Tag: سوڈان

  • سوڈان میں سیکرٹری اطلاعات تقرری کے ایک دن بعد برطرف

    سوڈان میں سیکرٹری اطلاعات تقرری کے ایک دن بعد برطرف

    خرطوم : لیبیا کی فوجی عبوری کونسل کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرھان عبدالرحمان نے عبدالماجد ھارون کو وزارت اطلاعات و ٹیلی کمیونیکیشن کے سیکرٹری کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ عبدالماجد ھارون کی تقرری ایک دن پہلے کی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق عبدالماجد ہارون کی تقرری سے قبل ان کی سیاسی وابستگی کے بارے میں معلومات عام نہیں تھی، جنرل البرھان کا کہنا تھا کہ فوج نے ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں اقتدار اپنے ہاتھ میں لیا ہے اور وہ فوجی ہیڈ کوارٹر کے باہر احتجاجی دھرنا دینے والے مظاہرین کے اصولی مطالبات پر عمل درآمد یقینی بنائیں گے۔

    خیال رہے کہ عبد الماجد ھارون کا نام سیکرٹری اطلاعات کے عہدے کے لیے پارلیمنٹ کے برطرف اسپیکر ابراہیم احمد عمر نے تجویز کیا تھا۔ اس کے علاوہ ان کا نام کونسل کے ترجمان کے طور پر بھی پیش کیا گیا اور سپریم نیشنل کونسل سے بھی ان کا نام سامنے آیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ قبل ازیں عسکری کونسل کے سربراہ جنرل عبدالفتاح البرھان نے سابق سیکرٹری اطلاعات العبید احمد مروح سیکرٹری بجلی آبی وسائل انجینیر حسب النبی موسیٰ محمد اور فارما سیٹی کونسل کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر زین العابدین عباس محمد الفحل کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

    سوٖڈانی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جنرل البرھان نے بدرالدین عبداللہ محمد احمد کو سیکرٹری خارجہ کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔

    مزید پڑھیں : سوڈان : فوجی کونسل کے سربراہ نے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا

    خیال رہے کہ سوڈان کی فوجی کونسل کے سربراہ و وزیر دفاع عود بن عوف نے سابق آمر عمر البشیر کا تختہ الٹنے کے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا تھا، عود ابن عوف نے اپنے فیصلے کا اعلان سرکاری ٹی وی پر کیا۔

    فوجی کونسل کے سربراہ عود بن عوف نے لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح عبدالرحمان برہان کو اپنا جانشین نامزد کردیا، فوج کا کہنا ہے کہ 2 سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد انتخابات کرائے گی۔

    مزید پڑھیں : سوڈان میں مارشل لاء نافذ، ملک چلانے کے لیے عبوری کونسل تشکیل، صدرگرفتار

    یاد رہے کہ سوڈانی عوام گزشتہ تین مہینوں نے صدر عمر البشیر کے خلاف مظاہرے کررہے تھے جو آج رنگ لے آئے اور صدر عمر حسن البشیر صدارت سے مستعفی ہوگئے جس کے بعد انہیں فوج نے گرفتار کرکے نظر بند کردیا تھا اور وہ تاحال نظر بند ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سوڈان میں فوج نے ملک کے انتظامی امور چلانے کے لیے جنرل عود بن عوف کی سربراہی میں ایک عبوری کونسل تشکیل دے دی ہے، جنرل عود سبک دوش ہونے والے صدر عمر البشیر کے نائب اول اور سوڈان کے وزیر دفاع ہیں۔

  • سوڈان میں نمازیوں نے معزول صدر کے قریبی ساتھی کو مسجد سے نکال دیا

    سوڈان میں نمازیوں نے معزول صدر کے قریبی ساتھی کو مسجد سے نکال دیا

    خرطوم : سوڈان میں معزول صدر عمرالبشیر کے مقربین پر عرصہ حیات مزید تنگ ہو رہا ہے، سابق صدر قریبی ساتھی ابراہیم السنوسی کو نمازیوں نے مسجد سے بھی نکال دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان میں معزول صدر عمرالبشیر کے مقربین پر عرصہ حیات مزید تنگ ہو رہا ہے، سابق صدر کے مقربین اب عوام کا سامنا کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

    سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں جامع مسجد الکبیر میں نماز کے بعد سابق صدر کے ایک قریبی رہ نما ابراہیم السنوسی نے وہاں موجود شہریوں سے بات کرنے کی کوشش کی مگر لوگوں نے اسے مسجد سے نکال دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مطا ابراہیم السنوسی کی عوام سے مخاطب ہونے کی کوشش کے ساتھ ہی لوگ اٹھ کھڑے ہوئے اور ان کے خلاف اور عسکری کونسل کی حمایت میں نعرے بازی کی۔

    نمازیوں نے السنوسی سے کہا کہ وہ بھی عبوری عسکری کونسل کے فیصلوں کی پابندی کریں، شہریوں کی شدید نعرے بازی کے بعد ابراہیم السنوسی کو مسجد سے بھاگنا پڑا، مسجد سے نکلنے کے بعد بھی لوگوں نے اس کا پیچھا اور مسلسل نعرے بازی کرتے رہے۔

    مزید پڑھیں : سوڈان : فوجی کونسل کے سربراہ نے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا

    خیال رہے کہ سوڈان کی فوجی کونسل کے سربراہ و وزیر دفاع عود بن عوف نے سابق آمر عمر البشیر کا تختہ الٹنے کے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا تھا، عود ابن عوف نے اپنے فیصلے کا اعلان سرکاری ٹی وی پر کیا۔

    فوجی کونسل کے سربراہ عود بن عوف نے لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح عبدالرحمان برہان کو اپنا جانشین نامزد کردیا، فوج کا کہنا ہے کہ 2 سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد انتخابات کرائے گی۔

    مزید پڑھیں : سوڈان میں مارشل لاء نافذ، ملک چلانے کے لیے عبوری کونسل تشکیل، صدرگرفتار

    یاد رہے کہ سوڈانی عوام گزشتہ تین مہینوں نے صدر عمر البشیر کے خلاف مظاہرے کررہے تھے جو آج رنگ لے آئے اور صدر عمر حسن البشیر صدارت سے مستعفی ہوگئے جس کے بعد انہیں فوج نے گرفتار کرکے نظر بند کردیا تھا اور وہ تاحال نظر بند ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سوڈان میں فوج نے ملک کے انتظامی امور چلانے کے لیے جنرل عود بن عوف کی سربراہی میں ایک عبوری کونسل تشکیل دے دی ہے، جنرل عود سبک دوش ہونے والے صدر عمر البشیر کے نائب اول اور سوڈان کے وزیر دفاع ہیں۔

  • سوڈان کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے پر غور کر رہے ہیں‘ امریکی عہدیدار

    سوڈان کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے پر غور کر رہے ہیں‘ امریکی عہدیدار

    واشنگٹن : امریکا نے سوڈان کے حوالے سے نئی حکمت عملی پر غور شروع کردیا جس میں سوڈان کا نام دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والے ممالک کی فہرست سے نکالنے کی تجویز بھی شامل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکام کی جانب سے سوڈان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ سوڈان دہشت گردوں کی پشت پناہی کررہا ہے لیکن اب سوڈان میں حکومت تبدیل ہوچکی ہے جس کے بعد امریکا نے افریقی ملک سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔

    امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکا سوڈان میں قائم ہونے والی نئی عبوری انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہے اور سوڈان میں ہونے والی تبدیلیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اگر سوڈان میں دہشت گردی کی پشت پناہی کے حوالے سے جوہری تبدیلی آتی ہے تو خرطوم کو بلیک لسٹ سے نکالا جاسکتا ہے۔

    امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کا علم نہیں کہ سوڈان کی عبوری عسکری کونسل میں امریکا یا اقوام متحدہ کی طرف سے بلیک لسٹ کردہ نام بھی شامل ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک ای میل بیان میں امریکی وزارت خارجہ کے عہدیدار نے کہا کہ ابھی تک سوڈان دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والے ملکوں کی فہرست میں شامل ہے اور اس پر امریکا کی طرف سے عاید کردہ پابندیاں بدستور برقرار ہیں۔

    مزید پڑھیں : سوڈان : فوجی کونسل کے سربراہ نے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا

    خیال رہے کہ سوڈان کی فوجی کونسل کے سربراہ و وزیر دفاع عود بن عوف نے سابق آمر عمر البشیر کا تختہ الٹنے کے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا تھا، عود ابن عوف نے اپنے فیصلے کا اعلان سرکاری ٹی وی پر کیا۔

    فوجی کونسل کے سربراہ عود بن عوف نے لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح عبدالرحمان برہان کو اپنا جانشین نامزد کردیا، فوج کا کہنا ہے کہ 2 سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد انتخابات کرائے گی۔

    مزید پڑھیں : سوڈان میں مارشل لاء نافذ، ملک چلانے کے لیے عبوری کونسل تشکیل، صدرگرفتار

    یاد رہے کہ سوڈانی عوام گزشتہ تین مہینوں نے صدر عمر البشیر کے خلاف مظاہرے کررہے تھے جو آج رنگ لے آئے اور صدر عمر حسن البشیر صدارت سے مستعفی ہوگئے جس کے بعد انہیں فوج نے گرفتار کرکے نظر بند کردیا تھا اور وہ تاحال نظر بند ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سوڈان میں فوج نے ملک کے انتظامی امور چلانے کے لیے جنرل عود بن عوف کی سربراہی میں ایک عبوری کونسل تشکیل دے دی ہے، جنرل عود سبک دوش ہونے والے صدر عمر البشیر کے نائب اول اور سوڈان کے وزیر دفاع ہیں۔

  • او آئی سی کا سوڈان میں عوامی مطالبات کی حمایت کا اعلان

    او آئی سی کا سوڈان میں عوامی مطالبات کی حمایت کا اعلان

    دبئی : اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی نے سوڈان میں جاری سیاسی بحران میں سوڈانی قوم کے مطالبات کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سوڈانی قوم نے اپنے مستقبل کے حوالے سے جو فیصلہ کیا اس کی ہر سطح پر حمایت کی جانی چاہیے۔

    اسلامی تعاون تنظیم نے سوڈان میں عسکری کونسل کی طرف سے قوم کے مفاد میں کیے فیصلوں اور اقدامات کا خیر مقدم کیا ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ او آئی سی سوڈان کے ریاستی اداروں کے تحفظ پر زور دیتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ سوڈانی قوم کے جائز مطالبات اور ان کی امنگوں کی ترجمانی وقت کی ضرورت ہے۔

    او آئی سی نے سوڈان کی تمام سیاسی قوتوں پر تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کہ سوڈان میں پرانتقال اقتدار کا عمل پرامن طریقے سے آگے بڑھایا جائے اور سوڈان کے استحکام اور خوش حالی کو پیش نظر رکھتے ہوئے اسلامی تعاون تنظیم کی قراردادوں پرعمل درآمد کیا جائے۔

    مزید پڑھیں : سوڈان : فوجی کونسل کے سربراہ نے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا

    خیال رہے کہ سوڈان کی فوجی کونسل کے سربراہ و وزیر دفاع عود بن عوف نے سابق آمر عمر البشیر کا تختہ الٹنے کے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا تھا، عود ابن عوف نے اپنے فیصلے کا اعلان سرکاری ٹی وی پر کیا۔

    فوجی کونسل کے سربراہ عود بن عوف نے لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح عبدالرحمان برہان کو اپنا جانشین نامزد کردیا، فوج کا کہنا ہے کہ 2 سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد انتخابات کرائے گی۔

    مزید پڑھیں : سوڈان میں مارشل لاء نافذ، ملک چلانے کے لیے عبوری کونسل تشکیل، صدرگرفتار

    یاد رہے کہ سوڈانی عوام گزشتہ تین مہینوں نے صدر عمر البشیر کے خلاف مظاہرے کررہے تھے جو آج رنگ لے آئے اور صدر عمر حسن البشیر صدارت سے مستعفی ہوگئے جس کے بعد انہیں فوج نے گرفتار کرکے نظر بند کردیا تھا اور وہ تاحال نظر بند ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سوڈان میں فوج نے ملک کے انتظامی امور چلانے کے لیے جنرل عود بن عوف کی سربراہی میں ایک عبوری کونسل تشکیل دے دی ہے، جنرل عود سبک دوش ہونے والے صدر عمر البشیر کے نائب اول اور سوڈان کے وزیر دفاع ہیں۔

  • سوڈان میں سول حکومت کے قیام کا وعدہ پورا کریں گے، جنرل زین العابدین

    سوڈان میں سول حکومت کے قیام کا وعدہ پورا کریں گے، جنرل زین العابدین

    خرطوم : افریقی ملک سوڈان کی ملٹری کونسل کی سیاسی کمیٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ نئی حکومت سویلین ہوگی اور عمر البشیر کی جماعت کو بھی اگلے انتخابات میں شرکت کی اجازت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ایک بیان میں سوڈان کی ملٹری کونسل کی سیاسی کمیٹی کے سربراہ عمر زین العابدین نے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے۔

    ملٹری کونسل کی سیاسی کمیٹی کے سربراہ کا جاری بیان میں کہنا ہے کہ معزول صدر عمر البشیر کی سیاسی جماعت نیشنل کانگریس پارٹی کو آئندہ عام انتخابات میں شرکت کی اجازت ہو گی۔

    عمر زین العابدین کے مطابق فوجی کونسل کے سیاسی عزائم نہیں ہیں اور نہ ہی مستقبل کے لیے کوئی سیاسی حل یا نظریہ پیش کریں گے کیونکہ یہ معاملہ سوڈانی عوام نے طے کرنا ہے۔

    انہوں نے سابق صدر عمر البشیر کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کے سپرد کرنے کو خارج از امکان قرار دیا۔

    خیال رہے کہ سوڈان کی فوجی کونسل کے سربراہ و وزیر دفاع عود بن عوف نے سابق آمر عمر البشیر کا تختہ الٹنے کے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا تھا، عود ابن عوف نے اپنے فیصلے کا اعلان سرکاری ٹی وی پر کیا۔

    فوجی کونسل کے سربراہ عود بن عوف نے لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح عبدالرحمان برہان کو اپنا جانشین نامزد کردیا، فوج کا کہنا ہے کہ 2 سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد انتخابات کرائے گی۔

    مزید پڑھیں : سوڈان میں مارشل لاء نافذ، ملک چلانے کے لیے عبوری کونسل تشکیل، صدرگرفتار

    یاد رہے کہ سوڈانی عوام گزشتہ تین مہینوں نے صدر عمر البشیر کے خلاف مظاہرے کررہے تھے جو آج رنگ لے آئے اور صدر عمر حسن البشیر صدارت سے مستعفی ہوگئے جس کے بعد انہیں فوج نے گرفتار کرکے نظر بند کردیا تھا اور وہ تاحال نظر بند ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سوڈان میں فوج نے ملک کے انتظامی امور چلانے کے لیے جنرل عود بن عوف کی سربراہی میں ایک عبوری کونسل تشکیل دے دی ہے، جنرل عود سبک دوش ہونے والے صدر عمر البشیر کے نائب اول اور سوڈان کے وزیر دفاع ہیں۔

  • سوڈان : فوجی کونسل کے سربراہ نے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا

    سوڈان : فوجی کونسل کے سربراہ نے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا

    خرطوم : سوڈان کی فوجی کونسل کے سربراہ عود بن عوف نے آمر عمر البشیر کا تختہ الٹنے کے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق افریقی ملک سوڈان میں صدر عمر البشیر کی حکومت کا تختہ الٹے جانے، ان کی گرفتاری اور ملک میں رات کا کرفیو لگائے جانے کے باوجود ہزاروں افراد نے خرطوم میں فوج کے کمانڈ ہیڈ کوارٹر کے باہر دھرنا دے رکھا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تین ماہ سے جاری احتجاجی مظاہرے کے نتیجے میں عمر البشیر کی حکومت ختم ہونے باوجود سوڈان میں سیاسی صورتحال تاحال بحران کا شکار ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ عود بن عوف نے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا، وزیر دفاع عود ابن عوف نے اپنے فیصلے کا اعلان سرکاری ٹی وی پر کیا۔

    فوجی کونسل کے سربراہ عود بن عوف نے لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح عبدالرحمان برہان کو اپنا جانشین نامزد کردیا، فوج کا کہنا ہے کہ 2 سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد انتخابات کرائے گی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سوڈان میں مظاہرین مظاہرین سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں، مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ اقتدار شہریوں (سویلین حکومت) کو منتقل کیا جائے۔

    مزید پڑھیں : سوڈان میں مارشل لاء نافذ، ملک چلانے کے لیے عبوری کونسل تشکیل، صدرگرفتار

    مزید پڑھیں : کرفیو کے باوجود سوڈان میں فوج کے کمانڈ ہیڈ کوارٹر کے باہر دھرنا جاری

    سوڈان کی مسلح افواج کی طرف سے تمام شہریوں پر زور دیا گیاہے کہ وہ کرفیو کی پابندی یقینی بنائیں، فوج نے کرفیو کی پابندی نہ کرنے کے خطرناک نتائج سے پر بھی خبردار کیا گیا ہے،مسلح افواج کی طرف سے کرفیو کا اعلان شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کے پیش نظر کیا گیا ہے، شہریوں کو احتجاج کا حق ہے مگر انہیں کرفیو کے اوقات میں اس کی پابندی کرنا ہوگی۔

    عرب ٹی وی کے مطابق عینی شاہدین نے بتایاکہ مسلح فواج کی طرف سے رات کا کرفیو لگانے کے باوجود ہزاروں افراد کا دھرنا جاری رہا،عینی شاہدین نے بتایا کہ مظاہرین رات پر امن، انصاف اور آزادی کے نعرے لگاتے رہے. فوج کی طرف سے مظاہرین کو منتشر ہونے کے احکامات ملنے کے باوجود مظاہرین نے مسلسل چھٹی رات دھرنے میں گزاری۔

  • شاہ سلمان کا سوڈانی عمرہ زائرین کی میزبانی اور باحفاظت واپسی کا حکم

    شاہ سلمان کا سوڈانی عمرہ زائرین کی میزبانی اور باحفاظت واپسی کا حکم

    ریاض: سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ سوڈان کے عمرہ زائرین کی سرکاری سطح پر میزبانی کی جائے اور ان کی باحفاظت واپسی کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی فرمانروا شاہ سلمان کے حکم پر سعودی وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر محمد صالح بن طاہر نے عمرہ ٹور آپریٹرز کو سوڈان عازمین عمرہ کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کے احکامات دئیے ہیں۔

    سعودی وزیر نے کہا ہے کہ جب تک سوڈان میں فضائی، زمینی اور بحری راستے کھل نہیں جاتے اس وقت تک سوڈانی عمرہ زائرین سعودی عرب کے مہمان ہوں گے اور انہیں ہر ممکن سہولت اور خدمات فراہم کی جائیں گی۔

    واضح رہے کہ سوڈان میں فوج نے صدر عمر البشیر کو گرفتار کرنے کے بعد اقتدار پر قبضہ کرلیا ہے، فوج نے موجودہ حالات کے پیش نظر 24 گھنٹے کے لیے فضائی، بری اور بحری آمدورفت بند کردی ہیں۔

    مزید پڑھیں: کرفیو کے باوجود سوڈان میں فوج کے کمانڈ ہیڈ کوارٹر کے باہر دھرنا جاری

    سوڈان میں فضائی، زمینی اور سمندری راستوں کی بندش کے باعث سوڈانی عمرہ زائرین اور بیرون ملک سے واپس آنے والے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

    یاد رہے کہ سوڈان کی مسلح افواج کی جانب سے تمام شہریوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کرفیو کی پابندی یقینی بنائیں، فوج نے کرفیو کی پابندی نہ کرنے کے خطرناک نتائج سے بھی خبردار کیا ہے۔

    سوڈان میں فوج نے ملک کے انتظامی امور چلانے کے لیے جنرل عوض بن عوف کی سربراہی میں ایک عبوری کونسل تشکیل دے دی ہے۔

  • سوڈان میں مارشل لاء نافذ، ملک چلانے کے لیے عبوری کونسل تشکیل، صدرگرفتار

    سوڈان میں مارشل لاء نافذ، ملک چلانے کے لیے عبوری کونسل تشکیل، صدرگرفتار

    خرطوم : سوڈانی صدر عمر البیشر  30 سال بعد عہدے سے مستعفی ہوگئے او فوج نے ملکت کے امور سنبھال کر عبوری کونسل تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈانی عوام گزشتہ تین مہینوں نے صدر عمر البشیر کے خلاف مظاہرے کررہے تھے جو آج رنگ لے آئے اور صدر عمر حسن البشیر صدارت سے مستعفی ہوگئے جس کے بعد انہیں فوج نے گرفتار کرکے نظر بند کردیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سوڈان میں فوج نے ملک کے انتظامی امور چلانے کے لیے جنرل عوض بن عوف کی سربراہی میں ایک عبوری کونسل تشکیل دے دی ہے، جنرل عوض سبک دوش ہونے والے صدر عمر البشیر کے نائب اول اور سوڈان کے وزیر دفاع ہیں۔

    خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ دارالحکومت خرطوم کے ہوائی اڈے کو پروازوں کی آمد و ورفت کے لیے بند کر دیا گیا ہے، جبکہ ملک میں اقتدار کی تبدیلی کے حوالے سے سوڈانی فوج کی جانب سے ایک اہم بیان جلد جاری کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فوج نے سبکدوش صدر عمر البشیر کے ساتھ ساتھ ان کے قریب سمجھے جانے والے 100 افراد کو بھی گرفتار کیا ہے جن میں کئی موجودہ اور سابق سرکاری عہدے داران بھی شامل ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق گرفتار ہونے والوں میں سابق وزیر دفاع عبد الرحیم محمد حسین، نیشنل کانگریس پارٹی کے نامزد سربراہ احمد ہارون اور صدر عمر البشیر کے سابق نائب علی عثمان محمد کے علاوہ عمر لابشیر کے ذاتی محافظین شامل ہیں۔

    دوسری جانب خرطوم میں مزید مظاہرین فوج کی جنرل کمان کے صدر دفتر کے اطراف پہنچ رہے ہیں جہاں کئی روز سے عوامی دھرنا جاری ہے، اس دوران بعض شاہراہوں پر عوام کو عمر البشیر کے مستعفی ہونے پر جشن مناتے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : سوڈان میں حالات مزید کشیدہ، چارافراد ہلاک، فوج نے کرفیو لگا دیا

    یہ بھی پڑھیں : انقلاب کے گیت گاتی سوڈانی خاتون جدوجہد کا استعارہ بن گئی

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سرکاری ریڈیو نے جمعرات کی صبح بتایا تھا کہ مسلح افواج کی جانب سے ایک اہم بیان جاری کیا جائے گا، اس دوران ملک میں فوجی انقلاب واقع ہونے کی بھی خبریں موصول ہو رہی تھیں۔

    یاد رہے کہ سوڈانی عوام گزشتہ کئی ماہ سے اشیاء خورد و نوش میں اضافے کے خلاف احتجاج کررہے تھے احتجاج کے دوران درجنوں شہری ہلاک بھی ہوئے جبکہ مظاہروں کے دوران ایک خاتون اس وقت دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن گئیں جب انہوں نے انقلاب کے نعرے بلند کیے اور بدعنوانی اور مہنگائی کا شکار عوام نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔

  • انقلاب کے گیت گاتی سوڈانی خاتون جدوجہد کا استعارہ بن گئی

    انقلاب کے گیت گاتی سوڈانی خاتون جدوجہد کا استعارہ بن گئی

    خرطوم: مشرقی افریقی ملک سوڈان میں کئی ماہ سے جاری مظاہروں کے دوران ایک خاتون اس وقت دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن گئیں جب انہوں نے انقلاب کے نعرے بلند کیے اور بدعنوانی اور مہنگائی کا شکار عوام نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔

    سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس پر وائرل ہونے والی ویڈیو سفید لباس میں ملبوس ایک مقامی خاتون کی ہے جس میں وہ ایک کار کی چھت پر چڑھ کر ’تواراہ‘ یعنی انقلاب کے نعرے لگا رہی ہیں اور لوگوں کا ہجوم ان کی آواز سے آواز ملا رہا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق مذکورہ خاتون کا نام الا صلاح ہے جنہیں اب سوڈان میں انقلاب کی علامت سمجھا جارہا ہے۔

    سوڈان میں دسمبر 2018 سے صدر عمر البشیر کے خلاف پرتشدد مظاہرے جاری ہیں جو گزشتہ 30 سال سے اقتدار پر قابض ہیں۔ مظاہروں کا آغاز اس وقت ہوا جب دسمبر میں حکومت نے بچت مہم کے دوران اشیائے خور و نوش پر سبسڈی کے خاتمے کا اعلان کیا اور ملک میں مہنگائی کا طوفان آگیا۔

    روٹی کی قیمت میں تین گنا اضافہ ہوگیا جبکہ تیل کی قیمتیں بھی آسمان پر جا پہنچیں۔

    گزشتہ ایک دہائی سے سوڈان کی معیشت ویسے بھی مشکلات کا شکار ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق سوڈان کی 13 فیصد آبادی کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

    اب اس معاشی بدحالی کی وجہ سے سوڈان کی عوام سڑکوں پر ہے، برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے نعروں میں ایک نعرہ ’آزادی، امن اور انصاف‘، اور دوسرا نعرہ ’ ایک فوج اور ایک قوم‘ مقبول ہورہے ہیں۔

    اس موقع پر فوج نے صدر کا ساتھ دیا اور دارالحکومت میں کرفیو نافذ کردیا تاہم مظاہرین نے فوج کا حکم ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ کرفیو کا نفاذ غیر قانونی ہے۔

    مظاہروں میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شریک ہے جو صدر عمر البشیر کے خلاف نعرے لگا رہی ہیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لوگوں نے الا صلاح کی تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ صلاح نہ صرف سوڈان کے لیے ایک امید کی علامت بن کر ابھری ہیں بلکہ وہ سوڈانی خواتین کی نمائندہ ہیں۔

    لوگوں کا کہنا ہے، ’صلاح کی آواز ہر سوڈانی خاتون کی آواز ہے‘۔

    ہیومن رائٹس واچ کے مطابق سوڈان میں جاری مظاہروں میں اب تک 51 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ دارالحکومت میں ایوان صدر کے قریب مظاہرین نے سنگ باری بھی کی جس کے بعد فورسز اور مظاہرین کے درمیان خونریز جھڑپیں جاری ہیں۔

  • سوڈان میں حالات مزید کشیدہ، چارافراد ہلاک، فوج نے کرفیو لگا دیا

    سوڈان میں حالات مزید کشیدہ، چارافراد ہلاک، فوج نے کرفیو لگا دیا

    خرطوم : سوڈان میں صدر عمر البشیر کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران چار شہریوں کی ہلاکت کے بعد حالات مزید کشیدہ ہوگئے جبکہ سوڈانی فوج نے دار الحکومت خرطوم میں کرفیو نافذ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایوان صدارت کے قریب مشتعل ہجوم ایک ہفتہ سے دھرنا دیئے بیٹھا ہے جس نے فوج کا حکم ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ کرفیو کا نفاذ غیر قانونی ہے۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ دستور میں دیئے گئے اظہار کا حق استعمال کررہے ہیں اور حکومت گرانے سے پہلے وہ واپس نہیں جائیں گے، قبل ازیں سوڈانی صدر عمر البشیر کے ایوان صدارت کے سامنے ہزاروں مظاہرین اور سیکیورٹی فورس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایوان صدارت دارالحکومت خرطوم کے مرکز میں واقع ہے۔

    عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ 4 ماہ قبل شروع ہونے والے مظاہرے نکتہ عروج کو پہنچ چکے ہیں، ام درمان بھی مظاہروں کی لپیٹ میں آچکا ہے۔

    پولیس ترجمان میجر جنرل ہاشم عبد الرحیم نے بتایا کہ سوڈانی پولیس نے ام درمان میں ہنگاموں کے دوران ایک شہری کی موت کا اعتراف کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ دسمبر سے لیکر اب تک مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 32 تک پہنچ چکی ہے، ہیومن رائٹس واچ نے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 51 بتائی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں بچے اور طبی امداد کے سہولت کار بھی شامل ہیں، سیکیورٹی فورس کے اہلکاروں نے ام درمان میں مظاہرین پر اشک آور بم استعمال کئے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق مظاہرین نے عمر البشیر کے ایوان صدارت کے قریب سنگ باری کی جبکہ نئے مظاہروں کی اپیل اپوزیشن رہنماﺅں نے صدر البشیر پر دباو بڑھانے اور انہیں اقتدار سے دستبردا ر ہونے کیلئے آمادہ کرنے کیلئے کی تھی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے نعروں میں ایک نعرہ آزادی، امن اور انصاف، دوسرا نعرہ ایک فوج اور ایک قوم مقبول ہورہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : سوڈانی صدر کے استعفے کے لیے مظاہرہ، فورسز کی فائرنگ سے 60 افراد ہلاک

    مظاہروں میں شامل ایک شہری امیر عمر نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کے نمائندے سے گفتگو میں کہا کہ ابھی تک ہمارا ہدف پورا نہیں ہوا البتہ ہم نے فوج کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ ہمارے شریک بن جاو۔

    غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آدم یعقوب نامی شہری نے کہا کہ عمر البشیر نے ملکی معیشت اس حد تک تباہ کردی ہے کہ عوام دواوں کی قلت کی وجہ سے مرنے لگے ہیں۔