Tag: سوڈان

  • شارجہ، غیرملکی سیاحوں کی گاڑی کو حادثہ، ایک جاں بحق، تین زخمی

    شارجہ، غیرملکی سیاحوں کی گاڑی کو حادثہ، ایک جاں بحق، تین زخمی

    شارجہ: متحدہ عرب امارات میں سوڈانی سیاحوں کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور 3 افراد زخمی ہوگئے۔

    عرب میڈیا کے مطابق شارجہ کے علاقے الفایا میں سوڈانی سیاحوں کی گاڑی کو اس وقت حادثہ پیش آیا جب وہ ڈیزرٹ سفاری سے واپس آرہے تھے، حادثے کے نتیجے میں ایک سیاح جاں بحق اور اس کے تین دوست زخمی ہوگئے۔

    رپورٹ کے مطابق حادثے میں زخمی ہونے والے چاروں دوستوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا جہاں 27 سالہ سوڈانی سیاح زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا، زخمی ہونے والوں کو طبی امداد دی جارہی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ تیز رفتاری کے سبب حادثات پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، حادثات سے بچاؤ کے لیے موبائل ریڈارز، کیمرے سے مانیٹرنگ جاری رہتی ہے جبکہ جمعرات اور جمعہ کے روز پیٹرولنگ میں بھی اضافہ کیا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: شارجہ: ہولناک ٹریفک حادثہ، بھارتی سیاح جوڑا ہلاک، 5 افراد زخمی

    واضح رہے کہ رواں سال فروری میں بھارتی سیاحوں کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں سیاح جوڑا ہلاک جبکہ دو بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

    سیاح جوڑا خاندان کے دیگر افراد سے ملنے اور سیروتفریح کے غرض سے متحدہ عرب امارات آیا تھا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال ستمبر میں متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں ٹریفک حادثہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق اور 5 زخمی ہوگئے تھے۔

  • جنوبی سوڈان میں طیارہ حادثے کا شکار، 17 مسافر ہلاک

    جنوبی سوڈان میں طیارہ حادثے کا شکار، 17 مسافر ہلاک

    جوبا : سوڈان میں 22 مسافروں ہمراہ اڑان بھرنے والے والا مسافر بردار طیارہ سوڈانی شہر یرول میں حادثے کا شکار ہوگیا، جس کے نتیجے میں 17 افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان کے دارالحکومت جوبا کے عالمی ہوائی اڈے سے پرواز بھرنے والا مسافر بردار طیارہ جنوبی سوڈان میں اچانک حادثے کا شکار ہوگیا، حادثے کے نتیجے میں 17 مسافر ہلاک، 3 زخمی ہوگئے جبکہ 2 افراد لاپتہ ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والے مسافروں میں اٹلی سے تعلق رکھنے والا ڈاکٹر بھی شامل ہے جو سوڈان میں سماجی تنظیم کا ملازم ہے، اطالوی شہری کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔

    حادثے کے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ طیارہ دریا میں گر کر حادثے کا شکار ہوا ہے، طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی لاشیں دریا سے نکالی گئی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 22 مسافروں میں تین بچے بھی شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل بھی سوڈان میں متعدد مرتبہ طیارے حادثے کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ سنہ 2017 میں خراب موسم کے باعث ایک طیارہ حادثے کا شکار ہوا تھا جس کے نتیجے میں 4 مسافر زخمی ہوگئے تھے۔

    یاد رہے کہ سنہ 2015 میں بھی جوبا کے عالمی ہوائی اڈے سے پرواز کرنے والا روسی طیارہ فنی خرابی کے باعث گرکر تباہ ہوگیا تھا طیارہ حادثے میں درجنوں مسافر ہلاک ہوگئے۔

  • دنیا کے سب سے بڑے دریا کے بارے میں حیران کن حقائق

    دنیا کے سب سے بڑے دریا کے بارے میں حیران کن حقائق

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا کا سب سے بڑا دریا کون سا ہے؟

    براعظم افریقہ میں مصر کو سیراب کرنے والا تاریخی اہمیت کا حامل دریائے نیل دنیا کا سب سے بڑا دریا ہے۔ مصر کی عظیم تہذیب کا آغاز اسی دریا کے کنارے ہوا اور اس تہذیب نے دنیا بھر کی ثقافت و تہذیب پر اپنے اثرات مرتب کیے۔

    دنیا کو مصر کا تحفہ دینے والا یہ دریا اس وقت 11 ممالک اور 40 کروڑ افراد کی مختلف آبی ضروریات کو پورا کر رہا ہے۔

    آئیں آج اس عظیم دریا کے بارے میں کچھ حیران کن حقائق جانتے ہیں۔

    6 ہزار 6 سو 70 کلو میٹر کے فاصلے پر محیط یہ دریا افریقہ کی سب سے بڑی جھیل وکٹوریہ جھیل سے نکلتا ہے۔ اس علاقے میں بارش بہت ہوتی ہے، لہٰذا یہاں بہت گھنے جگلات پائے جاتے ہیں۔

    ان جنگلات میں ہاتھی، شیر، گینڈے، جنگلی بھینسے، ہرن، نیل گائے، دریائی گھوڑے اور مگر مچھ وغیرہ پائے جاتے ہیں۔ اس علاقے کو نیشنل پارک کا درجہ حاصل ہے۔

    مزید پڑھیں: دریائے نیل کلائمٹ چینج کی ستم ظریفی کا شکار

    جب یہ دریا سوڈان میں داخل ہوتا ہے تو اس کی رفتار بہت سست ہوجاتی ہے، کیوں کہ دریا ایک زبردست دلدل سے گزرتا ہے۔ یہ دلدل دنیا کی سب سے بڑی دلدل تقریباً 700 کلو میٹر طویل ہے۔ یہاں ایک قسم کی گھاس پاپائرس پائی جاتی ہے جو پورے دلدل پر چھائی رہتی ہے۔

    یہ گھاس اتنی گھنی اور مضبوط ہے کہ اس پر ایک ہاتھی بھی کھڑا ہوجائے تو وہ نیچے نہیں جائے گا اور سیدھا کھڑا رہے گا۔ دریا کا پانی گھاس کے نیچے نیچے بہتا ہے۔ یہاں سارس، بگلے اور پانی میں رہنے والی مختلف چڑیاں بکثرت پائی جاتی ہیں۔

    دریائے نیل کے سارے معاون دریا حبشہ کے پہاڑوں سے نکل کر اس میں شامل ہوتے ہیں۔ ان میں سب سے بڑا اور اہم دریا نیلا ہے اور نیل کہلاتا ہے۔ یہ دریا حبشہ میں جھیل تانا سے نکلتا ہے اور فوراً بعد آبشار کی صورت میں ایک نہایت گہری کھائی میں گرتا ہے اور بہتا ہوا خرطوم کے مقام پر دریائے نیل میں مل جاتا ہے۔

    خرطوم کے بعد اتبارا کے مقام پر اتبارا نام کا ایک اور دریا، دریائے نیل میں شامل ہوتا ہے۔ یہ بھی حبشہ کے پہاڑوں سے جھیل تانا کے قریب سے نکلتا ہے۔

    خرطوم کے بعد دریائے نیل میں کئی اتار آتے ہیں، یہ تقریباً 6 مقامات پر ہیں۔ دریا کی تہہ میں مضبوط اور نوکیلی چٹانیں ہیں۔ ان کو دریائے نیل کی رکاوٹیں کہا جاتا ہے۔ ان مقامات سے کشتیاں یا موٹر بوٹس نہیں گزر سکتے۔

    سوڈان میں مصر کی سرحد پر دریائے نیل انسان کی بنائی ہوئی دنیا کی سب سے بڑی جھیل یعنی جھیل ناصر میں داخل ہوتا ہے۔ یہاں اسوان کے مقام پر اسوان بند باندھا گیا ہے۔ اس بند سے دریا کا پانی رک گیا ہے اور ایک جھیل بن گئی ہے۔

    اس بند سے آبپاشی کے لیے نہریں نکالی گئی ہیں اور پانی کو سرنگوں سے گزار کر اس پانی سے بجلی پیدا کی گئی ہے۔

    اسوان بند کی نہروں سے دریائے نیل کے دونوں طرف 50، 50 میل تک کاشت کاری ہوتی ہے اور یہ علاقہ نہایت سر سبز و شاداب اور آباد ہے۔ اسی وجہ سے مصر کو دریائے نیل کا تحفہ کہا جاتا ہے۔

    قاہرہ سے گزر کر دریا بہت خاموشی اور آہستہ آہستہ مختلف شاخوں میں بٹ کر اسکندریہ کے قریب بحیرہ روم میں جا گرتا ہے۔

    دریا کی رفتار اور پانی کی کیفیت معلوم کرنے کے لیے مصری لوگ ایک پیمانہ بناتے تھے۔ یہ دریا کے کنارے ایک کمرا ہوتا تھا، اسے نیلو میٹر کہتے تھے۔ اس میں ایک سرنگ سے دریا کا پانی آتا رہتا تھا۔ اس پیمانے سے پانی کی حرارت، رنگ اور کیفیت معلوم ہوتی تھی اور اس کا سال بھر کا ریکارڈ رکھا جاتا تھا۔

    اسی ریکارڈ سے معلوم ہوتا تھا کہ طغیانی آئے گی یا نہیں اور اگر آئے گی تو کیا اثرات ہوں گے اور فصلوں کے لیے فائندہ مند ہوگی یا نقصان دہ ہوگی۔

    دریائے نیل کے آغاز کا مقام جاننے کے لیے پہلی بار سترہویں صدی میں کوشش کی گئی۔ تحقیق اور سفر کے بعد معلوم ہوا کہ یہ دریا جھیل تانا سے نکلتا ہے مگر اس کے کنارے کنارے کوئی نہ چل سکا، کیوں کہ یہ بڑے خطرناک پہاڑوں اور کھڈوں میں سے گزرتا ہے۔

    دریا کے تیز پانی نے چٹانوں کو کچھ اس طرح کاٹا ہے کہ دونوں طرف دیواریں سی بن گئی ہیں اور ان چٹانی دیواروں پر سے کوئی نہیں گزر سکتا۔

    اٹھارویں صدی میں یورپی سیاحوں نے افریقہ کے اندرونی علاقے دریافت کرنا شروع کیے۔ رچرڈ برٹن اور جان ہیننگ ٹن اسپیک سنہ 1857 میں افریقہ کے مشرقی ساحل سے روانہ ہوئے۔ دشوار گزار راستوں، جنگلوں اور پہاڑوں سے گزرے، مچھروں کی وجہ سے ملیریا میں مبتلا ہوئے۔

    ایک مقام پر برٹن اتنا بیمار ہوا کہ آگے نہ بڑھ سکا، مگر اسپیک چلتا رہا اور جھیل وکٹوریہ تک پہنچ گیا۔ اسپیک کے مطابق یہی جھیل دریائے نیل کے نکلنے کی جگہ تھی، جس کو دنیا نے تسلیم کرلیا۔ یہ جھیل یوگنڈا میں ہے۔ یوگنڈا کا دارالحکومت کمپلا اسی جھیل کے کنارے آباد ہے۔

    وادی نیل کا سب سے بڑا شہر قاہرہ ہے۔ یہاں دنیا کی قدیم ترین یونیورسٹی جامعہ الازہر واقع ہے۔ قاہرہ کے قریب اہرام اور ابو الہول واقع ہیں۔ مصری بادشاہوں کے مقبرے ہیں، جن میں ممی (حنوط شدہ لاشیں) رکھی ہوئی ہیں۔ قاہرہ کا عجائب گھر بھی منفرد مقام ہے۔

    دریائے نیل کے دہانے پر اسکندریہ کا شہر آباد ہے۔ اس کا نام سکندر اعظم کے نام پر ہے۔ یہاں ایک لائٹ ہاؤس بھی تھا جو عجائبات عالم میں شمار ہوتا تھا، مگر زلزلے نے اس کو گرا دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی عرب کی سوڈان کے لیے خصوصی امداد خرطوم پہنچادی گئی

    سعودی عرب کی سوڈان کے لیے خصوصی امداد خرطوم پہنچادی گئی

    ریاض: سعودی عرب کی جانب سے ماہ صیام کی مناسبت سے برادر ملک سوڈان کے لیے خصوصی امداد خرطوم پہنچا دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان میں امداد شاہ سلمان ریلیف مرکز اور سوڈان کے ہلال احمر کے تعاون سے مستحق شہریوں میں تقسیم کی جائے گی۔

    [bs-quote quote=”سعودی عرب سے 458 ٹن امدادی سامان کی کھیپ مال بردار کشتیوں کے ذریعے سوڈان کی بورزان بندرگاہ پہنچائی گئی” style=”style-2″ align=”left”][/bs-quote]

    سعودی عرب سے 458 ٹن امدادی سامان کی کھیپ مال بردار کشتیوں کے ذریعے سوڈان کی بورزان بندرگاہ پہنچائی گئی، امدادی سامان میں ادویات، خوراک ودیگر اشیاء شامل ہیں۔

    امدادی سامان سوڈان کی بحر الاحمر، شمال کردفان ریاستوں اور وودعشانہ کے علاقے میں تقسیم کی جائیں گی، سوڈان کی تمام ریاستوں اور صوبوں میں شاہ سلمان ریلیف مرکز کی طرف سے بھیجی گئی ادویات 40 مراکز صحت اور بنیادی ہیلتھ یونٹس میں تقسیم کی جائیں گی۔

    سوڈان بھیجی جانے والی امداد سے 50 ہزار افراد مستفید ہوں گے، گزشتہ برس بھی شاہ سلمان ریلیف مرکز کی جانب سے سوڈان کے رمضان امدادی پیکیج کے تحت 5 لاکھ ڈالر کا سامان بھیجا گیا تھا جس سے 87500 افراد مستفید ہوئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سوڈانی اہرام پر فلم بنانے پر مصر ناراض

    سوڈانی اہرام پر فلم بنانے پر مصر ناراض

    ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ اور اقوام متحدہ کی خیر سگالی سفیر انجیلنا جولی شمالی افریقی ملک سوڈان کی تاریخ اور وہاں موجود اہرام پر فلم میں جلوہ گر ہونے جارہی ہیں۔

    تاہم جولی کے اس اقدام سے مصر سخت ناراض ہوگیا ہے جس کا کہنا ہے کہ مصر میں موجود اہرام زیادہ تاریخی حیثیت کے حامل ہیں۔

    سوڈان اور مصر میں موجود اہرام عرصہ دراز سے دونوں ممالک میں وجہ تنازعہ ہیں جو دیگر کئی سیاسی تنازعوں کی طرح طویل عرصے سے جاری ہیں۔

    مصر میں سوڈان میں موجود اہرام کو ’پنیر کے تکون‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ سوڈان میں موجود اہرام کی تعداد 230 جبکہ اہرام مصر 118 سے 138 کے درمیان ہیں۔

    مصر کے اہرام

    تاہم اہرام مصر بلند قامت، عالیشان اور زیادہ خوبصورت دکھائی دیتے ہیں۔

    علاوہ ازیں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سوڈان کے اہرام، اہرام مصر سے 2 ہزار سال قدیم ہیں تاہم اس بارے میں ماہرین آثار قدیمہ میں اختلاف پایا جاتا ہے۔

    سوڈان کے اہرام

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سوڈان کی قدیم تاریخ پر یہ فلم قطر کی ایک پروڈکشن کمپنی بنانے جارہی ہے جس میں مرکزی کردار انجلینا جولی اور لیونارڈو ڈی کیپریو ادا کریں گے۔

    اس فلم کا مقصد انسانی تاریخ و تمدن کی ترقی میں سوڈانی ثقافت، جسے نیوبین ثقافت بھی کہا جاتا ہے، کے کردار کو اجاگر کرنا ہے۔

    یہ فلم سوڈان کے سیاحتی شعبے میں اضافے کا باعث بھی بنے گی۔

    رپورٹس کے مطابق انجلینا جولی مئی میں سوڈان کے اہرام کا دورہ بھی کریں گی جس کے بعد فلم کی مزید تفصیلات طے کی جائیں گی۔

    قطری شہزادی کا دورہ سوڈان

    اہرام سے متعلق ان دونوں ممالک کے تنازعے کو اس وقت مزید ہوا ملی جب رواں برس مارچ میں ایک قطری شہزادی شیخا معظہ بنت نصیر نے اقوام متحدہ کی سفیر کی حیثیت سے سوڈان کے اہرام کا دورہ کیا۔

    مصر میں اس دورے کو نہایت ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا گیا اور کہا گیا کہ قطر، مصر کے مقابلے میں سوڈان کی سیاحت و معیشت کو فروغ دینا چاہتا ہے۔

    قطری شہزادی کے دورے کے بعد ہی اہرام سوڈان کے بارے میں فلم کی افواہیں سامنے آئیں جن کی تاحال تصدیق یا تردید نہیں ہوسکی۔

    فی الحال مصر اور سوڈان کے سوشل میڈیا پر یہ بحث چل رہی ہے کہ انجلینا جولی نیوبیا تہذیب کی شہزادی کے روپ میں کیسی دکھائی دیں گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کس بچے کو کھانا کھلائیں اور کس کو نہیں؟ صومالی والدین اذیت میں

    کس بچے کو کھانا کھلائیں اور کس کو نہیں؟ صومالی والدین اذیت میں

    مشرقی افریقی ملک صومالیہ میں شدید قحط کے باعث خوراک کی فراہمی کی مقدار دن بدن گھٹتی جارہی ہے جس کی وجہ سے والدین اپنے بچوں کو کھانا دینے سے پہلے سوچ میں پڑجاتے ہیں کہ کس بچے کو کھانا دیا جائے اور کس کو نہیں۔

    افریقی ملک صومالیہ میں قحط کی صورتحال خطرناک حدوں کو پہنچ گئی ہے۔ ملک کی نصف آبادی یعنی لگ بھگ 62 لاکھ افراد قحط سے متاثر ہیں۔ گزشتہ دو روز میں 110 افراد بھوک کے باعث ہلاک ہوچکے ہیں۔

    قحط کے باعث گھاس خشک ہوچکی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کے مویشی بھی بھوک سے ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ پانی کے ذخائر بھی خشک ہو چکے ہیں۔

    پانی کی کمی اور قحط کا شکار صومالی آلودہ پانی پینے پر بھی مجبور ہیں جو لاغر و کمزور صومالیوں کو ہیضے کا شکار کر کے موت کے کنویں میں دھکیل دیتا ہے۔

    بھوک اور قحط کی اس صورتحال میں صومالی والدین اپنے بچوں کو خوراک دیتے ہوئے تذبذب کا شکار ہوجاتے ہیں کہ کس بچے کو کھانا دیا جائے اور کس کو نہیں۔

    somalia-2

    ایک صومالی ماں کا کہنا ہے کہ جب ہمارے پاس کھانے کا بہت کم ذخیرہ ہوتا ہے تو ہم اسے صرف اس بچے کو دیتے ہیں جسے سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے اور جو بھوک سے بالکل بے جان ہوچکا ہوتا ہے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ صومالیہ میں ایک بار پھر 2011 جیسا قحط آسکتا ہے جس میں 2 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    یاد رہے کہ صومالیہ گزشتہ تقریباً 25 سال سے خانہ جنگی کی زد میں ہے۔ جنگ کی وجہ سے ملک کی معیشت تباہ ہوچکی ہے جبکہ صومالیوں کا ذریعہ معاش زراعت بھی تقریباً ختم ہوچکا ہے۔

    چند روز قبل شمالی افریقی ملک جنوبی سوڈان کو بھی قحط زدہ قرار دیا جاچکا ہے۔ سوڈان کی کل 1 کروڑ 13 لاکھ آبادی میں سے 40 فیصد بھوک کے باعث موت کے کنارے کھڑی ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ صومالیہ کے ساتھ ساتھ، نائیجیریا اور مشرق وسطیٰ کا ملک یمن بھی قحط کے دہانے پر ہیں۔

  • جنوبی سوڈان قحط زدہ ملک قرار

    جنوبی سوڈان قحط زدہ ملک قرار

    شمالی افریقی ملک جنوبی سوڈان میں قحط نے اپنے پنجے گاڑ لیے۔ انتظامیہ نے علاقے کو باقاعدہ قحط زدہ قرار دے کر عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کردی۔

    خیال رہے کہ کسی ملک یا شہر کو قحط زدہ اس وقت قرار دیا جاتا ہے جب اس کی بڑی آبادی شدید بھوک کا شکار ہو۔ عالمی ادارے اسے ایک بدترین انسانی المیہ قرار دیتے ہیں۔

    اقوام متحدہ نے اس قحط کو انسان کی پیدا کردہ آفت قرار دیا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق جنوبی سوڈان میں مستقل خانہ جنگی کے باعث معیشت بری طرح زبوں حال کا شکار ہوئی جس کا نتیجہ قحط کی صورت میں نکلا ہے۔

    مزید پڑھیں: زمبابوے میں قحط، بچے جنگلی پھل کھانے پر مجبور

    واضح رہے کہ جنوبی سوڈان، سوڈان کا ہی حصہ تھا تاہم سنہ 2011 میں چند علاقوں نے آزادی حاصل کر کے نیا ملک تشکیل دے دیا۔ ان علاقوں میں تیل کے ذخائر تھے اور امید کی جارہی تھی کہ ایک خود مختار ملک کی حیثیت سے یہ اپنی معیشت کو بہتر بنا سکے گا، تاہم 3 سال قبل یہاں بھی خانہ جنگی کا آغاز ہوگیا۔

    خانہ جنگی کے بعد ملک کی بڑی آبادی بھوک اور غربت کا شکار ہے اور ہزاروں افراد بھوک کے باعث دم توڑ چکے ہیں جس کے بعد اب اسے قحط زدہ ملک قرار دے دیا گیا ہے۔

    یہاں لوگوں کا اہم ذریعہ روزگار زراعت تھا تاہم جنگ کی وجہ سے زراعت کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔

    ملک کی آبادی 1 کروڑ 13 لاکھ ہے اور اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 40 فیصد سے زائد آبادی کو فوری طور پر خوراک کی ضرورت ہے۔

    ورلڈ فوڈ پروگرام نے سوڈان میں امدادی کارروائیوں کا آغاز کردیا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ ان کی کوششیں ناکافی ہیں اور جنوبی سوڈان میں مزید بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیوں کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کو بھوک کے باعث مرنے سے بچایا جاسکے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ مزید 3 ممالک صومالیہ، نائیجیریا اور مشرق وسطیٰ کا ملک یمن بھی قحط کے دہانے پر کھڑے ہیں۔

  • ٹیکسٹائل تجارتی وفد نائیجریا اورسوڈان بھیجنے کا فیصلہ

    ٹیکسٹائل تجارتی وفد نائیجریا اورسوڈان بھیجنے کا فیصلہ

    ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ٹی ڈی اے پی)نے نائیجیریا اور سوڈان کو کی جانے والی ٹیکسٹائل برآمدات کے فروغ کیلئے”ٹیکسٹائل تجارتی وفد“بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، وفد میں شرکت کیلئے درخواستیں جمع کروانے کی آخری تاریخ 20 جنوری 2014ء مقررکی گئی ہے-

    اتھارٹی کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق تجارتی وفد میں ہوم ٹیکسٹائل، ریڈی میڈ گارمنٹس، خواتین اوربچوں کی پتلونیں و دیگر ملبوسات، ٹینٹ اور شامیانے,کارپٹس اور ٹیکسٹائل کی دیگر مصنوعات تیار اور برآمد کرنے والے ادارے شرکت کرسکتے ہیں۔

    وفد میں شرکت اور درخواست جمع کروانے کا طریقہ کار کے بارے میں مزید معلومات اتھارٹی کی ویب سائٹ سے بھی حاصل کی جاسکتی ہیں۔

     

  • سوڈان میں فوری امن قائم کرنے کے اقدامات شروع کئے جائیں

    سوڈان میں فوری امن قائم کرنے کے اقدامات شروع کئے جائیں

    سوڈان میں جاری بحران کے فوری مکمل حل کے لئے اقوام متحدہ نے دونوں دھڑوں پر زور دیا ہے کہ ملک میں فوری امن کے لئے اقدامات کریں.

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے ایف جانسن نے کہا کہ ہم نے گزشتہ دو ہفتوں میں سوڈان میں تشدد کی خوفناک کاروائیوں میں قتل وغارت، ظلم اورانسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں، اس جاری صورت کو ختم کرنے کے لئے دونوں دھڑوں پر منحصر ہے کہ وہ کس طرح بحران کوحل کرنے کے اقدامات کرتے ہیں۔

    اقوام متحدہ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سوڈان میں جاری تشدد کی لہر کی وجہ سے سترہزار سے زائد افراد اپنے گھروں کو چھوڑ کر ترک وطن ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد اس بحران سے بے گھر ہوئے ہیں۔