دمشق: اسرائیل کی جانب سے شام کے دارالحکومت پر طاقت ور حملوں کے بعد حکومت نے ’کھلی جنگ‘ سے بچنے کے لیے سویدا شہر سے اپنی فوجیں نکال لی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے بدھ کے روز ملک کی دروز آبادی کی حمایت میں شام کے دارالحکومت دمشق پر کئی طاقتور حملے کیے، دروز آبادی ایک عرب اقلیتی گروپ ہے جو شامی حکومتی فورسز کے ساتھ مہلک جھڑپوں میں ملوث ہے۔
شام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں دارالحکومت میں کم از کم 3 افراد جاں بحق ہوئے، حملوں کے بعد امریکی حکام فوراً متحرک ہو گئے تاکہ پڑوسی ممالک کے درمیان بڑے تصادم کو روکا جا سکے، نیز شام نے حملوں کے بعد جنوبی شہر سویدا سے اپنی فوجیں نکالنے اور علاقے میں دروز ملیشیا کے ساتھ جنگ بندی کے ایک نئے معاہدے پر رضامندی ظاہر کر دی۔
جمعرات کے اوائل میں قوم سے ٹیلی وژن خطاب میں شام کے صدر احمد الشرع نے کہا کہ قوم کو دو آپشنز کا سامنا تھا، یا تو دروز شہریوں کی قیمت پر اسرائیل کے ساتھ ’’کھلی جنگ‘‘ میں اترا جائے، یا دروز کے علما کو موقع دیا جائے کہ وہ قومی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے دلیل کی طرف لوٹیں۔
اسرائیل اور شام کے درمیان کشیدگی غلط فہمی کی بنیاد پر ہوئی، امریکا
انھوں نے کہا ’’ہم جنگ سے نہیں ڈرتے، ہماری تاریخ اپنے لوگوں کے دفاع کے لیے لڑائیوں سے بھری پڑی ہے، لیکن ہم نے اس راستے کا انتخاب کیا جو شامیوں کی فلاح و بہبود کو افراتفری اور تباہی سے دور رکھے گا۔‘‘
واضح رہے کہ اسرائیل نے امریکا کے دباؤ کے باوجود شام کے خلاف حملے تیز کر دیے ہیں، دارالحکومت دمشق پر بدھ کو کیے گئے فضائی حملوں میں کئی سرکاری عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایک ٹی وی چینل کی ویڈیو میں وزارت دفاع کی عمارت کو نشانہ بنتے لائیو دکھایا گیا، حملے کے دوران ٹی وی اینکر کو اپنی جان بچانے کے لیے بھاگنا پڑا۔
جمعرات کو اپنے خطاب میں احمد الشرع نے اسرائیل پر شامی عوام کو تقسیم کرنے کی کوشش کرنے کا الزام بھی عائد کیا، اور کہا کہ وہ دروز آبادی کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔ انھوں نے کہا اسرائیلی وجود ہمیں غیر مستحکم کرنے اور تقسیم کے بیج بونے کی بار بار کوششیں کر رہا ہے۔