Tag: سوڈان

  • سوڈان میں فوجی حکومت کا اپوزیشن کے خلاف طاقت کا بے دریغ استعمال،126افرادہلاک

    سوڈان میں فوجی حکومت کا اپوزیشن کے خلاف طاقت کا بے دریغ استعمال،126افرادہلاک

    خرطوم: ایامِ عید پر لوگ گھروں میں محصور،فوجی وردیوں میں ملبوس مسلح افراد کے ٹولے لوگوں کو دھمکاتے رہے ،اکثر علاقوں میں انٹرنیٹ بند، خرطوم ایئرپورٹ پر کئی پروازیں منسوخ سلامتی کونسل میں اس تشدد کے خلاف پیش کردہ اعلامیہ چین اورروس نے ویٹو کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان میں حالیہ تشدد کے نتیجے میں126افرادہلاک ہوگئے ،تاہم فوجی حکومت نے ان ہلاکتوں کی تردید کرتے ہوئے کہاہے کہ درجنوں افرادہلاک ہوئے ہیں لیکن تعداد سیکڑوں میں نہیں،جبکہ فوجی حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ اس حوالے سے جامع تحقیقات کی جائیں گی۔

    دوسری جانب سلامتی کونسل میں اس تشدد کے خلاف پیش کردہ ایک اعلامیے کو چین نے ویٹو کر دیا ہے۔ اس تناظر میں چین کوروس کی حمایت بھی حاصل تھی۔ اس افریقی ملک میں جاری اس تشدد کے خلاف عالمی برداری نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سوڈان میں ملکی دارالحکومت خرطوم بدھ کے دن دریائے نیل سے مزید چالیس لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ یوں حالیہ پرتشدد واقعات کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 126تک جا پہنچی ہے ۔سوڈان میں بحالی جمہوریت کے لیے جاری مظاہروں میں ہلاک ہونے والے لوگوں کی تعداد126 ہو گئی ، عید کے روز دارالحکومت خرطوم میں فوجی گاڑیاں گشت کرتی رہیں، ہوائی فائرنگ ہوتی رہی اور اکثر سڑکیں سنسان رہیں۔

    اطلاعات ہیں کہ فوج کی جنجوید ملیشیا فورس کے اہلکاروں نے مظاہرین کے خلاف آپریشن شروع کردیا ہے۔ سوڈان کی جنجوید ملیشیا پر دارفور کی لڑائی کے دوران بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالیوں کے الزامات لگتے رہے ہیں۔

    سینٹرل کمیٹی آف سوڈانی ڈاکٹرز نے پچھلے دو روز سے جاری پرتشدد واقعات کی خبروں کے بعد بدھ کے روز ان کے فیس بک پیج پر ہلاکتوں کی تعداد126 بتائی ہے ،عینی شاہدین کے مطابق خرطوم میں فوجی وردیوں میں ملبوس مسلح افراد کے ٹولے لوگوں کو دھمکا رہے ہیں۔ لوگوں میں خوف و ہراس ہے اور وہ عید جیسے موقع پر اپنے ہی گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے جبکہ یہ بھی کیا گیا ہے کہ فوجی حکام نے اکثر علاقوں میں انٹرنیٹ بند کردیا ہے جبکہ خرطوم ایئرپورٹ پر کئی پروازیں منسوخ ہو چکی ہیں۔

    تشدد کی تازہ لہر کا آغاز پیر کو اس وقت ہوا جب ملک کی عبوری ملٹری کونسل نے بحالی جمہوریت کے حامی مظاہرین کے ساتھ جاری مذاکرت ختم کرکے ان کے خلاف کارروائی شروع کردی۔ سوڈان میں کئی ماہ کے حکومت مخالف مظاہروں کے بعد اس سال اپریل میں فوج نے صدر عمر البشیر کا تختہ الٹ دیا اور ان کے تیس سالہ دور اقتدار کا خاتمہ ہوا۔ابتدا میں فوج نے مظاہرین کو اعتماد میں لے کر مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے کا تاثر دیا۔

    مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ اقتدار سولین قیادت کو منتقل کیا جائے۔حالیہ دنوں میں فوج اور جمہوریت حامی حلقوں کے درمیان کشیدگی، تصادم میں بدل چکی ہے۔ مظاہرین کا الزام ہے کہ سوڈان کے جرنیل فوجی اقتدار کو غیرآئینی اور غیر قانونی طول دینے کے لیے اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔

    ادھر فوجی سربراہ نے کہا کہ وہ استحکام کی خاطر مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں تاہم اس کے باوجود ملکی فوج دارالحکومت خرطوم میں جمہوریت نواز مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔دوسری جانب سلامتی کونسل میں اس تشدد کے خلاف پیش کردہ ایک اعلامیے کو چین نے ویٹو کر دیا ہے۔ اس تناظر میں چین کوروس کی حمایت بھی حاصل تھی۔ اس افریقی ملک میں جاری اس تشدد کے خلاف عالمی برداری نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

  • سوڈانی فوج کی مظاہرین پرفائرنگ، 30 افراد جاں بحق،سینکڑوں زخمی

    سوڈانی فوج کی مظاہرین پرفائرنگ، 30 افراد جاں بحق،سینکڑوں زخمی

    خرطوم: سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں عمر البشیر کے بعد حکومت پر قابض فوجی کونسل کے خلاف فوجی ہیڈکوارٹرز کے باہر دھرنے دے کر بیٹھے مظاہرین پر ہونے والی فوج کی فائرنگ سے 30 سے زائد افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی کیمپ پر دھاوا بول کر فائرنگ کرنے کے اقدام کی مذمت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق مظاہرین کے قریب موجود ڈاکٹروں کی کمیٹی کا کہنا تھا کہ خرطوم میں آرمی ہیڈکوارٹرز کے باہر موجود مظاہرین پر سوڈانی ملٹری کونسل نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 30 سے زائد افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہیں۔

    سینٹرل کمیٹی آف سوڈان کا کہنا تھا کہ آرمی ہیڈ کوارٹر میں پیش آنے والے واقعے میں میں ہلاکتوں کی تعداد30 سے زائد ہوگئی ہیں۔ کونسل کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل شمس الدین کباشی نے اس الزام کی تردید کی ہے۔انھوں نے برطانوی خبررساں ایجنسی رائیٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی فورسز احتجاجی کیمپ سے بھاگ کھڑے ہونے والے اکھڑ عناصر کا پیچھا کر رہی تھیں اور ان عناصر ہی نے افراتفری پھیلائی ہے۔

    عبوری فوجی کونسل نے بعد میں ایک بیان میں کہا ہے کہ جس طرح واقعات پیش آئے ہیں، اس کو اس پر افسوس ہے۔ وہ شہریوں کے تحفظ کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتی ہے اور جلد سے جلد مذاکرات کا مطالبہ کرتی ہے لیکن تشدد میں اتنی زیادہ تعداد میں ہلاکتوں کے بعد مذاکرات کی فوری بحالی کا امکان نظر نہیں آتا۔سوڈان کے پبلک پراسیکیوٹر نے تشدد کے واقعات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ قبل ازیں ڈاکٹرز کی کمیٹی نے 13 افراد کی ہلاکت اور 116 زخمیوں کی تصدیق کی تھی۔

    غیر ملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کی مطابق احتجاجی مظاہروں کی سربراہی کرنے والے افراد نے فوج کی فائرنگ کے بعد عوام سے ملک بھر میں نائٹ مارچ کرنے کی ہدایت کی ہے۔سوڈانیز پروفیشنلز ایسوسی ایشن نے مظاہرین کو مرکزی شاہراہ بند کرکے ملک بھر میں احتجاج کرنے پر زور دیا ہے۔

    فوج نے خرطوم کے دو اضلاع بوری اور باہری کے علاوہ قریبی شہر میں عوام سے تصادم کیا ہے۔خیال رہے کہ مظاہرین کی جانب سے رواں برس اپریل میں طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے عمرالبشیر کے استعفے کے بعد حکومت سویلین کے حوالے کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے فوج کے خلاف مسلسل احتجاج کررہے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے فوج کی جانب سے مظاہرین کے ایک کیمپ پر دھا وابول کر فائرنگ کرنے کے اقدام کی سختی سے مذمت کی ہے۔

    انتونیو گوتریس کے ترجمان اسٹیفن کا کہنا تھا کہ سیکورٹی فورسز کی جانب سے عوام پر طاقت کا استعمال کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سیکریٹری جنرل نے سوڈانی حکام سے واقعے کی آزادانہ تفتیش کے لیے راہ ہموار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    دوسری جانب انسانی حقوق کے ایک گروپ نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ عوام پر فائرنگ کے واقعے کے بعد سوڈان کی حکمراں فوجی کونسل پر پابندی عائد کردی جائے۔

    امریکا نے بھی سوڈان فوج کی مظاہرین پر فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا بہتر تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے سویلین حکومت کے ساتھ ہوگا۔اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ برائے افریقہ ٹیگور نیگی نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم سوڈان کے پرامن مظاہرین کے ساتھ کھڑے ہیں، امریکا کے ساتھ استحکام، بحالی اور شراکت داری سویلین حکومت سے کرے گا۔

  • سوڈان: حکومت کا مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال، 13 ہلاک

    سوڈان: حکومت کا مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال، 13 ہلاک

    خرطوم: سوڈان میں حکومت مخالف مظاہرے پرتشدد رنگ اختیار کر گئے، 13 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوگئی.

    تفصیلات کے مطابق حکومت مخالف مظاہرین پر انتطامیہ نے طاقت کا استعمال کیا، جس کے نتیجے میں ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں.

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حکومتی کارروائی میں‌ 13 افراد کی ہلاکت، جب کہ درجنوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں.

    خیال رہے کہ ٹریڈ یونین الائنس (ایس پی اے) اپریل سے سوڈان میں مظاہرے منعقد کر رہی ہے، جمہوریت پسندوں کا مطالبہ ہے کہ اقتدار سول انتظامیہ کے حوالے کیا جائے۔

    سابق صدر عمر البشیر کے عہدے سے برطرف ہونے کا سبب بھی یہی مظاہرے بنے. البتہ عمر البشیر کے ہٹنے کے بعد ملٹری کونسل نے اقتدار سنبھال لیا .

    مزید پڑھیں: سوڈان: ‌‌‌جمہوریت پسندوں کی دو روزہ ہڑتال شروع، نظام زندگی درہم برہم

    عبوری ملٹری کونسل اور جمہوریت پسندوں کے درمیان مذاکرات کا اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا، جس کے بعد مظاہروں میں شدت آگئی.

    تجزیہ کاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر سوڈان کی صورت حال پر فوری کارروائی نہیں کی، تو حالات خانہ جنگی کی سمت جاسکتے ہیں.

  • سوڈان: ‌‌‌جمہوریت پسندوں کی دو روزہ ہڑتال شروع، نظام زندگی درہم برہم

    سوڈان: ‌‌‌جمہوریت پسندوں کی دو روزہ ہڑتال شروع، نظام زندگی درہم برہم

    خرطوم: جمہوریت پسند مظاہرین نے سوڈان کی فوجی حکومت کے خلاف دو روزہ عام ہڑتال کا آغاز کر دیا.

    حکومت اور مظاہرین کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے باوجود سوڈان میں حالات کشیدہ ہیں، ملک کے بڑے شہروں‌ میں‌ مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے.

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق سیاسی عدم استحکام کے شکار سوڈان میں مظاہروں کا نیا سلسلہ شروع ہوا ہے، جسے دو روزہ عام ہڑتال کا نام دیا گیا ہے، البتہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس کے دورانیے میں‌اضافہ ہوسکتا ہے.

    ہزاروں جمہوریت نواز مظاہرین دارالحکومت خرطوم کے ہوائی اڈے اور بس ٹرمینل پر دھرنا دے کر بیٹھ گئے ہیں، ہڑتال کی وجہ سے نظام مواصلات شدید متاثر ہوا ہے.

    مسافروں کو پریشانی کا سامنا ہے، تین ہوائی کمپنیوں نے خرطوم سے مختلف شہروں کے لیے پروازیں منسوخ کر دی ہیں.

    سوڈان: اقتدار تین برسوں میں سویلین کے حوالے کرنے پر اتفاق

    جمہوریت پسند تنظیموں کے ایک سرکردہ رہنما نے اپنے بیان میں‌کہا کہ ہڑتال عالمی دنیا کے لیے پیغام ہے کہ سوڈانی شہری فوج کو اقتدار دینے کے حق میں نہیں.

    خیال رہے کہ عبوری ملٹری کونسل اور جمہوریت پسندوں کے درمیان مذاکرات کا اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا، یاد رہے کہ اپریل میں عمر البشیر کو اقتدار سے الگ کرنے کے بعد ملٹری کونسل نے اقتدار سنبھال لیا تھا.

  • سوڈان: اقتدار تین برسوں میں سویلین کے حوالے کرنے پر اتفاق

    سوڈان: اقتدار تین برسوں میں سویلین کے حوالے کرنے پر اتفاق

    خرطوم : سوڈان کی فوجی قیادت اور مظاہرین کے رہنماؤں نے تین برسوں کے اندر اندر اقتدار مکمل طور پر سویلین حکومت کے حوالے کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اپریل میں عمر البشیر کو اقتدار سے الگ کرنے کے بعد اقتدار سنبھالنے والی ملٹری کونسل کے ایک مرکزی رکن لیفٹیننٹ جنرل یاسر العطاء کا کہنا تھا کہ ہم نے تین سال کی عبوری مدت پر اتفاق کر لیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ خود مختار کونسل کے قیام، طاقت کی تقسیم، جس میں نئی حکمران باڈی کی تشکیل بھی شامل ہے، پر حتمی معاہدہ کر لیاگیا۔

    احتجاجی مظاہرے کرنے والی تحریک ایف ڈی ایف سی کے رکن ساتیع الحج کا کہنا تھا کہ ہمارے خیالات ایک دوسرے سے قریب ہیں اور انشااللہ ہم جلد ہی ایک معاہدے تک پہنچ جائیں گے۔“ بتایا گیا ہے کہ ملک میں نئے انتخابات کے انعقاد تک ایک نئی کونسل ملک کو چلائے گی۔

    مزید پڑھیں : مستقبل کے حوالے سے حزب اختلاف کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں، سوڈانی عبوری کونسل

    لیفٹیننٹ جنرل یاسر العطاء کا کہنا تھا کہ عبوری دور کے دوران تین سو اراکین والی ایک پارلیمان تشکیل دی جائے گی اور اس میں ستاسٹھ فیصد اراکین کا تعلق احتجاجی تحریک کے گروپوں سے ہو گا جبکہ باقی وہ اراکین ہوں گے، جن کا تعلق مختلف سیاسی جماعتوں سے ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے چھ ماہ ان باغیوں کے ساتھ امن معاہدے کرنے کے لیے وقف کیے جائیں گے، جو ملک کے جنگ زدہ علاقوں میں سرگرم ہیں۔

  • سوڈان: سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں، چھ اہلکار ہلاک

    سوڈان: سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں، چھ اہلکار ہلاک

    خرطوم: سوڈان کے مختلف علاقوں میں مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 6 اہلکار ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان کی حکمراں فوجی کونسل نے منگل کے روز ایک بیان میں ان ہلاکتوں کی تصدیق کی اور مظاہرین کو خبردار کیا کہ وہ تشدد کے واقعات سے باز آجائیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عبوری فوجی کونسل کے نائب سربراہ محمد حمدان داغولو المعروف حمیدتی نے بتایا کہ مختلف علاقوں میں سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان دھینگا مشتی ہوئی اور مظاہرین نے بعض مقامات پر ٹرینیں روکنے اور پل بند کرنے کی کوشش کی ہے۔

    تشدد کے ان واقعات کے بعد عبوری فوجی کونسل نے خبردار کیا ہے کہ وہ حزبِ اختلاف کے ساتھ ملک کے مستقبل کے حوالے سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن آج منگل کے بعد افراتفری کا سلسلہ بند ہونا چاہیے اور اس کو مزید قبول نہیں کیا جائے گا۔

    فوجی کونسل نے قبل ازیں معزول صدر عمر حسن البشیر کی ایک سابق اتحادی اسلامی جماعت پر مظاہرین کے حملے کی مذمت کی تھی۔

    ہفتے کے روز بیسیوں مظاہرین نے خرطو م میں اسلامی جماعت پاپولر کانگریس پارٹی کی جلسہ گاہ ایک عمارت کے باہر جمع ہوکر نعرے بازی کی تھی اور ان کا کہنا تھا کہ اسلام پسندوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

    سوڈان میں معاشی بحران، ابوظہبی حکام کی طرف سے سینکڑوں ملین ڈالر کی امداد

    ان مظاہرین کی کانگریس پارٹی کے کارکنان سے جھڑپیں بھی ہوئی تھیں اور ان میں اس جماعت کے 64 کارکنان زخمی ہوگئے تھے۔

  • سویلین قیادت کو اقتدار منتقل کرنے کے لیے سوڈانی فوج پر دباؤ

    سویلین قیادت کو اقتدار منتقل کرنے کے لیے سوڈانی فوج پر دباؤ

    خرطوم: افریقی یونین نے سوڈان میں برسراقتدار فوجی قیادت کو سویلین رہنماؤں تک اقتدار منتقلی کے لیے تین ماہ کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی تنظیموں سمیت افریقہ کی یونین نے بھی سوڈانی فوج پر ڈباؤ ڈالا ہے کہ وہ سویلین تک اقتدار منتقل کرنے کے لیے حکمت عملی تیار کرے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ افریقی یونین کے رہنماؤں نے قاہرہ میں منعقدہ اجلاس میں سوڈان میں حکمران فوجی کونسل کو ملک میں جمہوری اصلاحات کے لیے تین ماہ کی مہلت دے دی۔

    قبل ازیں سوڈان کی عبوری فوجی قیادت کو اقتدار کی سول قیادت کو منتقلی کے لیے گزشتہ ہفتے صرف پندرہ دن کی مہلت دی تھی، جو اب تین ماہ کردی گئی ہے۔

    دریں اثنا افریقی یونین کے ایک سربراہی اجلاس کے بعد مصری صدر السیسی نے منگل کے روز قاہرہ میں کہا کہ سمٹ کے شرکاء نے سوڈانی فوج کو مزید وقت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    خیال رہے کہ سوڈان کی فوجی کونسل کے سربراہ و وزیر دفاع عود بن عوف نے سابق آمر عمر البشیر کا تختہ الٹنے کے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا تھا، عود ابن عوف نے اپنے فیصلے کا اعلان سرکاری ٹی وی پر کیا۔

    سوڈان میں سیاسی ومعاشی بحران، سعودی عرب اور یو اے ای کا امداد کا اعلان

    فوجی کونسل کے سربراہ عود بن عوف نے لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح عبدالرحمان برہان کو اپنا جانشین نامزد کردیا، فوج کا کہنا ہے کہ 2 سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد انتخابات کرائے گی۔

    یاد رہے کہ سوڈانی عوام گزشتہ تین مہینوں نے صدر عمر البشیر کے خلاف مظاہرے کررہے تھے، صدر عمر حسن البشیر صدارت سے مستعفی ہوگئے جس کے بعد انہیں فوج نے گرفتار کرکے نظر بند کردیا تھا اور وہ تاحال نظر بند ہیں۔

  • سعودی اور اماراتی امداد کے بعد سوڈانی معیشت میں بہتری

    سعودی اور اماراتی امداد کے بعد سوڈانی معیشت میں بہتری

    خرطوم: سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے سوڈان کے لیے تین ارب ڈالر کی امداد کی فراہمی کے بعد سوڈانی پاﺅنڈ کی مارکیٹ میں قیمت بڑھ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان کے مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ سعودی اور اماراتی امداد سے قبل سوڈانی پاﺅنڈ کی ایک امریکی ڈالرکے مقابلے میں قیمت 47 اعشاریہ 5 ڈالر تھی جو امداد کے بعد بڑھ کر 45 ڈالر ہوگئی ہے۔

    مرکزی بنک کے مطابق سوڈانی پاﺅنڈ کی مارکیٹ میں ویلیو میں اضافہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ملک تبدیلی کے عمل سے گزر رہا ہے۔

    سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے مشترکہ طور پر سوڈان کو تین ارب ڈالر کی امداد فراہم کی تھی۔ اس میں سے 50 کروڑ ڈالر مرکزی بنک میں کرنسی کے استحکام کے لیے 50 کروڑ ڈالر کی رقم ڈیپازٹ کی گئی تھی۔

    سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے سوڈان میں فوجی عبوری حکومت کی حمایت کا اظہار کرچکے ہیں، البتہ فوجی حکومت جلد انتخابات کے ذریعے اقتدار سولین تک منتقل کرنے کے خواہاں ہیں۔

    دوسری جانب سوڈان کی عبوری فوجی حکومت نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ وہ اقتدار جلد ہی سویلین حکومت کے حوالے کر دے گی، ساتھ ہی یہ تصدیق بھی کر دی گئی ہے کہ معزول صدر عمر البشیر کو جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔

    سوڈان میں سیاسی ومعاشی بحران، سعودی عرب اور یو اے ای کا امداد کا اعلان

    یاد رہے کہ سوڈان کی فوجی کونسل کے سربراہ و وزیر دفاع عود بن عوف نے سابق آمر عمر البشیر کا تختہ الٹنے کے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا تھا، عود ابن عوف نے اپنے فیصلے کا اعلان سرکاری ٹی وی پر کیا۔

  • سوڈان میں اسٹیٹ سیکیورٹی پراسیکیوشن ختم، انسداد کرپشن کا ادارہ قائم

    سوڈان میں اسٹیٹ سیکیورٹی پراسیکیوشن ختم، انسداد کرپشن کا ادارہ قائم

    خرطوم : سوڈان کے پراسیکیوٹر جنرل نے ہفتے کے روز سابق حکومت کےدور میں قائم ہونے والے اسٹیٹ سیکیورٹی پراسیکیوشن کا ادارہ ختم کرتے ہوئے اس کی جگہ انسداد بد عنوانی کا ادارہ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے فوج اورانٹیلی جنس اداروں میں مشتبہ عناصر کو حاصل آئینی تحفظ ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا، پراسیکیوٹر جنرل نے کرپشن اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے حوالے سے ملنے والی شکایات کی تحقیقات کے لیے ایک نگران سپریم کمیشن قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔

    پراسیکیوٹر جنرل نے مظاہرین کی جانب سے سابق حکومت کے خلاف سنگین جرائم کی جلد از جلد تحقیقات کرنے اور عوامی مظاہروں کے دوران انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لینے کا فیصلہ کیا۔

    گذشتہ روز پراسیکیوٹر جنرل اور عبوری ملٹری کونسل کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرھان نے ملاقات کی تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی اور سیکیورٹی کےادارے میں تبدیلیوں پر تبادلہ خیال کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ آئینی پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب معزول صدر پراپنی رہائش گاہ میں بھاری رقوم چھپانے اور منی لانڈرنگ کی شکایات سامنے آئی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق عسکری کونسل نے انسداد بدعنوانی کمیشن کے سیکرٹری کو سابق صدر کو کرپشن کے الزامات میں فوری عدالت میں پیش کرنے کاحکم دیا ہے۔

    مزید پڑھیں : سوڈان : فوجی کونسل کے سربراہ نے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا

    خیال رہے کہ سوڈان کی فوجی کونسل کے سربراہ و وزیر دفاع عود بن عوف نے سابق آمر عمر البشیر کا تختہ الٹنے کے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا تھا، عود ابن عوف نے اپنے فیصلے کا اعلان سرکاری ٹی وی پر کیا۔

    فوجی کونسل کے سربراہ عود بن عوف نے لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح عبدالرحمان برہان کو اپنا جانشین نامزد کردیا، فوج کا کہنا ہے کہ 2 سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد انتخابات کرائے گی۔

    مزید پڑھیں : سوڈان میں مارشل لاء نافذ، ملک چلانے کے لیے عبوری کونسل تشکیل، صدرگرفتار

    یاد رہے کہ سوڈانی عوام گزشتہ تین مہینوں نے صدر عمر البشیر کے خلاف مظاہرے کررہے تھے جو آج رنگ لے آئے اور صدر عمر حسن البشیر صدارت سے مستعفی ہوگئے جس کے بعد انہیں فوج نے گرفتار کرکے نظر بند کردیا تھا اور وہ تاحال نظر بند ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سوڈان میں فوج نے ملک کے انتظامی امور چلانے کے لیے جنرل عود بن عوف کی سربراہی میں ایک عبوری کونسل تشکیل دے دی ہے، جنرل عود سبک دوش ہونے والے صدر عمر البشیر کے نائب اول اور سوڈان کے وزیر دفاع ہیں۔

  • سوڈان کے مظاہرین کی نمائندہ تنظیم اتوار کو سویلین کونسل کا اعلان کرے گی

    سوڈان کے مظاہرین کی نمائندہ تنظیم اتوار کو سویلین کونسل کا اعلان کرے گی

    خرطوم : سوڈان کی احتجاجی تحریک کے نمائندگان نے کہا ہے کہ وہ اتوار کو سویلین کونسل کا اعلان کریں گے۔ ان کے اس اعلان کے بعد عمر البشیر کی معزولی کے نتیجے میں ملک کا اقتدار سنبھالنے والی عسکری عبوری کونسل پر دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈانی پروفیشنلز ایسوی ایشن نے اپنے حامیوں، غیر ملکی سفارتکاروں اور صحافیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ فوجی ہیڈ کوارٹرز کے باہر اتوار کی شام 7 بچے اپنی موجودگی یقینی بنائیں تاکہ وہ اس سویلین باڈی کے قیام کے عینی شاہد بن سکیں۔

    ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ اتوار کی شام 7 بجے ہونے والی کانفرنس میں اس کونسل کے ذمہ داران کے ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔

    اس سے قبل سوڈانی پروفیشلنز ایسوسی ایشن اور دیگر حزب اختلاف کی تنظیموں نے جمعہ کے روز خرطوم میں فوجی ہیڈکوارٹرز کے باہر ہزاروں مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے فوج کو اداروں کا کبڑول کو جلد از جلد سویلین انتظامیہ کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔

    خیال رہے کہ جنرل عبدالفتاح البرھان کی سوڈان میں عبوری کونسل کے سربراہ کے طور پر تقرری کے بعد سابق صدر عمر البشیر کے مقربین کو ایک ایک کر کے اعلیٰ عہدوں ہٹایا جا رہا ہے اور سوڈانی عبوری عسکری کونسل دو سال تک سوڈان میں کار حکومت سول انتظامیہ کے ہاتھ میں دینے کا اعلان کرچکی ہے۔

    مزید پڑھیں : سوڈان : فوجی کونسل کے سربراہ نے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا

    خیال رہے کہ سوڈان کی فوجی کونسل کے سربراہ و وزیر دفاع عود بن عوف نے سابق آمر عمر البشیر کا تختہ الٹنے کے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا تھا، عود ابن عوف نے اپنے فیصلے کا اعلان سرکاری ٹی وی پر کیا۔

    فوجی کونسل کے سربراہ عود بن عوف نے لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح عبدالرحمان برہان کو اپنا جانشین نامزد کردیا، فوج کا کہنا ہے کہ 2 سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد انتخابات کرائے گی۔

    مزید پڑھیں : سوڈان میں مارشل لاء نافذ، ملک چلانے کے لیے عبوری کونسل تشکیل، صدرگرفتار

    یاد رہے کہ سوڈانی عوام گزشتہ تین مہینوں نے صدر عمر البشیر کے خلاف مظاہرے کررہے تھے جو آج رنگ لے آئے اور صدر عمر حسن البشیر صدارت سے مستعفی ہوگئے جس کے بعد انہیں فوج نے گرفتار کرکے نظر بند کردیا تھا اور وہ تاحال نظر بند ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سوڈان میں فوج نے ملک کے انتظامی امور چلانے کے لیے جنرل عود بن عوف کی سربراہی میں ایک عبوری کونسل تشکیل دے دی ہے، جنرل عود سبک دوش ہونے والے صدر عمر البشیر کے نائب اول اور سوڈان کے وزیر دفاع ہیں۔