Tag: سوگ

  • ایران میں آج قومی سوگ، دشمن سے بدلہ لینے کا اعلان

    ایران میں آج قومی سوگ، دشمن سے بدلہ لینے کا اعلان

    تہران: ایران میں آج کرمان دھماکے کے بعد ایک روزہ قومی سوگ ہے، جب کہ دشمن سے بدلہ لینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دہشت گرد حملے کا سخت جواب دیا جائے گا۔

    ایران میں سابق پاسداران انقلاب کمانڈر قاسم سلیمانی کی چوتھی برسی کے موقعے پر ان کے مزار پر ہونے والے بم دھماکوں میں ہلاکتوں کے بعد آج جمعرات کو ایک روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے دھماکوں میں ملوث دشمن کو سخت جواب دینے کا عہد کیا ہے۔

    پاکستان، لبنان، ترکیہ، اقوام متحدہ، یورپی یونین کی ایران میں دھماکوں کی مذمت

    ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا کہ بدھ کے روز کرمان کو ہلا دینے والے ’’دہشت گردانہ حملے‘‘ کا سخت جواب دیا جائے گا۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ ہم کرمان میں دہشت گرد حملے میں ملوث دشمن سے بدلہ لیں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز بدھ کی شام پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے مزار پر ان کی برسی کے موقعے پر جمع لوگوں کے ہجوم میں دھماکے ہوئے، جن میں تقریباً 103 افراد جاں بحق اور 188 زخمی ہوئے۔

  • فلسطین سے اظہار یکجہتی کیلئے ترکیہ کا سوگ کا اعلان

    فلسطین سے اظہار یکجہتی کیلئے ترکیہ کا سوگ کا اعلان

    استنبول: فلسطین سے اظہار یکجہتی کیلئے ترکیہ نے ملک بھر میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ترکی جنگ زدہ غزہ میں اسپتال پر مہلک حملے پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے ، فلسطین کے حامی ترک صدر رجب طیب اردگان نے دنیا پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں ہونے والے المیے کو روکے۔

    ترک صدر نے کہا کہ فلسطینی بھائیوں کو پہنچنے والے شدید درد کو دلوں میں محسوس کرتے ہیں، احترام  کے طور پر ہمارے ملک میں 3 روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔

    ترک صدر نے  کہا کہ اسرائیل فلسطین کشیدگی میں مغرب آگ پر تیل چھڑکنے کے سوا کچھ نہیں کررہا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہی۔

  • پاکستان کے الیکٹرانک بینرز، ویب سائٹس لوگو سوگ کے رنگ میں ڈوب گئے

    پاکستان کے الیکٹرانک بینرز، ویب سائٹس لوگو سوگ کے رنگ میں ڈوب گئے

    اسلام آباد: متحدہ عرب امارات کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے پاکستان کے الیکٹرانک بینرز، اور ویب سائٹس لوگو سوگ کے رنگ میں ڈوب گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یو اے ای کے صدر شیخ خلیفہ بن زاید النہیان کی وفات پر پاکستان کے الیکٹرانک بینرز اور ویب سائٹس لوگو سوگ کے رنگ میں بدل دیے گئے ہیں۔

    وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے اتوار کے روز کہا کہ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زاید النہیان کے انتقال پر سوگ منانے کے لیے تمام ویب سائٹس کے لوگو اور سرکاری میڈیا کے الیکٹرانک بینرز کے رنگ تبدیل کر دیے گئے ہیں تاکہ اگلے تین دن تک تعزیت کی جا سکے۔

    انھوں نے کہا 3 روز تک ٹی وی اسکرینز، ویب سائٹس سوگ کے رنگ میں ہی رہیں گی، یہ اقدام وزیر اعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایت اور یو اے ای حکومت، عوام سے یک جہتی کے اظہار کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زاید النہیان کے انتقال پر پاکستان ٹیلی ویژن اور ریڈیو پاکستان کے تمام الیکٹرانک بینرز اور ویب سائٹس کے لوگو کو سوگ کا رنگ دے دیا گیا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ریڈیو، ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) اور پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) کے آفیشل ہینڈلز کے لوگو بھی اگلے تین دنوں تک سوگ کے رنگ میں نظر آئیں گے۔

    مریم نے کہا خلیجی خطے کے تمام ممالک نے ان ہی خطوط پر اقدامات کیے ہیں، انھوں نے نجی میڈیا پر بھی زور دیا کہ وہ پاکستان کے دوست ملک کے عوام کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے اپنے ٹی وی چینلز کے الیکٹرانک بینرز اور ویب سائٹس کے لوگو کے نشانات کا رنگ تبدیل کریں۔

  • کوئٹہ دھماکہ: ملک بھر کی فضا سوگوار، تجارتی مراکز بند، عدالتوں کا بائیکاٹ

    کوئٹہ دھماکہ: ملک بھر کی فضا سوگوار، تجارتی مراکز بند، عدالتوں کا بائیکاٹ

    کوئٹہ بم دھماکے نے ملک بھر کی فضا سوگوار کر دی۔ ملک بھر کی وکلا برادری پر زور مذمت کرتے ہوئے آج سوگ منا رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے بھی 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ کوئٹہ کے سرکاری و تجارتی مراکز بند جبکہ سڑکیں سنسان ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں کل صبح سول اسپتال میں ہونے والے دھماکے کے بعد ملک بھر کی وکلا برادری سوگ مناتے ہوئے ہڑتال پر ہے۔ پاکستان بار کونسل نے 3 روز تک ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ سپریم کورٹ بار آج عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ بار نے سانحہ کوئٹہ کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے ایک ہفتہ کے سوگ کا اعلان بھی کیا ہے۔ کراچی بار اور اسلام آباد ہائیکورٹ بار میں بھی عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا جارہا ہے۔

    سندھ بار کونسل کی اپیل پر بے نظیر آباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلا نے بھی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت اور اس کی تمام ماتحت عدالتوں میں عدالتی کارروائی کا مکمل طور پر بائیکاٹ کیا جس کے با‏عث عدالتی پہیہ جام ہوچکا ہے۔

    کوئٹہ: سول اسپتال میں دھماکہ، 70 افراد جاں بحق *

    عدالتوں کے بائیکاٹ کے باعث قیدیوں کے ورثا شدید پریشانی کے عالم میں مختلف عدالتوں کے چکر کاٹتے ہوئے پریشان دکھائی دے رہے ہیں۔

    دوسری جانب تاجر تنظیموں نے بھی وکلا برادری سے اتحاد کے طور پر آج کاروباری سرگرمیاں بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ کوئٹہ میں آج سرکاری و کاروباری مراکز اور بلوچستان یونیورسٹی بند جبکہ کاروبار زندگی معطل اور سڑکیں سنسان ہیں۔

    کوئٹہ دھماکے میں ضلع ژوب سے تعلق رکھنے والے حفیظ اللہ مندوخیل ایڈوکیٹ اور قیصر خان ایڈوکیٹ بھی جاں بحق ہوگئے جن کی نماز جنازہ کل ژوب میں ادا کردی گئی۔ اس موقع پر سانحہ کے خلاف آل پارٹیز ایکشن کمیٹی کی کال پر مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی اور تمام کاروباری مراکز اور تعلیمی ادارے بند رہے۔

    کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردی کے بڑے واقعات *

    کوئٹہ سانحہ کے خلاف مختلف سیاسی تنطیموں نے بھی سوگ کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل نے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم نے 3 روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے شہدا کی یاد میں شمعیں روشن کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ ایم کیو ایم نے بھی ایک ہفتے کے سوگ کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

    کوئٹہ دھماکے میں 2 صحافی بھی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئے جس کے خلاف صحافی برادری سراپا احتجاج ہے۔ صحافیوں نے سانحہ کوئٹہ پر قومی اسمبلی کا علامتی واک آؤٹ کیا تو چوہدری برجیس طاہر اور وزیر اعظم کے مشیر عرفان صدیقی صحافیوں کو منانے پہنچ گئے۔ عرفان صدیقی نے صحافیوں کی شکایات اور سفارشات وزیر اعظم تک پہنچانے کی یقین دہانی کروائی۔

    سانحہ کے خلاف کراچی پریس کلب اور لاہور پریس کلب کے باہر صحافی برادری نے احتجاج کیا اور حکومت سے صحافیوں کی سیکیورٹی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ ملک کے کئی دیگر شہروں میں بھی صحافی تنظیموں نے احتجاج کیا۔ فیصل آباد میں صحافیوں نے شہدا سے یکجہتی کے لیے ضلع کونسل چوک میں شمعیں روشن کیں۔

  • ملک بھرمیں عبدالستارایدھی کی غائبانہ نمازہ جنازہ ادا

    ملک بھرمیں عبدالستارایدھی کی غائبانہ نمازہ جنازہ ادا

    کراچی : سڑکوں پر بیٹھ کر عوام کے لیے عوام سے بھیک مانگنے والے،انسانیت کے مسیحا اور لاوارثوں کے وارث عبدالستارایدھی کی ملک بھرمیں غائبانہ نمازہ جنازہ ادا کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے منصورہ میں غائبانہ نمازجنازہ پڑھائی، امیرجماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ عبدالستار ایدھی ایک شخصیت کا نہیں تحریک کا نام ہے۔

    فیصل آباد کے شہریوں نے چوک گھنٹہ گھر میں عبدالستار ایدھی کی غائبانہ نمازجنازہ پڑھی، نمازہ جنازہ کے بعد فیصل آباد کے تاجروں نے لنگر تقسیم کیا۔

    ملک بھر کی طرح نواب شاہ میں بھی شہری تاجر اتحاد کی جانب سے معروف سماجی شخصیت فخر پاکستان مرحوم عبدالستار ایدھی کی غائبانہ نماز جنازہ گھنٹہ گھر گول چکرہ بازار میں ادا کی گئی۔

    لاہور میں‌ وکلا تنظیموں نے پیر کو یوم سوگ کا اعلان کیا ہے، لاہور بار ایسوسی ایشن غائبانہ نماز جنازہ ادا کرے گی جبکہ راولپنڈی میں خادم انسانیت کی غائبانہ نمازہ جنازہ میں شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔

    ملتان، پشاور سمیت دیگر شہروں میں بھی غائبانہ نماز جنازہ کے اجتماعات ہوئے جہاں عبدالستار ایدھی کے ایصال ثواب کے لیے ایدھی ہاؤس میں قرآن خوانی کی گئی تو شہریوں نے مرحوم انسانی خدمت گار کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے شمعیں روشن کیں۔

    رنگ و نسل مذہب و فرقے سے بالاتر ہوکر خالصتاً انسانیت کی بھلائی او ر خیرخواہی کےلیے کام کرنے والے عبدالستار ایدھی اپنی ذات میں ایک ادارہ تھے، عبدالستار ایدھی دنیا کی ان عظیم سماجی شخصیات میں شمار ہوتے ہیں جنھوں نے اپنی زندگی کا سب سے بڑا حصہ سفر میں گزارا،ان کی سماجی خدمات کا سفر ایک لمحے کے لیے بھی نہیں رکا۔

  • ایدھی کے انتقال پر فنکار بھی سوگوار

    ایدھی کے انتقال پر فنکار بھی سوگوار

    کراچی: عظیم سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کی موت نے فنکاروں کو بھی سوگوار کردیا۔ مختلف فنکاروں نے ایدھی کے انتقال پر اپنے دکھ کا اظہار کیا۔

    آسکر ایوارڈ یافتہ ہدایتکارہ شرمین عبید چنائے نے ایک عظیم انسانی کارکن کے بچھڑنے پر دکھ کا اظہار کیا۔

    مشہور اداکار و ہدایت کار شان نے ایدھی کا مشہور قول ٹوئٹ کیا۔

      پاکستانی نژاد امریکی ریپر بوہیمیا نے بھی ایدھی کو خراج عقیدت پیش کیا۔

    معروف گلوکار علی ظفر نے اپنی تخلیقی صلاحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایدھی کو خراج عقیدت پیش کیا۔  

    ماہرہ خان نے ایدھی کے بلندی درجات کی دعا کی۔

    معروف گلوکار شہزاد رائے نے ٹوئٹر پر اپنے ایک گانے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایدھی سے اپنے گانے میں شامل ہونے کے لیے کہا تو ایدھی صاحب نے کہا تھا، ’ہیرو میں تیرے سے اچھا گاتا ہوں‘۔

    گلوکارہ حدیقہ کیانی نے 8 جولائی کو ’یوم ایدھی‘ کے طور پر منانے کا مطالبہ کیا۔

      معروف اداکار فواد خان نے ایدھی صاحب کو سب کے لیے ایک روشن مثال قرار دیا۔

      ٹی وی اداکار حمزہ علی عباسی نے ایدھی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنے دکھ کا اظہار کیا۔

    مارننگ پروگرام کی میزبان صنم بلوچ نے ایدھی کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔  

      ہمایوں سعید نے اپنی کیفیات کا اظہار کرتے ہوئے الفاظ کو ان کی بڑائی کے لیے ناکافی قرار دیا گیا۔

    معروف گلوکار عدنان سمیع نے ٹوئٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ایدھی کو ’صوفی فقیر‘ قرار دیا۔

    اداکارہ عمیمہ ملک نے ایدھی کی آنکھیں عطیہ کرنے کی خواہش کو ان کی عظمت کی نشانی قرار دیا۔

    میشا شفیع نے ایدھی کی یاد میں امن پھیلانے اور انسانیت کی خدمت کرنے کا پیغام دیا۔  

  • ‘مجھے نوبیل نہیں چاہیئے، انسانیت سے محبت چاہیئے’

    ‘مجھے نوبیل نہیں چاہیئے، انسانیت سے محبت چاہیئے’

    انسانیت کے عظیم محسن عبدالستار ایدھی رخصت ہوگئے۔ ان کی عمر 88 برس تھی اور 2013 سے وہ گردوں کے عارضہ میں مبتلا تھے۔

    ایدھی کی زندگی کا مقصد دکھ میں مبتلا افراد کی مدد کرنا تھا، انہیں اس پر فخر تھا اور وہ ساری زندگی یہ کام کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔

    ایک بار ان سے کسی نے پوچھا تھا، کہ آپ ہندؤوں اور عیسائیوں کی میتیں کیوں اٹھاتے ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا، ’کیونکہ میری ایمبولینس آپ سے زیادہ مسلمان ہے‘۔

    7

    وہ ساری زندگی اس عقیدے پر کاربند رہے کہ انسانیت سے بڑا کوئی مذہب نہیں۔ ان کی ایمبولینس بغیر کسی تفریق کے ملک کے ہر کونے میں زخمیوں کو اٹھانے پہنچ جاتی تھی۔ چاہے زخمی کوئی ہندو ہو، کوئی عیسائی، کوئی شیعہ، کوئی سنی یا کسی اور مسلک کا پیروکار، ایدھی کی ایمبولینس کسی کو اٹھانے یا دفنانے سے پہلے اس کا مذہب نہیں پوچھتی تھی۔

    ایدھی نے کوئی باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی تھی۔ وہ کہتے تھے، ’دنیا کے غم میرے استاد اور دانائی و حکمت کا ذریعہ ہیں‘۔

    رسمی تعلیم ان کے لیے یوں بھی غیر اہم تھی کیونکہ وہ مانتے تھے کہ لوگ پڑھ کر تعلیم یافتہ تو بن گئے، لیکن ابھی تک انسان نہیں بن سکے۔

    1

    ایدھی کو مولانا کہلوانا سخت ناپسند تھا۔ البتہ وہ یہ ضرور چاہتے تھے کہ لوگ انہیں ڈاکٹر کہیں۔ ان کی یہ خواہش یوں پوری ہوئی کہ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن نے انہیں ڈاکٹری کی اعزازی سند دی۔

    قائد اعظم نے ہمیں 69 سال پہلے کام، کام اور صرف کام کا درس دیا۔ اس سبق پر اگر کسی نے صحیح معنوں میں عمل کیا تو وہ ایدھی ہی تھے۔ وہ طویل عرصہ تک بغیر چھٹی کیے کام کرنے کے عالمی ریکارڈ کے حامل ہیں۔ ریکارڈ بننے کے بعد بھی وہ آخری وقت تک جب تک ان کی صحت نے اجازت دی، کام کرتے رہے۔

    9

    وہ کہتے تھے، ’میری زندگی کے 4 اصول ہیں، سادگی، وقت کی پابندی، محنت اور دانائی‘۔

    ایدھی فاؤنڈیشن میں ایک بھارتی لڑکی گیتا نے بھی پرورش پائی۔ گیتا بچپن میں اپنے خاندان سے بچھڑ کر غلطی سے سرحد پار کرکے پاکستان آئی اور یہاں ایدھی کے وسیع دامن نے اسے پناہ دی۔

    2

    بولنے اور سننے سے معذور اس لڑکی کے لیے ایدھی فاؤنڈیشن کی عمارت میں خصوصی طور پر مندر بنایا گیا تھا۔ بلقیس ایدھی اسے اپنی بیٹی بلاتیں اور آنے جانے والوں کو مندر میں جوتوں سمیت جانے سے سختی سے منع کرتیں۔

    ایدھی نے ایک بار کہا تھا، ’خدا نے جو بھی جاندار پیدا کیا ہمیں ان سب کا خیال رکھنا چاہیئے۔ میرا مقصد ہر اس شخص کی مدد کرنا ہے جو مشکل میں ہے‘۔

    ایدھی اسی مذہب کے پیروکار تھے جس کی تبلیغ دنیا میں آنے والے ہر پیغمبر اور ہر ولی نے کی۔ وہ کہتے تھے، ’میرا مذہب انسانیت ہے اور یہ دنیا کے ہر مذہب کی بنیاد ہے‘۔

    2

    انہیں نوبیل انعام دلوانے کی مہم کئی بار چلائی گئی۔ گزشتہ برس نوبیل انعام حاصل کرنے والی ملالہ یوسفزئی نے بھی انہیں نوبیل کے لیے نامزد کیا، لیکن ایدھی کو نوبیل سے کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ ’مجھے نوبیل نہیں چاہیئے، بس پوری دنیا میں انسانیت سے محبت چاہیئے‘۔

    ایدھی کو کئی بار تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ ان پر کئی بے بنیاد الزامات بھی لگے، لیکن ایدھی نے کسی کو جواب دینے کے بجائے خاموشی سے اپنا کام جاری رکھا، کیونکہ وہ سوچتے تھے، ’محبت الفاظ میں بیان نہیں کی جاسکتی، میری انسانیت کی خدمت ہی میری ان سے محبت کا اظہار ہے اور تمہیں اسے قبول کرنا ہوگا‘۔

    11

    ایدھی خواتین کی خودمختاری کے بھی قائل تھے۔ وہ کہتے تھے، ’لڑکیوں کو گھر میں بند مت کرو، انہیں باہر جانے دو اور کسی قابل بننے دو تاکہ وہ کسی پر بوجھ نہ بنیں‘۔

    5

    ایدھی فاؤنڈیشن نے پاکستان کے علاوہ افغانستان، عراق، چیچنیا، بوسنیا، سوڈان، ایتھوپیا میں بھی کام کیا۔ 2004 کے سونامی میں ایدھی نے انڈونیشیا کے جزیرہ سماٹرا میں بھی اپنی بے لوث خدمات فراہم کیں۔

    وہ مانتے تھے کہ اچھے کام ہمیشہ یاد رکھے جاتے ہیں۔ ’لوگ آج بھی یاد رکھتے ہیں کہ 40 سال قبل میں نے ان کی والدہ کو دفنایا، یا ہڑتال اور کرفیو میں ان کے والد کی لاش کو غسل دے کر کفن پہنایا‘۔

    کروڑوں روپے کی جائیداد رکھنے والے ایدھی اسے اپنانے سے انکاری تھے۔ وہ اسے عوام کی دولت مانتے تھے اور ساری زندگی انہوں نے دو جوڑوں میں گزاری۔ ان کے پاس ایک ہی جوتا تھا جسے وہ پچھلے 20 سال سے استعمال کر رہے تھے۔

    6

    ان کا کہنا تھا، ’اگر دولت کو اپنے اوپر خرچ کیا جائے تو یہ انسان کو اس کے اپنوں سے بھی دور کردیتی ہے۔ تکبر، خود غرضی اور برتری دولت کے منفی اثرات ہیں‘۔

    زندگی کے بارے میں بھی ایدھی ایک واضح نظریہ رکھتے تھے۔ وہ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ دنیا میں کچھ ناممکن نہیں۔ وہ کہتے تھے، ’اگر تم صحت مند ہو، تو ’کیوں‘ اور ’کیسے‘جیسے الفاظ کبھی تمہاری رکاوٹ نہیں بننے چاہئیں‘۔

    مرنے سے قبل ایدھی نے اپنی آنکھیں بھی عطیہ کردیں۔ جاتے جاتے وہ اپنے جسم کا ہر اعضا عطیہ کرنا چاہتے تھے لیکن ذیابیطس اور دیگر بیماریوں کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں تھا۔ مرنے سے قبل انہوں نے یہ بھی وصیت کردی تھی، کہ میرے جنازے سے عام آدمی کو کوئی تکلیف نہ پہنچے، نہ کسی کا راستہ بند ہو، نہ کسی کو اپنا کام چھوڑنا پڑے۔

    7

    انہوں نے ایک بار کہا تھا، ‘لوگ مرجاتے ہیں تو صرف ایک ہی جگہ جاتے ہیں، آسمان میں۔ چاہے آپ کہیں بھی انہیں دفنا دیں وہ اسی جگہ جائیں گے، آسمان میں‘۔۔

    آج جبکہ ان کی تدفین ایدھی ویلج میں کی جارہی ہے اور کچھ لوگ یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے پہلو میں دفنایا جائے، تو شاید یہ معنی نہیں رکھتا۔ کیونکہ وہ پہلے ہی آسمانوں کی طرف جا چکے ہیں، اور دنیا میں لاوارث لڑکیوں اور ان بچوں کی مسکراہٹ میں زندہ ہیں جنہیں ایدھی ہوم نے پناہ دی، اس شخص کی آنکھوں کی روشنی میں زندہ ہیں جسے ان کی عطیہ کی گئی آنکھیں لگائی گئیں، اور اگر ہم بھی انسانیت کو بچانے کے لیے آگے بڑھیں تو یقین مانیئے کہ ایدھی زندہ ہے۔