Tag: سوڈان

  • سوڈان میں فوج اور پیرا ملٹری فورسز میں جھڑپیں، غیر ملکیوں کا انخلا شروع

    سوڈان میں فوج اور پیرا ملٹری فورسز میں جھڑپیں، غیر ملکیوں کا انخلا شروع

    سوڈان میں فوج اورپیرا ملٹری فورس میں جھڑپیں جاری ہے، تاہم 150 سے زائد غیر ملکی سوڈان سے سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد پہلے اعلانیہ انخلا میں سعودی عرب 150 سے غیر ملکی سفارت کاروں، عملے، سعودیہ اور پاکستان سمیت دیگر ممالک کے شہریوں کو سوڈان سے نکالنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔

    سعودی محکمہ خارجہ کے مطابق شہریوں کے انخلا کیلئے فوج کے دیگر اداروں کی مدد سے سعودی نیوی نے تین بحری جہازوں کے ذریعے 91 سعودی شہریوں سمیت پاکستان، کویت، قطر، بلغاریہ، بنگلادیش، فلپائن، متحدہ عرب امارات، تیونس، بھارت اور کینیڈا سمیت 12 ممالک کے 66 شہریوں کو بحفاظت جدہ پہنچا دیا ہے۔

     

    سعودی محکمہ خارجہ کے مطابق سوڈان سے نکالے گئے افراد میں عورتوں اور بچوں سمیت سفارت کار اور عملے سمیت سویلینز شامل ہیں، نکالے گئے تمام لوگوں کو اپنے ملک پہنچانے کیلئے اقدامات کیے جار رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ سوڈان میں خانہ جنگی کے بعد وہاں پھنسے غیر ملکیوں کو نکالنے کیلئے انخلاء کا یہ پہلا کامیاب آپریشن ہے۔

     

  • سوڈان میں خانہ جنگی طویل، 1500 پاکستانی خاندان پھنس گئے

    سوڈان میں خانہ جنگی طویل، 1500 پاکستانی خاندان پھنس گئے

    خرطوم: سوڈان میں خانہ جنگی شدید ہوچکی ہے، ملک میں مقیم 15 سو پاکستانی خاندانوں کو خوراک، ادویات اور دیگر اشیا کی قلت کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان میں مسلح افواج اور نیم فوجی دستوں میں اقتدار کی جنگ طول پکڑگئی، سوڈان میں اس وقت 15 سو پاکستانی خاندان مقیم ہیں جن میں زیادہ تر دارالحکومت خرطوم میں رہائش پذیر ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سوڈان میں خانہ جنگی کے باعث خوراک، ادویات و دیگر اشیا کی قلت کا سامنا ہے، مواصلات اور انٹرنیٹ کا نظام شدید متاثر ہے جس سے رابطے محدود ہوگئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق خرطوم اور دیگر شہروں کے ہوائی اڈے بند ہوچکے ہیں جبکہ زمینی راستوں سے بھی گزرنا مشکل ہوگیا ہے۔

    پاکستانی سفارتی مشن خرطوم ہم وطنوں کے انخلا کے لیے مشاورت کر رہا ہے، مصر اور ایتھوپیا میں پاکستانی سفارتی مشنز بھی متعلقہ حکومتوں سے رابطے میں ہیں، پاکستانیوں کی بڑی تعداد کو زمینی راستوں سے ہمسایہ ممالک پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی شہری اور سفارتی عملہ فی الحال محفوظ ہے، کسی جانی و مالی نقصان کی تاحال کوئی اطلاع نہیں۔

  • گھر سے تمام اہل خانہ کی لاشیں برآمد، علاقے میں خوف و ہراس

    گھر سے تمام اہل خانہ کی لاشیں برآمد، علاقے میں خوف و ہراس

    خرطوم: شمال مشرقی افریقی ملک سوڈان میں ایک گھر میں تمام افراد پراسرار حالات میں مردہ حالت میں پائے گئے جس کے بعد علاقے میں خوف کی فضا پھیل گئی، پولیس مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کر رہی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا ویب سائٹ کے مطابق سوڈان میں ایک پورے خاندان کے مجرمانہ قتل کی واردات کے بعد علاقے میں خوف کی فضا پائی جا رہی ہے۔

    اجتماعی قتل کی یہ واردات سوڈان کے شہر کسلا میں پیش آئی جہاں خاندان کے سربراہ کی لاش پنکھے سے لٹکائی گئی تھی جبکہ اس کی بیوی اور تین بچے اس کے سامنے فرش پر مردہ حالت میں پڑے تھے۔

    قتل کی اس واردات کے محرکات کے بارے میں متضاد اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

    ایک ذرائع کے مطابق گھر کے سربراہ 32 سالہ شخص کو پھانسی دے کر ہلاک کیا گیا، اس کی 30 سالہ بیوی اور اس کے 3 بچوں کو بھی قتل کردیا گیا۔

    مقتول بچوں کی عمریں 8 سے 3 سال کے درمیان ہیں۔

    علاقہ مکینوں کے مطابق واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس مذکورہ مقام پر پہنچی اور فوری طور پر جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا تاکہ خصوصی تکنیکی ٹیمیں جائے وقوعہ کی تصاویر کھینچ سکیں، فنگر پرنٹس لے سکیں اور جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھا کر سکیں۔

    پانچوں مقتولین کی لاشیں کسلا اسپتال منتقل کر دی گئی ہیں اور پوسٹ مارٹم کے بعد ان کی تدفین کردی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ باپ کو پنکھے کے ساتھ لٹکا کر موت کے گھاٹ اتارا گیا تاہم اس کی بیوی اور بچوں کی موت کے اسباب کا تعین نہیں ہوسکا۔

    بعض لوگ اسے خاندانی جھگڑے کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں، بعض کا یہ بھی کہنا ہے کہ گھریلو ناچاقی پر شوہر نے بیوی اور تین بچوں کو موت کی نیند سلانے کے بعد خودکشی کی ہے تاہم پولیس اس واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کر رہی ہے۔

  • شیر گھاس کھانے لگا، ویڈیو وائرل

    خرطوم: سوڈان کے ایک چڑیا گھر میں شیر کے گھاس کھانے کی وڈیو وائرل ہوئی ہے۔

    العربیہ نیٹ کے مطابق سوڈان کے دارلحکومت خرطوم کے چڑیا گھر میں گھاس کھاتے ہوئے ایک شیر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آئی ہے۔

    چڑیا گھر کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ویڈیو فوٹو شاپ نہیں ہے، تاہم حیران ہونے کی ضرورت نہیں، کیوں کہ شیر بھی کبھی کبھار گھاس پھوس کھاتے ہیں۔

    عام طور سے یہی سمجھا جاتا ہے کہ جنگل کا بادشاہ کبھی گھاس نہیں کھاتا، اور صرف شکار کا گوشت ہی کھاتا ہے، حقیقت بھی یہی ہے کہ شیروں کی بنیادی غذا گوشت ہے، تاہم وٹامنز اور معدنیات کی کمی پوری کرنے کے لیے گھاس بھی کھالیتے ہیں۔

    چڑیا گھر انتظامیہ نے فیس بک پر پوسٹ میں لکھا کہ یہ درست ہے کہ گھاس شیروں کی حقیقی غذا نہیں، تاہم ہاضمے کی خرابی کی وجہ سے شیر گھاس پھوس بھی کھا لیتے ہیں، اس سے گوشت ہضم ہرنے میں مدد ملتی ہے۔

  • سیلاب متاثرہ علاقوں میں امارات کی طلبا کے لیے امداد، اسکول بیگ تقسیم

    سیلاب متاثرہ علاقوں میں امارات کی طلبا کے لیے امداد، اسکول بیگ تقسیم

    ابو ظہبی: شمالی افریقی ملک سوڈان میں سیلاب سے متاثر علاقوں میں متحدہ عرب امارت کی جانب سے اسکول بیگ اور دیگر سامان تقسیم کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے خیراتی اداروں نے سوڈان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں طلبا میں اسکول بیگ اور دیگر ضروری سامان تقسیم کیا ہے۔

    سوڈان میں گذشتہ دنوں آنے والے سیلاب کے باعث ایک تہائی اسکولوں کو نقصان پہنچا ہے جس کے باعث پڑھائی کے نظام پر بھی منفی اثر پڑا ہے۔

    سوڈان کے دارالحکومت خرطوم کے قریبی شہر ام درمان میں 18 ستمبر کو نئے تعلیمی سال کے آغاز سے قبل طلبا کو اسکول بیگ اور کلاس میں استعمال کے لیے دیگر اسٹیشنری بروقت فراہم کی گئی ہے۔

    یہ تقسیم 6 ملین ڈالر کی امدادی مہم کا حصہ تھی جسے متحدہ عرب امارات نے سیلاب متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے شروع کیا ہے، امارات کی جانب سے سوڈان کو فراہم کیے گئے دیگر امدادی سامان کے ساتھ یہ تقسیم 6 ملین ڈالر امداد کی مہم کا حصہ ہے۔

    واضح رہے کہ حالیہ سیلاب کے باعث سوڈان میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں، اس کے علاوہ 2 لاکھ 78 ہزار 500 افراد متاثر ہونے کی رپورٹ دی گئی ہے۔

    سوڈان میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر متحدہ عرب امارات نے بڑی مقدار میں امداد پہنچانے کے لیے فضائی پل قائم کیا ہے۔

  • فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرہ، سوڈانی فوج نے 3 افراد کو گولیاں مار دیں

    فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرہ، سوڈانی فوج نے 3 افراد کو گولیاں مار دیں

    خرطوم: سوڈانی سیکیورٹی فورسز نے بغاوت مخالف تازہ ریلیوں میں 3 مظاہرین کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں فوجی بغاوت کے خلاف ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا، سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کرتے ہوئے 3 افراد کو گولیاں مار دیں۔

    اے ایف پی کے نامہ نگار کے مطابق سوڈان میں ہزاروں افراد پیر کو سڑکوں پر نکل آئے اور تقریباً 3 ماہ قبل ہونے والی فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کیا، اس دوران سیکیورٹی فورسز کی طرف سے آنسو گیس کے گولے پھینکے گئے۔

    سوڈانی پرچم اٹھائے ہوئے مظاہرین کے دارالحکومت خرطوم کے ساتھ ساتھ دیگر شہروں میں جمع ہونے پر جگہ جگہ بڑی تعداد میں سیکیورٹی اہل کاروں تعینات کیے گئے ہیں۔

    سوڈانی حکومت کا الجزیرہ نیوز چینل کیخلاف بڑا فیصلہ

    ان ہلاکتوں سے جنرل عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں 25 اکتوبر کو ہونے والی بغاوت کے بعد سے ہلاک ہونے والے مظاہرین کی تعداد 67 ہو گئی ہے۔

    ادھر سوڈان کے جمہوریت نواز دھڑے نے اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والی بات چیت کے ساتھ اتفاق کر لیا ہے، سوڈان کے ممتاز جمہوریت نواز گروپ نے اکتوبر کی فوجی بغاوت کے بعد سیاسی تعطل کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کی پیش کش کو مشروط طور پر قبول کیا۔

  • سوڈان کے وزیر اعظم نے استعفیٰ دے دیا

    سوڈان کے وزیر اعظم نے استعفیٰ دے دیا

    خرطوم: سوڈان کے وزیر اعظم عبداللہ حمدوک نے دوبارہ وزارت سنبھالنے کے 6 ہفتے بعد ہی استعفیٰ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان کے وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک نے سیاسی تعطل اور فوجی بغاوت کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہروں کے درمیان استعفیٰ دے دیا ہے، جس نے ملک میں جمہوریت کی کمزور منتقلی کو پٹری سے اتار دیا ہے۔

    عبداللہ حمدوک نے اتوار کو رات گئے ٹی وی پر خطاب کے دوران مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سویلین حکومت کی بحالی میں ناکامی پر عہدہ چھوڑ رہا ہوں، انھوں نے کہا کہ ملک کو تباہی سے روکنے کی پوری کوشش کی لیکن جو کچھ بھی کیا گیا ویسا نہیں ہوا۔

    واضح رہے کہ عبداللہ حمدوک کے 25 اکتوبر کو بغاوت کے بعد فوج کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے جاری ہیں، عبداللہ نے فوجی رہنماؤں کے ساتھ اس لیے واپسی کا معاہدہ کیا تھا کہ ان کے مطابق اس طرح سوڈان کی سیاسی منتقلی کے عمل کو بچایا جا سکتا ہے۔

    سوڈان میں مظاہرے: انٹرنیٹ پر پابندی عائد

    تاہم، جمہوریت نواز تحریک نے اس معاہدے کو مسترد کر دیا تھا، اور حمدوک نئی حکومت کا نام دینے میں ناکام رہے کیوں کہ ہزاروں افراد نے فوج کے اقتدار پر قبضے کے خلاف احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ اقتدار سنبھالنے والے وزیر اعظم عبداللہ ہمدوک کو اکتوبر میں گرفتار کیا گیا تھا، احتجاج پر 21 نومبر کو ہمدوک کو دوبارہ منصب وزرات عظمیٰ دیا گیا۔

    عبداللہ حمدوک کے ٹی وی خطاب سے چند ہی گھنٹے قبل سیکورٹی فورسز نے 3 مظاہرین کو ہلاک کر دیا تھا، جس سے بغاوت کے بعد ہلاک ہونے والوں کی تعداد 57 ہو گئی ہے۔

    25 اکتوبر کو سوڈانی فوج کے لیڈر جنرل عبد الفتاح برہان نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر کے حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا اور وزیر اعظم عبداللہ حمدوک کو نظر بند کر کے کئی سیاسی رہنماؤں کو حراست میں لے لیا تھا۔

  • سوڈان میں مظاہرے: انٹرنیٹ پر پابندی عائد

    سوڈان میں مظاہرے: انٹرنیٹ پر پابندی عائد

    خرطوم: سوڈان میں فوجی بغاوت کے خلاف بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں سے قبل انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے، ملک میں 25 اکتوبر کے بعد سے مظاہرے جاری ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سیکیورٹی فورسزکی جانب سے دارالحکومت خرطوم اور شہر کو مضافاتی علاقوں سے ملانے والے اہم پلوں اور راستوں کو بند کر دیا گیا تھا۔ اس موقع پر خرطوم کے گورنر نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ قانون توڑنے اور افراتفری پھیلانے والوں سے سیکیورٹی فورسز کے ذریعے سختی سے نمٹا جائے گا۔

    25 اکتوبر کے بعد پیدا ہونے والے حالات کے تناظر میں بڑے پیمانے پر عوام فوج مخالف مظاہروں کو منظم کرنے کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال کررہے تھے، مزید یہ کہ ہفتے کے روز ہونے والے مظاہروں کے لیے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر کے مظاہروں کی منصوبہ بندی بھی کی جا رہی تھی۔

    یاد رہے کہ سوڈان کی فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتاح البرہان نے سویلین رہنما وزیر اعظم عبداللہ حمدوک کو ان کے گھر میں نظر بند رکھا جس کے بعد ملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا تاہم 21 نومبر کو وزیر اعظم کو دوبارہ بحال کر دیا گیا۔

    اس اقدام کو عبداللہ حمدوک کے بہت سے جمہوریت پسند حامیوں کو ان سے الگ کرتے ہوئے اسے فوجی جنرل کی بغاوت کے لیے جواز فراہم کرنے کے طور پر مسترد کر دیا ہے۔

    مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ فوج کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں جبکہ مظاہروں میں فوجیوں کو دوبارہ اپنی بیرکوں میں واپس جانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

    خرطوم کے گورنر نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ سرکاری عمارتوں کے قریب جانا یا عمارتوں کو کسی قسم کا نقصان پہنچانا قابل سزا جرم ہے اور ایسے افراد سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

    سوڈان میں موجود ڈاکٹروں کی جانب سے بنائی گئی ایک کمیٹی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ فوج کے قبضے کے بعد سے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے براہ راست گولیاں برسانے اور آنسو گیس کے شیل پھینکنے کے باعث کم از کم 48 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

  • سوڈان میں سول حکومت کا تختہ الٹنے پر امریکی رد عمل آ گیا

    سوڈان میں سول حکومت کا تختہ الٹنے پر امریکی رد عمل آ گیا

    واشنگٹن: سوڈان میں سول حکومت کا تختہ الٹنے پر امریکی رد عمل آ گیا، امریکی صدر جو بائیڈن نے مطالبہ کیا ہے کہ سوڈان میں اقتدار دوبارہ سے سِول حکومت کے حوالے کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور اقوام متحدہ نے سوڈان میں سول حکومت پر قبضہ کرنے والی نئی فوجی کونسل پر دباؤ بڑھا دیا ہے، یو این سلامتی کونسل نے سوڈان میں سول عبوری حکومت کی بحالی پر زور دیا تھا، جسے پیر کے روز تحلیل کیا گیا ہے۔

    امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ دیگر ممالک کی طرح ان کا ملک بھی سوڈان میں مظاہرین کے ساتھ کھڑا ہے۔

    بائیڈن نے کا کہنا تھا کہ سوڈان میں عسکری کونسل کے حکام کے لیے ہمارا واضح اور بھرپور پیغام ہے کہ سوڈانی عوام کو پر امن احتجاج کی اجازت دی جائے اور شہری قیادت کے زیر اہتمام عبوری حکومت کو بحال کیا جائے۔

    سوڈان میں‌ اقتدار پر قبضہ کرنے والی فوجی قیادت کے لیے نئی مشکل

    دوسری طرف بائیڈن حکومت نے سوڈان میں فوج کی جانب سے 25 اکتوبر کو ایمرجنسی نافذ کرنے کے بعد سے خرطوم کے لیے امداد منجمد کر دی ہے۔

    یاد رہے کہ سوڈانی فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان نے پیر کے روز عبوری وزیر اعظم کو گرفتار کر کے حکومت تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق سوڈانی فوج نئی حکومت کی تشکیل کے لیے عبوری وزیر اعظم عبداللہ حمدوک کے ساتھ مذاکرات بھی کر رہی ہے۔

  • حکومت تحلیل، سوڈانی وزیر اعظم گرفتار

    حکومت تحلیل، سوڈانی وزیر اعظم گرفتار

    خرطوم: شمالی افریقی ملک سوڈان میں فوجی بغاوت کے بعد وزیر اعظم عبداللہ ہمدوک کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان کی وزارت اطلاعات کا کہنا ہے کہ فوج نے وزیر اعظم عبداللہ ہمدوک کو بغاوت کی حمایت سے انکار کرنے پر نامعلوم مقام پر منتقل کرنے کے بعد انھیں گھر میں نظر بند کر دیا ہے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق وزارت اطلاعات نے کہا کہ سوڈانی فوج نے عبوری حکومت کو تحلیل کر کے وزیر اعظم عبداللہ ہمدوک اور ملک کی سویلین قیادت کے کئی دیگر ارکان کو گرفتار کر لیا ہے۔

    عبد الفتاح البرہان، ایک جنرل جس نے اقتدار کی شریک حکمران تنظیم سوورین کونسل کی سربراہی بھی کی، نے ملک بھر میں ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا اور کونسل اور عبوری حکومت کو تحلیل کر دیا، جس کے بعد ملک میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔

    پچھلے مہینے ناکام فوجی بغاوت کی سازش کے بعد سے سوڈان ایک نازک موڑ پر ہے، جب کہ ملک کے طویل عرصے تک رہنے والے رہنما عمر البشیر کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد فوجی اور سویلین گروہوں کے درمیان تلخ الزامات کا آغاز ہوا ہے۔

    سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں انٹرنیٹ سروس منقطع ہے، وزارت اطلاعات کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ تاحال ہمدوک کے حامیوں کے قبضے میں ہے۔ الجزیرہ رپورٹ کے مطابق صنعتی وزیر کو بھی حراست میں لیا جا چکا ہے کیوں کہ انھوں نے حراست سے چند لمحے قبل ہی ٹویٹ کی تھی کہ فوجی ان کے گھر کے باہر موجود ہیں۔

    سوڈانی جمہوریت حامی گروپ کا کہنا ہے کہ عوام فوجی بغاوت کے خلاف سڑکوں پر نکلیں۔