمزم اور ابو شروق کیمپوں اور شمالی دارفور صوبے کے دارالحکومت الفشر پر حملہ کیا۔

    نکویتا سلامی کے مطابق قحط زدہ کیمپوں پر جمعہ کو حملہ کیا گیا، اور پھر ہفتے کو دوبارہ حملہ کیا گیا، جس میں 9 امدادی کارکن مارے گئے جو کہ زمزم کیمپ میں کام کر رہے تھے، جہاں طبی سہولت نہ ہونے کے برابر ہے۔

    کانگو: کشتی میں آگ لگنے سے ہلاکتوں کی تعداد 148 ہو گئی

    اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق زمزم اور ابو شروق میں 7 لاکھ سے زیادہ لوگ پناہ گزیں ہیں، جو دارفور میں گزشتہ لڑائیوں کے دوران اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے تھے۔ حالیہ حملہ سوڈان میں بے گھر ہونے والوں اور امدادی کارکنوں پر وحشیانہ حملوں کے سلسلے میں ایک اور مہلک حملہ تھا۔

  • سوڈانی فوج نے جیاد شہر کا کنٹرول سنبھال لیا

    سوڈانی فوج نے جیاد شہر کا کنٹرول سنبھال لیا

    سوڈانی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے دارالحکومت خرطوم کے مرکز سے تقریبا 50 کلومیٹر دور ملک کے وسطی حصے میں ریاست جزیرہ میں واقع جیاد شہر پر قبضہ کرلیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سوڈانی فوج کے ترجمان نبیل عبداللہ کا کہنا تھا کہ ہماری مسلح افواج اور ان کی حمایت کرنے والی افواج ریپڈ سپورٹ فورسز ملیشیا کو جیاد شہر سے باہر نکالنے میں کامیاب ہوگئیں۔

    فوج نے جیاد پر دوبارہ قبضہ کرنے کے ساتھ کچھ چھوٹی جگہوں کو چھوڑ کر تقریبا تمام جزیرے پر قبضہ کرلیا ہے۔

    سوڈانی فوج نے ستمبر میں ایک آپریشن شروع کرنے کے بعد جزیرہ ریاست کے مرکز اور خرطوم کے شمال میں زیادہ تر بحری علاقے پر دوبارہ قبضہ کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق خرطوم کا کنٹرول قائم کرنے کے لیے چاروں طرف سے حملے کرنے والی افواج آرمی جنرل کمانڈ کا محاصرہ توڑنے میں بھی کامیاب رہیں جو اپریل 2023 میں جنگ کے آغاز سے محاصرے میں ہے۔

    سوڈان میں فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان 15 اپریل 2023 سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے، جس کی وجہ فوجی اصلاحات اور انضمام جیسے معاملات پر اختلافات تھے۔

    اس جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی حل تلاش کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔

    اقوام متحدہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بھوک کے بحران سے دوچار سوڈان میں جاری تنازع کے نتیجے میں 20 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

    شمالی عراق میں فضائی کارروائی میں 5 دہشتگرد ہلاک

    رپورٹس کے مطابق اپریل 2023 میں جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک ملک چھوڑنے والوں کی تعداد 35 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔ تقریبا 9 0 لاکھ افراد اندرونی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں اور ڈھائی کروڑ سے زائد افراد انسانی امداد کے منتظر ہیں۔

  • ایتھوپیا کی کوشش سے حزب اختلاف اور سوڈانی فوج کے درمیان مذاکرات کا اعلان

    ایتھوپیا کی کوشش سے حزب اختلاف اور سوڈانی فوج کے درمیان مذاکرات کا اعلان

    خرطوم : ایتھوپیا کی کوششوں سے احتجاجی تحریک کے لیڈروں کا ہڑتال ختم کر کے جرنیلوں سے مذاکرات بحال کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان میں احتجاجی تحریک کے لیڈروں نے سول نافرمانی کی مہم ختم کرنے اور حکمراں عبوری فوجی کونسل کے ساتھ مذاکرات کی بحالی سے اتفاق کیا ہے۔انھوں نے یہ فیصلہ ایتھوپیا کی ثالثی کی کوششوں کے بعد کیا ہے۔

    ایتھوپین ثالث کار محمود ضریر نے خرطوم میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتحاد برائے آزادی اور تبدیلی نے سول نافرمانی کی مہم ختم کرنے سے اتفاق کیا ہے اور دونوں فریقوں نے اقتدار ایک سول انتظامیہ کے حوالے کرنے کے لیے جلد مذاکرات کی بحالی سے بھی اتفاق کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ محمد ضریر گذشتہ ہفتے ایتھوپیا کے وزیراعظم ابی احمد کے دورے کے بعد سے خرطوم ہی میں مقیم تھے اور وہ سوڈان میں جاری بحران کے خاتمے کے لیے حزب اختلاف کے لیڈروں اور فوجی جرنیلوں سے ملاقاتیں کررہے تھے۔

    وزیر اعظم ابی احمد نے سوموار کو سوڈان کی حکمراں عبوری فوجی کونسل کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان سے فون پر بات چیت کی تھی اور ان سے مصالحتی کوششوں میں پیش رفت کے ضمن میں تبادلہ خیال کیا تھا۔

    احتجاجی تحریک نے الگ سے ایک بیان میں لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سول نافرمانی کی تحریک ختم کردیں اور بدھ سے اپنے کام پر آجائیں اور کاروبار شروع کردیں۔

    واضح رہے کہ سوڈان میں حکمراں فوجی کونسل کے خلاف احتجاجی تحریک کے لیڈروں کی اپیل پر منگل کو بھی عام ہڑتال تھی جبکہ خرطوم اور دوسرے شہروں میں دکانیں اور کاروباری مراکز جزوی یا مکمل طور پر بندرہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اتوار کو سول نافرمانی کے پہلے روز تشدد کے مختلف واقعات میں چار افراد ہلاک ہوگئے تھےِ۔

    سوڈانی پیشہ وران تنظیم ( ایس پی اے) نے ہفتے کے روز 3 جون کو وزارتِ دفاع کے باہر احتجاجی تحریک کے زیر اہتمام دھرنے کے شرکاء کے خلاف خونیں کریک ڈاؤن کے ردعمل میں ملک گیر سول نافرمانی کی تحریک چلانے کا اعلان کیا تھا اور عوام سے اس میں بھرپور شرکت کی اپیل کی تھی۔